مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یہوواہ نے ہمارے ”‏سر کے بال بھی“‏ گنے ہوئے ہیں

یہوواہ نے ہمارے ”‏سر کے بال بھی“‏ گنے ہوئے ہیں

یہوواہ نے ہمارے ”‏سر کے بال بھی“‏ گنے ہوئے ہیں

‏”‏ایک [‏چڑیا]‏ بھی تمہارے باپ کی مرضی بغیر زمین پر نہیں گِر سکتی۔‏ بلکہ تمہارے سر کے بال بھی سب گنے ہوئے ہیں۔‏“‏—‏متی ۱۰:‏۲۹،‏ ۳۰‏۔‏

۱،‏ ۲ (‏ا)‏ ایوب نے ایسا کیوں محسوس کِیا کہ خدا نے اُسے چھوڑ دیا ہے؟‏ (‏ب)‏ کیا ایوب کی باتوں کا یہ مطلب ہے کہ وہ خدا کے خلاف ہو گیا تھا؟‏ وضاحت کریں۔‏

‏”‏مَیں تیرے پاس چلّاتا ہوں اور تُو جواب نہیں دیتا۔‏ مَیں تیرے آگے کھڑا ہوتا ہوں اور تُو پروا نہیں کرتا۔‏ تُو میرا بےرحم دُشمن ہو گیا ہے۔‏ اور اپنے ہاتھ کی قوت سے مجھے دُکھ دیتا ہے۔‏“‏ یہ الفاظ کہنے والا شخص واقعی بہت پریشان ہے!‏ اسکا روزگار ختم ہو چکا ہے۔‏ اسکے بچوں کی زندگیاں ایک حادثے کی نذر ہو چکی ہیں۔‏ اُسے ایک روگ لگ گیا ہے۔‏ یہ شخص کون ہے؟‏ اسکا نام ایوب ہے۔‏ اسکے انتہائی دردناک تجربے کو ہمارے فائدے کیلئے بائبل میں درج کروایا گیا ہے۔‏—‏ایوب ۳۰:‏۲۰،‏ ۲۱‏،‏ کیتھولک ڈوئے ورشن۔‏

۲ ایوب کی باتوں سے شاید ایسا لگے کہ وہ خدا کے خلاف ہو گیا تھا۔‏ لیکن ایسی بات نہیں ہے۔‏ ایوب صرف دل کا غبار نکال رہا تھا۔‏ (‏ایوب ۶:‏۲،‏ ۳‏)‏ وہ اس بات سے ناواقف تھا کہ اسکی آزمائشیں شیطان کی طرف سے ہیں۔‏ لہٰذا،‏ اُس نے غلطی سے یہ محسوس کر لیا کہ خدا نے اُسے چھوڑ دیا ہے۔‏ ایک مرتبہ تو ایوب نے یہوواہ خدا سے یہ الفاظ کہے:‏ ”‏تُو اپنا مُنہ کیوں چھپاتا ہے اور مجھے اپنا دشمن کیوں جانتا ہے؟‏“‏ *‏—‏ایوب ۱۳:‏۲۴‏۔‏

۳.‏ جب ہم پر مشکلات آتی ہیں تو ہم کیا سوچ سکتے ہیں؟‏

۳ آجکل،‏ بہتیرے یہوواہ کے لوگ جنگوں،‏ سیاسی اور سماجی ابتریوں،‏ قدرتی آفات،‏ بڑھاپے،‏ بیماریوں،‏ انتہائی غربت اور حکومتی پابندیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی لگاتار مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔‏ اسی طرح شاید آپ بھی کسی آزمائش یا مشکل سے گزرے ہوں۔‏ ہو سکتا ہے کہ اُس وقت آپ نے بھی ایسا ہی محسوس کِیا ہو جیسے یہوواہ نے آپ سے اپنا مُنہ چھپا لیا ہے۔‏ آپ یوحنا ۳:‏۱۶ کے الفاظ سے اچھی طرح واقف ہے جو یہ بیان کرتے ہیں،‏ ”‏خدا نے دُنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اُس نے اپنا اکلوتا بیٹا بخش دیا۔‏“‏ اسکے باوجود،‏ جب آپکی تکلیفیں ختم ہونے کا نام نہیں لیتی تو شاید آپ پریشان ہوکر یہ کہتے ہوں،‏ ”‏کیا خدا واقعی مجھ سے محبت رکھتا ہے؟‏ کیا اُسے معلوم ہے کہ مَیں کس کرب سے گزر رہا ہوں؟‏ کیا وہ میری ذات میں دلچسپی لیتا ہے؟‏“‏

