مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏’‏اپنے آپ کو جانچتے رہو‘‏

‏’‏اپنے آپ کو جانچتے رہو‘‏

‏’‏اپنے آپ کو جانچتے رہو‘‏

‏”‏تُم اپنے آپ کو آزماؤ کہ ایمان پر ہو یا نہیں۔‏ اپنے آپ کو جانچو۔‏“‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۱۳:‏۵‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ (‏ا)‏ اگر بائبل کی تعلیمات پر ہمارا ایمان مضبوط نہیں تو اسکا ہم پر کیا اثر ہوگا؟‏ (‏ب)‏ کرنتھس کی کلیسیا میں چند افراد کیسی باتیں پھیلا رہے تھے اور اسکا وہاں کے بہن‌بھائیوں پر کیا اثر ہوا؟‏

ایک مسافر چلتے چلتے رُک جاتا ہے کیونکہ سڑک دو حصوں میں تقسیم ہو رہی ہے۔‏ وہ لوگوں سے راستہ پوچھتا ہے۔‏ کوئی کچھ کہتا ہے اور کوئی کچھ۔‏ مسافر کی سمجھ میں نہیں آتا کہ وہ کس جانب اپنا سفر جاری رکھے۔‏ اسلئے وہ وہیں کھڑا رہتا ہے۔‏ اگر بائبل کی تعلیمات پر ہمارا ایمان مضبوط نہیں ہے تو ہم بھی اُس مسافر کی طرح ہوں گے۔‏ کوئی بھی فیصلہ کرتے وقت ہماری سمجھ میں نہیں آئے گا کہ ہمیں کون سی راہ اختیار کرنی چاہئے۔‏

۲ پہلی صدی میں کرنتھس کی کلیسیا میں کچھ بہن‌بھائی ایسی ہی سوچ کا شکار تھے۔‏ اسکی وجہ یہ تھی کہ کلیسیا کے چند افراد پولس رسول کے خلاف باتیں بنا رہے تھے۔‏ وہ کہہ رہے تھے:‏ ”‏اُسکے خط البتہ مؤثر اور زبردست ہیں لیکن جب خود موجود ہوتا ہے تو کمزور سا معلوم ہوتا ہے اور اُسکی تقریر لچر ہے۔‏“‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۷-‏۱۲‏)‏ کئی بہن‌بھائی ان ”‏افضل رسولوں“‏ کی باتوں میں پڑ گئے۔‏ اُنکی سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ اُنہیں کس کی بات ماننی چاہئے۔‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۱۱:‏۵،‏ ۶‏۔‏

۳،‏ ۴.‏ پولس رسول نے کرنتھس کے مسیحیوں کو جو ہدایت دی تھی ہمیں اُس پر کیوں غور کرنا چاہئے؟‏

۳ پولس رسول نے سن ۵۰ میں کرنتھس کے شہر کا دورہ کرتے ہوئے وہاں کی کلیسیا کی بنیاد ڈالی۔‏ ”‏وہ ڈیڑھ برس [‏کرنتھس]‏ میں رہ کر خدا کا کلام سکھاتا رہا۔‏“‏ اور ”‏بہت سے کرنتھی سُن کر ایمان لائے اور بپتسمہ لیا۔‏“‏ (‏اعمال ۱۸:‏۵-‏۱۱‏)‏ اب پولس کرنتھس میں نہیں تھا لیکن وہ چاہتا تھا کہ وہاں کے بہن‌بھائی روحانی طور پر مضبوط رہیں۔‏ اسکے علاوہ کرنتھس کے مسیحیوں نے کئی معاملوں کے بارے میں اُسکی رائے بھی دریافت کی تھی۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۷:‏۱‏)‏ اسلئے پولس نے اُنہیں خط لکھ کر ہدایت دی۔‏

۴ خط میں پولس نے اُنکی یوں تاکید کی:‏ ”‏تُم اپنے آپ کو آزماؤ کہ ایمان پر ہو یا نہیں۔‏ اپنے آپ کو جانچو۔‏“‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۱۳:‏۵‏)‏ اس ہدایت پر عمل کرنے سے کرنتھس کے مسیحی خدا کی عبادت کرنے کا صحیح راستہ جان کر اپنے ایمان کو مضبوط بنا سکتے تھے۔‏ پولس کی ہدایت ہمارے لئے بھی بہت فائدہ‌مند ہے۔‏ ہم اس پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟‏ ایمان کے سلسلے میں ہم اپنے آپ کو کیسے آزما سکتے ہیں؟‏ اور خود کو جانچنے میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

