کیا آپ ہر معاملے میں دیانتدار ہیں؟
کیا آپ ہر معاملے میں دیانتدار ہیں؟
”جو تھوڑے میں دیانتدار ہے وہ بہت میں بھی دیانتدار ہے۔“—لوقا ۱۶:۱۰۔
۱. ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ یہوواہ ایک وفادار خدا ہے؟
کیا آپ نے کبھی ایک درخت کے سائے پر غور کِیا ہے؟ جُوں جُوں دن گزرتا ہے سائے کا رُخ بدلتا رہتا ہے۔ اِنسان کی کوششیں اور وعدے ٹھیک درخت کے سائے کی طرح بدلتے رہتے ہیں۔ اِسکے برعکس یہوواہ خدا کبھی نہیں بدلتا۔ یسوع کے شاگرد یعقوب نے کہا کہ یہوواہ خدا ’نُوروں کا باپ‘ ہے۔ وہ آگے بیان کرتا ہے کہ ”خدا میں نہ کوئی تبدیلی ہو سکتی ہے اور نہ گردش کے سبب سے اُس پر سایہ پڑتا ہے۔“ (یعقوب ۱:۱۷) اِسکا مطلب ہے کہ یہوواہ ایک ”وفادار خدا“ ہے۔ ہم ہر صورتحال میں اُس پر بھروسہ رکھ سکتے ہیں کیونکہ اُسکی بیشمار خوبیوں میں دیانتداری اور ایمانداری بھی شامل ہیں۔—استثنا ۳۲:۴۔
۲. (ا) ہمیں اس بات کا اندازہ کیوں لگانا چاہئے کہ آیا ہم دیانتدار ہیں یا نہیں؟ (ب) ہم وفاداری اور دیانتداری کے بارے میں کن سوالوں پر غور کریں گے؟
۲ خدا اپنے بندوں کی ایمانداری کے بارے میں کیسا محسوس کرتا ہے؟ بالکل اسی طرح جیسے داؤد محسوس کرتا تھا۔ اُس نے کہا: ”مُلک کے ایمانداروں پر میری نگاہ ہوگی تاکہ وہ میرے ساتھ رہیں۔ جو کامل راہ پر چلتا ہے وہی میری خدمت کرے گا۔“ (زبور ۱۰۱:۶) یہوواہ خدا اپنے خادموں کی دیانتداری سے بھی بہت خوش ہوتا ہے۔ پولس رسول نے لکھا کہ ”مختار میں یہ بات دیکھی جاتی ہے کہ دیانتدار نکلے۔“ (۱-کرنتھیوں ۴:۲) ہمیں زندگی کے کن پہلوؤں میں دیانتداری سے کام لینا چاہئے؟ خدا کے وفادار ہونے کا کیا مطلب ہے؟ اگر ہم ’کامل راہ پر چلیں گے‘ تو خدا ہمیں کن برکات سے نوازے گا؟
تھوڑے میں دیانتدار ہونے کا مطلب
۳. دیانتدار اور وفادار ہونے میں کیا کچھ شامل ہے؟
۳ عبرانیوں ۳:۵ میں ہمیں بتایا جاتا ہے کہ ”موسیٰ . . . خادم کی طرح دیانتدار رہا۔“ اُسکو اسلئے دیانتدار کہا گیا کیونکہ خیمۂاجتماع کو تعمیر کرتے وقت ”موسیٰ نے سب کچھ جیسا [یہوواہ] نے اُسکو حکم کِیا تھا اسی کے مطابق کِیا۔“ (خروج ۴۰:۱۶) یہوواہ خدا کے فرمانبردار ہونے سے ہم اپنی دیانتداری اور وفاداری کو ثابت کرتے ہیں۔ اسی فرمانبرداری کی وجہ سے ہم سخت آزمائشوں کا سامنا کرتے وقت بھی خدا کے وفادار رہیں گے۔ تاہم صرف ایسی صورتحال میں ہی خدا کے وفادار رہنے سے ہم دیانتدار نہیں کہلائیں گے۔ یسوع نے کہا تھا: ”جو تھوڑے میں دیانتدار ہے وہ بہت میں بھی دیانتدار ہے اور جو تھوڑے میں بددیانت ہے وہ بہت میں بھی بددیانت ہے۔“ (لوقا ۱۶:۱۰) اِسلئے ہمیں معمولی باتوں میں بھی دیانتداری اور وفاداری سے کام لینا چاہئے۔
