مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

دوسروں کو بائبل تعلیم دینے سے خوشی حاصل کرنا

دوسروں کو بائبل تعلیم دینے سے خوشی حاصل کرنا

میری کہانی میری زبانی

دوسروں کو بائبل تعلیم دینے سے خوشی حاصل کرنا

از اینا میتھیکس

کشتی میں آگ بھڑک اُٹھی تھی۔‏ اگر یہ کشتی ڈوب جاتی تو مَیں بھی ڈوب جاتی۔‏ مَیں بچنے کیلئے بدحواسی سے طوفانی لہروں کا مقابلہ کرتے ہوئے پانی میں ہاتھ‌پاؤں مار رہی تھی۔‏ مَیں نے تیرتے رہنے کیلئے دوسری عورت کی لائف جیکٹ پکڑ لی۔‏ مَیں خدا سے دُعا کر رہی تھی کہ وہ مجھے ہمت اور طاقت دے۔‏ ایسی صورتحال میں مَیں اَور کر بھی کیا سکتی تھی۔‏

یہ ۱۹۷۱ کی بات ہے۔‏ جب مَیں اپنی تیسری مشنری خدمت پر اٹلی آ رہی تھی تو ہمارا بحری جہاز تباہ ہو گیا۔‏ اس تباہی میں مَیں نے اپنا سب کچھ کھو دیا۔‏ لیکن میری زندگی بچ گئی،‏ پیار کرنے والے مسیحی بہن بھائی میرے ساتھ ہیں۔‏ مجھے ابھی تک یہوواہ خدا کی خدمت کرنے کا شرف حاصل ہے۔‏ یہ سب کچھ میرے لئے بہت اہم ہے۔‏ اس خدمت کی وجہ سے مَیں پہلے بھی تین مختلف براعظموں میں جا چکی تھی۔‏ جہاز کی تباہی کا یہ واقعہ میری زندگی کے یادگار واقعات میں سے ایک تھا۔‏

مَیں ۱۹۲۲ میں پیدا ہوئی۔‏ میرا خاندان یروشلیم کے شمال میں ۱۶ کلومیٹر دُور رملہ میں رہتا تھا۔‏ میرے والدین کا تعلق کریٹ کے جزیرے سے تھا۔‏ لیکن میرے والد کی پرورش ناصرۃ میں ہوئی تھی۔‏ میرے تین بھائی اور دو بہنیں تھیں۔‏ مَیں ان سب سے چھوٹی تھی۔‏ ہمارا خاندان میرے ایک بھائی کی موت کے باعث بہت غمزدہ تھا۔‏ وہ سکول کی ایک پکنک کے دوران دریائےیردن میں ڈوب گیا تھا۔‏ اس واقعہ کے بعد میری والدہ کا دل رملہ سے اُچاٹ ہو گیا۔‏ اسلئے ہم ایتھنز،‏ یونان میں آ گئے۔‏ اُس وقت میری عمر تین سال تھی۔‏

ہمارے خاندان کو سچائی مل گئی

یونان آنے کے کچھ عرصے بعد میرے بھائی نیکوس کی ملاقات بائبل سٹوڈنٹس سے ہوئی۔‏ اُس زمانے میں یہوواہ کے گواہ اس نام سے پہچانے جاتے تھے۔‏ اُس وقت اسکی عمر ۲۲ سال تھی۔‏ بائبل کا علم حاصل کرنے سے وہ بہت خوش تھا اور منادی میں سرگرمی سے حصہ لینا چاہتا تھا۔‏ اس بات سے میرے والد شدید غصے میں آ گئے اور اُنہوں نے نیکوس کو گھر سے نکال دیا۔‏ تاہم،‏ جب میرے والد فلسطین گئے تو میری والدہ،‏ میری بہن اور مَیں نیکوس کیساتھ یہوواہ کے گواہوں کی عبادت پر جانے لگے۔‏ مجھے ابھی تک یاد ہے کہ میری ماں گرمجوشی سے عبادت سے سیکھی ہوئی باتوں کا ذکر کِیا کرتی تھی۔‏ لیکن اسکے کچھ عرصہ بعد ۴۲ سال کی عمر میں کینسر کی وجہ سے اُنکی وفات ہوگئی۔‏ اس مشکل وقت میں میری بہن آرڈنی نے ہمارے خاندان کی پُرمحبت دیکھ‌بھال کی۔‏ جوان ہونے کے باوجود وہ کئی سالوں تک میرے لئے ایک ماں کی طرح تھی۔‏

