والدین! اپنے خاندان کی خبرگیری کریں
والدین! اپنے خاندان کی خبرگیری کریں
”اگر کوئی اپنوں . . . کی خبرگیری نہ کرے تو ایمان کا منکر اور بےایمان سے بدتر ہے۔“—۱-تیمتھیس ۵:۸۔
۱، ۲. (ا) جب ہم مسیحی خاندانوں کو اجلاسوں پر حاضر ہوتے ہوئے دیکھتے ہیں تو ہمارا دل کیوں خوش ہوتا ہے؟ (ب) خاندانوں کیلئے وقت پر اجلاسوں پر حاضر ہونا آسان کیوں نہیں ہوتا؟
اجلاس شروع ہونے والا ہے۔ آپ ہال میں بیٹھے ہوئے لوگوں پر نظر ڈالتے ہیں۔ آپکو بہت سے بچے دکھائی دیتے ہیں جو صافستھرے کپڑے پہنے اپنے اپنے ماںباپ کیساتھ بیٹھے ہیں۔ خاندان کے تمام افراد ایک دوسرے سے بڑے پیار سے پیش آتے ہیں اور یہوواہ خدا سے گہری محبت بھی رکھتے ہیں۔ کیا یہ منظر دیکھ کر آپکا دل خوش نہیں ہوتا؟ لیکن ان خاندانوں کیلئے وقت پر اجلاس پر حاضر ہونا آسان نہیں ہوتا۔ اسکی کیا وجہ ہے؟
۲ اکثر والدین پورا دن کامکاج کرتے ہیں۔ جس روز شام کو اجلاس ہوتا ہے، اُنکی مصروفیات بڑھ جاتی ہیں۔ اُنہیں کھانا تیار کرنا، گھریلو کامکاج نمٹانے اور بچوں کو ہومورک کرانا ہوتا ہے۔ سب کو اجلاس کیلئے تیار کرنے کی ذمہداری والدین ہی کی ہوتی ہے۔ پھر بچوں کا کچھ پتہ نہیں ہوتا کہ وہ اگلے لمحے کیا کر بیٹھیں گے۔ ہو سکتا ہے کہ وہ کھیلکود میں اپنے کپڑے پھاڑ لیں، کھانا کھاتے وقت کپڑے میلے کر لیں یا پھر آپس میں لڑائی کرنے لگیں۔ (امثال ۲۲:۱۵) اسلئے کبھیکبھار والدین اپنے بچوں کیساتھ وقت پر عبادت کیلئے حاضر نہیں ہو پاتے۔ لیکن عموماً وہ وقت سے پہلے ہی ہال میں پہنچ کر اجلاس شروع ہونے کے انتظار میں ہوتے ہیں۔ باقاعدہ ہر اجلاس پر حاضر ہونے کی وجہ سے بچوں میں یہوواہ خدا کی عبادت کرنے کی خواہش جڑ پکڑتی ہے۔
۳. ہم کیسے جانتے ہیں کہ یہوواہ خاندانوں کی کوششوں سے بہت خوش ہے؟
۳ والدین کیلئے اپنے فرائض انجام دینا آسان نہیں ہوتا۔ لیکن اُنکو یہ یاد رکھنا چاہئے کہ یہوواہ اُنکی کوششوں سے بہت خوش ہے۔ یہوواہ خدا ہی نے سب سے پہلے خاندان کو وجود دیا تھا اور اُسکے کرم سے یہ سلسلہ آج تک جاری ہے۔ اسلئے اُسکے کلام میں لکھا ہے کہ ہر ایک خاندان خدا سے ”نامزد ہے۔“ (افسیوں ۳:۱۴، ۱۵) جب والدین اپنی خاندانی ذمہداریوں پر پورا اُترتے ہیں تو اس میں خدا کی بڑائی ہوتی ہے۔ (۱-کرنتھیوں ۱۰:۳۱) واقعی، یہ ایک بہت بڑا شرف ہے۔ اس وجہ سے ہم اس مضمون میں اُن ذمہداریوں پر غور کرینگے جو یہوواہ خدا نے والدین کو سونپی ہیں۔ ہم یہ بھی دیکھینگے کہ اپنے خاندان کی خبرگیری یعنی دیکھبھال کرنے میں کیا کچھ شامل ہے۔ دراصل خدا والدین سے توقع کرتا ہے کہ وہ تین مختلف طریقوں سے اپنے بچوں کی خبرگیری کریں۔ آئیے ہم ان پر ایک ایک کرکے غور کرتے ہیں۔
