مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

غربت کا خاتمہ نزدیک ہے!‏

غربت کا خاتمہ نزدیک ہے!‏

غربت کا خاتمہ نزدیک ہے!‏

ذرا اِس شمارے کے پہلے صفحے پر دکھائی گئی تصویر پر غور کریں۔‏ یقیناً یہ تصویر غریب لوگوں کے دلوں پر اُتر جائیگی۔‏ یہ فردوس کی ایک جھلک ہے۔‏ آدم اور حوا ایسے ہی ایک فردوس‌نما باغ میں رہتے تھے یعنی باغِ‌عدن میں۔‏ (‏پیدایش ۲:‏۷-‏۲۳‏)‏ لیکن آدم اور حوا کی نافرمانی کی وجہ سے فردوس اُنکے ہاتھ سے چُھوٹ گیا۔‏ پھربھی ہم ایک ایسے ہی فردوس کی اُمید رکھ سکتے ہیں جہاں غربت کا نام‌ونشان نہیں ہوگا۔‏ یہ صرف ایک خواب نہیں بلکہ یہ خدا کا وعدہ ہے۔‏

جب یسوع زمین پر تھا تو اُس نے ایک مجرم سے ایک ایسا ہی وعدہ کِیا تھا۔‏ یہ مجرم اس بات سے واقف تھا کہ خدا ہر مشکل کا حل جانتا ہے۔‏ اِسلئے مرتے وقت اُس نے یسوع سے کہا کہ ”‏جب تُو اپنی بادشاہی میں آئے تو مجھے یاد کرنا۔‏“‏ یسوع نے جواب میں اُس سے یہ وعدہ کِیا:‏ ”‏تُو میرے ساتھ فردوس میں ہوگا۔‏“‏—‏لوقا ۲۳:‏۴۲،‏ ۴۳‏۔‏

خدا کے کلام میں بتایا گیا ہے کہ فردوس میں لوگ ”‏گھر بنائینگے اور اُن میں بسینگے۔‏ وہ تاکستان لگائینگے اور اُنکے میوے کھائینگے۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۶۵:‏۲۱‏)‏ جی‌ہاں ”‏تب ہر ایک آدمی اپنی تاک اور اپنے انجیر کے درخت کے نیچے بیٹھیگا اور اُنکو کوئی نہ ڈرائیگا کیونکہ ربّ‌اُلافواج نے اپنے مُنہ سے یہ فرمایا ہے۔‏“‏—‏میکاہ ۴:‏۴‏۔‏

اگر خدا مستقبل کیلئے ہم سے اتنا شاندار وعدہ کرتا ہے تو آج انسان کو غریبی کا سامنا کیوں کرنا پڑ رہا ہے؟‏ خدا حاجتمندوں کی کیسے مدد کرتا ہے اور غربت کا خاتمہ کب ہوگا؟‏

آج اتنی غربت کیوں؟‏

جیسے کہ ہم دیکھ چکے ہیں،‏ آدم اور حوا کو باغِ‌عدن سے نکال دیا گیا تھا۔‏ لیکن کیوں؟‏ کیونکہ جب شیطان نے خدا کے خلاف بغاوت کی تھی تو آدم اور حوا نے بھی اُسکا ساتھ دیا تھا۔‏ شیطان نے چالاکی سے حوا کو بہکایا تھا،‏ جسکے نتیجے میں حوا نے خدا کی نافرمانی کی اور اُس درخت کا پھل کھایا جسکو کھانے سے خدا نے منع کِیا تھا۔‏ حوا نے شیطان کے بہکاوے میں آ کر مان لیا کہ خدا سے مُنہ موڑ کر وہ ایک بہتر زندگی گزار سکتی ہے۔‏ جب حوا نے آدم کو وہ پھل دیا تو اُس نے بھی خدا کی نافرمانی کرتے ہوئے پھل کھا لیا۔‏—‏پیدایش ۳:‏۱-‏۶؛‏ ۱-‏تیمتھیس ۲:‏۱۴‏۔‏

