مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یہوواہ اُن کی حفاظت کرتا ہے جو اُس پر آس رکھتے ہیں

یہوواہ اُن کی حفاظت کرتا ہے جو اُس پر آس رکھتے ہیں

یہوواہ اُن کی حفاظت کرتا ہے جو اُس پر آس رکھتے ہیں

‏”‏تیری شفقت اور سچائی برابر میری حفاظت کریں۔‏“‏—‏زبور ۴۰:‏۱۱‏۔‏

۱.‏ بادشاہ داؤد نے یہوواہ سے کیا درخواست کی اور یہ درخواست کیسے پوری کی جائے گی؟‏

قدیم اسرائیلی بادشاہ داؤد نے ”‏صبر سے [‏یہوواہ]‏ پر آس رکھی“‏ اور یہ کہنے کے قابل ہوا کہ ”‏یہوواہ نے [‏اُس کی]‏ طرف مائل ہوکر [‏اُس کی]‏ فریاد سنی۔‏“‏ (‏زبور ۴۰:‏۱‏)‏ وہ ذاتی طور پر بارہا دیکھ چکا تھا کہ کیسے یہوواہ اپنے لوگوں کی حفاظت کرتا ہے۔‏ اس لئے داؤد یہوواہ خدا سے برابر حفاظت کرنے کی درخواست کر سکتا تھا۔‏ (‏زبور ۴۰:‏۱۱‏)‏ خدا کے کلام میں وفادار مردوں اور عورتوں سے ”‏بہتر قیامت“‏ کا وعدہ کِیا گیا ہے۔‏ اس انعام کو حاصل کرنے والوں میں داؤد بھی شامل ہے کیونکہ وہ اس وقت یہوواہ کی یاد میں محفوظ ہے۔‏ (‏عبرانیوں ۱۱:‏۳۲-‏۳۵‏)‏ اسے اس بات کی یقین‌دہانی کرائی گئی کہ اس کا مستقبل محفوظ ہے۔‏ اس کا نام یہوواہ کے ”‏یادگار کے دفتر“‏ میں لکھا گیا ہے۔‏—‏ملاکی ۳:‏۱۶‏۔‏

۲.‏ صحائف اس بات کو سمجھنے میں ہماری مدد کیسے کرتے ہیں کہ یہوواہ ہماری حفاظت کرتا ہے؟‏

۲ اگرچہ جن وفاداروں کا عبرانیوں ۱۱ باب میں ذکر کِیا گیا ہے وہ یسوع مسیح کے زمین پر آنے سے پہلے زندہ رہے توبھی اُنہوں نے یسوع کی اس بات کے مطابق زندگی بسر کی تھی:‏ ”‏جو اپنی جان کو عزیز رکھتا ہے وہ اسے کھو دیتا ہے اور جو دُنیا میں اپنی جان سے عداوت رکھتا ہے وہ اسے ہمیشہ کی زندگی کے لئے محفوظ رکھے گا۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۲:‏۲۵‏)‏ اس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا کی حفاظت میں رہنے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ وہ ہمیں اذیت یا تکلیف سے بچا کر رکھتا ہے۔‏ تاہم اس بات کا یہ مطلب ہے کہ انہیں یہوواہ خدا کے سامنے ایک راست حیثیت برقرار رکھنے کے لئے روحانی طور پر محفوظ رکھا جائے گا۔‏

۳.‏ اس بات کا کیا ثبوت ہے کہ یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کی حفاظت کی اور اس کا کیا نتیجہ نکلا؟‏

۳ یسوع مسیح نے اپنے دشمنوں کے ہاتھوں شدید اذیت،‏ رسوائی اور بالآخر دردناک موت کا سامنا کِیا۔‏ تاہم اس کا یہ مطلب نہیں تھا کہ خدا نے مسیحا کی حفاظت کرنے کا اپنا وعدہ توڑ دیا ہے۔‏ (‏یسعیاہ ۴۲:‏۱-‏۶‏)‏ مجرم کے طور پر موت کے بعد یسوع مسیح کا تیسرے دن جی اُٹھنا اس بات کا ثبوت ہے کہ یہوواہ خدا نے داؤد کی طرح مدد کے لئے اس کی التجا کو بھی سنا تھا۔‏ یسوع مسیح کی اس درخواست کے جواب میں یہوواہ خدا نے اسے راستی برقرار رکھنے کے لئے طاقت دی۔‏ (‏متی ۲۶:‏۳۹‏)‏ لہٰذا اس طرح محفوظ ہوکر،‏ یسوع مسیح نے آسمان میں غیرفانی زندگی حاصل کر لی۔‏ اسی لئے یسوع کے فدیے پر ایمان رکھنے والے لاکھوں لوگ ابدی زندگی حاصل کرنے کے لائق ٹھہرتے ہیں۔‏

