یہوواہ ”اپنے طالبوں کو بدلہ دیتا“ ہے
یہوواہ ”اپنے طالبوں کو بدلہ دیتا“ ہے
”خدا کے پاس آنے والے کو ایمان لانا چاہئے کہ وہ موجود ہے اور اپنے طالبوں کو بدلہ دیتا ہے۔“—عبرانیوں ۱۱:۶۔
۱، ۲. یہوواہ کے بعض خادموں کو مایوسی کے احساسات کا سامنا کیوں ہو سکتا ہے؟
”مَیں تقریباً ۳۰ سال سے یہوواہ کی گواہ ہوں۔ لیکن مَیں محسوس کرتی ہوں کہ مَیں یہوواہ کی گواہ کہلانے کے لائق نہیں“ بابرا * بیان کرتی ہے۔ اسی طرح کیتھ نے بھی اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ”مَیں کُلوقتی خادم ہوں اور میرے پاس دیگر شرف بھی ہیں۔ ان سب باتوں کے باوجود مجھے یقین ہے کہ مَیں گواہ کہلانے کے لائق نہیں ہوں۔ یہوواہ کے خادموں کے پاس خوش ہونے کی بہت سی وجوہات ہے لیکن مَیں خوش نہیں ہوں کیونکہ مَیں خود کو اس قابل نہیں سمجھتا۔ مَیں شرمسار ہوں۔ اب یہ احساس اَور بڑھ گیا ہے۔“
۲ ماضی اور حال کے بہتیرے یہوواہ کے وفادار خادموں نے ایسے ہی احساسات کا مقابلہ کِیا ہے۔ کیا آپ کیساتھ کبھی ایسا ہوا ہے؟ شاید آپکو ایک ساتھ کئی آزمائشوں کا سامنا ہوا ہو۔ لیکن آپ کے ہمایمان ساتھی خوشحال زندگی گزار رہے ہیں اور اُنہیں کسی بات کی کوئی فکر نہیں ہے۔ اس وجہ سے آپ سوچ سکتے ہیں یہوواہ آپ سے خوش نہیں اور آپ اس لائق نہیں کہ وہ آپ پر توجہ کرے۔ لیکن رکئے! جلدبازی سے یہ نتیجہ اخذ نہ کر لیں۔ بائبل ہمیں یقیندہانی کراتی ہے: ”[یہوواہ] نے نہ تو مصیبتزدہ کی مصیبت کو حقیر جانا نہ اُس سے نفرت کی۔ نہ اُس سے اپنا مُنہ چھپایا بلکہ جب اُس نے خدا سے فریاد کی تو اُس نے سن لی۔“ (زبور ۲۲:۲۴) یسوع مسیح کی بابت یہ نبوّتی الفاظ ظاہر کرتے ہیں کہ یہوواہ خدا نہ صرف وفاداروں کی سنتا ہے بلکہ انہیں اَجر بھی دیتا ہے۔
۳. یہوواہ کے لوگ اس شریر دُنیا کے دباؤ سے بچ کیوں نہیں سکتے؟
۳ کوئی بھی شخص اس شریر دُنیا کے دباؤ سے بچ نہیں سکتا۔ یہانتک کہ یہوواہ کے لوگ بھی نہیں۔ ہم جس دُنیا میں رہتے ہیں اسکا حاکم شیطان ابلیس ہے جو یہوواہ خدا کا دشمن ہے۔ (۲-کرنتھیوں ۴:۴؛ ۱-یوحنا ۵:۱۹) یہوواہ کے خادم اسکا خاص نشانہ ہیں۔ انہیں کوئی معجزانہ تحفظ بھی حاصل نہیں۔ (ایوب ۱:۷-۱۲؛ مکاشفہ ۲:۱۰) اسلئے ہمیں خدا کے مقررہ وقت تک اس بات کا یقین رکھتے ہوئے کہ یہوواہ خدا ہماری پرواہ کرتا ہے ”مصیبت میں صابر“ اور ”دُعا کرنے میں مشغول“ رہنا چاہئے۔ (رومیوں ۱۲:۱۲) اس دُنیا کے دباؤ کو اپنے اندر یہ احساس پیدا نہ کرنے دیں کہ یہوواہ خدا آپ سے محبت نہیں کرتا!