اِسکے بعد اُس باغی جوڑے کو فردوس سے نکال دیا گیا اور اُنہیں سخت مشکل کا سامنا کرتے ہوئے گزربسر کرنا پڑا۔‏ اُس وقت سے لے کر آج تک خدا نے شیطان کو اِس زمین پر حکومت کرنے کی اجازت دی ہے۔‏ دُنیا کے حالات سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ خدا سے نافرمانی کرکے اِنسان کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا۔‏ تاریخ سے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ اِنسان اِس زمین پر فردوس لانے کے قابل نہیں ہے۔‏ (‏یرمیاہ ۱۰:‏۲۳‏)‏ خدا سے مُنہ موڑنے کے نتیجے میں انسانوں نے اپنے لئے بہت سے مسئلے کھڑے کر دئے ہیں جن میں غربت بھی شامل ہے۔‏—‏واعظ ۸:‏۹‏۔‏

تاہم اِس مصیبت‌زدہ دُنیا میں خدا غریب لوگوں کو بےبسی کی حالت میں نہیں چھوڑتا بلکہ وہ اپنے کلام کے ذریعے اُنکی رہنمائی کرتا ہے۔‏

‏”‏فکرمند نہ ہو“‏

ایک دفعہ یسوع ایک بڑی بھیڑ کو سکھا رہا تھا جس میں غریب لوگ بھی شامل تھے۔‏ یسوع نے کہا:‏ ”‏ہوا کے پرندوں کو دیکھو کہ نہ بوتے ہیں نہ کاٹتے۔‏ نہ کوٹھیوں میں جمع کرتے ہیں تو بھی تمہارا آسمانی باپ اُنکو کھلاتا ہے۔‏ کیا تُم اُن سے زیادہ قدر نہیں رکھتے؟‏ .‏ .‏ .‏ اِسلئے فکرمند ہو کر یہ نہ کہو کہ ہم کیا کھائینگے یا کیا پئیں گے یا کیا پہنینگے؟‏ کیونکہ ان سب چیزوں کی تلاش میں غیرقومیں رہتی ہیں اور تمہارا آسمانی باپ جانتا ہے کہ تُم ان سب چیزوں کے محتاج ہو۔‏ بلکہ تُم پہلے اُسکی بادشاہی اور اُسکی راستبازی کی تلاش کرو تو یہ سب چیزیں بھی تمکو مل جائینگی۔‏“‏—‏متی ۶:‏۲۶-‏۳۳‏۔‏

ایک غریب شخص کو چوری نہیں کرنی چاہئے۔‏ (‏امثال ۶:‏۳۰،‏ ۳۱‏)‏ اگر وہ اپنی زندگی میں خدا کو پہلا درجہ دیگا تو اُس کی ہر ضرورت پوری کی جائیگی۔‏ افریقہ کے ملک لیسوتھو کے رہنے والے ٹوکیسو کی مثال لیجئے۔‏ سن ۱۹۹۸ میں حکومت کے خلاف بغاوت کو روکنے کے لئے فوج کو بلایا گیا۔‏ جنگ کی وجہ سے دُکانیں لُوٹی گئیں،‏ لوگ بےروزگار ہو گئے اور خوراک کی سخت کمی پڑ گئی۔‏

ٹوکیسو اپنے شہر کے سب سے غریب محلے میں رہتا تھا۔‏ حالات اتنے بگڑ گئے کہ ٹوکیسو کے پڑوسی بھی دُکانیں لُوٹنے پر اُتر آئے۔‏ ٹوکیسو ایک عورت کیساتھ رہتا تھا جسکا نام مساسو تھا۔‏ جب ٹوکیسو کو پتہ چلا کہ مساسو نے بھی چیزیں لُوٹیں ہیں تو اُس نے کہا:‏ ”‏اِن چیزوں کو باہر پھینک آؤ۔‏“‏ ٹوکیسو نے مساسو کو سمجھایا کہ چوری کرنا خدا کے معیاروں کے خلاف ہے۔‏ مساسو نے اُسکا کہنا مان کر لُوٹی ہوئی چیزوں کو باہر پھینک دیا۔‏ اُنکے پڑوسیوں نے وہ مال اُٹھا لیا اور ٹوکیسو اور مساسو کا مذاق اُڑانے لگے۔‏

