مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

دوسرا سلاطین کی کتاب سے اہم نکات

دوسرا سلاطین کی کتاب سے اہم نکات

یہوواہ کا کلام زندہ ہے

دوسرا سلاطین کی کتاب سے اہم نکات

دوسرا سلاطین کی کتاب میں واقعات کا سلسلہ وہیں سے شروع ہوتا ہے جہاں پر پہلا سلاطین کی کتاب ختم ہوتی ہے۔‏ یہ کتاب ۲۹ بادشاہوں کے بارے میں بیان کرتی ہے۔‏ ان میں سے ۱۲ بادشاہ اسرائیل کی شمالی سلطنت سے اور ۱۷ یہوداہ کی جنوبی سلطنت سے تعلق رکھتے تھے۔‏ اس کتاب میں ایلیاہ،‏ الیشع اور یسعیاہ نبی کے کاموں کا بھی ذکر ملتا ہے۔‏ اگرچہ یہ کتاب تاریخی ترتیب کے مطابق تو نہیں لکھی گئی توبھی یہ سامریہ اور یروشلیم کی تباہی کے وقت رونما ہونے والے واقعات پر روشنی ڈالتی ہے۔‏ اس کتاب کو یرمیاہ نبی نے قلمبند کِیا ہے۔‏ یہ کتاب ۳۴۰ سالوں پر مشتمل واقعات کو بیان کرتی ہے۔‏ یہ مدت ۹۲۰ قبل‌ازمسیح سے شروع کرکے ۵۸۰ قبل‌ازمسیح پر ختم ہوتی ہے۔‏

دوسرا سلاطین کی کتاب ہمارے لئے کیا اہمیت رکھتی ہے؟‏ یہ ہمیں یہوواہ خدا اور اسکے برتاؤ کے متعلق کیا سکھاتی ہے؟‏ ہم بادشاہوں،‏ نبیوں اور دیگر لوگوں سے جنکا اس کتاب میں ذکر کِیا گیا ہے کیا سبق سیکھتے ہیں؟‏ آئیے دیکھیں کہ دوسرا سلاطین کی کتاب سے ہم کیا سبق سیکھ سکتے ہیں۔‏

ایلیاہ کا جانشین الیشع

‏(‏۲-‏سلاطین ۱:‏۱–‏۸:‏۲۹‏)‏

اسرائیلی بادشاہ اخزیاہ اپنے گھر میں گر پڑتا اور بیمار ہو جاتا ہے۔‏ ایلیاہ نبی کی طرف سے اسے پیغام ملتا ہے کہ وہ مر جائے گا۔‏ آخرکار،‏ اخزیاہ مر جاتا ہے اور اسکا بھائی یہورام اسکی جگہ بادشاہ بنتا ہے۔‏ اِس وقت یہوداہ پر یہوسفط کی حکومت ہے۔‏ ایلیاہ کو ایک بگولے کے ذریعے اُٹھا لیا جاتا ہے اور الیشع ایک نبی کے طور پر اسکا جانشین بنتا ہے۔‏ اس نے تقریباً ۶۰ سال تک خدمت کی اور اس دوران بہت سے معجزے کئے۔‏—‏بکس ”‏الیشع کے معجزات“‏ کو دیکھیں۔‏

جب شاہِ‌موآب اسرائیل سے باغی ہو گیا تو یہورام،‏ یہوسفط اور شاہِ‌ادوم اس سے لڑنے کو گئے۔‏ یہوسفط کی وفاداری کی وجہ سے انہیں فتح حاصل ہوئی۔‏ بعدازاں،‏ شاہِ‌ارام نے اسرائیل پر اچانک حملہ کرنے کی ٹھانی۔‏ تاہم،‏ الیشع نے اسکے منصوبے کو ناکام بنا دیا۔‏ اس سے شاہِ‌ارام غضبناک ہوا اور الیشع کو پکڑنے کیلئے ”‏گھوڑوں اور رتھوں اور ایک بڑے لشکر“‏ کو بھیجا۔‏ (‏۲-‏سلاطین ۶:‏۱۴‏)‏ الیشع دو معجزے کرکے ارامیوں کو واپس بھیج دیتا ہے۔‏ کچھ عرصے بعد ارامی بادشاہ بن‌ہدد نے سامریہ کا محاصرہ کر لیا۔‏ اسکی وجہ سے مُلک میں سخت کال پڑا۔‏ لیکن الیشع نے پہلے ہی سے بتا دیا تھا کہ کال ختم ہو جائے گا۔‏

