نوجوان یہوواہ کی حمد کرتے ہیں
نوجوان یہوواہ کی حمد کرتے ہیں
دُنیابھر میں نوجوان یہوواہ کے گواہ سکول میں خدا کی حمد کرنے کے ہر موقعے کا فائدہ اُٹھاتے ہیں۔ کچھ مثالوں پر غور کیجئے۔
ملک یونان میں ایک نوجوان یہوواہ کی گواہ نے فضا کی آلودگی کے بارے میں ایک رپورٹ درج کی۔ اِس رپورٹ میں اُس نے جاگو! کے ایک شمارے میں سے معلومات استعمال کی۔ اُسکی اُستانی نے کہا کہ ”مَیں نے آج تک اتنی اچھی رپورٹ نہیں پڑھی۔“ بعد میں اُستانی نے اِس رپورٹ میں درج کی گئی معلومات کو ایک تقریر میں بھی اِستعمال کِیا۔ اِس نوجوان گواہ نے اپنی اُستانی کو جاگو! کے دوسرے شمارے بھی دینا شروع کر دئے۔ ان میں سے ایک مضمون اُستاد کے اہم کردار کے بارے میں تھا۔ اُستانی نے جاگو! کے رسالوں کو پوری کلاس کے سامنے سراہا اور اِسکے نتیجے میں کئی طالبعلم اِن رسالوں کی فرمائش کرنے لگے۔ نوجوان گواہ نے خوشی سے اُنکی فرمائش پوری کی۔
افریقہ کے ملک بینن میں ایک نوجوان گواہ کیلئے ایک خاص قسم کا مسئلہ کھڑا ہوا۔ اُسکے ہمجماعتوں کے والدین چاہتے تھے کہ اُنکے بچے امتحان کی تیاری کیلئے ٹیوشن پڑھیں۔ اِسلئے اُنہوں نے اپنے بچوں کیلئے اُستادوں کا بندوبست کِیا۔ اُستادوں نے ہفتہ کی صبح کو ٹیوشن پڑھانے کا فیصلہ کِیا۔ لیکن اِس نوجوان گواہ نے اعتراض کرتے ہوئے کہا: ”ہفتہ کی صبح میری کلیسیا میں سب مل کر منادی کے کام پر جاتے ہیں۔ اور سب کیساتھ مل کر منادی پر جانے سے مجھے بہت خوشی ہوتی ہے۔ مَیں کسی اَور چیز کو اس کام کی جگہ نہیں لینے دونگی۔“ اِس نوجوان لڑکی کا باپ اُسکی بات سے متفق تھا اور اُس نے کوشش کی کہ دوسرے والدین اور اُستاد ہفتہ کی صبح کی بجائے ٹیوشن کسی اَور دِن کیلئے رکھ لیں۔ لیکن سب نے اِنکار کر دیا۔ نوجوان لڑکی نے فیصلہ کِیا کہ وہ ٹیوشن پڑھنے کے بغیر ہی امتحان کی تیاری کر لیگی۔ لہٰذا ہفتے کے دن وہ اپنی کلیسیا کیساتھ منادی کے کام پر جاتی رہی۔ اِس نوجوان گواہ کے ہمجماعت اُسکا مذاق اُڑاتے اور کہتے کہ اُسے منادی کے کام اور اپنے خدا، دونوں کو چھوڑ دینا چاہئے۔ دوسرے طالبعلموں کو یقین تھا کہ یہ نوجوان گواہ امتحان میں فیل ہو جائیگی۔ لیکن وہ تمام امتحانوں میں پاس ہو گئی اور فیل وہ طالبعلم ہوئے جو ہفتہ کی صبح کو ٹیوشن پڑھا کرتے تھے۔ اِسکے بعد نوجوان گواہ کے ہمجماعتوں نے اُسکا مذاق اُڑانا چھوڑ دیا۔ اور اب وہ اُس سے کہتے ہیں: ”تمہیں اپنے خدا کی خدمت کرتے رہنا چاہئے۔“
چیک ریپبلک میں ایک بارہ سالہ لڑکی کو اپنی پسند کی ایک کتاب پر مبنی ایک تقریر پیش کرنی تھی۔ لڑکی کی ماں نے اُسے مشورہ دیا کہ وہ کتاب عظیمترین انسان جو کبھی ہو گزرا پر تقریر دے۔ لڑکی نے تقریر کو اِس سوال سے شروع کِیا: ”آپکے خیال میں دُنیا کا سب سے عظیم شخص کون تھا؟“ پھر اُس نے کتاب کے باب ”رحم کا درس“ پر گفتگو کی۔ اُسکی اُستانی نے خوش ہو کر کہا: ”تمہاری تمام تقریروں میں سے یہ سب سے بہترین تھی۔“ اُستانی نے اِس کتاب کی ایک کاپی قبول کر لی۔ کئی بچوں نے بھی اِسکی درخواست کی۔ اگلے دِن نوجوان گواہ نے کتاب کی ۱۸ کاپیاں اپنے ہمجماعتوں میں بانٹ دیں۔
ایسے نوجوان یہوواہ کی حمد کرنے میں بڑی خوشی محسوس کرتے ہیں۔ آئیں ہم سب اِنکے جوش کی نقل کرتے ہوئے خدا کی حمد کریں۔