۴.‏ پولس رسول کو کس مستقل حالت کا سامنا تھا،‏ اور ایسی حالتیں ہم پر کیا اثر ڈال سکتی ہیں؟‏

۴ آئیے پولس رسول کی زندگی پر غور کریں۔‏ اُس نے لکھا:‏ ”‏میرے جسم میں کانٹا چبھویا گیا یعنی شیطان کا قاصد تاکہ میرے مکے مارے۔‏“‏ اُس نے مزید لکھا:‏ ”‏مَیں نے تین بار خداوند سے التماس کِیا کہ یہ مجھ سے دُور ہو جائے۔‏“‏ یہوواہ نے اُسکی التجائیں سنیں۔‏ تاہم،‏ اُس نے پولس پر واضح کِیا کہ دُعا سن لینے کا یہ مطلب نہیں کہ وہ معجزانہ طور پر اُسکی حالت کو ٹھیک کر دے گا۔‏ اسکے باوجود،‏ پولس کو ”‏جسم میں کانٹے“‏ سے لڑنے کیلئے خدا کی طاقت پر بھروسا کرنا ہوگا۔‏ * (‏۲-‏کرنتھیوں ۷۱۲-‏۹)‏ پولس کی طرح آپکو بھی کسی مستقل آزمائش کا سامنا ہو سکتا ہے۔‏ شاید آپ سوچتے ہوں کہ کیا یہوواہ خدا کا میری آزمائش کو ختم نہ کرنے کا یہ مطلب ہے کہ وہ میری صورتحال سے ناواقف ہے یا اُسے میری کوئی پروا نہیں؟‏ جواب ہے ایسی بات ہرگز نہیں!‏ یہوواہ اپنے ہر وفادار خادم میں گہری دلچسپی رکھتا ہے۔‏ یہ بات یسوع کے ان الفاظ سے ظاہر ہے جو اُس نے اپنے شاگردوں کو منتخب کرنے کے تھوڑی دیر بعد کہے تھے۔‏ آئیے اس بات پر غور کریں کہ کیسے یہ الفاظ آجکل ہماری ہمت بڑھا سکتے ہیں۔‏

‏”‏ڈرو نہیں“‏—‏مگر کیوں؟‏

۵،‏ ۶.‏ (‏ا)‏ یسوع مسیح نے آنے والی حالتوں سے خوفزدہ نہ ہونے میں اپنے رسولوں کی مدد کیسے کی؟‏ (‏ب)‏ پولس نے یہوواہ خدا پر اپنے اعتماد کو کیسے ظاہر کِیا؟‏

۵ رسولوں کو یسوع مسیح نے ”‏ناپاک رُوحوں پر اختیار بخشا کہ اُنکو نکالیں اور ہر طرح کی بیماری اور ہر طرح کی کمزوری کو دُور کریں۔‏“‏ رسولوں کو واقعی غیرمعمولی طاقت ملی تھی۔‏ تاہم،‏ اسکا یہ مطلب نہیں تھا کہ اُنہیں آزمائشوں اور مشکلوں کا سامنا نہیں کرنا تھا۔‏ اِسکے برعکس،‏ یسوع اُن چند باتوں کو تفصیل سے بیان کرتا ہے جنکا انہیں سامنا ہو سکتا تھا۔‏ پس وہ اُن کو تاکید کرتا ہے،‏ ”‏جو بدن کو قتل کرتے ہیں اور رُوح کو قتل نہیں کر سکتے اُن سے نہ ڈرو بلکہ اُسی سے ڈرو جو رُوح اور بدن دونوں کو جہنم میں ہلاک کر سکتا ہے۔‏“‏—‏متی ۱۰:‏۱،‏ ۱۶-‏۲۲،‏ ۲۸‏۔‏