خاندان کی جسمانی ضروریات کو پورا کریں
۴. یہوواہ نے بچوں کی دیکھبھال کرنے کی ذمہداری کس کو سونپی ہے؟
۴ پولس رسول نے لکھا کہ ”اگر کوئی اپنوں اور خاص کر اپنے گھرانے کی خبرگیری نہ کرے تو ایمان کا منکر اور بےایمان سے بدتر ہے۔“ (۱-تیمتھیس ۵:۸) پولس یہاں پر خاندان کے سردار یعنی شوہر کی بات کر رہا تھا جسے خدا نے اپنے گھروالوں کی خبرگیری کرنے کی ذمہداری سونپی ہے۔ خدا نے بیوی کو اپنے شوہر کیلئے ایک مددگار ٹھہرایا ہے۔ (پیدایش ۲:۱۸) جس زمانے میں بائبل لکھی گئی تھی اُس وقت خاندان کا خرچہ پورا کرنے کیلئے بیوی اپنے شوہر کا ہاتھ بٹاتی تھی۔ (امثال ۳۱:۱۳، ۱۴، ۱۶) بچوں کی بہتری اسی میں ہے کہ ماںباپ دونوں ملکر اُنکی پرورش کریں اور باپ ایسا کرنے میں پیش پیش رہے۔ آجکل بہت سے ایسے خاندان ہیں جن میں یا تو باپ یا پھر ماں کو اکیلے میں بچوں کی پرورش کرنی پڑتی ہے۔ * ایسے مسیحی بھی بڑی ہمت کرکے کامیابی سے اپنے بچوں کی دیکھبھال کر رہے ہیں۔
۵، ۶. (ا) اس دَور میں گھر کا خرچہ چلانا آسان کیوں نہیں ہے؟ (ب) مسیحیوں کو اپنے گھروالوں کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے کس قسم کے کام کرنے کو تیار ہونا چاہئے؟
۵ پولس ۱-تیمتھیس ۵:۸ میں گھروالوں کی جسمانی ضروریات کو پورا کرنے کے بارے میں بات کر رہا تھا۔ آج کے دَور میں گھر کا خرچہ چلانا آسان نہیں ہے۔ دُنیابھر میں مہنگائی اور بےروزگاری بڑھ رہی ہے اور لوگوں کو کسی نہ کسی بہانے ملازمت کی جگہ سے فارغ کِیا جا رہا ہے۔ ان مسئلوں کے باوجود ایک مسیحی اپنے بیویبچوں کی دیکھبھال کرنے کیلئے اپنے گھر کا خرچہ کیسے پورا کر سکتا ہے؟
۶ ایک مسیحی باپ کو یاد رکھنا چاہئے کہ یہوواہ خدا ہی نے اُسے اپنے گھروالوں کی دیکھبھال کرنے کی ذمہداری سونپی ہے۔ پولس رسول نے خدا کے الہام سے لکھا تھا کہ جو مرد اپنے خاندان کی خبرگیری کرنے کے قابل ہونے کے باوجود ایسا نہ کرے وہ ”ایمان کا منکر“ ہونے کے برابر ہے۔ یہ جان کر ایک مسیحی یہوواہ خدا کو کبھی ناخوش نہیں کرنا چاہیگا۔ افسوس کی بات ہے کہ آجکل بہتیرے لوگ ”طبعی محبت سے خالی“ ہیں۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱، ۳) بہت سے شوہر اپنے بیویبچوں کی دیکھبھال کرنے سے کنی کاٹتے ہیں۔ لیکن ایک مسیحی اپنے گھروالوں کیساتھ اتنی بےدردی سے پیش نہیں آتا۔ وہ اپنے بیویبچوں کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے معمولی سے معمولی کام تک کرنے کو تیار ہوتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ اکثریت ایسے کام کو کرنے میں شرمندگی محسوس کرے لیکن اُسے معلوم ہے کہ اپنے گھروالوں کی دیکھبھال کرنے میں وہ یہوواہ کو خوش کر رہا ہے۔ اسلئے وہ اس کام کو گھٹیا خیال نہیں کرتا بلکہ خوشی سے اسے انجام دیتا ہے۔
۷. والدین کو یسوع مسیح کی مثال پر کیوں غور کرنا چاہئے؟
۷ خاندان کے سرداروں کو یسوع مسیح کی مثال پر بھی غور کرنا چاہئے۔ یسوع کو بائبل میں ”ابدیت کا باپ“ کہا گیا ہے۔ (یسعیاہ ۹:۶، ۷) اسکے علاوہ اُسے ”پچھلا آؔدم“ بھی کہا گیا ہے کیونکہ وہ ’پہلے آدمی یعنی آؔدم‘ کی جگہ اُن تمام لوگوں کا باپ ہے جو خدا پر ایمان لاتے ہیں۔ (۱-کرنتھیوں ۱۵:۴۵) آدم نے تو اپنی خواہشات پوری کرنے کیلئے اپنی اولاد کی خوشیاں قربان کر دی تھیں۔ لیکن یسوع کے بارے میں خدا کے کلام میں لکھا ہے: ”ہم نے محبت کو اسی سے جانا ہے کہ اس نے ہمارے واسطے اپنی جان دے دی۔“ (۱-یوحنا ۳:۱۶) جیہاں، یسوع نے ہمارے لئے اپنی جان تک قربان کر دی۔ اسکے علاوہ جب وہ زمین پر تھا تو وہ دوسروں کی خوشیوں کیلئے اپنی خواہشات قربان کرنے کیلئے تیار تھا۔ یسوع کے اس نمونے پر چلنے سے والدین اپنے بچوں کی پرورش کرنے میں کامیاب رہ سکتے ہیں۔
۸، ۹. (ا) والدین اپنے بچوں کی دیکھبھال کرنے کے سلسلے میں پرندوں سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟ (ب) بہت سے مسیحی والدین اپنے بچوں کیلئے کونسی قربانیاں دے رہے ہیں؟
۸ والدین کو یسوع کے ان الفاظ پر بھی غور کرنا چاہئے جو اُس نے یہودیوں سے کہے تھے: ”کتنی بار مَیں نے چاہا کہ جسطرح مرغی اپنے بچوں کو پروں تلے جمع کر لیتی ہے اُسی طرح مَیں بھی تیرے لڑکوں کو جمع کر لوں۔“ (متی ۲۳:۳۷) اس آیت میں یسوع ایک مرغی کی تمثیل پیش کر رہا ہے جو اپنے چُوزوں کو خطرے سے محفوظ رکھنے کیلئے اپنی جان تک دینے کو تیار ہوتی ہے۔ اس سے والدین بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ لیکن پرندے اپنے بچوں کیلئے اَور بھی بہت کچھ کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر ایک چھوٹی سی چڑیا دُور دُور سے خوراک لا کر اپنے بچوں کی کُھلی چونچوں میں ڈالتی ہے۔ پھر اپنی تھکاوٹ کا خیال کئے بغیر وہ دوبارہ خوراک کی تلاش میں نکل جاتی ہے۔ اُسکے بچے نوالہ نگلتے ہی اپنی چونچیں دوبارہ سے کھول لیتے ہیں یوں جیسے اُنہیں کچھ کھانے کیلئے ملا ہی نہ ہو۔ جیہاں، یہوواہ خدا کی مخلوق میں بہتیرے بےزبان جانور اپنی اولاد کی خبرگیری کرنے میں ”بہت دانا ہیں۔“—امثال ۳۰:۲۴۔
