مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ملازمت—‏لعنت یا نعمت؟‏

ملازمت—‏لعنت یا نعمت؟‏

ملازمت—‏لعنت یا نعمت؟‏

‏”‏پس انسان کیلئے اِس سے بہتر کچھ نہیں کہ وہ .‏ .‏ .‏ اپنی ساری محنت کے درمیان خوش ہو کر اپنا جی بہلائے۔‏“‏—‏واعظ ۲:‏۲۴‏۔‏

ایک جائزے کے مطابق تین میں سے ایک شخص نوکری سے چکناچُور ہو کر گھر لوٹتے ہیں۔‏ یہ کوئی حیرت کی بات نہیں ہے کیونکہ ہم ایک ایسے ماحول میں رہ رہے ہیں جہاں لوگوں کو ملازمت کی جگہ پر دباؤ کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔‏ اِسکے علاوہ انہیں نہ صرف ملازمت کی جگہ پر زیادہ سے زیادہ کام کرنا پڑتا ہے بلکہ وہ اپنا کام گھر بھی لے جاتے ہیں۔‏ اتنا کچھ کرنے کے باوجود کم ہی لوگ ہیں جنکے مالک اُنکی محنت کی قدر کرتے ہیں۔‏

آجکل بہت سے ملازمت کرنے والے دن بہ دن ایک ہی کام کو دُہراتے رہتے ہیں۔‏ اسلئے وہ خود کو ایک مشین کے پہیے کی طرح محسوس کرنے لگتے ہیں جو گھومتا ہی چلا جاتا ہے۔‏ ایسی صورتحال میں ایک ایسے شخص کی اعلیٰ اور عمدہ دستکاری پیش کرنے کی خواہش دبی رہتی ہے۔‏ اِسکے نتیجے میں اُسے دل لگا کر کام کرنا مشکل لگتا ہے۔‏ یہاں تک کہ وہ اپنی نوکری سے نفرت کرنے لگتا ہے۔‏

آپکی سوچ

یہ سچ ہے کہ اپنے حالات میں تبدیلی لانا ہمیشہ ممکن نہیں ہوتا۔‏ لیکن اپنی سوچ بدلنا ہمارے بس کی بات ہے۔‏ اگر آپکا دل نوکری میں نہیں لگتا تو خدا کے کلام میں پائے جانے والے اصول آپکی سوچ کو بدلنے میں مدد دے سکتے ہیں۔‏ (‏واعظ ۵:‏۱۸‏)‏ بہتیرے لوگوں نے دیکھا ہے کہ اِن اصولوں پر عمل کرنے سے وہ اپنی ملازمت میں ایک حد تک خوش اور مطمئن ہو گئے ہیں۔‏

خدا خود بھی محنت کرتا ہے۔‏ خدا کے کلام کی پہلی آیت میں لکھا ہے کہ اُسی نے زمین‌وآسمان کو بنایا ہے۔‏ (‏پیدایش ۱:‏۱‏)‏ ذرا سوچیں جب خدا نے کائنات کو خلق کرنا شروع کِیا تھا تو اُس نے کتنے مختلف فنون کا مظاہرہ کِیا،‏ مثلاً نمونہ‌ساز،‏ انجینیئر،‏ مُصوّر،‏ کیمیادان،‏ ماہرِحیاتیات،‏ ماہرِحیوانیات وغیرہ۔‏—‏امثال ۸:‏۱۲،‏ ۲۲-‏۳۱‏۔‏

خدا کی کاریگری ہمیشہ اعلیٰ درجے کی ہوتی ہے۔‏ خدا کا کلام ہمیں بتاتا ہے کہ خدا کی خلق کی ہوئی چیزیں ’‏بہت اچھی‘‏ ہیں۔‏ جی‌ہاں،‏ تخلیق ’‏خدا کا جلال ظاہر کرتی ہے‘‏ اِسلئے ہمیں بھی خدا کی حمد کرنی چاہئے۔‏—‏زبور ۱۹:‏۱؛‏ ۱۴۸:‏۱‏۔‏