۴.‏ ممسوح مسیحیوں اور دوسری بھیڑوں کو کس بات کی یقین‌دہانی کرائی گئی ہے؟‏

۴ ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا داؤد اور یسوع مسیح کی طرح آجکل بھی اپنے خادموں کو محفوظ رکھتا ہے۔‏ (‏یعقوب ۱:‏۱۷‏)‏ زمین پر موجود یسوع کے ممسوح بھائیوں کا بقیہ یہوواہ کے وعدہ پر اعتماد رکھ سکتا ہے:‏ ”‏ایک غیرفانی اور بےداغ اور لازوال میراث .‏ .‏ .‏ تمہارے واسطے (‏جو خدا کی قدرت سے ایمان کے وسیلہ سے اُس نجات کے لئے جو آخری وقت میں ظاہر ہونے کو تیار ہے حفاظت کئے جاتے ہو)‏ آسمان پر محفوظ ہے۔‏“‏ (‏۱-‏پطرس ۱:‏۴،‏ ۵‏)‏ زمینی اُمید رکھنے والی دوسری بھیڑیں زبورنویس کے ذریعے کئے گئے خدا کے وعدہ پر بھروسا رکھ سکتی ہیں:‏ ”‏خداوند [‏یہوواہ]‏ سے محبت رکھو اَے اُس کے سب مُقدسو!‏ خداوند [‏یہوواہ]‏ ایمانداروں کو سلامت رکھتا ہے۔‏“‏—‏یوحنا ۱۰:‏۱۶؛‏ زبور ۳۱:‏۲۳‏۔‏

روحانی طور پر محفوظ رکھے گئے

۵،‏ ۶.‏ (‏ا)‏ آجکل خدا کے لوگوں کو کیسے محفوظ رکھا گیا ہے؟‏ (‏ب)‏ ممسوح اشخاص اور زمینی اُمید رکھنے والے یہوواہ خدا کے ساتھ کس رشتے سے لطف اُٹھا رہے ہیں؟‏

۵ جدید زمانے میں،‏ یہوواہ خدا نے اپنے لوگوں کو روحانی طور پر محفوظ رکھنے کے انتظامات کئے ہیں۔‏ اگرچہ وہ انہیں اذیت یا روزمرّہ زندگی کی مشکلات اور حادثوں سے تو نہیں بچاتا۔‏ لیکن وہ انہیں اپنے ساتھ ذاتی رشتہ بحال رکھنے کے لئے مدد فراہم کرتا ہے۔‏ جس بنیاد پر اُنہوں نے یہ رشتہ قائم کِیا وہ فدیے کے سلسلے میں خدا کے پُرمحبت بندوبست پر ایمان ہے۔‏ ان میں سے بعض وفادار مسیحیوں کو آسمان میں یسوع مسیح کے ساتھ ساتھی حکمرانوں کے طور پر حکومت کرنے کے لئے خدا کی روح سے مسح کِیا گیا ہے۔‏ انہیں خدا کے روحانی بیٹوں کے طور پر راستباز قرار دیا گیا ہے۔‏ یہ الفاظ ان پر پورے ہوتے ہیں:‏ ”‏اُسی نے ہمکو تاریکی کے قبضہ سے چھڑا کر اپنے عزیز بیٹے کی بادشاہی میں داخل کِیا۔‏ جس میں ہم کو مخلصی یعنی گناہوں کی معافی حاصل ہے۔‏“‏—‏کلسیوں ۱:‏۱۳،‏ ۱۴‏۔‏

