یسوع مسیح کی طرح چلتے رہیں
یسوع مسیح کی طرح چلتے رہیں
”جو کوئی یہ کہتا ہے کہ مَیں [خدا] میں قائم ہوں تو چاہئے کہ یہ بھی اُسی طرح چلے جسطرح وہ [یسوع مسیح] چلتا تھا۔“—۱-یوحنا ۲:۶۔
۱، ۲. یسوع مسیح کو تکتے رہنے سے کیا مُراد ہے؟
یسوع مسیح کی مثال پر غور کرنے سے ہم خدا کے وفادار رہ سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں پولس رسول نے لکھا: ”اُس دوڑ میں صبر سے دوڑیں جو ہمیں درپیش ہے۔ اور ایمان کے بانی اور کامل کرنے والے یسوؔع کو تکتے رہیں۔“—عبرانیوں ۱۲:۱، ۲۔
۲ یونانی زبان میں اصطلاح ”تکتے رہنے“ کا مطلب ”اِدھر اُدھر دیکھنے کی بجائے ایک چیز پر ٹکٹکی باندھے رہنا“ ہے۔ ایک لغت میں اس اصطلاح کی مزید وضاحت یوں کی گئی ہے: ”قدیم یونان میں دوڑ میں حصہ لینے والے اشخاص اپنی منزل پر نظر جمائے رکھتے تھے۔ کیونکہ جب وہ تماشائیوں پر نظر ڈالتے تو اُنکی رفتار کم ہو جاتی تھی۔ اور یہی بات مسیحیوں پر بھی لاگو ہوتی ہے۔“ ہمیں یسوع مسیح کو تکتے رہنا چاہئے ورنہ ہماری روحانی ترقی کی رفتار کم ہو جائے گی۔ لیکن ہمیں ”ایمان کے بانی“ یسوع کو تکنے کو کیوں کہا گیا ہے؟ یونانی زبان میں لفظ ”بانی“ سے مُراد ایک ایسا رہنما ہے جو دوسروں کیلئے ایک اچھا نمونہ قائم کرتا ہے۔ ہمارا رہنما یسوع مسیح ہے۔ ہمیں اُسی کے نمونے پر چلنا چاہئے۔
۳، ۴. (ا) یسوع مسیح کی طرح چلنے کیلئے ہمیں کیا کرنا چاہئے؟ (ب) ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟
۳ یوحنا رسول نے لکھا: ”جو کوئی یہ کہتا ہے کہ مَیں [خدا] میں قائم ہوں تو چاہئے کہ یہ بھی اُسی طرح چلے جسطرح وہ [یسوع مسیح] چلتا تھا۔“ (۱-یوحنا ۲:۶) خدا میں قائم رہنے کیلئے ہمیں یسوع کے حکموں پر عمل کرنا چاہئے۔—یوحنا ۱۵:۱۰۔
۴ اپنے رہنما یسوع کے نمونے پر غور کرنے سے ہم اُسی طرح چلنے کے قابل ہوں گے جسطرح وہ چلتا تھا۔ لیکن یسوع مسیح آج ہماری راہنمائی کیسے کر رہا ہے؟ یہ کیسے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم اُسکے نقشِقدم پر چل رہے ہیں؟ یسوع مسیح کے نمونے پر چلنے سے ہمیں کونسی برکتیں ملیں گی؟ آئیے ہم ان سوالوں پر غور کرتے ہیں۔
یسوع مسیح ہماری راہنمائی کیسے کر رہا ہے؟
۵. یسوع نے اپنے شاگردوں سے کونسا وعدہ کِیا تھا؟
۵ آسمان پر جانے سے پہلے یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو یہ ذمہداری سونپی: ”تُم جا کر سب قوموں کو شاگرد بناؤ۔“ اسکے بعد یسوع نے اُن سے وعدہ کِیا کہ ”دیکھو مَیں دُنیا کے آخر تک ہمیشہ تمہارے ساتھ ہوں۔“ (متی ۲۸:۱۹، ۲۰) لیکن اس آخری زمانے میں یسوع کس لحاظ سے ہمارے ساتھ ہے؟
