”خیریت کی خبر“ دینا
”خیریت کی خبر“ دینا
”اُسکے پاؤں پہاڑوں پر کیا ہی خوشنما ہیں جو . . . خیریت کی خبر . . . دیتا ہے۔“ —یسعیاہ ۵۲:۷۔
۱، ۲. (ا) آجکل کونسی خبریں روزمرّہ زندگی کا حصہ بن گئی ہیں؟ (ب) زیادہتر لوگ بُری خبروں کو سن کر کیسا محسوس کرتے ہیں؟
آجکل ہر طرف بُری خبروں کی بھرمار ہے۔ لوگوں کو ریڈیو، ٹیلیویژن اور اخبارات کے ذریعے کیسی خبریں ملتی ہیں؟ وہ خطرناک بیماریوں کی بابت سنتے ہیں۔ وہ خوراک کیلئے ترستے اور بھیک مانگتے بچوں کو دیکھتے ہیں۔ وہ بم دھماکوں سے ہونے والی تباہی اور معصوم لوگوں کے قتل جیسی خبریں پڑھتے ہیں۔ ایسی تمام خبروں سے لوگ واقعی پریشان ہیں۔
۲ بیشک، یہ باتیں انسان کی روزمرّہ زندگی کا حصہ بن گئی ہیں۔ یقیناً، یہ دُنیا بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے۔ (۱-کرنتھیوں ۷:۳۱) مغربی یورپ کا ایک رسالہ بیان کرتا ہے کہ بعضاوقات ایسا لگتا ہے کہ ساری دُنیا ”شعلوں کی لپیٹ میں“ ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ زیادہتر انسان پریشان ہیں! امریکہ میں ٹیلیویژن پر خبریں سننے والا ایک شخص لاکھوں لوگوں کے جذبات کی عکاسی کرتا ہے: ”جب مَیں خبریں سنتا ہوں تو بہت پریشان ہو جاتا ہوں۔ کبھی کوئی اچھی خبر سننے کو نہیں ملتی۔ بُری سے بُری خبریں مجھے مایوس کر دیتی ہیں۔“
سب کیلئے خوشخبری
۳. (ا) بائبل میں کونسی اچھی خبر پائی جاتی ہے؟ (ب) آپ بادشاہت کی خوشخبری کی قدر کیوں کرتے ہیں؟
۳ جب ہر طرف بُری خبروں کی بھرمار ہے تو کیا کسی اچھی خبر کی توقع کی جا سکتی ہے؟ جیہاں، بالکل کی جا سکتی ہے! آپ یہ جان کر خوش ہوں گے کہ یہ اچھی خبر بائبل میں پائی جاتی ہے۔ لیکن یہ کس قسم کی اچھی خبر ہے؟ یہ خدا کی بادشاہت کے ذریعے بیماری، بھوک، جرم اور جنگ کیساتھ ساتھ ہر طرح کی تکلیف کے ختم ہو جانے کی خبر ہے۔ (زبور ۴۶:۹؛ ۷۲:۱۲) کیا یہ ایک ایسی خبر نہیں جسے ہر کوئی سننا چاہے گا؟ یہوواہ کے گواہ ایسا ہی محسوس کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اُنکی شناخت ہر جگہ خدا کی بادشاہت کی خوشخبری پھیلانے والوں کے طور پر ہوتی ہے۔—متی ۲۴:۱۴۔
۴. ان دونوں مضامین میں کن پہلوؤں پر بات کی جائے گی؟