جب میرے والد ایتھنز میں تھے تو ہمیشہ مجھے آرتھوڈکس چرچ لے جایا کرتے تھے۔‏ اُنکی وفات کے بعد بھی مَیں کبھی‌کبھار چرچ جایا کرتی تھی۔‏ جب مَیں نے دیکھا کہ چرچ سے تعلق رکھنے والے لوگ خدا کی مرضی کے مطابق زندگی نہیں گزارتے تو مَیں نے چرچ جانا چھوڑ دیا۔‏

والد کی وفات کے بعد،‏ مَیں نے مالی امور کی وزارت میں ملازمت کر لی۔‏ تاہم میرے بھائی نے اپنی زندگی خدا کی بادشاہت کی منادی کیلئے وقف کر دی۔‏ کئی سال یونان میں خدمت کرنے کے بعد ۱۹۳۴ میں وہ قبرص چلا گیا۔‏ اُس وقت اس جزیرے پر کوئی یہوواہ کا بپتسمہ‌یافتہ گواہ نہیں تھا۔‏ لہٰذا اُسے وہاں پر منادی کے کام کو ترقی دینے کا شرف ملا۔‏ شادی کے بعد اُس نے اور اُسکی بیوی گلاتیا نے کئی سال تک کُل‌وقتی خدمت کی۔‏ * نیکوس ہمیں باقاعدگی سے بائبل پر مبنی کتابیں اور رسالے بھیجتا تھا۔‏ لیکن شاید ہی ہم نے انہیں کبھی کھولا ہو۔‏ وہ اپنی موت تک قبرص میں ہی رہا۔‏

سچائی پر چلنا

سن ۱۹۴۰ میں نیکوس کے ایک دوست جارج ڈورس نے ہم سے ملاقات کی۔‏ وہ ایک سرگرم گواہ تھا۔‏ اُس نے ہمیں اپنے گھر میں منعقد ہونے والے بائبل مطالعے کے ایک چھوٹے سے گروپ پر حاضر ہونے کی دعوت دی۔‏ ہم نے خوشی سے اُسکی دعوت قبول کر لی۔‏ جلد ہی ہم نے سیکھی ہوئی باتوں کے بارے میں دوسروں کو بتانا شروع کر دیا۔‏ بائبل کا علم حاصل کرنے سے مَیں اور میری بہن اپنی زندگی یہوواہ خدا کیلئے مخصوص کرنے کے قابل ہوئیں۔‏ آرڈنی نے ۱۹۴۲ میں اور مَیں نے ۱۹۴۳ میں بپتسمہ لیا۔‏

جب دوسری جنگِ‌عظیم ختم ہوئی تو نیکوس نے ہمیں قبرص آنے کیلئے کہا۔‏ لہٰذا ۱۹۴۵ میں ہم نکوسیا چلے گئے۔‏ یونان کے برعکس،‏ قبرص میں منادی کے کام پر پابندی نہیں تھی۔‏ ہم نہ صرف گھرباگھر بلکہ گلی‌کوچوں میں بھی منادی کرتے تھے۔‏

دو سال بعد،‏ آرڈنی یونان واپس چلی گئی۔‏ جہاں اُسکی شادی ہوگئی اسلئے وہ ایتھنز میں ہی رہ گئی۔‏ جلد ہی میرے بہنوئی اور میری بہن نے یونان واپس آنے اور اُسکے دارالحکومت ایتھنز میں کُل‌وقتی خدمت شروع کرنے کیلئے میری حوصلہ‌افزائی کی۔‏ کیونکہ پائنیر خدمت شروع ہی سے میرا نشانہ تھی۔‏ مَیں ایتھنز واپس چلی گئی جہاں اُس وقت زیادہ ضرورت تھی۔‏