۶، ۷. یسوع روحالقدس کے ذریعے ہماری راہنمائی کیسے کرتا ہے؟
۶ یسوع نے کہا کہ ”مددگار یعنی روحالقدس جِسے باپ میرے نام سے بھیجے گا وہی تمہیں سب باتیں سکھائے گا اور جو کچھ یوحنا ۱۴:۲۶) اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع مسیح آجکل خدا کی پاک روح کے ذریعے ہماری راہنمائی کر رہا ہے۔ اس پاک روح کی مدد سے ہم روحانی باتوں کو سمجھ جاتے ہیں، یہاں تک کہ ہم ’خدا کی تہ کی باتیں بھی دریافت کر لیتے ہیں۔‘ (۱-کرنتھیوں ۲:۱۰) اسکے علاوہ اس روح کے پھل میں ’محبت، خوشی، اطمینان، تحمل، مہربانی، نیکی، ایمانداری، حلم اور پرہیزگاری‘ جیسی خوبیاں شامل ہیں۔ (گلتیوں ۵:۲۲، ۲۳) خدا کی پاک روح ہمیں ایسی خوبیاں پیدا کرنے میں مدد دیتی ہے۔
مَیں نے تُم سے کہا ہے وہ سب تمہیں یاد دلائے گا۔“ (۷ جب ہم خدا کے کلام کو پڑھتے اور اس پر عمل کرتے ہیں تو خدا کی پاک روح ہمیں حکمت، تمیز، فہم اور علم حاصل کرنے میں بھی مدد دیتی ہے۔ (امثال ۲:۱-۱۱) خدا کی پاک روح ہمیں آزمائشوں اور اذیتوں کو برداشت کرنے کی قوت فراہم کرتی ہے۔ (۱-کرنتھیوں ۱۰:۱۳؛ ۲-کرنتھیوں ۴:۷؛ فلپیوں ۴:۱۳) مسیحیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ ”اپنے آپکو ہر طرح کی جسمانی اور روحانی آلودگی سے پاک کریں۔“ (۲-کرنتھیوں ۷:۱) کیا ہم پاک روح کی مدد کے بغیر خدا کے ان معیاروں پر پورا اُتر سکتے ہیں؟ ہرگز نہیں۔ ان باتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا نے یسوع کو روحالقدس کے ذریعے ہماری راہنمائی کرنے کا اختیار دیا ہے۔—متی ۲۸:۱۸۔
۸، ۹. یسوع ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ کے وسیلے سے ہماری راہنمائی کیسے کرتا ہے؟
۸ یسوع مسیح ایک اَور وسیلے سے بھی ہماری راہنمائی کر رہا ہے۔ اپنے آنے کے اور اخیر زمانے کے نشان کا ذکر کرتے وقت یسوع نے اس وسیلے کی طرف یوں اشارہ کِیا: ”وہ دیانتدار اور عقلمند نوکر کونسا ہے جِسے مالک نے اپنے نوکر چاکروں پر مقرر کِیا تاکہ وقت پر اُنکو کھانا دے؟ مبارک ہے وہ نوکر جِسے اُسکا مالک آ کر ایسا ہی کرتے پائے۔ مَیں تُم سے سچ کہتا ہوں کہ وہ اُسے اپنے سارے مال کا مختار کر دے گا۔“—متی ۲۴:۳، ۴۵-۴۷۔