۶ یسوع مسیح نے اپنے رسولوں کو خوفزدہ نہ ہونے کے متعلق دو تمثیلیں پیش کی۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏کیا پیسے کی دو چڑیاں نہیں بِکتیں؟‏ اور اُن میں سے ایک بھی تمہارے باپ کی مرضی بغیر زمین پر نہیں گر سکتی۔‏ بلکہ تمہارے سر کے بال بھی سب گنے ہوئے ہیں۔‏ پس ڈرو نہیں۔‏ تمہاری قدر تو بہت سی چڑیوں سے زیادہ ہے۔‏“‏ (‏متی ۱۰:‏۲۹-‏۳۱‏)‏ غور کریں کہ یسوع نے مشکلات کے سامنے خوفزدہ نہ ہونے کو اس اعتماد کے ساتھ جوڑا کہ یہوواہ خدا انفرادی طور پر ہماری فکر رکھتا ہے۔‏ پولس رسول کو بھی یہی اعتماد حاصل تھا۔‏ اُس نے لکھا:‏ ”‏اگر خدا ہماری طرف ہے تو کون ہمارا مخالف ہے؟‏ جس نے اپنے بیٹے ہی کو دریغ نہ کِیا بلکہ ہم سب کی خاطر اُسے حوالہ کر دیا وہ اُس کے ساتھ سب چیزیں بھی ہمیں کسطرح نہ بخشے گا؟‏“‏ (‏رومیوں ۸:‏۳۱،‏ ۳۲‏)‏ آپ کو کسی بھی مشکل کا سامنا کیوں نہ ہو،‏ آپ اس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں کہ جبتک آپ وفادار ہیں یہوواہ خدا آپ کو نہیں چھوڑے گا۔‏ رسولوں کو دی گئی یسوع کی آگاہی پر غور کرنے سے یہ بات ہم پر اَور زیادہ واضح ہو جاتی ہے۔‏

ایک چڑیا کی قیمت

۷،‏ ۸.‏ (‏ا)‏ یسوع مسیح کے زمانے میں چڑیوں کو کیسا خیال کِیا جاتا تھا؟‏ (‏ب)‏ متی ۱۰:‏۲۹ میں ”‏چڑیوں“‏ کیلئے یونانی لفظ کن چڑیوں کی طرف اشارہ کرتا ہے؟‏

۷ یسوع مسیح کی تمثیل اپنے ہر خادم کیلئے یہوواہ کی فکرمندی کی کیا خوب عکاسی کرتی ہے۔‏ سب سے پہلے چڑیوں کی بابت بات کرتے ہیں۔‏ یسوع مسیح کے زمانے میں چڑیوں کو خوراک کے طور پر استعمال کِیا جاتا تھا۔‏ لیکن فصلوں کو نقصان پہنچانے کی وجہ سے لوگ انہیں ایک موذی مخلوق سمجھتے تھے۔‏ چڑیوں کے زیادہ اور سستے ہونے کی وجہ سے انہیں بہت کم قیمت میں خریدا جا سکتا تھا۔‏ دو پیسوں میں چار چڑیوں کی بجائے پانچ چڑیاں ملتی تھی۔‏ ایک مفت میں دی جاتی تھی۔‏ اس ایک چڑیا کی تو کوئی قیمت ہی نہیں!‏—‏لوقا ۱۲:‏۶‏۔‏

۸ ذرا ایک عام چڑیا کے سائز پر غور کریں۔‏ نیز اسکا مقابلہ دیگر چڑیوں سے کریں۔‏ ایک جوان چڑیا بھی چھوٹی سی ہوتی ہے۔‏ تاہم،‏ متی ۱۰:‏۲۹ میں جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”‏چڑیوں“‏ کِیا گیا ہے وہ خاص طور پر چھوٹی چڑیوں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔‏ یسوع یہ چاہتا تھا کہ اُس کے شاگرد اس چھوٹی اور غیراہم خیال کی جانے والی چڑیا پر غور کریں۔‏

