مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

اِس خراب زمانے میں خدا کیساتھ ساتھ چلتے رہیں

اِس خراب زمانے میں خدا کیساتھ ساتھ چلتے رہیں

اِس خراب زمانے میں خدا کیساتھ ساتھ چلتے رہیں

‏”‏حنوک خدا کیساتھ ساتھ چلتا رہا اور وہ غائب ہو گیا کیونکہ خدا نے اُسے اُٹھا لیا۔‏“‏—‏پیدایش ۵:‏۲۴‏۔‏

۱.‏ کن باتوں نے ہمارے زمانے کو عذاب بنا دیا ہے؟‏

زمانہ بہت خراب ہے!‏ ان الفاظ کی حقیقت کو انسانوں نے ۱۹۱۴ سے مسیحائی بادشاہت کے آغاز سے لیکر دیکھا ہے۔‏ دُنیا میں ہلچل مچی ہوئی ہے اور یہ ظلم‌وتشدد سے پُر ہے۔‏ اُس وقت سے انسان ”‏اخیر زمانہ“‏ میں رہ رہے ہیں۔‏ پوری دُنیا میں لوگ بھوک،‏ بیماریوں،‏ زلزلوں اور جنگوں جیسی آفتوں سے مر رہے ہیں۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱؛‏ مکاشفہ ۶:‏۱-‏۸‏)‏ ان مصیبتوں کا سامنا یہوواہ کے پرستار بھی کرتے ہیں۔‏ غرض آجکل ہر کسی کو کسی حد تک مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‏ معاشی دباؤ،‏ سیاسی جھگڑوں،‏ جُرم اور بیماری کی وجہ سے زندگی اجیرن ہوگئی ہے۔‏

۲.‏ یہوواہ کے خادموں کو کن مشکلات سے دوچار ہونا پڑتا ہے؟‏

۲ مزیدبرآں،‏ ”‏خدا کے حکموں پر عمل“‏ کرنے اور ”‏یسوع کی گواہی پر قائم“‏ رہنے والوں کے خلاف شیطان کی جنگ جاری ہے۔‏ اسکے نتیجے میں یہوواہ کے بہت سے خادموں نے پےدرپے اذیت کا سامنا کِیا ہے۔‏ (‏مکاشفہ ۱۲:‏۱۷‏)‏ اگرچہ ہم سب نے براہِ‌راست اذیت کا سامنا نہ بھی کِیا ہو توبھی تمام سچے مسیحیوں کو شیطان ابلیس اور انسانوں میں جس روح کو وہ فروغ دے رہا ہے اُسکے خلاف جنگ کرنی پڑتی ہے۔‏ (‏افسیوں ۲:‏۲؛‏ ۶:‏۱۲‏)‏ ہمیں اس روح کے اثر سے بچنے کیلئے محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔‏ کیونکہ ہم ایسی روح کا اثر سکول میں،‏ جائےملازمت پر بلکہ ہر ایسی جگہ پر پاتے ہیں جہاں ہمارا واسطہ سچی پرستش میں دلچسپی نہ رکھنے والے لوگوں سے پڑتا ہے۔‏

غیرقوموں کی بجائے خدا کیساتھ چلیں

۳،‏ ۴.‏ خدا کے لوگ دُنیا سے کیسے فرق ہیں؟‏

۳ پہلی صدی کے مسیحیوں نے بھی اس دُنیا کی روح کی مزاحمت کی تھی۔‏ اسلئے وہ اُن لوگوں سے بالکل فرق تھے جو مسیحی کلیسیا کا حصہ نہیں تھے۔‏ پولس نے اس فرق کو بیان کرتے ہوئے لکھا:‏ ”‏مَیں یہ کہتا ہوں اور خداوند میں جتائے دیتا ہوں کہ جسطرح غیرقومیں اپنے بیہودہ خیالات کے موافق چلتی ہیں تُم آیندہ کو اُس طرح نہ چلنا۔‏ کیونکہ اُنکی عقل تاریک ہوگئی ہے اور وہ اُس نادانی کے سبب سے جو اُن میں ہے اور اپنے دلوں کی سختی کے باعث خدا کی زندگی سے خارج ہیں۔‏ اُنہوں نے سن ہوکر شہوت‌پرستی کو اختیار کِیا تاکہ ہر طرح کے گندے کام حرص سے کریں۔‏“‏—‏افسیوں ۴:‏۱۷-‏۱۹‏۔‏

