مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

علم کی نعمت سے ہمیشہ تک لطف اُٹھائیں

علم کی نعمت سے ہمیشہ تک لطف اُٹھائیں

علم کی نعمت سے ہمیشہ تک لطف اُٹھائیں

جرمنی کے ایک مشہور ڈاکٹر اپنی کتابوں میں یہ خیال پیش کرتے ہیں کہ ورزش،‏ اچھی خوراک اور ایک خوشحال زندگی جینے سے ایک شخص تندرست‌وتوانا رہ سکتا ہے اور وہ زیادہ عرصہ تک زندہ بھی رہ سکتا ہے۔‏ اِسکے باوجود یہ ڈاکٹر اِس بات کا وعدہ نہیں کر سکے کہ اُنکی نصیحت پر عمل کرنے والے ہمیشہ کی زندگی حاصل کر پائینگے۔‏

توپھر کیا انسان کیلئے ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنا ناممکن ہے؟‏ جی‌نہیں،‏ کیونکہ ایک ایسا علم ہے جسکو حاصل کرکے آپ ہمیشہ کی زندگی کی اُمید رکھ سکتے ہیں۔‏ یسوع نے خدا سے دعا کرتے ہوئے کہا تھا:‏ ”‏ہمیشہ کی زندگی یہ ہے کہ وہ تجھ خدایِ‌واحد اور برحق کو اور یسوؔع مسیح کو جسے تُو نے بھیجا ہے جانیں۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۷:‏۳‏)‏ ذرا تصور کریں کہ اگر آپ ہمیشہ تک جی سکتے ہیں تو آپ ہمیشہ تک نئی نئی معلومات بھی حاصل کر سکیں گے۔‏ آئیے ہم پہلے ”‏ہمیشہ کی زندگی“‏ کے اصل معنی پر غور کرتے ہیں اور پھر ہم دیکھینگے کہ آپکو ہمیشہ زندہ رہنے کیلئے کونسا علم حاصل کرنا ہوگا۔‏

خدا نے وعدہ کِیا ہے کہ وہ اس زمین کو ایک فردوس‌نما باغ میں تبدیل کریگا۔‏ ایسے ماحول میں ایک لمبی اور خوشگوار زندگی ممکن ہوگی۔‏ اِس زمین کو فردوس میں تبدیل کرنے کیلئے خدا کیا کریگا؟‏ متی کے ۲۴ باب میں آیت ۳۷ سے لے کر ۳۹ تک،‏ یسوع نے ہمارے زمانے کا ”‏نوؔح کے دنوں“‏ کے ساتھ مقابلہ کِیا تھا۔‏ اُس زمانے میں نوح نے لوگوں کو اس بات سے آگاہ کِیا کہ خدا طوفان لانے والا ہے لیکن لوگوں نے اُ س کے پیغام کی ’‏خبر نہ لی‘‏۔‏ پھر وہ دِن آیا جب ”‏نوؔح کشتی میں داخل ہؤا“‏ اور وہ سب طوفان میں تباہ ہو گئے۔‏ اِس دوران نوح اور جو لوگ اُس کے ساتھ کشتی میں تھے،‏ وہ محفوظ رہے۔‏

یسوع نے کہا تھا کہ ہمارے زمانے میں بھی ایک ایسا ”‏دِن“‏ آئیگا۔‏ وہ لوگ جو اِس آگاہی کو نظرانداز نہیں کرینگے وہ ہمیشہ کی زندگی کے اُمیدوار ہونگے۔‏ اِسکے علاوہ خدا مُردوں کو پھر سے جی اُٹھائیگا اور وہ بھی ہمیشہ کی زندگی کا لطف اُٹھا سکیں گے۔‏ (‏یوحنا ۵:‏۲۸،‏ ۲۹‏)‏ غور کریں کہ یسوع نے اِن باتوں کی وضاحت کیسے کی تھی۔‏ یسوع نے مارتھا نامی ایک عورت سے کہا:‏ ”‏جو مجھ پر ایمان لاتا ہے گو مر بھی جائے توبھی زندہ رہیگا۔‏ اور جو کوئی زندہ ہے اور مجھ پر ایمان لاتا ہے وہ ابد تک کبھی نہ مریگا۔‏“‏ خدا کے کلام میں اِس بات کا ثبوت ہے کہ وہ دِن قریب ہے جب یہ تمام باتیں پوری ہونگی۔‏ اسکا مطلب ہے کہ شاید آپ بھی ایسے لوگوں میں شامل ہوں جنکو ’‏کبھی نہ مرنا پڑے۔‏‘‏—‏یوحنا ۱۱:‏۲۵-‏۲۷‏۔‏