‏’‏اپنے آپ کو آزماتے رہو‘‏

۵،‏ ۶.‏ اپنے آپ کو آزمانے کا بہترین معیار کونسا ہے اور ہم ایسا کیوں کہہ سکتے ہیں؟‏

۵ کسی چیز کو آزمانے کے لئے ہم اس کو کسی معیار سے ناپتے ہیں۔‏ پولس رسول نے یہ نہیں کہا کہ ہم اُن باتوں کو آزمائیں جو ہم نے بائبل میں سے سیکھی ہیں۔‏ بلکہ اُس نے ہمیں اپنے آپ کو آزمانے کو کہا تاکہ ہم جان لیں کہ ہمارا ایمان مضبوط ہے یا نہیں۔‏ لیکن ہم خود کو آزمانے کیلئے کونسا معیار استعمال کر سکتے ہیں؟‏ اس سلسلے میں زبورنویس داؤد نے لکھا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ کی شریعت کامل ہے۔‏ وہ جان کو بحال کرتی ہے۔‏ [‏یہوواہ]‏ کی شہادت برحق ہے۔‏ نادان کو دانش بخشتی ہے۔‏ [‏یہوواہ]‏ کے قوانین راست ہیں۔‏ وہ دل کو فرحت پہنچاتے ہیں۔‏ [‏یہوواہ]‏ کا حکم بےعیب ہے۔‏ وہ آنکھوں کو روشن کرتا ہے۔‏“‏ (‏زبور ۱۹:‏۷،‏ ۸‏)‏ جی‌ہاں،‏ بائبل میں ہم یہوواہ کی کامل شریعت اور برحق شہادت کے علاوہ اُسکے راست قوانین اور بےعیب حکموں کو بھی پاتے ہیں۔‏ اسلئے بائبل ہی وہ معیار ہے جس سے ہمیں اپنے آپ کو ناپنا چاہئے۔‏

۶ پولس رسول نے کہا:‏ ”‏خدا کا کلام زندہ اور مؤثر اور ہر ایک دو دھاری تلوار سے زیادہ تیز ہے اور جان اور روح اور بندبند اور گودے کو جدا کرکے گذر جاتا ہے اور دل کے خیالوں اور ارادوں کو جانچتا ہے۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۴:‏۱۲‏)‏ خدا کا کلام ہمارے دلوں کو مکمل طور پر جانچ سکتا ہے۔‏ ہم اِس سے کیسے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں؟‏ اسکے بارے میں زبورنویس کہتا ہے:‏ ’‏مبارک ہے وہ آدمی جسکی خوشنودی یہوواہ کی شریعت میں ہے اور اُسی کی شریعت پر دن رات اُسکا دھیان رہتا ہے۔‏‘‏ (‏زبور ۱:‏۱،‏ ۲‏)‏ ’‏یہوواہ کی شریعت‘‏ بائبل میں پائی جاتی ہے۔‏ اسلئے ہمیں بائبل کو پڑھنے کا شوق پیدا کرنا چاہئے اور پھر اُن باتوں پر دن‌رات غور کرنا چاہئے جو ہم اس میں پڑھتے ہیں۔‏ اسطرح ہم اپنے آپ کو اسکے معیاروں سے ناپ سکتے ہیں۔‏

۷.‏ اپنے آپ کو آزمانے کا بہترین طریقہ کونسا ہے؟‏

۷ جی‌ہاں،‏ ہمیں خدا کے کلام کو پڑھنا اور اس پر سوچ‌بچار کرنا چاہئے۔‏ پھر ہمیں دیکھنا چاہئے کہ ہم کس حد تک اس میں پائے جانے والی باتوں پر عمل کر رہے ہیں۔‏ یہی اپنے آپ کو آزمانے کا بہترین طریقہ ہے۔‏ آئیے ہم دیکھتے ہیں کہ یہوواہ خدا نے ہمیں اُسکے کلام کو سمجھنے کیلئے کونسی سہولتیں عطا کی ہیں۔‏

۸.‏ اپنے آپ کو آزمانے کیلئے ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ کے شائع‌کردہ مطبوعات ہمارے لئے کیسے فائدہ‌مند ثابت ہوئے ہیں؟‏

