مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

بائبل سچائی کی تلاش میں مینونائٹ فرقہ

بائبل سچائی کی تلاش میں مینونائٹ فرقہ

بائبل سچائی کی تلاش میں مینونائٹ فرقہ

نومبر ۰۰۰،‏۲ کی ایک صبح بولیویا میں یہوواہ کے گواہوں کے کچھ مشنریوں نے اپنے چھوٹے سے گھر کی کھڑکی سے باہر دیکھا کہ انکے دروازے پر کچھ مرد اور عورتیں پریشان کھڑے ہیں۔‏ مشنریوں کے دروازہ کھولنے پر اُنہوں نے کہا کہ ”‏ہم بائبل میں سے سچائی جاننا چاہتے ہیں۔‏“‏ ان لوگوں کا تعلق مینونائٹ فرقے سے تھا۔‏ آدمیوں اور عورتوں نے ایسے کپڑے پہنے ہوئے تھے جیسےکہ ان تصویروں میں دکھائے گئے ہیں اور وہ آپس میں جرمن زبان میں باتیں کر رہے تھے۔‏ وہ خوفزدہ دکھائی دے رہے تھے اور اِدھراُدھر دیکھ رہے تھے کہ کہیں کوئی انکا پیچھا تو نہیں کر رہا۔‏ گھر میں داخل ہوتے ہوئے اُن میں سے ایک نوجوان آدمی نے کہا،‏ ”‏مَیں اُن لوگوں کے بارے میں جاننا چاہتا ہوں جو خدا کا نام استعمال کرتے ہیں۔‏“‏

جب انہیں مشروبات پیش کئے گئے تو وہ کچھ مطمئن ہوئے۔‏ وہ ایک دُوردراز گاؤں سے آئے تھے۔‏ وہ وہاں چھ سال سے ڈاک کے ذریعے مینارِنگہبانی رسالہ حاصل کر رہے تھے۔‏ اُنہوں نے پوچھا،‏ ”‏ہم نے پڑھا ہے کہ زمین فردوس بن جائے گی۔‏ کیا یہ سچ ہے؟‏“‏ گواہوں نے انہیں بائبل میں سے اُنکے سوال کا جواب دکھایا۔‏ (‏یسعیاہ ۱۱:‏۹؛‏ لوقا ۲۳:‏۴۳؛‏ ۲-‏پطرس ۳:‏۷،‏ ۱۳؛‏ مکاشفہ ۲۱:‏۳،‏ ۴‏)‏ اُن میں سے ایک نے دوسروں سے کہا،‏ ”‏تم نے دیکھا!‏ یہ سچ ہے۔‏ زمین فردوس بن جائے گی۔‏“‏ دوسرا کہنے لگا:‏ ”‏میرے خیال میں ہمیں سچائی مل گئی ہے۔‏“‏

مینونائٹس کون ہیں؟‏ وہ کیا ایمان رکھتے ہیں؟‏ ان سوالات کے جواب جانے کیلئے ہمیں ۱۶ ویں صدی میں جانا ہوگا۔‏

مینونائٹس کون ہیں؟‏

۱۶ ویں صدی سے لیکر یورپ کی زبانوں میں بائبل کے ترجمے اور چھپائی میں اضافہ ہوا۔‏ اسکی وجہ سے بائبل مطالعہ میں لوگوں کی دلچسپی بڑھنے لگی۔‏ مارٹن لوتھر اور دیگر مذہبی راہنماؤں نے کیتھولک چرچ کی تعلیمات کو مسترد کر دیا۔‏ تاہم،‏ نئے قائم‌کردہ پروٹسٹنٹ چرچوں نے بہت سے ایسے کاموں کو رہنے دیا جو بائبل کے مطابق نہیں تھے۔‏ مثال کے طور پر،‏ بہتیرے چرچوں میں نوزاد بچوں کے بپتسمے کو لازمی قرار دے دیا گیا۔‏ تاہم،‏ بعض نے بائبل سچائی کی تلاش کرتے ہوئے اس بات کو سمجھ لیا کہ مسیحی کلیسیا کا رُکن بننے کیلئے خدا کے کلام کا علم حاصل کرنے کے بعد بپتسمے کا فیصلہ کِیا جانا چاہئے۔‏ (‏متی ۲۸:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ یہ اعتقاد رکھنے والے بہت سے سرگرم مُناد شہروں اور دیہاتوں میں جاکر بائبل کی تعلیم دینے اور بالغوں کو بپتسمہ دینے لگے۔‏ اسلئے انہیں اینابپٹسٹس یعنی ”‏دوسری دفعہ بپتسمہ دینے والے“‏ کہا جانے لگا۔‏