برداشت کی قدیم مثالیں
۴. مثالوں کے ذریعے واضح کریں کہ یہوواہ کے وفادار خادموں نے مشکل حالتوں کی برداشت کیسے کی۔
۴ یہوواہ خدا کے بہت سے قدیم خادموں نے مشکل حالتوں کو برداشت کِیا تھا۔ مثال کے طور، حنّہ بےاولاد ہونے کی وجہ سے ”نہایت دلگیر“ تھی۔ وہ یہ سمجھ رہی تھی کہ خدا اسے بھول گیا ہے۔ (۱-سموئیل ۱:۹-۱۱) جب ملکہ ایزبل ایلیاہ کو پکڑ کر قتل کرنا چاہتی تھی تو ایلیاہ نے خوفزدہ ہوکر یہوواہ خدا سے دُعا کی: ”بس ہے۔ اب تُو اَے خداوند میری جان کو لے لے کیونکہ مَیں اپنے باپ دادا سے بہتر نہیں ہوں۔“ (۱-سلاطین ۱۹:۴) پولس رسول اپنی ناکاملیت کی وجہ سے مایوس تھا۔ اس نے تسلیم کِیا: ”جب نیکی کا ارادہ کرتا ہوں تو بدی میرے پاس آ موجود ہوتی ہے۔“ اس نے مزید کہا: ”ہائے مَیں کیسا کمبخت آدمی ہوں!“—رومیوں ۷:۲۱-۲۴۔
۵. (ا) حنّہ، ایلیاہ اور پولس رسول کو کونسا اَجر ملا؟ (ب) مایوسی کا سامنا کرتے وقت ہم خدا کے کلام سے تسلی کیسے پا سکتے ہیں؟
۵ حنّہ، ایلیاہ اور پولس نے یہوواہ خدا کی خدمت کرتے ہوئے برداشت کی۔ نتیجتاً، یہوواہ خدا نے انہیں اَجر دیا۔ (۱-سموئیل ۱:۲۰؛ ۲:۲۱؛ ۱-سلاطین ۱۹:۵-۱۸؛ ۲-تیمتھیس ۴:۸) اُنہوں نے غم، مایوسی اور خوف جیسے انسانی جذبات کا سامنا کِیا۔ اسلئے افسردگی کا سامنا کرتے وقت ہمیں حیران نہیں ہونا چاہئے۔ بعضاوقات زندگی کی پریشانیوں کی وجہ سے آپ اس شکوشُبہ کا شکار ہو سکتے ہیں کہ آیا یہوواہ خدا واقعی آپ سے پیار کرتا ہے؟ تاہم، ایسی صورتحال میں آپ کیا کر سکتے ہیں؟ آپ خدا کے کلام سے تسلی پا سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، پچھلے مضمون میں ہم نے یسوع مسیح کے اس بیان پر باتچیت کی کہ یہوواہ خدا نے ”تمہارے سر کے بال بھی سب گنے ہوئے ہیں۔“ (متی ۱۰:۳۰) یہ حوصلہافزا الفاظ ظاہر کرتے ہیں کہ یہوواہ خدا اپنے ہر خادم میں گہری دلچسپی رکھتا ہے۔ یسوع مسیح کی چڑیوں کی تمثیل کو بھی یاد کریں۔ اگر یہوواہ زمین پر گرنے والی ایک چھوٹی چڑیا کی فکر رکھتا ہے توپھر وہ مشکل حالتوں میں آپکو کیسے نظرانداز کر سکتا ہے؟
۶. مایوسی کا سامنا کرنے والے بائبل سے تسلی کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟
۶ کیا واقعی ناکامل انسانوں کے طور پر ہم قادرِمطلق خالق، یہوواہ خدا کی نظر میں بیشقیمت ہو سکتے ہیں؟ جیہاں! بائبل کے بہت سے بیانات ہمیں اس بات کی یقیندہانی کراتے ہیں۔ انکو اپنے دل میں رکھنے سے ہم زبورنویس کے ان الفاظ کو یاد رکھنے کے قابل ہوں گے: ”جب میرے دل میں فکروں کی کثرت ہوتی ہے تو تیری تسلی میری جان کو شاد کرتی ہے۔“ (زبور ۹۴:۱۹) آئیے خدا کے کلام سے کچھ حوصلہافزا بیانات پر غور کریں۔ انکے ذریعے ہم اس بات کو سمجھ سکیں گے کہ خدا ہمیں عزیز خیال کرتا ہے اور اگر ہم اسکی مرضی پوری کرتے رہتے ہیں تو وہ ہمیں اَجر دے گا۔