ٹوکیسو نے لُوٹی ہوئی چیزوں کو اِسلئے پھینکوا دیا تھا کیونکہ وہ یہوواہ کے گواہوں سے خدا کے کلام کے بارے میں سیکھ رہا تھا۔‏ وہ جان گیا تھا کہ خدا نے چوری کرنے سے منع کِیا ہے۔‏ کیا خدا کے معیاروں کے مطابق چلنے سے ٹوکیسو کو بھوکا رہنا پڑا تھا؟‏ جی نہیں۔‏ کچھ دیر بعد یہوواہ کے گواہوں کی کلیسیا کے بزرگ،‏ ٹوکیسو کیلئے کھانا لے کر آئے۔‏ (‏دراصل جنوبی افریقہ کے یہوواہ کے گواہوں نے لیسوتھو کے یہوواہ کے گواہوں کیلئے ۲ ٹن سے زیادہ امداد بھیجی تھی۔‏)‏ یہ دیکھ کر اور ٹوکیسو کے نیک چال‌چلن سے متاثر ہو کر مساسو نے بھی خدا کے کلام کے بارے میں سیکھنا شروع کر دیا۔‏ پھر ٹوکیسو اور مساسو نے شادی کر لی اور کچھ عرصہ بعد اُنہوں نے بپتسمہ لے لیا۔‏ وہ دونوں آج بھی یہوواہ خدا کی خدمت کر رہے ہیں۔‏

یہوواہ خدا غریب لوگوں کی پرواہ کرتا ہے۔‏ (‏بکس ”‏خدا غریب لوگوں کو کیسے خیال کرتا ہے؟‏“‏ کو دیکھیں۔‏)‏ اُس نے ایک ایسا انتظام جاری کِیا ہے جسکے ذریعے لوگ اُسکے بارے میں سیکھ سکتے ہیں۔‏ اور خدا نے اپنے کلام میں روزمرہ زندگی سے نپٹنے کیلئے راہنمائی بھی دی ہے۔‏

غریبوں کیلئے خدا کا انتظام

جسطرح یہوواہ خدا کو غریب لوگوں کی فکر ہے اسی طرح یہوواہ کے گواہوں کو بھی ایسے لوگوں کی فکر ہے۔‏ (‏گلتیوں ۲:‏۱۰‏)‏ جب ایک ملک میں آفت آتی ہے تو یہوواہ کے گواہ اپنے مسیحی بہن‌بھائیوں کے لئے فوراً امداد بھیجتے ہیں۔‏ اس کے علاوہ وہ تمام لوگوں کی روحانی ضروریات کو پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں چاہئے وہ امیر ہوں یا غریب۔‏ (‏متی ۹:‏۳۶-‏۳۸‏)‏ پچھلے ۶۰ سال سے ہزاروں یہوواہ کے گواہ دوسرے ممالک میں مشنری کے طور پر خدمت کرتے آ رہے ہیں۔‏ مثال کے طور پر ایک مشنری جوڑے نے سیسوتھو کی زبان سیکھ کر ٹوکیسو اور مساسو کو خدا کے کلام میں پائی جانے والی سچائی کے بارے میں سکھایا تھا۔‏ (‏متی ۲۸:‏۱۹-‏۲۰‏)‏ ایسے مشنری اکثر اپنے ملک کی آسائشیں چھوڑ کر ایک غریب ملک میں جا کر رہنے لگتے ہیں۔‏

سچے مسیحیوں کیلئے کسی بھی صورتحال میں چوری کرنا جائز نہیں ہے۔‏ وہ اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے خدا پر پورا بھروسہ رکھتے ہیں۔‏ (‏عبرانیوں ۱۳:‏۵،‏ ۶‏)‏ خدا اپنے لوگوں کی ضروریات اپنی تنظیم کے ذریعے پوری کرتا ہے۔‏ یہ تنظیم ایسے لوگوں پر مشتمل ہے جو ایک دوسرے کی مدد کرنے کیلئے حاضر ہوتے ہیں۔‏