نیدرلینڈز کے شمالی علاقے وٹمارسم میں رہنے والے ایک کیتھولک پادری مینو سیمونز نے سچائی کی تلاش میں اینابپٹسٹس سے رجوع کِیا۔‏ سن ۱۵۳۶ میں،‏ جب اس نے چرچ کیساتھ اپنے تمام تعلقات ختم کر لئے تو چرچ کے راہنما اسکے پیچھے پڑ گئے۔‏ سن ۱۵۴۲ میں،‏ رومی شہنشاہ چارلس پنجم نے مینو کو گرفتار کرنے والے کو انعام کے طور پر سونے کے ۱۰۰ سکے دینے کا اعلان کِیا۔‏ مینو نے کچھ اینابپٹسٹس کو اپنے ساتھ ملا کر ایک کلیسیا بنا لی۔‏ بہت جلد وہ اور اسکے پیروکار مینونائٹس کہلانے لگے۔‏

آجکل مینونائٹس

وقت گزرنے کیساتھ ساتھ اذیت کی وجہ سے ہزاروں کی تعداد میں مینونائٹس مغربی یورپ سے شمالی امریکہ آ گئے۔‏ اسطرح سے انہیں سچائی کی تلاش جاری رکھنے اور اپنے پیغام کو دوسروں تک پہنچانے کا موقع ملا۔‏ لیکن ترقی‌پسند بائبل مطالعے اور مُنادی کیلئے اُنکے آباؤاجداد کا جوش بڑی حد تک کم ہو گیا تھا۔‏ بہتیرے تثلیث،‏ جان کی غیرفانیت اور دوزخ جیسی تعلیمات کی طرف راغب ہو گئے جو بائبل میں نہیں پائی جاتی ہیں۔‏ (‏واعظ ۹:‏۵؛‏ حزقی‌ایل ۱۸:‏۴؛‏ مرقس ۱۲:‏۲۹‏)‏ آجکل مینونائٹس مشنری منادی کی بجائے طبّی اور معاشی خدمات پر زیادہ توجہ دیتے ہیں۔‏

ایک اندازے کے مطابق ۶۵ ملکوں میں تقریباً ۱۳ لاکھ مینونائٹس رہتے ہیں۔‏ تاہم،‏ اب مینونائٹس اپنی نااتفاقیوں پر افسردہ ہوتے ہیں جیسے صدیوں پہلے مینو سیمونز ہوا تھا۔‏ پہلی عالمی جنگ کے دوران دُنیا کے حالات کی بابت مختلف نظریات اختلافات کا باعث بنے۔‏ شمالی امریکہ میں رہنے والے بہت سے لوگوں نے بائبل کی بنیاد پر فوج میں حصہ لینے سے انکار کر دیا۔‏ لیکن ایک کتاب این انٹروڈکشن ٹو مینونائٹ ہسٹری بیان کرتی ہے:‏ ”‏جیسے تاریخ میں مینونائٹس چرچ نے مغربی یورپ میں فوج میں حصہ لینے سے انکار کِیا تھا ویسے ہی سن ۱۹۱۴ میں بھی مینونائٹس نے فوج میں حصہ لینے سے انکار کر دیا تھا۔‏“‏ آجکل کچھ مینونائٹ گروہوں نے کافی حد تک جدید طورطریقے اپنا لئے ہیں۔‏ جبکہ دیگر اب بھی اپنے کپڑوں پر بٹن کی بجائے ہک لگاتے ہیں اور یہ سوچتے ہیں کہ آدمیوں کو باریش ہونا چاہئے۔‏