خدا نے آسمان اور زمین کو خلق کرنے کے بعد پہلے اِنسانی جوڑے کو بھی خلق کِیا۔‏ یسوع نے کہا تھا:‏ ”‏میرا باپ اب تک کام کرتا ہے۔‏“‏ (‏یوحنا ۵:‏۱۷‏)‏ جی‌ہاں،‏ یہوواہ خدا اب تک اپنے بندوں کی ضروریات کو پورا کرتا آ رہا ہے،‏ وہ اُنکی مدد کرتا ہے اور اُنکی حفاظت بھی کرتا ہے۔‏ (‏نحمیاہ ۹:‏۶؛‏ زبور ۳۶:‏۶؛‏ ۱۴۵:‏۱۵،‏ ۱۶‏)‏ خدا اپنے بندوں کے ذریعے بھی مختلف کام انجام دیتا ہے۔‏ اسلئے اُسکے کلام میں وہ ”‏خدا کیساتھ کام کرنے والے“‏ کہلاتے ہیں۔‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۳:‏۹‏۔‏

کام ایک نعمت ہو سکتا ہے۔‏ پیدایش ۳:‏۱۷-‏۱۹ کو پڑھنے کے بعد بعض لوگوں کو ایسا لگتا ہے جیسا کہ محنت‌مشقت کرنا خدا کی طرف سے ایک سزا ہے۔‏ پہلے جوڑے آدم اور حوا کو سزا سناتے ہوئے خدا نے کہا تھا:‏ ”‏تُو اپنے مُنہ کے پسینے کی روٹی کھائیگا۔‏“‏ اسکا مطلب ہے کہ اُنہیں اپنی روزی کمانے کیلئے سخت محنت‌مشقت کرنی تھی۔‏ کیا یہی اُنکی سزا تھی؟‏

جی‌نہیں۔‏ اُنکی سزا یہ نہیں تھی کہ اُنہیں سخت محنت کرنی تھی۔‏ آدم اور حوا کی نافرمانی کی وجہ سے خدا نے زمین پر لعنت بھیجی تھی جسکے نتیجے میں وہ سخت محنت‌مشقت کرنے سے ہی اپنی روزی کما سکتے تھے۔‏—‏رومیوں ۸:‏۲۰،‏ ۲۱‏۔‏

خدا کے کلام میں لکھا ہے کہ کام کرنا ایک نعمت ہے،‏ لعنت نہیں۔‏ جیسے کہ ہم دیکھ چکے ہیں خدا خود محنت کرتا ہے۔‏ خدا نے اِنسان کو اپنی صورت میں بنایا ہے اور اُسے محنت کرنے کی صلاحیت بھی عطا کی ہے۔‏ پیدایش ۳:‏۱۹ کے الفاظ کہنے کے کچھ عرصہ پہلے خدا نے انسان کو زمین کی رکھوالی کرنے کا کام سونپا تھا۔‏ (‏پیدایش ۱:‏۲۶،‏ ۲۸؛‏ ۲:‏۱۵‏)‏ اگر کام کرنا واقعی ایک لعنت ہے تو خدا کبھی بھی ہمیں محنت کرنے کو نہ کہتا۔‏ لیکن نوح اور اُسکے خاندان کو طوفان سے پہلے اور اُسکے بعد بھی بہت سا کام کرنے کو دیا گیا تھا۔‏ اسکے علاوہ یسوع کے شاگردوں کو بھی دل لگا کر محنت کرنے کو کہا گیا تھا۔‏—‏۱-‏تھسلنیکیوں ۴:‏۱۱‏۔‏

پھربھی ہم جانتے ہیں کہ آج کے زمانے میں اکثر ہماری نوکری ایک بوجھ بن کر رہ جاتی ہے۔‏ ملازمت کرنا ’‏کانٹوں اور اُونٹکٹاروں‘‏ کی طرح چبھتا ہے کیونکہ آجکل نوکری کی جگہ پر دباؤ،‏ خطرے،‏ بیزاری،‏ مایوسی،‏ مقابلہ‌بازی،‏ دھوکےبازی اور ناانصافی عام ہو گئے ہیں۔‏ اِسکے باوجود ہم کہہ سکتے ہیں کہ کام کرنا ایک لعنت نہیں ہے۔‏ واعظ ۳:‏۱۳ میں محنت اور اِسکے پھل کو خدا کی ایک بخشش قرار دیا گیا ہے۔‏ اس سلسلے میں بکس ”‏ملازمت میں درپیش دباؤ سے نپٹنا“‏ کو دیکھیں۔‏