۹ اس آیت میں جس ”مالک“ کا ذکر ہوا ہے یہ یسوع مسیح ہے۔ ”نوکر“ سے مُراد ممسوح مسیحیوں کی جماعت ہے جو زمین پر ہے۔ یسوع کے شاگردوں کیلئے روحانی خوراک فراہم کرنا اور اُنکی خدمت کی نگرانی کرنا ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ جماعت کی ذمہداری ہے۔ اس نوکر جماعت میں ایک چھوٹا سا گروہ شامل ہے جسکو گورننگ باڈی کہا جاتا ہے۔ یہ گروہ اِس پوری جماعت کی نمائندگی کرتا ہے۔ روحانی خوراک فراہم کرنے اور یسوع کے شاگردوں کی خدمت کی نگرانی کرنے میں گورننگ باڈی ہی پیشوائی کرتا ہے۔ لہٰذا آج یسوع اپنے شاگردوں کی راہنمائی ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ اور گورننگ باڈی کے وسیلے سے کر رہا ہے۔
۱۰. ہم کلیسیا کے بزرگوں کی قدر کیسے کر سکتے ہیں؟ ہمیں ایسا کیوں کرنا چاہئے؟
۱۰ اسکے علاوہ یسوع مسیح کلیسیا کے بزرگوں کے ذریعے بھی ہماری راہنمائی کر رہا ہے۔ یہ بزرگ کلیسیا کیلئے ”انعام“ کی مانند ہیں۔ وہ کلیسیا کی راہنمائی کرتے ہیں ”تاکہ مُقدس لوگ کامل بنیں اور خدمتگذاری کا کام کِیا جائے اور مسیح کا بدن ترقی پائے۔“ (افسیوں ۴:۸، ۱۱، ۱۲) انکے بارے میں عبرانیوں ۱۳:۷ میں یوں لکھا ہے: ”جو تمہارے پیشوا تھے اور جنہوں نے تمہیں خدا کا کلام سنایا اُنہیں یاد رکھو اور انکی زندگی کے انجام پر غور کرکے ان جیسے ایماندار ہو جاؤ۔“ کلیسیا کے بزرگ یسوع کے نقشِقدم پر چلتے ہیں اس لئے ہمیں اُنکی طرح ایمان پر چلنا چاہئے۔ (۱-کرنتھیوں ۱۱:۱) کلیسیا کے بزرگوں کے فرمانبردار اور تابع رہنے سے ہم اُنکی محنت کی قدر کرتے ہیں۔—عبرانیوں ۱۳:۱۷۔
۱۱. یسوع مسیح آج کن وسیلوں سے ہماری راہنمائی کر رہا ہے؟ اور اُسکی طرح چلنے کا کیا مطلب ہے؟
۱۱ جیسا کہ ہم دیکھ چکے ہیں یسوع مسیح آج ہماری راہنمائی خدا کی پاک روح، ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ اور کلیسیا کے بزرگوں کے وسیلے سے کر رہا ہے۔ ہمیں اِس پر بھی غور کرنا چاہئے کہ یسوع کس انداز میں ہماری پیشوائی کر رہا ہے اور ہمیں اسکی پیشوائی قبول کرنی چاہئے۔ اسکے علاوہ ہمیں اُسکے نمونے پر چلنا چاہئے۔ اس سلسلے میں پطرس رسول نے لکھا: ”تُم اِسی کیلئے بلائے گئے ہو کیونکہ مسیح بھی تمہارے واسطے دُکھ اُٹھا کر تمہیں ایک نمونہ دے گیا ہے تاکہ اُسکے نقشِقدم پر ۱-پطرس ۲:۲۱) یہ کیسے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم یسوع کے نقشِقدم پر چل رہے ہیں؟
چلو۔“ (نرمی سے پیشوائی کریں
۱۲. اختیار کے معاملے میں کلیسیا کے بزرگ یسوع سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