پھر یسوع نے مارتھا سے پوچھا:‏ ”‏کیا تُو اِس پر ایمان رکھتی ہے؟‏“‏ اُس نے کہا:‏ ”‏ہاں اَے خداوند۔‏“‏ اگر یسوع آپ سے یہ سوال کرتا تو آپ کیا جواب دیتے؟‏ شاید آپ کہتے کہ ہمیشہ کی زندگی پر یقین کرنا مجھے مشکل لگتا ہے۔‏ اسکے باوجود شاید آپکے دل میں بھی ’‏کبھی نہ مرنے‘‏ کی خواہش ہے۔‏ ذرا تصور کریں کہ اگر آپ ہمیشہ کیلئے جی سکتے تو آپکے پاس اُن سب چیزوں کو کرنے کیلئے وقت ہوتا جنکے لئے آج آپکے پاس وقت نہیں ہے۔‏ اسکے علاوہ آپ اُن عزیزوں سے بھی مل سکتے ہیں جو موت سے جی اُٹھائے جائینگے۔‏ خدا کے ان وعدوں کی تکمیل کو دیکھنے کیلئے آپکو ایک خاص قسم کا علم چاہئے۔‏ یہ کونسا علم ہے اور آپ اِس علم کو کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟‏

ایک خاص علم کو حاصل کریں

یہ خاص علم خدا اور یسوع مسیح سے تعلق رکھتا ہے۔‏ یوحنا ۱۷:‏۳ میں یسوع نے کہا تھا کہ ”‏ہمیشہ کی زندگی“‏ اُسکے اور خدا کے بارے میں جاننے سے ممکن ہے۔‏ امثال باب ۲ آیات ۱ اور ۵ سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ وہ ’‏باتیں‘‏ اور ’‏فرمان‘‏ جو خدا کے کلام میں پائے جاتے ہیں خدا کے بارے میں علم حاصل کرنے میں بہت اہم ہیں۔‏ اور یوحنا ۲۰:‏۳۰،‏ ۳۱ میں کہا گیا ہے کہ یسوع کے بارے میں جو کچھ لکھا گیا ہے اس پر ایمان لانے سے ہم ’‏زندگی پائینگے۔‏‘‏

خدا کا کلام ایک بےمثال کتاب ہے۔‏ خدا نے اپنے کلام کو اسطرح سے لکھوایا ہے کہ وہ لوگ جو زیادہ پڑھےلکھے بھی نہیں،‏ ہمیشہ کی زندگی پانے کے لئے علم حاصل کر سکتے ہیں۔‏ ہر کوئی خدا کے کلام سے نئی نئی باتیں سیکھ سکتا ہے۔‏ خدا نے ہم سب کو علم حاصل کرنے کی قابلیت سے نوازا ہے۔‏ آپ اِس قابلیت کو کیسے استعمال کرینگے؟‏

دنیابھر میں بہتیرے لوگوں نے اس قابلیت کو خدا کے بارے میں علم حاصل کرنے کیلئے استعمال کِیا ہے۔‏ وہ کیسے؟‏ اُنہوں نے باقاعدگی سے خدا کے کلام پر غور کرنے کیلئے وقت نکالا ہے۔‏ ایسا کرنے میں اُنہوں نے ایک ایسے شخص کی مدد لی ہے جو خود بھی خدا کے کلام کو اچھی طرح سے جانتا ہے۔‏ جسطرح نوح نے لوگوں کو خدا کے بارے میں تعلیم دی اسطرح آج یہوواہ کے گواہ آپکے گھر آ کر آپکو خدا کے کلام کے بارے میں تعلیم دینا چاہتے ہیں۔‏ شاید وہ ایسا کرنے کیلئے کتابچہ خدا ہم سے کیا تقاضا کرتا ہے؟‏ یا پھر کتاب علم جو ہمیشہ کی زندگی کا باعث ہے استعمال کریں۔‏ * یہوواہ کے گواہوں کیساتھ مطالعہ کرنے سے خدا کے وعدوں میں آپکا ایمان بڑھ جائیگا۔‏ اسطرح آپکو بھی یقین ہو جائیگا کہ آنے والی فردوسی زمین میں خدا کے وفادار بندے ’‏کبھی نہیں مرینگے۔‏‘‏ اگر آپکے دل میں ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کی خواہش ہے تو خدا کے کلام کا ضرور مطالعہ کریں۔‏