۹.‏ یسوع مسیح کی چڑیوں کی تمثیل میں کونسے اہم نکتے کو اُجاگر کِیا گیا ہے؟‏

۹ یسوع مسیح کی چڑیوں کی تمثیل بہت ہی اہم نکتے کو واضح کرتی ہے کہ انسانوں کی نظر میں بےوقعت چیزیں یہوواہ خدا کی نظر میں بہت اہم ہے۔‏ یسوع مسیح نے اس سچائی پر مزید زور دینے کیلئے کہا کہ زمین پر گرنے والی چھوٹی چڑیا کی بابت بھی یہوواہ خدا جانتا ہے۔‏ * سبق واضح ہے۔‏ اگر یہوواہ خدا کی نظر میں ایک چھوٹی اور غیراہم سمجھی جانے والی چڑیا اسقدر اہمیت رکھتی ہے تو پھر وہ انسان جو اُسکی خدمت کرنے کا انتخاب کرتے ہیں کسقدر اہم ہیں!‏

۱۰.‏ اس اہم بیان کا کیا مطلب ہے کہ ”‏تمہارے سر کے بال بھی سب گنے ہوئے ہیں“‏؟‏

۱۰ اسکے علاوہ،‏ چڑیوں کی بابت اپنی تمثیل میں یسوع نے یہ بھی کہا:‏ ”‏تمہارے سر کے بال بھی سب گنے ہوئے ہیں۔‏“‏ (‏متی ۱۰:‏۳۰‏)‏ اس مختصر اور اثرآفرین بیان نے یسوع مسیح کی چڑیوں کی تمثیل کو اَور زیادہ اہم بنا دیا۔‏ ذرا اس بات پر غور کریں کہ ایک عام انسانی سر پر تقریباً ۰۰۰،‏۰۰،‏۱ بال ہوتے ہیں۔‏ ایک بال دوسرے بال کے اس قدر قریب ہوتا ہے کہ ہمارے لئے ایک ایک بال پر غور کرنا ممکن نہیں ہوتا۔‏ لیکن یہوواہ خدا ہر بال کو دیکھ سکتا اور گن سکتا ہے۔‏ اگر ایسا ہے تو کیا کوئی ایسی بات ہے جسے یہوواہ خدا نہیں جان سکتا؟‏ یقیناً یہوواہ خدا اپنے ہر خادم کی منفرد بناوٹ سے واقف ہے۔‏ واقعی،‏ وہ ”‏دل پر نظر کرتا ہے۔‏“‏—‏۱-‏سموئیل ۱۶:‏۷‏۔‏

۱۱.‏ داؤد نے یہوواہ پر اپنے اعتماد کو کسطرح بیان کِیا؟‏

۱۱ داؤد اپنی زندگی میں کئی مرتبہ مشکلات سے دوچار ہوا تھا۔‏ لیکن اُسے اعتماد تھا کہ یہوواہ خدا اُسکے ساتھ ہے۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏اَے خداوند!‏ تُو نے مجھے جانچ لیا اور پہچان لیا۔‏ تُو میرا اُٹھنا بیٹھنا جانتا ہے۔‏ تُو میرے خیال کو دُور سے سمجھ لیتا ہے۔‏“‏ (‏زبور ۱۳۹:‏۱،‏ ۲‏)‏ آپ بھی اس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا آپکو ذاتی طور پر جانتا ہے۔‏ (‏یرمیاہ ۱۷:‏۱۰‏)‏ جلدبازی سے یہ نہ سوچ لیں کہ یہوواہ کی نظروں میں ہماری کوئی اہمیت نہیں!‏