کچھ عرصے بعد الیشع دمشق چلا جاتا ہے۔‏ شاہِ‌ارام بن‌ہدد بیمار ہو جاتا ہے۔‏ وہ حزائیل کو یہ پوچھنے کیلئے الیشع کے پاس بھیجتا ہے کہ آیا وہ شفا پائے گا یا نہیں۔‏ الیشع پیشینگوئی کرتا ہے کہ بادشاہ مر جائے گا اور حزائیل اسکی جگہ حکومت کرے گا۔‏ اگلے دن حزائیل ”‏بالاپوش“‏ کو پانی میں بھگو کر بادشاہ کے مُنہ پر تان دیتا ہے یہانتک کہ اُسکا دم گُھٹ جاتا ہے اور حزائیل اسکی جگہ بادشاہ بن جاتا ہے۔‏ (‏۲-‏سلاطین ۸:‏۱۵‏)‏ یہوسفط کا بیٹا یہورام یہوداہ میں بادشاہ بنتا ہے اور اسکے بعد اسکا بیٹا اخزیاہ اسکا جانشین بنتا ہے۔‏—‏”‏اسرائیل اور یہوداہ کے بادشاہ“‏ بکس کو دیکھیں۔‏

صحیفائی سوالات کے جواب:‏

۲:‏۹‏—‏الیشع نے ایلیاہ کی روح کے دُگنے حصے کیلئے کیوں درخواست کی؟‏ الیشع کو اسرائیل کے نبی کے طور پر خدمت انجام دینے کیلئے ایلیاہ جیسے جذبے،‏ حوصلے اور دلیری کی ضرورت تھی۔‏ الیشع اس بات کو بخوبی سمجھتا تھا اسلئے اُس نے ایلیاہ کی روح کے دُگنے حصے کیلئے درخواست کی۔‏ ایلیاہ نے الیشع کو اپنا جانشین مقرر کِیا تھا۔‏ اس نے چھ سال تک ایلیاہ کے مددگار کے طور پر کام کِیا تھا اسلئے وہ ایلیاہ کو اپنا روحانی باپ خیال کرتا تھا اور ایلیاہ کیلئے وہ پہلوٹھے بیٹے کی مانند تھا۔‏ (‏۱-‏سلاطین ۱۹:‏۱۹-‏۲۱؛‏ ۲-‏سلاطین ۲:‏۱۲‏)‏ تاہم،‏ جیسے حقیقی پہلوٹھا بیٹا اپنے باپ کی میراث میں سے دُگنا حصہ لیتا ہے اسی طرح الیشع ایلیاہ کی روحانی میراث میں سے دُگنا حصہ حاصل کرنے کی درخواست کرتا اور اسے حاصل کر لیتا ہے۔‏