کتابچہ خدا ہم سے کیا تقاضا کرتا ہے؟‏ ۳۲ صفحوں پر مشتمل ہے اور سینکڑوں زبانوں میں شائع ہو چکا ہے۔‏ اِس میں صرف ۱۶ سبق ہیں لہٰذا اسکی مدد سے آپ خدا کے کلام کا خلاصہ جلد ہی سیکھ جائینگے۔‏ لیکن اگر آپ ہفتے میں مطالعہ کیلئے ایک گھنٹہ نکال سکتے ہیں تو آپ کتاب علم جو ہمیشہ کی زندگی کا باعث ہے کی مدد سے چند ہی مہینوں میں خدا کے کلام کی تفصیل کو سیکھ لینگے۔‏ اِن مطبوعات کے ذریعے بہتیرے لوگوں نے ایک ایسا علم حاصل کِیا ہے جس سے خدا کیلئے اُنکی محبت اَور بھی گہری ہو گئی ہے۔‏ ہمارا خالق اُن لوگوں کو جو اُس سے محبت رکھتے ہیں انعام کے طور پر ہمیشہ کی زندگی عطا کریگا۔‏

ایسا علم جو ہمیشہ کی زندگی تک لے جاتا ہے ہم سب کی پہنچ میں ہے۔‏ خدا کے کلام بائبل کا ۰۰۰،‏۲ زبانوں میں ترجمہ کِیا گیا ہے۔‏ دُنیا کے ۲۳۵ ملکوں میں یہوواہ کے گواہ خدا کے کلام کے بارے میں آپکے علم کو بڑھانے کیلئے تیار ہیں۔‏

خود بھی خدا کے کلام کو پڑھیں

کئی لوگوں کو مطالعے کیلئے وقت نکالنا آسان نہیں لگتا۔‏ لیکن اگر کوئی آپکے گھر آ کر آپکو خدا کے کلام کی تعلیم دے تو آپکے لئے باقاعدگی سے علم حاصل کرنا زیادہ آسان ہو سکتا ہے۔‏ خدا کے قریب ہونے کیلئے آپکو خدا کے کلام کا مطالعہ جاری رکھنا چاہئے۔‏ اسطرح آپ اُسکے دوست بن سکیں گے اور خدا آپکو ہمیشہ کی زندگی عطا کریگا۔‏

خدا کے کلام اور اس پر مبنی کتابوں اور رسالوں میں ”‏خدا کی معرفت“‏ پائی جاتی ہے اِسلئے اِنکو سنبھال کر رکھنا چاہئے۔‏ (‏امثال ۲:‏۵‏)‏ اِسطرح وہ سالوں تک ہمارے کام آئینگے۔‏ اگر آپ ایک ترقی‌پذیر ملک میں رہتے ہیں تو شاید آپ نے سکول میں کتابوں کی کمی کی وجہ سے صرف سننے اور دیکھنے سے تعلیم حاصل کی ہے۔‏ ملک بینن میں ۵۰ سے زیادہ زبانیں بولی جاتی ہیں۔‏ بہتیرے لوگ چار یا پانچ زبانیں بولتے ہیں حالانکہ اُنکے پاس کوئی کتاب نہیں جسکی مدد سے اُنہوں نے اِن زبانوں کو سیکھا ہے۔‏ اگر آپ نے محض سننے اور دیکھنے سے تعلیم حاصل کی ہے تو یہ بہت ہی اچھی بات ہے لیکن کتابوں کی مدد سے آپ زیادہ سے زیادہ سیکھ پائینگے۔‏ اسلئے آپکو خود بھی خدا کے کلام کو پڑھنے کی کوشش کرنی چاہئے۔‏

خدا کے کلام اور اِس پر مبنی کتابوں کو ہمیشہ ایسی جگہ پر رکھیں جہاں وہ آپکو جلد مل جائیں اور جہاں وہ اچھی حالت میں رہیں۔‏

بچوں کو خدا کے بارے میں سکھائیں

والدین کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کو بھی وہی باتیں سکھائیں جن کے بارے میں وہ خود علم حاصل کر رہے ہیں۔‏ ترقی‌پذیر ملکوں میں والدین اکثر اپنے بچوں کو کھانا پکانا،‏ لکڑیاں اکٹھی کرنا،‏ پانی لانا،‏ کھیتی‌باڑی کرنا،‏ مچھلیاں پکڑنا اور خریدوفروخت کرنا سکھاتے ہیں۔‏ واقعی یہ سب کام گزربسر کے لئے بہت اہم ہیں۔‏ لیکن بہتیرے والدین اپنے بچوں کو وہ تعلیم نہیں دیتے جس سے وہ ہمیشہ کی زندگی حاصل کر سکتے ہیں۔‏