۴ ایسے علاقوں میں جہاں لوگ خوشخبری میں کم دلچسپی دکھاتے ہیں ہم منادی کے کام میں مؤثر طور پر کیسے حصہ لے سکتے ہیں؟ (لوقا ۸:۱۵) اس سلسلے میں منادی کے تین اہم پہلوؤں پر غور کرنا مددگار ہو سکتا ہے۔ (۱) ہماری نیت یا ہم کیوں منادی کرتے ہیں؛ (۲) ہمارا پیغام یا ہم کس بات کی منادی کرتے ہیں؛ (۳) ہمارا طریقۂکار یا ہم کیسے منادی کرتے ہیں۔ جب ہماری نیت نیک ہوگی، ہمارا پیغام لوگوں کو سمجھ آئے گا اور ہمارا طریقۂکار انکے دلوں پر اثر کرے گا تو لوگوں کی بڑی تعداد کو خدا کی بادشاہت کی خوشخبری سنانا ممکن ہوگا۔ *
منادی کرنے کی وجہ
۵. (ا) ہم کس وجہ سے منادی کرتے ہیں؟ (ب) منادی کرنے کے حکم پر عمل کرنے سے ہم خدا کیلئے محبت کا اظہار کیسے کرتے ہیں؟
۵ آئیے پہلے نکتے یعنی ہماری نیت پر غور کریں۔ ہم خوشخبری کی منادی کیوں کرتے ہیں؟ ہمارے منادی کرنے کی وجہ بھی وہی ہے جس بِنا پر یسوع مسیح نے منادی کی۔ اُس نے کہا: ”مَیں باپ سے محبت رکھتا ہوں۔“ (یوحنا ۱۴:۳۱؛ زبور ۴۰:۸؛ متی ۲۲:۳۷، ۳۸) بائبل خدا سے محبت اور منادی کے درمیان تعلق کو یوں بیان کرتی ہے: ”خدا کی محبت یہ ہے کہ ہم اُسکے حکموں پر عمل کریں۔“ (۱-یوحنا ۵:۳؛ یوحنا ۱۴:۲۱) کیا شاگرد بنانے کا کام خدا کے حکموں میں شامل ہے؟ (متی ۲۸:۱۹) جیہاں۔ یہ بات سچ ہے کہ شاگرد بنانے کا حکم یسوع مسیح نے دیا تھا لیکن دراصل وہ یہوواہ خدا ہی کی طرف سے یہ کہہ رہا تھا۔ مگر ہم یہ کیسے کہہ سکتے ہیں؟ یسوع مسیح نے کہا: ”مَیں . . . اپنی طرف سے کچھ نہیں کہتا بلکہ جسطرح باپ نے مجھے سکھایا اُسی طرح یہ باتیں کہتا ہوں۔“ (یوحنا ۸:۲۸؛ متی ۱۷:۵) اس آیت کے مطابق منادی کرنے کے حکم پر عمل کرنے سے ہم یہوواہ خدا کیلئے محبت ظاہر کرتے ہیں۔
۶. خدا کی محبت ہمیں منادی کرنے کی تحریک کیسے دیتی ہے؟
۶ مزیدبرآں، خدا کی محبت ہمیں منادی کرنے کی تحریک دیتی ہے جس سے ہم خدا پر لگائے گئے شیطان کے جھوٹے الزامات کا مُنہتوڑ جواب دینے کے قابل ہوتے ہیں۔ (۲-کرنتھیوں ۴:۴) اُسکا ایک جھوٹا الزام کونسا تھا؟ اس نے خدا کی جائز حکمرانی پر اعتراض کِیا تھا۔ (پیدایش ۳:۱-۵) یہوواہ کے گواہوں کے طور پر ہم شیطان کے جھوٹ کو بےنقاب کرنا اور یہوواہ خدا کے نام کو جلال دینا چاہتے ہیں۔ (یسعیاہ ۴۳:۱۰-۱۲) ہمارے منادی کرنے کی دوسری وجہ یہ ہے کہ ہم نے یہوواہ خدا کی خوبیوں اور راہوں کا علم حاصل کِیا ہے۔ اس علم کی بدولت خدا کیساتھ ہمارا رشتہ مضبوط ہو گیا ہے اور ہم دوسروں کو اسکی بابت بتانا چاہتے ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ خدا کی بابت جاننے سے ہم اسقدر خوش ہیں کہ دوسروں کو اسکی راست راہوں اور نیکی کی بابت بتائے بغیر رہ نہیں سکتے۔ (زبور ۱۴۵:۷-۱۲) ہم خوشخبری سننے والے لوگوں کے سامنے خدا کی ستائش کرنے اور اُسکی ”خوبیاں“ بیان کرنے کی تحریک پاتے ہیں۔—۱-پطرس ۲:۹؛ یسعیاہ ۴۳:۲۱۔
