مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

محبت کی شریعت دلوں پر لکھی ہے

محبت کی شریعت دلوں پر لکھی ہے

محبت کی شریعت دلوں پر لکھی ہے

‏”‏مَیں اپنی شریعت اُنکے باطن میں رکھوں گا اور اُنکے دل پر اُسے لکھوں گا۔‏“‏—‏یرمیاہ ۳۱:‏۳۳‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ (‏ا)‏ اس مضمون میں ہم کس بات پر غور کریں گے؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ نے اپنے آپکو بنی‌اسرائیل پر کیسے ظاہر کِیا؟‏

پہلے دو مضامین میں ہم نے دیکھا کہ جب موسیٰ کوہِ‌سینا سے اُترا تو اُسکا چہرہ یہوواہ کے جلال کو دیکھنے کی وجہ سے چمک رہا تھا۔‏ ہم نے یہ بھی جان لیا کہ موسیٰ کو اپنے چہرے پر نقاب کیوں ڈالنا پڑا۔‏ لیکن اس واقعے کی ایک اَور بات مسیحیوں کیلئے اہمیت رکھتی ہے اور اس مضمون میں ہم اس پر غور کریں گے۔‏

۲ آئیے ہم سب سے پہلے اس واقعے کے پس‌منظر پر نظر ڈالتے ہیں۔‏ بنی‌اسرائیل کوہِ‌سینا کے سامنے ڈیرے لگائے ہوئے تھے۔‏ وہاں یہوواہ نے اپنے آپکو اُن پر ظاہر کِیا۔‏ بائبل اس واقعے کو یوں بیان کرتی ہے:‏ ”‏بادل گرجنے اور بجلی چمکنے لگی اور پہاڑ پر کالی گھٹا چھا گئی اور قرنا کی آواز بہت بلند ہوئی اور سب لوگ ڈیروں میں کانپ گئے۔‏ .‏ .‏ .‏ اور کوہِ‌سیناؔ اُوپر سے نیچے تک دھوئیں سے بھر گیا کیونکہ [‏یہوواہ]‏ شعلہ میں ہو کر اُس پر اُترا اور دھواں تنور کے دھوئیں کی طرح اُوپر کو اُٹھ رہا تھا اور وہ سارا پہاڑ زور سے ہل رہا تھا۔‏“‏—‏خروج ۱۹:‏۱۶-‏۱۸‏۔‏

۳.‏ یہوواہ نے بنی‌اسرائیل کو دس حکم کسطرح دئے،‏ اور اِس سے وہ کونسی بات جان گئے تھے؟‏

۳ پھر یہوواہ ایک فرشتے کے ذریعے پوری قوم سے مخاطب ہوا۔‏ اس موقع پر خدا نے دس حکم فرمائے۔‏ (‏خروج ۲۰:‏۱-‏۱۷‏)‏ اسطرح پوری قوم جان گئی کہ یہ حکم واقعی یہوواہ کی طرف سے ہیں۔‏ اِن حکموں کو یہوواہ نے پتھر کی لوحوں پر لکھا۔‏ جب موسیٰ نے دیکھا کہ بنی‌اسرائیل سونے کے بچھڑے کی پوجا کرنے لگے ہیں تو اُس نے اُن لوحوں کو توڑ ڈالا۔‏ پھر یہوواہ نے دس حکم دوبارہ سے دو لوحوں پر لکھ کر موسیٰ کو دئے۔‏ جب موسیٰ اِس بار پہاڑ سے نیچے آیا تو اُسکے چہرے سے روشنی چمک رہی تھی۔‏ اب تمام لوگ جان گئے تھے کہ یہ حکم بڑی اہمیت رکھتے ہیں۔‏—‏خروج ۳۲:‏۱۵-‏۱۹؛‏ ۳۴:‏۱،‏ ۴،‏ ۲۹،‏ ۳۰‏۔‏