۶ لاکھوں دیگر وفادار مسیحیوں کو بھی خدا کی فدیے کی فراہمی سے فائدہ اُٹھانے کی یقین‌دہانی کرائی گئی ہے۔‏ ہم پڑھتے ہیں:‏ ”‏ابنِ‌آدم بھی اس لئے نہیں آیا کہ خدمت لے بلکہ اسلئےکہ خدمت کرے اور اپنی جان بہتیروں کے بدلے فدیہ میں دے۔‏“‏ (‏مرقس ۱۰:‏۴۵‏)‏ یہ مسیحی بھی ایسے وقت کے منتظر ہیں جب وہ ”‏خدا کے فرزندوں کے جلال کی آزادی“‏ میں داخل ہو جائیں گے۔‏ (‏رومیوں ۸:‏۲۱‏)‏ اس وقت خدا کے ساتھ دوستی کی قدر کرتے ہوئے وہ اس رشتے کو مضبوط کرنے کی واقعی کوشش کرتے ہیں۔‏

۷.‏ آجکل یہوواہ اپنے لوگوں کی روحانی فلاح کا خیال کیسے رکھتا ہے؟‏

۷ یہوواہ خدا اپنے لوگوں کی روحانی فلاح کا خیال رکھتا ہے۔‏ ایک طریقہ جس سے وہ ایسا کرتا ہے وہ اپنی تنظیم کے ذریعے روحانی تربیت کرنے کا بندوبست ہے۔‏ اس میں سچائی کا صحیح علم حاصل کرنا شامل ہے۔‏ یہوواہ خدا اپنے کلام،‏ تنظیم اور پاک روح کے ذریعے متواتر راہنمائی فراہم کرتا ہے۔‏ ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ کی راہنمائی میں خدا کے لوگ پوری دُنیا میں ایک بین‌الاقوامی خاندان کی مانند ہیں۔‏ نوکر جماعت یہوواہ کے خادموں کے اس خاندان کی قومی اور معاشرتی حیثیت سے قطع‌نظر اُن کی روحانی اور بوقتِ‌ضرورت جسمانی ضروریات کا بھی خیال رکھتی ہے۔‏—‏متی ۲۴:‏۴۵‏۔‏

۸.‏ یہوواہ اپنے وفادار لوگوں پر کیا اعتماد رکھتا ہے،‏ اور وہ انہیں کس بات کی یقین‌دہانی کراتا ہے؟‏

۸ یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کو اس کے دشمنوں کے حملوں سے نہیں بچایا تھا۔‏ آجکل بھی وہ مسیحیوں کو جسمانی تحفظ فراہم نہیں کرتا۔‏ اس کی وجہ خدا کی ناپسندیدگی نہیں ہے۔‏ اس کے برعکس یہ وفادار لوگوں پر اس کے اعتماد کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ عالمگیر حاکمیت کے مسئلہ میں اس کو سربلند کریں گے۔‏ (‏ایوب ۱:‏۸-‏۱۲؛‏ امثال ۲۷:‏۱۱‏)‏ یہوواہ اپنے وفادار لوگوں کو کبھی نہیں چھوڑے گا،‏ ”‏کیونکہ خداوند [‏یہوواہ]‏ انصاف کو پسند کرتا ہے اور اپنے مُقدسوں کو ترک نہیں کرتا۔‏ وہ ہمیشہ کے لئے محفوظ ہیں۔‏“‏—‏زبور ۳۷:‏۲۸‏۔‏

شفقت اور سچائی کے ذریعے حفاظت

۹،‏ ۱۰.‏ (‏ا)‏ یہوواہ کی سچائی کے معیار اس کے لوگوں کو کیسے محفوظ رکھتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ بائبل کے مطابق اپنے وفادار لوگوں کو محفوظ رکھنے کے لئے یہوواہ اپنی شفقت کا اظہار کیسے کرتا ہے؟‏

۹ زبور ۴۰ میں داؤد نے اپنی دُعا میں یہ درخواست کی کہ یہوواہ کی شفقت اور سچائی اس کی حفاظت کریں۔‏ یہوواہ نے سچائی اور راستی سے محبت کی وجہ سے اپنے معیاروں کو واضح طور پر بیان کِیا ہے۔‏ سچائی کے ان معیاروں کے مطابق زندگی گزارنے والے اُن دباؤں،‏ خوف اور مشکلات سے بڑی حد تک تحفظ پاتے ہیں جن کا تجربہ انہیں نظرانداز کرنے والے کرتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر منشیات اور شراب کے استعمال اور جنسی بداخلاقی سے بچنے سے ہم خود کو اور اپنے عزیزوں کو بہت سے تکلیف‌دہ مسائل سے بچا سکتے ہیں۔‏ نیز داؤد کی طرح یہوواہ کی سچائی کی راہ سے دُور چلے جانے والوں کے لئے یہ یقین‌دہانی موجود ہے کہ خدا اب بھی تائب گنہگاروں کے لئے ”‏چھپنے کی جگہ“‏ ہے۔‏ ایسے لوگ خوشی سے کہہ سکتے ہیں:‏ ”‏تُو مجھے دُکھ سے بچائے رکھے گا۔‏“‏ (‏زبور ۳۲:‏۷‏)‏ یہ یہوواہ کی شفقت کا ایک شاندار اظہار ہے۔‏