۷. خدا سے محبت کے علاوہ، ہمارے منادی کرنے کی اہم وجہ کیا ہے؟
۷ منادی کرنے کی ایک اَور اہم وجہ یہ ہے کہ ہم اُن لوگوں کو تسلی دینا چاہتے ہیں جو اس بُری دُنیا میں پائی جانے والی خبروں سے پریشان ہیں۔ ایسا کرنے سے ہم یسوع مسیح کی نقل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ آئیے اس کیلئے مرقس ۶ باب کے بیان پر غور کریں۔
۸. مرقس ۶ باب کا بیان یسوع مسیح کے احساسات کی بابت کیا بیان کرتا ہے؟
۸ یسوع مسیح کے شاگردوں نے منادی سے واپس آکر جوکچھ اُنہوں نے کِیا اور سکھایا تھا سب اُسے بتایا۔ اُس نے اس بات کو محسوس کِیا کہ شاگرد تھک چکے ہیں اس لئے وہ اُنہیں ”ذرا آرام“ کرنے کے لئے کہتا ہے۔ پس وہ کشتی میں بیٹھ کر الگ ایک ویران جگہ چلے گئے۔ لوگ وہاں بھی اُن کے پیچھے آ گئے۔ ایسی صورتحال میں یسوع مسیح نے کیا کِیا؟ بائبل بیان کرتی ہے کہ ”اُس نے . . . بڑی بِھیڑ دیکھی اور اُسے اُن پر ترس آیا کیونکہ وہ اُن بھیڑوں کی مانند تھے جن کا چرواہا نہ ہو اور وہ اُن کو بہت سی باتوں کی تعلیم دینے لگا۔“ (مرقس ۶:۳۱-۳۴) بہت زیادہ تھکے ہونے کے باوجود ترس نے یسوع مسیح کو خوشخبری سنانے کی تحریک دی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ یسوع مسیح کو اُن لوگوں سے گہری ہمدردی تھی۔
۹. مرقس ۶ باب کے بیان سے ہم منادی کیلئے نیک نیت رکھنے کی بابت کیا سیکھتے ہیں؟
۹ بائبل کے اس بیان سے ہم کیا سبق سیکھتے ہیں؟ مسیحیوں کے طور پر خوشخبری کی منادی کرنا اور شاگرد بنانا ہماری ذمہداری ہے۔ خدا چاہتا ہے کہ ”سب آدمی نجات پائیں۔“ (۱-تیمتھیس ۲:۴) ہم منادی کرنے کو نہ صرف اپنی ذمہداری خیال کرتے ہیں بلکہ ہمدردی کی وجہ سے بھی ایسا کرتے ہیں۔ اگر ہم یسوع مسیح جیسے احساسات رکھتے ہیں تو ہمارا دل ہمیں خوشخبری سنانے کیلئے وہ سب کچھ کرنے کی تحریک دے گا جو ہم کر سکتے ہیں۔ (متی ۲۲:۳۹) یہ ساری وجوہات ہمیں منادی کرتے رہنے کے قابل بناتی ہیں۔
خدا کی بادشاہت کا پیغام سنانا
۱۰، ۱۱. (ا) جس پیغام کی ہم منادی کرتے ہیں یسعیاہ نے اسے کیسے بیان کِیا، اور یہ پیغام کس اہم موضوع کو نمایاں کرتا ہے؟ (ب) یسوع مسیح نے خیریت کی خبر کیسے دی اور آجکل خدا کے خادم اس نمونے کی نقل کیسے کر رہے ہیں؟