۲:‏۱۱‏—‏”‏ایلیاہ بگولے میں“‏ کس ”‏آسمان پر چلا گیا“‏ تھا؟‏ یہ آسمان نہ تو فلک کی طرف اشارہ کرتا ہے جہاں چاند،‏ سورج اور ستارے ہیں اور نہ ہی عرش کی طرف جہاں خدا اور اسکے فرشتے رہتے ہیں۔‏ (‏استثنا ۴:‏۱۹؛‏ زبور ۱۱:‏۴؛‏ متی ۶:‏۹؛‏ ۱۸:‏۱۰‏)‏ ایلیاہ جس ”‏آسمان“‏ پر گیا اُسکا مطلب فضا ہے۔‏ (‏زبور ۷۸:‏۲۶؛‏ متی ۶:‏۲۶‏؛‏ کیتھولک ڈوئے ورشن‏)‏ ایک آتشی رتھ نے ایلیاہ کو بگولے میں اُٹھا کر زمین کے کسی دوسرے حصے میں پہنچا دیا تھا۔‏ کئی سال بعد ایلیاہ نے یہوداہ کے بادشاہ یہورام کو خط لکھا۔‏—‏۲-‏تواریخ ۲۱:‏۱،‏ ۱۲-‏۱۵‏۔‏

۵:‏۱۵،‏ ۱۶‏—‏الیشع نے نعمان کا تحفہ قبول کرنے سے کیوں انکار کر دیا؟‏ الیشع نے تحفہ قبول کرنے سے اسلئے انکار کر دیا کیونکہ وہ یہ سمجھتا تھا کہ نعمان کی شفایابی میں اُسکا کوئی کمال نہیں ہے بلکہ یہ سب یہوواہ خدا کی طاقت سے ہوا ہے۔‏ وہ ایسا سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ خداداد مرتبے کو ذاتی مفاد کیلئے استعمال کرے۔‏ آجکل یہوواہ خدا کے سچے پرستار بھی اسکی خدمت اپنے فائدے کیلئے نہیں کرتے۔‏ وہ یسوع مسیح کی اس مشورت پر دھیان دیتے ہیں:‏ ”‏تُم نے مُفت پایا مُفت دینا۔‏“‏—‏متی ۱۰:‏۸‏۔‏

۵:‏۱۸،‏ ۱۹‏—‏کیا نعمان جھوٹی پرستش میں حصہ لینے کیلئے پہلے ہی سے معافی کی درخواست کر رہا تھا؟‏ شاہِ‌ارام بوڑھا اور کمزور ہو گیا تھا اور اسے نعمان کے سہارے کی ضرورت تھی۔‏ لہٰذا جب شاہِ‌ارام رمون دیوتا کی پرستش کیلئے جھکتا ہے تو نعمان کو بھی جھکنا پڑتا ہے۔‏ تاہم،‏ نعمان کا جھکنا رمون دیوتا کو سجدہ کرنا نہیں تھا۔‏ اسکا مقصد بادشاہ کو سہارا دینا تھا۔‏ نعمان یہوواہ سے اپنے اس فرض کی ادائیگی کیلئے معافی مانگ رہا تھا۔‏ نعمان کی بات کا یقین کرتے ہوئے الیشع نے اس سے کہا:‏ ”‏سلامت جا۔‏“‏

ہمارے لئے سبق:‏

۱:‏۱۳،‏ ۱۴‏۔‏ دوسروں کے تجربے سے سیکھنا اور فروتنی سے کام کرنا زندگیاں بچا سکتا ہے۔‏

۲:‏۲،‏ ۴،‏ ۶‏۔‏ اگرچہ الیشع نے تقریباً چھ سال تک ایلیاہ کے مددگار کے طور پر کام کِیا تھا توبھی اُس نے اس بات پر اصرار کِیا کہ وہ اُسے چھوڑ کر نہ جائے۔‏ وفاداری اور دوستی کی کیا ہی عمدہ مثال!‏—‏امثال ۱۸:‏۲۴‏۔‏

۲:‏۲۳،‏ ۲۴‏۔‏ الیشع کا مذاق اُڑانے کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ اُسکا سر گنجا تھا اور وہ ایلیاہ کی چادر اوڑھے ہوئے تھا۔‏ اس وجہ سے بچوں نے الیشع کو یہوواہ خدا کے نمائندے کے طور پر پہچان لیا تھا اور وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ وہاں رہے۔‏ اسلئے جب وہ اُسے یہ کہتے ہیں کہ ”‏چڑھا چلا جا“‏ تو وہ اسے بیت‌ایل جانے کیلئے کہہ رہے تھے یا پھر یہ کہ جیسے ایلیاہ کو اُٹھا لیا گیا وہ بھی چلا جائے۔‏ ان بچوں نے اپنے والدین کے تحقیرآمیز رویے کو ظاہر کِیا۔‏ یہ کتنا ضروری ہے کہ والدین اپنے بچوں کو خدا کے خادموں کی عزت کرنا سکھائیں!‏

