مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

اَے نوجوانو،‏ یہوواہ کی حمد کرو!‏

اَے نوجوانو،‏ یہوواہ کی حمد کرو!‏

اَے نوجوانو،‏ یہوواہ کی حمد کرو!‏

‏”‏زمین پر سے [‏یہوواہ]‏ کی حمد کرو.‏ .‏ .‏ اَے نوجوانو اور کنواریو!‏“‏—‏زبور ۱۴۸:‏۷،‏ ۱۲‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ (‏ا)‏ بہتیرے نوجوان پابندیوں کے بارے میں کیسا محسوس کرتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ نوجوان اپنے والدین کا کہنا کیوں مانتے ہیں؟‏

بہتیرے نوجوانوں کو ایسا لگتا ہے کہ جو کچھ وہ کرنا پسند کرتے ہیں اسی بات سے اُنہیں منع کِیا جاتا ہے۔‏ مثال کے طور پر بچپن میں اُنہیں گلی میں کھیلنے کی اجازت نہیں ہوتی،‏ اُنہیں رات دیر تک جاگنے نہیں دیا جاتا اور جب وہ تھوڑے سے بڑے ہو جاتے ہیں اور وہ موٹرسائیکل چلانا چاہتے ہیں تو اُنہیں اس بات سے بھی روکا جاتا ہے۔‏ پھر جب وہ اعتراض کرنے لگتے ہیں تو اُنہیں کہا جاتا ہے کہ ”‏بیٹا،‏ ابھی آپ بہت چھوٹے ہو۔‏ بڑے ہو کر آپ یہ سب کچھ کر سکو گے۔‏“‏

۲ آپ نوجوان لوگ جانتے ہیں کہ والدین آپکی بہتری کیلئے آپ پر ایسی پابندیاں لگاتے ہیں۔‏ آپکو یہ بھی معلوم ہے کہ ماں‌باپ کا کہنا ماننا یہوواہ کا ایک حکم ہے۔‏ (‏کلسیوں ۳:‏۲۰‏)‏ اسکے باوجود کیا آپکو ایسا لگتا ہے جیسے آپکو دبا کر رکھا جا رہا ہے اور ہر اہم کام میں حصہ لینے سے روکا جا رہا ہے؟‏ لیکن ایسی کوئی بات نہیں۔‏ آج ایک بہت ہی اہم کام انجام دیا جا رہا ہے۔‏ آپکو نہ صرف اس کام میں حصہ لینے کی اجازت ہے بلکہ کائنات کا خالق یہوواہ خدا ہی آپکو اس میں حصہ لینے کی دعوت دیتا ہے۔‏

۳.‏ یہوواہ خدا نوجوانوں کو کونسا شرف حاصل کرنے کی دعوت دیتا ہے اور ہم کن سوالات پر غور کرینگے؟‏

۳ یہاں پر کونسے کام کا ذکر کِیا گیا ہے؟‏ زبور ۱۴۸:‏۷،‏ ۱۲ میں اسے یوں بیان کِیا گیا ہے:‏ ”‏زمین پر سے [‏یہوواہ]‏ کی حمد کرو۔‏ .‏ .‏ .‏ اَے نوجوانو اور کنواریو!‏ اَے بڈھو اور بچو!‏“‏ جی‌ہاں،‏ یہوواہ کی حمد کرنا ایک بہت ہی بڑا شرف ہے جو آپکو بھی حاصل ہو سکتا ہے۔‏ کیا آپ خوشی سے یہوواہ کی حمد کرینگے؟‏ آجکل بہت سے نوجوان بالکل ایسا ہی کر رہے ہیں۔‏ اس سلسلے میں ہم تین سوالات پر غور کرینگے۔‏ پہلا یہ کہ آپکو یہوواہ کی حمد کیوں کرنی چاہئے؟‏ دوسرا،‏ آپ اُسکی حمد کیسے کر سکتے ہیں؟‏ اور تیسرا کہ آپکو یہوواہ کی حمد کب شروع کرنی چاہئے؟‏