۱۰ ہماری منادی کا دوسرا پہلو ہمارا پیغام ہے یعنی ہم کس بات کی منادی کرتے ہیں۔ اس سے کیا مُراد ہے؟ یسعیاہ نبی نے اس پیغام کو بڑے خوبصورت انداز میں بیان کِیا: ”اُسکے پاؤں پہاڑوں پر کیا ہی خوشنما ہیں جو خوشخبری لاتا ہے اور سلامتی کی منادی کرتا ہے اور خیریت کی خبر اور نجات کا اشتہار دیتا ہے۔ جو صیوؔن سے کہتا ہے تیرا خدا سلطنت کرتا ہے۔“—یسعیاہ ۵۲:۷۔
۱۱ اس صحیفے کی اہم بات ”تیرا خدا سلطنت کرتا ہے“ ہمیں اُس پیغام کی یاد دلاتی ہے جس کا اعلان کِیا جانا ہے۔ یہ پیغام خدا کی بادشاہت کی خوشخبری ہے۔ (مرقس ۱۳:۱۰) یہ آیت ہمارے اُمیدافزا پیغام کے اہم موضوع کو بھی نمایاں کرتی ہے۔ یسعیاہ اس آیت میں ”نجات،“ ”خیریت کی خبر“ اور ”سلامتی“ جیسے الفاظ استعمال کرتا ہے۔ اس پیشینگوئی کی تکمیل پہلی صدی میں یسوع مسیح پر ہوئی جس نے خیریت کی خبر یعنی خدا کی بادشاہت کی خوشخبری کا اعلان کِیا۔ (لوقا ۴:۴۳) سن ۱۹۱۹ سے لیکر یہوواہ کے گواہ یسوع مسیح کے نمونے کی نقل کرتے ہوئے خدا کی بادشاہت اور اُس کی برکات کی خوشخبری کا اعلان کر رہے ہیں۔
۱۲. بادشاہتی خوشخبری کا اُن لوگوں پر کیا اثر ہوتا ہے جو اسے قبول کرتے ہیں؟
۱۲ بادشاہتی خوشخبری کا اُن لوگوں پر کیا اثر ہوتا ہے جو اسے قبول کرتے ہیں؟ یسوع مسیح کے زمانے کی طرح آجکل بھی لوگ خوشخبری سے اُمید اور تسلی حاصل کرتے ہیں۔ (رومیوں ۱۲:۱۲؛ ۱۵:۴) اسطرح خلوصدل لوگوں کو اس بات پر ایمان رکھنے کی ٹھوس وجوہات ملتی ہیں کہ اچھے دن ضرور آئیں گے۔ (متی ۶:۹، ۱۰؛ ۲-پطرس ۳:۱۳) ایسی اُمید خداترس لوگوں کی مدد کرتی ہے کہ وہ اچھے وقت کا انتظار کرتے رہیں۔ اس اُمید کی بدولت وہ زبورنویس کے الفاظ کے مطابق ہر طرف پھیلی ہوئی بُری خبروں سے خوفزدہ نہیں ہوتے۔—زبور ۱۱۲:۱، ۷۔
شکستہدلوں کو تسلی دینے والا پیغام
۱۳. یسعیاہ نبی نے خوشخبری سننے والوں کو حاصل ہونے والی فوری برکات کی بابت کیا بیان کِیا؟
۱۳ مزیدبرآں، جب لوگ اس خوشخبری کو سنتے ہیں تو انہیں فوری آرامواطمینان ملتا ہے۔ اسکے علاوہ انہیں بہت سی برکات بھی حاصل ہوتی ہیں۔ کیسے؟ یسعیاہ نبی ان برکات کی بابت پیشینگوئی کرتا ہے: ”خداوند خدا کی رُوح مجھ پر ہے کیونکہ اُس نے مجھے مسح کِیا تاکہ حلیموں کو خوشخبری سناؤں۔ اُس نے مجھے بھیجا ہے کہ شکستہدلوں کو تسلی دوں۔ قیدیوں کیلئے رہائی اور اسیروں کیلئے آزادی کا اعلان کروں۔ تاکہ خداوند کے سالِمقبول کا اور اپنے خدا کے انتقام کے روز کا اشتہار دوں اور سب غمگینوں کو دلاسا دوں۔“—یسعیاہ ۶۱:۱، ۲؛ لوقا ۴:۱۶-۲۱۔
۱۴. (ا) ”شکستہدلوں کو تسلی“ دینے سے کیا مُراد ہے؟ (ب) ہم شکستہدلوں کیلئے یہوواہ خدا کی فکرمندی کا اظہار کیسے کرتے ہیں؟