۴، ۵. ”تھوڑے میں“ فرمانبردار ہونے سے ہم کیا ثابت کرتے ہیں؟
۴ ہمیں ہر دن ”تھوڑے میں“ یعنی چھوٹے معاملوں میں خدا کے فرمانبردار ہونا چاہئے۔ اسکی دو وجوہات ہیں۔ پہلی یہ کہ ایسا کرنے سے ہم یہوواہ خدا کو اپنے حاکمِاعلیٰ کے طور پر تسلیم کرتے ہیں۔ ذرا سوچیں کہ آدم اور حوا کی وفاداری کا امتحان کتنا آسان تھا۔ خدا نے اُنہیں کھانے کیلئے کتنی ہی چیزیں دی تھیں۔ اُنہیں صرف ”نیکوبد کی پہچان کے درخت“ کا پھل کھانے کی اجازت نہیں تھی۔ (پیدایش ۲:۱۶، ۱۷) یہوواہ خدا کے اِس حکم کے فرمانبردار رہنے سے آدم اور حوا اُسکے وفادار رہتے۔ اسطرح وہ اُسکی حکمرانی کی حمایت بھی کرتے۔ دن بہ دن خدا کے حکموں کے فرمانبردار رہنے سے ہم بھی ثابت کرتے ہیں کہ ہم اُسکی حکمرانی کو تسلیم کرتے ہیں۔
۵ آئیے اب ”تھوڑے میں“ فرمانبردار ہونے کی دوسری وجہ پر غور کریں۔ جب ہمارا چالچلن ”تھوڑے میں“ اچھا ہوتا ہے تو ”بہت میں“ بھی یعنی بڑی آزمائشوں میں بھی اچھا ہوگا۔ اِس سلسلے میں دانیایل اور اُسکے تین دوستوں حننیاہ، میساایل اور عزریاہ کیساتھ ہونے والے واقعے پر غور کریں۔ وہ ۶۱۷ قبلِمسیح میں بابل میں اسیر ہوئے۔ ان چاروں نوجوانوں کو بادشاہ نبوکدنضر کے شاہی دربار میں حاضر کِیا گیا۔ ”بادشاہ نے اُنکے لئے شاہی خوراک میں سے اور اپنے پینے کی مے میں سے روزانہ وظیفہ مقرر کِیا کہ تین سال تک اُنکی پرورش ہو تاکہ اِسکے بعد وہ بادشاہ کے حضور کھڑے ہو سکیں۔“—دانیایل ۱:۳-۵۔
۶. دانیایل اور اُسکے تین دوستوں کو کس آزمائش کا سامنا کرنا پڑا؟
۶ بادشاہ نے جو خوراک اِن چار عبرانیوں کے لئے مقرر کی تھی اِس میں سے کئی چیزیں موسیٰ کی شریعت کے مطابق ناپاک تھیں۔ (استثنا ۱۴:۳-۲۰) اِسکے علاوہ بابل کے لوگ گوشت کو بُتوں کیلئے قربان کرنے کا رواج رکھتے تھے۔ وہ جانوروں کا خون بھی پوری طرح سے نہیں نکالا کرتے تھے۔ اگر وہ ایسا گوشت کھاتے تو دانیایل اور اُسکے دوست خدا کے حکموں کی نافرمانی کرتے۔—استثنا ۱۲:۲۳-۲۵۔
۷. دانیایل اور اُسکے تین دوستوں کی فرمانبرداری سے کِیا ثابت ہوا تھا؟
۷ بابل کے لوگوں کو خوراک کی ایسی پابندیاں عجیب لگی ہوں گی۔ تاہم دانیایل اور اُسکے دوستوں نے ایسی خوراک کھانے سے انکار کر دیا جسکو کھانا خدا کے قانون کے مطابق منع تھا۔ اِن معاملوں میں فرمانبردار ہونے سے وہ خود کو خدا کے وفادار ثابت کر سکتے تھے۔ اِسلئے دانیایل اور اُس کے تین دوستوں نے منت کی کہ اُنہیں شاہی خوراک کی بجائے کھانے کے لئے ساگپات اور پینے کیلئے پانی دیا جائے۔ اُنکی اِس درخواست کو قبول کِیا گیا۔ (دانیایل ۱:۹-۱۴) شاید آج کئی لوگوں کو ایسا لگے کہ اِن چار عبرانیوں نے جو کِیا تھا وہ کچھ خاص نہیں تھا۔ لیکن خدا کے فرمانبردار رہنے سے اُنہوں نے صاف ظاہر کِیا کہ وہ خدا کی حکمرانی کی حمایت کرتے تھے۔