نئے مواقع ملنا

نومبر ۱،‏ ۱۹۴۷ میں،‏ مَیں نے پائنیر خدمت شروع کی۔‏ مَیں ہر ماہ منادی کے کام میں ۱۵۰ گھنٹے صرف کرتی تھی۔‏ ہماری کلیسیا کا علاقہ بہت وسیع تھا اسلئے مجھے کافی چلنا پڑتا تھا۔‏ اسکے باوجود مجھے بہت سی برکات حاصل ہوئیں۔‏ عموماً پولیس کسی گواہ کو منادی کرتے یا عبادتوں پر حاضر ہوتے دیکھ کر گرفتار کر لیتی تھی۔‏ کچھ عرصے کے بعد مجھے بھی گرفتار کر لیا گیا۔‏

مجھ پر نومُرید (‏کسی کا مذہب تبدیل کرنا یا کرانا)‏ بنانے کا الزام لگایا گیا تھا۔‏ مجھے دو ماہ کی سزا سنائی گئی اور ایتھنز میں عورتوں کی ایک جیل میں ڈال دیا گیا۔‏ ایک اَور گواہ بہن پہلے ہی سے وہاں موجود تھی۔‏ قید میں ہونے کے باوجود ہم دونوں ایک دوسرے کی پُرمحبت اور تعمیری مسیحی رفاقت سے خوش تھیں۔‏ اپنی سزا پوری کرنے کے بعد بھی مَیں نے خوشی سے پائنیر خدمت جاری رکھی۔‏ اُس وقت مَیں نے جن کیساتھ بائبل کا مطالعہ کِیا وہ ابھی تک یہوواہ کے وفادار خادم ہیں۔‏ اُنہیں دیکھ کر مجھے بہت خوشی ہوتی ہے۔‏

سن ۱۹۴۹ میں،‏ مجھے امریکہ میں واچ‌ٹاور سکول آف گلئیڈ میں شرکت کا دعوت‌نامہ ملا۔‏ اس سکول میں کُل‌وقتی خادموں کو مشنری کام (‏دوسرے ملکوں میں منادی)‏ کیلئے تربیت دی جاتی ہے۔‏ مَیں اور میرے رشتےدار بہت خوش تھے۔‏ مَیں نے ۱۹۵۰ کے موسمِ‌گرما میں نیو یارک شہر میں منعقد ہونے والے انٹرنیشنل کنونشن پر حاضر ہونے کے بعد گلئیڈ سکول جانے کا منصوبہ بنایا۔‏

امریکہ پہنچنے کے بعد مجھے کچھ مہینوں کیلئے نیو یارک شہر میں یہوواہ کے گواہوں کے عالمی ہیڈکوارٹر میں گھریلو کام‌کاج کرنے کا شرف ملا۔‏ وہاں کا ماحول صاف‌ستھرا،‏ خوشگوار اور تعمیری تھا۔‏ مجھے بہن‌بھائیوں کی عمدہ رفاقت حاصل ہوئی۔‏ مَیں اُن چھ مہینوں کو ہمیشہ یاد رکھوں گی جو مَیں نے وہاں گزارے۔‏ اسکے بعد مَیں گلئیڈ سکول میں حاضر ہوئی۔‏ جہاں بائبل کا جامع مطالعہ کرتے ہوئے پانچ مہینے اتنی تیزی سے گزر گئے کہ پتہ ہی نہیں چلا۔‏ اس دوران ہم سب طالبعلم یہ سمجھنے کے قابل ہوئے کہ صحائف کا علم کتنا دلکش اور قیمتی ہے۔‏ اس سے ہمیں بیحد خوشی حاصل ہوئی اور دوسروں کو سچائی کے زندگی‌بخش علم میں شامل ہونے کی ہماری خواہش اَور بھی بڑھ گئی۔‏