۱۴ پیشینگوئی کے مطابق یسوع مسیح نے خوشخبری کی منادی کرنے سے ”شکستہدلوں کو تسلی“ دی۔ ”تسلی“ کیلئے استعمال ہونے والے عبرانی لفظ کا مطلب ”مرہم“ ہے۔ لہٰذا، جب ہم خوشخبری سناتے ہیں تو گویا ہم شکستہ یا زخمی دلوں پر مرہم لگا رہے ہوتے ہیں۔ اِسطرح بادشاہتی پیغام سننے سے اُن لوگوں کو تسلی اور راحت ملتی ہے جو دُکھوں اور تکلیفوں کا سامنا کرتے ہیں۔ ایسا کرنے سے ہم شکستہدلوں کیلئے یہوواہ خدا کی فکرمندی کا اظہار کرتے ہیں۔ (حزقیایل ۳۴:۱۵، ۱۶) زبورنویس نے خدا کی بابت بیان کِیا: ”وہ شکستہدلوں کو شفا دیتا ہے اور اُنکے زخم باندھتا ہے۔“—زبور ۱۴۷:۳۔
بادشاہتی پیغام زندگیاں بدلتا ہے
۱۵، ۱۶. حقیقی زندگی کی کونسی مثالیں ظاہر کرتی ہیں کہ خدا کی بادشاہت کا پیغام شکستہدلوں کی مدد کرتا اور انہیں قوت عطا کرتا ہے؟
۱۵ حقیقی زندگی کی بہت سی مثالیں ظاہر کرتی ہیں کہ کیسے خدا کی بادشاہت کا پیغام شکستہدلوں کی مدد کرتا اور انہیں قوت عطا کرتا ہے۔ جنوبی امریکہ کی ایک عمررسیدہ خاتون اورینا کی مثال پر غور کریں۔ وہ اپنی زندگی سے تنگ آ چکی تھی اور زندہ رہنا نہیں چاہتی تھی۔ اس دوران اورینا کی ملاقات ایک یہوواہ کی گواہ سے ہوئی اور وہ اُسکے پاس باقاعدگی سے آنے لگی۔ وہ اُسے بائبل اور بائبل کہانیوں کی میری کتاب پڑھ کر سنایا کرتی تھی۔ * پہلے تو اورینا بند آنکھوں کیساتھ بستر پر لیٹے ہی اس پڑھائی کو سنتی اور آہیں بھرا کرتی تھی۔ کچھ ملاقاتوں کے بعد، اُس نے اپنے بستر پر بیٹھ کر پڑھائی سننا شروع کر دی۔ زیادہ وقت نہ گزرا کہ یہ عمررسیدہ خاتون کرسی پر بیٹھ کر اس بہن کا انتظار کرنے لگی۔ اسکے بعد اُس نے یہوواہ کے گواہوں کی عبادات پر حاضر ہونا شروع کر دیا۔ یہاں پر سکھائی جانے والی باتوں سے تحریک پاکر وہ اپنے گھر کے پاس سے گزرنے والے لوگوں کو بائبل کتابیں اور رسالے دینے لگی۔ اُس نے ۹۳ سال کی عمر میں بپتسمہ لیا اور یہوواہ کی گواہ بن گئی۔ بادشاہتی پیغام نے اُسکے اندر زندہ رہنے کی خواہش پیدا کر دی۔—امثال ۱۵:۳۰؛ ۱۶:۲۴۔
۱۶ خدا کی بادشاہت کا پیغام ایسے اشخاص کیلئے بھی تسلی کا باعث ہے جو اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ وہ اپنی بیماری کے باعث جلد مر جائیں گے۔ مغربی یورپ سے ماریا کی مثال پر غور کریں۔ وہ ایک خطرناک بیماری کا شکار تھی اور اُسکے زندہ رہنے کی کوئی اُمید نہیں تھی۔ جب اُسکی ملاقات یہوواہ کے گواہوں سے ہوئی تو وہ بہت مایوس تھی۔ تاہم، خدا کے مقاصد کی بابت سیکھنے کے بعد اُسے اپنی زندگی کا مقصد مل گیا۔ اُس نے بپتسمہ لے لیا اور سرگرم بادشاہتی مُناد بن گئی۔ موت کے بہت قریب ہونے کے باوجود اُسکی آنکھوں میں اُمید کی کرن نظر آتی تھی۔ آخرکار، ماریا وفات پا گئی۔ تاہم، وہ مُردوں میں سے جی اُٹھنے کی اُمید رکھتی تھی۔—رومیوں ۸:۳۸، ۳۹۔
