مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کون قیامت پائینگے؟‏

کون قیامت پائینگے؟‏

کون قیامت پائینگے؟‏

‏”‏اس سے تعجب نہ کرو کیونکہ وہ وقت آتا ہے کہ جتنے قبروں میں ہیں اُسکی آواز سنکر نکلینگے۔‏“‏—‏یوحنا ۵:‏۲۸،‏ ۲۹‏۔‏

۱.‏ موسیٰ نے جلتی ہوئی جھاڑی سے کونسے الفاظ سنے اور بعدازاں ان الفاظ کو کس نے دہرایا؟‏

تقریباً ۵۰۰،‏۳ سال سے زیادہ عرصہ پہلے ایک حیرت‌انگیز بات واقع ہوئی۔‏ موسیٰ آبائی بزرگ یترو کی بھیڑبکریاں چرا رہا تھا۔‏ کوہِ‌حورب کے نزدیک خدا کا فرشتہ جھاڑی میں سے آگ کے شعلہ میں موسیٰ پر ظاہر ہوا۔‏ خروج کی کتاب بیان کرتی کہ ”‏اُس نے نگاہ کی اور کیا دیکھتا ہے کہ ایک جھاڑی میں آگ لگی ہوئی ہے پر وہ جھاڑی بھسم نہیں ہوتی۔‏“‏ تب اُسے جھاڑی میں سے آواز سنائی دی کہ ”‏مَیں تیرے باپ کا خدا یعنی اؔبرہام کا خدا اور اِضحاؔق کا خدا اور یعقوؔب کا خدا ہوں۔‏“‏ (‏خروج ۳:‏۱-‏۶‏)‏ بعدازاں،‏ پہلی صدی س.‏ع.‏ میں خدا کے بیٹے یسوع مسیح نے فرشتے کے ان الفاظ کو دہرایا۔‏

۲،‏ ۳.‏ (‏ا)‏ ابرہام،‏ اضحاق اور یعقوب کس امکان کے منتظر ہیں؟‏ (‏ب)‏ اس سلسلے میں کونسے سوالات پیدا ہوتے ہیں؟‏

۲ یسوع مسیح نے قیامت پر ایمان نہ رکھنے والے کچھ صدوقیوں سے بات‌چیت کرتے ہوئے وضاحت کی:‏ ”‏اس بات کو کہ مُردے جی اُٹھتے ہیں موسیٰؔ نے بھی جھاڑی کے ذکر میں ظاہر کِیا ہے۔‏ چنانچہ وہ خداوند [‏یہوواہ]‏ کو اؔبرہام کا خدا اور اضحاؔق کا خدا اور یعقوؔب کا خدا کہتا ہے۔‏ لیکن خدا مُردوں کا خدا نہیں بلکہ زندوں کا ہے کیونکہ اُسکے نزدیک سب زندہ ہیں۔‏“‏ (‏لوقا ۲۰:‏۲۷،‏ ۳۷،‏ ۳۸‏)‏ یسوع مسیح کے یہ الفاظ اس بات کی یقین‌دہانی کراتے ہیں کہ کافی عرصہ سے موت کی نیند سوئے ہوئے ابرہام،‏ اضحاق اور یعقوب ابھی تک خدا کی یاد میں زندہ ہیں۔‏ ایوب کی طرح وہ بھی ”‏اپنی جنگ کے ایّام“‏ یعنی موت کی طویل نیند کے ختم ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔‏ (‏ایوب ۱۴:‏۱۴‏)‏ وہ خدا کی نئی دُنیا میں قیامت پائینگے۔‏

۳ تاہم،‏ پوری انسانی تاریخ میں موت کا شکار ہونے والے ہزارہا لوگوں کی بابت کیا ہے؟‏ کیا وہ بھی قیامت پائینگے؟‏ اس سوال کا تسلی‌بخش جواب حاصل کرنے سے آئیے پہلے خدا کے کلام سے یہ دیکھیں کہ مرنے کے بعد انسان کیساتھ کیا واقع ہوتا ہے۔‏

مُردے کہاں ہیں؟‏

۴.‏ (‏ا)‏ مرنے کے بعد انسان کہاں چلے جاتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ شیول سے کیا مُراد ہے؟‏