۳:‏۱۴،‏ ۱۸،‏ ۲۴‏۔‏ یہوواہ کی باتیں ہمیشہ پوری ہوتی ہیں۔‏

۳:‏۲۲‏۔‏ صبح کی روشنی میں سورج کی کرنیں پانی پر پڑنے کی وجہ سے ایسا لگ رہا تھا کہ پانی خون بن گیا ہے۔‏ غالباً تازہ کھدی ہوئی خندقوں کی سُرخ مٹی نظر آ رہی تھی۔‏ یہوواہ خدا اپنے مقصد کو پورا کرنے کیلئے حیرت‌انگیز کام بھی کر سکتا ہے۔‏

۴:‏۸-‏۱۱‏۔‏ ایک شونیمی عورت نے الیشع کو خدا کا مُقدس شخص خیال کِیا۔‏ ہمیں بھی یہوواہ خدا کے وفادار پرستاروں کو ایسا ہی خیال کرنا چاہئے۔‏

۵:‏۳‏۔‏ چھوٹی اسرائیلی لڑکی خدا کے معجزات کرنے کی طاقت پر ایمان رکھتی تھی۔‏ اُسے اپنے ایمان کی بابت بات کرنے کی دلیری بھی حاصل تھی۔‏ اے نوجوانو!‏ کیا آپ بھی خدا کے وعدوں پر اپنے ایمان کو مضبوط کرنے کی کوشش کرتے اور اپنے ٹیچروں اور ہم‌جماعتوں کو دلیری سے سچائی بتاتے ہیں؟‏

۵:‏۹-‏۱۹‏۔‏ نعمان کی مثال یہ ظاہر کرتی ہے کہ ایک مغرور شخص بھی فروتن بن سکتا ہے۔‏—‏۱-‏پطرس ۵:‏۵‏۔‏

۵:‏۲۰-‏۲۷‏۔‏ جیحازی نے جھوٹ بولنے کی کسقدر بڑی قیمت ادا کی!‏ دوہری زندگی گزارنا بہت دُکھ کا باعث بنتا ہے۔‏ لہٰذا اس بات پر غور کرنا ایسے رُجحان سے بچنے میں ہماری مدد کرے گا۔‏

اسرائیل اور یہوداہ اسیری میں چلے جاتے ہیں

‏(‏۲-‏سلاطین ۹:‏۱–‏۲۵:‏۳۰‏)‏

یاہو کو اسرائیل کا بادشاہ ہونے کیلئے مسح کِیا جاتا ہے۔‏ وہ اخی‌اب کے گھرانے کو ختم کرنے کیلئے فوری کارروائی کرتا ہے۔‏ یاہو بڑے احسن طریقے سے اسرائیل سے بعل کی پرستش کو نیست‌ونابود کرتا ہے۔‏ (‏۲-‏سلاطین ۱۰:‏۲۸‏)‏ جب اخزیاہ کی ماں عتلیاہ کو پتہ چلتا ہے کہ یاہو نے اسکے بیٹے کو قتل کر دیا ہے تو وہ ”‏اُٹھ کر بادشاہ کی ساری نسل کو نابود“‏ کر دیتی اور تخت پر قابض ہو جاتی ہے۔‏ (‏۲-‏سلاطین ۱۱:‏۱‏)‏ صرف اخزیاہ کے چھوٹے بیٹے یوآس کو بچا لیا جاتا ہے۔‏ چھ سال تک چھپنے کے بعد وہ یہوداہ کا بادشاہ بنتا ہے۔‏ یہویدع کاہن سے تعلیم پانے کی وجہ سے یوآس نے وہی کام کئے جو یہوواہ خدا کی نظر میں درست تھے۔‏

