مخالفت کے باوجود ثابتقدم
مخالفت کے باوجود ثابتقدم
ایک متشدد مذہبی گروہ پولس رسول کے دو ساتھیوں گیسُ اور ارسترخس کو پکڑ کر افسس کی تماشاگاہ میں لے گیا۔ وہاں یہ غضبناک بِھیڑ دو گھنٹے تک چلّاتی رہی: ”افسیوؔں کی ارتمسؔ بڑی ہے۔“ (اعمال ۱۹:۲۸، ۲۹، ۳۴) کیا پولس رسول کے ساتھی اس مخالفت کا سامنا کرنے کیلئے تیار تھے؟ نیز اس صورتحال کی وجہ کیا تھی؟
پولس رسول تین سال سے افسس میں بڑی کامیابی کیساتھ منادی کر رہا تھا۔ جسکی وجہ سے افسس کے بہتیرے لوگوں نے بُتپرستی چھوڑ دی۔ (اعمال ۱۹:۲۶؛ ۲۰:۳۱) افسس کے شہر میں چاندی کا ایک چھوٹا سا بتُ باروری کی دیوی ارتمس کا تھا جسکا شاندار مندر پورے شہر میں دُور دُور تک دکھائی دیتا تھا۔ اس مندر کی چھوٹی چھوٹی علامتوں کو لوگ اپنے گلوں میں پہنتے اور گھروں میں سجاتے تھے۔ بِلاشُبہ کوئی مسیحی ان بُتوں کو کبھی نہیں خریدیگا۔—۱-یوحنا ۵:۲۱۔
دیمیتریس نامی ایک سناُر کا کہنا تھا کہ پولس کی منادی انکے نفعبخش کاروبار کیلئے خطرہ تھی۔ اُس نے سچائی کا ایک رُخ بیان کرتے ہوئے اپنے ساتھی کاریگروں کو یہ یقین دلایا کہ تمام ایشیائےکوچک کے لوگوں نے ارتمس دیوی کی پوجا کرنا چھوڑ دی ہے۔ لہٰذا وہ سب قہرآلودہ ہوکر ارتمس کی حمایت میں چلّانے لگے۔ اس وجہ سے عوام میں بلوا ہوگیا اور پورے شہر میں ہلچل مچ گئی۔—اعمال ۱۹:۲۴-۲۹۔
ہزارہا لوگ تماشاگاہ کی طرف چل پڑے جہاں ۰۰۰،۲۵ تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش تھی۔ جب پولس نے اُس بےقابو ہجوم میں جانا چاہا تو بعض مہربان حاکموں نے اُسے وہاں جانے سے منع کِیا۔ بالآخر شہر کے محرر نے لوگوں کو ٹھنڈا کِیا۔ تاہم، گیسُ اور ارسترخس بغیر کسی نقصان کے بچ نکلے۔—اعمال ۱۹:۳۵-۴۱۔
آجکل بھی خدا کے لوگ منادی کی وجہ سے مخالفت کا سامنا کرتے ہیں۔ اسکے باوجود وہ اُن جگہوں پر جہاں بُتپرستی، بداخلاقی اور جرائم عام ہیں بادشاہی کی خوشخبری کی منادی کرتے ہیں۔ بِلاشُبہ وہ دلیری سے پولس رسول کے نمونے کی نقل کرتے ہیں جو افسس میں ”علانیہ اور گھرگھر سکھانے سے کبھی نہ جھجکا۔“ (اعمال ۲۰:۲۰) وہ یہوواہ کے کلام کو زور پکڑ کر پھیلتا اور غالب ہوتا دیکھ کر بہت خوش ہیں۔—اعمال ۱۹:۲۰۔
[صفحہ ۳۰ پر تصویر]
افسس میں تباہشُدہ تماشاگاہ