۴ بائبل بتاتی ہے کہ ”‏مُردے کچھ بھی نہیں جانتے۔‏“‏ یعنی مرنے کے بعد ایک شخص دوزخ میں اذیت اُٹھانے یا اعراف میں طویل عرصے تک تکلیف‌دہ انتظار کرنے کی بجائے خاک میں لوٹ جاتا ہے۔‏ اسلئے خدا کا کلام زندوں کو نصیحت کرتا ہے:‏ ”‏جو کام تیرا ہاتھ کرنے کو پائے اُسے مقدور بھر کر کیونکہ پاتال میں جہاں تُو جاتا ہے نہ کام ہے نہ منصوبہ۔‏ نہ علم نہ حکمت۔‏“‏ (‏واعظ ۹:‏۵،‏ ۱۰؛‏ پیدایش ۳:‏۱۹‏)‏ پاتال کیلئے عبرانی لفظ شیول استعمال ہوا ہے بیشتر لوگ اس لفظ سے ناواقف ہیں۔‏ یہ ایک غیرمعروف لفظ ہے۔‏ بہت سے مذاہب یہ تعلیم دیتے ہیں کہ انسان مرنے کے بعد بھی زندہ رہتا ہے لیکن خدا کا الہامی کلام ظاہر کرتا ہے کہ مُردے شیول میں ہیں اور کچھ نہیں جانتے۔‏ شیول سے مُراد قبر ہے۔‏

۵،‏ ۶.‏ اپنی موت پر یعقوب کہاں چلا گیا،‏ اور کن سے جا ملا تھا؟‏

۵ بائبل میں لفظ شیول کا ذکر سب سے پہلے پیدایش ۳۷:‏۳۵ میں ملتا ہے۔‏ اپنے پیارے بیٹے یوسف کو کھو دینے کے بعد آبائی بزرگ یعقوب کو کسی بھی طرح تسلی نہ ہوتی تھی،‏ وہ یہی کہتا رہا ”‏مَیں تو ماتم ہی کرتا ہوا قبر (‏شیول)‏ میں اپنے بیٹے سے جا ملونگا۔‏“‏ اپنے بیٹے کی موت کا یقین کرتے ہوئے اس نے مرنے اور قبر یا شیول میں جانے کی خواہش کی۔‏ بعدازاں،‏ قحط کی وجہ سے یعقوب کے نو بڑے بیٹے مصر سے خوراک لانے کی خاطر اپنے سب سے چھوٹے بھائی بنیمین کو اپنے ساتھ لے جانا چاہتے تھے۔‏ مگر یعقوب نے اُنہیں یہ کہتے ہوئے منع کر دیا:‏ ”‏میرا بیٹا تمہارے ساتھ نہیں جائیگا کیونکہ اُسکا بھائی مر گیا اور وہ اکیلا رہ گیا ہے۔‏ اگر راستہ میں جاتے جاتے اُس پر کوئی آفت آ پڑے تو تُم میرے سفید بالوں کو غم کیساتھ گور (‏شیول)‏ میں اُتارو گے۔‏“‏ (‏پیدایش ۴۲:‏۳۶،‏ ۳۸‏)‏ ان دونوں حوالوں کا تعلق شیول میں دوبارہ زندگی کی بجائے موت سے ہے۔‏

۶ پیدایش کی کتاب بیان کرتی ہے کہ یوسف کو مصر میں خوراک کا ناظم مقرر کر دیا گیا تھا۔‏ اسی باعث یعقوب وہاں جاکر اپنے بچھڑے ہوئے بیٹے یوسف سے دوبارہ ملنے کے قابل ہوا تھا۔‏ بعدازاں،‏ وہ ۱۴۷ سال کی عمر میں اپنی موت تک وہاں رہا۔‏ اُسکی خواہش کے مطابق اسکے بیٹوں نے اُسے ملکِ‌کنعان میں مکفیلہ کے مقام پر دفن کِیا تھا۔‏ (‏پیدایش ۴۷:‏۲۸؛‏ ۴۹:‏۲۹-‏۳۱؛‏ ۵۰:‏۱۲،‏ ۱۳‏)‏ پس یعقوب اپنے باپ اضحاق اور اپنے دادا ابرہام سے جا ملا۔‏

