اپنے دل کو گھمنڈ سے بچائے رکھیں
اپنے دل کو گھمنڈ سے بچائے رکھیں
”خدا مغروروں کا مقابلہ کرتا ہے۔“—یعقوب ۴:۶۔
۱. ایسے موقعوں کی مثال دیجئے جب لوگ فخر محسوس کرتے ہیں۔
زندگی میں بہت سے ایسے موقعے آتے ہیں جب ہم فخر محسوس کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر جب مسیحی والدین اپنی بیٹی کی رپورٹکارڈ میں پڑھتے ہیں کہ وہ سکول میں دل لگا کر پڑھ رہی ہے اور اُسکا چالچلن مثالی ہے تو وہ اُس پر فخر محسوس کرتے ہیں۔ پولس رسول اور اُس کے ساتھیوں نے شہر تھسلنیکے میں ایک نئی کلیسیا قائم کی تھی۔ اُنہیں اُس کلیسیا کے بہنبھائیوں پر فخر تھا کیونکہ وہ اذیت میں بھی یہوواہ کے وفادار رہے تھے۔—۱-تھسلنیکیوں ۱:۱، ۶؛ ۲:۱۹، ۲۰؛ ۲-تھسلنیکیوں ۱:۱، ۴۔
۲. غرور کرنا غلط کیوں ہے؟
۲ ان مثالوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ عام طور پر ہم ایک چیز حاصل کرنے پر یا پھر کسی کامیابی پر فخر محسوس کرتے ہیں۔ لیکن اکثر لوگ اپنی صلاحیتوں، اپنے مالودولت، اپنی حیثیت یا اپنے حسن پر غرور اور گھمنڈ کرنے لگتے ہیں۔ مسیحیوں کو ایسے احساسات سے بچ کر رہنا چاہئے۔ آدم کی اولاد ہونے کی وجہ سے ہم سب خودغرض بننے کے جال میں پھنس سکتے ہیں۔ (پیدایش ۸:۲۱) مثال کے طور پر شاید ایک مسیحی اپنی ذات، دولت، تعلیم یا کامیابیوں پر شیخی بگھارنے لگے۔ اسطرح غرور کرنا یہوواہ خدا کو ناپسند ہے۔—یرمیاہ ۹:۲۳؛ اعمال ۱۰:۳۴، ۳۵؛ ۱-کرنتھیوں ۴:۷؛ گلتیوں ۵:۲۶؛ ۶:۳، ۴۔
۳. گھمنڈ کیا ہے اور یسوع نے اِسکے بارے میں کیا کہا تھا؟
۳ ایسے احساسات سے کنارہ کرنے کی ایک اَور وجہ بھی ہے۔ ایک شخص جو گھمنڈ کو اپنے دل میں جگہ دیتا ہے وہ دوسروں کو نیچا دکھانے کی کوشش کرتا ہے۔ ایسے شخص کی نظروں میں دوسرے لوگوں کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی۔ (لوقا ۱۸:۹؛ یوحنا ۷:۴۷-۴۹) یسوع اسطرح کی ”شیخی“ کو دوسرے بُرے کاموں میں شامل کرتے ہوئے کہتا ہے کہ یہ باتیں ”آدمی کو ناپاک کرتی ہیں۔“ (مرقس ۷:۲۰-۲۳) اِس سے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ مسیحیوں کیلئے گھمنڈ سے کنارہ کرنا کتنا اہم ہے۔
۴. خدا کے کلام میں گھمنڈی اور متکبر لوگوں کے بارے میں پڑھنے سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟
۴ آپ گھمنڈ سے کنارہ کیسے کر سکتے ہیں؟ خدا کے کلام میں گھمنڈی اور متکبر لوگوں کیساتھ پیش آنے والے واقعات کے بارے میں پڑھنے سے آپ ایسا کر سکتے ہیں۔ اِسطرح اگر آپ کے اندر غرور کی ایک جھلک بھی پائی جائے تو آپ اسے پہچان کر ردّ کر سکیں گے۔ اِس کے نتیجے میں جب خدا اپنی قوم کے ’متکبر لوگوں کو نکال دے گا‘ تو آپ اُن میں شامل نہ ہوں گے۔—صفنیاہ ۳:۱۱۔