آپکو یہوواہ کی حمد کیوں کرنی چاہئے؟‏

۴،‏ ۵.‏ (‏ا)‏ زبور ۱۴۸ میں کونسا منظر پیش کِیا گیا ہے؟‏ (‏ب)‏ بےزبان تخلیق یہوواہ کی حمد کیسے کرتی ہے؟‏

۴ یہوواہ کی حمد کرنے کی سب سے اہم وجہ یہی ہے کہ وہ ہمارا خالق ہے۔‏ زبور ۱۴۸ میں بھی اس بات پر زور دیا گیا ہے۔‏ ذرا تصور کریں کہ آپ سیر کرتے کرتے لوگوں کے ایک گروہ کو دیکھتے ہیں جو ایک نہایت ہی خوبصورت گیت گا رہا ہے۔‏ آپ رُک کر اس گیت کے الفاظ کو سننے لگتے ہیں۔‏ اس میں بڑی سے بڑی سچائیاں عمدہ الفاظ میں بیان کی جاتی ہیں۔‏ آپکا دل اس گیت کو سُن کر خوش ہو جاتا ہے۔‏ کیا آپ بھی اس گیت کے بول کو یاد کرکے اسے گانا چاہینگے؟‏ زبور ۱۴۸ میں بالکل ایسا ہی منظر پیش کِیا گیا ہے۔‏ اس زبور میں ایک بہت بڑے ہجوم کا ذکر ہوا ہے جو یہوواہ کی حمد کر رہا ہے۔‏ لیکن اسکو پڑھ کر آپ شاید ایک بات پر حیران ہوئے ہونگے۔‏ وہ کیا ہے؟‏

۵ اس زبور میں ایسی چیزوں کا بھی ذکر ہوا ہے جو بول نہیں سکتیں۔‏ مثلاً سورج،‏ چاند،‏ ستارے،‏ برف،‏ طوفان اور پہاڑ یہوواہ کی حمد کیسے کر سکتے ہیں؟‏ (‏آیت ۳،‏ ۸‏،‏ ۹‏)‏ اور درخت،‏ اژدھا اور جانور حمد کا گیت کیسے گا سکتے ہیں؟‏ (‏آیت ۷‏،‏ ۹‏،‏ ۱۰‏)‏ ذرا سوچیں:‏ کیا آپ نے کبھی اُفق پر سورج غروب ہوتے ہوئے دیکھا ہے؟‏ یا پھر کیا آپ نے آسمان کی کالی چادر پر چاند ستاروں کو چمکتے دیکھا ہے؟‏ جب آپ جانوروں کو ایک دوسرے کیساتھ کھیلتے دیکھتے ہیں تو کیا آپکو ہنسی نہیں آتی؟‏ یا پھر جب آپ کسی خوبصورت علاقے کا سفر کرتے ہیں تو آپکے دل کو تازگی نہیں پہنچتی؟‏ بےزبان تخلیق اسی طرح خدا کی حمد کرتی ہے۔‏ بنائی ہوئی چیزیں اس بات کی گواہی دیتی ہیں کہ ہمارا خالق یہوواہ کائنات کی سب سے طاقتور ہستی ہے۔‏ وہی حکمت اور محبت کا پیکر ہے۔‏—‏رومیوں ۱:‏۲۰؛‏ مکاشفہ ۴:‏۱۱‏۔‏

۶،‏ ۷.‏ (‏ا)‏ زبور ۱۴۸ کے مطابق خدا کی سمجھدار تخلیق میں سے کون کون اُسکی حمد کرتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ ہمارے دل میں خالق کی حمد کرنے کی خواہش کیسے پیدا ہوتی ہے؟‏ مثال دے کر بیان کریں۔‏

۶ زبور ۱۴۸ کے مطابق خدا کی سمجھدار تخلیق بھی اُس کی حمد کرتی ہے۔‏ آیت ۲ میں فرشتوں کے ’‏لشکروں‘‏ کا ذکر کِیا گیا ہے جو اُس کی حمد میں اپنی آوازیں بلند کرتے ہیں۔‏ پھر آیت ۱۱ میں بادشاہوں اور حاکموں کو اُس کی حمد کرنے کی دعوت دی جاتی ہے۔‏ جب طاقتور فرشتے بڑی خوشی سے یہوواہ کی حمد کرتے ہیں تو پھر انسان کی کیا حیثیت ہے کہ وہ ایسا کرنے سے انکار کرے؟‏ پھر آیت ۱۲ اور ۱۳ میں نوجوانوں اور بچوں کو یہوواہ کے نام کی حمد کرنے کی دعوت دی جاتی ہے۔‏ کیا آپ خوشی سے اس دعوت کو قبول کرینگے؟‏

