مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

بڑھاپے میں سلیمان بادشاہ کا دل خدا سے پھر گیا تھا۔‏ کیا اسکا مطلب ہے کہ اُسے دوبارہ زندہ نہیں کِیا جائے گا؟‏—‏۱-‏سلاطین ۱۱:‏۳-‏۹‏۔‏

بائبل میں ہم کئی ایسے اشخاص کے نام پاتے ہیں جنہیں مُردوں میں سے زندہ کِیا جائے گا۔‏ لیکن اسکا مطلب یہ نہیں کہ ہر شخص جسکا ذکر بائبل میں کِیا گیا ہے اُسے دوبارہ زندہ کِیا جائے گا۔‏ (‏عبرانیوں ۱۱:‏۱-‏۴۰‏)‏ تو پھر کیا سلیمان بادشاہ دوبارہ زندہ کِیا جائے گا؟‏ اس بات کا اندازہ لگانے کیلئے ہمیں دیکھنا پڑے گا کہ بائبل میں خدا نے اپنے بعض وفادار خادموں کی موت کے بارے میں اور بادشاہ سلیمان کی موت کے بارے میں کیا فرمایا۔‏

بائبل میں کہا گیا ہے کہ کچھ لوگ مرنے کے بعد ایک گہری نیند سو رہے ہیں جس سے اُنہیں اُٹھایا جائے گا۔‏ لیکن اس میں ایسے بھی لوگوں کا ذکر کِیا گیا ہے جنکو دوبارہ زندہ نہیں کِیا جائے گا۔‏ یہ وہ لوگ ہیں جو ”‏جہنم“‏ یا ”‏آگ کی جھیل“‏ میں ڈالے گئے ہیں۔‏ (‏متی ۵:‏۲۲؛‏ مرقس ۹:‏۴۷،‏ ۴۸؛‏ مکاشفہ ۲۰:‏۱۴‏)‏ ان لوگوں میں آدم،‏ حوا اور یہوداہ اسکریوتی جس نے یسوع کو پکڑوایا تھا،‏ شامل ہیں۔‏ اسکے علاوہ ایسے لوگوں کو بھی دوبارہ زندہ نہیں کِیا جائے گا جو خدا کی عدالت کے تحت مارے گئے تھے،‏ مثلاً طوفانِ‌نوح میں مرنے والے لوگ اور سدوم اور عمورہ کے باشندے۔‏ * جو لوگ دوبارہ زندہ کئے جائیں گے وہ بائبل کے مطابق شیول یا حادث میں ہیں۔‏ یہ الفاظ اُس علامتی جگہ کی طرف اشارہ کرتے ہیں جہاں ایسے مُردے موت کی نیند سو رہے ہیں جنہیں دوبارہ سے زندہ کِیا جائے گا۔‏ انکے بارے میں بائبل میں یوں لکھا ہے:‏ ”‏سمندر نے اپنے اندر کے مُردوں کو دے دیا اور موت اور عالمِ‌ارواح [‏یونانی حادث]‏ نے اپنے اندر کے مُردوں کو دے دیا اور اُن میں سے ہر ایک کے اعمال کے موافق اُسکا انصاف کِیا گیا۔‏“‏—‏مکاشفہ ۲۰:‏۱۳‏۔‏

اس سے ہم نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ عبرانیوں ۱۱ باب میں جن نیک اشخاص کا ذکر ہوا ہے وہ سب دوبارہ زندہ کئے جائیں گے۔‏ ان میں خدا کے وفادار خادم ابرہام،‏ موسیٰ اور داؤد بھی شامل ہیں۔‏ غور کریں کہ بائبل میں اُنکی موت کے بارے میں کیا کہا گیا ہے۔‏ مثال کے طور پر جب ابرہام مرنے والا تھا تو یہوواہ خدا نے اُس سے کہا:‏ ”‏تُو صحیح سلامت اپنے باپ‌دادا سے جا ملے گا اور نہایت پیری میں دفن ہوگا۔‏“‏ (‏پیدایش ۱۵:‏۱۵‏)‏ اسی طرح یہوواہ نے موسیٰ سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا:‏ ”‏دیکھ تُو اپنے باپ‌دادا کیساتھ سو جائے گا۔‏“‏ (‏استثنا ۳۱:‏۱۶‏)‏ اور سلیمان بادشاہ کے باپ داؤد کے بارے میں بائبل میں یوں لکھا ہے:‏ ”‏داؔؤد اپنے باپ‌دادا کیساتھ سو گیا اور داؔؤد کے شہر میں دفن ہوا۔‏“‏ (‏۱-‏سلاطین ۲:‏۱۰‏)‏ لہٰذا جب بائبل میں کسی شخص کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ”‏اپنے باپ‌دادا سے جا ملے گا“‏ یا یہ کہ وہ ”‏اپنے باپ‌دادا کیساتھ سو جائے گا“‏ تو اسکا مطلب ہے کہ وہ اُس علامتی جگہ میں موت کی نیند سو رہا ہے جہاں سے اُسے اُٹھایا جائے گا۔‏

جہاں تک سلیمان بادشاہ کا تعلق ہے تو بائبل میں اُسکی موت کا ذکر یوں کِیا گیا ہے:‏ ”‏سلیماؔن اپنے باپ‌دادا کیساتھ سو گیا اور اپنے باپ داؔؤد کے شہر میں دفن ہوا۔‏“‏ (‏۱-‏سلاطین ۱۱:‏۴۲،‏ ۴۳‏)‏ اس سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ سلیمان بھی موت کی نیند سو رہا ہے اور ایک دن وہ جی اٹھے گا۔‏

لہٰذا جب بائبل میں کسی شخص کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ’‏اپنے باپ‌دادا کیساتھ سو گیا ہے‘‏ تو ممکن ہے کہ اُسے زندہ کِیا جائے گا۔‏ دراصل سلیمان بادشاہ کے بعد بہتیرے ایسے بادشاہ آئے جو خدا کے وفادار نہیں تھے۔‏ لیکن اُنکے بارے میں بھی کہا گیا ہے کہ وہ اپنے باپ‌دادا کیساتھ جا ملے۔‏ کیا ان بدکار بادشاہوں کو بھی دوبارہ زندہ کِیا جائے گا؟‏ یہ ممکن ہے کیونکہ بائبل میں کہا گیا ہے کہ ”‏راستبازوں اور ناراستوں دونوں کی قیامت ہوگی۔‏“‏ (‏اعمال ۲۴:‏۱۵‏)‏ کون کون زندہ کِیا جائے گا اس بات کا فیصلہ یہوواہ خدا ہی کرے گا۔‏ اسلئے ہمیں یہوواہ پر آس لگاتے ہوئے اُس وقت کا منتظر رہنا چاہئے جب وہ تمام لوگ جو ’‏قبروں میں ہیں نکل آئیں گے۔‏‘‏ (‏یوحنا ۵:‏۲۸،‏ ۲۹‏)‏ تب ہم اپنی آنکھوں سے اُن لوگوں کو دیکھ سکیں گے جو دوبارہ زندہ کئے جائیں گے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 4 وضاحت کیلئے کتاب آپ زمین پر فردوس میں ہمیشہ زندہ رہ سکتے ہیں کے صفحہ ۱۷۸-‏۱۷۹،‏ پیراگراف ۸ تا ۱۰ اور دی واچ‌ٹاور جون ۱،‏ ۱۹۸۸ کے صفحہ ۳۰ تا ۳۱ کو دیکھیں۔‏