‏”‏میرے آنسوؤں کو اپنے مشکیزہ میں رکھ لے“‏

۱۲.‏ ہم یہ کیسے جانتے ہیں کہ یہوواہ خدا اپنے لوگوں کی مصیبتوں سے بخوبی واقف ہے؟‏

۱۲ یہوواہ خدا نہ صرف اپنے ہر ایک خادم کو انفرادی طور پر جانتا ہے بلکہ وہ اُنکی ہر مصیبت سے بھی بخوبی واقف ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ جب اسرائیلیوں پر ظلم ڈھائے جا رہے تھے تو یہوواہ نے موسیٰ سے کہا:‏ ”‏مَیں نے اپنے لوگوں کی تکلیف جو مصرؔ میں ہیں خوب دیکھی اور اُنکی فریاد جو بیگار لینے والوں کے سبب سے ہے سنی اور مَیں اُنکے دُکھوں کو جانتا ہوں۔‏“‏ (‏خروج ۳:‏۷‏)‏ یہ بات کسقدر تسلی‌بخش ہے کہ جب ہمیں آزمائشوں کا سامنا ہوتا ہے تو یہوواہ خدا اُس تمام صورتحال کو دیکھتا اور ہماری التجاؤں کو سنتا ہے!‏ اس بات کا یقین رکھیں کہ وہ ہماری تکلیف سے غافل نہیں!‏

۱۳.‏ کیا بات ظاہر کرتی ہے کہ یہوواہ اپنے خادموں کی واقعی فکر رکھتا ہے؟‏

۱۳ یہوواہ خدا اُن لوگوں کی فکر رکھتا ہے جو اُسکی قربت میں رہتے ہیں جیسےکہ ہم اُوپر اسرائیلیوں کی مثال سے دیکھ چکے ہیں۔‏ اگرچہ اُنکی زیادہ‌تر پریشانیوں کی وجہ اُنکی اپنی سرکشی تھی توبھی یسعیاہ نے یہوواہ خدا کی فکرمندی کی بابت لکھا:‏ ”‏اُنکی تمام مصیبتوں میں وہ مصیبت‌زدہ ہوا۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۶۳:‏۹‏)‏ یہوواہ کے وفادار خادم کے طور پر آپ اس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں کہ جب آپ تکلیف میں ہوتے ہیں تو یہوواہ خدا کو اسکا دُکھ ہوتا ہے۔‏ کیا اس بات سے آپکو تحریک نہیں ملنی چاہئے کہ مصیبتوں کا نڈر ہوکر مقابلہ کریں اور اپنی بہترین صلاحیتوں کو بروئےکار لاتے ہوئے یہوواہ کی خدمت کرتے رہیں؟‏—‏۱-‏پطرس ۵:‏۶،‏ ۷‏۔‏

۱۴.‏ زبور ۵۶ کو ترتیب دیتے وقت داؤد کو کس صورتحال کا سامنا تھا؟‏

۱۴ ساؤل بادشاہ داؤد کے خون کا پیاسا تھا۔‏ تاہم داؤد بادشاہ کو یہ اعتماد تھا کہ یہوواہ خدا اُسکی حفاظت کرے گا۔‏ یہ بات زبور ۵۶ سے ظاہر ہے۔‏ جب داؤد بچنے کیلئے جات کو بھاگ جاتا ہے تو وہاں فلستی اُسے پہچان لیتے ہیں جسکی وجہ سے وہ خوفزدہ ہو جاتا ہے۔‏ داؤد لکھتا ہے:‏ ”‏میرے دشمن دن‌بھر مجھے نِگلنا چاہتے ہیں کیونکہ جو غرور کرکے مجھ سے لڑتے ہیں وہ بہت ہیں۔‏“‏ داؤد نے ایسی صورتحال میں یہوواہ کی طرف رُجوع کِیا۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏وہ دن‌بھر میری باتوں کو مروڑتے رہتے ہیں۔‏ اُنکے خیال سراسر یہی ہیں کہ مجھ سے بدی کریں۔‏“‏—‏زبور ۵۶:‏۲،‏ ۵‏۔‏

۱۵.‏ (‏ا)‏ داؤد کا اس بات سے کیا مطلب تھا کہ اَے یہوواہ میرے آنسوؤں کو مشکیزہ میں رکھ لے یا ایک کتاب میں مندرج کر لے؟‏ (‏ب)‏ جب ہمارا ایمان آزمایا جاتا ہے تو ہم کس بات کیلئے پُراعتماد ہو سکتے ہیں؟‏

