مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

دوسروں میں مقبول ہونا ہمارے لئے کتنا اہم ہے؟‏

دوسروں میں مقبول ہونا ہمارے لئے کتنا اہم ہے؟‏

دوسروں میں مقبول ہونا ہمارے لئے کتنا اہم ہے؟‏

ہم سب دوسروں سے داد ملنے پر خوش ہوتے ہیں۔‏ جب ہمارے کام کی تعریف کی جاتی ہے تو ہم اپنے کام میں اَور زیادہ مہارت حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ اسکے برعکس جب ہماری تنقید یا نکتہ‌چینی کی جاتی ہے تو ہماری ہمت ٹوٹ جاتی ہے۔‏ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دوسروں میں مقبول ہونا ہر شخص کی آرزو ہے۔‏

کئی لوگ کہتے ہیں کہ ”‏مجھے اسکی کوئی پرواہ نہیں کہ لوگ میرے بارے میں کیسے خیال کرتے ہیں۔‏“‏ لیکن ہمیں ایسے نہیں سوچنا چاہئے۔‏ جب باعزت لوگ ہمارے چال‌چلن کو اچھا خیال کرتے ہیں تو ہم میں نیکی کرنے کا ہوش بڑھتا ہے۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۳۱-‏۳۳‏)‏ البتہ ایسے لوگ بھی ہیں جنکی باتوں پر دھیان دینا بالکل فضول ہے۔‏ مثال کے طور پر یہودیوں کے سردارکاہن یسوع مسیح کو مجرم خیال کرتے تھے۔‏ اُنہوں نے کہا کہ ”‏اسکو مصلوب کر،‏ مصلوب!‏“‏ (‏لوقا ۲۳:‏۱۳،‏ ۲۱-‏۲۵‏)‏ بعض لوگ جھوٹی خبروں پر توجہ دیتے ہیں یا پھر وہ حسد اور تعصب کرتے ہیں۔‏ ہمیں انکی رائے پر کان نہیں لگانا چاہئے۔‏ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دوسروں کی رائے پر عمل کرنے سے پہلے ہمیں سوچ‌سمجھ کر کام لینا چاہئے۔‏

دوسروں کی رائے کی اہمیت

ہمیں خاص طور پر ان لوگوں کو خوش کرنا چاہئے جو خدا کی عبادت میں ہمارا ساتھ دیتے ہیں،‏ مثلاً کلیسیا کے بہن‌بھائیوں کو اور ایسے رشتہ‌داروں کو جو یہوواہ کے خادم ہیں۔‏ (‏رومیوں ۱۵:‏۲؛‏ کلسیوں ۳:‏۱۸-‏۲۱‏)‏ جب کلیسیا کے بہن‌بھائی ہمیں پسند کرتے ہیں تو اِس سے ہمارے دل کو ”‏تسلی“‏ پہنچتی ہے۔‏ (‏رومیوں ۱:‏۱۱،‏ ۱۲‏)‏ کلیسیا کے تمام افراد ’‏فروتنی سے ایک دوسرے کو اپنے سے بہتر سمجھتے ہیں۔‏‘‏ (‏فلپیوں ۲:‏۲-‏۴‏)‏ اسکے علاوہ ہمیں ”‏اپنے پیشواؤں“‏ کو یعنی کلیسیا کے بزرگوں کو بھی خوش کرنے کی خواہش رکھنی چاہئے۔‏—‏عبرانیوں ۱۳:‏۱۷‏۔‏

خدا کا کلام ظاہر کرتا ہے کہ ہمیں ”‏باہر والوں کے نزدیک بھی نیک‌نام ہونا چاہئے۔‏“‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۳:‏۷‏)‏ جب ہمارے پڑوسی،‏ ساتھی کارکُن یا ایسے رشتہ‌دار جو یہوواہ کے خادم نہیں ہیں،‏ ہماری عزت کرتے ہیں تو یہ خوشی کی بات ہوتی ہے۔‏ خوشخبری کی مُنادی کرتے وقت ہم چاہتے ہیں کہ لوگ ہمارے پیغام کو قبول کریں۔‏ اسلئے ہم اپنے نیک چال‌چلن سے انکے دل کو جیتنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ اسطرح خدا کی بڑائی ہوتی ہے۔‏ (‏۱-‏پطرس ۲:‏۱۲‏)‏ لیکن دوسروں میں مقبول ہونے کی خاطر خدا کے حکموں کو توڑنا یا نیکی کا محض دکھاوا کرنا سراسر غلط ہوتا ہے۔‏ ہمیں تسلیم کرنا چاہئے کہ ہم تمام لوگوں کو خوش نہیں کر سکتے۔‏ یسوع نے کہا:‏ ”‏اگر تُم دُنیا کے ہوتے تو دُنیا اپنوں کو عزیز رکھتی لیکن چُونکہ تُم دُنیا کے نہیں بلکہ مَیں نے تُم کو دُنیا میں سے چن لیا ہے اس واسطے دُنیا تُم سے عداوت رکھتی ہے۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۵:‏۱۹‏)‏ اس عداوت کے باوجود کیا ہم اپنے مخالفین کا دل جیت سکتے ہیں؟‏