میری پہلی مشنری تقرری

گلئیڈ سکول میں مشنری تقرری سے پہلے ہمیں مستقبل کیلئے ایک پائنیر ساتھی چننے کیلئے کہا گیا۔‏ روت ہیمنگ (‏اب بوسہارڈ)‏ میری ساتھی تھی۔‏ مَیں اور روت بہت خوش تھیں۔‏ ہمیں پتہ چلا کہ مشنریوں کے طور پر ہماری تقرری استنبول،‏ ترکی میں ہوئی ہے جہاں پر ایشیا اور یورپ کی سڑکیں ملتی ہیں۔‏ ہم جانتی تھیں کہ ابھی تک منادی کے کام کو اس مُلک میں قانونی حیثیت حاصل نہیں ہوئی۔‏ لیکن ہمیں یقین تھا کہ یہوواہ خدا ہماری مدد کرے گا۔‏

استنبول خوبصورت اور روشنیوں کا شہر ہے۔‏ وہاں پر ہم نے لوگوں سے بھرے بازار،‏ پوری دُنیا کے مختلف کھانوں کی قسمیں،‏ دلچسپ عجائب‌گھر،‏ اچھے پڑوسی اور ایک خوبصورت بندرگاہ دیکھی۔‏ مزیدبرآں،‏ ہمیں مخلص لوگ ملے جو خدا کے بارے میں سیکھنا چاہتے تھے۔‏ استنبول میں گواہوں کے چھوٹے سے گروپ میں زیادہ‌تر آرمینی،‏ یونانی اور یہودی شامل تھے۔‏ تاہم،‏ وہاں دیگر قومیں بھی رہتی تھیں۔‏ اسلئے ترکی زبان سمیت مختلف زبانوں سے واقف ہونا فائدہ‌مند ثابت ہوا۔‏ ہم سچائی کی پیاس رکھنے والے مختلف قوموں کے لوگوں سے مل کر بہت خوش تھے۔‏ ان میں سے بہتیرے اب وفاداری سے یہوواہ خدا کی خدمت کر رہے ہیں۔‏

بدقسمتی سے،‏ روت کیلئے زیادہ دیر وہاں رہنے کی اجازت لینا ناممکن تھا۔‏ اسلئے اُسے مُلک چھوڑنے کیلئے کہا گیا۔‏ تاہم،‏ وہ سوئٹرزلینڈ میں کُل‌وقتی خدمت کرتی رہی۔‏ اتنے سال گزرنے کے بعد بھی مَیں اُسکی خوشگوار اور تعمیری رفاقت کو یاد کرتی ہوں۔‏

ایک دوسرے علاقے میں جانا

سن ۱۹۶۳ میں مجھے ترکی میں مزید قیام کی اجازت نہ ملی۔‏ ساتھی مسیحیوں کو چھوڑ کر جانا میرے لئے بہت مشکل تھا جنہیں مَیں نے بہت سی مشکلات کے باوجود روحانی ترقی کرتے ہوئے دیکھا تھا۔‏ مجھے خوش کرنے کیلئے میرے رشتہ‌داروں نے نیو یارک شہر جانے کا میرا کرایہ دیا تاکہ مَیں وہاں پر ایک کنونشن پر حاضر ہو سکوں۔‏ ابھی تک مجھے میری اگلی تفویض نہیں ملی تھی۔‏

کنونشن کے بعد،‏ میری اگلی تقرری لیما،‏ پیرو میں تھی۔‏ ایک پائنیر بہن کیساتھ مَیں نیو یارک سے سیدھا پیرو چلی گئی۔‏ وہاں مَیں مشنری ہوم میں رہنے لگی جوکہ یہوواہ کے گواہوں کے برانچ آفس کے اُوپر تھا۔‏ مَیں نے ہسپانوی (‏سپین کی زبان)‏ سیکھی۔‏ وہاں پر منادی کرنا اور مقامی بہن‌بھائیوں سے ملنا بہت خوشگوار تھا۔‏

