مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا آپکے دل پر کسی طرح کا بوجھ ہے؟‏

کیا آپکے دل پر کسی طرح کا بوجھ ہے؟‏

کیا آپکے دل پر کسی طرح کا بوجھ ہے؟‏

بچپن میں کئی بار جنسی بدسلوکی کا شکار ہونے والی لینا کہتی ہے،‏ ”‏میری اپنی نظروں میں کوئی عزت نہیں۔‏ مَیں محسوس کرتی ہوں کہ میری کوئی قدر نہیں ہے۔‏“‏ ایک اَور خاتون سیمون بھی اپنی جوانی کے بارے میں اسی طرح کے جذبات رکھتی ہے:‏ ”‏مَیں اندر ہی اندر سے کھوکھلی ہو چکی تھی اور خود کو ایک نکمی اور ناکارہ چیز کی طرح خیال کرتی تھی۔‏“‏ ایسے احساسات کی وجہ سے پیدا ہونے والی مایوسی دُنیا میں ہر طرف پھیلی ہوئی ہے۔‏ آسٹریلیا میں ٹیلی‌فون پر نوجوانوں کو مشورہ دینے والے ایک ادارے کا کہنا ہے کہ انہیں فون کرنے والے آدھے سے زیادہ نوجوان محسوس کرتے ہیں کہ ”‏اُنکی کوئی عزت نہیں“‏ ہے۔‏

بعض ڈاکٹروں کے مطابق خود کو نااہل سمجھنے کا احساس اُس وقت پیدا ہوتا ہے جب دوسرے لوگ اُنہیں یہ احساس دلاتے رہتے ہیں کہ وہ کھوٹے سکے ہیں اور اُنکی کوئی اہمیت نہیں۔‏ اسکے علاوہ ایسی ذہنی کیفیت اُس وقت پیدا ہوتی ہے جب کسی شخص کو مستقل ڈانٹا جاتا،‏ سخت نکتہ‌چینی کی جاتی یا ہر وقت اُسکی توہین کی جاتی ہے۔‏ ان باتوں سے کوئی شخص بیدل ہو سکتا اور جذباتی طور پر کچلا جا سکتا ہے۔‏ ایک حالیہ طبّی تحقیق نے اس بات کو واضح کِیا کہ جو اشخاص اپنے بارے میں ناکارہ یا نکمّے ہونے کے احساسات رکھتے ہیں وہ کسی بھی شخص پر اعتماد نہیں کرتے،‏ جسکی وجہ سے نہ چاہتے ہوئے بھی دوستوں اور رشتہ‌داروں کیساتھ اُنکے تعلقات خراب ہو جاتے ہیں۔‏ تحقیق کے مطابق،‏ ”‏جس بات سے وہ ڈرتے ہیں اُن سے وہی ہو جاتی ہے۔‏“‏

بائبل کے مطابق اسکی وجہ اُنکی ”‏فکروں کی کثرت“‏ ہے۔‏ (‏زبور ۹۴:‏۱۹‏)‏ وہ محسوس کرتے ہیں کہ وہ اچھے نہیں ہیں۔‏ جب کوئی بھی کام غلط ہو جاتا ہے تو وہ خود کو الزام دیتے ہیں۔‏ اگر دوسرے انکی کامیابیوں کی تعریف کرتے ہیں تو وہ اسے دھوکا خیال کرتے ہوئے کہتے ہیں ہاں جلد یا بدیر اس تعریف کی وجہ سامنے آ جائے گی۔‏ یہ خیال کرتے ہوئے کہ انہیں خوش رہنے کا کوئی حق حاصل نہیں وہ ایسی عادتیں پیدا کر لیتے ہیں جو انہیں بربادی کی طرف لیجاتی ہیں۔‏ وہ اسقدر مایوس ہو جاتے ہیں کہ تبدیلی لانے کو ناممکن خیال کرتے ہیں۔‏ لینا جسکا شروع میں ذکر کِیا گیا ہے بیان کرتی ہے کہ ”‏جب مَیں نے محسوس کِیا کہ میری کوئی عزت نہیں ہے تو مَیں نے کھاناپینا چھوڑ دیا اور خود کو کسی بھی طرح کی تبدیلی لانے کیلئے نااہل خیال کرنے لگی۔‏“‏

کیا وہ سب جنہیں بہت زیادہ ”‏فکروں“‏ کا سامنا ہے وہ اپنی باقی زندگی بھی ایسے ہی احساسات سے لڑتے رہیں گے؟‏ کیا ایسے احساسات کے خلاف جنگ جیتی جا سکتی ہے؟‏ بائبل ایسے بہت سے اصول اور عملی مشورت فراہم کرتی ہے جس سے بہتیرے اشخاص کی اس جنگ کو جیتنے میں مدد ہوئی ہے۔‏ ان میں سے بعض اصول کیا ہیں اور یہ مایوس اشخاص کی خوشی حاصل کرنے میں کیسے مدد کرتے ہیں؟‏ ان سوالات کے جواب حاصل کرنے کیلئے اگلے مضمون کو پڑھیں۔‏