شاید آپ سوچیں کہ میرے پاس بچوں کو ایسی باتیں سکھانے کی فرصت کہاں؟‏ ہمارا خالق بھی جانتا ہے کہ آج کے زمانے میں لوگوں کے پاس بہت کم وقت بچتا ہے۔‏ اِس لئے اُس نے ہمیں اپنے بچوں کو سکھانے کا ایک طریقہ دیا ہے۔‏ اُس کے کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏تُو [‏میرے حکموں]‏ کو اپنی اولاد کے ذہن‌نشین کرنا اور گھر بیٹھے اور راہ چلتے اور لیٹتے اور اُٹھتے وقت ان کا ذکر کِیا کرنا۔‏“‏ (‏استثنا ۶:‏۷‏)‏ اِس آیت کے مختلف پہلوؤں پر غور کرکے آپ بھی اپنے بچوں کو سکھانے کا ایک پروگرام بنا سکتے ہیں۔‏

۱.‏ ”‏گھر بیٹھے“‏:‏ اپنے بچوں کیساتھ خدا کے کلام کے بارے میں باقاعدہ گفتگو کریں۔‏ شاید آپ وقت نکال کر ہفتے میں ایک بار ایسا کر سکتے ہیں۔‏ یہوواہ کے گواہوں نے ہر عمر کے بچوں کے لئے کتابیں شائع کی ہیں۔‏

۲.‏ ”‏راہ چلتے“‏:‏ ہر موقعے پر اپنے بچوں کو یہوواہ خدا کے بارے میں بتائیں،‏ ٹھیک اسی طرح جس طرح آپ اُنہیں گزربسر کرنا بھی سکھاتے ہیں۔‏

۳.‏ ”‏لیٹتے وقت“‏:‏ ہر شام اپنے بچوں کے ساتھ دعا کریں۔‏

۴.‏ ”‏اُٹھتے وقت“‏:‏ بہتیرے خاندان صبح کے وقت خدا کے کلام میں سے ایک آیت پر غور کرتے ہیں۔‏ اس سے اُن کو دن‌بھر فائدہ ہوتا ہے۔‏ یہوواہ کے گواہ کتابچہ روزبروز کتابِ‌مُقدس کی تحقیق کرنا استعمال کرتے ہیں۔‏ *

ترقی‌پذیر ملکوں میں اکثر والدین اپنے بچوں کو تعلیم دلانے میں کوئی کثر نہیں چھوڑتے۔‏ اِس طرح جب والدین بوڑھے ہو جاتے ہیں تو بچے اُن کی دیکھ‌بھال کر سکتے ہیں۔‏ لیکن اگر آپ خدا کے کلام کا مطالعہ کریں گے اور اپنے بچوں کو بھی اس کے بارے میں سکھائیں گے تو آپ اور آپ کا پورا خاندان ہمیشہ کی زندگی کی اُمید رکھ سکے گا۔‏

کیا ایک ایسا وقت آئے گا جب ہم کہہ پائیں گے کہ ہم نے سب کچھ سیکھ لیا ہے؟‏ جی‌نہیں۔‏ جس طرح کائنات میں زمین کا سفر ہمیشہ تک جاری رہے گا اسی طرح ہم بھی ہمیشہ تک علم حاصل کرتے رہیں گے۔‏ واعظ ۳:‏۱۱ میں لکھا ہے:‏ ”‏اُس نے ہر ایک چیز کو اُس کے وقت میں خوب بنایا اور اُس نے ابدیت کو بھی اُن کے دل میں جاگزین کِیا ہے اس لئے کہ انسان اُس کام کو جو خدا شروع سے آخر تک کرتا ہے دریافت نہیں کر سکتا۔‏“‏ جی‌ہاں،‏ علم ایک ایسی نعمت ہے جس سے ہم ہمیشہ تک لطف اُٹھتے رہیں گے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 10 یہوواہ کے گواہوں کے شائع‌کردہ۔‏

^ پیراگراف 23 یہوواہ کے گواہوں کا شائع‌کردہ۔‏

‏[‏صفحہ ۵ پر عبارت]‏

‏”‏ہمیشہ کی زندگی یہ ہے کہ وہ تجھ خدایِ‌واحد اور برحق کو .‏ .‏ .‏ جانیں“‏

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویر]‏

اپنے خاندان کو ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کی تعلیم دیں