۴ یہ الفاظ پولس رسول اور ہمارے زمانے کی روحانی اور اخلاقی طور پر تاریک دُنیا کی خوب وضاحت کرتے ہیں۔‏ پہلی صدی کی طرح،‏ آجکل بھی خدا کے لوگ غیرقوموں کی طرح نہیں چلتے۔‏ اسکے برعکس،‏ اُنہیں خدا کیساتھ ساتھ چلنے کا شاندار شرف حاصل ہے۔‏ بعض لوگ شاید یہ سوال کریں کہ آیا یہ کہنا معقول ہے کہ ادنیٰ اور ناکامل انسان یہوواہ کیساتھ ساتھ چل سکتے ہیں۔‏ تاہم،‏ بائبل بیان کرتی ہے کہ ایسا ممکن ہے اور یہوواہ خدا بھی چاہتا ہے کہ انسان اُسکے ساتھ ساتھ چلیں۔‏ آٹھویں صدی قبل‌ازمسیح میں میکاہ نبی نے یہ الہامی الفاظ قلمبند کئے:‏ ”‏خداوند تجھ سے اسکے سوا کیا چاہتا ہے کہ تُو انصاف کرے اور رحم‌دلی کو عزیز رکھے اور اپنے خدا کے حضور فروتنی سے چلے؟‏‏“‏—‏میکاہ ۶:‏۸‏۔‏

یہوواہ کیساتھ کیوں چلیں اور کیسے؟‏

۵.‏ ہم ناکامل انسان خدا کیساتھ ساتھ کیسے چل سکتے ہیں؟‏

۵ ہم کیسے کُل قدرت کے مالک اور اندیکھے خدا کیساتھ ساتھ چل سکتے ہیں؟‏ غور کریں ہم اُس طرح چلنے کی بات نہیں کر رہے ہیں جیسے ہم انسانوں کیساتھ قدم سے قدم ملا کر چلتے ہیں۔‏ بائبل میں لفظ ”‏چلیں“‏ کا مطلب ”‏ایک خاص روش پر چلنا“‏ * ہو سکتا ہے۔‏ اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہم سمجھ سکتے ہیں کہ خدا کیساتھ ساتھ چلنے والا شخص خدا کی مرضی کے مطابق زندگی گزارتا اور اسے خوش کرتا ہے۔‏ ایسی روش ہمیں اپنے اردگرد کے بیشتر لوگوں سے فرق کرتی ہے۔‏ بِلاشُبہ،‏ یہی انتخاب ایک مسیحی کیلئے مناسب ہے۔‏ مگر کیوں؟‏ اسکی بہت ساری وجوہات ہیں۔‏

۶،‏ ۷.‏ خدا کیساتھ ساتھ چلنا ایک بہترین روش کیسے ہے؟‏

۶ پہلی بات تو یہ ہے کہ یہوواہ خدا ہمارا خالق،‏ ہماری زندگی کا سرچشمہ اور زندگی کو برقرار رکھنے والی تمام چیزیں فراہم کرنے والا ہے۔‏ (‏مکاشفہ ۴:‏۱۱‏)‏ اسلئے صرف اُسے ہمیں یہ بتانے کا حق حاصل ہے کہ کیسے چلیں۔‏ اسکے علاوہ،‏ خدا کیساتھ ساتھ چلنا ہی بہترین روش ہے۔‏ یہوواہ خدا نے اُن لوگوں کیلئے جو اُس کیساتھ ساتھ چلتے ہیں گناہوں کی معافی کا بندوبست کِیا ہے اور وہ اُنہیں ہمیشہ کی زندگی کی یقینی اُمید فراہم کرتا ہے۔‏ ہمارا پُرمحبت آسمانی باپ یہوواہ ناکاملیت اور شیطان کے زیرِاثر اس دُنیا میں کامیابی سے زندگی گزارنے کے خواہشمند لوگوں کو دانشمندانہ مشورت فراہم کرتا ہے۔‏ (‏یوحنا ۳:‏۱۶؛‏ ۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱۵،‏ ۱۶؛‏ ۱-‏یوحنا ۱:‏۸؛‏ ۲:‏۲۵؛‏ ۵:‏۱۹‏)‏ خدا کیساتھ ساتھ چلنے کی ایک اَور وجہ یہ ہے کہ ایسا کرنے سے کلیسیا میں امن‌واتحاد کو فروغ ملتا ہے۔‏—‏کلسیوں ۳:‏۱۵،‏ ۱۶‏۔‏