۷ فرض کریں کہ آپکا ایک دوست کسی کام میں بہت ہی ہنرمند ہے۔‏ شاید وہ کسی کھیل یا فن یا پھر موسیقی کا کوئی ساز بجانے میں ماہر ہے۔‏ کیا آپ اپنے گھروالوں اور دوستوں کے سامنے اسکی تعریفیں نہیں کرینگے؟‏ اسی طرح جب آپ یہوواہ کی شاندار تخلیق پر نظر کرتے ہیں تو آپ اُسکی حمد کرنے کی خواہش ضرور محسوس کرتے ہیں۔‏ جی‌ہاں،‏ خالق کے بڑے بڑے کاموں پر غور کرنے سے ہم دوسروں کو اُسکے بارے میں بتانا چاہینگے۔‏

۸،‏ ۹.‏ خدا کیوں چاہتا ہے کہ ہم اُسکی حمد کریں؟‏

۸ خدا چاہتا ہے کہ ہم اُس کی حمد کریں۔‏ کیوں؟‏ کیا اس کو انسان کی داد کی ضرورت ہے؟‏ ہرگز نہیں۔‏ دوسروں کی داد سُن کر انسان کا اعتماد بڑھتا ہے۔‏ لیکن خدا ایسا نہیں ہے۔‏ (‏یسعیاہ ۵۵:‏۸‏)‏ وہ اپنی حیثیت سے خوب واقف ہے۔‏ (‏یسعیاہ ۴۵:‏۵‏)‏ اسکے باوجود جب ہم اُسکی حمد کرتے ہیں تو وہ بہت خوش ہوتا ہے۔‏ اِسکی دو وجوہات ہیں۔‏ پہلی وجہ یہ ہے کہ ایسا کرنے میں ہماری ہی بہتری ہے۔‏ یہوواہ خدا نے ہمیں روحانی ضروریات کیساتھ خلق کِیا ہے۔‏ اسلئے ہم اُسکی عبادت کرنے کی دلی خواہش رکھتے ہیں۔‏ (‏متی ۵:‏۳‏)‏ جب ہم اس دلی خواہش کو پورا کرتے ہیں تو یہوواہ بہت خوش ہوتا ہے،‏ بالکل اسی طرح جیسے والدین اپنے بچوں کو اچھی غذا کھاتے دیکھ کر بہت خوش ہوتے ہیں۔‏—‏یوحنا ۴:‏۳۴‏۔‏

۹ دوسری وجہ یہ ہے کہ لوگوں کو ہمارے مُنہ سے خدا کی حمد سننے کی ضرورت ہے۔‏ پولس رسول نے جوان تیمتھیس کو لکھا:‏ ”‏اپنی اور اپنی تعلیم کی خبرداری کر۔‏ ان باتوں پر قائم رہ کیونکہ ایسا کرنے سے تُو اپنی اور اپنے سننے والوں کی بھی نجات کا باعث ہوگا۔‏“‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۴:‏۱۶‏)‏ جب ہم دوسروں کو یہوواہ کے بارے میں سکھاتے ہیں تو دراصل ہم اُس کی حمد کر رہے ہوتے ہیں۔‏ اسطرح یہ لوگ بھی یہوواہ کو جان جاتے ہیں اور ہمیشہ کی زندگی کو حاصل کرنا اُن کے لئے ممکن ہو جاتا ہے۔‏—‏یوحنا ۱۷:‏۳‏۔‏

