مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ایک تاریخی داستان

ایک تاریخی داستان

ایک تاریخی داستان

جدید اسرائیل کے ایک مصنف نے تل‌ابیب یونیورسٹی کے ایک ماہرِاَثریات کیساتھ ملکر اُن جنگ‌ناموں کے بارے میں ایک کتاب لکھی جنکا ذکر خدا کے کلام میں ہوا ہے۔‏ اُنہوں نے اپنی کتاب میں یوں کہا:‏

‏”‏خدا کے کلام میں جن جنگوں کا ذکر کِیا گیا ہے یہ محض ہانکی ہوئی کہانیاں نہیں ہو سکتیں۔‏ بنی‌مِدیان اور بنی‌عمالیق کے خلاف خدا کے بندے جدعون کی جنگ کی مثال لیجئے۔‏ قضاۃ کی کتاب کے ۶-‏۸ باب میں بتایا جاتا ہے کہ جدعون کی فوج نے کس علاقے میں دُشمن پر حملہ کِیا۔‏ اس میں یہ بھی تفصیل سے بیان کِیا جاتا ہے کہ جدعون اور اُسکے دُشمن کن کن جگہوں سے گزرے اور وہاں کیا واقع ہوا۔‏ میدانِ‌جنگ ۶۰ کلومیٹر تک پھیلا ہوا تھا اور اسکی بہت سی جغرافیائی تفصیلات دی جاتی ہیں۔‏ اِس سے ہمیں یقین ہو جاتا ہے کہ یہ جنگ واقعی اُس علاقے میں لڑی گئی تھی۔‏ اسکے برعکس یونانی شاعر ہومر کے جنگ‌نامے پر غور کریں جس میں وہ ٹرائے کے شہر کی شکست کے بارے میں بتاتا ہے۔‏ اُس کہانی سے صرف یہ معلوم ہوتا ہے کہ ٹرائے کسی سمندر کے ساحل پر واقع تھا۔‏ کونسے ساحل پر،‏ یہ ہمیں معلوم نہیں۔‏ .‏ .‏ .‏ اس میں کوئی شک نہیں کہ جو جنگ‌نامے خدا کے کلام میں درج ہیں وہ ہر لحاظ میں صحیح ہیں۔‏“‏

اگر آپ جدعون کی جنگ کے بارے میں مزید جاننا چاہتے ہیں تو خدا کے کلام میں اس داستان کو پڑھنے کیساتھ ساتھ کتابچہ ‏”‏سی ڈی گُڈ لینڈ“‏ * میں دئے گئے نقشوں کو بھی دیکھیں۔‏ داستان یوں شروع ہوتی ہے:‏ ”‏سب مِدیانی اور عمالیقی اور اہلِ‌مشرق اکٹھے ہوئے اور پار ہو کر یزرعیلؔ کی وادی میں اُنہوں نے ڈیرا کِیا۔‏“‏ وہاں جدعون نے اُن پر حملہ کِیا۔‏ بیان میں بہت سی جگہوں کا ذکر کِیا جاتا ہے،‏ مثلاً حرود کا چشمہ،‏ کوہِ‌مورہ اور وادیِ‌یردن۔‏ جدعون نے آس‌پاس کے اسرائیلی قبیلوں کی مدد سے دُشمنوں کا پیچھا کِیا۔‏ اِس دوران اُس نے دریائےیردن کو پار کِیا جہاں اُس نے آخرکار دُشمنوں پر فتح پائی۔‏—‏قضاۃ ۶:‏۳۳–‏۸:‏۱۲‏۔‏

ان تمام جگہوں اور علاقوں کا نقشہ آپکو کتابچہ ‏”‏سی ڈی گُڈ لینڈ“‏ کے صفحہ ۱۸-‏۱۹ پر ملتا ہے۔‏ صفحہ ۱۵ پر ایک اَور نقشہ ہے جس پر اسرائیل کے ہر قبیلے کا علاقہ ظاہر کِیا گیا ہے۔‏ ان دونوں نقشوں پر غور کرنے سے آپ خود دیکھینگے کہ جدعون کا جنگ‌نامہ حقیقت پر مبنی ہے۔‏

اس سلسلے میں ایک پروفیسر نے یوں کہا:‏ ”‏اسرائیل کی جغرافیہ کا اسکی تاریخ سے اتنا گہرا تعلق ہے کہ جغرافیہ کو سمجھنے کے بغیر اسکی تاریخ سمجھ میں نہیں آ سکتی،‏ اور تاریخ کو سمجھنے کے بغیر اسکی جغرافیہ بھی سمجھ میں نہیں آئیگی۔‏“‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 4 یہوواہ کے گواہوں کا شائع‌کردہ۔‏

‏[‏صفحہ ۳۲ پر تصویر کا حوالہ]‏

Background map: Based on mapscopyrighted by Pictorial Archive)‎Near Eastern History‎( Est. and Survey of Israel