”دُنیا کا نور مَیں ہوں“
”دُنیا کا نور مَیں ہوں“
”دُنیا کا نور مَیں ہوں۔ جو میری پیروی کرے گا وہ اندھیرے میں نہ چلے گا بلکہ زندگی کا نور پائے گا۔“ (یوحنا ۸:۱۲) یہ الفاظ یسوع مسیح نے اپنے بارے میں کہے تھے۔ پہلی صدی کے ایک عالم نے یسوع کے بارے میں کہا تھا: ’اُس میں حکمت اور معرفت کے سب خزانے پوشیدہ ہیں۔‘ (کلسیوں ۲:۳) اِسکے علاوہ خدا کے کلام میں لکھا ہے: ”ہمیشہ کی زندگی یہ ہے کہ وہ تجھ خدایِواحد اور برحق کو اور یسوؔع مسیح کو جِسے تُو نے بھیجا ہے جانیں۔“ (یوحنا ۱۷:۳) اِسکا مطلب ہے کہ یسوع مسیح کے بارے میں سچائی جاننے سے ہی ہم اپنی روحانی پیاس کو بجھا سکتے ہیں۔
دُنیابھر میں لوگوں نے یسوع مسیح کا نام سنا ہے۔ اِس بات میں کوئی شک نہیں کہ یسوع نے تاریخ پر گہرا اثر کِیا ہے۔ مثال کے طور پر دی ورلڈ بُک انسائیکلوپیڈیا میں بتایا جاتا ہے کہ ”بہتیرے لوگ یسوع مسیح کی پیدائش سے پہلے کے زمانے کو قبلِمسیح کہتے ہیں اور اِسکے بعد کے زمانے کو عیسوی کہتے ہیں۔“
یسوع کون تھا اِسکے بارے میں مختلف نظریے پائے جاتے ہیں۔ کئی لوگ سمجھتے ہیں کہ یسوع انسانی تاریخ کا ایک عظیم شخص تھا۔ دوسرے لوگ اُسے خدا مان کر اُسکی پرستش کرتے ہیں۔ کئی ہندو یسوع کا مقابلہ کرشنا سے کرتے ہیں کیونکہ وہ مانتے ہیں کہ کرشن دیوتا نے انسان کا روپ اختیار کِیا تھا۔ کیا یسوع محض ایک انسان تھا؟ یا پھر کیا وہ ایک ایسی ہستی ہے جسکی پرستش کی جانی چاہئے؟ وہ کون تھا اور کہاں سے آیا تھا؟ وہ کس قسم کی شخصیت کا مالک تھا؟ وہ اب کہاں ہے؟ اِن سوالوں کا صحیح جواب ہمیں خدا کے کلام میں مل سکتا ہے۔ مہربانی سے اگلے مضمون کو پڑھیں۔