بعض مینونائٹ گروہوں نے جدید دُنیا سے الگ رہنے کا عزم کر رکھا ہے اسلئے وہ ایسی جگہوں پر رہتے ہیں جہاں حکومت نے انہیں الگ‌تھلگ رہنے کی اجازت دی ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ بولیویا میں تقریباً ۰۰۰،‏۳۸ مینونائٹس الگ کالونیوں میں رہتے ہیں۔‏ اُنکے رہن‌سہن کے اصول مختلف ہیں۔‏ کچھ کالونیوں میں گاڑیوں کی بجائے گھوڑوں اور بگھیوں کی اجازت ہے۔‏ بعض کالونیوں میں ریڈیو،‏ ٹی‌وی اور موسیقی سے منع کِیا جاتا ہے۔‏ کچھ تو جس ملک میں رہتے ہیں اسکی مقامی زبان سیکھنے سے بھی منع کرتے ہیں۔‏ ایک کالونی کے رہائشی نے اسطرح تبصرہ کِیا،‏ ”‏مُناد ہمیں اپنے قابو میں رکھنے کیلئے ہسپانوی زبان سیکھنے نہیں دیتے۔‏“‏ بہتیرے اس بات سے پریشان اور خوفزدہ ہو جاتے ہیں کہ انہیں اُنکی ذات برادری سے بےدخل کر دیا جائے گا۔‏ یہ بات ایسے مینونائٹس کیلئے ہولناک ہے جنہوں نے باہر کی زندگی دیکھی تک نہ ہو۔‏

سچائی اُن تک کیسے پہنچی؟‏

ان حالات کے تحت ایک مینونائٹ کسان یوہان نے اپنے پڑوسی کے گھر میں مینارِنگہبانی رسالے کی ایک کاپی دیکھی۔‏ یوہان کا خاندان ہجرت کرکے پہلے کینیڈا سے میکسیکو اور بعدازاں وہاں سے بولیویا آیا تھا۔‏ یوہان ہمیشہ سے بائبل سچائی کی تلاش میں مدد کا خواہاں رہا تھا۔‏ اس نے اپنے پڑوسی سے یہ رسالہ لینے کے بارے میں پوچھا۔‏

بعدازاں،‏ جب یوہان اپنی زرعی مصنوعات فروخت کرنے شہر گیا تو اس نے ایک گواہ بہن کو بازار میں مینارِنگہبانی رسالے پیش کرتے ہوئے دیکھا۔‏ وہ اسے جرمن زبان بولنے والے ایک مشنری کے پاس لے گئی۔‏ جلد ہی یوہان ڈاک کے ذریعے جرمن زبان میں مینارِنگہبانی حاصل کرنے لگا۔‏ ہر شمارے کا اچھی طرح مطالعہ کرنے کے بعد اس رسالے کو کالونی میں رہنے والے خاندان اُس وقت تک ایک دوسرے کو دیتے رہتے جبتک کہ یہ پھٹ نہ جاتا۔‏ بعض‌اوقات خاندان آدھی رات تک اکٹھے مل کر مینارِنگہبانی رسالے کا مطالعہ کرتے اور بائبل میں سے حوالہ‌شُدہ صحائف دیکھتے تھے۔‏ یوہان کو یقین ہو گیا تھا کہ صرف یہوواہ کے گواہ ہی پوری زمین پر متحد ہوکر خدا کی مرضی پوری کر رہے ہیں۔‏ اپنی موت سے پہلے یوہان نے اپنی بیوی اور بچوں کو بتایا:‏ ”‏میرے مرنے کے بعد بھی آپ لوگ ہمیشہ مینارِنگہبانی پڑھتے رہنا۔‏ یہ بائبل کو سمجھنے میں آپکی مدد کرے گا۔‏“‏