۱۲ یہوواہ خدا نے کائنات میں کسی اَور کو اتنا اختیار نہیں دیا جتنا اُس نے یسوع کو دیا تھا۔ اسکے باوجود یسوع نے دوسروں پر رُعب نہیں جمایا بلکہ وہ اُن کیساتھ نرمی سے پیش آتا تھا۔ اسی طرح کلیسیا کے تمام ارکان اور خاص طور پر بزرگوں کی ’نرممزاجی سب آدمیوں پر ظاہر ہونی چاہئے۔‘ (فلپیوں ۴:۵؛ ۱-تیمتھیس ۳:۲، ۳) بزرگوں کو کلیسیا میں اختیار دیا گیا ہے۔ یسوع کی طرح اُنہیں بھی اس اختیار کو کام میں لاتے وقت دوسروں سے نرمی سے پیش آنا چاہئے۔
۱۳، ۱۴. کلیسیا کے بزرگ دوسروں کی حوصلہافزائی کرنے کے معاملے میں یسوع سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
۱۳ یسوع اپنے شاگردوں کا لحاظ کرتا تھا۔ وہ اُن سے کسی ایسی بات کی توقع نہیں کرتا جو اُنکی قابلیت سے باہر تھی۔ (یوحنا ۱۶:۱۲) یسوع نے اپنے شاگردوں کو خدا کی خدمت میں ’جانفشانی کرنے‘ پر مجبور نہیں کِیا بلکہ اُس نے بڑی نرمی سے اُنہیں ایسا کرنے کی حوصلہافزائی کی۔ (لوقا ۱۳:۲۴) جس بات کی وہ اپنے شاگردوں سے توقع کرتا اس پر عمل کرنے میں وہ خود پہل کرتا تھا۔ یسوع نے اپنے شاگردوں کے دلوں میں خدا کی مرضی بجا لانے کی خواہش بڑھائی۔ اسی طرح مسیحی بزرگ کلیسیا کے ارکان کو شرم دلا کر اُنہیں خدا کی خدمت کرنے پر مجبور نہیں کرتے۔ اسکی بجائے وہ اُنکی حوصلہافزائی کرتے ہیں تاکہ وہ خدا، یسوع اور اپنے پڑوسیوں سے محبت کی بِنا پر اپنی خدمت کو انجام دیں۔—متی ۲۲:۳۷-۳۹۔
۱۴ یسوع نے ہزاروں قوانین عائد کرکے اپنے شاگردوں پر اپنا اختیار نہیں جمایا۔ اسکی بجائے اُس نے اُنکی توجہ موسیٰ کی شریعت میں پائے جانے والے اصولوں پر دلائی۔ اور اُس نے اُنکو ان اصولوں پر عمل کرنے کی ہدایت دی۔ (متی ۵:۲۷، ۲۸) بزرگ بھی کلیسیا پر ایسے قوانین نہیں عائد کرتے جو اُنکی ذاتی رائے پر مبنی ہیں۔ مثال کے طور پر بناؤسنگھار اور تفریح کے معاملے میں بزرگ کلیسیا کو خدا کے اصولوں کی تعلیم دیتے ہیں۔ اِس سلسلے میں وہ اُنہیں میکاہ ۶:۸، ۱-کرنتھیوں ۱۰:۳۱-۳۳ اور ۱-تیمتھیس ۲:۹، ۱۰ میں پائے جانے والے اصولوں پر عمل کرنے کی حوصلہافزائی کرتے ہیں۔
ایک دوسرے کیساتھ نرمی سے پیش آئیں
۱۵. شاگردوں کی غلطیوں پر یسوع کا کیا ردِعمل تھا؟
۱۵ یسوع مسیح کے شاگرد اکثر غلطیاں کرتے تھے اور اُن میں کئی عیب بھی تھے۔ اسکے باوجود یسوع کا جو ردِعمل تھا، اس سے ہم بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ آئیے ہم دو ایسے واقعات پر غور کرتے ہیں۔ زمین پر اپنی زندگی کی آخری رات پر یسوع اپنے شاگردوں کو لے کر گتسمنی باغ میں گیا۔ وہاں وہ ”پطرؔس اور یعقوؔب اور یوؔحنا کو اپنے ساتھ لیکر“ آگے گیا اور اُن سے کہا: ”تُم یہاں ٹھہرو اور جاگتے رہو۔“ پھر یسوع اکیلا ”تھوڑا آگے بڑھا اور زمین پر گِر کر دُعا کرنے لگا۔“ واپسی پر جب یسوع نے اپنے شاگردوں کو ’سوتے پایا‘ تو اُس نے کیا کِیا؟ اُنکو سختی سے ٹوکنے کی بجائے اُس نے بڑی نرمی سے کہا: ”روح تو مستعد ہے مگر جسم کمزور ہے۔“ (مرقس ۱۴:۳۲-۳۸) اُسی رات پطرس نے تین مرتبہ یسوع کا انکار کِیا۔ (مرقس ۱۴:۶۶-۷۲) کیا یسوع اس وجہ سے پطرس سے خفا ہو گیا؟ جینہیں۔ بلکہ جب یسوع کو دوبارہ زندہ کِیا گیا تو وہ ”شمعوؔن [پطرس] کو دکھائی دیا۔“ (لوقا ۲۴:۳۴) بائبل میں لکھا ہے کہ یسوع ”کیفاؔ [پطرس] کو اور اُسکے بعد اُن بارہ کو دکھائی دیا۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۵:۵) پطرس رسول کو اپنے کئے پر بہت افسوس تھا۔ اسلئے یسوع نے اُسکو معاف کر دیا اور اُسکی ہمت بڑھائی۔ اسکے علاوہ یسوع نے پطرس رسول کو بہت سی ذمہداریاں بھی سونپیں۔—اعمال ۲:۱۴؛ ۸:۱۴-۱۷؛ ۱۰:۴۴، ۴۵۔
۱۶. جب ہمارے مسیحی بہنبھائی ہمیں ٹھیس پہنچاتے ہیں تو ہم یسوع کے نقشِقدم پر کیسے چل سکتے ہیں؟
۱۶ ہم یسوع کی مثال سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟ جب ہمارے مسیحی بہنبھائی ہمیں ٹھیس پہنچاتے ہیں یا پھر ہماری توقعات پر پورا نہیں اُترتے تو ہمیں اُنکے ساتھ نرمی سے پیش آنا چاہئے اور اُنہیں معاف کر دینا چاہئے۔ پطرس نے مسیحیوں کو یہ ہدایت دی: ”غرض سب کے سب یکدل اور ہمدرد رہو۔ برادرانہ محبت رکھو۔ نرمدل اور فروتن بنو۔ بدی کے عوض بدی نہ کرو اور گالی کے بدلے گالی نہ دو بلکہ اسکے برعکس برکت چاہو۔“ (۱-پطرس ۳:۸، ۹) لیکن کبھیکبھار ایسا ہوتا ہے کہ ایک بہن یا بھائی ہم سے ناراض ہو جاتا ہے اور ہمیں معاف کرنے سے انکار کرتا ہے۔ ایسی صورتحال میں بھی ہمیں یسوع کے نقشِقدم پر چلنا چاہئے اور اسکے ساتھ ایسا ہی سلوک کرنا چاہئے جیسے یسوع نے کِیا ہوتا۔—۱-یوحنا ۳:۱۶۔
خدا کی خدمت کو پہلا درجہ دیں
۱۷. یہ کیسے ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع نے خدا کی مرضی بجا لانے کو بڑی اہمیت دی تھی؟
۱۷ ہمیں ایک اَور معاملے میں بھی یسوع کی طرح چلنا چاہئے۔ یسوع نے بادشاہی کی منادی کو ہر دوسرے کام سے زیادہ اہمیت دی۔ مثال کے طور پر جب یسوع ایک سامری عورت سے باتیں کرکے فارغ ہو گیا تھا تو اُس نے اپنے شاگردوں سے کہا: ”میرا کھانا یہ ہے کہ اپنے بھیجنے والے کی مرضی کے موافق عمل کروں اور اسکا کام پورا کروں۔“ (یوحنا ۴:۳۴) خدا کی مرضی پر عمل کرنا یسوع کیلئے خوراک کی مانند تھا جس سے طاقت اور تازگی ملتی ہے۔ اسی طرح خدا کی مرضی بجا لانے سے ہماری زندگی بھی خوشحال اور بامقصد بن سکتی ہے۔