۱۰ خدا کی شفقت کا ایک اظہار یہ ہے کہ وہ اپنے خادموں کو آگاہ کرتا ہے کہ اس بُری دُنیا سے الگ رہیں جسے وہ بہت جلد تباہ کر دے گا۔‏ وہ ہمیں تاکید کرتا ہے:‏ ”‏نہ دُنیا سے محبت رکھو نہ اُن چیزوں سے جو دُنیا میں ہیں۔‏ جو کوئی دُنیا سے محبت رکھتا ہے اس میں باپ کی محبت نہیں۔‏ کیونکہ جوکچھ دُنیا میں ہے یعنی جسم کی خواہش اور آنکھوں کی خواہش اور زندگی کی شیخی وہ باپ کی طرف سے نہیں بلکہ دُنیا کی طرف سے ہے۔‏ دُنیا اور اُس کی خواہش دونوں مٹتی جاتی ہیں لیکن جو خدا کی مرضی پر چلتا ہے وہ ابد تک قائم رہے گا۔‏“‏ اس آگاہی پر دھیان دینے سے ہم اپنی زندگی کو ہمیشہ کے لئے محفوظ کر سکتے ہیں۔‏—‏۱-‏یوحنا ۲:‏۱۵-‏۱۷‏۔‏

تمیز،‏ فہم اور حکمت کے ذریعے حفاظت

۱۱،‏ ۱۲.‏ تمیز،‏ فہم اور حکمت ہمیں کیسے محفوظ رکھتی ہے؟‏ وضاحت کریں۔‏

۱۱ خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے خواہشمند لوگوں کو داؤد کے بیٹے سلیمان نے الہام سے لکھا:‏ ”‏تمیز تیری نگہبان ہوگی۔‏ فہم تیری حفاظت کرے گا۔‏“‏ وہ مزید نصیحت کرتا ہے:‏ ”‏حکمت حاصل کر۔‏ .‏ .‏ .‏ حکمت کو ترک نہ کرنا۔‏ وہ تیری حفاظت کرے گی۔‏ اُس سے محبت رکھنا۔‏ وہ تیری نگہبان ہوگی۔‏“‏—‏امثال ۲:‏۱۱؛‏ ۴:‏۵،‏ ۶‏۔‏

۱۲ جب ہم خدا کے کلام سے سیکھی ہوئی باتوں پر غوروخوض کرتے ہیں تو ہم تمیز سے یعنی خوب سوچ‌سمجھ کر کام کر رہے ہوتے ہیں۔‏ اس سے ہمارے فہم میں اضافہ ہوگا اور ہم یہ دیکھنے کے قابل ہوں گے کہ کس بات کو ہماری زندگی میں پہلے درجے پر ہونا چاہئے۔‏ یہ بات بہت اہم ہے۔‏ شاید ہم اپنے ذاتی تجربہ سے جانتے ہیں کہ جب لوگ جان‌بوجھ کر یا انجانے میں کسی غلط بات کو پہلا درجہ دیتے ہیں تو اس سے مسائل اُٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔‏ یہوواہ خدا روحانی نشانے قائم کرنے کے لئے ہماری حوصلہ‌افزائی کرتا ہے۔‏ لیکن شیطان کی دُنیا ہمیں مال‌ودولت،‏ مرتبے اور اختیار کی پیشکش کرتی ہے۔‏ جب ہم روحانی نشانوں کو چھوڑ کر شیطانی دُنیا میں اُلجھ جاتے ہیں تو اس سے خاندان ٹوٹ سکتے،‏ اچھے تعلقات خراب ہو سکتے اور روحانی نشانے ختم ہو سکتے ہیں۔‏ نتیجتاً،‏ ایک شخص کے پاس ہاتھ ملنے کے سوا کچھ باقی نہیں رہتا ہے۔‏ یسوع مسیح نے اس کی نشاندہی کی تھی:‏ ”‏اگر آدمی ساری دُنیا کو حاصل کرے اور اپنی جان کا نقصان اٹھائے تو اُسے کیا فائدہ ہوگا؟‏“‏ (‏مرقس ۸:‏۳۶‏)‏ اس لئے ہم حکمت کو کام میں لاتے ہوئے یسوع مسیح کی اس مشورت پر دھیان دیتے ہیں:‏ ”‏پہلے اُس کی بادشاہی اور اُس کی راستبازی کی تلاش کرو تو یہ سب چیزیں بھی تم کو مل جائیں گی۔‏“‏—‏متی ۶:‏۳۳‏۔‏