مخالفین کا دل جیتنا

یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏میرے نام کے باعث سے سب لوگ تُم سے عداوت رکھیں گے مگر جو آخر تک برداشت کرے گا وہی نجات پائے گا۔‏“‏ (‏متی ۱۰:‏۲۲‏)‏ بعض لوگ سچے مسیحیوں سے نفرت رکھتے ہیں اور اسلئے وہ ہم پر جھوٹے الزام لگاتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر کئی سرکاری اہلکار شاید دعویٰ کریں کہ ہم حکومت کے خلاف سازش کر رہے ہیں۔‏ یا یہ بھی ہو سکتا ہے کہ مخالفین ہمیں ایک خطرناک فرقے کے طور پر بدنام کرنے کی کوشش کریں۔‏ (‏اعمال ۲۸:‏۲۲‏)‏ بعض اوقات ہم ایسے الزامات کو جھوٹا ثابت کرنے میں کامیاب ہوں گے۔‏ اِس سلسلے میں پطرس رسول نے یوں مشورہ کِیا:‏ ”‏جو کوئی تُم سے تمہاری اُمید کی وجہ دریافت کرے اُسکو جواب دینے کیلئے ہر وقت مستعد رہو مگر حلم اور خوف کیساتھ۔‏“‏ (‏۱-‏پطرس ۳:‏۱۵‏)‏ جی‌ہاں،‏ اگر ہم نرمی اور ادب سے مخالفین سے گفتگو کریں گے تو وہ ’‏ہم پر عیب لگانے کی کوئی وجہ نہ پا کر شرمندہ ہو جائیں گے۔‏‘‏—‏ططس ۲:‏۸‏۔‏

کبھی‌کبھار لوگ ہمیں بدنام کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔‏ لیکن اس پر ہمیں ہمت نہیں ہارنی چاہئے۔‏ کیونکہ لوگ ایک بےعیب شخص یعنی یسوع مسیح کے بارے میں بھی کہتے تھے کہ وہ کفر بکنے والا،‏ غدار اور جادوگر ہے۔‏ (‏متی ۹:‏۳؛‏ مرقس ۳:‏۲۲؛‏ یوحنا ۱۹:‏۱۲‏)‏ اسی طرح پولس رسول کو بھی بدنام کِیا گیا۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۴:‏۱۳‏)‏ لیکن یسوع مسیح اور پولس رسول نے جھوٹے الزامات پر توجہ دینے کی بجائے اپنی خدمت کو جاری رکھا۔‏ (‏متی ۱۵:‏۱۴‏)‏ وہ جانتے تھے کہ تمام مخالفین کو مائل کرنا ممکن نہیں ہوتا ہے کیونکہ ”‏ساری دُنیا اُس شریر کے قبضہ میں پڑی ہوئی ہے۔‏“‏ (‏۱-‏یوحنا ۵:‏۱۹‏)‏ جب ہم جھوٹے الزامات کا نشانہ بنتے ہیں تو ہمیں بھی ٹھوکر نہیں کھانی چاہئے۔‏—‏متی ۵:‏۱۱‏۔‏

کس کی رائے اہمیت رکھتی ہے؟‏

بعض لوگ ہماری تعریف کرتے ہیں اور بعض ہماری بدنامی کرتے ہیں۔‏ اسکی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ اُنہوں نے ہمارے بارے میں مختلف باتیں سنی ہیں۔‏ اور وہ اپنی مرضی کے مطابق انکو مانتے ہیں یا نہیں۔‏ لوگ ہمارے بارے میں جو بھی خیال رکھتے ہوں،‏ اگر ہم خدا کے معیاروں پر چلتے ہیں تو کوئی ہماری خوشی چرُا نہیں سکتا۔‏

پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏ہر ایک صحیفہ جو خدا کے الہام سے ہے تعلیم اور الزام اور اصلاح اور راستبازی میں تربیت کرنے کیلئے فائدہ‌مند بھی ہے۔‏ تاکہ مردِخدا کامل بنے اور ہر ایک نیک کام کیلئے بالکل تیار ہو جائے۔‏“‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱۶،‏ ۱۷‏)‏ خدا کے کلام میں پائے جانے والی راہنمائی کو قبول کرنے سے ہم یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کی خوشنودی حاصل کرتے ہیں۔‏ اور دوسروں کی نسبت اُنکی رائے زیادہ اہمیت رکھتی ہے کیونکہ وہ ہمارے دل کو پرکھ سکتے ہیں۔‏ ہماری زندگی یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کے ہاتھ میں ہے اسلئے ہم اُنہی کو خوش کرنا چاہیں گے۔‏—‏یوحنا ۵:‏۲۷؛‏ یعقوب ۱:‏۱۲‏۔‏

‏[‏صفحہ ۳۰ پر عبارت]‏

‏”‏جب میری تعریف کی جاتی ہے تو مجھے خود پر شرم آتی ہے کیونکہ مَیں دل ہی دل میں تعریف کیلئے ترستا ہوں۔‏“‏‏—‏رابندرناتھ ٹیگور،‏ ہندوستانی شاعر

‏[‏صفحہ ۳۱ پر تصویریں]‏

ہم ان لوگوں کو خوش کرنا چاہتے ہیں جو خدا کی عبادت میں ہمارا ساتھ دیتے ہیں

‏[‏صفحہ ۳۰ پر تصویر کا حوالہ]‏

Culver Pictures