اپنے باپ‌دادا سے جا ملا

۷،‏ ۸.‏ (‏ا)‏ ابرہام مرنے پر کہاں چلا گیا تھا؟‏ وضاحت کریں۔‏ (‏ب)‏ کیا چیز ظاہر کرتی ہے کہ دیگر لوگ بھی مرنے کے بعد شیول میں چلے گئے تھے؟‏

۷ یہوواہ خدا نے ابرہام سے عہد باندھا اور اس سے وعدہ کِیا کہ مَیں تیری نسل کو بڑھاؤنگا۔‏ اُس نے اس بات کو بھی آشکارا کِیا کہ ابرہام کیساتھ کیا واقع ہوگا۔‏ یہوواہ خدا فرماتا ہے:‏ ”‏تُو صحیح سلامت اپنے باپ‌دادا سے جا ملیگا اور نہایت پیری میں دفن ہوگا۔‏“‏ (‏پیدایش ۱۵:‏۱۵‏)‏ جیسا یہوواہ خدا نے کہا تھا ویسا ہی ہوا۔‏ پیدایش ۲۵:‏۸ بیان کرتی ہے:‏ ”‏تب اؔبرہام نے دم چھوڑ دیا اور خوب بڑھاپے میں نہایت ضعیف اور پوری عمر کا ہوکر وفات پائی اور اپنے لوگوں میں جا ملا۔‏“‏ یہ لوگ کون تھے؟‏ پیدایش ۱۱:‏۱۰-‏۲۶ میں نوح کے بیٹے سم تک اُسکے آباؤاجداد کی فہرست دی گئی ہے۔‏ لہٰذا یہ وہ لوگ تھے جو پہلے ہی قبر میں تھے اور ابرہام بھی مرنے کے بعد انہی سے جا ملا تھا۔‏

۸ عبرانی صحائف میں اصطلاح ”‏اپنے لوگوں میں جا ملا“‏ بارہا استعمال ہوئی ہے۔‏ پس،‏ یہ نتیجہ اخذ کرنا معقول ہوگا کہ ابرہام کا بیٹا اسمٰعیل اور موسیٰ کا بھائی ہارون مرنے کے بعد شیول میں چلے گئے،‏ جہاں وہ قیامت کے منتظر ہیں۔‏ (‏پیدایش ۲۵:‏۱۷؛‏ گنتی ۲۰:‏۲۳-‏۲۹‏)‏ اگرچہ موسیٰ بھی شیول میں گیا تھا توبھی اُسکی قبر کے بارے میں کوئی نہیں جانتا ہے۔‏ (‏گنتی ۲۷:‏۱۳؛‏ استثنا ۳۴:‏۵،‏ ۶‏)‏ اسی طرح موسیٰ کا جانشین،‏ اسرائیل کا راہنما یشوع اور اُسکی پُشت کے تمام لوگ مرنے کے بعد شیول میں چلے گئے۔‏—‏قضاۃ ۲:‏۸-‏۱۰‏۔‏

۹.‏ (‏ا)‏ بائبل کیسے ظاہر کرتی ہے کہ عبرانی لفظ ”‏شیول“‏ اور یونانی لفظ ”‏ہیڈیز“‏ دراصل ایک ہی جگہ کا حوالہ دیتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ شیول اور ہیڈیز میں چلے جانے والے لوگ کس چیز کا انتظار کر رہے ہیں؟‏