خودپسند بننے کے نقصانات

۱۳،‏ ۱۴.‏ خودپسند ہونے کا کیا مطلب ہے اور اس سے کیوں بچنا چاہئے؟‏

۱۳ یہ قدرتی بات ہے کہ انسان اپنے بارے میں سوچتا ہے لیکن جب ذاتی خواہشات اور دلچسپیاں کسی شخص کی زندگی میں اہم بن جاتی ہیں تو مشکلات پیدا ہو جاتی ہیں۔‏ یہوواہ خدا اپنے ساتھ دوستی کو قائم رکھنے کے لئے ہمیں مشورت دیتا ہے کہ خودپسند نہ بنیں۔‏ خودپسند بننے کا مطلب ”‏اپنی خواہشات اور ضروریات یا مفادات کے بارے میں فکرمند ہونا“‏ ہے۔‏ کیا واقعی آجکل زیادہ‌تر لوگ ایسے ہی نہیں ہیں؟‏ اس سلسلے میں بائبل نے ایک اہم پیشینگوئی کی کہ شیطانی نظام کے ”‏اخیر زمانہ میں .‏ .‏ .‏ آدمی خودغرض“‏ یا خودپسند ہوں گے۔‏—‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱،‏ ۲‏۔‏

۱۴ بائبل ہمیں دوسروں کے احوال پر غور کرنے اور ان کے ساتھ اپنی مانند محبت کرنے کا حکم دیتی ہے۔‏ مسیحی سمجھتے ہیں کہ اس حکم پر عمل کرنے سے انہیں فائدہ پہنچے گا۔‏ (‏لوقا ۱۰:‏۲۷؛‏ فلپیوں ۲:‏۴‏)‏ عام طور پر لوگوں کے خیال میں اس پر عمل کرنا بہت مشکل ہے یا اس سے کوئی فائدہ نہیں ہے۔‏ تاہم کامیاب شادیوں،‏ اچھے خاندانی تعلقات اور اچھے دوستوں کی قربت سے فائدہ اُٹھانے کے لئے یہ بہت اہم ہے۔‏ یہوواہ کا ایک سچا خادم اپنے بارے میں سوچنے کی قدرتی خواہش کو اپنے اُوپر حاوی نہیں ہونے دے گا کیونکہ ایسا کرنے سے وہ زیادہ اہم باتوں سے غافل ہو سکتا ہے۔‏ اس کی زندگی میں صرف اور صرف یہوواہ خدا اور اس کی پرستش کا پہلا درجہ ہوتا ہے۔‏

۱۵،‏ ۱۶.‏ (‏ا)‏ اپنے بارے میں حد سے زیادہ سوچنے سے کیا نقصان ہو سکتا ہے،‏ اور ایسا رویہ کن لوگوں نے دکھایا تھا؟‏ (‏ب)‏ جو شخص دوسروں پر الزام لگاتا ہے وہ حقیقت میں کیا کر رہا ہوتا ہے؟‏