۷ آخری اور اہم وجہ یہ ہے کہ خدا کیساتھ ساتھ چلتے رہنے سے ہم یہ ظاہر کرتے ہیں کہ باغِ‌عدن میں اُٹھائے گئے خدا کی حاکمیت کے مسئلے میں ہم کس کی حمایت ظاہر کر رہے ہیں۔‏ (‏پیدایش ۳:‏۱-‏۶‏)‏ ہم اپنے طرزِزندگی سے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہم مکمل طور پر یہوواہ کی طرف ہیں اور دلیری سے اس بات کا اعلان کرتے ہیں کہ صرف وہی جائز حاکم ہے۔‏ (‏زبور ۸۳:‏۱۸‏)‏ ایسا کرنے سے ہم اپنی دُعا کی مطابقت میں عمل کر رہے ہوتے ہیں کہ خدا کا نام پاک مانا جائے اور اُسکی مرضی پوری ہو۔‏ (‏متی ۶:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ خدا کیساتھ ساتھ چلنے کا انتخاب کرنے والے دانشمند ہیں۔‏ وہ اس بات پر پورا اعتماد رکھ سکتے ہیں کہ وہ صحیح راہ پر چل رہے ہیں کیونکہ یہوواہ ”‏واحد حکیم“‏ ہے۔‏ وہ کبھی غلطی نہیں کرتا۔‏—‏رومیوں ۱۶:‏۲۷‏۔‏

۸.‏ حنوک اور نوح کے زمانے کی حالتیں آج ہمارے زمانے سے کیسے ملتی‌جلتی ہیں؟‏

۸ اس دُنیا کی بُری حالتوں اور لوگوں کے یہوواہ خدا کی خدمت میں دلچسپی نہ رکھنے کے باوجود مسیحیوں کے طور پر زندگی گزارنا کیسے ممکن ہے؟‏ مشکل اوقات میں راستی برقرار رکھنے والے وفادار اشخاص پر غور کرنے سے ہم اس سوال کا جواب حاصل کر سکتے ہیں۔‏ ان میں سے دو اشخاص حنوک اور نوح تھے۔‏ انکے زمانے میں بھی حالتیں ایسی ہی تھیں جیسی آجکل ہیں۔‏ بدی بہت بڑھ چکی تھی۔‏ نوح کے دنوں میں زمین ظلم‌وستم اور بداخلاقی سے بھری ہوئی تھی۔‏ تاہم،‏ حنوک اور نوح نے دُنیا کی روح کی مزاحمت کی اور خدا کیساتھ ساتھ چلتے رہے۔‏ وہ ایسا کرنے کے قابل کیسے ہوئے؟‏ اس سوال کا جواب حاصل کرنے کیلئے ہم اس مضمون میں حنوک کی مثال پر غور کریں گے۔‏ اگلے مضمون میں نوح کی مثال پر بات کی جائے گی۔‏