یہوواہ کی ”خاص ملکیت“
۷. ملاکی کے ذریعے یہوواہ خدا نے کونسی پیشینگوئی کرائی؟
۷ پانچویں صدی قبلازمسیح کے یہودیوں میں ایک خطرناک صورتحال پیدا ہو گئی۔ کاہن عیبدار جانور قبول کرکے انہیں یہوواہ کی قربانگاہ پر گزران رہے تھے۔ قاضی رُورعایت کر رہے تھے۔ ملاکی ۱:۸؛ ۲:۹؛ ۳:۵) وہ ایک گستاخ قوم بن گئے۔ ان کے لئے ملاکی نے ایک حیرانکُن پیشینگوئی کی۔ یہوواہ خدا نے انہیں دوبارہ ایک مقبول حیثیت حاصل کرنے کا موقع فراہم کِیا۔ ہم پڑھتے ہیں: ”ربُالافواج فرماتا ہے اُس روز وہ میرے لوگ بلکہ میری خاص ملکیت ہوں گے اور مَیں اُن پر ایسا رحیم ہوں گا جیسا باپ اپنے خدمتگذار بیٹے پر ہوتا ہے۔“—ملاکی ۳:۱۷۔
جادوگری، جھوٹ، دھوکا اور بدکاری بہت زیادہ بڑھ گئی تھی۔ (۸. ملاکی ۳:۱۷ کا اطلاق بڑی بِھیڑ پر کیسے ہوتا ہے؟
۸ ملاکی نبی کی اس پیشینگوئی کی جدید تکمیل روح سے مسحشُدہ مسیحیوں پر ہوتی ہے۔ یہ ۰۰۰،۴۴،۱ اشخاص روحانی قوم کو تشکیل دیتے ہیں۔ یہ قوم یہوواہ خدا کی ایک ”خاص ملکیت“ ہے۔ (۱-پطرس ۲:۹) ملاکی نبی کی یہ پیشینگوئی ”بڑی بِھیڑ“ کیلئے بھی حوصلہافزائی کا باعث ہے جو ”سفید جامے پہنے . . . تخت اور برّہ کے آگے کھڑی ہے۔“ (مکاشفہ ۷:۴، ۹) ممسوح اشخاص اور بڑی بِھیڑ ایک چرواہے یسوع مسیح کے تحت ایک گلّہ بن گئے ہیں۔—یوحنا ۱۰:۱۶۔
۹. یہوواہ کے لوگ اس کیلئے ”خاص ملکیت“ کیوں ہیں؟
۹ یہوواہ خدا اپنی خدمت کرنے والوں کو کیسا خیال کرتا ہے؟ ملاکی ۳:۱۷ کے مطابق وہ انہیں بالکل ویسا ہی خیال کرتا ہے جیسا ایک باپ اپنے بیٹے کو خیال کرتا ہے۔ ان شاندار الفاظ پر بھی غور کریں جس میں وہ اپنے لوگوں کو ”خاص ملکیت“ کہتا ہے۔ دیگر ترجمے ان الفاظ کو ”میری اپنی،“ ”میری بیشقیمت ملکیت“ اور ”میرے جواہرات“ کے طور پر بیان کرتے ہیں۔ یہوواہ اپنی خدمت کرنے والوں کو خاص کیوں خیال کرتا ہے؟ ایک بات تو یہ ہے کہ وہ ہمارے کام کی قدر کرتا ہے۔ (عبرانیوں ۶:۱۰) وہ پورے دل سے خدمت کرنے والوں کو خاص خیال کرتے ہوئے ان کے نزدیک آتا ہے۔
۱۰. یہوواہ اپنے لوگوں کو کیسے محفوظ رکھتا ہے؟