۸ سب سے پہلی سہولت ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ جماعت کی شائع‌کردہ کتابیں اور رسالے وغیرہ ہیں جو بائبل کو سمجھنے میں ہماری مدد کرتے ہیں۔‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵‏)‏ مثال کے طور پر مینارِنگہبانی اور جاگو!‏ کے رسالوں میں بہت سے ایسے مضامین ہیں جن پر غور کرنے سے ہم اپنے آپ کو آزما سکتے ہیں۔‏ حال ہی میں مینارِنگہبانی کے کئی شماروں میں امثال کی کتاب پر مضامین شائع ہوئے ہیں۔‏ انکے بارے میں ایک مسیحی بہن کہتی ہے:‏ ”‏یہ مضامین میرے لئے بہت فائدہ‌مند ثابت ہوئے ہیں۔‏ انکو پڑھ کر مَیں اندازہ لگا سکتی ہوں کہ آیا میرا چال‌چلن اور میری سوچ واقعی خدا کے معیاروں کے مطابق ہے یا نہیں۔‏“‏

۹،‏ ۱۰.‏ اپنے آپ کو آزمانے کیلئے یہوواہ نے ہمیں کونسی سہولتیں دی ہیں؟‏

۹ اسکے علاوہ جب ہم عبادت کیلئے اپنے اجلاسوں،‏ اسمبلیوں اور کنونشنوں پر حاضر ہوتے ہیں تو ہم خدا کی راہ پر چلنے کیلئے راہنمائی پاتے ہیں۔‏ خدا اُن لوگوں کی راہنمائی اور اصلاح کرتا ہے جنکے بارے میں یسعیاہ نبی نے یوں پیشینگوئی کی:‏ ”‏آخری دنوں میں یوں ہوگا کہ [‏یہوواہ]‏ کے گھر کا پہاڑ پہاڑوں کی چوٹی پر قائم کِیا جائے گا اور ٹیلوں سے بلند ہوگا اور سب قومیں وہاں پہنچیں گی۔‏ بلکہ بہت سی اُمتیں آئیں گی اور کہیں گی آؤ [‏یہوواہ]‏ کے پہاڑ پر چڑھیں .‏ .‏ .‏ اور وہ اپنی راہیں ہمکو بتائے گا اور ہم اُسکے راستوں پر چلیں گے۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۲:‏۲،‏ ۳‏)‏ یہ کتنا بڑا شرف ہے کہ ہمیں یہوواہ خدا کی راہوں پر چلنے کی تعلیم دی جاتی ہے۔‏

۱۰ کلیسیا کے بزرگ بھی ہماری راہنمائی کر سکتے ہیں۔‏ بائبل میں انکے بارے میں یوں لکھا ہے:‏ ”‏اَے بھائیو!‏ اگر کوئی آدمی کسی قصور میں پکڑا بھی جائے تو تُم جو روحانی ہو اسکو حلم‌مزاجی سے بحال کرو اور اپنا بھی خیال رکھ۔‏ کہیں تُو بھی آزمایش میں نہ پڑ جائے۔‏“‏ (‏گلتیوں ۶:‏۱‏)‏ یہ بھائی ہماری اصلاح کرنے سے ہمیں خدا کی راہ پر چلتے رہنے کی مدد دیتے ہیں۔‏ کیا ہم اس سہولت کیلئے شکرگزار نہیں ہیں؟‏

۱۱.‏ ایمان کے سلسلے میں اپنے آپ کو آزمانے میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

۱۱ جیسے کہ ہم نے دیکھا ہے،‏ یہوواہ خدا ہمیں اپنے کلام کو سمجھنے کیلئے بہت سی سہولتیں عطا کرتا ہے۔‏ لیکن اس بات کو آزمانے کیلئے کہ آیا ہم ایمان میں ہیں یا نہیں ہمیں ان سہولتوں کا بھرپور فائدہ بھی اُٹھانا چاہئے۔‏ اسکا مطلب ہے کہ جب ہم بائبل پر مبنی کچھ پڑھتے ہیں یا پھر جب کوئی ہماری اصلاح کرتا ہے تو ہمیں خود سے ایسے سوال کرنے چاہئیں:‏ ’‏کیا میرے بارے میں یہ سچ ہے؟‏ کیا مَیں اس ہدایت پر عمل کر رہا ہوں؟‏ کیا مَیں واقعی مسیحی تعلیمات کے مطابق چل رہا ہوں؟‏‘‏ ہم اپنی روحانیت کا اندازہ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ یہوواہ کی راہنمائی کے بارے میں ہم کیسے محسوس کرتے ہیں۔‏ کیا ہم اُس ”‏نفسانی“‏ شخص کی طرح ہیں جسکے بارے میں بائبل میں لکھا ہے کہ وہ ”‏خدا کے روح کی باتیں قبول نہیں کرتا کیونکہ وہ اُسکے نزدیک بیوقوفی کی باتیں ہیں“‏؟‏ یا پھر کیا ہم ایک ”‏روحانی شخص“‏ ہیں جو ”‏سب باتوں کو پرکھ لیتا ہے“‏؟‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۲:‏۱۴،‏ ۱۵‏)‏ جو کچھ ہم بائبل پر مبنی کتابوں اور رسالوں میں پڑھتے ہیں اور جو راہنمائی ہم اجلاسوں پر اور کلیسیا کے بزرگوں سے پاتے ہیں ہمیں اسے خوشی سے قبول کر لینا چاہئے۔‏ یہی ایک روحانی شخص کی نشانی ہوتی ہے۔‏

