ملازمت کے بارے میں مختلف نظریات
ملازمت کے بارے میں مختلف نظریات
”یہ کتنی خوشی کی بات ہے کہ ہمارے پاس نوکری ہے۔“—مصنفہ کیتھرین مینسفیلڈ (۱۸۸۸-۱۹۲۳)۔
کیا آپ بھی اِس مصنفہ کی طرح نوکری کے بارے میں ایسے ہی محسوس کرتے ہیں؟ یا کیا نوکری آپکے لئے ایک اندھیری سُرنگ کی مانند ہے جس سے گزر کر آپ ہفتہاتوار کی روشنی تک پہنچتے ہیں؟ یا پھر کیا آپکو اپنی نوکری سے اِس حد تک لگاؤ ہے کہ یہ آپکے لئے ایک جنون سا بن گئی ہے؟
اکثر ہماری نوکری کا ہمارے رہنسہن پر اثر ہوتا ہے۔ جوانی سے لے کر بڑھاپے تک نوکری ہی ہماری زندگی کا سب سے بڑا حصہ ہوتی ہے۔ لوگ نوکری کے بارے میں مختلف نظریے رکھتے ہیں۔ ہم میں سے کئی لوگ اپنی نوکری میں بہت خوش ہیں۔ دوسروں کیلئے نوکری دولت کمانے یا پھر شہرت حاصل کرنے کا ایک ذریعہ ہے اور کئی لوگوں کے خیال میں نوکری کرنا وقت ضائع کرنے کے برابر ہوتا ہے۔
اِس دُنیا میں ایسے لوگ ہیں جو اپنے گزربسر کیلئے نوکری کرتے ہیں اور ایسے لوگ بھی ہیں جو اپنی نوکری کو اپنی زندگی بنا لیتے ہیں۔ کئی لوگ اپنی نوکری کی وجہ سے اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہے۔ مثال کے طور پر اقوامِمتحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق ”جنگ، منشیات اور شراب“ کی وجہ سے اتنے زیادہ لوگ نہیں مرتے جتنے کام کی جگہ پر حادثے سے لوگ ہلاک ہو جاتے ہیں۔ لندن کے ایک اخبار کی رپورٹ کے مطابق: ”نوکری سے تعلق رکھنے والے حادثوں اور بیماریوں سے ہر سال ۲۰ لاکھ لوگ مر جاتے ہیں۔ نوکری کی جگہ پر شور، گردوغبار، کیمیکلز اور شعاعوں کی وجہ سے لوگ کینسر، دِل کی بیماریوں اور فالج کا شکار ہو رہے ہیں۔“ اِسکے علاوہ آج کے دَور میں بچوں سے جبری مزدوری اور لوگوں سے بیگار میں کام بھی لیا جاتا ہے۔
آجکل بہت سے لوگ سخت محنت کرنے کی وجہ سے اتنے تھک جاتے ہیں کہ اُنکی جان میں جان نہیں رہتی۔ ایک ماہرِنفسیات ایسے لوگوں کے بارے میں کہتا ہے کہ وہ اپنی نوکری کے سب سے اُونچے عہدے تک پہنچ کر ”پریشانی، مایوسی اور افسردگی میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ وہ سب کچھ حاصل کرنے کے باوجود خوش نہیں ہوتے۔ اسکی بجائے اُنہیں ایسا لگتا ہے کہ اُنکی نوکری ایک پھندا ہے جس میں وہ ہمیشہ کیلئے پھنس چکے ہیں۔“
محنت یا جنون؟
نوکری میں محنت کرنے اور نوکری میں ایک جنون کی حد تک مبتلا رہنے میں بہت فرق ہوتا ہے۔ ایسے لوگ جنکی نوکری ایک جنون کی شکل اختیار کر لیتی ہے وہ اپنی نوکری کو ایک محفوظ جگہ سمجھنے لگتے ہیں جو اُنہیں باہر کی دُنیا کے خطروں سے بچائے رکھتی ہے۔ وہ اپنی نوکری ہی کو پہلا درجہ دیتے ہیں اور ہر دوسری چیز کو بھول جاتے ہیں۔ ایسے جنونی لوگ نوکری پر حد سے زیادہ کام
کرنے سے ہی خوشحالی محسوس کرتے ہیں۔ اِنکے برعکس ایسے بھی لوگ ہوتے ہیں جو نوکری میں محنت تو کرتے ہیں لیکن وہ دوسری چیزوں کو بھی اپنی زندگی میں شامل کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر وہ مصروف ہونے کے باوجود بھی اپنی شادی کی سالگرہ جیسے اہم موقعوں پر حاضر ہونا نہیں بھولتے۔ وہ جانتے ہیں کہ اُنہیں آرام اور تفریح کی بھی ضرورت ہے۔ اسلئے وہ نوکری پر دل لگا کر کام کرتے ہیں لیکن حد سے زیادہ کام کرنے سے گریز کرتے ہیں۔آجکل نوکری پر حد سے زیادہ وقت صرف کرنے کو پُرکشش بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ پیجرز اور موبائل فون کی وجہ سے نوکری کی جگہ میں اور گھر میں فرق نہیں رہا۔ جب گھر بھی دفتر بن جاتا ہے تو لوگوں کی صحت اور زندگی پر بُرا اثر پڑتا ہے۔
ایسی صورتحال میں لوگوں کا کیا ردِعمل ہوتا ہے؟ معاشرے پر تحقیق کرنے والے ایک سائنسدان نے دیکھا ہے کہ ایسے لوگ جو نوکری کے بوجھ کے نیچے دبے ہوئے ہیں کام کی جگہ پر روحانی باتوں کے بارے میں زیادہ باتچیت کرنے لگتے ہیں۔ سانفرانسسکو کے ایک اخبار کی رپورٹ کے مطابق ”ملازمت کی جگہ پر روحانی باتوں میں دلچسپی بڑھتی جا رہی ہے۔“
سیلیکن ویلی امریکہ کا ایک ایسا علاقہ ہے جہاں جدید ٹیکنالوجی کی بڑی بڑی کمپنیاں موجود ہیں۔ اِسکے بارے میں ایک رپورٹ کا کہنا ہے: ”پہلے تو یہاں دن میں گاڑی کھڑی کرنے کی جگہ تک نہیں ملتی تھی لیکن اب ایسی کوئی مشکل نہیں رہی کیونکہ بہت سے لوگوں کو نوکری سے فارغ کر دیا گیا ہے۔ لیکن شام کے وقت اسی علاقے میں گاڑیاں ہی گاڑیاں نظر آتی ہیں کیونکہ تب لوگ خدا کے کلام کے بارے میں سیکھنے کیلئے چرچوں میں اکٹھے ہوتے ہیں۔“ دُنیابھر میں لوگوں نے دیکھا ہے کہ خدا کے کلام کے مطابق چلنے سے وہ ملازمت کے بارے میں ایک بہتر نظریہ رکھنے لگے ہیں اور اِس سے اُنکی زندگی پر اچھا اثر پڑا ہے۔
خدا کا کلام ہمیں ملازمت کے بارے میں صحیح نظریہ اپنانے میں کیسے مدد دے سکتا ہے؟ کیا خدا کے کلام میں ایسے اصول ہیں جنکے ذریعے ہم اپنی نوکری میں مشکلات سے نپٹ سکتے ہیں؟ اگلے مضمون میں آپکو اِن سوالوں کے جواب ملیں گے۔