۸. (ا) تین عبرانی نوجوانوں کو کس سخت آزمائش کا سامنا کرنا پڑا؟ (ب) اِس آزمائش کا کیا انجام نکلا اور ہم اِس سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
۸ دانیایل کے تین دوست ایک سخت آزمائش کا سامنا کرنے والے ہیں۔ وہ چھوٹے معاملوں میں خدا کے فرمانبردار رہے تھے اسلئے دانیایل ۳:۱۷، ۱۸) کیا یہوواہ خدا اُن تینوں کو آگ کی جلتی ہوئی بھٹی سے چھڑائے گا؟ جیہاں! جن سپاہیوں نے اُنہیں بھٹی میں پھینکا تھا وہ خود آگ کے شعلوں سے ہلاک ہو جاتے ہیں۔ لیکن وہ تین وفادار نوجوان زندہ رہتے ہیں۔ یہاں تک کہ اُنکے سر کا ایک بال بھی نہیں جلتا۔ چونکہ وہ چھوٹی باتوں میں خدا کے وفادار رہے ہیں اسلئے وہ اِس سخت آزمائش پر بھی پورا اُتر سکے۔ اِس سے ہم سیکھ سکتے ہیں کہ ہر چھوٹے معاملے میں خدا کا فرمانبردار رہنا بہت اہم ہے۔
وہ اِس آزمائش کا سامنا کرنے کیلئے بھی تیار ہیں۔ مہربانی سے دانیایل کی کتاب کے تیسرے باب کو پڑھیں۔ اُن تین نوجوانوں کو موت کی سزا سنائی گئی ہے۔ لیکن کیوں؟ کیونکہ اُنہوں نے ایک ایسی مورت کے سامنے سجدہ کرنے سے انکار کر دیا جسکو بادشاہ نے بنوایا تھا۔ جب اُنہیں بادشاہ کے سامنے لایا جاتا ہے تو وہ بڑے جوش سے بولتے ہیں: ”دیکھ ہمارا خدا جسکی ہم عبادت کرتے ہیں ہم کو آگ کی جلتی بھٹی سے چھڑانے کی قدرت رکھتا ہے اور اَے بادشاہ وہی ہم کو تیرے ہاتھ سے چھڑائے گا۔ اور نہیں تو اَے بادشاہ تجھے معلوم ہو کہ ہم تیرے معبودوں کی عبادت نہیں کریں گے اور اُس سونے کی مورت کو جو تُو نے نصب کی ہے سجدہ نہیں کریں گے۔“ (”ناراستی کی دولت“
۹. یسوع نے لوقا ۱۶:۱۰ سے پہلے اور بعد کی آیتوں میں کیا کہا تھا؟
۹ یہ اصول دینے سے پہلے کہ جو تھوڑے میں دیانتدار ہے وہ بہت میں بھی دیانتدار ہے، یسوع نے اپنے سننے والوں سے کہا: ”ناراستی کی دولت سے اپنے لئے دوست پیدا کرو تاکہ جب وہ جاتی رہے تو یہ تمکو ہمیشہ کے مسکنوں میں جگہ دیں۔“ پھر یسوع نے تھوڑے میں دیانتدار ہونے کے اصول کو قائم کرنے کے بعد آگے کہا: ”جب تُم ناراست دولت میں دیانتدار نہ ٹھہرے تو حقیقی دولت کون تمہارے سپرد کرے گا؟ . . . کوئی نوکر دو مالکوں کی خدمت نہیں کر سکتا کیونکہ یا تو ایک سے عداوت رکھے گا اور دوسرے سے محبت یا ایک سے ملا رہے گا اور دوسرے کو ناچیز جانے گا۔ تُم خدا اور دولت دونوں کی خدمت نہیں کر سکتے۔“—لوقا ۱۶:۹-۱۳۔
۱۰. ہم ”ناراستی کی دولت“ کے معاملے میں دیانتدار کیسے ثابت ہو سکتے ہیں؟