اپنی محنت سے خدا کو خوش کریں۔‏ ملازمت کی جگہ پر اعلیٰ درجے کے کام کو ہمیشہ سراہا جاتا ہے اور خدا کے کلام میں بھی اسے اہمیت دی جاتی ہے۔‏ خدا نے خود اپنی ہر خلق کی ہوئی چیز کو اعلیٰ درجے کا بنایا ہے۔‏ اُس نے ہمیں ہنر اور قابلیت سے نوازا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ ہم اِن صلاحیتوں کو استعمال میں لائیں۔‏ مثال کے طور پر جب قدیم اسرائیل میں خیمۂ‌اجتماع تعمیر کِیا جا رہا تھا تو یہوواہ خدا نے بضلی‌ایل اور اہلیاب جیسے لوگوں کو حکمت،‏ فہم اور علم سے نوازا تاکہ وہ اعلیٰ درجے کا کام انجام دے سکیں۔‏ (‏خروج ۳۱:‏۱-‏۱۱‏)‏ اِس سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ خدا نے اُنکے ہنر اور کام میں دلچسپی لی تھی اور وہ آج بھی ایسا کرتا ہے۔‏

یہ بات جان کر کام کے بارے میں ہمارا نظریہ بدل جاتا ہے۔‏ ہم جاننے لگتے ہیں کہ واقعی محنت اور ہنر خدا کی طرف سے تحفے ہیں۔‏ اِسلئے سچے مسیحیوں کو ملازمت کرتے وقت اسطرح محنت کرنی چاہئے جیسے کہ وہ خدا کیلئے کام کر رہے ہوں۔‏ ”‏جو کام کرو جی سے کرو یہ جان کر کہ [‏یہوواہ]‏ کیلئے کرتے ہو نہ کہ آدمیوں کیلئے۔‏“‏ (‏کلسیوں ۳:‏۲۳‏)‏ خدا کے خادموں کو حکم دیا جاتا ہے کہ وہ جی لگا کر محنت کریں تاکہ اُنکے ساتھ کام کرنے والے اُنکے نیک چال‌چلن کو دیکھ کر خدا کے بارے میں سیکھنا چاہیں۔‏ اس سلسلے میں بکس ”‏ملازمت کی جگہ پر خدا کے اصولوں پر چلنا“‏ کو دیکھیں۔‏

ہمیں اپنے آپ سے پوچھنا چاہئے کہ ہم کتنے محنتی ہیں۔‏ اگر ہم ایک انسان کی بجائے خدا کیلئے ملازمت کرتے تو کیا خدا ہمارے کام سے خوش ہوتا؟‏ کیا ہم خود اپنی محنت سے خوش ہیں؟‏ اگر نہیں تو ہمیں اَور زیادہ محنت کرنی چاہئے۔‏—‏امثال ۱۰:‏۴؛‏ ۲۲:‏۲۹‏۔‏

روحانی باتوں کو پہلا درجہ دیں۔‏ اپنی ملازمت میں محنت کرنا بہت اچھی بات ہے۔‏ لیکن ملازمت کی جگہ پر اور زندگی میں خوش اور مطمئن ہونے کیلئے روحانی باتوں میں دلچسپی لینا بھی بہت اہم ہے۔‏ بادشاہ سلیمان محنتی ہونے کیساتھ ساتھ ایک بہت دولتمند آدمی تھا جس نے زندگی کی ہر آسائش سے فائدہ اُٹھایا تھا۔‏ لیکن پھربھی اُس نے کہا تھا:‏ ”‏خدا سے ڈر اور اُسکے حکموں کو مان کہ انسان کا فرضِ‌کُلی یہی ہے۔‏“‏—‏واعظ ۱۲:‏۱۳‏۔‏

سب سے پہلے ہمیں دیکھنا چاہئے کہ جو کام ہم کر رہے ہیں کیا یہ خدا کی مرضی کے مطابق ہے یا اُسکی مرضی کے خلاف ہے؟‏ کیا ہم خدا کو خوش کرنے کی کوشش کرنا چاہتے ہیں یا کیا ہم اپنی خوشی کیلئے سب کچھ کرتے ہیں؟‏ اگر ہم خدا کی مرضی کو نظرانداز کرینگے تو ہمیں بعد میں مایوسی کا سامنا کرنا پڑیگا۔‏