خدا اپنے کلام میں روزمرہ زندگی کے متعلق یہ نصیحت دیتا ہے:‏ ”‏چوری کرنے والا پھر چوری نہ کرے بلکہ اچھا پیشہ اختیار کرکے ہاتھوں سے محنت کرے تاکہ محتاج کو دینے کیلئے اسکے پاس کچھ ہو۔‏“‏ (‏افسیوں ۴:‏۲۸‏)‏ کئی ایسے لوگ جو بیروزگار ہیں اپنے گزربسر کیلئے مختلف طریقوں کو آزماتے ہیں۔‏ ایسے لوگ سخت مزدوری کرنے کو تیار ہیں مثلاً سبزیاں اُگانا وغیرہ۔‏ خدا کے کلام کے مطابق چلنے سے محتاج لوگ شرابی بننے اور دوسری بُری عادتوں میں مبتلا ہونے سے بچے رہتے ہیں اور اِسطرح سے بھی وہ پیسے بچا سکتے ہیں۔‏—‏افسیوں ۵:‏۱۸‏۔‏

غریبی کا نام‌ونشان مٹ جائیگا

خدا کے کلام سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ہم شیطان کی حکمرانی کے ’‏اخیر زمانے‘‏ میں رہ رہیں ہیں۔‏ جلد ہی یہوواہ خدا یسوع مسیح کو اِنسانوں کی عدالت کرنے کیلئے بھیجیگا۔‏ اُس وقت کیا ہوگا؟‏ یسوع نے ایک تمثیل دیتے ہوئے کہا:‏ ”‏جب ابنِ‌آدم اپنے جلال میں آئیگا اور سب فرشتے اُسکے ساتھ آئینگے تب وہ اپنے جلال کے تخت پر بیٹھیگا۔‏ اور سب قومیں اُسکے سامنے جمع کی جائینگی اور وہ ایک کو دوسرے سے جُدا کریگا جیسے چرواہا بھیڑوں کو بکریوں سے جُدا کرتا ہے۔‏“‏—‏متی ۲۵:‏۳۱-‏۳۳‏۔‏

اِس تمثیل میں بھیڑیں وہ لوگ ہیں جو یسوع کی بادشاہی کے فرمانبردار ہیں۔‏ یسوع نے اُنکو بھیڑیں اِسلئے کہا کیونکہ وہ یسوع کو اپنا چرواہا یعنی نگہبان مانتے ہیں۔‏ (‏یوحنا ۱۰:‏۱۶‏)‏ ایسے لوگ یسوع کی حکمرانی سے لطف اُٹھائینگے۔‏ اُنکی زندگی خوشیوں سے بھری ہوگی اور غریبی کا نام‌ونشان مٹ جائیگا۔‏ یسوع کی تمثیل میں بکریاں وہ اِنسان ہیں جو یسوع کی حکمرانی کو ترک کرتے ہیں۔‏ ایسے لوگوں کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے تباہ کر دیا جائیگا۔‏—‏متی ۲۵:‏۴۶‏۔‏

خدا کی بادشاہت بدکاری اور غربت جیسے مسئلوں کو ختم کر دیگی۔‏ پھر ایسے لوگ زمین پر رہینگے جو ایک دوسرے سے پیار سے پیش آتے ہیں۔‏ یہوواہ کے گواہوں کے بھائی‌چارے کو دیکھ کر آپ جان جائینگے کہ یہ واقعی ممکن ہے،‏ کیونکہ یسوع مسیح نے کہا تھا:‏ ”‏اگر آپس میں محبت رکھو گے تو اس سے سب جانینگے کہ تُم میرے شاگرد ہو۔‏“‏—‏یوحنا ۱۳:‏۳۵‏۔‏

‏[‏صفحہ ۶ اور ۷ پر بکس/‏تصویریں]‏

خدا غریب لوگوں کو کیسے خیال کرتا ہے؟‏

ہمارا خالق ”‏بھوکوں کو کھانا دیتا ہے۔‏“‏ (‏زبور ۱۴۶:‏۷‏)‏ اُس کے کلام میں ۱۰۰ سے زیادہ ایسی آیات ہیں جن سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ خدا غریب لوگوں کی پرواہ کرتا ہے۔‏

مثال کے طور پر جب خدا نے بنی اسرائیل کو شریعت دی تھی تو اُس نے زمینداروں سے کہا کہ اُنہیں اپنے کھیت کے کونے تک فصل نہیں کاٹنی چاہئے اور انجیر کے درختوں اور انگورستانوں سے پورا پھل نہیں جمع کرنا چاہئے۔‏ اِس طرح یتیم،‏ بیوائیں اور پردیسی بچی ہوئی فصل اور پھل جمع کر سکتے تھے۔‏—‏احبار ۱۹:‏۹،‏ ۱۰؛‏ استثنا ۲۴:‏۱۹-‏۲۱‏۔‏