۹ کئی صدیوں بعد،‏ داؤد اسرائیل کی ۱۲ قبائلی سلطنت کا بادشاہ بنا۔‏ مرنے کے بعد وہ ”‏اپنے باپ‌دادا کیساتھ سو گیا۔‏“‏ (‏۱-‏سلاطین ۲:‏۱۰‏)‏ کیا وہ بھی شیول میں گیا تھا؟‏ دلچسپی کی بات ہے کہ پنتکست ۳۳ س.‏ع.‏ پر پطرس رسول نے داؤد کی موت کا ذکر کرتے ہوئے زبور ۱۶:‏۱۰ کا حوالہ دیا ”‏تُو نہ میری جان کو پاتال (‏قبر)‏ میں رہنے دیگا۔‏“‏ داؤد کے اب تک قبر میں ہونے کی نشاندہی کرنے کے بعد پطرس انہی الفاظ کا اطلاق یسوع مسیح پر کرتے ہوئے ظاہر کرتا ہے کہ داؤد نے ”‏پیشینگوئی کے طور پر مسیح کے جی اُٹھنے کا ذکر کِیا کہ نہ وہ عالمِ‌ارواح میں چھوڑا گیا نہ اُسکے جسم کے سڑنے کی نوبت پہنچی۔‏ اسی یسوؔع کو خدا نے جِلایا جسکے ہم سب گواہ ہیں۔‏“‏ (‏اعمال ۲:‏۲۹-‏۳۲‏)‏ اس صحیفے میں جہاں لفظ عالمِ‌ارواح آیا ہے پطرس عبرانی لفظ ”‏شیول“‏ کی جگہ یونانی لفظ ”‏ہیڈیز“‏ استعمال کرتا ہے۔‏ دراصل ہیڈیز یا شیول میں جانے والے لوگوں کی حالت ایک جیسی ہے۔‏ وہ قیامت کے انتظار میں سو رہے ہیں۔‏

کیا ناراست لوگ بھی شیول میں ہیں؟‏

۱۰،‏ ۱۱.‏ ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں کہ کچھ ناراست لوگ مرنے کے بعد قبر میں جاتے ہیں؟‏

۱۰ موسیٰ کی راہنمائی میں مصر سے نکلنے کے بعد اسرائیلی بیابان میں بغاوت پر اُتر آئے۔‏ موسیٰ نے لوگوں کو آگاہ کِیا کہ اپنے آپ کو باغی گروہ کے سرداروں،‏ قورح،‏ داتن اور ابیرام سے الگ رکھیں۔‏ وہ عبرتناک موت مرینگے۔‏ موسیٰ وضاحت کرتا ہے:‏ ”‏اگر یہ آدمی ویسی ہی موت سے مریں جو سب لوگوں کو آتی ہے یا ان پر ویسے ہی حادثے گذریں جو سب پر گذرتے ہیں تو مَیں خداوند [‏یہوواہ]‏ کا بھیجا ہوا نہیں ہوں۔‏ پر اگر خداوند [‏یہوواہ]‏ کوئی نیا کرشمہ دکھائے اور زمین اپنا مُنہ کھول دے اور انکو انکے گھربار سمیت نگل جائے اور یہ جیتےجی پاتال (‏قبر)‏ میں سما جائیں تو تُم جاننا کہ اِن لوگوں نے خداوند [‏یہوواہ]‏ کی تحقیر کی ہے۔‏“‏ (‏گنتی ۱۶:‏۲۹،‏ ۳۰‏)‏ پس خواہ زمین نے اپنا مُنہ کھول کر اُنہیں نگل لیا یا آگ نے بھسم کِیا،‏ قورح اور اُسکے ۲۵۰ ساتھی لاوی تمام سرکش لوگوں سمیت شیول یا ہیڈیز یعنی قبر میں جاکر ختم ہو گئے۔‏—‏گنتی ۲۶:‏۱۰‏۔‏

۱۱ بادشاہ داؤد پر لعنت کرنے والے شخص سمعی کو داؤد کے جانشین سلیمان کے ہاتھوں سزا ملی۔‏ داؤد نے حکم دیا،‏ ”‏تُو اُسکو بےگُناہ نہ ٹھہرانا کیونکہ تُو عاقل مرد ہے اور تُو جانتا ہے کہ تجھے اُسکے ساتھ کیا کرنا چاہئے۔‏ پس تُو اُسکا سفید سر لہولہان کرکے قبر میں اُتارنا۔‏“‏ چنانچہ سلیمان نے بِنایاہ کو حکم دیا کہ وہ اُسے مار ڈالے۔‏ (‏۱-‏سلاطین ۲:‏۸،‏ ۹،‏ ۴۴-‏۴۶‏)‏ بِنایاہ کی تلوار سے قتل ہونے والا ایک اَور شریر شخص اسرائیل کا سابقہ سپہ‌سالار یوآب تھا۔‏ اُسکا سفید سر ”‏قبر میں سلامت“‏ نہ اُترا تھا۔‏ (‏۱-‏سلاطین ۲:‏۵،‏ ۶،‏ ۲۸-‏۳۴‏)‏ یہ دونوں مثالیں داؤد کے الہامی گیت کی صداقت کا ثبوت ہیں:‏ ”‏شریر پاتال (‏قبر)‏ میں جائینگے۔‏ یعنی وہ سب قومیں جو خدا کو بھول جاتی ہیں۔‏“‏—‏زبور ۹:‏۱۷‏۔‏