۴.‏ دس حکموں کی کیا اہمیت تھی؟‏

۴ دس حکموں کی ان لوحوں کو خیمۂ‌اجتماع کے پاکترین مقام میں اور بعد میں ہیکل کے پاکترین مکان میں رکھا گیا۔‏ اِن حکموں میں پائے جانے والے اصول موسیٰ کی شریعت کی بنیاد تھے۔‏ انکی بِنا پر یہوواہ نے بنی‌اسرائیل پر حکمرانی کی۔‏ ان دس حکموں سے یہ بھی واضح ہو گیا کہ بنی‌اسرائیل یہوواہ کی خاص قوم تھے۔‏

۵.‏ شریعت سے کیسے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا اپنے خادموں سے گہری محبت رکھتا ہے؟‏

۵ ہم دس حکموں سے یہوواہ کے بارے میں بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔‏ خاص طور پر یہ کہ اُسے اپنے خادموں سے گہری محبت ہے۔‏ دس حکموں پر عمل کرنے سے اسرائیلی بہت برکتیں حاصل کرتے۔‏ ایک عالم کا کہنا ہے کہ خدا کے یہ دس حکم انسانی قوانین سے کہیں زیادہ عمدہ ہیں۔‏ یہوواہ خدا نے موسیٰ کو دی گئی شریعت کے متعلق یوں کہا:‏ ”‏اگر تُم میری بات مانو اور میرے عہد پر چلو تو سب قوموں میں سے تُم ہی میری خاص ملکیت ٹھہرو گے کیونکہ ساری زمین میری ہے۔‏ اور تُم میرے لئے کاہنوں کی ایک مملکت اور ایک مُقدس قوم ہوگے۔‏ ان ہی باتوں کو تُو بنی‌اِسرائیل کو سنا دینا۔‏“‏—‏خروج ۱۹:‏۵،‏ ۶‏۔‏

شریعت اُنکے دلوں پر لکھی ہے

۶.‏ کونسی شریعت موسیٰ کی شریعت سے زیادہ عمدہ ہے؟‏

۶ اسرائیلیوں کے لئے موسیٰ کی شریعت واقعی ایک نعمت تھی۔‏ لیکن ممسوح مسیحی ایک ایسی نعمت سے نوازے گئے ہیں جو پتھر پر لکھے ہوئے حکموں سے زیادہ عمدہ ہے۔‏ یہوواہ نے اُنہیں شریعت کے عہد کی جگہ ایک نیا عہد دینے کا وعدہ کِیا تھا۔‏ اسکی طرف اشارہ کرتے ہوئے اُس نے کہا:‏ ”‏مَیں اپنی شریعت اُنکے باطن میں رکھوں گا اور اُنکے دل پر اُسے لکھوں گا۔‏“‏ (‏یرمیاہ ۳۱:‏۳۱-‏۳۴‏)‏ یسوع مسیح اس نئے عہد کا درمیانی ہے۔‏ اُس نے اپنے شاگردوں کو لکھی ہوئی شریعت نہیں دی۔‏ اِسکی بجائے یسوع نے اپنی تعلیم اور اپنے نمونے کے ذریعے یہوواہ کی شریعت انکے دلوں پر لکھی۔‏

۷.‏ ”‏مسیح کی شریعت“‏ پہلے کس کو دی گئی،‏ اور اُنکے علاوہ اس پر کون عمل کرتا ہے؟‏

۷ اس شریعت کو ”‏مسیح کی شریعت“‏ بھی کہا گیا ہے۔‏ یہ شریعت یعقوب کی اولاد کو یعنی اسرائیلی قوم کو نہیں بلکہ ”‏خدا کے اؔسرائیل“‏ کو یعنی ایک روحانی قوم کو دی گئی ہے۔‏ (‏گلتیوں ۶:‏۲،‏ ۱۶؛‏ رومیوں ۲:‏۲۸،‏ ۲۹‏)‏ ’‏خدا کا اسرائیل‘‏ ممسوح مسیحیوں پر مشتمل ہے۔‏ اس کے علاوہ تمام قوموں میں سے ایک ”‏بڑی بِھیڑ“‏ اُسکا ساتھ دے رہی ہے۔‏ (‏مکاشفہ ۷:‏۹،‏ ۱۰؛‏ زکریاہ ۸:‏۲۳‏)‏ یہ دونوں گروہ ’‏ایک ہی گلّے‘‏ کے طور پر ’‏ایک ہی چرواہے‘‏ کے تحت ”‏مسیح کی شریعت“‏ پر چل رہے ہیں۔‏ اور یہ بات اُنکے اعمال سے بھی ظاہر ہوتی ہے۔‏—‏یوحنا ۱۰:‏۱۶‏۔‏