۱۵ خودپسند شخص خود کو راستباز خیال کر سکتا ہے۔‏ اس سے وہ تنگ‌نظر اور متکبر بن جاتا ہے۔‏ بائبل موزوں طور پر کہتی ہے:‏ ”‏اَے الزام لگانے والے!‏ تُو کوئی کیوں نہ ہو تیرے پاس کوئی عذر نہیں کیونکہ جس بات کا تُو دوسروں پر الزام لگاتا ہے اُسی کا تُو اپنے آپ کو مجرم ٹھہراتا ہے۔‏ اسلئےکہ تُو جو الزام لگاتا ہے خود وہی کام کرتا ہے۔‏“‏ (‏رومیوں ۲:‏۱؛‏ ۱۴:‏۴،‏ ۱۰‏)‏ یسوع مسیح کے زمانے کے مذہبی پیشوا اپنے آپ کو اسقدر راستباز خیال کرتے تھے کہ ان پر کوئی انگلی نہیں اُٹھا سکتا ہے لیکن وہ یسوع اور اس کے شاگردوں پر نکتہ‌چینی کر سکتے ہیں۔‏ ایسا کرنے سے وہ الزام لگانے والے بن گئے۔‏ اُنہوں نے اپنی غلطیوں کو نظرانداز کرکے دوسروں پر الزام لگانے سے اپنے آپ کو مجرم ٹھہرایا۔‏

۱۶ یہوداہ اسکریوتی جس نے یسوع کو پکڑوایا تھا دوسروں پر الزام لگانے والا بن گیا۔‏ بیت‌عنیاہ میں جب لعزر کی بہن مریم نے یسوع کے پاؤں پر عطر ڈالا تو یہوداہ نے اعتراض کِیا۔‏ اُس نے اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا:‏ ”‏یہ عطر تین سو دینار میں بیچ کر غریبوں کو کیوں نہ دیا گیا؟‏“‏ اُس نے یہ بات کیوں کہی تھی؟‏ ”‏اُس نے یہ اس لئے نہ کہا کہ اُس کو غریبوں کی فکر تھی بلکہ اسلئےکہ چور تھا اور چونکہ اُس کے پاس اُن کی تھیلی رہتی تھی اُس میں جوکچھ پڑتا تھا وہ نکال لیتا تھا۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۲:‏۱-‏۶‏)‏ پس آئیے ہم کبھی بھی یہوداہ یا ان مذہبی پیشواؤں کی مانند نہ بنیں کیونکہ جو دوسروں پر الزام لگاتے ہیں وہ خود کو مجرم ٹھہراتے ہیں۔‏

۱۷.‏ حد سے زیادہ خوداعتماد ہونے یا شیخی بگھارنے سے پیدا ہونے والے خطرے کی وضاحت کریں۔‏

۱۷ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ پہلی صدی میں بعض مسیحی یہوداہ کی طرح چور تو نہیں تھے لیکن مغرور اور شیخی‌باز بن گئے۔‏ ان کے بارے میں یعقوب رسول نے لکھا:‏ ”‏اب تُم اپنی شیخی پر فخر کرتے ہو۔‏ ایسا سب فخر بُرا ہے۔‏“‏ (‏یعقوب ۴:‏۱۶‏)‏ یہوواہ کی خدمت یا اس سے متعلق شرف کی بابت شیخی بگھارنا اپنا نقصان کرنا ہوگا۔‏ (‏امثال ۱۴:‏۱۶‏)‏ یاد رکھیں کہ پطرس رسول نے ایک موقع پر حد سے زیادہ خوداعتماد ہوتے ہوئے کیا کہا:‏ ”‏گو سب تیری بابت ٹھوکر کھائیں لیکن مَیں کبھی ٹھوکر نہ کھاؤں گا۔‏ .‏ .‏ .‏ اگر تیرے ساتھ مجھے مرنا بھی پڑے توبھی تیرا انکار ہرگز نہ کروں گا۔‏“‏ درحقیقت،‏ ہمارے پاس مغرور ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔‏ اس بات کو یاد رکھنا ہمیں شیخی بگھارنے سے باز رکھے گا کہ تمام چیزیں جن سے ہم لطف اُٹھاتے ہیں یہوواہ کی شفقت کی بدولت ہی ہیں۔‏—‏متی ۲۶:‏۳۳-‏۳۵،‏ ۶۹-‏۷۵‏۔‏