‏’‏اپنے آپ کو جانچتے رہو‘‏

۱۲.‏ اپنے آپ کو جانچنے میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

۱۲ ایک مسیحی کو خود سے پوچھنا چاہئے کہ کیا مَیں واقعی ایک روحانی شخص ہوں؟‏ اس بات کا اندازہ لگانے کیلئے ہمیں اپنے آپ کو جانچنا چاہئے۔‏ ایسا کرنے کیلئے ہمیں سمجھنا پڑے گا کہ ایک روحانی شخص ہونے کا کیا مطلب ہے۔‏ اسکے علاوہ ہمیں یہ بھی دیکھنا چاہئے کہ ہم یہوواہ کی سہولتوں کیلئے کتنے شکرگزار ہیں۔‏

۱۳.‏ عبرانیوں ۵:‏۱۴ کے مطابق ہم ایک پُختہ مسیحی کیسے بن سکتے ہیں؟‏

۱۳ ہم ایک روحانی شخص یعنی ایک پُختہ مسیحی کیسے بن سکتے ہیں؟‏ اس سلسلے میں پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏سخت غذا پوری عمر والوں کیلئے ہوتی ہے جنکے حواس کام کرتے کرتے نیک‌وبد میں امتیاز کرنے کے لئے تیز ہو گئے ہیں۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۵:‏۱۴‏)‏ مقابلے میں کامیاب ہونے کیلئے ایک پہلوان دن‌رات ورزش کرکے اپنے پٹھوں کو مضبوط بناتا ہے۔‏ بالکل ایسے ہی ایک پُختہ مسیحی بائبل کی سچائیوں کو سمجھنے کیلئے اپنے حواس کو کام میں لاتا ہے۔‏ پھر وہ بائبل کے اصولوں پر عمل کرکے اپنے حواس کو مضبوط بناتا ہے۔‏ ایسا کرنے سے وہ اچھے اور بُرے میں تمیز کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔‏

۱۴،‏ ۱۵.‏ ہمیں خدا کے کلام کی گہری باتوں کو سمجھنے کی کوشش کیوں کرنی چاہئے؟‏

۱۴ اپنے حواس کو تیز کرنے کیلئے ہمیں خدا کے کلام کا علم حاصل کرنا چاہئے۔‏ ہمیں باقاعدگی سے خدا کے کلام کی گہری باتوں کو سمجھنے کی کوشش کرنی چاہئے۔‏ مینارِنگہبانی کے شماروں میں اکثر بائبل کی گہری اور پیچیدہ سچائیوں کے بارے میں مضامین شائع ہوتے ہیں۔‏ ہم ایسے مضامین کو کیسے خیال کرتے ہیں؟‏ کیا ہم اِنکو نہیں پڑھنا چاہتے ہیں کیونکہ ان میں ”‏بعض باتیں ایسی ہیں جنکا سمجھنا مشکل ہے“‏؟‏ (‏۲-‏پطرس ۳:‏۱۶‏)‏ ایسا کرنے کی بجائے ہم خدا کے کلام کی گہرائیوں کو سمجھنے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں۔‏—‏افسیوں ۳:‏ ۱۸‏۔‏

۱۵ شاید آپ دل ہی دل میں سوچ رہے ہوں کہ مجھے بائبل کا مطالعہ کرنا مشکل لگتا ہے۔‏ اسکے باوجود ہمیں خود میں مطالعہ کرنے کا شوق پیدا کرنا چاہئے۔‏ (‏۱-‏پطرس ۲:‏۲‏)‏ ایک پُختہ مسیحی بننے کیلئے ہمیں خدا کے کلام کی گہری سچائیوں کو نہ صرف سمجھنا بلکہ اُنکو اپنانا بھی چاہئے۔‏ اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو ہمارے حواس کمزور رہیں گے۔‏ لیکن ایک پُختہ مسیحی خدا کے کلام میں سے سیکھی ہوئی باتوں پر عمل بھی کرتا ہے۔‏