۸.‏ موسیٰ کی اور ”‏مسیح کی شریعت“‏ میں کونسا فرق پایا جاتا ہے؟‏

۸ بنی‌اسرائیل پیدائشی طور پر موسیٰ کی شریعت کے پابند تھے۔‏ اسکے برعکس مسیحی خود ”‏مسیح کی شریعت“‏ پر چلنے کا انتخاب کرتے ہیں۔‏ جب وہ یہوواہ اور اُسکی راہوں کے بارے میں سیکھتے ہیں تو اُنکے دل میں اُسکی مرضی بجا لانے کی خواہش پیدا ہوتی ہے۔‏ خدا اپنی شریعت ممسوح مسیحیوں ”‏کے باطن میں“‏ یعنی ”‏اُنکے دل پر“‏ لکھتا ہے۔‏ لہٰذا ممسوح مسیحی نہ تو ایک فرض ادا کرنے کیلئے خدا کے فرمانبردار رہتے ہیں اور نہ ہی سزا سے بچنے کیلئے بلکہ اسلئے کہ وہ خدا سے محبت رکھتے ہیں۔‏ زمینی اُمید رکھنے والے مسیحی بھی انہی وجوہات سے خدا کے فرمانبردار رہتے ہیں۔‏

شریعت محبت پر مبنی ہے

۹.‏ یسوع نے کیسے واضح کِیا کہ خدا کے تمام احکام محبت پر مبنی ہیں؟‏

۹ یہوواہ کے تمام احکام اور قوانین محبت کی خوبی پر مبنی ہیں۔‏ اسلئے سچی عبادت بھی محبت ہی پر مبنی ہے۔‏ یسوع نے اس سوال پر کہ شریعت کا کونسا حکم سب سے اہم ہے،‏ یوں جواب دیا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ اپنے خدا سے اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے محبت رکھ۔‏“‏ دوسرا حکم یہ ہے کہ ”‏اپنے پڑوسی سے اپنی برابر محبت رکھ۔‏“‏ پھر اُس نے کہا:‏ ”‏اِنہی دو حکموں پر تمام توریت اور انبیا کے صحیفوں کا مدار ہے۔‏“‏ (‏متی ۲۲:‏۳۵-‏۴۰‏)‏ اسطرح یسوع نے واضح کِیا کہ نہ صرف دس احکام بلکہ تمام عبرانی صحائف محبت پر مبنی ہیں۔‏

۱۰.‏ یہ کہنا کیوں درست ہے کہ ”‏مسیح کی شریعت“‏ محبت پر مبنی ہے؟‏

۱۰ کیا خدا اور اپنے پڑوسی سے محبت رکھنے کا حکم بھی مسیحیوں کے دل پر لکھا ہوا ہے؟‏ جی‌ہاں۔‏ یہاں تک کہ اُنکو دوسروں کیلئے اپنی جان تک دینے کو تیار ہونا چاہئے۔‏ یسوع کو اپنے شاگردوں سے گہری محبت تھی۔‏ اُس نے اُنکو سکھایا کہ اُنہیں بھی خدا سے اور ایک دوسرے سے گہری محبت رکھنی چاہئے۔‏ ایسی ہی محبت تمام سچے مسیحیوں کی پہچان ہے۔‏ (‏یوحنا ۱۳:‏۳۴،‏ ۳۵؛‏ ۱۵:‏۱۲،‏ ۱۳‏)‏ اسکے علاوہ یسوع نے اپنے شاگردوں کو سکھایا کہ اُنہیں اپنے دُشمنوں سے بھی محبت رکھنی چاہئے۔‏—‏متی ۵:‏۴۴‏۔‏