عبرانیوں ۱۳:۱۶) لیکن اسکے ساتھ ساتھ آپکو یاد رکھنا چاہئے کہ بچوں کی پرورش کرنے میں اُنکی جسمانی ضروریات ہی نہیں بلکہ اُنکی روحانی ضروریات کو پورا کرنا بھی اہم ہوتا ہے۔
۹ اسی طرح بہت سے مسیحی والدین اپنے بچوں کی دلوجان سے دیکھبھال کر رہے ہیں۔ مثال کے طور پر آپ بھی اپنے بچوں کی حفاظت کرنے کیلئے ہر خطرے کو مول لینے کیلئے تیار ہیں۔ اسکے علاوہ اپنی خواہشات اور اُمنگوں کو پورا کرنے کی بجائے آپ اپنے گھروالوں کی خبرگیری کرنے میں لگے رہتے ہیں۔ آپ میں سے اکثر صبحسویرے اُٹھ کر دنبھر اپنے کام کی جگہ پر محنتمزدوری کرتے ہیں۔ آپ اپنے خاندان کو اچھی غذا مہیا کرنا چاہتے ہیں۔ اسلئے آپ اچھے سودے کی تلاش میں بازاروں میں بھٹکتے پھرتے ہیں۔ آپ اسی کوشش میں رہتے ہیں کہ آپکے بچے صافستھرے کپڑے پہن سکیں، اُنکے سر پر چھت ہو اور وہ تعلیم حاصل کر سکیں۔ آپکی انتھک کوششوں میں سالہاسال گزر جاتے ہیں۔ بلاشُبہ یہوواہ خدا آپکی ان قربانیوں سے بہت خوش ہوتا ہے۔ (خاندان کی روحانی ضروریات پورا کریں
۱۰، ۱۱. انسان کیلئے سب سے اہم بات کیا ہے اور اس سلسلے میں اپنے بچوں کی مدد کرنے سے پہلے مسیحی والدین کو کیا کرنا ہوگا؟
۱۰ انسان کیلئے اپنی جسمانی ضروریات کو پورا کرنا بہت اہم ہوتا ہے۔ لیکن اُسکے لئے سب سے اہم بات یہ ہے کہ وہ اپنی روحانی ضروریات کو پورا کرے۔ اسلئے یسوع مسیح نے کہا تھا کہ ”آدمی صرف روٹی ہی سے جیتا نہ رہیگا بلکہ ہر بات سے جو [یہوواہ] خدا کے مُنہ سے نکلتی ہے۔“ (متی ۴:۴؛ ۵:۳) والدین اپنے بچوں کی روحانی ضروریات کو کیسے پورا کر سکتے ہیں؟
۱۱ اس سلسلے میں استثنا ۶:۵-۷ میں پائے جانے والے اصول والدین کے لئے نہایت قیمتی ہیں۔ مہربانی سے ان آیات کو پڑھیں۔ غور کریں کہ ان آیات میں والدین کو کہا گیا ہے کہ سب سے پہلے وہ خود اپنے آپ کو روحانی طور پر مضبوط کریں۔ اُنہیں یہوواہ خدا سے اپنی محبت بڑھانی اور اُسکے احکام پر عمل کرنا چاہئے۔ ایسا کرنے کیلئے والدین کو چاہئے کہ وہ باقاعدگی سے خدا کے کلام کو پڑھیں اور اس پر غور کریں۔ اسطرح وہ یہوواہ کی راہوں، اُسکے احکام اور اُسکے اصولوں کو بہتر طور پر سمجھ سکیں گے۔ جب خدا کے کلام میں پائی جانے والی سچائیاں اُنکے دل پر نقش ہو جائینگی تو یہوواہ خدا کیلئے اُنکی محبت بھی بڑھ جائیگی۔ وہ دلی سکون اور خوشی محسوس کرینگے اور اُنکے اندر اپنے بچوں کو یہوواہ خدا کے بارے میں سکھانے کی خواہش پیدا ہوگی۔—لوقا ۶:۴۵۔