۱۶،‏ ۱۷.‏ یعقوب ”‏کلام پر عمل کرنے“‏ کی اہمیت کو کیسے نمایاں کرتا ہے؟‏

۱۶ ایک پُختہ مسیحی اُن سچائیوں کیلئے شکرگزار ہوتا ہے جو اُس نے خدا کے کلام میں سے سیکھی ہیں اور وہ ان باتوں پر عمل کرنے سے اپنی شکرگزاری ظاہر کرتا ہے۔‏ اس سلسلے میں یسوع کے شاگرد یعقوب نے یہ تمثیل پیش کی:‏ ”‏کلام پر عمل کرنے والے بنو نہ محض سننے والے جو اپنے آپ کو دھوکا دیتے ہیں۔‏ کیونکہ جو کوئی کلام کا سننے والا ہو اور اس پر عمل کرنے والا نہ ہو وہ اُس شخص کی مانند ہے جو اپنی قدرتی صورت آئینہ میں دیکھتا ہے۔‏ اسلئے کہ وہ اپنے آپ کو دیکھ کر چلا جاتا ہے اور فوراً بھول جاتا ہے کہ مَیں کیسا تھا۔‏ لیکن جو شخص آزادی کی کامل شریعت پر غور سے نظر کرتا رہتا ہے وہ اپنے کام میں اسلئے برکت پائے گا کہ سُن کر بھولتا نہیں بلکہ عمل کرتا ہے۔‏“‏—‏یعقوب ۱:‏۲۲-‏۲۵‏۔‏

۱۷ دراصل یعقوب ان آیات میں کہہ رہا ہے کہ ’‏خدا کا کلام ایک آئینہ کی طرح ہے۔‏ اس پر غور کرکے خود کو جانچتے رہو۔‏ اس بات کا اندازہ لگاتے رہو کہ آیا تُم خدا کے معیاروں پر پورا اُتر رہے ہو یا نہیں۔‏ اور اگر تمہیں پتہ چلتا ہے کہ تُم ایسا نہیں کر رہے ہو توپھر اس بات کو مت بھولو بلکہ اپنے چال‌چلن کو درست کرنے کی پوری کوشش کرو۔‏‘‏ لیکن اس نصیحت پر عمل کرنا ہمیشہ آسان نہیں ہوتا۔‏

۱۸.‏ یعقوب کی نصیحت پر عمل کرنا آسان کیوں نہیں ہے؟‏

۱۸ مثال کے طور پر خدا کا ایک حکم یہ ہے کہ ہم جا کر لوگوں کو اُسکی بادشاہت کے بارے میں بتائیں۔‏ پولس رسول نے کہا:‏ ”‏راستبازی کیلئے ایمان لانا دل سے ہوتا ہے اور نجات کیلئے اقرار مُنہ سے کِیا جاتا ہے۔‏“‏ (‏رومیوں ۱۰:‏۱۰‏)‏ مُنادی کرنے سے ہم اپنی نجات کیلئے اقرار کر رہے ہوتے ہیں۔‏ لیکن بہت سے مسیحیوں کو مُنادی کا کام مشکل لگتا ہے۔‏ اس کام میں جوش‌وخروش سے حصہ لینے اور اِسے اپنی زندگی میں پہلا درجہ دینے کیلئے قربانیاں دینی پڑتی ہیں۔‏ (‏متی ۶:‏۳۳‏)‏ لیکن جب ہم خدا کے اس حکم پر عمل کرنے والے بنتے ہیں تو ہم دلی خوشی محسوس کرتے ہیں۔‏ کیونکہ ایسا کرنے سے ہم یہوواہ کی بڑائی کرتے ہیں۔‏ توپھر کیا ہم جوش‌وخروش سے بادشاہت کی مُنادی کر رہے ہیں؟‏

۱۹.‏ خدا کے کلام پر عمل کرنے میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