حنوک خراب زمانے میں خدا کیساتھ ساتھ چلتا رہا

۹.‏ ہمارے پاس حنوک کے بارے میں کونسی معلومات ہیں؟‏

۹ حنوک پہلا شخص ہے جسکا صحائف میں خدا کیساتھ ساتھ چلنے والے کے طور پر ذکر کِیا گیا ہے۔‏ بائبل بیان کرتی ہے:‏ ”‏متوسلحؔ کی پیدایش کے بعد حنوکؔ .‏ .‏ .‏ خدا کیساتھ ساتھ چلتا رہا۔‏“‏ (‏پیدایش ۵:‏۲۲‏)‏ حنوک کی عمر ہمارے زمانے کے لحاظ سے بہت زیادہ تھی۔‏ جبکہ اُس زمانے کے لحاظ سے بہت کم تھی۔‏ بائبل مزید بیان کرتی ہے:‏ ”‏حنوکؔ خدا کیساتھ ساتھ چلتا رہا اور وہ غائب ہو گیا کیونکہ خدا نے اُسے اُٹھا لیا۔‏“‏ (‏پیدایش ۵:‏۲۴‏)‏ اس سے پیشتر کہ حنوک کے دُشمن اُس پر ہاتھ ڈالتے یہوواہ خدا نے اُسے زندوں کی زمین سے اُٹھا کر موت کی نیند سلا دیا۔‏ (‏عبرانیوں ۱۱:‏۵،‏ ۱۳‏)‏ ان آیات کے علاوہ بھی بائبل میں حنوک کے متعلق چند حوالے ملتے ہیں۔‏ بِلاشُبہ،‏ ان معلومات اور دوسرے اشاروں سے ہمارے پاس یہ کہنے کی معقول وجہ ہے کہ حنوک کا زمانہ واقعی بہت خراب تھا۔‏

۱۰،‏ ۱۱.‏ (‏ا)‏ آدم اور حوا کی بغاوت کے بعد بُرائی کیسے پھیلی؟‏ (‏ب)‏ حنوک نے کس نبوّتی پیغام کی منادی کی اور اس پیغام کیلئے کیسا ردعمل دکھایا گیا؟‏

۱۰ مثال کے طور پر،‏ اس بات پر غور کریں کہ آدم کے گناہ کے بعد انسانوں میں بُرائی کتنی تیزی سے پھیلی۔‏ بائبل بیان کرتی ہے کہ آدم کا پہلوٹھا بیٹا قائن اپنے بھائی ہابل کو قتل کرکے پہلا قاتل بن گیا۔‏ (‏پیدایش ۴:‏۸-‏۱۰‏)‏ ہابل کی موت کے بعد آدم اور حوا کا ایک اَور بیٹا پیدا ہوا اور اُسکا نام سیت رکھا گیا۔‏ اسکے بارے میں ہم پڑھتے ہیں:‏ ”‏سیتؔ کے ہاں بھی ایک بیٹا پیدا ہوا جسکا نام اُس نے اُنوؔس رکھا۔‏ اُس وقت سے لوگ یہوؔواہ کا نام لیکر دُعا کرنے لگے۔‏“‏ (‏پیدایش ۴:‏۲۵،‏ ۲۶‏)‏ افسوس کی بات ہے کہ وہ برگشتگی سے ”‏یہوواہ کا نام لیکر دُعا“‏ کر رہے تھے۔‏ * اُنوس کی پیدائش کے کئی سال بعد،‏ قائن کی پُشت کے ایک شخص لمک نے اپنی دو بیویوں کے لئے ایک گیت لکھا جس میں اُس نے کہا کہ اس نے ایک نوجوان آدمی کو قتل کر دیا ہے جس نے اسے زخمی کِیا تھا۔‏ اس نے یہ بھی کہا:‏ ”‏اگر قائنؔ کا بدلہ سات گنا لیا جائے گا تو لمکؔ کا ستر اور سات گنا۔‏“‏—‏پیدایش ۴:‏۱۰،‏ ۱۹،‏ ۲۳،‏ ۲۴‏۔‏

۱۱ جیساکہ حقائق ظاہر کرتے ہیں کہ باغِ‌عدن میں شیطان کے بُرائی کو متعارف کرانے کے بعد بدی آدم کی اولاد میں تیزی سے پھیل گئی۔‏ ایسی دُنیا میں حنوک یہوواہ کی طرف سے ایک نبی کے طور پر بھیجا گیا تھا۔‏ اُس کے پُرجوش الہامی الفاظ کا آجکل ہمارے زمانہ پر بھی اطلاق ہوتا ہے۔‏ یہوداہ نے حنوک کی پیشینگوئی کا ذکر کرتے ہوئے یوں بیان کِیا:‏ ”‏دیکھو خداوند اپنے لاکھوں مُقدسوں کیساتھ آیا۔‏ تاکہ سب آدمیوں کا اِنصاف کرے اور سب بیدینوں کو اُنکی بیدینی کے اُن سب کاموں کے سبب سے جو اُنہوں نے بیدینی سے کئے ہیں اُن سب سخت باتوں کے سبب سے جو بیدین گنہگاروں نے اُسکی مخالفت میں کہی ہیں قصوروار ٹھہرائے۔‏“‏ (‏یہوداہ ۱۴،‏ ۱۵‏)‏ ان الفاظ کی بڑی اور مکمل تکمیل ہرمجدون پر ہوگی۔‏ (‏مکاشفہ ۱۶:‏۱۴،‏ ۱۶‏)‏ یقیناً،‏ حنوک کے دنوں میں ایسے ”‏بیدین“‏ گنہگار تھے جو حنوک کی پیشینگوئی کو سن کر غضبناک ہو گئے۔‏ اس نبی کو ان لوگوں کی پہنچ سے دُور لے جانا یہوواہ خدا کی محبت کا ثبوت تھا!‏

