سوالات از قارئین
سوالات از قارئین
کیا صفنیاہ ۲:۳ میں استعمال ہونے والے لفظ ”شاید“ کا یہ مطلب ہے کہ خدا کے خادم ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کا یقین نہیں رکھ سکتے؟
یہ صحیفہ بیان کرتا ہے: ”اَے مُلک کے سب حلیم لوگو جو خداوند کے احکام پر چلتے ہو اُسکے طالب ہو! راستبازی کو ڈھونڈو۔ فروتنی کی تلاش کرو۔ شاید خداوند کے غضب کے دن تُم کو پناہ ملے۔“ اس آیت میں لفظ ”شاید“ کا استعمال کیوں کِیا گیا ہے؟
اس بات کو سمجھنے کیلئے کہ یہوواہ خدا ہرمجدون پر اپنے وفادار لوگوں کیساتھ کیسا سلوک کرے گا، پہلے یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ بائبل اُن لوگوں کیساتھ خدا کے سلوک کی بابت کیا بیان کرتی ہے جو عدالت کے وقت سے پہلے مر چکے ہیں۔ کچھ روحانی مخلوق کے طور پر، آسمان پر غیرفانی زندگی حاصل کریں گے جبکہ دیگر زمین پر فردوس میں ہمیشہ کی زندگی کے امکان کیساتھ دوبارہ زندہ کئے جائیں گے۔ (یوحنا ۵:۲۸، ۲۹؛ ۱-کرنتھیوں ۱۵:۵۳، ۵۴) اگر یہوواہ ہرمجدون سے پہلے مر جانے والے وفادار لوگوں کو یاد رکھتا اور اَجر دیتا ہے تو وہ اُن کیساتھ بھی ایسا ہی کرے گا جو اُسکے غضب کے دن تک زندہ ہوں گے۔
پطرس رسول کے الہامی الفاظ بھی حوصلہافزا ہیں۔ اُس نے لکھا: خدا نے ”بےدین دُنیا پر طوفان بھیج کر راستبازی کے منادی کرنے والے نوؔح کو مع اَور سات آدمیوں کے بچا لیا۔ اور سدؔوم اور عموؔرہ کے شہروں کو خاکِسیاہ کر دیا . . . اور راستباز لوؔط کو . . . رہائی بخشی۔ . . . خداوند دینداروں کو آزمایش سے نکال لینا اور بدکاروں کو عدالت کے دن تک سزا میں رکھنا جانتا ہے۔“ (۲-پطرس ۲:۵-۹) اگرچہ اُس زمانے میں یہوواہ نے شریروں کو ختم کر دیا توبھی اس نے وفاداری سے خدمت کرنے والے نوح اور لوط کو بچا لیا۔ ہرمجدون پر یہوواہ خدا صرف شریروں پر تباہی لائے گا، اپنے وفادار بندوں کو بچا لے گا۔ راستبازوں کی ”ایک بڑی بِھیڑ“ کو بچا لیا جائے گا۔—مکاشفہ ۷:۹، ۱۴۔
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ صفنیاہ ۲:۳ میں لفظ ”شاید“ کا مطلب یہ نہیں ہے کہ راستبازوں کو بچانے کی خدا کی صلاحیت پر کسی قسم کا شکوشُبہ کِیا جائے۔ اسکی بجائے، جب کوئی شخص راستبازی اور فروتنی کی تلاش شروع کرتا ہے تو اسکے آغاز پر اُسکے بارے میں کہا جا سکتا ہے کہ وہ شاید ہی خداوند کے غضب کے دن سے بچ پائے۔ کیونکہ بچنے کا انحصار راستبازی اور فروتنی کی مسلسل تلاش کرنے پر ہے۔—صفنیاہ ۲:۳۔
[صفحہ ۳۱ پر تصویر]
”خداوند دینداروں کو آزمایش سے نکال لینا“ جانتا ہے