۱۰ لوقا ۱۶:۱۰ کا حوالہ ”ناراستی کی دولت“ یعنی ہمارے مالواسباب کی طرف اشارہ کر رہا ہے۔ اِسے ناراست اسلئے کہا گیا ہے کیونکہ مالواسباب انسان کے قبضے میں ہوتا ہے جو عیب کرتا ہے۔ اِسکے علاوہ دولت جمع کرنے کی کوشش میں انسان کبھیکبھار ناراستی کی راہ اختیار کر لیتا ہے۔ جب ہم اپنے مالواسباب کو دانائی سے استعمال کرتے ہیں تو ہم اپنے آپ کو ایک دیانتدار شخص ثابت کرتے ہیں۔ ہمیشہ اپنے مالواسباب کو اپنے لئے استعمال کرنے کی بجائے ہمیں اسے خدا کی خدمت میں اور دوسروں کیلئے بھی استعمال کرنا چاہئے۔ اسطرح دیانتداری ظاہر کرنے سے ہم یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کے دوست بن جاتے ہیں۔ پھر خدا اور یسوع مسیح ہمیں ”ہمیشہ کے مسکنوں میں جگہ“ دیں گے، یعنی وہ ہمیں آسمان پر یا زمینی فردوس پر ہمیشہ کی زندگی عطا کریں گے۔
۱۱. ہمیں لوگوں کو کیوں بتانا چاہئے کہ ہم یہوواہ کے گواہوں کے کام کیلئے عطیات قبول کرتے ہیں؟
۱۱ بادشاہت کی منادی کرتے وقت ہم اکثر لوگوں کے پاس بائبلیں اور بائبل پر مبنی کتابیں اور رسالے چھوڑ جاتے ہیں۔ جب بھی موقع ملے ہمیں لوگوں کو بتانا چاہئے کہ ہم یہوواہ کے گواہوں کے کام کیلئے عطیات قبول کرتے ہیں۔ اِسطرح ہم اُنکو بھی دولت کے معاملے میں دیانتدار ہونے کا موقع دیتے ہیں۔ حالانکہ لوقا ۱۶:۱۰ کی آیت خاص طور پر مالواسباب کی طرف اشارہ کرتی ہے لیکن اِس میں پائے جانے والا اصول زندگی کے مختلف پہلوؤں پر لاگو ہوتا ہے۔
’ہر بات میں نیکی کریں‘
۱۲، ۱۳. ہم کن معاملوں میں دیانتداری ظاہر کر سکتے ہیں؟
۱۲ پولس رسول نے لکھا: ”ہمیں یقین ہے کہ ہمارا دل صاف ہے اور ہم ہر بات میں نیکی کیساتھ زندگی گذارنا چاہتے ہیں۔“ (عبرانیوں ۱۳:۱۸) ”ہر بات میں نیکی“ کرنے میں یہ بھی شامل ہے کہ ہم اپنا قرض اور ٹیکس ادا کریں۔ کیوں؟ کیونکہ ہم اپنے دل کو صاف رکھنا چاہتے ہیں۔ ایسا کرنے سے ہم یہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ ہم خدا سے محبت رکھتے ہیں اور اُسکے فرمانبردار ہیں۔ (رومیوں ۱۳:۵، ۶) جب ہمیں اتفاقاً کسی کی کھوئی ہوئی چیز مل جاتی ہے تو ہمارا ردِعمل کیا ہوتا ہے؟ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ہم اُس چیز کو اپنے مالک کو واپس کر دیں۔ جب ہم اُس شخص کو بتاتے ہیں کہ ہم اُسکی کھوئی ہوئی چیز اِسلئے واپس کر رہے ہیں کیونکہ ہم خدا کے معیاروں کے مطابق چلنا چاہتے ہیں تو خدا کی بڑائی ہوتی ہے۔