خدا مغروروں کا مقابلہ کرتا ہے
۵، ۶. فرعون نے کسطرح تکبر کِیا اور اِسکا نتیجہ کیا نکلا؟
۵ فرعون کیساتھ یہوواہ خدا کے برتاؤ سے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ وہ خروج ۵:۱، ۲۔
گھمنڈی لوگوں کے بارے میں کیسے خیال کرتا ہے۔ اِس بات میں کوئی شک نہیں کہ فرعون کا دل شیخی سے بھرا ہوا تھا۔ وہ اپنے آپکو ایک خدا مانتا تھا اور چاہتا تھا کہ لوگ اُسکی پرستش کریں۔ وہ اپنے غلاموں کیساتھ بہت بُرا سلوک کرتا تھا۔ موسیٰ نے اُس سے درخواست کی تھی کہ بنیاسرائیل کو جانے دے تاکہ وہ بیابان میں خدا کیلئے ”عید کریں۔“ غور کریں کہ گھمنڈی فرعون نے موسیٰ کو کیا جواب دیا: ”[یہوواہ] کون ہے کہ مَیں اُسکی بات کو مان کر بنیاِسرائیل کو جانے دوں؟“—۶ جب مصریوں پر چھے آفتیں نازل ہو چکی تھیں تو خدا نے موسیٰ سے کہا کہ وہ جا کر فرعون سے یہ پوچھے: ”کیا تُو اب بھی میرے لوگوں کے مقابلہ میں تکبّر کرتا ہے کہ اُنکو جانے نہیں دیتا؟“ (خروج ۹:۱۷) پھر موسیٰ نے فرعون کو بتایا کہ ساتویں آفت بھاری اَولوں کی ہوگی جن سے ملک برباد ہو جائے گا۔ دس آفتوں کے بعد فرعون نے آخرکار اسرائیلوں کو جانے دیا۔ لیکن پھر اُس نے اپنا ارادہ بدل دیا اور اسرائیلیوں کا پیچھا کرنے لگا۔ فرعون کے تکبّر کا انجام کیا نکلا؟ جب فرعون اور اُسکا لشکر اسرائیلیوں کا پیچھا کرتے کرتے بحرِقلزم کی تہہ سے گزرنے لگے تو وہ پھنس گئے۔ ذرا تصور کریں کہ فرعون اور اُسکے آدمیوں نے کیسا محسوس کِیا ہوگا جب وہ سمندر کی لہروں کے تلے ڈوبے جا رہے تھے۔ فرعون کے اعلیٰ فوجی گھبرا کر چلانے لگے: ”آؤ ہم اسرائیلیوں کے سامنے سے بھاگیں کیونکہ [یہوواہ] اُنکی طرف سے مصریوں کیساتھ جنگ کرتا ہے۔“—خروج ۱۴:۲۵۔
۷. بابل کے بادشاہوں نے کسطرح گھمنڈ کِیا تھا؟
۷ یہوواہ نے دوسرے گھمنڈی حکمرانوں کے غرور کو بھی توڑ ڈالا۔ اِن میں سے ایک شاہِاسُور سنحیرب تھا۔ (یسعیاہ ۳۶:۱-۴، ۲۰؛ ۳۷:۳۶-۳۸) اُسکے غرور کا سر تب نیچا ہوا جب اُسکی سلطنت بابلیوں کے قبضے میں آ گئی۔ اسکے علاوہ یہوواہ خدا نے بابل کے دو بادشاہوں کے گھمنڈ کو بھی توڑ دیا۔ اس سلسلے میں یاد کریں کہ جب بادشاہ بیلشضر نے ایک دعوت دی تھی تو اُس نے اپنے مہمانوں سمیت اُن سونے کے ظروف سے مے پی جو یہوواہ کی ہیکل سے چرائے گئے تھے۔ اِسکے ساتھ ساتھ وہ اپنے دیوتاؤں کی بڑائی کر رہے تھے۔ اچانک ایک آدمی کے ہاتھ کی انگلیاں ظاہر ہوئیں جو کمرے کی دیوار پر ایک پیغام لکھنے لگیں۔ جب دانیایل نبی کو اِس پیغام کی وضاحت کرنے کو کہا گیا تو اُس نے بادشاہ بیلشضر کو یاد دلاتے ہوئے کہا: ’خداتعالیٰ نے نبوکدنضر تیرے باپ کو سلطنت بخشی۔ لیکن جب اُسکی طبیعت میں گھمنڈ سمایا تو وہ تختِسلطنت سے اُتار دیا گیا اور اُسکی حشمت جاتی رہی۔ لیکن تُو اَے بیلشضر جو اسکا بیٹا ہے باوجود یہ کہ تُو اِس سب سے واقف تھا تو بھی تُو نے اپنے دل سے عاجزی نہ کی۔‘ (دانیایل ۵:۳، ۱۸، ۲۰، ۲۲) اُسی رات مادی اور فارسیوں کے لشکر نے بابل پر فتح حاصل کی اور بیلشضر کو مار ڈالا گیا۔—دانیایل ۵:۳۰، ۳۱۔
۸. یہوواہ خدا گھمنڈی لوگوں کو کیسے سزا دیتا ہے؟
۸ ایسے اَور گھمنڈی لوگوں کے بارے میں بھی سوچیں جو خدا کے لوگوں سے نفرت کرتے تھے۔ اِن میں فلستیوں کا جاتی جولیت، فارسی وزیرِاعظم ہامان اور یہودیہ کا بادشاہ ہیرودیس شامل تھے۔ اپنے تکبّر کی وجہ سے ان تینوں کو خدا کے ہاتھوں موت کا مزا چکھنا پڑا۔ (۱-سموئیل ۱۷:۴۲-۵۱؛ آستر ۳:۵، ۶؛ ۷:۱۰؛ اعمال ۱۲:۱-۳، ۲۱-۲۳) جسطرح خدا نے اِن تینوں کو سزا دی تھی ہم اِس سے دیکھ سکتے ہیں کہ یہ الفاظ بالکل درست ہیں کہ ”ہلاکت سے پہلے تکبّر اور زوال سے پہلے خودبینی ہے۔“ (امثال ۱۶:۱۸) جیہاں، اِس بات میں کوئی شک نہیں کہ ”خدا مغروروں کا مقابلہ کرتا ہے۔“—یعقوب ۴:۶۔
۹. صور کے حکمران دغاباز کیسے ثابت ہوئے؟
۹ مصر، اسُور اور بابل کے بادشاہ کے برعکس صور کے بادشاہ نے خدا کے لوگوں کی مدد کی تھی۔ بادشاہ داؤد اور بادشاہ سلیمان کی حکمرانی کے دوران صور کے بادشاہ نے ہیکل اور شاہی عمارتوں کیلئے ماہر کاریگروں کیساتھ ساتھ سازوسامان بھی مہیا کِیا تھا۔ (۲-سموئیل ۵:۱۱؛ ۲-تواریخ ۲:۱۱-۱۶) افسوس کی بات ہے کہ بعد میں صور کے حکمرانوں نے یہوواہ خدا کے بندوں سے منہ پھیر لیا۔ لیکن اُنہوں نے ایسی دغابازی کیوں کی؟—زبور ۸۳:۳-۷؛ یوایل ۳:۴-۶؛ عاموس ۱:۹، ۱۰۔
’تیرا دل گھمنڈ کرتا تھا‘
۱۰، ۱۱. (ا) ہم صور کے بادشاہ کا مقابلہ کس کیساتھ کر سکتے ہیں؟ (ب) اسرائیلوں کیساتھ صور کے بادشاہوں کا رویہ کیوں بدل گیا تھا؟
۱۰ یہوواہ خدا نے اپنے نبی حزقیایل کے ذریعے صور کے حکمرانوں کے خلاف فیصلہ سنایا۔ یہ پیغام ”صور کے بادشاہ“ کے نام ہے لیکن یہ شیطان پر بھی لاگو ہوتا ہے کیونکہ شیطان بھی ایک دغاباز ہے جو ”سچائی پر قائم نہیں رہا۔“ (حزقیایل ۲۸:۱۲؛ یوحنا ۸:۴۴) ایک وقت ایسا تھا جب شیطان بھی دوسرے فرشتوں کی طرح خدا کا وفادار تھا۔ یہوواہ خدا نے حزقیایل کے ذریعے صور کے بادشاہوں اور شیطان کی غداری کا سبب یوں ظاہر کِیا:
۱۱ ”تُو عدن میں باغِخدا میں رہا کرتا تھا۔ ہر ایک قیمتی پتھر تیری پوشش کیلئے تھا۔ . . . تُو ممسوح کروبی تھا جو سایہافگن تھا۔ . . . تُو اپنی پیدایش کے روز سے اپنی راہورسم میں کامل تھا جب تک کہ تجھ میں ناراستی نہ پائی گئی۔ تیری سوداگری کی فراوانی کے سبب سے اُنہوں نے تجھ میں ظلم بھی بھر دیا اور تُو نے گُناہ کِیا۔ اسلئے مَیں نے تجھ کو . . . فنا کر دیا۔ تیرا دل تیرے حسن پر گھمنڈ کرتا تھا۔ تُو نے اپنے جمال کے سبب سے اپنی حکمت کھو دی۔“ (حزقیایل ۲۸:۱۳-۱۷) جیہاں، گھمنڈ میں آ کر صور کے بادشاہوں نے یہوواہ کے لوگوں پر ستم ڈھانا شروع کر دیا۔ صور ایک بہت ہی امیر تجارتی شہر بن گیا تھا جو اپنے عمدہ مال کیلئے مشہور تھا۔ (یسعیاہ ۲۳:۸، ۹) صور کے بادشاہ اپنے آپکو حد سے زیادہ بڑا سمجھنے لگے تھے اور اس وجہ سے اُنہوں نے خدا کے لوگوں پر ظلم ڈھانا شروع کر دیا۔
۱۲. شیطان مکار کیسے بنا اور وہ آج تک کیا کرتا آ رہا ہے؟
۱۲ خدا نے تمام فرشتوں کو حکمت سے نوازا تھا تاکہ وہ اُسکی خدمت کر سکیں۔ ان میں سے ایک خدا کا شکرگزار ہونے کی بجائے ”تکبّر کرکے“ خدا کی حکمرانی کی خلافورزی کرنے لگا۔ (۱-تیمتھیس ۳:۶) وہ اپنے آپکو حد سے زیادہ اہمیت دینے لگا۔ اُسکی خواہش تھی کہ آدم اور حوا خدا کی نہیں بلکہ اُسکی عبادت کریں۔ آخرکار یہ خواہش اُسے گُناہ کی راہ پر لے گئی اور وہ شیطان بن گیا۔ (یعقوب ۱:۱۴، ۱۵) شیطان نے حوا کو مکاری سے بہکایا جسکے نتیجہ میں حوا نے اُس درخت کا پھل کھا لیا جسکو کھانے سے خدا نے منع کِیا تھا۔ پھر شیطان نے حوا کے ذریعے آدم کو بھی اِس درخت کے پھل سے کھانے پر بہکایا۔ (پیدایش ۳:۱-۶) اِسطرح پہلے جوڑے نے خدا کی حکمرانی کو ردّ کر دیا اور اُنہوں نے شیطان کی پرستش کرنا شروع کر دی۔ شیطان کے تکبّر کی کوئی حد نہیں ہے۔ وہ یسوع مسیح کے علاوہ آسمان پر دوسرے فرشتوں کو اور زمین پر خدا کے خادموں کو بھی بہکانے کی کوشش کرتا ہے۔ شیطان چاہتا ہے کہ وہ خدا کی حکمرانی کو ردّ کرکے اُسکی پرستش کریں۔—متی ۴:۸-۱۰؛ مکاشفہ ۱۲:۳، ۴، ۹۔
۱۳. تکبّر کن خامیوں کی جڑ ہے؟
۱۳ اِس سے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ تکبّر کرنے کا سلسلہ شیطان سے شروع ہوا تھا۔ اور تکبّر ہی وہ جڑ ہے جس سے گناہ، تکلیف اور ہر قسم کی بداخلاقی نکلتے ہیں۔ شیطان ’اِس جہان کا خدا ہے‘ اور آج بھی وہ غرور اور گھمنڈ کو فروغ دیتا ہے۔ (۲-کرنتھیوں ۴:۴) شیطان جانتا ہے کہ اُسکے پاس تھوڑا ہی سا وقت باقی ہے اِسلئے وہ سچے مسیحیوں کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے۔ وہ ہر سچے مسیحی کو خدا کی خلافورزی کرنے پر اُکسانے کی کوشش کرتا ہے۔ اور وہ یہ بھی چاہتا ہے کہ ہم خودغرض، شیخیباز اور مغرور بن جائیں۔ خدا کے کلام میں بتایا جاتا ہے کہ ’اخیر زمانے میں‘ لوگ ایسی ہی خامیوں کے مالک ہوں گے۔—۲-تیمتھیس ۳:۱، ۲؛ مکاشفہ ۱۲:۱۲، ۱۷۔
۱۴. یہوواہ خدا نے گھمنڈ کے سلسلے میں کس اصول کو قائم کِیا؟