۱۵ پس،‏ داؤد نے زبور ۵۶:‏۸ میں دل کو موہ لینے والے یہ الفاظ کہے،‏ ”‏تُو میری آوارگی کا حساب رکھتا ہے۔‏ میرے آنسوؤں کو اپنے مشکیزہ میں رکھ لے۔‏ کیا وہ تیری کتاب میں مندرج نہیں ہیں؟‏“‏ یہوواہ خدا کی پُرمحبت فکرمندی کو ظاہر کرنے والے کیا ہی دلکش الفاظ!‏ واقعی،‏ پریشانی میں ہم یہوواہ کے حضور آنسوؤں کیساتھ التجا کر سکتے ہیں۔‏ یسوع جو کامل شخص تھا اُس نے بھی ایسا ہی کِیا تھا۔‏ (‏عبرانیوں ۵:‏۷‏)‏ داؤد کو یقین تھا کہ یہوواہ اُسے دیکھتا اور اُس کی پریشانی کو یاد رکھتا ہے۔‏ اس نے گویا اُس کے آنسوؤں کو مشکیزہ میں رکھ لیا یا ایک کتاب میں تحریر کروا دیا۔‏ * آپ شاید سوچیں کہ میرے غم تو بہت زیادہ ہے وہ تو اس مشکیزہ کو یا کتاب کے صفحوں کو بھر سکتے ہیں۔‏ اس صورت میں بھی آپ بائبل کی اس آیت سے تسلی پا سکتے ہیں،‏ ”‏خداوند شکستہ‌دلوں کے نزدیک ہے اور خستہ‌جانوں کو بچاتا ہے۔‏“‏—‏زبور ۳۴:‏۱۸‏۔‏

خدا کے ہمراز بننا

۱۶،‏ ۱۷.‏ (‏ا)‏ ہم اس بات کو کیسے جانتے ہیں کہ یہوواہ اپنے لوگوں کی تکلیفوں سے بےخبر نہیں؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ خدا نے لوگوں کو اپنے نزدیک لانے کیلئے کیا کِیا ہے؟‏

۱۶ اس بات سے واقف ہونا کہ یہوواہ نے ہمارے سر کے بال بھی گنے ہوئے ہیں ہمیں یہ جاننے میں مدد دیتا ہے کہ جس خدا کی پرستش کرنے کا شرف ہمیں حاصل ہے وہ کسقدر شفیق اور پروا کرنے والا ہے۔‏ اگرچہ ہم ابھی تک خدا کے وعدے کے مطابق نئی دُنیا اور تکلیفوں کے ختم ہونے کا انتظار کر رہے ہیں توبھی عین اس وقت یہوواہ اپنے لوگوں کیلئے شاندار کام کر رہا ہے۔‏ داؤد نے لکھا:‏ ”‏خداوند کے راز کو وہی جانتے ہیں جو اُس سے ڈرتے ہیں اور وہ اپنا عہد اُنکو بتائے گا۔‏“‏—‏زبور ۲۵:‏۱۴‏۔‏

۱۷ ناکامل انسانوں کے حق میں یہ بات کہنا کہ وہ ”‏خداوند کے راز“‏ کو جان سکتے ہیں ناممکن دکھائی دیتا ہے!‏ تاہم،‏ یہوواہ اُنکو دعوت دیتا ہے جو اُس سے ڈرتے اور اُسکے خیمہ میں مہمان بننا چاہتے ہیں۔‏ (‏زبور ۱۵:‏۱-‏۵‏)‏ یہوواہ اپنے مہمانوں کیلئے کیا کچھ کرے گا؟‏ داؤد کے الفاظ کے مطابق،‏ وہ اُنکو اپنا عہد بتائے گا۔‏ یہوواہ اُنہیں اپنا رازدار بناتا اور نبیوں کے ذریعے اپنا ”‏بھید“‏ آشکارا کرتا ہے۔‏ اسطرح وہ اُسکے مقاصد کو جان سکتے اور اُنکے مطابق اپنی زندگی بسر کر سکتے ہیں۔‏—‏عاموس ۳:‏۷‏۔‏