۱۱.‏ یسوع نے خدا اور انسانوں سے محبت کیسے ظاہر کی؟‏

۱۱ یسوع مسیح نے محبت ظاہر کرنے کے سلسلے میں ایک عمدہ نمونہ قائم کِیا۔‏ آسمان پر وہ ایک طاقتور روحانی ہستی تھا۔‏ لیکن وہ خوشی سے خدا کی مرضی کو بجا لانے کیلئے زمین پر آیا۔‏ اُس نے اپنی جان دینے سے انسان کو ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کا موقع دیا۔‏ یسوع نے اپنے نیک چال‌چلن سے بھی ہمارے لئے ایک عمدہ نمونہ قائم کِیا۔‏ وہ مہربان اور رحمدل تھا۔‏ اُس نے مظلوموں کو تسلی دی۔‏ اسکے علاوہ اُس نے ’‏ہمیشہ کی زندگی کی باتوں‘‏ کے ذریعے لوگوں کو یہوواہ کے نزدیک جانے میں مدد دی۔‏—‏یوحنا ۶:‏۶۸‏۔‏

۱۲.‏ خدا سے اور پڑوسی سے محبت رکھنے کا آپس میں کیا تعلق ہے؟‏

۱۲ یوحنا رسول نے ظاہر کِیا کہ خدا سے اور اپنے پڑوسی سے محبت رکھنے کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔‏ اُس نے لکھا:‏ ”‏محبت خدا کی طرف سے ہے۔‏ .‏ .‏ .‏ اگر کوئی کہے کہ مَیں خدا سے محبت رکھتا ہوں اور وہ اپنے بھائی سے عداوت رکھے تو جھوٹا ہے کیونکہ جو اپنے بھائی سے جِسے اُس نے دیکھا ہے محبت نہیں رکھتا وہ خدا سے بھی جِسے اُس نے نہیں دیکھا محبت نہیں رکھ سکتا۔‏“‏ (‏۱-‏یوحنا ۴:‏۷،‏ ۲۰‏)‏ محبت یہوواہ کی ذات ہے۔‏ اُسکے ہر کام میں محبت ظاہر ہوتی ہے۔‏ ہم اُسکی صورت پر بنائے گئے ہیں اسلئے ہم بھی محبت کی خوبی ظاہر کر سکتے ہیں۔‏ (‏پیدایش ۱:‏۲۷‏)‏ اپنے پڑوسیوں سے محبت رکھنے سے ہم اس بات کا ثبوت دیتے ہیں کہ ہم خدا سے محبت رکھتے ہیں۔‏

محبت اور فرمانبرداری

۱۳.‏ اپنے دل میں خدا کیلئے محبت پیدا کرنے کیلئے ہمیں کیا کرنا چاہئے؟‏

۱۳ ہم خدا کو دیکھ نہیں سکتے،‏ توپھر ہم اُس سے محبت کیسے رکھ سکتے ہیں؟‏ ایک ایسے شخص کیلئے محبت پیدا کرنا بہت مشکل ہے جِسے ہم نہیں جانتے۔‏ اسلئے یہ لازمی ہے کہ ہم یہوواہ کو اچھی طرح سے جاننے کی کوشش کریں۔‏ خدا کے کلام کی پڑھائی کرنے اور اُس سے دُعا کرنے سے ہم اُسکو جان سکتے ہیں۔‏ اسکے علاوہ ایسے لوگوں سے میل‌جول رکھنا جو خدا کو جان گئے ہیں اور اُس سے محبت رکھتے ہیں،‏ ہمیں بھی اُسکے نزدیک جانے میں مدد دے سکتا ہے۔‏ (‏زبور ۱:‏۱،‏ ۲؛‏ فلپیوں ۴:‏۶؛‏ عبرانیوں ۱۰:‏۲۵‏)‏ جب ہم چار اناجیل میں یسوع مسیح کی زندگی کے بارے میں پڑھتے ہیں تو ہمیں یہوواہ خدا کی شخصیت کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔‏ جتنا بھی ہم یہوواہ کے بارے میں سیکھتے ہیں اور اُسکی محبت کی قدر کرتے ہیں اُتنا ہی ہمارے دل میں اُسکے حکموں پر چلنے اور اُسکی خوبیوں کی نقل کرنے کی خواہش بڑھتی ہے۔‏ جی‌ہاں،‏ خدا سے محبت رکھنا اُسکے فرمانبردار رہنے کے برابر ہے۔‏