یوہان کے خاندان کے بعض ارکان نے بائبل سے سیکھی ہوئی باتوں کے متعلق اپنے پڑوسیوں کو بتانا شروع کر دیا۔‏ وہ ان سے کہتے تھے،‏ ”‏زمین ختم نہیں ہوگی بلکہ خدا اسے فردوس بنا دے گا اور خدا لوگوں کو دوزخ میں اذیت نہیں دیتا۔‏“‏ جلد ہی ان باتوں کا چرچ کے منادوں کو بھی پتہ چل گیا۔‏ اُنہوں نے یوہان کے خاندان کو ڈرایادھمکایا اور کہا کہ اگر وہ منادی کرنا بند نہیں کریں گے تو اُنکے خاندان کو برادری سے بےدخل کر دیا جائے گا۔‏ بعدازاں،‏ مینونائٹ راہنماؤں کی طرف سے آنے والے دباؤ کی بابت خاندان کے طور پر بات‌چیت کرتے ہوئے ایک نوجوان نے کہا،‏ ”‏میری سمجھ میں نہیں آتا کہ ہم چرچ کے لیڈروں کے بارے میں بات کیوں کر رہے ہیں۔‏ ہم سب جانتے ہیں کہ سچا مذہب کونسا ہے اور ہم نے اب تک اسکے لئے کچھ نہیں کِیا۔‏“‏ ان الفاظ نے اس نوجوان لڑکے کے باپ کے دل کو چھو لیا۔‏ جلد ہی اس خاندان کے دس لوگ یہوواہ کے گواہوں کی تلاش کیلئے خفیہ سفر پر روانہ ہوئے جیساکہ شروع میں بیان کِیا گیا اور وہ اُن مشنریوں کے گھر تک پہنچ گئے۔‏

اگلے ہی دن مشنری مینونائٹس کی کالونی میں گئے۔‏ سڑک پر صرف مشنریوں کی کار تھی۔‏ جب وہ آہستگی سے بگھیوں کے قریب سے گزرے تو مقامی لوگ مشنریوں کو دیکھ کر بہت حیران تھے اور مشنری مقامی لوگوں کو دیکھ کر۔‏ جلد ہی ان مشنریوں نے دو خاندانوں کے دس افراد کیساتھ بائبل مطالعہ شروع کِیا۔‏

اس دن اُنہوں نے علم جو ہمیشہ کی زندگی کا باعث ہے کتاب کے پہلے باب کے مطالعہ پر چار گھنٹے صرف کئے۔‏ * ہر پیراگراف پر کسانوں نے اضافی بائبل صحائف بھی دیکھے جو وہ اپنے ذاتی بائبل مطالعہ سے سیکھ چکے تھے۔‏ وہ یہ جاننا چاہتے تھے کہ آیا وہ انکا اطلاق صحیح طور پر کر رہے ہیں۔‏ مطالعے کے ہر سوال کے بعد چند منٹ کا وقفہ دیا جاتا تھا اس دوران کسان ایک نمائندے کے سامنے جرمن زبان میں بولتے اور وہ نمائندہ ہسپانوی زبان میں گروہ کیلئے جواب دیتا تھا۔‏ یہ ایک یادگار دن تھا،‏ لیکن ان پر مصیبتوں کا پہاڑ ٹوٹنے والا تھا۔‏ اُنہیں آزمائشوں کا سامنا ہونے والا تھا جیساکہ پانچ صدیاں پہلے مینو سیمونز نے کِیا تھا جب اس نے بائبل سچائی کی تلاش شروع کی تھی۔‏