۱۲. اپنے بچوں کو یہوواہ کے اصول ذہننشین کرانے کے سلسلے میں مسیحی والدین یسوع سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
۱۲ ایسے والدین جو روحانی طور پر مضبوط ہیں استثنا ۶:۷ پر عمل کرتے ہوئے اپنے بچوں میں یہوواہ کے احکام ”ذہننشین“ کرنے کی کوشش کرینگے۔ ”ذہننشین“ کرنے کا مطلب ہے کہ ایک بات کو باربار دُہرانا جبتک وہ یاد نہ ہو جائے۔ یہوواہ خدا جانتا ہے کہ ہم سب اور خاص طور پر بچے اُس وقت تک ایک بات کو یاد نہیں کرتے جبتک یہ بات اُنہیں باربار سمجھائی نہ جائے۔ یسوع مسیح اپنے شاگردوں کو اسی طریقے سے سکھایا کرتا تھا۔ مثال کے طور پر وہ اُنہیں سکھانا چاہتا تھا کہ خدا مغرور لوگوں کو پسند نہیں کرتا۔ ایسا کرنے کیلئے یسوع نے مختلف طریقے اپنائے۔ ایک موقعے پر اُس نے اپنے شاگردوں کو سمجھایا کہ اس اصول پر عمل کرنے کے کونسے فائدے ہیں۔ ایک اَور مرتبہ اُس نے ایک تشبیہ کے ذریعے یہی اصول دُہرایا اور ایک بار اُس نے شاگردوں کیلئے ایک خاص خدمت انجام دیتے ہوئے اُنکے لئے اس سلسلے میں ایک نمونہ قائم کِیا۔ (متی ۱۸:۱-۴؛ ۲۰:۲۵-۲۷؛ یوحنا ۱۳:۱۲-۱۵) اپنے شاگردوں کو سکھاتے وقت یسوع ہمیشہ صبر سے کام لیتا تھا۔ مسیحی والدین کو بھی اپنے بچوں کو یہوواہ کے اصولوں کے بارے میں سکھانے کیلئے مختلف طریقے آزمانے چاہئیں۔ اُنہیں اُس وقت تک ایسا کرتے رہنا چاہئے جبتک بچے یہوواہ کے اصولوں کو سمجھ کر اُن پر عمل کرنا نہ شروع کر دیں۔
۱۳، ۱۴. ایسے چند موقعوں کا ذکر کریں جب والدین اپنے بچوں کو خدا کے بارے میں سکھا سکتے ہیں۔ ایسا کرنے کیلئے والدین کیا کچھ استعمال کر سکتے ہیں؟
۱۳ تمام گھروالوں کو مل کر باقاعدگی سے خدا کے کلام پر غور کرنا چاہئے۔ اسطرح خاندانی مطالعہ کرنے سے پورے خاندان کی روحانیت بڑھ جائے گی۔ دُنیابھر میں مسیحی والدین اپنے بچوں کی روحانی تربیت کرنے کیلئے بائبل کے علاوہ ایسی کتابیں بھی استعمال کرتے ہیں جو یہوواہ خدا کی تنظیم نے شائع کی ہیں۔ مثال کے طور پر اُن میں سے اکثر اپنے بچوں کیساتھ بائبل کہانیوں کی میری کتاب یا پھر عظیمترین انسان جو کبھی ہو گزرا کتاب کا مطالعہ کرتے ہیں۔ * بہرحال بچوں کے دلوں میں یہوواہ خدا کی محبت پیدا کرنے کے اَور بھی بہت سے طریقے ہیں۔