۱۲.‏ اخیتفل کون تھا اور مرنے کے بعد وہ کہاں چلا گیا تھا؟‏

۱۲ اخیتفل داؤد کا مشیر تھا۔‏ اُسکی مشورت ایسی سمجھی جاتی تھی کہ گویا خدا کی طرف سے ہو۔‏ (‏۲-‏سموئیل ۱۶:‏۲۳‏)‏ افسوس کی بات ہے کہ یہ قابلِ‌بھروسا خادم غداری کرکے داؤد کے سرکش بیٹے ابی‌سلوم سے مل گیا۔‏ داؤد نے اس بُرائی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا:‏ ”‏جس نے مجھے ملامت کی وہ دشمن نہ تھا ورنہ مَیں اُسکو برداشت کر لیتا اور جس نے میرے خلاف تکبّر کِیا وہ مجھ سے عداوت رکھنے والا نہ تھا نہیں تو مَیں اُس سے چھپ جاتا۔‏“‏ داؤد مزید کہتا ہے:‏ ”‏اُنکو موت اچانک آ دبائے۔‏ وہ جیتےجی پاتال (‏قبر)‏ میں اُتر جائیں کیونکہ شرارت اُنکے مسکنوں میں اور اُنکے اندر ہے۔‏“‏ (‏زبور ۵۵:‏۱۲-‏۱۵‏)‏ اخیتفل اور اُسکے حمایتی مرنے کے بعد قبر میں چلے گئے تھے۔‏

جہنم میں کون ہیں؟‏

۱۳.‏ یہوداہ کو ہلاکت کا فرزند کیوں کہا گیا؟‏

۱۳ ذرا داؤد اور عظیم داؤد یسوع مسیح کی صورتحال کا موازنہ کریں۔‏ یسوع کے ۱۲ شاگردوں میں سے ایک یہوداہ اسکریوتی اخیتفل کی طرح غدار بن گیا۔‏ یہوداہ کی غداری اخیتفل سے بھی زیادہ سنگین تھی۔‏ اُس نے خدا کے اکلوتے بیٹے یسوع مسیح کی خلاف‌ورزی کی تھی۔‏ اپنی زمینی خدمتگزاری کے اختتام پر دُعا میں خدا کے بیٹے نے اپنے شاگردوں کے بارے میں کہا:‏ ”‏جبتک مَیں اُنکے ساتھ رہا مَیں نے تیرے اُس نام کے وسیلہ سے جو تُو نے مجھے بخشا ہے اُنکی حفاظت کی۔‏ مَیں نے اُنکی نگہبانی کی اور ہلاکت کے فرزند کے سوا اُن میں سے کوئی ہلاک نہ ہوا تاکہ کتابِ‌مُقدس کا لکھا پورا ہو۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۷:‏۱۲‏)‏ یہوداہ کا ”‏ہلاکت کے فرزند“‏ کے طور پر حوالہ دیتے ہوئے یسوع نے واضح کِیا کہ اسکی موت کے بعد قیامت کی کوئی اُمید نہیں ہے۔‏ وہ خدا کی یاد میں زندہ نہیں تھا۔‏ لہٰذا وہ قبر کی بجائے جہنم میں گیا تھا۔‏ تاہم،‏ جہنم کیا ہے؟‏