یاہو کے بعد تمام بادشاہوں نے وہ کام کئے جو یہوواہ خدا کی نظر میں بُرے تھے۔‏ یاہو کے پوتے کے دَور میں الیشع وفات پا جاتا ہے۔‏ یوسیاہ کے بعد چوتھے اسرائیلی بادشاہ آخز نے ”‏وہ کام نہ کِیا جو خدا کی نظر میں بھلا“‏ تھا۔‏ (‏۲-‏سلاطین ۱۶:‏۱،‏ ۲‏)‏ لیکن اسکا بیٹا حزقیاہ یہوواہ خدا سے لپٹا رہا۔‏ (‏۲-‏سلاطین ۱۷:‏۲۰؛‏ ۱۸:‏۶‏)‏ جب حزقیاہ ۷۴۰ قبل‌ازمسیح میں یہوداہ پر اور ہوسیع اسرائیل پر حکومت کر رہا تھا تو شاہِ‌اسور سلمنسر نے ”‏سامریہ کو لے لیا اور اسرائیل کو اسیر کرکے اسور میں لے گیا۔‏“‏ (‏۲-‏سلاطین ۱۷:‏۶‏)‏ بعدازاں پردیسیوں کو اسرائیل کے علاقے میں آباد کِیا جاتا ہے اور یوں سامری مذہب کا آغاز ہوتا ہے۔‏

حزقیاہ کے بعد یہوداہ کے ساتوں بادشاہوں میں سے صرف یوسیاہ نے جھوٹی پرستش ختم کرنے کیلئے کارروائی کی۔‏ آخرکار،‏ ۶۰۷ قبل‌ازمسیح میں بابلیوں نے یروشلیم پر قبضہ کر لیا اور ”‏یہوداہ .‏ .‏ .‏ اپنے مُلک سے اسیر ہوکر چلا گیا۔‏“‏—‏۲-‏سلاطین ۲۵:‏۲۱‏۔‏

صحیفائی سوالات کے جواب:‏

۱۳:‏۲۰،‏ ۲۱‏—‏کیا یہ معجزہ تبرکات کی تعظیم کرنے کی حمایت کرتا ہے؟‏ جی‌نہیں۔‏ بائبل میں کہیں بھی اس بات کو ظاہر نہیں کِیا گیا کہ الیشع کی ہڈیوں کو متبرک سمجھ کر انکی تعظیم کی جاتی تھی۔‏ یہ معجزہ بھی خدا کی طاقت سے ہوا تھا جیسےکہ وہ تمام معجزے جو الیشع نے اُس وقت کئے تھے جب وہ زندہ تھا۔‏

۱۵:‏۱-‏۶‏—‏یہوواہ خدا نے عزریاہ (‏عزیاہ)‏ بادشاہ کو کوڑھ کی مار کیوں ماری؟‏ ‏”‏جب وہ [‏عزریاہ]‏ زورآور ہو گیا تو اُسکا دل اس قدر پھول گیا کہ وہ .‏ .‏ .‏ خداوند اپنے خدا کی نافرمانی کرنے لگا چنانچہ وہ خداوند کی ہیکل میں گیا تاکہ بخور کی قربانگاہ پر بخور جلائے۔‏“‏ تب کاہنوں نے ”‏عزؔیاہ بادشاہ کا سامنا کِیا“‏ اور اُس سے کہا کہ ”‏مقدِس سے باہر جا۔‏“‏ اس بات سے عزیاہ کاہنوں پر غصہ ہوا اور اُسے کوڑھ ہو گیا۔‏—‏۲-‏تواریخ ۲۶:‏۱۶-‏۲۰‏۔‏