حنوک کو خدا کیساتھ ساتھ چلنے کیلئے کیسے تقویت ملی؟‏

۱۲.‏ کس چیز نے حنوک کو اپنے زمانے کے لوگوں سے فرق بنا دیا؟‏

۱۲ باغِ‌عدن میں آدم اور حوا نے شیطان کی بات مان کر خدا کی نافرمانی کی۔‏ (‏پیدایش ۳:‏۱-‏۶‏)‏ اُنکے بیٹے ہابل نے ایک فرق روش کا انتخاب کِیا اور یہوواہ نے اس پر اپنے کرم کی نظر کی۔‏ (‏پیدایش ۴:‏۳،‏ ۴‏)‏ افسوس کی بات ہے کہ آدم کی زیادہ‌تر اولاد ہابل جیسی نہ تھی۔‏ تاہم،‏ سینکڑوں سال بعد پیدا ہونے والا حنوک ہابل کی مانند تھا۔‏ حنوک اور آدم کی باقی اولاد میں کیا فرق پایا جاتا تھا؟‏ پولس رسول نے اس سوال کا جواب دیا جب اُس نے لکھا:‏ ”‏ایمان ہی سے حنوکؔ اُٹھا لیا گیا تاکہ موت کو نہ دیکھے اور چونکہ خدا نے اُسے اُٹھا لیا تھا اسلئےکہ اُسکا پتہ نہ ملا کیونکہ اُٹھائے جانے سے پیشتر اُسکے حق میں یہ گواہی دی گئی تھی کہ یہ خدا کو پسند آیا ہے۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۱۱:‏۵‏)‏ حنوک ”‏گواہوں [‏مسیحیت سے پہلے]‏ کے بڑے بادل“‏ کا حصہ تھا جو ایمان کی عمدہ مثالیں تھے۔‏ (‏عبرانیوں ۱۲:‏۱‏)‏ ایمان ہی کی وجہ سے حنوک نے ۳۰۰ سال سے بھی زیادہ عمر تک مناسب رُجحان رکھتے ہوئے برداشت کی۔‏ اسکی عمر آجکل کسی بھی شخص کی عمر سے تین گنا زیادہ تھی!‏

۱۳.‏ حنوک کس قسم کا ایمان رکھتا تھا؟‏

۱۳ پولس نے حنوک اور دیگر مسیحیوں کے ایمان کے بارے میں بیان کرتے ہوئے لکھا:‏ ”‏اب ایمان اُمید کی ہوئی چیزوں کا اعتماد اور اندیکھی چیزوں کا ثبوت ہے۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۱۱:‏۱‏)‏ جی‌ہاں،‏ ایمان یقینی اُمید ہے جسکی بنیاد وہ وعدے ہیں جو جلد حقیقت بن جائیں گے۔‏ یہ اُمید اسقدر پُختہ ہے کہ ہماری زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت رکھنے والی چیز پر بھی اثرانداز ہوتی ہے۔‏ اسطرح کے ایمان نے حنوک کو خدا کیساتھ ساتھ چلتے رہنے میں مدد دی جبکہ دیگر لوگ ایسا نہیں کر رہے تھے۔‏