۱۰ کیا آپ اپنی کسی چیز کو خاص ملکیت خیال کرتے ہیں؟ یقیناً آپ اسکی حفاظت کریں گے۔ یہوواہ اپنی ”خاص ملکیت“ کے سلسلے میں ایسا ہی کرتا ہے۔ یہ بات سچ ہے کہ وہ اپنے لوگوں کو زندگی کے تمام دُکھوں اور تکلیفوں سے نہیں بچاتا۔ (واعظ ۹:۱۱) لیکن یہوواہ خدا اپنے وفادار خادموں کو روحانی طور پر محفوظ رکھتا ہے۔ وہ انہیں آزمائش میں ضروری طاقت فراہم کرتا ہے۔ (۱-کرنتھیوں ۱۰:۱۳) موسیٰ نے قدیم اسرائیل سے کہا: ”تو مضبوط ہو جا اور حوصلہ رکھ . . . خداوند تیرا خدا خود ہی تیرے ساتھ جاتا ہے۔ وہ تجھ سے دستبردار نہیں ہوگا اور نہ تجھ کو چھوڑے گا۔“ (استثنا ۳۱:۶) یہوواہ اپنے خادموں کو اَجر دیتا ہے۔ اُسکے لئے وہ ایک ”خاص ملکیت“ ہیں۔
یہوواہ اَجر دیتا ہے
۱۱، ۱۲. خدا کو اَجر دینے والا سمجھنے سے ہم شکوکوشبہات کا مقابلہ کیسے کر سکتے ہیں؟
۱۱ یہوواہ اپنے خادموں کی بہت زیادہ قدر کرتا ہے۔ اس بات کا ثبوت یہ ہے کہ وہ انہیں اَجر دیتا ہے۔ اُس نے اسرائیل کو بتایا: ”میرا امتحان کرو ربُالافواج فرماتا ہے کہ مَیں تم پر آسمان کے دریچوں کو کھول کر برکت برساتا ہوں کہ نہیں یہاں تک کہ تمہارے پاس اُسکے لئے جگہ نہ رہے۔“ (ملاکی ۳:۱۰) بالآخر، یہوواہ اپنے خادموں کو ہمیشہ کی زندگی کا اَجر دے گا۔ (یوحنا ۵:۲۴؛ مکاشفہ ۲۱:۴) اس بیشقیمت اَجر سے یہوواہ خدا کی محبت اور مہربانی کی عکاسی ہوتی ہے۔ یہ اس بات کو بھی واضح کرتا ہے کہ یہوواہ انکو بہت اہم خیال کرتا ہے جو اسکی خدمت کا انتخاب کرتے ہیں۔ یہوواہ کو فیاضی سے اَجر دینے والا سمجھنے سے ہم اُس کیساتھ اپنے رشتے کی بابت پیدا ہونے والے شکوکوشبہات کا مقابلہ کر سکیں گے۔ کیونکہ یہوواہ خدا ہمیں نصیحت کرتا ہے کہ ہم اسے اَجر دینے والا خیال کریں! پولس رسول نے لکھا: ”خدا کے پاس آنے والے کو ایمان لانا چاہئے کہ وہ موجود ہے اور اپنے طالبوں کو بدلہ دیتا ہے۔“—عبرانیوں ۱۱:۶۔
۱۲ ہم یہوواہ خدا کی خدمت اس سے محبت رکھنے کی وجہ سے کرتے ہیں نہ کہ اسلئےکہ اُس نے ہمیں اَجر دینے کا وعدہ کِیا ہے۔ تاہم، اپنے دل میں اَجر پانے کی اُمید رکھنا نامناسب یا خودغرضانہ نہیں ہے۔ (کلسیوں ۳:۲۳، ۲۴) یہوواہ اپنے طالبوں کو بیشقیمت خیال کرتے ہوئے محبت دکھانے میں پہل کرتا ہے۔ نیز انہیں اَجر بھی دیتا ہے۔
۱۳. ہم سے یہوواہ کی محبت کا سب سے بڑا ثبوت فدیے کا بندوبست کیوں ہے؟
۱۳ یہوواہ خدا کی نظر میں انسانوں کی اہمیت کا سب سے بڑا ثبوت فدیے کا بندوبست ہے۔ یوحنا رسول نے لکھا: ”خدا نے دُنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اُس نے اپنا اکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔“ (یوحنا ۳:۱۶) یسوع مسیح کا فدیہ اس نظریے کو غلط ثابت کرتا ہے کہ یہوواہ خدا کی نظر میں ہماری کوئی اہمیت نہیں ہے۔ اگر اس نے ہمارے لئے اتنی بڑی قیمت ادا کی اور اپنے اکلوتے بیٹے کو قربان کر دیا تو ہم اس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں کہ وہ ہم سب سے محبت کرتا ہے۔