۱۳ ہمیں اپنی ملازمت کے معاملے میں بھی دیانتدار ہونا چاہئے۔ جب ہم ایسا کرتے ہیں تو خدا کی بڑائی ہوتی ہے۔ ہم نوکری پر سُستی نہیں کرتے کیونکہ ایسا کرنا وقت کی ”چوری“ کرنے کے برابر ہوتا ہے۔ اسکی بجائے ہم اُسی طرح محنت کرتے ہیں جسطرح ہم یہوواہ کیلئے محنت کرتے ہیں۔ (افسیوں ۴:۲۸؛ کلسیوں ۳:۲۳) ایک اندازے کے مطابق یورپ کے ایک مُلک میں بیماری کی وجہ سے کام سے چھٹی کرنے والے ملازموں کی کُل تعداد کا ایک تہائی حصہ اصل میں بیمار نہیں ہوتا۔ خدا کے سچے خادم جھوٹے بہانے بنا کر کام سے چھٹی نہیں کرتے۔ دراصل یہوواہ کے گواہوں کو کبھیکبھار ملازمت کی جگہ پر اِسلئے زیادہ ذمہداریاں دی جاتی ہیں کیونکہ اُنکے مالک جانتے ہیں کہ وہ دیانتدار اور محنتی ہیں۔—امثال ۱۰:۴۔
منادی کے کام میں دیانتداری
۱۴، ۱۵. ہم منادی کے کام میں کیسے دیانتدار ثابت ہو سکتے ہیں؟
۱۴ ہم منادی کے کام میں دیانتدار کیسے ثابت ہو سکتے ہیں؟ بائبل میں لکھا ہے کہ ”حمد کی قربانی یعنی ان ہونٹوں کا پھل جو اُسکے نام کا اقرار کرتے ہیں خدا کے لئے ہر وقت چڑھایا کریں۔“ (عبرانیوں ۱۳:۱۵) جیہاں، منادی کے کام میں بڑھچڑھ کر حصہ لینے سے ہم دیانتدار ثابت ہوتے ہیں۔ کوئی ایسا مہینہ نہیں گزرنا چاہئے جس میں ہم نے دوسروں کو خدا کے بارے میں گواہی نہ دی ہو۔ باقاعدگی سے منادی کے کام میں حصہ لینے سے ہم اِس میں مہارت بھی حاصل کرتے ہیں۔
۱۵ ہم منادی کے کام میں دیانتداری تب بھی دکھاتے ہیں جب ہم مینارِنگہبانی اور ہماری بادشاہتی خدمتگزاری میں پائے جانے والی تجویزوں کو استعمال کرتے ہیں۔ ایسا کرنے سے ہمیں منادی کے کام میں زیادہ کامیابی ہوتی ہے۔ جب کوئی شخص ہمارے پیغام میں دلچسپی لیتا ہے تو کیا ہم جلد اُس سے دوبارہ ملنے کیلئے واپس جاتے ہیں؟ جب ہم کسی کیساتھ بائبل کا مطالعہ شروع کرتے ہیں تو کیا ہم اسکو باقاعدگی سے جاری رکھتے ہیں؟ منادی کے کام میں دیانتدار ہونے سے ہم اپنی اور اپنے سننے والوں کی نجات کا باعث بن سکتے ہیں۔—۱-تیمتھیس ۴:۱۵، ۱۶۔
ہم دُنیا کے نہیں
۱۶، ۱۷. ہم کیسے ظاہر کرتے ہیں کہ ہم اِس دُنیا کے نہیں؟
۱۶ خدا سے دُعا کرتے ہوئے یسوع نے کہا: ”مَیں نے تیرا کلام انہیں پہنچا دیا اور دُنیا نے اُن سے عداوت رکھی اسلئے کہ جسطرح مَیں دُنیا کا یوحنا ۱۷:۱۴-۱۶) ہم نے پکا ارادہ کر لیا ہے کہ ہم سیاست یا جنگ میں حصہ نہیں لیں گے، ہم دنیا کے مذہبی تہوار نہیں منائیں گے اور بداخلاقی سے بھی دُور رہیں گے۔ لیکن کیا ہم چھوٹے معاملوں میں دنیا کی طرح بننے کے خطرے میں ہیں؟ مثال کے طور پر شاید ہم لباس اور بناؤسنگھار کے سلسلے میں دنیا کا معیار اپنا رہے ہیں۔ اِس لحاظ سے دیانتدار ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ہم لباس پہننے اور اپنا بناؤسنگھار کرنے میں ”شرم اور پرہیزگاری“ سے کام لیں۔ (۱-تیمتھیس ۲:۹، ۱۰) جیہاں، ”ہم کسی بات میں ٹھوکر کھانے کا کوئی موقع نہیں دیتے تاکہ ہماری خدمت پر حرف نہ آئے۔ بلکہ خدا کے خادموں کی طرح ہر بات سے اپنی خوبی ظاہر کرتے ہیں۔“—۲-کرنتھیوں ۶:۳، ۴۔