۱۷. (ا) خدا کی بادشاہت کا پیغام کیسے اُن لوگوں کی زندگیاں بدل سکتا ہے جو اسے قبول کرتے ہیں؟ (ب) آپ نے ذاتی طور پر اس بات کا تجربہ کیسے کِیا ہے کہ یہوواہ خدا ”جھکے ہوئے کو اُٹھا کھڑا“ کرتا ہے؟
۱۷ ایسے تجربات اس بات کا ثبوت ہیں کہ خدا کی بادشاہت کا پیغام اُن لوگوں کی زندگیاں بدل سکتا ہے جو بائبل سچائیوں کو سیکھنا چاہتے ہیں۔ کسی عزیز کی موت کے باعث غمزدہ اشخاص مُردوں کے پھر ۱-تھسلنیکیوں ۴:۱۳) غربت کی وجہ سے خود کو حقیر خیال کرنے والے لوگ اس بات کو جان کر تسلی پاتے ہیں کہ یہوواہ خدا اپنے وفاداروں کو کبھی نہیں چھوڑے گا۔ (زبور ۳۷:۲۸) یہوواہ کی مدد سے بہت سے لوگ ڈپریشن یا افسردگی کا مقابلہ کرنے اور اس پر قابو پانے کے قابل ہوتے ہیں۔ (زبور ۴۰:۱، ۲) بِلاشُبہ، یہوواہ اپنے کلام کی طاقت سے ”جھکے ہوئے کو اُٹھا کھڑا کرتا ہے۔“ (زبور ۱۴۵:۱۴) اس بات کا جائزہ لینے سے کہ خدا کی بادشاہت کی خوشخبری شکستہدلوں کو کیسے تسلی دیتی ہے ہم اس بات کو یاد رکھنے کے لائق ہوں گے کہ ہمارے پاس بہترین خوشخبری ہے!—زبور ۵۱:۱۷۔
سے جی اُٹھنے کی بابت سن کر تسلی پاتے ہیں۔ (”اُن کیلئے خدا سے میری یہ دُعا ہے“
۱۸. پولس رسول پر یہودیوں کے خوشخبری کو رد کر دینے کا کیا اثر ہوا اور کیوں؟
۱۸ اگرچہ ہمارا پیغام خوشخبری پر مبنی ہے توبھی بہتیرے اسے رد کر دیتے ہیں۔ اس بات کو ہم پر کیسا اثر ڈالنا چاہئے؟ غور کریں پولس رسول پر اسکا کیا اثر ہوا۔ وہ اکثر یہودیوں میں منادی کرتا تھا لیکن زیادہتر نے نجات کے پیغام کو رد کر دیا۔ اسکا پولس رسول پر گہرا اثر ہوا۔ اُس نے اپنے جذبات کا اظہار ان الفاظ میں کِیا: ”مجھے بڑا غم ہے اور میرا دل برابر دُکھتا رہتا ہے۔“ (رومیوں ۹:۲) پولس رسول نے اُن کیلئے بہت دُکھ محسوس کِیا جنہوں نے خوشخبری کو رد کر دیا تھا کیونکہ اُسکو اُن سے گہری ہمدردی تھی۔
۱۹. (ا) بعضاوقات ہم کیوں بےحوصلہ ہو سکتے ہیں؟ (ب) کس چیز نے پولس رسول کی منادی میں مشغول رہنے میں مدد کی؟