۱۸. والدین کو کیوں چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کو کُلوقتی خدمت کرنے کی حوصلہافزائی دیں؟
۱۸ خدا ایسے والدین کو برکتوں سے نوازتا ہے جو اپنے بچوں کو کُلوقتی طور پر اُسکی خدمت کرنے کی حوصلہافزائی کرتے ہیں۔ ایک باپ نے اپنے جڑواں بیٹوں کو بچپن ہی سے یہ حوصلہافزائی دی کہ وہ بڑے ہو کر پائنیر کے طور پر خدمت کریں۔ اپنی پڑھائی مکمل کرنے کے بعد دونوں بیٹوں نے کُلوقتی طور پر خدمت کرنا شروع کر دی۔ اس سے اُنکے والدین کو بہت سی خوشیاں ملی ہیں۔ اُنکا باپ کہتا ہے: ”ہمیں اپنے بیٹوں پر فخر ہے۔ واقعی ’اولاد یہوواہ کی طرف سے میراث ہے۔‘“ (زبور ۱۲۷:۳) کُلوقتی خدمت کرنے سے بچوں کو کونسی خوشیاں ملتی ہیں؟ ایک ماں جسکے پانچ بچے ہیں اس سلسلے میں کہتی ہے: ”پائنیر کے طور پر خدمت کرنے سے میرے بچے یہوواہ خدا کے زیادہ قریب ہو گئے ہیں۔ اُنہیں بائبل کی پڑھائی کرنے کا شوق ہو گیا ہے۔ وہ منصوبے باندھ کر وقت کو اچھی طرح سے کام میں لاتے ہیں اور روحانی باتوں کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دینے لگے ہیں۔ حالانکہ اس خدمت کو انجام دینے کیلئے پانچوں کو اپنی زندگی میں بہت سی تبدیلیاں لانی پڑیں لیکن وہ سب اس کام میں خوش ہیں۔“
۱۹. نوجوانوں کیلئے کونسی راہ اختیار کرنا زیادہ فائدہمند ہوگا؟
۱۹ نوجوانو، مستقبل کیلئے آپکے کیا ارادے ہیں؟ کیا آپ دُنیاوی لحاظ سے کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں؟ یا پھر کیا آپ کُلوقتی طور پر افسیوں ۵:۱۵-۱۷۔
خدا کی خدمت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں؟ اس سلسلے میں پولس رسول نے کہا: ”غور سے دیکھو کہ کسطرح چلتے ہو۔ نادانوں کی طرح نہیں بلکہ داناؤں کی مانند چلو۔ اور وقت کو غنیمت جانو کیونکہ دن بُرے ہیں۔ اس سبب سے نادان نہ بنو بلکہ [یہوواہ] کی مرضی کو سمجھو کہ کیا ہے۔“—وفادار رہنے کی اہمیت
۲۰، ۲۱. وفاداری کے سلسلے میں ہم یسوع کی مثال سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