ایک ماہرِنفسیات کا کہنا ہے کہ ایسے لوگ جو ملازمت کی جگہ پر سخت محنت کرنے کی وجہ سے تھک‌ہار گئے ہیں اُنہیں ’‏کوئی بامقصد مشغلہ ڈھونڈ کر اسے اپنی زندگی کا ایک اہم حصہ بنا لینا چاہئے۔‏‘‏ اِس سے زیادہ اچھا کام اَور کیا ہو سکتا ہے کہ ہم اپنا ہنر اور اپنی قابلیت خدا کی خدمت میں استعمال کریں جس نے ہمیں ان سے نوازا ہے۔‏ اگر ہم ایسا کرینگے تو ہم کبھی مایوس نہیں ہونگے۔‏ یسوع مسیح خدا کا کام کرنے سے کبھی مایوس نہیں ہوا تھا۔‏ اُس کیلئے یہوواہ خدا کے کام کو انجام دینا اچھی غذا کی طرح تھا۔‏ (‏یوحنا ۴:‏۳۴؛‏ ۵:‏۳۶‏)‏ یاد رکھیں کہ خدا نے ہمیں ’‏اپنے ساتھ کام کرنے والے‘‏ بننے کی دعوت دی ہے۔‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۳:‏۹‏۔‏

خدا کی عبادت کرنے اور روحانی باتوں میں دلچسپی لینے سے ہم ملازمت کرنے اور ذمہ‌داری کو نبھانے کے زیادہ قابل بن جاتے ہیں۔‏ اکثر ملازمت میں ہمیں دوسروں کے جھگڑوں اور ساتھی ملازموں کی مانگوں کے دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‏ ایسے بُرے حالات میں ملازمت کرنے کیلئے ہمیں مضبوط ایمان رکھنے کی ضرورت ہے۔‏ ہمارا ایمان ہی ہمیں وہ قوت دے سکتا ہے جسکے ذریعے ہم ایک بہتر ملازم یا ایک بہتر مالک بن سکتے ہیں۔‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۶:‏۱۳،‏ ۱۴‏۔‏

جب کام کرنا واقعی ایک نعمت ہوگا

وہ لوگ جو آج خدا کی خدمت میں محنت کر رہے ہیں اُس وقت کے منتظر ہیں جب خدا پوری دُنیا کو فردوس میں تبدیل کر دیگا۔‏ اُس وقت سب لوگ اپنی محنت کے پھل سے لطف اُٹھائینگے۔‏ خدا کے نبی یسعیاہ نے اُس وقت کے بارے میں کہا تھا:‏ ”‏وہ گھر بنائینگے اور اُن میں بسینگے۔‏ وہ تاکستان لگائینگے اور اُنکے میوے کھائینگے۔‏ نہ کہ وہ بنائیں اور دوسرا بسے۔‏ وہ لگائیں اور دوسرا کھائے .‏ .‏ .‏ [‏وہ]‏ اپنے ہاتھوں کے کام سے مدتوں تک فائدہ اُٹھائینگے۔‏“‏—‏یسعیاہ ۶۵:‏۲۱-‏۲۳‏۔‏

اُس وقت کام کرنا واقعی ایک نعمت ہوگا۔‏ اگر آپ خدا کی مرضی سیکھ کر اِسکے مطابق چلینگے تو آپ بھی یہوواہ خدا کے اُن بندوں میں شامل ہونگے جو ’‏اپنی ساری محنت سے فائدہ اُٹھائینگے۔‏‘‏—‏واعظ ۳:‏۱۳‏۔‏

‏[‏صفحہ ۸ پر عبارت]‏

خدا خود بھی محنت کرتا ہے:‏ پیدایش ۱:‏۱،‏ ۴،‏ ۳۱؛‏ یوحنا ۵:‏۱۷

‏[‏صفحہ ۸ پر عبارت]‏

کام ایک نعمت ہو سکتا ہے:‏ پیدایش ۱:‏۲۸؛‏ ۲:‏۱۵؛‏ ۱-‏تھسلنیکیوں ۴:‏۱۱

‏[‏صفحہ ۸ پر عبارت]‏

اپنی محنت سے خدا کو خوش کریں:‏ خروج ۳۱:‏۱-‏۱۱؛‏ کلسیوں ۳:‏۲۳

‏[‏صفحہ ۸ پر عبارت]‏

روحانی باتوں کو پہلا درجہ دیں:‏ واعظ ۱۲:‏۱۳؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۳:‏۹