نہیں وہ بھی دُنیا کے نہیں۔ مَیں یہ درخواست نہیں کرتا کہ تُو انہیں دُنیا سے اُٹھا لے بلکہ یہ کہ اُس شریر سے انکی حفاظت کر۔ جسطرح مَیں دُنیا کا نہیں وہ بھی دُنیا کے نہیں۔“ (۱۷ ہم یہوواہ خدا کو جلال دینا چاہتے ہیں۔ اسلئے جب بھی ہم عبادت کیلئے اکٹھے ہوتے ہیں ہمیں حیادار لباس پہننا چاہئے۔ یہ اصول اسمبلیوں اور کنونشنوں پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ ایسا کرنے سے ہمیں دوسرے لوگوں کو ایک اچھی گواہی پیش کرنے اور یہوواہ خدا کی بڑائی کرنے کا موقع ملتا ہے۔ ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ فرشتے بھی ہمارے چالچلن پر غور کرتے ہیں بالکل اسی طرح جسطرح وہ پولس رسول اور اُسکے ساتھیوں پر غور کرتے تھے۔ (۱-کرنتھیوں ۴:۹) بعض لوگوں کے خیال میں لباس اور بناؤسنگھار ایک معمولی سی بات ہے لیکن خدا کی نظروں میں یہ بڑی اہمیت رکھتے ہیں۔ اِسلئے ہمیں ہر موقعے پر حیادار لباس پہننا چاہئے۔
یہوواہ خدا ایمانداروں کو برکات سے نوازے گا
۱۸، ۱۹. اپنے ایماندار خادموں کو خدا کن برکات سے نوازتا ہے؟
۱۸ خدا کے کلام میں سچے مسیحیوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ’اچھے مختاروں کی طرح ایک دوسرے کی خدمت میں صرف ہوتے ہیں۔‘ ایسی خدمت کو انجام دینے کیلئے اُنہیں ’خدا کی طاقت‘ کی ضرورت ہے۔ (۱-پطرس ۴:۱۰، ۱۱) مختاروں کے طور پر ہمیں دیگر ذمہداریوں کے علاوہ منادی کا کام بھی سونپا گیا ہے۔ ایک اچھے مختار کے طور پر ہم خدا کی طاقت پر بھروسہ کریں گے جو ”حد سے زیادہ قدرت“ رکھتی ہے۔ (۲-کرنتھیوں ۴:۷) اِسطرح ہم پر جو بھی آزمائشیں آئیں گی ہم اُنکا سامنا کر پائیں گے۔
۱۹ زبورنویس نے کہا: ”[یہوواہ] سے محبت رکھو اَے اُس کے سب مُقدسو! [یہوواہ] ایمانداروں کو سلامت رکھتا ہے۔“ (زبور ۳۱:۲۳) اِسلئے آیئے ہم خدا کے ایماندار، دیانتدار اور وفادار بندوں کے طور پر اُسکی خدمت کریں یہ جانتے ہوئے کہ یہوواہ خدا ”سب آدمیوں کا خاص کر ایمانداروں کا مُنجی ہے“—۱-تیمتھیس ۴:۱۰۔
کیا آپ کو یاد ہے؟
• ہمیں ”تھوڑے میں“ دیانتدار کیوں ہونا چاہئے؟
• ہم پیسوں اور ملازمت کے معاملے میں دیانتدار کیسے ثابت ہو سکتے ہیں؟
• ہم منادی کے کام میں دیانتدار کیسے ثابت ہو سکتے ہیں؟
• ”دُنیا کے نہیں“ ہونے کے سلسلے میں ہم دیانتدار کیسے ثابت ہو سکتے ہیں؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۲۶ پر تصویریں]
تھوڑے میں دیانتدار، بہت میں بھی دیانتدار
[صفحہ ۲۹ پر تصویر]
’ہر بات میں نیکی کرو‘
[صفحہ ۲۹ پر تصویر]
ہم منادی کے کام کیلئے تیاری کرنے سے دیانتداری ظاہر کرتے ہیں
[صفحہ ۳۰ پر تصویر]
ہمارا لباس اور بناؤسنگھار حیادار ہونا چاہئے