۲۰ یسوع کی طرح چلنے کا یہ بھی مطلب ہے کہ ہم خدا کے اور اپنے بہنبھائیوں کے وفادار رہیں۔ یسوع کی وفاداری کے بارے میں بائبل میں لکھا ہے کہ ”اُس نے اگرچہ خدا کی صورت پر تھا خدا کے برابر ہونے کو قبضہ میں رکھنے کی چیز نہ سمجھا۔ بلکہ اپنے آپکو خالی کر دیا اور خادم کی صورت اختیار کی اور انسانوں کے مشابہ ہو گیا۔ اور انسانی شکل میں ظاہر ہو کر اپنے آپکو پست کر دیا اور یہاں تک فرمانبردار رہا کہ موت بلکہ صلیبی موت گوارا کی۔“ یسوع نے ہر بات میں خدا کا کہنا مانا یہاں تک کہ اُس نے اپنی جان بھی قربان کر دی۔ ایسا کرنے سے اُس نے خدا کی حاکمیت دل سے تسلیم کی۔ ہمیں بھی ’ویسا ہی مزاج رکھنا چاہئے جیسا مسیح کا تھا‘ اور ہر حال میں خدا کے وفادار رہنا چاہئے۔—فلپیوں ۲:۵-۸۔
۲۱ یسوع اپنے شاگردوں کا بھی وفادار رہا۔ اُنکی کمزوریوں اور خامیوں کے باوجود اُس نے ’آخر تک اُن سے محبت رکھی۔‘ (یوحنا ۱۳:۱) اگر ہم یسوع کا مزاج رکھتے ہیں تو ہم اپنے بہنبھائیوں کی کمزوریوں کے باوجود اُنہیں بُرا نہیں خیال کریں گے۔
یسوع کی طرح چلتے رہیں
۲۲، ۲۳. یسوع کی طرح چلنے سے ہمیں کونسی برکتیں حاصل ہوتی ہیں؟
۲۲ یسوع میں کوئی عیب نہ تھا لیکن ہم عیبدار ہیں۔ اسلئے ہم مکمل طور پر اُسکے نقشِقدم پر نہیں چل سکتے۔ لیکن ہمیں ایسا کرنے کی پوری کوشش کرنی چاہئے۔ اس سلسلے میں ہمیں اچھی طرح سے سمجھ لینا چاہئے کہ یسوع نے کس انداز میں اپنے شاگردوں کی پیشوائی کی اور ہمیں اُسکے تابع رہنا چاہئے۔ اسکے علاوہ ہمیں اُسکے نمونے پر بھی چلنا چاہئے۔
۲۳ یسوع کی طرح چلنے سے ہمیں بہت سی برکتیں حاصل ہوتی ہیں۔ ہماری زندگی بامقصد اور خوشحال ہوتی ہے کیونکہ ہم اپنی مرضی کے مطابق نہیں بلکہ خدا کی مرضی کے مطابق چلتے ہیں۔ (یوحنا ۵:۳۰؛ ۶:۳۸) ہمارے اچھے چالچلن کی وجہ سے ہمارا ضمیر پُرسکون ہوتا ہے۔ محنت اُٹھانے والے اور بوجھ سے دبے ہوئے لوگوں سے یسوع نے کہا تھا کہ میرے پاس آؤ۔ مَیں تُم کو آرام دُونگا۔ (متی ۱۱:۲۸-۳۰) جب ہم یسوع کی طرح چلتے ہیں تو لوگ ہماری رفاقت سے بھی آرام پاتے ہیں۔ لہٰذا آئیے ہم یسوع کی طرح چلنے کی پوری کوشش کرتے رہیں۔
اپنی یاد تازہ کریں
• یسوع مسیح آج اپنے شاگردوں کی راہنمائی کیسے کر رہا ہے؟
• کلیسیا کی پیشوائی کرنے کے سلسلے میں بزرگ یسوع مسیح سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
• جب ہمیں ٹھیس پہنچائی جاتی ہے تو ہم یسوع کے نقشِقدم پر کیسے چل سکتے ہیں؟
• نوجوان لوگ خدا کی خدمت کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ کسطرح دے سکتے ہیں؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۲۳ پر تصویر]
کلیسیا کے بزرگ ہمیں یسوع کی طرح چلنے میں مدد دیتے ہیں
[صفحہ ۲۴ اور ۲۵ پر تصویریں]
نوجوانو، آپ اپنی زندگی میں کونسی راہ اختیار کریں گے؟