۱۴.‏ خدا کے حکم ہمارے لئے سخت کیوں نہیں ہیں؟‏

۱۴ جب ہم ایک شخص سے پیار کرتے ہیں تو ہم اسکی پسند اور ناپسند کا لحاظ رکھتے ہیں۔‏ ہم اُسکو ناراض نہیں کرنا چاہتے ہیں۔‏ اسی طرح ”‏خدا کی محبت یہ ہے کہ ہم اُسکے حکموں پر عمل کریں اور اُسکے حکم سخت نہیں۔‏“‏ (‏۱-‏یوحنا ۵:‏۳‏)‏ خدا نے ہمیں زیادہ حکم نہیں دئے کیونکہ جو شخص محبت سے چلتا ہے اُسے ہر عمل کیلئے ایک حکم کی ضرورت نہیں ہوتی۔‏ یہوواہ کے حکم ہمارے لئے سخت نہیں کیونکہ ہم اُس سے محبت رکھتے ہیں اور خوشی سے اسکی مرضی پر چلتے ہیں۔‏ ایسا کرنے سے ہمیں خدا کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے۔‏ چونکہ اُسکی راہنمائی ہمیشہ ہماری بھلائی کیلئے ہوتی ہے اسلئے ہماری زندگی خوشحال ہو جاتی ہے۔‏—‏یسعیاہ ۴۸:‏۱۷‏۔‏

۱۵.‏ یہوواہ کی خوبیوں کی نقل کرنے کی خواہش ہم میں کیسے بڑھ سکتی ہے؟‏

۱۵ ہم خدا سے محبت رکھتے ہیں اور اسلئے ہم اُسکی خوبیوں کی نقل کرنا چاہتے ہیں۔‏ جب ہم ایک شخص سے پیار کرتے ہیں تو ہم اُسکی طرح بننے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ اس سلسلے میں یہوواہ خدا اور یسوع مسیح پر غور کریں جنہوں نے آسمان پر کروڑوں سال اکٹھے گزارے ہیں۔‏ ہم اس گہری محبت کا تصور بھی نہیں کر سکتے جو اس عرصے کے دوران اُنکے درمیان قائم ہوئی۔‏ یسوع اپنے آسمانی باپ کی خوبیوں کی اتنی اچھی طرح سے نقل کرتا تھا کہ وہ اپنے شاگردوں سے کہہ سکتا تھا:‏ ”‏جس نے مجھے دیکھا اس نے باپ کو دیکھا۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۴:‏۹‏)‏ جب یہوواہ اور یسوع کیلئے ہماری محبت اور قدردانی بڑھتی ہے تو ہمارے دل میں اُنکی خوبیوں کی نقل کرنے کی خواہش بھی بڑھتی ہے۔‏ خدا کی محبت اور اُسکی پاک روح ہمیں ’‏پُرانی انسانیت کو اُسکے کاموں سمیت اُتار ڈالنے اور نئی انسانیت کو پہن لینے‘‏ کے قابل بناتی ہے۔‏—‏کلسیوں ۳:‏۹،‏ ۱۰؛‏ گلتیوں ۵:‏۲۲،‏ ۲۳‏۔‏

محبت اور اعمال

۱۶.‏ ہمارے مُنادی کے کام سے کیوں ظاہر ہوتا ہے کہ ہم خدا اور اپنے پڑوسیوں سے محبت رکھتے ہیں؟‏

۱۶ خدا اور اپنے پڑوسیوں سے محبت رکھنے کی وجہ سے ہم بادشاہت کی مُنادی کرتے اور شاگرد بناتے ہیں۔‏ ایسا کرنے سے ہم یہوواہ خدا کو خوش کرتے ہیں کیونکہ ”‏وہ چاہتا ہے کہ سب آدمی نجات پائیں اور سچائی کی پہچان تک پہنچیں۔‏“‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۲:‏۳،‏ ۴‏)‏ جب دوسرے لوگ اپنے دل پر ”‏مسیح کی شریعت“‏ لکھوانا چاہتے ہیں تو ہم اُنکی مدد کرنے میں بڑی خوشی محسوس کرتے ہیں،‏ خاص طور پر جب وہ اپنی شخصیت میں تبدیلیاں لاتے اور یہوواہ کی خوبیوں کی عکاسی کرنے لگتے ہیں۔‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۳:‏۱۸‏)‏ اس سے بہتر کونسا کام ہو سکتا ہے کہ ہم ایک شخص کو یہوواہ کے بارے میں تعلیم دیں؟‏ اگر وہ شخص خدا کا دوست بنتا ہے تو وہ ہمیشہ تک اس گہری دوستی کا لطف اُٹھا سکے گا۔‏