نئی تقرری،‏ نئی زبان

اگرچہ یونان میں میرے رشتہ‌داروں کو بڑھاپے اور خراب صحت کی وجہ سے میری مدد کی ضرورت تھی توبھی اُنہوں نے مجھے کُل‌وقتی خدمت چھوڑنے اور اپنے ساتھ رہنے پر مجبور نہ کِیا۔‏ بہت سوچنے اور دُعا کرنے کے بعد مَیں اس بات کو سمجھنے کے قابل ہوئی کہ اپنے خاندان کے قریب خدمت کرنا زیادہ بہتر ہوگا۔‏ برانچ کے ذمہ‌دار بھائی خوشی سے مجھے اٹلی بھیجنے کیلئے راضی ہوگئے۔‏ میرے خاندان نے میرے اس تبادلے کے تمام اخراجات برداشت کرنے کی پیشکش کی۔‏ واقعی،‏ اٹلی میں مبشروں کی بہت ضرورت تھی۔‏

مَیں نے اطالوی زبان (‏اٹلی کی زبان)‏ سیکھی۔‏ میری پہلی تقرری فوجیا کے شہر میں تھی۔‏ بعدازاں،‏ مجھے زیادہ ضرورت والے علاقے نیپلز بھیج دیا گیا۔‏ میرا علاقہ پوسی‌لپو تھا جوکہ نیپلز کے خوبصورت علاقوں میں سے ایک تھا۔‏ یہ بہت بڑا علاقہ تھا لیکن وہاں صرف ایک بادشاہتی مبشر تھا۔‏ مَیں نے اپنے منادی کے کام سے بہت لطف اُٹھایا اور یہوواہ خدا نے بہت سے بائبل مطالعے شروع کرنے میں میری مدد کی۔‏ کچھ عرصے بعد،‏ اس علاقے میں ایک بڑی کلیسیا قائم ہوگئی۔‏

مقامی لوگوں میں مَیں نے سب سے پہلے ایک عورت اور اُسکے چار بچوں کو بائبل مطالعہ کرایا۔‏ اب وہ عورت اور اُسکی دو بیٹیاں یہوواہ کی گواہ ہیں۔‏ مَیں نے ایک شادی‌شُدہ جوڑے کو بھی بائبل مطالعہ کرایا جنکی ایک چھوٹی بیٹی تھی۔‏ پورے خاندان نے سچائی میں ترقی کی اور اپنی مخصوصیت کے اظہار میں بپتسمہ لیا۔‏ اب اُنکی بیٹی کی شادی یہوواہ کے ایک وفادار خادم سے ہوئی ہے اور وہ دونوں سرگرمی سے خدا کی خدمت کر رہے ہیں۔‏ ایک بڑے خاندان کیساتھ بائبل کا مطالعہ کرتے وقت مَیں خدا کے کلام کی طاقت سے بہت زیادہ متاثر ہوئی۔‏ اس خاندان کیساتھ مطالعہ کرتے ہوئے ہم نے کچھ ایسے صحائف پڑھے جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ خدا پرستش میں علامتوں کے استعمال کی اجازت نہیں دیتا۔‏ ماں نے مطالعہ ختم ہونے کا انتظار بھی نہ کِیا اور اُٹھ کر اپنے گھر میں موجود تمام علامتوں کو فوری طور پر ضائع کر دیا۔‏