‏[‏صفحہ ۶ پر بکس/‏تصویر]‏

ملازمت میں درپیش دباؤ سے نپٹنا

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگ ملازمت کی وجہ سے شدید دباؤ کا سامنا کرتے ہیں۔‏ ایسا دباؤ لوگوں میں بیماری اور مایوسی کا باعث بن سکتا ہے۔‏ یہاں تک کہ چند لوگ خودکشی بھی کر لیتے ہیں۔‏ جاپان میں ملازمت کی جگہ پر دباؤ کی وجہ سے موت اتنی عام ہو گئی ہے کہ ایسی موت کیلئے ایک خاص لفظ ”‏کاروشی“‏ استعمال کِیا جاتا ہے۔‏

ملازمت کی جگہ پر مختلف وجوہات سے ہمیں دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‏ شاید ہمارے کام میں،‏ کام کرنے کے وقت میں یا پھر کام کے ماحول میں تبدیلی آتی ہے۔‏ کبھی‌کبھار ہمیں اپنے سپروائزر کیساتھ کوئی مشکل پیش آتی ہے۔‏ ریٹائرمنٹ یا نوکری سے برخاست بھی ہمارے لئے دباؤ کا باعث بن سکتا ہے۔‏ کئی لوگ اِس پریشانی کو اپنے آپ میں دبا کر رکھنے کی کوشش کرتے ہیں اور اِس دباؤ کا بُرا اثر اُنکے خاندان پر پڑتا ہے۔‏ کئی لوگ تو دباؤ کی وجہ سے سخت مایوسی کا شکار بھی بن جاتے ہیں۔‏

اگر سچے مسیحیوں کو ملازمت کی وجہ سے دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو وہ اِس سے نپٹ سکتے ہیں۔‏ خدا کے کلام میں ہمیں کئی ایسے اصول دئے گئے ہیں جن پر عمل کرنے سے ہم مشکل حالات کا سامنا کر سکتے ہیں۔‏ ایسا کرنے سے ہمارے جذبات پر اچھا اثر پڑیگا اور ہم روحانی طور پر بھی مضبوط بن جائینگے۔‏ مثال کے طور پر یسوع نے کہا تھا:‏ ”‏پس کل کے لئے فکر نہ کرو کیونکہ کل کا دن اپنے لئے آپ فکر کر لیگا۔‏ آج کے لئے آج ہی کا دُکھ کافی ہے۔‏“‏ اِس نصیحت پر عمل کرنے سے ہم آنے والے وقت کی فکر نہیں کریں گے اور اِس طرح دباؤ کا شکار نہیں ہوں گے۔‏—‏متی ۶:‏۲۵-‏۳۴‏۔‏

مسیحیوں کیلئے لازمی ہے کہ وہ یہوواہ پر بھروسہ رکھیں۔‏ جب ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ ہم دباؤ کے بوجھ کے نیچے کچلے جا رہے ہیں تو خدا ہمیں دلی سکون دے سکتا ہے تاکہ ہم دانائی سے اس صورتحال سے نپٹ سکیں۔‏ اِس سلسلے میں پولس رسول نے لکھا تھا:‏ ”‏غرض خداوند میں اور اسکی قدرت کے زور میں مضبوط بنو۔‏“‏—‏افسیوں ۶:‏۱۰؛‏ فلپیوں ۴:‏۷‏۔‏

یاد رکھیں کہ مشکل حالات کا سامنا کرنے سے ہم فائدہ بھی حاصل کر سکتے ہیں۔‏ آزمائشوں کے وقت ہم یہوواہ خدا پر اپنا پورا بھروسہ رکھنے لگتے ہیں۔‏ اسکے علاوہ ہم مشکل حالات میں خود میں اچھی خوبیاں پیدا کر سکتے ہیں۔‏ اسطرح اگر ہمیں آئندہ دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو ہم صبر سے کام لینے کے قابل ہونگے۔‏ پولس رسول ہمیں نصیحت کرتا ہے:‏ ”‏مصیبتوں میں بھی فخر کریں یہ جان کر کہ مصیبت سے صبر پیدا ہوتا ہے۔‏ اور صبر سے پختگی اور پختگی سے اُمید پیدا ہوتی ہے۔‏“‏—‏رومیوں ۵:‏۳،‏ ۴‏۔‏

جی‌ہاں،‏ اگر ہمیں شدید دباؤ کا سامنا ہے تو مایوسی میں مبتلا ہونے کی بجائے ہم روحانی طور پر اپنے آپ کو مضبوط بنا سکتے ہیں۔‏