۱۷.‏ خدا اور اپنے پڑوسیوں سے محبت رکھنا مال‌ودولت سے محبت رکھنے سے بہتر کیوں ہے؟‏

۱۷ اس دُنیا میں لوگ مال‌ودولت کو بڑی اہمیت دیتے ہیں اور کئی تو اس سے محبت رکھتے ہیں۔‏ لیکن ہمارے مال کی چوری ہو سکتی ہے یا وہ کسی نہ کسی وجہ سے خراب ہو سکتا ہے۔‏ (‏متی ۶:‏۱۹‏)‏ اسلئے بائبل میں یہ آگاہی دی گئی ہے:‏ ”‏دُنیا اور اُسکی خواہش دونوں مٹتی جاتی ہیں لیکن جو خدا کی مرضی پر چلتا ہے وہ ابدتک قائم رہے گا۔‏“‏ (‏۱-‏یوحنا ۲:‏۱۶،‏ ۱۷‏)‏ یہوواہ خدا ہمیشہ تک موجود رہے گا اور اگر ہم محبت کی بِنا پر اُسکی خدمت کرتے ہیں تو ہم بھی ہمیشہ کی زندگی حاصل کر سکتے ہیں۔‏ لہٰذا،‏ کیا خدا اور اپنے پڑوسیوں سے محبت رکھنا مال‌ودولت سے محبت رکھنے سے بہتر نہیں ہے؟‏

۱۸.‏ ایک بہن نے کسطرح محبت ظاہر کی؟‏

۱۸ محبت کی راہ پر چلنے سے ہم یہوواہ خدا کی بڑائی کرتے ہیں۔‏ سونیا کی مثال پر غور کیجئے جو مُلک سینیگال میں مشنری کے طور پر خدمت کرتی ہے۔‏ اُس نے ہائیڈی نامی ایک عورت کو بائبل کی تعلیم دی۔‏ ہائیڈی کا شوہر ایڈز کا مریض تھا جس کی وجہ سے ہائیڈی کو بھی یہ بیماری لگ گئی۔‏ اپنے شوہر کی وفات کے بعد ہائیڈی نے بپتسمہ لے لیا۔‏ لیکن اُسکی صحت دن‌بدن خراب ہوتی گئی۔‏ آخرکار اُسے ہسپتال میں داخل کروایا گیا۔‏ سونیا بتاتی ہے:‏ ”‏ڈاکٹر اور نرسوں نے بہت کوشش کی لیکن ہسپتال میں مریضوں کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے وہ ہر ایک کو توجہ نہ دے سکے۔‏ اسلئے کلیسیا کے بہن‌بھائی ہائیڈی کی دیکھ‌بھال کرنے کیلئے ہسپتال آتے۔‏ مَیں بھی اُسکے بستر کے پاس ہی چٹائی پر سوتی۔‏ جب ہائیڈی نے وفات پائی تو ڈاکٹر نے مجھ سے کہا:‏ ’‏ہم اکثر دیکھتے ہیں کہ جب کسی کو ایڈز کی بیماری لگتی ہے تو اُسکے رشتہ‌دار اِسکو یہاں چھوڑ کر چلے جاتے ہیں کیونکہ وہ اس خوف میں ہوتے ہیں کہ کہیں اُنکو بھی یہ بیماری نہ لگ جائے۔‏ آپ اُس عورت کی رشتہ‌دار نہیں،‏ آپکا وطن اور رنگ بھی اُس سے فرق ہے۔‏ توپھر آپ نے خود کو اُس کیلئے خطرے میں کیوں ڈالا؟‏‘‏ مَیں نے اُسکو بتایا کہ مَیں ہائیڈی کو اپنی بہن کی طرح خیال کرتی ہوں۔‏ مَیں اُس سے اتنا پیار کرتی ہوں جتنا مَیں اپنی سگی بہن سے کرتی۔‏ اسلئے مَیں نے خوشی سے اُسکی دیکھ‌بھال کی۔‏“‏ اب یہ کہنا باقی ہے کہ سونیا کو ہائیڈی کی تیمارداری کرنے سے ایڈز کی بیماری نہیں لگی۔‏

