سوالات از قارئین
سوالات از قارئین
استثنا ۱۴:۲۱ میں ہم پڑھتے ہیں: ”جو جانور آپ ہی مر جائے تُم اُسے مت کھانا۔“ کیا یہ بات احبار ۱۱:۴۰ سے اختلاف نہیں رکھتی جو یہ بیان کرتی ہے: ”جو کوئی اُنکی لاش میں سے کچھ کھائے وہ اپنے کپڑے دھو ڈالے اور وہ شام تک ناپاک رہے گا“؟
ان دونوں آیات میں کوئی اختلاف نہیں پایا جاتا ہے۔ پہلی آیت میں ایسے مُردہ جانور کا گوشت جسے درندوں نے پھاڑا ہو نہ کھانے کے حکم کو دہرایا گیا ہے۔ (خروج ۲۲:۳۱؛ احبار ۲۲:۸) دوسری آیت بیان کرتی ہے کہ اگر کسی اسرائیلی سے حادثاتی طور پر اس قانون کی خلافورزی ہو جائے تو اُسے کیا کرنا چاہئے۔
تاہم، اسکا یہ مطلب نہیں ہے کہ جس چیز سے شریعت منع کرتی ہے اسے کبھیکبھار نظرانداز کِیا جا سکتا تھا۔ مثال کے طور پر، شریعت میں چوری، قتل، جھوٹی گواہی اَور اسی طرح کے دیگر قوانین دئے گئے تھے۔ اسکے ساتھ ساتھ خدا کے حکموں کو نہ ماننے والوں کیلئے سزائیں بھی مقرر کی گئی تھیں۔ یہ سزائیں شریعت کی سنجیدگی کو ظاہر کرتی اور اس پر عمل کرنے پر زور دیتی تھی۔
مُردہ جانور کا گوشت کھانے کے سلسلے میں یہوواہ خدا کے حکم کی خلافورزی کرنے والا شخص اُسکی نظر میں ناپاک ہو جاتا تھا۔ اُسے ایک خاص طریقے سے خود کو پاک کرنا ہوتا تھا۔ اگر وہ خود کو مناسب طور پر پاک کرنے میں ناکام رہ جاتا تو وہ اپنے ”گناہ“ کیلئے جوابدہ تھا۔—احبار ۱۷:۱۵، ۱۶۔