۱۹ خدا کے کلام پر عمل کرنے میں کیا کچھ شامل ہے؟‏ یہ پولس رسول کے ان الفاظ سے ظاہر ہوتا ہے:‏ ”‏جو باتیں تُم نے مجھ سے سیکھیں اور حاصل کیں اور سنیں اور مجھ میں دیکھیں اُن پر عمل کِیا کرو تو خدا جو اطمینان کا چشمہ ہے تمہارے ساتھ رہے گا۔‏“‏ (‏فلپیوں ۴:‏۹‏)‏ ایک پُختہ مسیحی اُن باتوں پر عمل کرتا ہے جو اُس نے خدا کے کلام سے سیکھی،‏ سنیں،‏ دیکھیں اور حاصل کی ہیں۔‏ وہ یسوع کا شاگرد بننے اور خدا کی خدمت کرنے کے اپنے وعدے پر پورا اُترتا ہے۔‏ یہوواہ اپنے نبی یسعیاہ کے ذریعے ہماری یوں تاکید کرتا ہے:‏ ”‏راہ یہی ہے اس پر چل۔‏“‏—‏یسعیاہ ۳۰:‏۲۱‏۔‏

۲۰.‏ کونسے اشخاص کلیسیا کیلئے ایک برکت ثابت ہوتے ہیں؟‏

۲۰ مسیحی کلیسیا میں بہت سے ایسے اشخاص ہیں جو خدا کے کلام کا گہرا مطالعہ کرتے ہیں اور دل‌وجان سے مُنادی میں حصہ لیتے ہیں۔‏ اسکے علاوہ وہ اپنے ایمان پر قائم ہیں اور خدا کی بادشاہت کے وفادار بھی ہیں۔‏ ایسے پُختہ مسیحی اُن بہن‌بھائیوں کی مدد میں پیش پیش رہتے ہیں جنہوں نے حال ہی میں بپتسمہ لیا ہے۔‏ انکی وجہ سے کلیسیا کا اتحاد بڑھتا ہے۔‏ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا شمار بھی ان پُختہ مسیحیوں میں ہو تو ہمیں پولس کی تاکید کے مطابق ’‏اپنے آپ کو آزماتے اور جانچتے رہنا چاہئے کہ ہم ایمان میں ہیں یا نہیں۔‏‘‏

خدا کی مرضی پوری کرنے میں خوشی محسوس کریں

۲۱،‏ ۲۲.‏ ہم خدا کی مرضی پوری کرنے میں خوشی کیسے محسوس کر سکتے ہیں؟‏

۲۱ داؤد نے ایک گیت میں عرض کِیا:‏ ”‏اَے میرے خدا!‏ میری خوشی تیری مرضی پوری کرنے میں ہے بلکہ تیری شریعت میرے دل میں ہے۔‏“‏ (‏زبور ۴۰:‏۸‏)‏ داؤد خدا کی مرضی پوری کرنے میں خوشی محسوس کرتا تھا کیونکہ خدا کی شریعت اُس کے دل پر نقش ہو گئی تھی۔‏ وہ جانتا تھا کہ خدا کو خوش کرنے کے لئے اُسے کونسی راہ اختیار کرنی ہے۔‏

۲۲ اسی طرح جب خدا کی شریعت ہمارے دل پر نقش ہو جاتی ہے تو ہمیں معلوم ہو جائے گا کہ ہم کس راہ پر چلنے سے اُسکو خوش کر سکتے ہیں۔‏ اور ہم بھی خدا کی مرضی پوری کرنے میں خوشی محسوس کریں گے۔‏ اسلئے آئیے ہم دل‌وجان سے یہوواہ کی خدمت میں ”‏جانفشانی“‏ یعنی محنت کرتے رہیں۔‏—‏لوقا ۱۳:‏۲۴‏۔‏

کیا آپکو یاد ہے؟‏

‏• ہم اپنے آپ کو کیسے آزما سکتے ہیں کہ آیا ہم ایمان میں ہیں یا نہیں؟‏

‏• اپنے آپ کو جانچنے میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

‏• ہم پُختہ مسیحی کیسے بن سکتے ہیں؟‏

‏• ہم کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم ایک پُختہ مسیحی ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۳ پر تصویر]‏

اپنے آپ کو آزمانے کا بہترین طریقہ کیا ہے؟‏

‏[‏صفحہ ۲۴ پر تصویر]‏

ایک پُختہ مسیحی خدا کے کلام کو سمجھنے کی بھرپور کوشش کرتا ہے

‏[‏صفحہ ۲۵ پر تصویریں]‏

پُختہ مسیحی ’‏کلام پر عمل کرنے والے بنتے ہیں نہ محض سننے والے‘‏