۱۹.‏ اگر خدا کی شریعت ہمارے دل پر لکھی ہے تو ہمیں کیا کرنا چاہئے؟‏

۱۹ سونیا کی طرح یہوواہ کے بہت سے خادم دوسروں کے لئے قربانیاں دے رہے ہیں۔‏ خدا نے جدید زمانے میں اپنے لوگوں کو ایک لکھی ہوئی شریعت نہیں دی ہے۔‏ اسکی بجائے عبرانیوں ۸:‏۱۰ کے یہ الفاظ اُن پر لاگو ہوتے ہیں:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ فرماتا ہے کہ جو عہد اؔسرائیل کے گھرانے سے ان دِنوں کے بعد باندھوں گا وہ یہ ہے کہ مَیں اپنے قانون انکے ذہن میں ڈالوں گا اور انکے دِلوں پر لکھوں گا اور مَیں انکا خدا ہوں گا اور وہ میری اُمت ہوں گے۔‏“‏ دُعا ہے کہ ہم ہر موقع پر محبت کو عمل میں لائیں۔‏ ایسا کرنے سے ہم خدا کی شریعت کی قدر کریں گے جو ہمارے دل پر لکھی ہے۔‏

۲۰.‏ ”‏مسیح کی شریعت“‏ کسطرح برکتوں کا باعث بنتی ہے؟‏

۲۰ ایک پُرمحبت عالمگیر بھائی‌چارے کیساتھ خدا کی خدمت کرنا کتنی خوشی کی بات ہے!‏ آج کی دُنیا میں محبت ٹھنڈی پڑ گئی ہے۔‏ لیکن وہ لوگ جنکے دلوں پر ”‏مسیح کی شریعت“‏ لکھی ہے وہ یہوواہ کی محبت اور مسیحی بھائی‌چارے کے پیار سے تازگی حاصل کرتے ہیں۔‏ زبورنویس نے لکھا:‏ ”‏دیکھو!‏ کیسی اچھی اور خوشی کی بات ہے کہ بھائی باہم ملکر رہیں۔‏“‏ حالانکہ یہوواہ کے گواہ بہت سے مختلف ملکوں اور تہذیبوں سے تعلق رکھتے ہیں اور مختلف زبانیں بولتے ہیں پھربھی انکے درمیان بےمثال اتحاد پایا جاتا ہے۔‏ اسلئے یہوواہ انکو اپنی برکت بھی بخشتا ہے۔‏ زبورنویس نے اس متحد بھائی‌چارے کے متعلق یوں لکھا:‏ ”‏وہیں [‏یہوواہ]‏ نے برکت کا یعنی ہمیشہ کی زندگی کا حکم فرمایا۔‏“‏—‏زبور ۱۳۳:‏۱-‏۳‏۔‏

آپکا جواب کیا ہوگا؟‏

‏• دس احکام کی کیا اہمیت تھی؟‏

‏• کونسی شریعت دلوں پر لکھی گئی ہے؟‏

‏• ”‏مسیح کی شریعت“‏ میں محبت کیا اہمیت رکھتی ہے؟‏

‏• ہم خدا اور پڑوسیوں سے اپنی محبت کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۵ پر تصویر]‏

بنی‌اسرائیل کی شریعت پتھر پر لکھی گئی تھی

‏[‏صفحہ ۲۶ پر تصویر]‏

خدا کی شریعت مسیحیوں کے دلوں پر لکھی ہے

‏[‏صفحہ ۲۸ پر تصویر]‏

سن ۲۰۰۴ میں،‏ سونیا ایک سینیگالی لڑکی کیساتھ