سمندر کے خطروں میں

اٹلی اور یونان سے آتےجاتے وقت مَیں بحری جہاز کے ذریعے سفر کرتی تھی۔‏ سفر عموماً خوشگوار ہوتا تھا۔‏ لیکن ۱۹۷۱ کے موسمِ‌گرما کا یہ سفر مختلف تھا۔‏ مَیں کشتی پر سوار اٹلی واپس جا رہی تھی۔‏ اگست ۲۸ کی صبح جہاز کے باورچی‌خانے میں اچانک آگ بھڑک اُٹھی۔‏ اسکی وجہ سے مسافر خوفزدہ ہو گئے۔‏ عورتیں بےہوش ہو رہی تھی،‏ بچے رو رہے تھے اور آدمی چیخ‌وپکار کر رہے تھے۔‏ لوگ لائف‌بوٹس (‏وہ کشتی جو جہازوں میں خطرے کے وقت استعمال ہوتی ہے)‏ کے لئے جہاز کی چھت کی طرف بھاگ رہے تھے۔‏ تاہم،‏ لائف‌جیکٹس بھی کم تھیں اور لائف‌بوٹس کو سمندر میں اُتارنے کا نظام بھی درست کام نہیں کر رہا تھا۔‏ میرے پاس لائف‌جیکٹ نہیں تھی۔‏ شعلے بلند ہوتے جا رہے تھے۔‏ لہٰذا عقلمندی کا تقاضا یہی تھا کہ مَیں سمندر میں چھلانگ لگا دوں۔‏

جب مَیں نے سمندر میں چھلانگ لگائی تو مَیں نے اپنے قریب ایک عورت کو تیرتے ہوئے دیکھا جس نے لائف‌جیکٹ پہنی ہوئی تھی۔‏ ایسا لگ رہا تھا کہ وہ تیر نہیں سکتی اسلئے مَیں اسے بازو سے پکڑ کر ڈوبتے ہوئے جہاز سے دُور لے گئی۔‏ سمندر طوفانی ہو رہا تھا اور تیرتے تیرتے مَیں بہت زیادہ تھک چکی تھی۔‏ ایسی صورتحال میں بچنے کی کوئی اُمید نہیں تھی۔‏ لیکن مَیں نے یہوواہ خدا سے دُعا کی کہ وہ مجھے حوصلہ اور دلیری دے۔‏ اس حالت میں مجھے پولس رسول کا تجربہ یاد آیا۔‏—‏اعمال،‏ ۲۷ باب۔‏

مَیں چار گھنٹوں تک اس عورت کو پکڑے ہوئے لہروں کا مقابلہ کرتی رہی۔‏ آخرکار مَیں نے ایک چھوٹی کشتی کو اپنی طرف آتے دیکھا۔‏ مجھے بچا لیا گیا لیکن وہ عورت پہلے ہی سے مر چکی تھی۔‏ جب ہم اٹلی پہنچے تو مجھے فوراً ہسپتال لے جایا گیا اور میرا علاج شروع ہو گیا۔‏ مجھے کچھ دن تک ہسپتال میں رُکنا پڑا۔‏ بہت سے گواہ مجھے ملنے آئے اور اُنہوں نے میری ضرورت کی تمام چیزیں مجھے مہیا کی۔‏ اس مسیحی محبت کی وجہ سے ہسپتال کے وارڈ میں موجود دوسرے لوگ بہت متاثر ہوئے۔‏ *

پوری طرح صحت‌یاب ہونے کے بعد مجھے روم بھیج دیا گیا۔‏ مجھے شہر کے کاروباری علاقے میں منادی کرنے کیلئے کہا گیا۔‏ مَیں نے یہوواہ خدا کی مدد سے پانچ سال تک ان علاقوں میں کام کِیا۔‏ اٹلی میں ۲۰ سال خدمت کرنے سے مَیں بہت لطف‌اندوز ہوئی۔‏ مجھے وہاں کے لوگوں سے پیار ہو گیا تھا۔‏

ایتھنز واپسی

آرڈنی اور اُسکے شوہر کی صحت خراب رہنے لگی۔‏ مَیں نے سوچا کہ اگر مَیں اُنکے قریب رہوں گی تو جوکچھ اُنہوں نے میرے لئے کِیا ہے اسکے بدلے میں اُن کیلئے کچھ نہ کچھ ضرور کر سکوں گی۔‏ میرے لئے اٹلی کو چھوڑنا تکلیف‌دہ تھا۔‏ تاہم،‏ بھائیوں نے مجھے اجازت دے دی۔‏ سن ۱۹۸۵ کے موسمِ‌گرما سے مَیں ایتھنز میں پائنیر خدمت کر رہی ہوں۔‏ جہاں سے مَیں نے ۱۹۴۷ میں کُل‌وقتی خدمت کا آغاز کِیا تھا۔‏