۱۴. کس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ پولس رسول فدیے کے بندوبست کو کیسا خیال کرتا تھا؟
۱۴ تاہم، اگر آپکے اندر افسردگی کے احساسات سر اُٹھاتے ہیں تو فدیے کے بندوبست پر غوروخوض کریں۔ جیہاں، یہوواہ خدا کی اس فراہمی کو اپنے لئے ایک تحفہ خیال کریں۔ پولس رسول نے بھی بالکل ایسا ہی کِیا تھا۔ یاد کریں اس نے کہا: ”ہائے مَیں کیسا کمبخت آدمی ہوں!“ لیکن بعد میں اُس نے کہا: ”اپنے خداوند یسوؔع مسیح کے وسیلہ سے خدا کا شکر کرتا ہوں۔“ پولس نے مزید کہا، ”جس نے مجھ سے محبت رکھی اور اپنے آپ کو میرے لئے موت کے حوالہ کر دیا۔“ (رومیوں ۷:۲۴، ۲۵؛ گلتیوں ۲:۲۰) یہ کہتے ہوئے پولس رسول اپنی بابت فخر نہیں کر رہا تھا۔ بلکہ وہ اس بات کی بابت پُراعتماد تھا کہ یہوواہ واقعی اُسکی قدر کرتا ہے۔ پولس رسول کی طرح آپکو بھی فدیے کے بندوبست کو خدا کی طرف سے ایک تحفہ سمجھنا چاہئے۔ یہوواہ ایک طاقتور نجاتدہندہ ہونے کیساتھ ساتھ ایک پُرمحبت اَجر دینے والا بھی ہے۔
شیطان کی چالوں سے خبردار رہیں
۱۵-۱۷. (ا) شیطان مایوسی کے احساسات سے کیسے ناجائز فائدہ اُٹھاتا ہے؟ (ب) ہم ایوب کے تجربے سے کیسے حوصلہافزائی پا سکتے ہیں؟
۱۵ اسکے علاوہ، ہو سکتا ہے کہ آپکو یہ یقین کرنا مشکل لگے کہ خدا کے کلام میں پائی جانے والی تسلی سے آپ بھی فائدہ اُٹھا سکتے ہیں۔ یا شاید آپ محسوس کریں کہ خدا کی نئی دُنیا میں ہمیشہ تک زندہ رہنے کا اَجر دوسرے ہی حاصل کر سکتے ہیں۔ مَیں اسکے لائق نہیں۔ اگر ایسا ہے تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟
۱۶ بِلاشُبہ، آپ افسیوں کو دی گئی پولس رسول کی اس مشورت سے واقف ہوں گے: ”خدا کے سب ہتھیار باندھ لو تاکہ تُم ابلیس کے منصوبوں [چالوں] کے مقابلہ میں قائم رہ سکو۔“ (افسیوں ۶:۱۱) جب ہم شیطان کے ہتھکنڈوں کی بابت سوچتے ہیں تو ہمارے ذہن میں فوراً مادہپرستی اور بداخلاقی کے طریقے آتے ہیں۔ اسکی کیا وجہ ہے؟ کیونکہ ماضی اور حال کے بہتیرے خدا کے لوگ ان آزمائشوں میں پھنس گئے۔ تاہم، ہمیں شیطان کے ایک اَور پھندے کو نظرانداز نہیں کرنا چاہئے۔ وہ پھندا لوگوں کو یہ یقین دلانے کی کوشش ہے کہ یہوواہ خدا ان سے محبت نہیں کرتا ہے۔