۱۸:‏۱۹-‏۲۱،‏ ۲۵‏—‏کیا حزقیاہ نے مصر کیساتھ اتحاد کر لیا تھا؟‏ جی‌نہیں۔‏ ربشاقی کا الزام جھوٹا تھا جیسے اسکا یہ دعویٰ بھی جھوٹا تھا کہ وہ یہوواہ کے حکم سے آیا ہے۔‏ وفادار بادشاہ حزقیاہ نے صرف یہوواہ خدا پر بھروسا کِیا تھا۔‏

ہمارے لئے سبق:‏

۹:‏۷،‏ ۲۶‏۔‏ اخی‌اب کے گھرانے کے خلاف کڑی عدالت یہ ظاہر کرتی ہے کہ جھوٹی پرستش اور بےگناہ کا خون بہانے والوں سے یہوواہ خدا کو شدید نفرت ہے۔‏

۹:‏۲۰‏۔‏ رتھ کو تیزی سے ہانکنے والے کے طور پر یاہو کی شہرت اس بات کا ثبوت تھی کہ وہ پوری تندہی سے اپنا کام کر رہا تھا۔‏ کیا آپ بھی سرگرم بادشاہتی مُناد کے طور پر جانے جاتے ہیں؟‏—‏۲-‏تیمتھیس ۴:‏۲‏۔‏

۹:‏۳۶،‏ ۳۷؛‏ ۱۰:‏۱۷؛‏ ۱۳:‏۱۸،‏ ۱۹،‏ ۲۵؛‏ ۱۴:‏۲۵؛‏ ۱۹:‏۲۰،‏ ۳۲-‏۳۶؛‏ ۲۰:‏۱۶،‏ ۱۷؛‏ ۲۴:‏۱۳‏۔‏ ہم اس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا کا کلام جو اُسکے مُنہ سے نکلتا ہے ضرور پورا ہوتا ہے۔‏—‏یسعیاہ ۵۵:‏۱۰،‏ ۱۱‏۔‏

۱۰:‏۱۵‏۔‏ جیسے یہوناداب نے رتھ میں بیٹھنے کی دعوت کو خوشدلی سے قبول کِیا اسی طرح ”‏بڑی بِھیڑ“‏ زمانہ جدید کے یاہو یسوع مسیح اور اسکے ممسوح پیروکاروں کی خوشی سے حمایت کرتی ہے۔‏—‏مکاشفہ ۷:‏۹‏۔‏

۱۰:‏۳۰،‏ ۳۱‏۔‏ اگرچہ یاہو کا ریکارڈ بالکل بےعیب نہیں تھا توبھی یہوواہ خدا نے اسکے تمام کاموں کیلئے قدردانی کا اظہار کِیا۔‏ بِلاشُبہ،‏ خدا بےانصاف نہیں جو ہمارے کام کو بھول جائے۔‏—‏عبرانیوں ۶:‏۱۰‏۔‏

۱۳:‏۱۴-‏۱۹‏۔‏ یاہو کے پوتے یوآس نے تیروں کو زمین پر مارنے میں سرگرمی نہیں دکھائی تھی۔‏ اس نے تیروں کو صرف تین بار زمین پر مارا جسکی وجہ سے اسے اسوریوں کے خلاف زیادہ کامیابی حاصل نہ ہوئی۔‏ یہوواہ خدا ہم سے اس بات کی توقع کرتا ہے کہ اسکے کام کو پورے دل‌وجان اور سرگرمی سے کریں۔‏

۲۰:‏۲-‏۶‏۔‏ یہوواہ خدا دُعا کا سننے والا ہے۔‏—‏زبور ۶۵:‏۲‏۔‏

۲۴:‏۳،‏ ۴‏۔‏ منسی کے خون بہانے کے باعث یہوواہ خدا نے یہوداہ کو معاف نہ کِیا۔‏ خدا بےگناہوں کے خون کو قیمتی خیال کرتا ہے۔‏ ہم اس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا بےگناہوں کا خون بہانے والوں کو ختم کرے گا اور انکا انتقام لے گا۔‏—‏زبور ۳۷:‏۹-‏۱۱؛‏ ۱۴۵:‏۲۰‏۔‏

