دُنیا کو کیا ہو گیا ہے؟
دُنیا کو کیا ہو گیا ہے؟
عالمی اتحاد۔ ہر کسی کو اس کے بارے میں سننا بہت اچھا لگتا ہے۔ جیہاں، اس کے بارے میں بہت کچھ کہا جاتا ہے۔ دُنیا کے لیڈروں نے اپنے اجلاسوں میں بارہا اس موضوع پر توجہ دی ہے۔ اگست ۲۰۰۰ میں، ہزار سالہ امن کے لئے نیو یارک میں اقوامِمتحدہ کا اعلیٰ سطح پر ایک اجلاس ہوا۔ اس میں ۰۰۰،۱ مذہبی راہنماؤں نے شرکت کی۔ اُنہوں نے دُنیا میں ہونے والے جھگڑوں کے حل پر باتچیت کی۔ تاہم، عالمی امن پر باتچیت کرنے کے لئے منعقد کی جانے والی یہ کانفرنس پُرامن ثابت نہ ہوئی۔ درحقیقت، یہ دُنیا میں پائے جانے والے جھگڑوں کی عکاسی کر رہی تھی۔ یروشلیم کے ایک مفتی نے اس میں شرکت کرنے سے اس لئے انکار کر دیا کہ اس میں ایک یہودی ربّی کو دعوت دی گئی تھی۔ اس کانفرنس میں شریک دیگر اشخاص اس بات پر ناراض ہو گئے کہ چین کے ڈر سے دلائیلامہ کو پہلے دو دن نہیں بلایا گیا۔
اکتوبر ۲۰۰۳ میں، بحرالکاہل کی ساحلی پٹی کے ممالک نے تھائیلینڈ میں منعقد ہونے والی کانفرنس ایشیا پیسفک اکنامک کاپوریشن (اےپیایسی) میں عالمی تحفظ کے مسائل پر باتچیت کی تھی۔ تقریباً ۲۱ قوموں نے دہشتگرد گروہوں کو کچلنے کا عہد کِیا اور عالمی تحفظ کو بڑھانے کے طریقوں پر اتفاق
کِیا۔ تاہم، کانفرنس کے دوران کئی نمائندوں نے ایک وزیرِاعظم کے تبصرے پر شکایت کی۔ ان کے مطابق، وزیرِاعظم نے یہودیوں کے لئے نفرت کا اظہار کِیا تھا۔اتحاد کیوں نہیں؟
اگرچہ دُنیا کو متحد کرنے کی بابت باتیں تو بہت کی جاتی ہیں لیکن حقیقت میں یہ باتیں ہوائی قلعے ثابت ہوئی ہیں۔ بِلاشُبہ کئی لوگوں نے اس سلسلے میں نیکنیتی سے کوششیں کی ہیں۔ پھربھی اس ۲۱ ویں صدی میں اتحاد قائم کرنا کیوں مشکل لگتا ہے؟
اس بات کا جواب کسی حد تک اےپیایسی کانفرنس میں شریک ایک وزیرِاعظم کے تبصرے سے ملتا ہے۔ اس نے کہا: ”ایک پہلو قومی غرور ہے۔“ جیہاں، انسانی معاشرہ قومپرستی میں غرق ہے۔ ہر قوم اور نسلیاتی گروہ خودمختاری کی خواہش سے تحریک پاتا ہے۔ قومی خودمختاری نے مقابلہبازی کی روح اور لالچ کے ساتھ ملکر دھماکاخیز صورتحال پیدا کر دی ہے۔ بہت سے معاملات میں جب قومی مفادات عالمگیر مفادات کے ساتھ ٹکراتے ہیں تو جیت صرف قومی مفادات کی ہوتی ہے۔
قومپرستی کو زبورنویس نے ”مُہلک وبا“ کے طور پر بیان کِیا ہے۔ (زبور ۹۱:۳) یہ انسانوں کے لئے ایسی وبا بن گئی ہے جس نے بیان سے باہر تکلیف پیدا کی ہے۔ کئی صدیوں سے، قومپرستی نے لوگوں کے اندر ایک دوسرے کے لئے نفرت پیدا کر دی ہے۔ آجکل، قومپرستی نے فرقہبندی کو ہوا دی ہے۔ انسانی حکمران قومپرستی اور اس سے پیدا ہونے والے مسائل کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔
بہتیری حکومتیں اس بات کو تسلیم کرتی ہیں کہ دُنیا کے مسائل قومپرستی اور مفادپرستی کی وجہ سے ہیں۔ مثال کے طور پر، اقوامِمتحدہ کے سابقہ سیکرٹری جنرل یوتھانٹ نے بیان کِیا: ”آجکل ہم جن مسائل کا سامنا کرتے ہیں ان میں بیشتر بُرے رویوں کی وجہ سے ہیں . . . ان رویوں میں ایک تنگنظر قومپرستی کا نظریہ ہے، جس کے مطابق میرا مُلک چاہے غلط ہے یا صحیح میرا مُلک ہے۔“ تاہم، آجکل اقوام مفادپرستی میں غرق ہو چکی ہیں۔ وہ اپنے لئے خودمختار مملکت کا مطالبہ کرتی ہیں۔ خودمختار مملکت کے مالک اسے چھوڑنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ مثال کے طور پر، انگریزی کے ایک رسالے انٹرنیشنل ہیرلڈ ٹرائبیون نے یورپی یونین کی بابت بیان کِیا: ”رقابت اور بدگمانی یورپی سیاست کا بنیادی جُزو ہیں۔ یورپی یونین کی بیشتر ریاستیں نہیں چاہتیں کہ ان کی حلیف ریاستیں ان سے سبقت لے جائیں اور زیادہ اختیار حاصل کر لیں۔“
خدا کا کلام بائبل درست طریقے سے انسانی حکمرانی کے نتائج بیان کرتا ہے: ”ایک شخص دوسرے پر حکومت کرکے اپنے اُوپر بلا لاتا ہے۔“ (واعظ ۸:۹) دُنیا کو فرق فرق ملکوں میں تقسیم کر لینے سے لوگوں کے گروہوں اور انفرادی اشخاص نے اس بائبل اصول کی تکمیل کا تجربہ کِیا ہے: ”جو اپنے آپ کو سب سے الگ رکھتا ہے اپنی خواہش کا طالب ہے اور ہر معقول بات سے برہم ہوتا ہے۔“—امثال ۱۸:۱۔
ہمارا خالق ہمیشہ ہماری بھلائی چاہتا ہے۔ اُس کا کبھی بھی یہ مقصد نہیں تھا کہ انسان اپنی حکومتیں بنا لیں اور ایک دوسرے پر حکومت کریں۔ ایسا کرنے سے اُنہوں نے خدا کے مقصد اور اس حقیقت کو نظرانداز کر دیا ہے کہ وہ ہر چیز کا مالک ہے۔ زبور ۹۵:۳-۵ بیان کرتی ہے: ”[یہوواہ] خدایِعظیم ہے اور سب الہٰوں پر شاہِعظیم ہے۔ زمین کے گہراؤ اُس کے قبضہ میں ہیں۔ پہاڑوں کی چوٹیاں بھی اُسی کی ہیں۔ سمندر اُس کا ہے۔ اُسی نے اُس کو بنایا اور اُسی کے ہاتھوں نے خشکی کو بھی تیار کِیا۔“ خدا ہی اس دُنیا کا جائز حاکم ہے اور ہر کسی کو اُسے حاکم تسلیم کرنا چاہئے۔ اپنی خودمختار حکومتیں بنا لینے سے، قومیں اس کی مرضی کے خلاف کام کر رہی ہیں۔—زبور ۲:۲۔
کس بات کی ضرورت ہے؟
دُنیا صرف اسی صورت میں متحد ہو سکتی ہے اگر پوری زمین پر ایک ہی حکومت ہو جو تمام لوگوں کے مفاد کے لئے کام کرے۔ ایسی صورتحال کی بابت فکرمند لوگ اس ضرورت کو سمجھتے ہوئے اکثر انسانی اداروں کی بابت سوچتے ہیں۔ مثال کے طور پر، مذہبی راہنماؤں سمیت بہت سے تبصرہنگاروں نے لوگوں کو عالمی اتحاد کے لئے اقوامِمتحدہ پر انحصار کرنے کی تاکید کی ہے۔ تاہم، انسانی تنظیمیں اپنے اعلیٰ معیاروں سے قطعنظر، کبھی بھی انسانوں کے بینالاقوامی مسائل کو حل کرنے کے قابل نہیں رہی ہیں۔ اس کے برعکس، ان میں سے بیشتر تنظیمیں مختلف قوموں میں پائے جانے والے اتحاد کی کمی کی علامت بن گئی ہیں۔
بائبل اس کے حل کے لئے انسانی اداروں پر آس لگانے سے خبردار کرتی ہے۔ یہ بیان کرتی ہے: ”نہ اُمرا پر بھروسا کرو نہ آدمزاد پر۔ وہ بچا نہیں سکتا۔“ (زبور ۱۴۶:۳) کیا عالمی اتحاد کے سلسلے میں ہمارے پاس کوئی اُمید نہیں رہی؟ ایسی بات ہرگز نہیں ہے۔ ایک اَور راستہ بھی ہے۔