۱۰.‏ ہم اپنے خدا کی حمد کرنے کی دلی خواہش کیوں رکھتے ہیں؟‏

۱۰ ہمیں ایک اَور وجہ سے بھی یہوواہ کی حمد کرنی چاہئے۔‏ ذرا ہنرمند دوست کی مثال پر دوبارہ غور کریں۔‏ اگر آپکے اس دوست پر کوئی جھوٹا الزام لگایا جاتا تو آپ کیا کرتے؟‏ کیا آپ اپنے دوست کا دفاع نہ کرتے؟‏ اسی طرح یہوواہ خدا پر بھی بہت سے جھوٹے الزام لگائے گئے ہیں۔‏ (‏یوحنا ۸:‏۴۴؛‏ مکاشفہ ۱۲:‏۹‏)‏ جو لوگ خدا سے محبت رکھتے ہیں وہ دوسروں کو اُسکے بارے میں سچائی بتانے کی دلی خواہش رکھتے ہیں۔‏ کیا آپ بھی یہوواہ کیلئے اپنی محبت اور شکرگزاری کا اظہار کرنا چاہتے ہیں؟‏ کیا آپ یہ بھی ظاہر کرنا چاہتے ہیں کہ آپ شیطان کی بجائے یہوواہ خدا کی حمایت کر رہے ہیں؟‏ تو پھر یہوواہ کی حمد کریں۔‏ آئیے اب ہم اس سوال پر غور کرتے ہیں کہ آپ یہوواہ کی حمد کیسے کر سکتے ہیں؟‏

ایسے نوجوان جنہوں نے یہوواہ کی حمد کی

۱۱.‏ بائبل میں سے چند ایسے نوجوانوں کا ذکر کریں جو یہوواہ کی حمد کرنے میں بڑے کامیاب رہے تھے۔‏

۱۱ بائبل میں بہت سے ایسے نوجوانوں کا ذکر ہوا ہے جنہوں نے بڑی کامیابی سے یہوواہ کی حمد کی تھی۔‏ ایک اسرائیلی لڑکی کی مثال لیں جو ارامی لشکر کے سردار کے گھر میں غلام تھی۔‏ اس لڑکی نے بڑی دلیری سے اپنی بی‌بی کو گواہی دیتے ہوئے اُسے خدا کے نبی الیشع کے بارے میں بتایا۔‏ لڑکی کی اس گواہی کے نتیجے میں اُسکے آقا نے معجزانہ طور پر اپنی بیماری سے شفا پائی۔‏ اس سے یہوواہ کے نام کی بڑائی بھی ہوئی۔‏ (‏۲-‏سلاطین ۵:‏۱-‏۱۷‏)‏ اپنے بچپن میں یسوع نے بھی دلیری سے گواہی دی۔‏ بائبل میں اُسکے بچپن کے بارے میں ایک ہی واقعہ درج ہے یعنی جب اُس نے ۱۲ سال کی عمر میں یروشلیم کی ہیکل میں مذہبی اُستادوں سے سوال کئے۔‏ وہ سب کے سب اُسکی سمجھداری پر بہت حیران ہوئے تھے۔‏—‏لوقا ۲:‏۴۶-‏۴۹‏۔‏

۱۲،‏ ۱۳.‏ (‏ا)‏ اپنی موت سے چند دن پہلے یسوع نے ہیکل میں کونسے کام کئے اور اس پر لوگوں کا کیا ردِعمل رہا؟‏ (‏ب)‏ بچوں کی حمد کو سُن کر یسوع نے کیسے محسوس کِیا؟‏