۱۴.‏ کس درست علم کی بِنا پر حنوک ایمان رکھتا تھا؟‏

۱۴ حقیقی ایمان درست علم پر مبنی ہوتا ہے۔‏ حنوک کے پاس کونسا علم تھا؟‏ (‏رومیوں ۱۰:‏۱۴،‏ ۱۷؛‏ ۱-‏تیمتھیس ۲:‏۴‏)‏ بِلاشُبہ،‏ وہ عدن میں ہونے والے واقعات سے واقف تھا۔‏ غالباً،‏ اُس نے باغِ‌عدن میں زندگی کے بارے میں بھی سنا ہوگا جو شاید اُس وقت تک موجود تھا اگرچہ انسانوں کو اس میں جانے کی اجازت نہیں تھی۔‏ (‏پیدایش ۳:‏۲۳،‏ ۲۴‏)‏ وہ خدا کے اس مقصد کے بارے میں بھی جانتا تھا کہ آدم کی اولاد زمین کو معمور کرے گی اور پوری زمین کو باغِ‌عدن جیسا فردوس بنا دے گی۔‏ (‏پیدایش ۱:‏۲۸‏)‏ مزیدبرآں،‏ حنوک یہوواہ کے ایک نسل پیدا کرنے کے وعدے سے بھی یقیناً خوش ہوگا جو شیطان کے سر کو کچلے گی اور اُسکے فریب کے اثرات کو ختم کر دے گی۔‏ (‏پیدایش ۳:‏۱۵‏)‏ بِلاشُبہ،‏ یہوداہ کی کتاب میں درج حنوک کی الہامی پیشینگوئی شیطان کی نسل کے خاتمے کی بابت بیان کرتی ہے۔‏ حنوک ایماندار تھا کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ وہ یہوواہ کی پرستش کرتا تھا جو ”‏اپنے طالبوں کو بدلہ“‏ دیتا ہے۔‏ (‏عبرانیوں ۱۱:‏۶‏)‏ اگرچہ حنوک کے پاس ہمارے جتنا علم تو نہیں تھا توبھی اپنے ایمان پر قائم رہنے کیلئے اُسکے پاس کافی علم تھا۔‏ ایسے ایمان کیساتھ وہ خراب زمانے میں راستی برقرار رکھنے کے قابل ہوا۔‏

حنوک کے نمونے کی نقل کریں

۱۵،‏ ۱۶.‏ ہم حنوک کے نمونے کی نقل کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۱۵ اگر ہم اس شریر دُنیا میں حنوک کی طرح یہوواہ کو خوش کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں حنوک کے نمونے پر چلنا چاہئے۔‏ ہمیں یہوواہ خدا اور اُسکے مقاصد کی بابت صحیح علم حاصل کرنا اور اس پر قائم رہنا چاہئے۔‏ لیکن ہمیں اس سے زیادہ کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔‏ ہمیں اس علم پر عمل کرنا چاہئے۔‏ (‏زبور ۱۱۹:‏۱۰۱؛‏ ۲-‏پطرس ۱:‏۱۹‏)‏ ہمیں خدا کی راہنمائی حاصل کرنے اور ہمیشہ اپنے قول‌وفعل سے اسے خوش کرنے کی ضرورت ہے۔‏

۱۶ بائبل ریکارڈ یہ بیان نہیں کرتا کہ حنوک کے زمانے میں اَور کون یہوواہ کی خدمت کر رہا تھا لیکن یہ بات صاف ظاہر ہے کہ وہ اکیلا تھا یا پھر مٹھی‌بھر لوگوں میں سے ایک تھا۔‏ آجکل اس دُنیا میں ہماری تعداد بھی بہت کم ہے لیکن ہم اس بات سے ہمت نہیں ہارتے۔‏ اس بات سے قطع‌نظر کہ کون ہمارے خلاف ہے یہوواہ ہماری مدد کرتا ہے۔‏ (‏رومیوں ۸:‏۳۱‏)‏ حنوک نے دلیری سے بیدین آدمیوں کی تباہی کے متعلق آگاہ کِیا۔‏ ہم بھی تمسخر،‏ مخالفت اور اذیت کے باوجود دلیری سے ”‏بادشاہی کی .‏ .‏ .‏ خوشخبری“‏ کی منادی کرتے ہیں۔‏ (‏متی ۲۴:‏۱۴‏)‏ حنوک اپنے زمانے کے لوگوں کی طرح زیادہ عرصہ زندہ نہ رہا۔‏ اُسکی اُمید اس دُنیا کی بابت نہیں تھی۔‏ اُس نے اپنی نظریں ایک شاندار چیز پر لگائی تھیں۔‏ (‏عبرانیوں ۱۱:‏۱۰،‏ ۳۵‏)‏ ہم بھی اپنی نظریں یہوواہ خدا کے مقصد کی تکمیل پر جمائے رکھ سکتے ہیں۔‏ ہم اس دُنیا ہی کے نہیں ہو جانا چاہتے۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۷:‏۳۱‏)‏ اسکے برعکس،‏ ہم اپنی قوت اور وسائل کو یہوواہ خدا کی خدمت میں استعمال کرتے ہیں۔‏