۱۴.‏ جہنم کس چیز کی علامت ہے؟‏

۱۴ یسوع مسیح نے اپنے زمانہ کے مذہبی پیشواؤں کی مذمت کی کیونکہ وہ اپنے شاگردوں کو ”‏جہنم کا فرزند“‏ بناتے تھے۔‏ (‏متی ۲۳:‏۱۵‏)‏ اُس وقت لوگ ہنوم کی وادی سے اچھی طرح واقف تھے جو کوڑےکرکٹ کا ڈھیر تھا جہاں اُن مجرموں کی لاشیں پھینکی جاتی تھیں جنہیں دفن نہیں کِیا جاتا تھا۔‏ اس سے پہلے،‏ یسوع مسیح نے اپنے پہاڑی وعظ میں جہنم کا ذکر کِیا تھا۔‏ (‏متی ۵:‏۲۹،‏ ۳۰‏)‏ اس بات کے علامتی معنی اُسکے سامعین کیلئے بالکل واضح تھے۔‏ جہنم مکمل ہلاکت کی نمائندگی کرتا ہے۔‏ جہنم میں جانے والوں کی کوئی قیامت نہیں ہوگی۔‏ کیا یہوداہ اسکریوتی کی طرح یسوع کے زمانہ کے دیگر لوگ مرنے کے بعد پاتال یا قبر کی بجائے جہنم میں گئے؟‏

۱۵،‏ ۱۶.‏ کون مرنے کے بعد جہنم میں چلے گئے،‏ اور کیوں؟‏

۱۵ پہلے انسان آدم اور حوا کامل تھے۔‏ وہ جان‌بوجھ کر گُناہ میں پڑ گئے۔‏ اُنہیں ہمیشہ کی زندگی یا موت میں سے ایک کا انتخاب کرنا تھا۔‏ اُنہوں نے خدا کی نافرمانی کی اور شیطان کیساتھ مل گئے۔‏ جب وہ مرے تو اُن کیلئے یسوع مسیح کے فدیے کی قربانی سے فائدہ اُٹھانے کا کوئی موقع نہیں تھا۔‏ لہٰذا وہ جہنم میں چلے گئے۔‏

۱۶ آدم کے پہلوٹھے بیٹے قائن نے اپنے بھائی ہابل کو قتل کر دیا اس کے بعد وہ زمین پر ایک خانہ‌بدوش کے طور پر زندگی گزارنے لگا۔‏ یوحنا رسول نے قائن کے متعلق کہا کہ وہ ”‏اُس شریر سے تھا۔‏“‏ (‏۱-‏یوحنا ۳:‏۱۲‏)‏ لہٰذا،‏ یہ نتیجہ اخذ کرنا معقول ہے کہ وہ بھی اپنے ماں باپ کی طرح مرنے کے بعد جہنم میں چلا گیا تھا۔‏ (‏متی ۲۳:‏۳۳،‏ ۳۵‏)‏ وہ راستباز ہابل سے کتنا مختلف تھا!‏ پولس وضاحت کرتا ہے،‏ ”‏ایمان ہی سے ہابلؔ نے قائنؔ سے افضل قربانی خدا کے لئے گذرانی اور اُسی کے سبب سے اُس کے راستباز ہونے کی گواہی دی گئی کیونکہ خدا نے اُس کی نذروں کی بابت گواہی دی اور اگرچہ وہ مر گیا ہے توبھی اُسی کے وسیلہ سے اب تک کلام کرتا ہے۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۱۱:‏۴‏)‏ جی‌ہاں،‏ ہابل قبر میں قیامت کا منتظر ہے۔‏

‏”‏پہلی“‏ اور ”‏بہتر“‏ قیامت

۱۷.‏ (‏ا)‏ اس آخری وقت میں کون قبر میں جاتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ وہ جو قبر اور جہنم میں ہیں اُنکے لئے کیا اُمید ہے؟‏

۱۷ بیشتر لوگ ان معلومات کو پڑھ کر آخری وقت میں مرنے والوں کی حالت کے بارے میں پریشان ہونگے۔‏ (‏دانی‌ایل ۸:‏۱۹‏)‏ مکاشفہ ۶ باب میں اس وقت کے دوران نکلنے والے چار گھڑسواروں کا ذکر کِیا گیا ہے۔‏ دلچسپی کی بات ہے کہ ان میں سے آخری کو موت کا نام دیا گیا تھا اور عالمِ‌ارواح اُسکے پیچھے پیچھے تھا۔‏ تاہم جو لوگ اس سے پہلے آنے والے گھڑسواروں کی کارروائیوں کے دوران بےموت مرینگے وہ قبر میں خدا کی نئی دُنیا میں قیامت پانے کے منتظر ہونگے۔‏ (‏مکاشفہ ۶:‏۸‏)‏ تاہم وہ جو پاتال،‏ عالمِ‌ارواح اور جہنم میں ہیں اُن کیلئے کیا اُمید ہے؟‏ یقیناً جو لوگ قبر میں ہیں وہ قیامت پائینگے جبکہ وہ جو جہنم میں ہیں مکمل طور پر نیست‌ونابود ہو جائینگے۔‏