۱۴ یسوع مسیح نے شیطان کے گھمنڈ کو بےپردہ کِیا۔ گھمنڈ کے سلسلے میں یہوواہ خدا نے ایک اہم اصول قائم کِیا تھا۔ یسوع نے اِس اصول کو شیخی سے بھرے ہوئے لوگوں کے سامنے کم سے کم تین مرتبہ دُہرایا: ”جو کوئی اپنے آپکو بڑا بنائے گا وہ چھوٹا کِیا جائے گا اور جو اپنے آپکو چھوٹا بنائے گا وہ بڑا کِیا جائے گا۔“—لوقا ۱۴:۱۱؛ ۱۸:۱۴؛ متی ۲۳:۱۲۔
دل کو گھمنڈ سے بچائے رکھیں
۱۵، ۱۶. ہاجرہ کے دِل میں گھمنڈ کیوں پیدا ہو گیا تھا؟
۱۵ شاید آپ نے غور کِیا ہے کہ اب تک جن گھمنڈی اشخاص کی مثال دی گئی ہے وہ سب اُونچی حیثیت رکھتے تھے۔ کیا اِسکا یہ مطلب ہے کہ عام لوگ گھمنڈی نہیں ہوتے؟ جی نہیں۔ اِس واقعے پر غور کریں جو ابرہام کے گھرانے میں ہوا تھا۔ ابرہام کا کوئی وارث نہیں تھا اور اُسکی بیوی سارہ بانجھ تھی۔ ایسی صورتحال میں ایک مرد دوسری بیوی رکھ کر ایک وارث پیدا کرتا تھا۔ حالانکہ یہ دستور خدا کے معیاروں کے مطابق نہیں تھا لیکن اُس زمانے میں خدا نے اسکی اجازت دی۔—متی ۱۹:۳-۹۔
۱۶ اپنی بیوی کے کہنے پر ابرہام نے اُسکی مصری لونڈی ہاجرہ کو اپنی حرم کے طور پر رکھ لیا۔ کچھ عرصہ بعد جب ہاجرہ کی گود بھر آئی تو اُس نے ابرہام کے گھرانے میں رُتبہ پایا۔ اُسے شکرگزار ہونا چاہئے تھا لیکن اِسکے بجائے ہاجرہ کے دل میں گھمنڈ پیدا ہونے لگا۔ خدا کے کلام میں لکھا ہے کہ جب ہاجرہ کو ”معلوم ہوا کہ وہ حاملہ ہو گئی تو اپنی بیبی کو حقیر جاننے لگی۔“ اِس سے ابرہام کے گھرانے میں بہت سے مسئلے کھڑے ہو گئے۔ لیکن اِن مسئلوں کا ایک حل بھی تھا۔ خدا کے فرشتے نے ہاجرہ سے کہا: ”تُو اپنی بیبی کے پاس لوٹ جا اور اپنے کو اُسکے قبضہ میں کر دے۔“ (پیدایش ۱۶:۴، ۹) ہاجرہ نے فرشتے کی اِس اصلاح پر عمل کِیا اور سارہ کیساتھ اپنا رویہ بدل دیا۔ اس فرمانبرداری کا اجر یہ تھا کہ ہاجرہ کی اولاد سے ایک بڑی قوم وجود میں آئی۔
۱۷، ۱۸. گھمنڈی ہونے کے سلسلے میں ہم سب کو خبردار کیوں رہنا چاہئے؟
۱۷ اِس واقعے سے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ جب ایک شخص کے
حالات میں بہتری آتی ہے تو وہ گھمنڈی بننے کے خطرے میں ہوتا ہے۔ جیہاں، ایک مسیحی جو پورے دل سے خدا کی خدمت کر رہا ہے، اختیار ملنے پر یا دولت میں آنے سے اُس کے دل میں بھی گھمنڈ پیدا ہو سکتا ہے۔ ایک مسیحی تب بھی گھمنڈی بننے کے خطرے میں ہے جب دوسرے اُس کی کامیابیوں، حکمت یا اُس کے ہنر پر اُسے داد دیں۔ اِسلئے ایک مسیحی کو خبردار رہنا چاہئے کہ اُسکا دِل شیخی سے نہ بھر جائے، خاص طور پر اگر وہ کامیابی حاصل کرتا ہے یا اُسے زیادہ اختیار سونپا جاتا ہے۔