بہتیرے لوگ اس بات سے بےخبر ہیں کہ خدا نے پہلے ہی سے ایک حکومت قائم کر دی ہے جو دُنیا کو متحد کرنے کے قابل ہے۔ بائبل یہوواہ خدا کے متعلق بیان کرتی ہے: ”مَیں تو اپنے بادشاہ کو اپنے کوہِمُقدس صیوؔن پر بٹھا چکا ہوں۔ مجھ سے مانگ اور مَیں قوموں کو تیری میراث کے لئے اور زمین کے انتہائی حصے تیری ملکیت کے لئے تجھے بخشوں گا۔“ (زبور ۲:۶، ۸) غور کریں کہ یہ صحیفہ بیان کرتا ہے کہ یہوواہ خدا اپنا بادشاہ مقرر کر چکا ہے۔ وہ ۷ آیت میں اس کا حوالہ ”میرا بیٹا“ کے طور پر دیتا ہے۔ یہ خدا کا عظیمترین روحانی بیٹا یسوع مسیح ہے۔ جسے تمام قوموں پر اختیار بخشا گیا ہے۔
دُنیا جس طریقے سے متحد ہوگی
بیشتر لوگ خدا کی قائمکردہ اس آسمانی حکمرانی کو نہیں پہچانتے ہیں۔ قومیں خودمختاری کے سلسلے میں اپنے فرضی خیالات پر قائم رہتی ہیں۔ تاہم، جو قومیں خدا کی حاکمیت اور اس کی قائمکردہ حکومت کو تسلیم کرنے سے انکار کرتی ہیں وہ انہیں بالکل برداشت نہیں کرے گا۔ ان کی بابت زبور ۲:۹ بیان کرتی ہے: ”تُو اُن کو لوہے کے عصا سے توڑے گا۔ کمہار کے برتن کی طرح تُو اُن کو چکناچور کر ڈالے گا۔“ قومیں خواہ اس بات کو تسلیم کریں یا نہ کریں اُنہوں نے وہ راہ چن لی ہے جس کا انجام خدا کے ساتھ جنگ پر منتج ہوگا۔ بائبل کی آخری کتاب ”ساری دُنیا کے بادشاہوں“ کا ذکر کرتی ہے جو ”قادرِمطلق خدا کے روزِعظیم کی لڑائی“ کے لئے جمع ہو رہے ہیں۔ (مکاشفہ ۱۶:۱۴) قوموں اور ان کے فتنہانگیز کاموں کو ختم کر دیا جائے گا۔ اس سے خدا کی حکومت کے لئے راہ ہموار ہو جائے گی تاکہ وہ کسی رکاوٹ کے بغیر اپنا کام کر سکے۔
کائنات کے حاکمِاعلیٰ کے طور پر، یہوواہ خدا اپنے بیٹے کے وسیلے متحد دُنیا کے لئے ضروری تبدیلیاں کرنے کے لئے دانشمندی سے اپنی قدرت دکھائے گا۔ خدا کی حکومت حقیقی اتحاد لائے گی اور راستبازی زبور ۷۲ پڑھیں؟ یہاں آپ ایک نبوّتی تصویر پاتے ہیں۔ اس میں خدا کے بیٹے کے تحت ایک حکومت کا ذکر ملتا ہے۔ اس حکومت کے تحت لوگ حقیقی عالمی اتحاد کا تجربہ کریں گے اور ظلم، تشدد، غربت اَور دیگر تمام مسائل ختم ہو جائیں گے۔
سے محبت کرنے والوں کو برکت بخشے گی۔ کیوں نہ چند منٹ نکال کر اپنی بائبل میںآجکل کی منقسم دُنیا میں، بہتیروں کے خیال میں ایسی اُمید ایک خواب ہے۔ لیکن ایسا سوچنا غلط ہے کیونکہ خدا کے وعدے نہ کبھی ٹوٹے ہیں اور نہ کبھی ٹوٹیں گے۔ (یسعیاہ ۵۵:۱۰، ۱۱) کیا آپ اس تبدیلی کو دیکھنے کے مشتاق ہیں؟ آپ ضرور دیکھ سکتے ہیں۔ درحقیقت، ایسے لوگ پہلے ہی سے موجود ہیں جو اس وقت کے لئے تیار ہو رہے ہیں۔ وہ ہر ایک قوم سے نکل کر آئے ہیں لیکن وہ لڑنے کے لئے نہیں نکلے ہیں۔ وہ اس وقت متحد ہوکر خدا کی حاکمیت کے مطیع ہیں۔ (یسعیاہ ۲:۲-۴) وہ کون ہیں؟ وہ یہوواہ کے گواہ ہیں۔ کیوں نہ ان کی عبادتگاہ پر حاضر ہونے کی دعوت قبول کریں؟ آپ اُن کی تازگیبخش رفاقت سے محظوظ ہوں گے۔ وہ آپ کو خدا کی حاکمیت کے تابع ہونے میں مدد دے سکتے ہیں اور پھر آپ اس اتحاد کا تجربہ کریں گے جو کبھی پاشپاش نہیں ہوگا۔
[صفحہ ۷ پر تصویریں]
تمام قوموں سے لوگ ایک متحد دُنیا کی تیاری کر رہے ہیں
[صفحہ ۴ پر تصویر کا حوالہ]
Saeed Khan\AFP\Getty Images
[صفحہ ۵ پر تصویروں کے حوالہجات]
Woman grieving: Igor Dutina\AFP\Getty Images; protesters: Said Khatib\AFP\Getty Images; armored cars: Joseph Barrak\AFP\Getty Images