۱۴ جیسا کہ استثنا ۶:۷ میں بتایا گیا ہے، بچوں کو روحانی باتوں کے بارے میں سکھانے کے بہت سے موقعے ہوتے ہیں۔ آپ سفر پر یا گھر کے کامکاج کرتے ہوئے یا پھر بچوں کے ساتھ سیر کرتے وقت ایسا کر سکتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپکو بچوں پر سارا وقت لیکچر جھاڑنا چاہئے بلکہ آپکی گفتگو ہمیشہ ایسے انداز میں اور ایسے موضوعات پر ہونی چاہئے جن سے یہوواہ خدا خوش ہو۔ مثال کے طور پر جاگو! کے رسالے میں بہت سے مختلف موضوعات کے بارے میں دلچسپ معلومات دی جاتی ہیں۔ ان رسالوں کو پڑھنے کے بعد آپ اپنے بچوں کو انوکھے جانوروں، دُنیا کے حسین علاقوں اور مختلف تہذیبوں کے بارے میں بتا سکتے ہیں۔ پھر جب آپ اپنے بچوں کو بتائینگے کہ آپ نے یہ دلچسپ معلومات جاگو! کے رسالوں سے حاصل کی ہیں تو اُن میں بھی دیانتدار اور عقلمند نوکر جماعت کی شائعکردہ کتابیں اور رسالے پڑھنے کا شوق پیدا ہوگا۔—متی ۲۴:۴۵-۴۷۔
۱۵. والدین اپنے بچوں کی کیسے مدد کر سکتے ہیں تاکہ وہ مُنادی کے کام میں دلی خوشی محسوس کریں؟
۱۵ بچوں کیساتھ یہوواہ خدا کے بارے میں باتچیت کرنے کا ایک اَور فائدہ بھی ہے۔ ایسا کرنے سے آپ انکو اپنے ایمان کے بارے میں بات کرنا بھی سکھا سکتے ہیں۔ مینارِنگہبانی یا جاگو! کے رسالوں میں سے کسی دلچسپ موضوع پر باتچیت کرتے ہوئے آپ اپنے بچوں کے دل میں یہ خواہش پیدا کر سکتے ہیں کہ وہ دوسروں کو بھی ان باتوں کے بارے میں بتائیں۔ مثال کے طور پر آپ کہہ سکتے ہیں: ”بیٹا، کیا آپ یہوواہ خدا کے بارے میں یہ بات سیکھ کر خوش ہوئے ہو؟ کیا آپکے دوستوں کو بھی یہ بات اچھی لگے گی؟ تو پھر آپ اپنے دوستوں سے بات کیسے شروع کر سکتے ہو؟“ جب والدین اپنے بچوں کیساتھ مُنادی کے کام میں حصہ لیتے ہیں تو بچے دیکھ سکتے ہیں کہ اُنکے والدین لوگوں کیساتھ اپنے ایمان کے بارے میں کیسے باتچیت کرتے ہیں۔ اُنکی اچھی مثال دیکھ کر شاید بچے بھی مُنادی کے کام میں حصہ لے کر دلی خوشی محسوس کریں۔—اعمال ۲۰:۳۵۔
۱۶. والدین کی دُعاؤں کو سُن کر بچے کیا کچھ سیکھ سکتے ہیں؟
۱۶ اپنے بچوں کی روحانی ضروریات کو پورا کرنے میں اُنکے ساتھ دُعا کرنا بھی شامل ہے۔ یسوع نے اپنے شاگردوں کو دُعا کرنا سکھایا اور اُس نے اکثر اُنکے سامنے اُونچی آواز میں دُعا کی۔ (لوقا ۱۱:۱-۱۳) خدا کے پہلوٹھے بیٹے کی دُعاؤں کو سُن کر اُنہوں نے بہت کچھ سیکھا تھا۔ اسی طرح آپکے بچے آپکی دُعاؤں کو سُن کر بھی بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر وہ جان جائینگے کہ ہمیں دل سے دُعا مانگنی چاہئے اور ہم کُھل کر یہوواہ خدا کو اپنے تمام مسئلوں اور پریشانیوں کے بارے میں بتا سکتے ہیں۔ وہ اس اہم حقیقت کو بھی سمجھ جائینگے کہ خدا کے قریب جانا اور اُسکا دوست بننا ہر ایک کیلئے ممکن ہے۔—۱-پطرس ۵:۷۔