دوسرا سلاطین کی کتاب ہمارے لئے قابلِ‌قدر

دوسرا سلاطین کی کتاب یہوواہ خدا کو وعدوں کے پورا کرنے والے کے طور پر بیان کرتی ہے۔‏ اسرائیل اور یہوداہ کے باشندوں کا اسیری میں چلے جانا اس بات پر زور دیتا ہے کہ استثنا ۲۸:‏۱۵–‏۲۹:‏۲۸ میں درج نبوّتی سزا کی تکمیل ہوئی۔‏ یہ کتاب یہوواہ خدا کے نام اور اُسکی سچی پرستش کیلئے الیشع نبی کے جوش‌وجذبے کے بارے میں بھی بیان کرتی ہے۔‏ اس کتاب میں حزقیاہ اور یوسیاہ کو یہوواہ کی شریعت کی قدردانی کرنے والے بادشاہوں کے طور پر بیان کِیا گیا ہے۔‏

جب ہم دوسرا سلاطین کی کتاب میں بادشاہوں،‏ نبیوں اور دیگر لوگوں کے رویوں اور کاموں کے بارے میں پڑھتے ہیں تو ہم اس سلسلے میں قابلِ‌قدر اسباق سیکھتے ہیں کہ ہمیں کیا کرنا اور کیا نہیں کرنا چاہئے۔‏ (‏رومیوں ۱۵:‏۴؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۱۱‏)‏ جی‌ہاں،‏ ”‏خدا کا کلام زندہ اور مؤثر .‏ .‏ .‏ ہے۔‏“‏—‏عبرانیوں ۴:‏۱۲‏۔‏