۱۸.‏ یہوواہ تکبّر کو کیسا خیال کرتا ہے؟‏

۱۸ بائبل ہمیں آگاہ کرتی ہے:‏ ”‏ہلاکت سے پہلے تکبّر اور زوال سے پہلے خودبینی ہے۔‏“‏ کیوں؟‏ یہوواہ جواب دیتا ہے:‏ ”‏غرور اور گھمنڈ .‏ .‏ .‏ سے مجھے نفرت ہے۔‏“‏ (‏امثال ۸:‏۱۳؛‏ ۱۶:‏۱۸‏)‏ بِلاشُبہ،‏ یہوواہ خدا کو شاہِ اؔسُور کے گستاخ دل اور اُس کی بلندنظری اور گھمنڈ پر غصہ آیا تھا۔‏ (‏یسعیاہ ۱۰:‏۱۲‏)‏ یہوواہ نے اسے سزا دی۔‏ جلد ہی شیطان کی دُنیا اور اس کے مغرور راہنماؤں کو سزا دے گا۔‏ دُعا ہے کہ ہم کبھی بھی یہوواہ خدا کے مخالفین کی طرح خودسر نہ بنیں!‏

۱۹.‏ خدا کے لوگوں کے پاس فخر کرنے کی کونسی وجہ ہے لیکن انہیں کیوں فروتن ہونا چاہئے؟‏

۱۹ سچے مسیحیوں کے پاس یہوواہ کے خادموں کے طور پر فخر کرنے کی ہر وجہ موجود ہے۔‏ (‏یرمیاہ ۹:‏۲۴‏)‏ لیکن اس کے ساتھ انہیں فروتن ہونے کی بھی ضرورت ہے۔‏ کیوں؟‏ ”‏اسلئےکہ سب نے گُناہ کِیا اور خدا کے جلال سے محروم ہیں۔‏“‏ (‏رومیوں ۳:‏۲۳‏)‏ لہٰذا،‏ ہمیں پولس رسول جیسا رویہ رکھنا چاہئے جس نے کہا ”‏مسیح یسوؔع گنہگاروں کو نجات دینے کے لئے دُنیا میں آیا جن میں سب سے بڑا مَیں ہوں۔‏“‏—‏ا-‏تیمتھیس ۱:‏۱۵۔‏

۲۰.‏ یہوواہ آجکل اپنے لوگوں کی حفاظت کیسے کرتا ہے اور آنے والے وقت میں وہ انہیں کیسے محفوظ رکھے گا؟‏

۲۰ یہوواہ کے لوگ خوشی سے اس کی مرضی کو پہلا درجہ دیتے اور اپنی دلچسپیوں کو دوسرے درجے پر رکھتے ہیں۔‏ اس وجہ سے ہم اس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا روحانی طور پر اُن کی حفاظت کرتا رہے گا۔‏ ہمارے پاس اس بات کی بھی یقین‌دہانی موجود ہے کہ بڑی مصیبت کے آنے پر یہوواہ خدا اپنے لوگوں کو نہ صرف روحانی بلکہ جسمانی طور پر بھی محفوظ رکھے گا۔‏ خدا کی نئی دُنیا میں داخل ہوکر وہ یہ کہنے کے قابل ہوں گے:‏ ”‏لو یہ ہمارا خدا ہے۔‏ ہم اُس کی راہ تکتے تھے اور وہی ہم کو بچائے گا۔‏ یہ [‏یہوواہ]‏ ہے ہم اُس کے انتظار میں تھے۔‏ ہم اُس کی نجات سے خوش‌وخرم ہوں گے۔‏“‏—‏یسعیاہ ۲۵:‏۹‏۔‏

کیا آپ کو یاد ہے؟‏

‏• بادشاہ داؤد اور یسوع مسیح کو کیسے محفوظ رکھا گیا؟‏

‏• آجکل یہوواہ کے لوگوں کی کیسے حفاظت کی جاتی ہے؟‏

‏• ہمیں خودپسندی سے کیوں بچنا چاہئے؟‏

‏• ہم فروتن ہوتے ہوئے کس بات پر فخر کر سکتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۹ پر تصویریں]‏

یہوواہ نے داؤد اور یسوع کو کیسے محفوظ رکھا تھا؟‏

‏[‏صفحہ ۱۰ اور ۱۱ پر تصویریں]‏

آجکل خدا کے لوگوں کی روحانی طور پر کیسے حفاظت کی جاتی ہے؟‏

‏[‏صفحہ ۱۲ پر تصویریں]‏

اگرچہ ہم یہوواہ کی خدمت کرنے میں فخر محسوس کرتے ہیں توبھی ہمیں ہمیشہ فروتن ہونا چاہئے