۱۲ بائبل میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بہتیرے بچوں نے یسوع کے معجزوں کو دیکھ کر یہوواہ کی حمد کی تھی۔‏ مثال کے طور پر اپنی موت سے چند دن پہلے یسوع نے یروشلیم کی ہیکل میں بہت سے ’‏عجیب کام‘‏ کئے۔‏ اُس نے اُن تاجروں کو ہیکل میں سے نکال دیا جنہوں نے خدا کے گھر کو ڈاکوؤں کی کھوہ بنا رکھا تھا اور اُس نے اندھوں اور لنگڑوں کو اچھا کِیا۔‏ یسوع کے ان کاموں کی وجہ سے تمام لوگوں کو اور خاص طور پر مذہبی رہنماؤں کو چاہئے تھا کہ وہ یہوواہ خدا اور اُسکے بیٹے یسوع مسیح کی حمد کریں۔‏ لیکن زیادہ‌تر لوگوں نے ایسا نہیں کِیا۔‏ وہ اس بات کو سمجھ تو گئے تھے کہ خدا ہی نے یسوع کو بھیجا تھا لیکن مذہبی رہنماؤں کے خوف سے اُنہوں نے اس بات کا اقرار نہیں کِیا۔‏ البتہ وہاں حاضر چند بچوں نے بڑی دلیری سے اپنے ایمان کا اظہار کِیا۔‏ خدا کے کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏جب سردارکاہنوں اور فقیہوں نے اُن عجیب کاموں کو جو اُس نے کئے اور لڑکوں کو ہیکل میں ابنِ‌داؔؤد کو ہوشعنا پکارتے دیکھا تو خفا ہو کر اُس سے کہنے لگے۔‏ تُو سنتا ہے کہ یہ کیا کہتے ہیں؟‏“‏—‏متی ۲۱:‏۱۵،‏ ۱۶؛‏ یوحنا ۱۲:‏۴۲‏۔‏

۱۳ کاہن چاہتے تھے کہ یسوع ان لڑکوں کو اُس کی حمد کرنے سے روکے۔‏ لیکن یسوع نے ایسا نہیں کِیا۔‏ اسکی بجائے اُس نے کاہنوں کو یوں جواب دیا:‏ ”‏ہاں۔‏ کیا تُم نے یہ کبھی نہیں پڑھا کہ بچوں اور شِیرخواروں کے مُنہ سے تُو نے حمد کو کامل کرایا؟‏“‏ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع اور یہوواہ خدا ان لڑکوں کی حمد سے بہت خوش تھے۔‏ اُنہوں نے وہ کام کِیا جسے اصل میں بڑوں کو کرنا چاہئے تھا۔‏ ان بچوں نے یسوع کو معجزے کرتے دیکھا۔‏ وہ اُسکی جرأت اور ایمان کے گواہ بنے اور اُنہوں نے محسوس کِیا کہ یسوع کو یہوواہ خدا اور اُسکے لوگوں سے کس قدر محبت ہے۔‏ اسلئے وہ بچے فوراً سمجھ گئے کہ یسوع واقعی ”‏ابنِ‌داؔؤد“‏ یعنی مسیحا ہے۔‏ اپنے ایمان کی وجہ سے اُنہیں ایک پیشینگوئی پوری کرنے کا شرف حاصل ہوا۔‏—‏زبور ۸:‏۲‏۔‏

۱۴.‏ نوجوان کس وجہ سے بڑے مؤثر طریقے سے یہوواہ کی حمد کر سکتے ہیں؟‏

۱۴ ایسی مثالوں سے ہم سیکھ سکتے ہیں کہ بچے اور نوجوان بڑے مؤثر طریقے سے یہوواہ کی حمد کر سکتے ہیں۔‏ اکثر وہ سچائی کو فوراً پہچان لیتے ہیں اور بڑے جوش سے اپنے ایمان کا اظہار کرتے ہیں۔‏ واقعی ”‏جوانوں کا زور اُنکی شوکت ہے۔‏“‏ (‏امثال ۲۰:‏۲۹‏)‏ نوجوانو،‏ آپ اپنی طاقت اور صحت کی وجہ سے بڑی اچھی طرح سے یہوواہ کی حمد کر سکتے ہیں۔‏ آپ اپنی ان صلاحیتوں کو کن خاص طریقوں سے عمل میں لا سکتے ہیں؟‏