۱۷.‏ ہمارے پاس کونسا علم ہے جو حنوک کے پاس نہیں تھا اسلئے ہمیں کیا کرنا چاہئے؟‏

۱۷ حنوک اس بات پر پُختہ ایمان رکھتا تھا کہ خدا نے جس نسل کا وعدہ کِیا ہے وہ یہوواہ خدا کے وقتِ‌مقررہ پر ظاہر ہوگی۔‏ تقریباً ۰۰۰،‏۲ سال پہلے وہ نسل یعنی یسوع مسیح ظاہر ہوا۔‏ اُس نے ہمارے لئے فدیہ دیا اور ہمارے لئے اور حنوک جیسے وفادار گواہوں کیلئے ہمیشہ کی زندگی کی راہ کھول دی۔‏ وہ نسل اب خدا کی بادشاہت کے بادشاہ کے طور پر تخت‌نشین ہے۔‏ اس نے شیطان کو آسمان سے زمین پر پھینک دیا ہے اور اسی لئے ہم اپنے اردگرد اتنی زیادہ تکلیفیں دیکھتے ہیں۔‏ (‏مکاشفہ ۱۲:‏۱۲‏)‏ جی‌ہاں،‏ ہمارے پاس حنوک سے زیادہ علم ہے۔‏ دُعا ہے کہ ہم بھی حنوک جیسا ایمان رکھیں اور خدا کے وعدوں کی تکمیل پر ہمارا بھروسا ہمارے تمام کاموں سے ظاہر ہو۔‏ نیز جیسے حنوک خدا کیساتھ ساتھ چلتا رہا ہم بھی اس شریر دُنیا میں خدا کیساتھ ساتھ چلتے رہیں۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 5 یہوواہ کے گواہوں کی شائع‌کردہ کتاب انسائٹ آن دی سکرپچرز کی جلد ۱،‏ صفحہ ۲۲۰،‏ پیراگراف ۶ کو دیکھیں۔‏

^ پیراگراف 10 اُنوس کے زمانے سے پہلے یہوواہ خدا آدم کیساتھ بات‌چیت کِیا کرتا تھا۔‏ ہابل کی قربانی یہوواہ کے منظورِنظر ہوئی۔‏ خدا قائن کیساتھ بھی اُسکے غضبناک ہونے اور ہابل کو قتل کرنے سے پہلے مخاطب ہوا تھا۔‏ لہٰذا،‏ ”‏یہوواہ کا نام لیکر دُعا“‏ کرنا سچی پرستش کی بجائے ایک فرق طریقے سے شروع ہوا ہوگا۔‏

آپ کیسے جواب دیں گے؟‏

‏• خدا کیساتھ ساتھ چلنے کا کیا مطلب ہے؟‏

‏• خدا کیساتھ ساتھ چلنا بہترین روش کیوں ہے؟‏

‏• خراب زمانے کے باوجود،‏ کس چیز نے حنوک کو خدا کیساتھ ساتھ چلنے کے قابل بنایا؟‏

‏• ہم حنوک کے نمونے کی نقل کیسے کر سکتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۵ پر تصویر]‏

ایمان سے ”‏حنوک خدا کیساتھ ساتھ چلتا رہا“‏

‏[‏صفحہ ۱۷ پر تصویر]‏

ہمارا پُختہ ایمان ہے کہ یہوواہ کے وعدے ضرور پورے ہوں گے

‏[‏صفحہ ۱۳ پر تصویروں کے حوالہ‌جات]‏

‏;Woman, far right: FAO photo/B. Imevbore

collapsing building: San Hong R-C Picture Company