۱۸.‏ ہم یہ کیسے جانتے ہیں کہ یہوواہ ہم سے قریبی رشتہ رکھنا چاہتا ہے؟‏

۱۸ واقعی،‏ یہ جاننا دل کو گرما دیتا ہے کہ ہم ناکامل انسان حق‌تعالیٰ،‏ یہوواہ خدا کی قربت حاصل کر سکتے ہیں۔‏ درحقیقت،‏ وہ ہمیں ایسا کرنے کی تاکید کرتا ہے۔‏ بائبل بیان کرتی ہے کہ ”‏خدا کے نزدیک جاؤ تو وہ تمہارے نزدیک آئے گا۔‏“‏ (‏یعقوب ۴:‏۸‏)‏ یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ ہم اُس کیساتھ قریبی رشتہ رکھیں۔‏ دراصل،‏ اُس نے اس رشتے کو ممکن بنانے کیلئے پہلے ہی سے ایک بندوبست کِیا ہے۔‏ ہم یسوع مسیح کی قربانی کی بدولت قادرِمطلق خدا کے دوست بن سکتے ہیں۔‏ بائبل بیان کرتی ہے کہ ”‏ہم اِسلئے محبت رکھتے ہیں کہ پہلے اُس نے ہم سے محبت رکھی۔‏“‏—‏۱-‏یوحنا ۴:‏۱۹‏۔‏

۱۹.‏ برداشت یہوواہ کیساتھ ہمارے رشتے کو کیسے تقویت دے سکتی ہے؟‏

۱۹ یہوواہ خدا کیساتھ قریبی رشتہ ہمیں مشکلات کے تحت مضبوط بناتا ہے۔‏ یعقوب شاگرد نے لکھا:‏ ”‏صبر کو اپنا پورا کام کرنے دو تاکہ تُم پورے اور کامل ہو جاؤ اور تُم میں کسی بات کی کمی نہ رہے۔‏“‏ (‏یعقوب ۱:‏۴‏)‏ مشکلات کو برداشت کرنے سے کونسا ”‏کام“‏ پورا کِیا جاتا ہے؟‏ پولس کے جسم میں کانٹے کو یاد کریں۔‏ اُسکے برداشت کرنے سے کیا ممکن ہوا تھا؟‏ پولس نے اپنی آزمائشوں کی بابت کہا:‏ ”‏مَیں بڑی خوشی سے اپنی کمزوری پر فخر کروں گا تاکہ مسیح کی قدرت مجھ پر چھائی رہے۔‏ اسلئے مَیں مسیح کی خاطر کمزوری میں۔‏ بےعزتی میں۔‏ احتیاج میں۔‏ ستائے جانے میں۔‏ تنگی میں خوش ہوں کیونکہ جب مَیں کمزور ہوتا ہوں اُسی وقت زورآور ہوتا ہوں۔‏“‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۱۲:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ پولس نے اپنے ذاتی تجربے سے بیان کِیا کہ یہوواہ ضرورت کے وقت طاقت بخشتا ہے۔‏ اگر ضروری ہو تو ”‏حد سے زیادہ قوت“‏ دیتا ہے جو ہمیں برداشت کرنے کے قابل بناتی ہے۔‏ اس سے ہم یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کے اَور زیادہ قریب آ جاتے ہیں۔‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۴:‏۷؛‏ فلپیوں ۴:‏۱۱-‏۱۳‏۔‏

۲۰.‏ ہم اس بات کیلئے کیسے پُراعتماد ہو سکتے ہیں کہ یہوواہ آزمائشوں کے تحت ہمیں حمایت اور تسلی فراہم کرے گا؟‏