بچوں کو پیار کی ضرورت ہے
۱۷، ۱۸. (ا) خدا کے کلام میں والدین کو اپنے بچوں سے پیار کرنے کی اہمیت کیسے سمجھائی گئی ہے؟ (ب) باپ اپنے بچوں کیلئے اپنی محبت ظاہر کرنے میں یہوواہ خدا سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
۱۷ بچوں کو اپنے والدین کے پیار کی اشد ضرورت ہے۔ اسلئے خدا کے کلام میں والدین کو اپنے بچوں سے پیار کرنے کی اہمیت سمجھائی گئی ہے۔ مثال کے طور پر جوان عورتوں کو یاد دلایا گیا ہے کہ وہ اپنے ”بچوں کو پیار کریں۔“ (ططس ۲:۴) اس ہدایت پر عمل کرنا بہت اہم ہے کیونکہ جو بچہ پیار میں پرورش پاتا ہے وہ خود بھی دوسروں کیساتھ پیار سے پیش آنا سیکھتا ہے۔ ایسے والدین جو اپنے بچوں سے پیار سے پیش نہیں آتے وہ اُنہیں دلی چوٹ لگاتے ہیں۔ یہوواہ ہماری غلطیوں اور خطاؤں کے باوجود ہم سے بہت پیار کرتا ہے۔ والدین کو بھی اپنے بچوں کے ساتھ ایسا ہی برتاؤ کرنا چاہئے۔—زبور ۱۰۳:۸-۱۴۔
۱۸ یہوواہ خدا اپنے بندوں سے محبت رکھنے میں پہل کرتا ہے۔ اس سلسلے میں ہم ۱-یوحنا ۴:۱۹ میں پڑھتے ہیں کہ ”پہلے اُس نے ہم سے محبت رکھی۔“ اسی طرح ہر باپ کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کیساتھ محبت کا اٹوٹ بندھن قائم کرنے میں پہل کرے۔ بائبل میں خاندان کے سرداروں کو تاکید کی گئی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو ستا ستا کر غصہ نہ دلائیں ”تاکہ وہ بیدل نہ ہو جائیں۔“ (کلسیوں ۳:۲۱) بچوں کیلئے اس سے زیادہ تکلیفدہ بات کوئی نہیں کہ اُنکے والدین اُن سے محبت نہ رکھیں اور اُنہیں ناچیز خیال کریں۔ ایسے باپ جنہیں اپنے جذبات کا اظہار کرنا مشکل لگتا ہے اُنہیں یہوواہ خدا سے سیکھنا چاہئے۔ جب اُسکا بیٹا یسوع زمین پر تھا تو یہوواہ کی آواز کئی موقعوں پر آسمان سے سنائی دی۔ یہوواہ نے یسوع کیلئے اپنا پیار ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ اُس سے بہت خوش ہے۔ (متی ۳:۱۷؛ ۱۷:۵) یسوع اپنے باپ کی یہ بات سُن کر کتنا خوش ہوا ہوگا۔ اسی طرح جب والدین اپنے بچوں سے پیار کرتے اور اُنہیں داد دیتے ہیں تو بچوں میں اعتماد بڑھتا ہے۔
۱۹. بچوں کی تنبیہ کرنا اہم کیوں ہے اور والدین کو اپنے بچوں کی تنبیہ کرتے وقت کیا یاد رکھنا چاہئے؟
