مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏”‏وہ سب اپنے ایمان پر قائم رہے“‏

‏”‏وہ سب اپنے ایمان پر قائم رہے“‏

‏”‏وہ سب اپنے ایمان پر قائم رہے“‏

‏”‏جب میرے سبب سے لوگ تمکو لعن‌طعن کریں گے اور ستائیں گے اور ہر طرح کی بُری باتیں تمہاری نسبت ناحق کہیں گے تو تُم مبارک ہوگے۔‏“‏ (‏متی ۵:‏۱۱‏)‏ یہ الفاظ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں سے کہے تھے۔‏ اُسکے نمونے پر چلتے ہوئے یہوواہ کے گواہ آج بھی ”‏دُنیا کے نہیں“‏ ہیں۔‏ اسکا مطلب ہے کہ وہ کسی بھی صورتحال میں سیاسی معاملات میں حصہ نہیں لیتے۔‏ وہ ہر حال میں خدا کے وفادار رہنے کی کوشش بھی کرتے ہیں۔‏ اپنے اس مضبوط ایمان کی وجہ سے وہ دلی خوشی محسوس کرتے ہیں۔‏—‏یوحنا ۱۷:‏۱۴؛‏ متی ۴:‏۸-‏۱۰‏۔‏

اسکی ایک مثال مُلک استونیا کے یہوواہ کے گواہوں کی ہے۔‏ اُن پر سوویت حکومت کے دوران جو گزری اسکے بارے میں لوتھرن چرچ کے ایک مذہبی عالم اپنی ایک کتاب میں یوں لکھتے ہیں:‏ ”‏کم ہی لوگ جانتے ہیں کہ یکم اپریل،‏ ۱۹۵۱ کی صبح کیا واقع ہوا تھا۔‏ اُس روز حکومت نے ۲۷۹ یہوواہ کے گواہوں کو گرفتار کرکے سائبیریا کے ویران علاقے میں بھیج دیا۔‏ .‏ .‏ .‏ اس سے پہلے ان گواہوں کو ایک دستاویز پیش کی گئی جس پر دستخط کرنے سے وہ اپنے ایمان کا انکار کرکے آزاد ہو سکتے تھے۔‏ .‏ .‏ .‏ استونیا میں کُل ۳۵۳ یہوواہ کے گواہ قید کئے گئے۔‏ ان میں ۱۷۱ ایسے لوگ بھی شامل تھے جو یہوواہ کے گواہ تو نہیں تھے لیکن اُنکے اجلاسوں پر حاضر ہوا کرتے تھے۔‏ وہ سب اپنے ایمان پر قائم رہے یہاں تک کہ سائبیریا میں اذیت سہتے وقت بھی وہ خدا کے وفادار رہے۔‏ .‏ .‏ .‏ اسکے برعکس استونیا کے چرچ کے کم ہی افراد کا ایمان اتنا مضبوط تھا۔‏“‏

دُنیابھر کے یہوواہ کے گواہ جانتے ہیں کہ جب اُن پر اذیت ڈھائی جاتی ہے تو خدا ہی اُنہیں ایمان پر قائم رہنے کی قوت عطا کرتا ہے۔‏ وہ خوش ہیں کیونکہ وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ خدا کے وفادار رہنے کا بڑا اجر ہے۔‏—‏متی ۵:‏۱۲‏۔‏