آپ کن طریقوں سے خدا کی حمد کر سکتے ہیں؟‏

۱۵.‏ مؤثر طریقے سے یہوواہ کی حمد کرنے کیلئے آپکے دل میں کونسا جذبہ ہونا چاہئے؟‏

۱۵ خدا کی حمد کرنے کے لئے سب سے پہلے آپ کے دل میں ایسا کرنے کی خواہش ہونی چاہئے۔‏ اگر آپ محض دوسروں کے کہنے پر یہوواہ کی خدمت کر رہے ہیں تو آپ مؤثر طریقے سے خدا کی حمد نہیں کر پائینگے۔‏ خدا کے سب سے عظیم حکم پر غور کریں:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ اپنے خدا سے اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے محبت رکھ۔‏“‏ (‏متی ۲۲:‏۳۷‏)‏ کیا آپ نے خدا کے کلام کو پڑھا ہے اور اس پر غور کرکے یہوواہ کو جان لیا ہے؟‏ اگر آپ نے ایسا کِیا ہے تو آپکے دل میں ضرور یہوواہ کیلئے محبت پیدا ہوئی ہوگی۔‏ یہی محبت آپکے دل میں یہوواہ کی حمد کرنے کی خواہش پیدا کرتی ہے۔‏ اگر آپ یہوواہ سے محبت رکھنے کے جذبے سے اُسکی حمد کرینگے تو آپکی حمد بڑی مؤثر ہوگی۔‏

۱۶،‏ ۱۷.‏ آپ اپنے چال‌چلن سے یہوواہ کی حمد کیسے کر سکتے ہیں؟‏ مثال دے کر بتائیے۔‏

۱۶ خدا کی حمد نہ صرف زبان سے بلکہ اعمال سے بھی ہوتی ہے۔‏ فرض کریں کہ اگر الیشع نبی کے زمانے میں رہنے والی اسرائیلی لڑکی اپنے ارامی آقا کی عزت نہ کرتی تو کیا وہ اُسکی باتوں پر یقین کرتا؟‏ ہرگز نہیں۔‏ اسطرح اگر آپ دوسروں کیساتھ احترام سے پیش آتے ہیں اور اپنے اچھے چال‌چلن کیلئے مشہور ہیں تو لوگ آپکی باتوں پر بھی غور کرینگے۔‏ (‏رومیوں ۲:‏۲۱‏)‏ اس سلسلے میں ایک مثال پر غور کریں۔‏

۱۷ مُلک پُرتگال میں ایک ۱۱ سالہ لڑکی پر سکول میں کافی دباؤ ڈالا گیا کیونکہ وہ ایسے تہواروں کو نہیں مناتی تھی جو خدا کے معیاروں کے خلاف ہیں۔‏ اُس نے بڑے احترام کیساتھ اپنی اُستانی کو سمجھایا کہ وہ ایسے تہوار کیوں نہیں مناتی ہے۔‏ یہ سُن کر اُستانی نے اُسکا مذاق اُڑایا۔‏ اسکے بعد اُستانی باربار اُسکے مذہب کا مذاق اُڑاتی اور اس لڑکی کو بدنام کرنے کی کوشش کرتی۔‏ اس دباؤ کے باوجود لڑکی اُستانی سے ہمیشہ احترام سے پیش آتی رہی۔‏ اس واقعے کے کئی سال بعد یہ جوان بہن پائنیر کے طور پر کُل‌وقتی خدمت کرنے لگی۔‏ ایک دن جب وہ کنونشن پر حاضر ہوئی تو اُسکی نظر بپتسمہ لینے والوں پر پڑی اور وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ اُن میں سے ایک اُسکی سابقہ اُستانی ہے۔‏ وہ دونوں ایک دوسرے سے مل کر بہت خوش ہوئیں۔‏ پھر اُستانی نے جوان بہن کو بتایا کہ ”‏دراصل مَیں تمہارے نیک چال‌چلن سے بہت متاثر ہوئی تھی۔‏ پھر جب ایک دن یہوواہ کے گواہوں نے میرے گھر دستک دی تو مَیں نے اُنکو تمہارے بارے میں بتایا۔‏ اسکے بعد مَیں نے بائبل کے بارے میں سیکھنا شروع کر دیا اور آخرکار سچائی کو اپنا لیا۔‏“‏ اس مثال سے ظاہر ہوتا ہے کہ نوجوانوں کے نیک چال‌چلن کی وجہ سے یہوواہ کی مؤثر حمد ہوتی ہے۔‏

۱۸.‏ اگر نوجوانوں کو اپنے ایمان کے بارے میں بات کرنا مشکل لگتا ہے تو وہ کیا کر سکتے ہیں؟‏