‏[‏صفحہ ۷ پر بکس/‏تصویر]‏

ملازمت کی جگہ پر خدا کے اصولوں پر چلنا

جب مسیحی ملازمت کی جگہ پر اپنا چال‌چلن نیک رکھتے ہیں تو کبھی‌کبھار اُنکے ساتھ کام کرنے والے خدا کے کلام میں دلچسپی لینا شروع کر دیتے ہیں۔‏ پولس رسول ہمیں نصیحت دیتا ہے:‏ ”‏اپنے مالکوں کے تابع رہیں اور سب باتوں میں انہیں خوش رکھیں اور انکے حکم سے کچھ انکار نہ کریں۔‏ چوری چالاکی نہ کریں بلکہ ہر طرح کی دیانتداری اچھی طرح ظاہر کریں تاکہ ان سے ہر بات میں ہمارے مُنجی خدا کی تعلیم کو رونق ہو۔‏“‏—‏ططس ۲:‏۹،‏ ۱۰‏۔‏

مثال کے طور پر امریکہ میں یہوواہ کے گواہوں کے دفتر کو ایک کمپنی کے مالک سے خط ملا۔‏ خط میں اُس نے لکھا:‏ ”‏مَیں اپنی کمپنی میں یہوواہ کے گواہوں کو نوکری دینا چاہتا ہوں اور ایسا کرنے کیلئے مَیں آپکی اجازت چاہتا ہوں۔‏ مَیں صرف یہوواہ کے گواہوں کو ہی نوکری دینا چاہتا ہوں کیونکہ وہ دیانتدار،‏ محنتی اور ایماندار ہیں۔‏ مَیں صرف اور صرف ایسے ملازموں پر بھروسہ کر سکتا ہوں جو یہوواہ کے گواہ ہیں۔‏ اِسلئے مَیں آپ سے مدد کی درخواست کرتا ہوں۔‏“‏

ایک یہوواہ کی گواہ جسکا نام کائل ہے ایک سکول میں سیکرٹری کا کام کرتی ہے۔‏ ایک غلط‌فہمی کی وجہ سے اُسکی ایک ساتھی ملازمہ نے طالبعلموں کے سامنے اُسے بُرابھلا کہا۔‏ کائل کہتی ہے:‏ ”‏مَیں نہیں چاہتی تھی کہ یہوواہ خدا کے نام پر دھبا لگے اِسلئے مَیں چپ رہی۔‏“‏ پانچ دِنوں تک کائل سوچتی رہی کہ اِس صورتحال میں وہ خدا کے کلام میں سے کونسے اصول کو عمل میں لائے۔‏ آخرکار اُسے رومیوں ۱۲:‏۱۸ کے یہ الفاظ یاد آ گئے:‏ ”‏اگر ہو سکے تو مقدوربھر ہر آدمی کیساتھ صلح رکھو۔‏“‏ ‏(‏کیتھولک ورشن)‏ کائل نے اُس ساتھی ملازمہ کو ای‌میل لکھ کر اس واقعے پر اپنا افسوس ظاہر کِیا۔‏ اُس نے یہ بھی لکھا کہ کیوں نہ ہم دونوں کام کے بعد مل کر اِس غلط‌فہمی کو دُور کرنے کی کوشش کریں۔‏ جب وہ دونوں ملیں تو اُس ساتھی ملازمہ کا رویہ بدل گیا۔‏ اُس نے کائل کو داد دیتے ہوئے کہا:‏ ”‏جسطرح تُم نے ہم دونوں کے درمیان غلط‌فہمی کو دُور کِیا ہے،‏ میرے خیال میں اِس میں ضرور تمہارے مذہب کا اثر ہے۔‏“‏ پھر وہ دونوں گلے ملیں اور اپنے اپنے گھر کی طرف چل دیں۔‏ کائل کا کہنا ہے:‏ ”‏کسی مسئلے سے نپٹنے کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ ہم خدا کے کلام کے اصولوں پر عمل کریں۔‏“‏

‏[‏صفحہ ۵ پر تصویر کی عبارت]‏

کئی ملازم خود کو ایک مشین کے پہیے کی طرح محسوس کرنے لگتے ہیں جو گھومتا ہی چلا جاتا ہے

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

Japan Information Center, Consnulate General of Japan in NY

‏[‏صفحہ ۸ پر تصویر کا حوالہ]‏

Globe: NASA photo