۲۰ ہو سکتا ہے کہ یہوواہ خدا آپکی آزمائشوں کو کچھ وقت تک جاری رہنے کی اجازت دے۔‏ اگر ایسا ہے تو اُسکے وعدے پر اپنا دل لگائیں جو اُس نے اپنے ڈرنے والوں سے کِیا ہے کہ ”‏مَیں تجھ سے ہرگز دست‌بردار نہ ہوں گا اور کبھی تجھے نہ چھوڑوں گا۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۱۳:‏۵‏)‏ آپ بھی ایسی حمایت اور تسلی کا تجربہ کر سکتے ہیں۔‏ یہوواہ خدا نے آپکے ”‏سر کے بال بھی سب گنے ہوئے ہیں۔‏“‏ وہ آپکے صبر سے واقف ہے۔‏ وہ آپکے درد کو محسوس کرتا ہے۔‏ وہ آپکی واقعی پروا کرتا ہے۔‏ نیز،‏ وہ آپکے اُس کام اور محبت کو کبھی نہیں بھولے گا جو آپ نے اُسکے نام کے واسطے ظاہر کی ہے۔‏—‏عبرانیوں ۶:‏۱۰‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 2 راستباز داؤد اور وفادار بنی‌قورح نے بھی کچھ ایسی ہی باتیں کہی تھیں۔‏—‏زبور ۱۰:‏۱؛‏ ۴۴:‏۲۴‏۔‏

^ پیراگراف 4 پولس رسول کو جسم کے جس کانٹے کا سامنا تھا بائبل اسکی بابت واضح الفاظ میں کچھ نہیں بتاتی۔‏ یہ کوئی جسمانی بیماری ہو سکتی تھی جیسےکہ نظر کی کمزوری۔‏ یا پھر جھوٹے رسولوں اور دیگر لوگوں کی طرف اشارہ ہو سکتا ہے جو پولس کی رسالت اور منادی کو چیلنج کرتے تھے۔‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۱۱:‏۶،‏ ۱۳-‏۱۵؛‏ گلتیوں ۴:‏۱۵؛‏ ۶:‏۱۱‏۔‏

^ پیراگراف 9 بعض علما کا خیال ہے کہ چڑیوں کے گِرنے کا حوالہ اُنکی موت کی طرف اشارہ کرنے سے زیادہ مطلب رکھتا ہے۔‏ اصلی زبان میں اس لفظ کا مطلب چڑیوں کا خوراک کیلئے زمین پر اُترنا بھی ہو سکتا ہے۔‏ اگر بات ایسی ہی ہے تو اسکا مطلب یہ ہوا کہ خدا چڑیوں کی ہر دن کی کارگزاری پر نظر رکھتا اور اُن کیلئے فکر ظاہر کرتا ہے نہ صرف کہ جب وہ مرتی ہیں۔‏—‏متی ۶:‏۲۶‏۔‏

^ پیراگراف 15 پُرانے زمانے میں،‏ بھیڑ،‏ بکری اور گائے کی کھال سے مشکیزے بنائے جاتے تھے۔‏ ان مشکیزوں کو دودھ،‏ مکھن،‏ پنیر اور پانی ڈالنے کیلئے استعمال کِیا جاتا تھا۔‏ جن کھالوں کو کیمیاوی طریقے سے مزید صاف کِیا جاتا اُن میں تیل یا مے بھی ڈالی جاتی تھی۔‏

کیا آپکو یاد ہے؟‏

‏• کن وجوہات کی بِنا پر کوئی شخص یہ محسوس کر سکتا ہے کہ خدا نے اُسے ترک کر دیا ہے؟‏

‏• ہم یسوع کی چڑیوں اور ہمارے سر کے بال بھی گنے ہوئے ہیں کی تمثیلوں سے کیا سبق سیکھتے ہیں؟‏

‏• آنسوؤں کو ”‏مشکیزہ“‏ میں رکھنے یا ”‏کتاب“‏ میں مندرج کرنے کا کیا مطلب ہے؟‏

‏• ہم یہوواہ کے راز کو کیسے جان سکتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۲ پر تصویر]‏

یہوواہ نے پولس کے جسم میں کانٹے کو دُور کیوں نہ کِیا؟‏

‏[‏صفحہ ۲۳ پر تصویر]‏

ہم یسوع کی چڑیوں کی تمثیل سے کیا سبق سیکھ سکتے ہیں؟‏

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

J. Heidecker/VIREO ©

‏[‏صفحہ ۲۵ پر تصویر]‏

باقاعدہ بائبل پڑھائی کرنے سے ہم یہ اعتماد حاصل کر سکتے ہیں کہ خدا ذاتی طور پر ہماری فکر رکھتا ہے