مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

عالمی اتحاد کیوں پاش‌پاش ہو گیا ہے؟‏

عالمی اتحاد کیوں پاش‌پاش ہو گیا ہے؟‏

عالمی اتحاد کیوں پاش‌پاش ہو گیا ہے؟‏

‏”‏دوسری عالمی جنگ کے وقت سے لیکر پہلی مرتبہ دُنیا متحد ہوئی ہے .‏ .‏ .‏ دُنیا جس نئے عالمی نظام کا انتظار صدیوں سے کر رہی ہے اب اسے حاصل کرنے کا موقع ہے۔‏“‏

یہ بات امریکہ کے ایک صدر نے ۱۹۹۰ کے دہے میں کہی تھی۔‏ اُس وقت کے بین‌الاقوامی واقعات سے ایسا نظر آ رہا تھا کہ عالمی اتحاد قائم ہو جائے گا۔‏ لیکن ایک کے بعد ایک حکومت کا تختہ اُلٹنے لگا۔‏ جب دیوارِبرلن گری تو یورپ میں ایک نئے دَور کا آغاز ہوا۔‏ بہتیرے مغربی ملکوں کے خیال میں سوویت یونین دُنیا میں ہونے والے جھگڑوں کا ذمہ‌دار تھا۔‏ لیکن وہ دُنیا کے نقشہ سے ایسا غائب ہوا کہ دُنیا حیران رہ گئی۔‏ سرد جنگ ختم ہو گئی۔‏ اب نیوکلیئر اسلحے سمیت ہر قسم کے اسلحے میں کمی کی باتیں ہونے لگیں۔‏ یہ سچ ہے کہ خلیجِ‌فارس میں جنگ چھڑ گئی تھی لیکن یہ محض عارضی مسئلہ دکھائی دیتا تھا۔‏ اس کے بعد دُنیا پُرامن نظام کی جستجو کے لئے اَور زیادہ پُرعزم ہو گئی۔‏

سیاسی میدان کے علاوہ،‏ زندگی کے دوسرے حلقوں میں بہتری کی اُمید کی جا سکتی تھی۔‏ دُنیا کے کئی ملکوں میں لوگوں کا معیارِزندگی بہتر ہو رہا تھا۔‏ طبّی میدان میں ترقیوں کی بدولت ڈاکٹروں نے وہ کارنامے انجام دئے جنہیں کچھ دہائیاں پہلے محض معجزہ خیال کِیا جاتا تھا۔‏ کئی ممالک میں معاشی ترقی بہت زیادہ ہوئی جس سے پوری دُنیا میں خوشحالی کا دوردورا نظر آنے لگا۔‏ بہرحال یہ سب کچھ دیکھتے ہوئے ایسا لگتا تھا کہ سب کچھ ٹھیک ہے۔‏

اگر یہ سب کچھ ٹھیک ہے تو ہم خود یہ سوال پوچھ سکتے ہیں:‏ عالمی اتحاد کا وعدہ کیوں پورا نہیں ہوا ہے؟‏ کہیں دُنیا غلط طرف تو نہیں جا رہی؟‏ خودکش حملوں،‏ دہشت‌گردی،‏ بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے اسلحے کی افزائش اور آئے دن ہونے والے بہت سے واقعات اخباروں میں شائع ہوتے رہتے ہیں جس سے دل دہل جاتا ہے۔‏ ایسے واقعات دُنیا کے اتحاد کے خواب کو چکناچور کر رہے ہیں۔‏ ایک مشہور سرمایہ‌کار نے حال ہی بیان دیا:‏ ”‏ہم تو تشدد کے بھنور میں دھنستے چلے جا رہے ہیں۔‏“‏

عالمی اتحاد یا عالمی انتشار؟‏

جب اقوامِ‌متحدہ قائم ہوئی تھی تو اس کے ایک مقصد کو یوں بیان کِیا گیا:‏ ”‏لوگوں کے مساوی حقوق اور خودمختاری کے اصول کی بنیاد پر قوموں کے درمیان دوستانہ تعلقات پیدا کرنا ہے۔‏“‏ کیا ۶۰ سال بعد یہ عظیم مقصد پورا ہوا ہے؟‏ بالکل نہیں!‏ ”‏دوستانہ تعلقات“‏ کے برعکس قومیں ”‏خودمختاری“‏ میں زیادہ دلچسپی لیتی نظر آتی ہیں۔‏ لوگ اور نسلیاتی گروہ اپنی شناخت اور خودمختاری قائم کرنے کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔‏ اس سے دُنیا اَور زیادہ تقسیم ہو گئی ہے۔‏ اس کا ثبوت یہ ہے کہ جب اقوامِ‌متحدہ بنی تو اس کے ممبر ملکوں کی تعداد ۵۱ تھی جبکہ اس وقت ان کی تعداد ۱۹۱ ہے۔‏

جیساکہ ہم نے اُوپر دیکھا ہے کہ ۱۹۹۰ کے دہے میں ایسا لگتا تھا کہ ایک عالمی اتحاد کی اُمید پوری ہونے والی ہے۔‏ لیکن اُس وقت سے لیکر،‏ انسان نے عالمی آبادی کو پاش‌پاش ہوتے دیکھا ہے۔‏ اس لئے یہ اُمید ختم ہو گئی۔‏ یوگوسلاویہ بُری طرح سے ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا۔‏ چیچنیا اور روس کے درمیان پائی جانے والی کشمکش،‏ عراق کی جنگ اور مشرقِ‌وسطیٰ میں لوگوں کا قتلِ‌عام انتشار کا ثبوت پیش کرتا ہے۔‏

اس میں کوئی شک نہیں کہ امن کے لئے بہتیروں نے خلوصدلی اور نیک‌نیتی سے کوششیں کی ہیں۔‏ اس کے باوجود،‏ عالمی اتحاد حاصل کرنا مشکل لگتا ہے۔‏ بہتیرے سوچتے ہیں کہ عالمی اتحاد حاصل کرنا اتنا مشکل کیوں ہے؟‏ دُنیا کو کیا ہو گیا ہے؟‏

‏[‏صفحہ ۳ پر تصویروں کے حوالہ‌جات]‏

AP Photo\Lionel Cironneau

Arlo K. Abrahamson\AFP\Getty Images