مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

اپنے دن گننا سے کیا مُراد ہے؟‏

اپنے دن گننا سے کیا مُراد ہے؟‏

اپنے دن گننا سے کیا مُراد ہے؟‏

‏”‏ہم کو اپنے دن گننا سکھا۔‏ ایسا کہ ہم دانا دل حاصل کریں۔‏“‏ (‏زبور ۹۰:‏۱۲‏)‏ یہ بائبل کے مصنف موسیٰ کی عاجزانہ دُعا تھی۔‏ وہ خاص طور پر کیا پوچھ رہا تھا؟‏ کیا ہم بھی ایسی ہی مؤدبانہ درخواست کر سکتے ہیں؟‏

موسیٰ زبور ۹۰:‏۱۰ آیت میں انسانی زندگی کے مختصر ہونے کا ذکر کرتا ہے۔‏ ایک دوسرے موقع پر،‏ اُس نے ایوب کا بیان قلمبند کِیا،‏ جس نے کہا تھا:‏ ”‏انسان جو عورت سے پیدا ہوتا ہے۔‏ تھوڑے دنوں کا ہے اور دُکھ سے بھرا ہے۔‏“‏ (‏ایوب ۱۴:‏۱‏)‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ موسیٰ ناکامل انسانی زندگی کی بےثباتی سے بخوبی واقف تھا۔‏ لہٰذا،‏ وہ زندگی کے ہر دن کو ایک بیش‌قیمت تحفہ خیال کرتا تھا۔‏ خدا سے دُعا کرتے ہوئے موسیٰ نے اس خواہش کا اظہار کِیا کہ وہ اپنے باقیماندہ دن دانشمندی سے بسر کرنا چاہتا ہے تاکہ اپنے خالق کو خوش کر سکے۔‏ پس کیا ہمیں بھی پُرمطلب طریقے سے زندگی بسر کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے؟‏ اگر ہم خدا کو خوش کرنا چاہتے ہیں تو ہم سنجیدگی سے ایسا کرنے کی کوشش کرینگے۔‏

ایک اَور اہم عنصر جس نے موسیٰ اور ایوب کو تحریک دی اُسے ہمیں بھی تحریک دینی چاہئے۔‏ ان دونوں خداپرست آدمیوں کی نظریں مستقبل میں انعام پانے پر لگی ہوئی تھیں۔‏ یہ انعام زمین پر بہترین حالتوں کے تحت زندگی حاصل کرنا تھا۔‏ (‏ایوب ۱۴:‏۱۴،‏ ۱۵؛‏ عبرانیوں ۱۱:‏۲۶‏)‏ اُس وقت موت کی وجہ سے ہمارے نیک کام ختم نہیں ہونگے۔‏ ہمارے خالق کا مقصد ہے کہ وفادار لوگ فردوسی زمین پر ابد تک زندہ رہینگے۔‏ (‏یسعیاہ ۶۵:‏۲۱-‏۲۴؛‏ مکاشفہ ۲۱:‏۳،‏ ۴‏)‏ آپ بھی یہی اُمید رکھ سکتے ہیں بشرطیکہ آپ اپنے دن اسطرح گنیں کہ آپ دانا دل حاصل کر سکیں۔‏