سچائی کیلئے آزمائشوں کو برداشت کرنا

چند دن بعد،‏ چرچ کے راہنماؤں نے یوہان کے گھر آکر دلچسپی رکھنے والے تمام اشخاص کو ڈراتے دھمکاتے ہوئے کہا:‏ ”‏ہم نے سنا ہے کہ یہوواہ کے گواہ تم سے ملنے آئے تھے۔‏ اگر تم انہیں دوبارہ یہاں آنے سے منع نہیں کرو گے اور انکا لٹریچر نہیں جلاؤ گے تو تمہیں برادری سے بےدخل کر دیا جائے گا۔‏“‏ گواہوں کیساتھ صرف ایک بائبل مطالعہ کے بعد ہی انہیں اس مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔‏

خاندان کے سربراہوں میں سے ایک نے جواب دیا،‏ ”‏ہم ایسا نہیں کر سکتے۔‏ وہ لوگ ہمیں بائبل سکھانے آئے تھے۔‏“‏ ان مذہبی راہنماؤں نے کیسا ردِعمل دکھایا؟‏ اُنہوں نے بائبل کا مطالعہ کرنے کی وجہ سے اس خاندان کو برادری سے بےدخل کر دیا!‏ یہ واقعی بڑا ظلم تھا۔‏ اس کالونی سے پنیر بنانے کیلئے دودھ لیجانے والے کارخانے نے انکے گھر سے دودھ لینا چھوڑ دیا۔‏ اسطرح وہ اپنی آمدنی کے واحد ذریعے سے محروم ہو گئے۔‏ ایک خاندان کے سربراہ کو نوکری سے نکال دیا گیا۔‏ ایک دوسرے خاندان کو کالونی کی دُکان سے سوداسلف خریدنے سے منع کر دیا گیا اور اسکی دس سالہ بیٹی کو سکول سے نکال دیا گیا۔‏ ہمسائیوں نے ایک نوجوان کے گھر کو گھیر لیا تاکہ اسکی بیوی کو گھر سے باہر نکال لے جائیں۔‏ وہ کہنے لگے کہ وہ اپنے شوہر کیساتھ نہیں رہ سکتی کیونکہ اسے برادری سے بےدخل کر دیا گیا ہے۔‏ اس سب کے باوجود،‏ بائبل کا مطالعہ کرنے والے ان تمام خاندانوں نے سچائی کی تلاش جاری رکھی۔‏

مشنری ہر ہفتے کافی لمبا سفر طے کرکے انہیں بائبل مطالعہ کروانے کیلئے آتے رہے۔‏ ان خاندانوں کیلئے یہ مطالعے بہت تقویت‌بخش تھے!‏ کچھ خاندان بائبل مطالعے پر حاضر ہونے کیلئے بگھی پر دو گھنٹے کا سفر کرتے تھے۔‏ جب ان خاندانوں نے پہلی مرتبہ ایک مشنری کو دُعا کرنے کی دعوت دی تو یہ واقعی ایک جذباتی موقع تھا۔‏ ان کالونیوں میں مینونائٹس نے کبھی بلند آواز میں دُعا نہیں کی تھی اسلئے اُنہوں نے اپنے حق میں کبھی کسی کی دُعا نہیں سنی تھی۔‏ مردوں کی آنکھوں میں بھی آنسو آ گئے۔‏ جب مشنریوں نے انہیں ٹیپ‌ریکارڈر لاکر دیا تو ذرا اُنکی حیرت کا تصور کریں۔‏ انکی کالونی میں موسیقی کی اجازت نہیں تھی۔‏ وہ خوبصورت گیتوں کی دُھنیں سن کر بہت خوش تھے اسلئے اُنہوں نے ہر مطالعے کے بعد بادشاہتی گیت گانے کا فیصلہ کِیا!‏ لیکن یہ سوال ابھی تک باقی تھا کہ وہ ان نئے حالات کا سامنا کیسے کریں گے؟‏