۱۸.‏ ”‏پہلی قیامت“‏ کونسی اُمید پیش کرتی ہے؟‏

۱۸ یوحنا رسول نے لکھا:‏ ”‏مبارک اور مُقدس وہ ہے جو پہلی قیامت میں شریک ہو۔‏ اَیسوں پر دوسری موت کا کچھ اختیار نہیں بلکہ وہ خدا اور مسیح کے کاہن ہونگے اور اُسکے ساتھ ہزار برس تک بادشاہی کرینگے۔‏“‏ یسوع مسیح کیساتھ کاہنوں کے طور پر حکمرانی کرنے والے ”‏پہلی قیامت میں شریک“‏ ہونگے لیکن باقی‌ماندہ انسانوں کیلئے کیا اُمید ہے؟‏—‏مکاشفہ ۲۰:‏۶‏۔‏

۱۹.‏ بعض لوگ ”‏بہتر قیامت“‏ سے کیسے فائدہ اُٹھائینگے؟‏

۱۹ خدا کے خادم ایلیاہ اور الیشع کے زمانے میں معجزانہ طور پر لوگوں کو زندہ کِیا گیا تھا۔‏ پولس بیان کرتا ہے،‏ ”‏عورتوں نے اپنے مُردوں کو پھر زندہ پایا۔‏ بعض مار کھاتے کھاتے مر گئے مگر رہائی منظور نہ کی تاکہ اُنکو بہتر قیامت نصیب ہو۔‏“‏ جی‌ہاں یہ راستباز لوگ ایک ایسی قیامت کے منتظر تھے جو اُنہیں کچھ عرصے بعد دوبارہ مر جانے کی بجائے ہمیشہ کی زندگی کا امکان پیش کرتی ہے!‏ یقیناً یہی ”‏بہتر قیامت“‏ ہو گی۔‏—‏عبرانیوں ۱۱:‏۳۵‏۔‏

۲۰.‏ اگلے مضمون میں کس بات پر غور کِیا جائیگا؟‏

۲۰ اگر ہم یہوواہ کے وفادار رہتے ہوئے اس دُنیا کے خاتمے سے پہلے مر جاتے ہیں تو ہمارے پاس ”‏بہتر قیامت“‏ یعنی ہمیشہ کی زندگی کی یقینی اُمید ہے۔‏ یسوع نے وعدہ کِیا:‏ ”‏اس سے تعجب نہ کرو کہ وہ وقت آتا ہے کہ جتنے قبروں میں ہیں اُسکی آواز سنکر نکلینگے۔‏“‏ (‏یوحنا ۵:‏۲۸،‏ ۲۹‏)‏ ہمارے اگلے مضمون میں قیامت کی بابت مزید غور کِیا جائیگا۔‏ اس میں واضح کِیا جائیگا کہ قیامت کی اُمید کیسے ہمیں راستی برقرار رکھنے کیلئے مضبوط کرتی اور قربانی کا جذبہ پیدا کرنے میں ہماری مدد کرتی ہے۔‏

کیا آپکو یاد ہے؟‏

‏• یہوواہ خدا کو ”‏زندوں کا خدا“‏ کیوں کہا گیا ہے؟‏

‏• جو لوگ جہنم میں ہیں اُنکی حالت کیا ہے؟‏

‏• جہنم میں جانے والوں کیلئے کیا اُمید ہے؟‏

‏• بعض لوگ ”‏بہتر قیامت“‏ سے کیسے فائدہ اُٹھائیں گے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۵ پر تصویر]‏

ابرہام کی طرح قبر میں جانے والے دیگر لوگ بھی قیامت پائینگے

‏[‏صفحہ ۱۶ پر تصویر]‏

آدم،‏ حوا،‏ قائن اور یہوداہ اسکریوتی جہنم میں کیوں گئے؟‏