۱۸ کیا آپکو سکول میں اپنے ایمان کے بارے میں بات کرنا مشکل لگتا ہے؟‏ بہت سے نوجوان آپکی طرح محسوس کرتے ہیں۔‏ لیکن اگر آپکے ہم‌جماعت آپکے مذہب کے بارے میں خود سوال کرنے لگیں تو کیا آپکے لئے گواہی دینا زیادہ آسان نہیں ہو جائیگا؟‏ اس سلسلے میں آپ کیا کر سکتے ہیں؟‏ اگر آپکے مُلک اور سکول میں ایسا کرنے کی اجازت ہے تو کیوں نہ وقفوں کے دوران بائبل پر مبنی کتابیں یا رسالے پڑھیں؟‏ شاید آپ کے ہم‌جماعت آپ کو پڑھتے دیکھ کر پوچھنے لگیں کہ تُم کیا پڑھ رہے ہو؟‏ جواب میں آپ اُنکو اُس کتاب یا رسالے میں سے چند دلچسپ باتیں بتا سکتے ہیں۔‏ اسطرح آپ آسانی سے بات‌چیت شروع کر سکتے ہیں۔‏ بات‌چیت کے دوران اپنے ہم‌جماعتوں سے سوال کرکے اُنکی رائے دریافت کریں۔‏ انکے جوابوں کو غور سے سنیں اور اُنکو بتائیں کہ اس موضوع کے بارے میں آپ نے بائبل سے کِیا کچھ سیکھا ہے۔‏ اس شمارے کے صفحہ ۲۹ پر درج تجربوں سے پتہ چلتا ہے کہ بہتیرے نوجوان لوگ سکول میں یہوواہ کی حمد کرتے ہیں۔‏ وہ ایسا کرکے بہت خوش ہوتے ہیں اور اُنکی جرأت کی وجہ سے کافی لوگ یہوواہ کے بارے میں جان گئے ہیں۔‏

۱۹.‏ نوجوان گھربہ‌گھر مُنادی کرنے میں مہارت کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟‏

۱۹ گھربہ‌گھر مُنادی کرنا یہوواہ کی حمد کرنے کا بہت مؤثر طریقہ ہے۔‏ کیا آپ اس کام میں حصہ لے رہے ہیں؟‏ اگر نہیں تو کیوں نہ ایسا کرنے کا فیصلہ کریں؟‏ اگر آپ پہلے سے ہی اس کام میں حصہ لے رہے ہیں تو پھر اس میں ترقی کرنے کی کوشش کریں۔‏ مثال کے طور پر ہمیشہ ایک ہی طریقے سے گفتگو شروع کرنے کی بجائے مختلف طریقوں کو آزمائیں۔‏ اس سلسلے میں آپ اپنے والدین یا تجربہ‌کار بہن‌بھائیوں سے مشورہ لے سکتے ہیں۔‏ بائبل کو مؤثر طریقے سے استعمال کرنا سیکھیں۔‏ اسکے علاوہ واپسی ملاقاتیں اور بائبل مطالعے شروع کرنا بھی سیکھیں۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۴:‏۱۵‏)‏ جوں جوں آپ مُنادی کے کام کے ذریعے یہوواہ کی حمد کرنے میں مہارت حاصل کرینگے،‏ یہ کام آپکو اَور زیادہ اچھا لگے گا۔‏

آپکو یہوواہ کی حمد کب شروع کرنی چاہئے؟‏

۲۰.‏ نوجوانوں کو یہ سوچنے کی ضرورت کیوں نہیں کہ اُنہیں یہوواہ کی خدمت شروع کرنے میں انتظار کرنا چاہئے؟‏