‏[‏صفحہ ۱۰ پر بکس/‏تصویریں]‏

الیشع کے معجزات

۱.‏ یردن کے پانی کو دو حصوں میں تقسیم کرنا۔‏‏—‏۲-‏سلاطین ۲:‏۱۴

۲.‏ یریحو سے آنے والے خراب پانی کو صحت‌بخش بنا دینا۔‏‏—‏۲-‏سلاطین ۲:‏۱۹-‏۲۲

۳.‏ شریر بچوں پر ریچھنیوں کا حملہ کرنا۔‏‏—‏۲-‏سلاطین ۲:‏۲۳،‏ ۲۴

۴.‏ فوجوں کو پانی مہیا کرنا۔‏‏—‏۲-‏سلاطین ۳:‏۱۶-‏۲۶

۵.‏ ایک عورت کیلئے خوردنی تیل مہیا کرنا۔‏‏—‏۲-‏سلاطین ۴:‏۱-‏۷

۶.‏ ایک بانجھ شونیمی عورت کا بیٹا پیدا ہونا۔‏‏—‏۲-‏سلاطین ۴:‏۸-‏۱۷

۷.‏ ایک بچے کو زندہ کرنا۔‏‏—‏۲-‏سلاطین ۴:‏۱۸-‏۳۷

۸.‏ لپسی (‏شوربے)‏ کو کھانے کے قابل بنانا۔‏‏—‏۲-‏سلاطین ۴:‏۳۸-‏۴۱

۹.‏ ایک سو آدمیوں کا ۲۰ روٹیوں سے سیر ہونا۔‏‏—‏۲-‏سلاطین ۴:‏۴۲-‏۴۴

۱۰.‏ نعمان کا کوڑھ سے شفا پانا۔‏‏—‏۲-‏سلاطین ۵:‏۱-‏۱۴

۱۱.‏ نعمان کا کوڑھ جیحازی کو لگ جانا۔‏‏—‏۲-‏سلاطین ۵:‏۲۴-‏۲۷

۱۲.‏ کلہاڑی کا لوہا تیرنے لگنا۔‏‏—‏۲-‏سلاطین ۶:‏۵-‏۷

۱۳.‏ ایک خادم کا ملکوتی رتھ کو دیکھنا۔‏‏—‏۲-‏سلاطین ۶:‏۱۵-‏۱۷

۱۴.‏ ارامی فوج کا اندھے ہو جانا۔‏‏—‏۲-‏سلاطین ۶:‏۱۸

۱۵.‏ ارامی فوج کی بینائی بحال ہونا۔‏‏—‏۲-‏سلاطین ۶:‏۱۹-‏۲۳

۱۶.‏ ایک مُردے کا جی اُٹھنا۔‏‏—‏۲-‏سلاطین ۱۳:‏۲۰،‏ ۲۱

‏[‏صفحہ ۱۲ پر چارٹ/‏تصویریں]‏

اسرائیل اور یہوداہ کے بادشاہ

ساؤل/‏داؤد/‏سلیمان:‏ ۱۱۱۷/‏۱۰۷۷/‏۱۰۳۷ قبل‌ازمسیح *

یہوداہ کی سلطنت تاریخ (‏قبل‌ازمسیح)‏ اسرائیل کی سلطنت

رُحبعام ‏....... ۹۹۷ ‏...... یربعام

ابیام/‏آسا ‏.... ۹۸۰/‏۹۷۸ ‏....‏

‏.. ۹۷۶/‏۹۷۵/‏۹۵۲‏... ندب/‏بعشا/‏اَیلہ

‏... ۹۵۱/‏۹۵۱/‏۹۵۱ ‏... زمری/‏عمری/‏تبنی

‏...... ۹۴۰ ‏........ اخی‌اب

یہوسفط ‏...... ۹۳۷ ‏........‏

‏...... ۹۲۰/‏۹۱۷ ‏..... اخزیاہ/‏یہورام

یہورام ‏....... ۹۱۳ ‏.......‏

اخزیاہ ‏....... ۹۰۶ ‏.......‏

‏(‏عتلیاہ)‏ ‏....... ۹۰۵ ‏....... یاہو

یہوآس ‏...... ۸۹۸ ‏.......‏

‏..... ۸۷۶/‏۸۵۹ ‏.... یہوآخز/‏یہوآس

امصیاہ ‏....... ۸۵۸ ‏.......‏

‏....... ۸۴۴ ‏...... یربعام دوم

عزریاہ (‏عزیاہ)‏ ‏....... ۸۲۹ ‏.......‏

‏... ۸۰۳/‏۷۹۱/‏۷۹۱ ‏.. زکریاہ/‏سلوم/‏مناحم

‏..... ۷۸۰/‏۷۷۸ ‏...... فقحیاہ/‏فقح

یوتام/‏آخز ‏...... ۷۷۷/‏۷۶۲ ‏.....‏

‏....... ۷۵۸ ‏........ ہوسیع

حزقیاہ ‏....... ۷۴۶ ‏.......‏

‏....... ۷۴۰ ‏........ سامریہ کا محاصرہ

منسی/‏امون/‏یوسیاہ ‏.. ۷۱۶/‏۶۶۱/‏۶۵۹ ‏..‏

یہوآخز/‏یہویقیم ‏... ۶۲۸/‏۶۲۸ ‏.....‏

یہویاکین/‏صدقیاہ ‏..... ۶۱۸/‏۶۱۷ ‏.....

یروشلیم کی تباہی ‏..... ۶۰۷ ‏.......‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 66 کچھ تاریخیں حکومتوں کے پہلے سال کی نشاندہی کرتی ہیں۔‏

‏[‏صفحہ ۸ پر تصویر]‏

نعمان نے فروتنی ظاہر کی اور یہوواہ کی طاقت سے شفا پائی

‏[‏صفحہ ۹ پر تصویر]‏

جب ایلیاہ کو بگولے میں اُٹھا لیا گیا تو اسکے ساتھ کیا واقع ہوا؟‏