مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

گلیل کی جھیل پر

گلیل کی جھیل پر

گلیل کی جھیل پر

یسوع کا شاگرد مرقس اپنی انجیل میں ایک دلچسپ واقعے کا ذکر کرتا ہے۔‏ یہ اُس وقت کی بات ہے جب یسوع اپنے شاگردوں کیساتھ ایک کشتی میں گلیل کی جھیل پار کر رہا تھا۔‏ ”‏تب بڑی آندھی چلی اور لہریں کشتی پر یہاں تک آئیں کہ کشتی پانی سے بھری جاتی تھی۔‏ اور [‏یسوع]‏ خود پیچھے کی طرف گدی پر سو رہا تھا۔‏“‏—‏مرقس ۴:‏۳۵-‏۴۱‏۔‏

جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”‏گدی“‏ سے کِیا گیا ہے یہ بائبل میں صرف اِسی آیت میں استعمال ہوا ہے۔‏ علماء اس لفظ کے اصلی مطلب کو نہیں جانتے ہیں۔‏ بائبل کے زیادہ‌تر ترجموں میں اس لفظ کا ترجمہ ”‏گدی“‏ یا ”‏تکیہ“‏ سے کِیا جاتا ہے۔‏ یہ کس قسم کی گدی تھی؟‏ مرقس نے اس یونانی لفظ کو جملے میں جسطرح سے بیان کِیا ہے اس سے پتا چلتا ہے کہ یہ گدی شاید کشتی کے سازوسامان کا حصہ تھی۔‏ پھر ۱۹۸۶ میں گلیل کی جھیل کے نزدیک ایک قدیم کشتی دریافت ہوئی۔‏ اس کشتی پر تحقیق کرنے سے یونانی لفظ ”‏گدی“‏ کے معنی پر روشنی ڈالی گئی۔‏

کشتی ۸ میٹر لمبی تھی اور اُسے بادبان اور چپّوؤں کے ذریعے چلایا جاتا تھا۔‏ اسے مچھلی پکڑنے کیلئے استعمال کِیا جاتا تھا اسلئے اسکے پچھلے حصے میں ایک تختہ تھا جس پر ماہی‌گیر اپنا بڑا جال رکھا کرتے تھے۔‏ سائنسدانوں کا اندازہ ہے کہ یہ کشتی یسوع کے زمانے میں استعمال کی گئی تھی۔‏ ایک مصنف نے اس کشتی پر تحقیق کرکے ایک کتاب لکھی۔‏ اس میں وہ یہ خیال پیش کرتا ہے کہ یسوع جس گدی پر سو رہا تھا یہ ریت سے بھری ہوئی ایک بوری تھی۔‏ اس بوری کو کشتی کا توازن قائم رکھنے کیلئے یعنی بھرائی کے طور پر استعمال کِیا جاتا تھا۔‏ مصنف نے اپنی کتاب میں ایک ماہی‌گیر کے بیان کو بھی شامل کِیا،‏ جس نے کہا:‏ ”‏جوانی میں مَیں بحیرہِ‌روم میں مچھلیاں پکڑتا تھا۔‏ ہم کشتی میں ہمیشہ ایک دو ریت بھری بوریاں رکھا کرتے تھے۔‏ .‏ .‏ .‏ ہم ان بوریوں کو بھرائی کے طور پر استعمال کرتے تھے۔‏ جب بوریاں استعمال میں نہیں تھیں تو ہم اِنکو دُنبالے میں تختے کے نیچے رکھ دیتے تھے۔‏ جو کوئی تھک جاتا،‏ وہ اُس تختے کے نیچے گھس کر ریت کی بوریوں پر سو جاتا۔‏“‏

بہت سے علماء کا خیال ہے کہ شاید یسوع بھی اسی طرح کے ایک تختے کے نیچے،‏ کشتی کے دُنبالے میں ریت کی بوریوں پر سو رہا تھا۔‏ طوفان کے دوران کشتی کی سب سے محفوظ جگہ یہی ہوتی ہے۔‏ بہرحال،‏ ہمیں اس بات پر توجہ دینی چاہئے کہ یسوع نے جاگنے کے بعد کیا کِیا تھا۔‏ خدا کی قوت سے اُس نے اس تیز آندھی کو تھام لیا۔‏ ظاہری بات ہے کہ شاگرد یہ دیکھ کر پوچھنے لگے:‏ ”‏یہ کون ہے کہ ہوا اور پانی بھی اُسکا حکم مانتے ہیں؟‏“‏