۲۰ بائبل میں اس سوال کا جواب یوں دیا گیا ہے:‏ ”‏اپنی جوانی کے دنوں میں اپنے خالق کو یاد کر۔‏“‏ (‏واعظ ۱۲:‏۱‏)‏ جی‌ہاں،‏ یہوواہ کی حمد شروع کرنے کا بہترین وقت جوانی میں ہی ہے۔‏ یہ سوچنا غلط ہے کہ ”‏ابھی تو میری عمر ہی کیا ہے؟‏ زندگی میں میرا کوئی تجربہ نہیں۔‏ مجھے یہوواہ کی خدمت کرنے میں ابھی انتظار کرنا چاہئے۔‏“‏ یرمیاہ نبی بھی کچھ ایسی ہی سوچ رکھتا تھا۔‏ اُس نے یہوواہ سے یوں کہا:‏ ”‏ہائے [‏یہوواہ]‏ خدا!‏ دیکھ مَیں بول نہیں سکتا کیونکہ مَیں تو بچہ ہوں۔‏“‏ لیکن یہوواہ نے اُسے یقین دلایا کہ اُسے ڈرنے کی ضرورت نہیں۔‏ (‏یرمیاہ ۱:‏۶،‏ ۷‏)‏ اسی طرح جب ہم یہوواہ کی حمد کرتے ہیں تو ہمیں بھی ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔‏ چاہے ہم پر کچھ بھی گزرے یہوواہ کی مدد سے ہم ہر صورتحال سے نپٹ سکتے ہیں۔‏—‏زبور ۱۱۸:‏۶‏۔‏

۲۱،‏ ۲۲.‏ یہوواہ کی حمد کرنے والے نوجوان کس لحاظ سے شبنم کی مانند ہوتے ہیں اور یہ سُن کر آپکا حوصلہ کیوں بڑھتا ہے؟‏

۲۱ ہم نوجوانوں کو نصیحت کرتے ہیں کہ جوانی کے دنوں ہی سے یہوواہ کی خدمت کریں!‏ اس دَور میں کئے جانے والے تمام کاموں میں سے سب سے اہم کام یہوواہ کی حمد کرنا ہے۔‏ اسلئے اس میں ابھی سے حصہ لیں۔‏ ایسا کرنے سے آپ یہوواہ کی قوم کا حصہ بن جاتے ہیں اور وہ آپ سے بہت خوش ہوتا ہے۔‏ زبورنویس کے ان الفاظ پر غور کریں جو اُس نے یہوواہ سے مخاطب ہوتے ہوئے کہے:‏ ”‏لشکرکشی کے دن تیرے لوگ خوشی سے اپنے آپ کو پیش کرتے ہیں۔‏ تیرے جوان پاک آرایش میں ہیں اور صبح کے بطن سے شبنم کی مانند۔‏“‏—‏زبور ۱۱۰:‏۳‏۔‏

۲۲ کیا آپ نے کبھی صبح کے وقت شبنم کے قطروں کو سورج کی روشنی میں چمکتے دیکھا ہے؟‏ ہزاروں کی تعداد میں یہ ننھےمنے قطرے کتنے تازگی‌بخش ہوتے ہیں۔‏ یہوواہ خدا کی نظروں میں آپ نوجوان لوگ جو اُسکی حمد کرتے ہو بالکل شبنم کی مانند ہو۔‏ اُسکا دل آپکی حمد سے شاد ہوتا ہے۔‏ (‏امثال ۲۷:‏۱۱‏)‏ اسلئے اَے نوجوانو،‏ یہوواہ کی حمد کرو!‏

آپکا جواب کیا ہوگا؟‏

‏• یہوواہ کی حمد کرنے کی چند وجوہات کیا ہیں؟‏

‏• بائبل میں سے چند ایسے نوجوانوں کا ذکر کریں جو یہوواہ کی حمد کرنے میں بڑے کامیاب رہے تھے۔‏

‏• نوجوان کن کن طریقوں سے یہوواہ کی حمد کر سکتے ہیں؟‏

‏• نوجوانوں کو یہوواہ کی حمد کب شروع کرنی چاہئے اور کیوں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۵ پر تصویر]‏

اگر آپکا ایک دوست کسی فن میں بڑی مہارت رکھتا ہے تو آپ دوسروں کے سامنے اُسکی ضرور تعریفیں کرینگے

‏[‏صفحہ ۲۷ پر تصویر]‏

ہو سکتا ہے کہ آپکا کوئی ہم‌جماعت آپکے مذہب کے بارے میں جاننا چاہتا ہو

‏[‏صفحہ ۲۸ پر تصویر]‏

مُنادی میں ترقی کرنے کیلئے کسی تجربہ‌کار بہن یا بھائی سے سیکھیں