اِس کے علاوہ خدا نے کہا تھا:‏ ”‏تُم کسی بیوہ یا یتیم لڑکے کو دُکھ نہ دینا۔‏ اگر تُو ان کو کسی طرح سے دُکھ دے اور وہ مجھ سے فریاد کریں تو مَیں ضرور ان کی فریاد سنوں گا۔‏ اور میرا قہر بھڑکے گا اور مَیں تم کو تلوار سے مار ڈالوں گا اور تمہاری بیویاں بیوہ اور تمہارے بچے یتیم ہو جائیں گے۔‏“‏ (‏خروج ۲۲:‏۲۲-‏۲۴‏)‏ افسوس کی بات ہے کہ بہتیرے امیر اسرائیلیوں نے اِس حکم کو نظرانداز کِیا۔‏ اِس لئے یہوواہ خدا نے اپنے نبیوں کے ذریعے ان لوگوں کو آگاہی دی۔‏ (‏یسعیاہ ۱۰:‏۱،‏ ۲؛‏ یرمیاہ ۵:‏۲۸؛‏ عاموس ۴:‏۱-‏۳‏)‏ آخرکار خدا نے سزا کے طور پر اسرائیلوں کو پہلے تو اسوریوں اور پھر بابلیوں کے ہاتھوں اسیر کروا دیا۔‏ بہتیرے اسرائیلی مارے گئے اور دوسروں کو غلام بنا دیا گیا۔‏

یسوع مسیح بھی غریب لوگوں کی پرواہ کرتا ہے۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ کا روح مجھ پر ہے اس لئے کہ اس نے مجھے غریبوں کو خوشخبری دینے کے لئے مسح کِیا۔‏“‏ (‏لوقا ۴:‏۱۸‏)‏ کیا اِس کا یہ مطلب ہے کہ یسوع صرف غریب لوگوں کو خدا کے بارے میں سکھانے کے لئے آیا تھا؟‏ جی‌نہیں۔‏ وہ امیر لوگوں کو بھی اچھی نصیحت دیتا تھا۔‏ اِس نصیحت پر عمل کرنے سے نہ صرف غریب لوگوں کی بلکہ امیر لوگوں کی بھی بھلائی ہوتی تھی۔‏ مثال کے طور پر یسوع نے ایک امیر حکمران سے کہا:‏ ”‏اپنا سب کچھ بیچ کر غریبوں کو بانٹ دے۔‏ تجھے آسمان پر خزانہ ملے گا اور آ کر میرے پیچھے ہو لے۔‏“‏—‏لوقا ۱۴:‏۱،‏ ۱۲-‏۱۴؛‏ ۱۸:‏۱۸،‏ ۲۲؛‏ ۱۹:‏۱-‏۱۰‏۔‏

یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کو محتاج لوگوں سے بہت پیار ہے۔‏ (‏مرقس ۱۲:‏۴۱-‏۴۴؛‏ یعقوب ۲:‏۱-‏۶‏)‏ اِس لئے یہوواہ خدا اُن کروڑوں غریب لوگوں کو بھی جی اُٹھائے گا جو موت کی نیند سو گئے ہیں۔‏ یہ لوگ ایک ایسی نئی دُنیا میں ہمیشہ تک رہیں گے جہاں اُن پر غریبی کا سایہ تک نہیں پڑے گا۔‏—‏اعمال ۲۴:‏۱۵‏۔‏

‏[‏تصویریں]‏

یہوواہ کے گواہوں کا بھائی‌چارا اِس بات کا ثبوت ہے کہ نئی دُنیا میں تمام لوگوں کو ایک دوسرے کی پرواہ ہوگی

‏[‏صفحہ ۵ پر تصویر]‏

ٹوکیسو اور مساسو اُس مشنری کیساتھ جس نے ٹوکیسو کو خدا کے کلام کی سچائیاں سکھائی تھیں

‏[‏صفحہ ۵ پر تصویر]‏

مساسو اپنے گھر کے سامنے اُس مشنری کیساتھ جس نے اُسے خدا کے کلام کی سچائیاں سکھائی تھیں