۱۷ شیطان لوگوں کو خدا سے دُور کرنے کیلئے ایسے احساسات سے ناجائز فائدہ اُٹھانے میں ماہر ہے۔ ایوب سے کہے گئے بلدد کے الفاظ کو یاد کریں: ”انسان کیونکر خدا کے حضور راست ٹھہر سکتا ہے؟ یا وہ جو عورت سے پیدا ہوا ہے کیونکر پاک ہو سکتا ہے؟ دیکھ! چاند میں بھی روشنی نہیں اور تارے اُسکی نظر میں پاک نہیں۔ پھر بھلا انسان کا جو محض کیڑا ہے اور آدمزاد کا جو صرف کِرم ہے کیا ذکر!“ (ایوب ۲۵:۴-۶؛ یوحنا ۸:۴۴) آپ تصور کر سکتے ہیں کہ ایوب ان باتوں کو سن کر کتنا بیدل ہوا ہوگا! پس شیطان کو اپنی ہمت توڑنے نہ دیں۔ اسکے برعکس، شیطان کے حیلوں سے خبردار رہیں اسطرح آپ ہر قسم کی مشکلات کے باوجود صحیح کام کرنے کیلئے حوصلہ اور دلیری حاصل کریں گے۔ (۲-کرنتھیوں ۲:۱۱) ایوب کے معاملہ میں، اگرچہ یہوواہ خدا کو اسکی اصلاح کرنی پڑی توبھی اس نے ایوب کی برداشت کا اَجر دیتے ہوئے جو کچھ اُس نے کھو دیا تھا اس سے دُگنا عطا کِیا۔—ایوب ۴۲:۱۰۔
یہوواہ ”ہمارے دل سے بڑا“ ہے
۱۸، ۱۹. خدا ”ہمارے دل سے بڑا“ کیسے ہے اور کس مفہوم میں وہ ہماری بابت سب کچھ جانتا ہے؟
۱۸ یہ سچ ہے کہ اگر آپکی ہمت ٹوٹ چکی ہے اور آپ کافی عرصے سے اسکا شکار ہیں تو قابو پانا واقعی مشکل ہے۔ تاہم، خدا کی پہچان کے خلاف سر اُٹھانے والی ایسی باتیں اگر آپ میں گہری جڑی پکڑ چکی ہیں تو یہوواہ کی روح کی مدد سے رفتہرفتہ انہیں کچلا جا سکتا ہے۔ (۲-کرنتھیوں ۱۰:۴، ۵) جب بھی ہمت توڑنے والی باتیں آپ پر غالب آئیں تو یوحنا رسول کے الفاظ کو یاد کریں: ”اِس سے ہم جانیں گے کہ حق کے ہیں اور جس بات میں ہمارا دل ہمیں الزام دے گا اُسکے بارے میں ہم اُسکے حضور اپنی دلجمعی کریں گے۔ کیونکہ خدا ہمارے دل سے بڑا ہے اور سب کچھ جانتا ہے۔“—۱-یوحنا ۳:۱۹، ۲۰۔
۱۹ اس بیان کا کیا مطلب ہے کہ ”خدا ہمارے دل سے بڑا“ ہے؟ بعضاوقات ہمارا دل ہمیں الزام دے سکتا ہے۔ بالخصوص اُس وقت جب ہم اپنی ناکاملیت اور خطاؤں کی بابت بہت کچھ جانتے ہیں۔ یا ہو سکتا ہے کہ اپنی تربیت کی وجہ سے ہم زندگی کے تاریک پہلو دیکھتے ہیں کہ خواہ ہم کچھ بھی کریں وہ یہوواہ کے نزدیک قابلِقبول نہیں ہوگا۔ یوحنا رسول نے ہمیں یہ یقیندہانی کرائی کہ یہوواہ ہمارے ان احساسات سے بڑا ہے! یہوواہ خدا ہماری ناکاملیت پر توجہ مرکوز نہیں کرتا اور ہماری حدود کو پہچانتا ہے۔ وہ ہمارے مقاصد کو بھی جانتا ہے۔ داؤد نے لکھا: ”وہ ہماری سرشت سے واقف ہے۔ اُسے یاد ہے کہ ہم خاک ہیں۔“ (زبور ۱۰۳:۱۴) جیہاں، یہوواہ خدا ہماری بابت ہم سے زیادہ جانتا ہے!
