سوالات از قارئین
سوالات از قارئین
داؤد اور بتسبع نے جب زِنا کِیا تو اُنہیں سزا کے طور پر مار نہیں ڈالا گیا البتہ اُنکا ناجائز بیٹا مر گیا۔ ایسا کیوں ہوا؟
موسیٰ کی شریعت میں زِنا کی سزا یوں بتائی گئی ہے: ”اگر کوئی مرد کسی شوہر والی عورت سے زِنا کرتے پکڑا جائے تو وہ دونوں مار ڈالے جائیں یعنی وہ مرد بھی جس نے اُس عورت سے صحبت کی اور وہ عورت بھی۔ یوں تُو اسرائیل میں سے ایسی بُرائی کو دفع کرنا۔“ (استثنا ۲۲:۲۲) اگر داؤد اور بتسبع کو قاضیوں کے سامنے اپنے گناہ کیلئے جوابدہ ہونا پڑتا تو اُنہیں ضرور سزائےموت سنائی جاتی۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ قاضی بھی انسان ہیں اور انسان ایک دوسرے کے دلوں کو نہیں پرکھ سکتے۔ قاضی صرف دیکھی اور سنی ہوئی باتوں کے مطابق عدالت کر سکتے تھے۔ اسکے علاوہ یہوواہ خدا نے قاضیوں کو زِنا جیسے سنگین گُناہ کو معاف کرنے کا اختیار نہیں دیا تھا۔
اسکے برعکس یہوواہ خدا دلوں کو پرکھ سکتا ہے۔ وہ ایک شخص کے دلی رُجحان کو جان کر اُسکے گُناہوں کو معاف کرنے کا اختیار بھی رکھتا ہے۔ یہوواہ نے داؤد کیساتھ ایک عہد باندھا تھا کہ وہ اُسکی سلطنت کو ہمیشہ تک قائم کریگا۔ اسلئے یہوواہ نے فیصلہ کِیا کہ وہ خود داؤد کا انصاف کریگا۔ (۲-سموئیل ۷:۱۲-۱۶) ”تمام دُنیا کا اِنصاف کرنے والا“ ایسا فیصلہ کرنے کا حق رکھتا ہے۔—پیدایش ۱۸:۲۵۔
یہوواہ خدا نے داؤد کے دل کو پرکھتے وقت کیا پایا؟ اس کا جواب ہم زبور ۵۱ میں پاتے ہیں۔ اس زبور کے تمہیدی فقرے سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ داؤد نے اِسے ”بتسبع کے پاس جانے کے بعد جب ناتن نبی اُسکے پاس آیا،“ درج کِیا تھا۔ زبور ۵۱:۱-۴ میں داؤد خدا سے یوں التجا کرتا ہے: ”اَے خدا! اپنی شفقت کے مطابق مجھ پر رحم کر۔ اپنی رحمت کی کثرت کے مطابق میری خطائیں مٹا دے۔ میری بدی کو مجھ سے دھو ڈال اور میرے گُناہ سے مجھے پاک کر۔ کیونکہ مَیں اپنی خطاؤں کو مانتا ہوں اور میرا گُناہ ہمیشہ میرے سامنے ہے۔ مَیں نے فقط تیرا ہی گُناہ کِیا ہے اور وہ کام کِیا ہے جو تیری نظر میں بُرا ہے۔“ داؤد کی التجاؤں سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اپنے گُناہ کی وجہ سے بہت دُکھی تھا۔ یہوواہ خدا نے اُسکے دل کے کُرب سے جان لیا ہوگا کہ وہ واقعی تائب ہے۔ اس بِنا پر اُس نے داؤد اور بتسبع کو معاف کرنے کا فیصلہ کِیا ہوگا۔ اسکے علاوہ داؤد دوسروں کیساتھ رحمدلی سے پیش آتا تھا اور یہوواہ خدا رحمدل لوگوں پر رحم کرتا ہے۔ (۱-سموئیل ۲۴:۴-۷؛ متی ۵:۷؛ یعقوب ۲:۱۳) ان تمام باتوں کی وجہ سے جب داؤد نے اپنے گُناہ کا اقرار کِیا تو ناتن نبی نے کہا: ”[یہوواہ] نے بھی تیرا گُناہ بخشا۔ تُو مریگا نہیں۔“—۲-سموئیل ۱۲:۱۳۔
بہرحال داؤد اور بتسبع کو اپنے گُناہ کی سزا ضرور بھگتنی پڑی۔ ناتن نبی نے داؤد سے کہا: ”چُونکہ تُو نے اِس کام سے [یہوواہ] کے دُشمنوں کو کفر بکنے کا بڑا موقع دیا ہے اِسلئے وہ لڑکا بھی جو تجھ سے پیدا ہوگا مر جائیگا۔“ داؤد نے سات دن تک اپنے ننھے بیٹے کی خاطر خدا سے منت کی اور روزہ رکھا لیکن اسکے باوجود وہ بیمار پڑ کر مر گیا۔—۲-سموئیل ۱۲:۱۴-۱۸۔
لیکن کیا استثنا ۲۴:۱۶ میں یہ نہیں لکھا کہ ’باپ کے بدلے بیٹے نہ مارے جائیں‘؟ توپھر داؤد کے بیٹے کو مرنا کیوں پڑا تھا؟ اس سلسلے میں یاد رکھا جائے کہ اگر قاضی داؤد اور بتسبع پر فیصلہ کرتے تو نہ صرف وہ دونوں مارے جاتے بلکہ اُنکا ناجائز بیٹا بھی مر جاتا کیونکہ وہ اُس وقت اپنی ماں کی کوکھ میں تھا۔ اسکے علاوہ بیٹے کی موت نے داؤد پر ظاہر کِیا ہوگا کہ خدا اُس کے گُناہ کو کتنا سنگین خیال کرتا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ یہوواہ خدا کا فیصلہ ہمیشہ حق کے مطابق ہوتا ہے کیونکہ اُس کی ”راہ کامل ہے۔“—۲-سموئیل ۲۲:۳۱۔
[صفحہ ۳۱ پر تصویر]
داؤد اپنے گُناہ کی وجہ سے بہت دُکھی تھا