ایک پُرمحبت بھائی‌چارا

برادری سے بےدخل ہونے کے بعد ان خاندانوں نے خود پنیر بنانا شروع کر دیا۔‏ مشنریوں نے گاہک ڈھونڈنے میں اُنکی مدد کی۔‏ شمالی امریکہ کا ایک گواہ جس نے جنوبی امریکہ کی مینونائٹ کالونی میں پرورش پائی تھی اس خاندان کی حالت کے بارے میں سن کر اُنکی مدد کی شدید خواہش رکھتا تھا۔‏ وہ ایک ہفتے کے اندر اندر ان سے ملنے کیلئے بولیویا آ گیا۔‏ اُنہیں روحانی حوصلہ‌افزائی دینے کے علاوہ،‏ اس نے اپنا ٹرک خریدنے میں اُنکی مدد کی تاکہ وہ عبادت کیلئے بھی جا سکیں اور اپنی زرعی مصنوعات کو بھی بازار لے جا سکیں۔‏

خاندان کی ایک خاتون نے بیان کِیا،‏ ”‏جب ہمیں برادری سے نکال دیا گیا تو ہمیں مشکل صورتحال کا سامنا تھا۔‏ ہم افسردہ چہروں کیساتھ عبادت کیلئے جاتے لیکن خوشی خوشی واپس آتے تھے۔‏“‏ بِلاشُبہ،‏ مقامی گواہوں نے ان مشکل حالات میں انکی مدد کی۔‏ بعض نے جرمن زبان سیکھی اور بہت سے جرمن بولنے والے گواہ یورپ سے بولیویا آ گئے تاکہ جرمن زبان میں عبادتیں کرائی جا سکیں۔‏ جلد ہی مینونائٹ فرقے کے ۱۴ لوگ دوسروں کو بادشاہتی خوشخبری کی منادی کر رہے تھے۔‏

مشنریوں کے انکے گھر جانے کے ایک سال سے بھی کم عرصے کے بعد اکتوبر ۱۲،‏ ۲۰۰۱ کو ان میں سے ۱۱ سابقہ اینابپٹسٹس نے ایک بار پھر بپتسمہ لے لیا لیکن اس بار انکا بپتسمہ یہوواہ خدا کیلئے اُنکی مخصوصیت کی علامت تھا۔‏ اسکے بعد سے بہتیروں نے بپتسمہ لے لیا۔‏ ایک اَور نے تبصرہ کِیا:‏ ”‏جب سے ہم بائبل سچائی سیکھ رہے ہیں تب سے ہم خود کو ایسے غلاموں کی طرح محسوس کرتے ہیں جو اب آزاد ہو گئے ہیں۔‏“‏ ایک اَور نے کہا:‏ ”‏بہتیرے مینونائٹس یہ کہتے ہیں کہ ان میں محبت نہیں ہے۔‏ لیکن یہوواہ کے گواہ ایک دوسرے میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔‏ مَیں انکے درمیان خود کو محفوظ سمجھتا ہوں۔‏“‏ اگر آپ بائبل سچائی کی صحیح سمجھ حاصل کر رہے ہیں تو آپکو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔‏ لیکن اگر آپ یہوواہ خدا کی مدد کے طالب ہوتے اور ان خاندانوں جیسے ایمان اور حوصلے کا مظاہرہ کرتے ہیں تو آپ بھی انکی طرح کامیابی اور خوشی حاصل کریں گے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 17 یہوواہ کے گواہوں کی شائع‌کردہ۔‏

‏[‏صفحہ ۲۵ پر تصویر]‏

جرمن زبان میں بائبل لٹریچر حاصل کرنے کا خوش‌کن جوابی‌عمل

‏[‏صفحہ ۲۶ پر تصویر]‏

پہلے موسیقی پر پابندی تھی اب وہ ہر بائبل مطالعے کے بعد گیت گاتے ہیں