۱۹ ہمارے منادی کرنے کی وجہ بھی ہمدردی ہے۔ لیکن یہ بات درست ہے کہ جب لوگ خدا کی بادشاہت کے پیغام کو رد کر دیتے ہیں تو ہم بےحوصلہ ہو جاتے ہیں۔ یہ بات واضح ہے کہ ہم اُن لوگوں کی روحانیت یعنی خدا کی بابت علم حاصل کرنے کی ضرورت کیلئے فکرمند ہیں جنہیں ہم منادی کرتے ہیں۔ تاہم، اس سلسلے میں پولس رسول کی مثال کو یاد رکھنا فائدہمند ہو سکتا ہے۔ کس چیز نے پولس کی منادی میں مشغول رہنے میں مدد کی؟ اگرچہ یہودیوں کے خوشخبری کو قبول نہ کرنے پر پولس رسول کو بڑا رنج ہوا توبھی اُس نے یہ کبھی نہیں کہا کہ انہیں منادی کرنا بہت مشکل ہے۔ وہ اس بات کیلئے پُراُمید تھا کہ بعض مسیح کو قبول کریں گے۔ پولس رسول نے اُن کیلئے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا: ”میرے دل کی آرزو اور اُنکے لئے خدا سے میری دُعا یہ ہے کہ وہ نجات پائیں۔“—رومیوں ۱۰:۱۔
۲۰، ۲۱. (ا) اپنی منادی کے سلسلے میں ہم پولس رسول کے نمونے پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟ (ب) ہماری منادی کے کس پہلو پر اگلے مضمون میں بات کی جائے گی؟
رومیوں ۱۰:۱ میں پولس رسول نے دو چیزوں پر توجہ دلائی۔ اُس کی دلی خواہش تھی کہ لوگ نجات پائیں اور اس مقصد کے لئے اُس نے خدا سے دُعا بھی کی۔ آجکل ہم بھی پولس رسول کے نمونے پر عمل کر سکتے ہیں۔ ہماری دلی خواہش ہے کہ اُن لوگوں کو تلاش کریں جو خلوصدلی سے بادشاہتی خوشخبری کو سننا چاہتے ہیں۔ یہوواہ خدا سے ہماری دُعا ہے کہ ہم نجات پانے میں لوگوں کی مدد کر سکیں۔—امثال ۱۱:۳۰؛ حزقیایل ۳۳:۱۱؛ یوحنا ۶:۴۴۔
۲۰ غور کریں کہ۲۱ بادشاہتی پیغام کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لئے ہم نے دیکھ لیا کہ ہم کیوں منادی کرتے ہیں اور ہمارا پیغام کیا ہے۔ ہمیں اس بات پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم کسطرح منادی کرتے ہیں۔ اس بات کو جاننے کے لئے اگلے مضمون کا مطالعہ کریں۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 4 اس مضمون میں پہلے دو پہلوؤں پر غور کِیا جائے گا۔ دوسرا مضمون تیسرے پہلو پر بات کرے گا۔
^ پیراگراف 15 یہوواہ کے گواہوں کی شائعکردہ کتاب۔
آپ نے کیا سیکھا ہے؟
• ہم کیوں منادی کرتے ہیں؟
• ہم کس اہم پیغام کی منادی کرتے ہیں؟
• بادشاہتی پیغام کو قبول کرنے والے کن برکات سے لطف اُٹھاتے ہیں؟
• کیا چیز منادی میں مشغول رہنے میں ہماری مدد کرے گی؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۱۸ پر تصویریں]
شکستہدلوں کو تسلی دینے والا پیغام
[صفحہ ۲۰ پر تصویریں]
دُعا ہماری مدد کرتی ہے کہ صبروبرداشت کیساتھ منادی کرتے رہیں