”جلالی تاج“ اور ”شاہانہ افسر“
۲۰. یسعیاہ نبی اسرائیل کی بحالی کی بابت کیا پیشینگوئی کرتا ہے، اور یہ پیشینگوئی اپنے خادموں کے بارے میں یہوواہ کے نقطۂنظر کی بابت کیا ظاہر کرتی ہے؟
۲۰ یہوواہ خدا نے یسعیاہ نبی کے ذریعے اپنے قدیم لوگوں کو بحالی کی اُمید دلائی۔ بابلی اسیری میں انہیں اسی تسلی اور یقیندہانی کی ضرورت تھی! اُس وقت کی بابت بیان کرتے ہوئے جب وہ اپنے مُلک میں جائیں گے یہوواہ نے بیان کِیا: ”تو خداوند کے ہاتھ میں جلالی تاج اور اپنے خدا کی ہتھیلی میں شاہانہ افسر ہوگی۔“ (یسعیاہ ۶۲:۳) ان الفاظ کے مطابق یہوواہ خدا نے اپنے لوگوں کو شانوشوکت عطا کی۔ آجکل اس نے روحانی اسرائیل کیساتھ بھی ایسا ہی کِیا ہے۔ اس نے گویا انہیں سرفرازی بخشی ہے تاکہ تمام لوگ انہیں عزت کی نگاہ سے دیکھ سکیں۔
۲۱. آپ اس بات کا یقین کیسے رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ آپکی برداشت کا اَجر دے گا؟
۲۱ اس پیشینگوئی کی ابتدائی تکمیل ممسوح اشخاص پر ہوتی ہے۔ لیکن یہ یہوواہ کی اُس عظمت کی بھی عکاسی کرتی ہے جو وہ اپنی خدمت کرنے والے تمام اشخاص کو دیتا ہے۔ تاہم، جب آپ شکوشُبہ کا شکار ہوتے ہیں تو یاد رکھیں کہ ناکامل ہونے کے باوجود آپ یہوواہ خدا کیلئے ”جلالی تاج“ اور ”شاہانہ افسر“ کی مانند ہو سکتے ہیں۔ پس، اسکی مرضی پوری کرتے ہوئے اسکے دل کو شاد کرتے رہیں۔ (امثال ۲۷:۱۱) ایسا کرنے سے آپ اس بات کی بابت پُراعتماد ہوں گے کہ یہوواہ آپکی برداشت کا اَجر دے گا!
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 1 بعض نام بدل دئے گئے ہیں۔
کیا آپکو یاد ہے؟
• ہم یہوواہ کیلئے ”خاص ملکیت“ کیسے ہیں؟
• یہوواہ کو اَجر دینے والا سمجھنا کیوں اہم ہے؟
• ہمیں شیطان کی کن چالوں سے خبردار رہنا چاہئے؟
• کس مفہوم میں خدا ”ہمارے دل سے بڑا“ ہے؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۲۶ پر تصویر]
پولس
[صفحہ ۲۶ پر تصویر]
ایلیاہ
[صفحہ ۲۶ پر تصویر]
حنّہ
[صفحہ ۲۸ پر تصویر]
خدا کا کلام پڑھنے سے دل کو تسلی ملتی ہے