۱۹ والدین اپنے بچوں کیلئے اپنی محبت کو مختلف طریقوں سے ظاہر کرتے عبرانیوں ۱۲:۶) والدین کیلئے بچوں کی تنبیہ نہ کرنا اُن سے کینہ رکھنے یعنی دُشمنی رکھنے کے برابر ہوتا ہے۔ (امثال ۱۳:۲۴) یہوواہ خدا اپنے بندوں کی ہمیشہ ”مناسب تنبیہ“ کرتا ہے۔ اسکا مطلب ہے کہ اُسکی تنبیہ نہ حد سے زیادہ اور نہ ہی کم ہوتی ہے۔ (یرمیاہ ۴۶:۲۸) ایسا کرنا والدین کیلئے آسان نہیں ہوتا۔ لیکن پھر بھی اُنہیں اپنے بچوں کی مناسب تنبیہ کرنے کی کوشش ضرور کرنی چاہئے۔ مسیحی والدین چاہتے ہیں کہ اُنکے بچے خوشباش رہیں اور زندگی میں کامیاب بھی ہوں۔ ایسا کرنے کیلئے اُنکو اپنے بچوں کی تربیت پیار سے مگر اصولوں کے پابند رہ کر کرنی چاہئے۔—امثال ۲۲:۶۔
ہیں۔ مثلاً وہ اپنے بچوں کی روحانی اور جسمانی ضروریات کو پورا کرنے سے ایسا کرتے ہیں۔ لیکن اسکے علاوہ بچوں کی تنبیہ اور نصیحت کرنا بھی بہت اہم ہوتا ہے کیونکہ بائبل میں لکھا ہے کہ ”جس سے [یہوواہ] محبت رکھتا ہے اُسے تنبیہ بھی کرتا ہے۔“ (۲۰. والدین اپنے بچوں کو ’زندگی اختیار کرنے‘ کا موقع کیسے فراہم کر سکتے ہیں؟
۲۰ یہوواہ خدا نے والدین کو اپنے بچوں سے پیار کرنے اور اُنکی جسمانی اور روحانی ضروریات پوری کرنے کی ذمہداری سونپی ہے۔ جب والدین اس ذمہداری پر پورا اُترتے ہیں تو اُنہیں بڑا اجر ملتا ہے۔ ایسا کرنے سے وہ اپنے بچوں کو ’زندگی اختیار کرنے‘ کا موقع فراہم کرتے ہیں تاکہ وہ ہمیشہ تک ’جیتے رہیں۔‘ (استثنا ۳۰:۱۹) پھر جب اُنکے بچے یہوواہ خدا کی عبادت کرنے لگتے ہیں اور بڑے ہو کر بھی اُسکی راہوں پر چلتے ہیں تو یہ والدین کیلئے بڑی خوشی کا باعث ہوتا ہے۔ (زبور ۱۲۷:۳-۵) لیکن نوجوان یہوواہ کی حمد کیسے کر سکتے ہیں؟ اس سوال کا جواب آپکو اگلے مضمون میں ملیگا۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 4 اس مضمون میں خاندان کی خبرگیری کرنے کے سلسلے میں جو ہدایات دی گئی ہیں یہ خاص طور پر باپ پر لاگو ہوتی ہیں۔ لیکن اگر ایک مسیحی عورت اکیلے میں اپنے بچوں کی پرورش کر رہی ہے تو یہ باتیں اُس پر بھی لاگو ہوتی ہیں۔
^ پیراگراف 13 یہ کتابیں یہوواہ کے گواہوں کی شائعکردہ ہیں۔
آپ نے کیا سیکھا ہے؟
• والدین اپنے بچوں کی جسمانی ضروریات کیسے پوری کر سکتے ہیں؟
• والدین اپنے بچوں کی روحانی ضروریات کیسے پوری کر سکتے ہیں؟
• والدین اپنے بچوں کیلئے اپنی محبت کو کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۱۸ پر تصویر]
چڑیا دنبھر اپنے بچوں کیلئے دُور دُور سے خوراک لاتی ہے
[صفحہ ۲۰ پر تصویر]
والدین مختلف موقعوں پر اپنے بچوں کو یہوواہ خدا کے بارے میں سکھا سکتے ہیں
[صفحہ ۲۱ پر تصویر]
والدین کو چاہئے کہ وہ سب سے پہلے خود کو روحانی طور پر مضبوط کریں
[صفحہ ۲۲ پر تصویر]
جب والدین اپنے بچوں سے پیار کرتے اور اُنکو داد دیتے ہیں تو بچوں کا اعتماد بڑھتا ہے