مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

کس بِنا پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ ”‏بقا صرف اُسی کو ہے“‏ اور ”‏اُسے کسی انسان نے نہیں دیکھا اور نہ دیکھ سکتا ہے“‏ جیسی اصطلاحیں یہوواہ خدا کی بجائے یسوع مسیح کی طرف اشارہ کرتی ہیں؟‏

پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏جسے وہ مناسب وقت پر نمایاں کرے گا جو مبارک اور واحد حاکم۔‏ بادشاہوں کا بادشاہ اور خداوندوں کا خداوند ہے۔‏ بقا صرف اُسی کو ہے اور وہ اُس نور میں رہتا ہے جس تک کسی کی رسائی نہیں ہو سکتی۔‏ نہ اُسے کسی انسان نے دیکھا اور نہ دیکھ سکتا ہے۔‏“‏—‏۱-‏تیمتھیس ۶:‏۱۵،‏ ۱۶‏۔‏

عموماً بائبل تبصرہ‌نگار یہ نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ ”‏بقا صرف اُسی کو ہے“‏ ”‏واحد حاکم“‏ اور ”‏اُسے کسی انسان نے نہیں دیکھا اور نہ دیکھ سکتا ہے“‏ جیسی اصطلاحیں قادرِمطلق خدا کے علاوہ کسی دوسرے کی طرف اشارہ نہیں کرتیں۔‏ یہ بات درست ہے کہ ایسے اظہارات یہوواہ خدا کی بابت بات کرتے وقت استعمال کئے جا سکتے ہیں۔‏ تاہم،‏ اس صحیفے کی باقی آیات یہ ظاہر کرتی ہیں کہ پولس رسول ۱-‏تیمتھیس ۶:‏۱۵،‏ ۱۶ میں یسوع مسیح کا حوالہ دے رہا تھا۔‏

پولس رسول نے ۱۴ آیت کے آخر میں ”‏ہمارے خداوند یسوع مسیح کے ظہور“‏ کا ذکر کِیا۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۶:‏۱۴‏)‏ لہٰذا،‏ جب پولس رسول ۱۵ آیت میں لکھتا ہے کہ ”‏جسے وہ مناسب وقت پر نمایاں کرے گا جو مبارک اور واحد حاکم“‏ تو وہ یسوع مسیح کے ظہور کا ذکر کر رہا تھا نہ کہ یہوواہ خدا کا۔‏ توپھر،‏ ”‏واحد حاکم“‏ کون ہے؟‏ یہ نتیجہ اخذ کرنا معقول دکھائی دیتا ہے کہ جس حاکم کا ذکر پولس رسول نے کِیا وہ یسوع مسیح ہے۔‏ کیوں؟‏ اسلئےکہ پہلا تیمتھیس کو پڑھنے سے پتہ چلتا ہے کہ پولس رسول یسوع مسیح کا موازنہ انسانی حکمرانوں سے کر رہا ہے۔‏ جیساکہ پولس رسول نے لکھا کہ یسوع مسیح واقعی ”‏بادشاہوں [‏انسانوں]‏ کا بادشاہ اور خداوندوں [‏انسانوں]‏ کا خداوند“‏ ہے۔‏ * جی‌ہاں،‏ یسوع مسیح ہی ‏”‏واحد حاکم“‏ ہے۔‏ یسوع مسیح کو ”‏سلطنت اور حشمت اور مملکت .‏ .‏ .‏ دی گئی تاکہ سب لوگ اور اُمتیں اور اہلِ‌لغت اُسکی خدمت‌گذاری کریں۔‏“‏ (‏دانی‌ایل ۷:‏۱۴‏)‏ کوئی انسانی حاکم یہ دعویٰ نہیں کر سکتا!‏

تاہم،‏ اس بیان کی بابت کیا ہے کہ ”‏بقا صرف اُسی کو ہے“‏؟‏ ایک مرتبہ پھر انسانی بادشاہوں اور یسوع مسیح کا موازنہ کِیا گیا ہے۔‏ کوئی بھی انسانی بادشاہ یہ دعویٰ نہیں کر سکتا ہے کہ اُسے بقا عطا کی گئی ہے،‏ لیکن یسوع مسیح کو بقا عطا کی گئی ہے۔‏ پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏یہ جانتے ہیں کہ مسیح جب مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے تو پھر نہیں مرنے کا موت کا پھر اُس پر اختیار نہیں ہونے کا۔‏“‏ (‏رومیوں ۶:‏۹‏)‏ یوں،‏ یسوع مسیح بقا حاصل کرنے والا پہلا شخص ہے جسکا بائبل میں ذکر کِیا گیا ہے۔‏ جب پولس نے یہ لکھا تو اُس وقت یسوع مسیح وہ واحد شخص تھا جو غیرفانی زندگی حاصل کر چکا تھا۔‏

یہ بات بھی یاد رکھی جانی چاہئے کہ جس وقت پولس نے مندرجہ‌بالا الفاظ لکھے تھے اُس وقت یسوع مسیح بھی غیرفانی زندگی رکھتا تھا۔‏ لہٰذا،‏ پولس رسول کا یہ کہنا بھی غلط ہوتا کہ بقا صرف یہوواہ خدا کو حاصل ہے۔‏ لیکن پولس یہ کہہ سکتا تھا کہ زمینی حاکموں کے مقابلے میں،‏ یسوع مسیح غیرفانی تھا۔‏

مزیدبرآں،‏ یہ بات بھی بالکل سچ ہے کہ یسوع مسیح کے قیامت پانے اور آسمان پر جانے کے بعد ”‏اُسے کسی انسان نے نہیں دیکھا اور نہ دیکھ سکتا ہے۔‏“‏ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ اسکے ممسوح شاگرد اپنی موت اور روحانی مخلوق کے طور پر آسمانی قیامت پانے کے بعد یسوع کو دیکھیں گے۔‏ (‏یوحنا ۱۷:‏۲۴‏)‏ تاہم،‏ زمین پر کسی انسان نے یسوع مسیح کو اسکی جلالی حالت میں نہیں دیکھا ہے۔‏ لہٰذا،‏ یہ بات واضح طور پر کہی جا سکتی ہے کہ یسوع مسیح کے قیامت پانے اور آسمان پر جانے کے بعد اُسے واقعی ”‏کسی انسان نے نہیں“‏ دیکھا۔‏

یہ سچ ہے کہ سرسری جائزے سے ایسا لگتا ہے کہ ۱-‏تیمتھیس ۶:‏۱۵،‏ ۱۶ کا بیان خدا پر عائد ہو سکتا ہے۔‏ لیکن پولس کے بیان کا سیاق‌وسباق اور دیگر صحائف ظاہر کرتے ہیں کہ پولس یسوع کا ذکر کر رہا تھا۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 5 پہلا کرنتھیوں ۸:‏۵،‏ ۶ اور مکاشفہ ۱۷:‏۱۲،‏ ۱۴؛‏ ۱۹:‏۱۶ میں بھی ایسے اظہارات کا اطلاق یسوع مسیح پر کِیا گیا ہے۔‏