مَیں اپنی کلیسیا کیساتھ مل کر منادی کر رہی ہوں۔‏ مَیں نے برانچ آفس کے بھائیوں سے پوچھا کہ آیا مَیں اس شہر کے کاروباری علاقے میں بھی منادی کر سکتی ہوں۔‏ اُنکی اجازت سے مَیں تین سال تک ایک پائنیر بہن کیساتھ ایسے علاقوں میں منادی کرتی رہی۔‏ اسطرح ہم ان لوگوں کو بھی گواہی دینے کے قابل ہوئے جو کبھی‌کبھار ہی گھروں پر ملتے ہیں۔‏

وقت گزرنے کیساتھ ساتھ خدمت کرنے کی میری خواہش اَور زیادہ بڑھ گئی ہے لیکن میری جسمانی صحت اس بات کی اجازت نہیں دیتی۔‏ میرے بہنوئی وفات پا چکے ہیں۔‏ میری بہن آرڈنی اپنی بینائی کھو چکی ہے۔‏ میری صحت کُل‌وقتی خدمت کے سالوں میں اچھی رہی۔‏ تاہم،‏ کچھ عرصہ پہلے سیڑھیوں سے گرنے کی وجہ سے میرا دایاں بازو ٹوٹ گیا تھا۔‏ دوسری مرتبہ گرنے پر میرے کولہے کی ہڈی ٹوٹ گئی۔‏ میرا آپریشن ہوا اور مجھے کافی عرصہ بستر پر رہنا پڑا۔‏ اب بھی مَیں آسانی کیساتھ چل پھر نہیں سکتی۔‏ مَیں ایک چھڑی کے سہارے چلتی ہوں اور صرف اسی صورت میں باہر جا سکتی ہوں اگر کوئی مجھے سہارا دے۔‏ مجھے اُمید ہے کہ میری جسمانی صحت بہتر ہو جائے گی۔‏ بائبل کی تعلیم دینے کے کام میں حصہ لینا مجھے خوشی اور اطمینان بخشتا ہے۔‏

جب مَیں کُل‌وقتی خدمت میں گزارے ہوئے خوشگوار سالوں کو یاد کرتی ہوں تو میرا دل یہوواہ خدا کیلئے شکرگزاری کے احساس سے معمور ہو جاتا ہے۔‏ وہ اور اُسکی زمینی تنظیم متواتر صحت‌بخش راہنمائی اور بیش‌قیمت رفاقت فراہم کرتے ہیں۔‏ اسی کی بدولت میری کُل‌وقتی خدمت کو جاری رکھنے میں مدد ہوئی ہے۔‏ میری دلی خواہش ہے کہ یہوواہ اپنی خدمت کو جاری رکھنے کیلئے مجھے طاقت دے۔‏ مَیں عالمگیر منادی کے کام میں اپنے حقیر حصہ سے بہت خوش ہوں۔‏—‏ملاکی ۳:‏۱۰‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 10 یہوواہ کے گواہوں کی شائع‌کردہ ۱۹۹۵ ائیر بک آف جیہوواز وٹنسز کے صفحہ ۷۳-‏۸۹ کا مطالعہ کریں۔‏

^ پیراگراف 34 مزید تفصیلات کیلئے،‏ اویک!‏ فروری ۸،‏ ۱۹۷۲،‏ صفحہ ۱۲-‏۱۶ کو پڑھیں۔‏

‏[‏صفحہ ۹ پر تصویر]‏

گلئیڈ سکول جاتے وقت اپنی بہن آرڈنی اور اسکے شوہر میکالز کیساتھ

‏[‏صفحہ ۱۰ پر تصویر]‏

میری اور روت ہیمنگ کی استنبول،‏ ترکی میں تقرری

‏[‏صفحہ ۱۱ پر تصویر]‏

سن ۱۹۷۰ کے اوائل میں اٹلی میں

‏[‏صفحہ ۱۲ پر تصویر]‏

اب اپنی بہن آرڈنی کیساتھ