۱۸ گھمنڈ سے کنارہ کرنے کی سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ خدا گھمنڈیوں سے نفرت کرتا ہے۔ اُسکے کلام میں لکھا ہے کہ ”بلند نظری اور دل کا تکبّر اور شریروں کی اقبالمندی گُناہ ہے۔“ (امثال ۲۱:۴) دلچسپی کی بات ہے کہ خدا کا کلام خاص طور پر اُن مسیحیوں کو آگاہ کرتا ہے جنکا شمار ”موجودہ جہان کے دولتمندوں“ میں ہے۔ اُنہیں اصلاح دی جاتی ہے کہ وہ ”مغرور“ نہ بنیں۔ (۱-تیمتھیس ۶:۱۷؛ استثنا ۸:۱۱-۱۷) ایسے مسیحی جو امیر نہیں ہیں، اُنہیں ”بدنظری“ یعنی حسد سے کنارہ کرنا چاہئے۔ یاد رکھیں گھمنڈ کسی میں بھی پیدا ہو سکتا ہے، چاہے وہ امیر ہو یا غریب۔—مرقس ۷:۲۱-۲۳؛ یعقوب ۴:۵۔
۱۹. بادشاہ عزیاہ نے خدا کی خوشنودی کیسے کھو دی؟
۱۹ ایک گھمنڈی شخص خدا کیساتھ اپنی دوستی کھو دیتا ہے۔ بادشاہ عزیاہ کی مثال پر غور کریں۔ اپنی حکمرانی کے آغاز میں ”اُس نے وہی جو [یہوواہ] کی نظر میں درست ہے ٹھیک اُسی کے مطابق کِیا . . . اور وہ . . . خدا کا طالب رہا اور جب تک وہ [یہوواہ] کا طالب رہا خدا نے اُسکو کامیاب رکھا۔“ (۲-تواریخ ۲۶:۴، ۵) لیکن افسوس کی بات ہے کہ بادشاہ عزیاہ اِس اچھی راہ پر قائم نہیں رہا اور ”اُسکا دل اس قدر پھول گیا کہ وہ خراب ہو گیا۔“ وہ اپنے آپکو اتنا اہم سمجھنے لگا کہ اُس نے ہیکل میں جا کر بخور جلایا۔ جب کاہن نے اُس سے کہا کہ اُسے ایسا نہیں کرنا چاہئے تھا کیونکہ بخور جلانا صرف کاہنوں کا کام ہے تو ”عزیاہ غصہ ہوا۔“ اِس نافرمانی کے نتیجے میں یہوواہ خدا کی طرف سے اُس پر کوڑھ پھوٹ نکلا۔ اور اِسطرح وہ خدا کی خوشنودی کھو کر آخرکار مر گیا۔—۲-تواریخ ۲۶:۱۶-۲۱۔
۲۰. (ا) بادشاہ حزقیاہ خدا کی خوشنودی کھو دینے کے خطرے میں کیوں تھا؟ (ب) ہم اگلے مضمون میں کس بات پر غور کریں گے؟
۲۰ اسکے برعکس بادشاہ حزقیاہ کی مثال لیجئے۔ یہ بادشاہ بھی خدا کی خوشنودی کھو دینے کے خطرے میں تھا کیونکہ ’اُسکے دل میں گھمنڈ سما گیا تھا۔‘ لیکن پھر ”حزقیاہ . . . نے اپنے دل کے غرور کے بدلے خاکساری اختیار کی“ اور اِسطرح اُسکو دوبارہ خدا کی خوشنودی حاصل ہوئی۔ (۲-تواریخ ۳۲:۲۵، ۲۶) غور کیجئے کہ بادشاہ حزقیاہ کے گھمنڈ کا علاج خاکساری تھا۔ جیہاں، گھمنڈ کا مقابلہ کرنے کیلئے ہمیں خاکساری پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ اسلئے ہم اگلے مضمون میں دیکھیں گے کہ ہم خاکساری کو اپنے اندر کیسے پیدا کر سکتے ہیں۔
۲۱. خاکسار مسیحی کیسی اُمید باندھ سکتے ہیں؟
۲۱ ہمیں یہ کبھی نہیں بھولنا چاہئے کہ انسان کی تمام مشکلات کا آغاز یسعیاہ ۲:۱۷۔
گھمنڈ اور تکبّر ہی سے ہوا تھا۔ چونکہ ”خدا مغروروں کا مقابلہ کرتا ہے“ اسلئے ہمیں اپنے دل میں سے ہر قسم کے غرور کو ردّ کرنا چاہئے۔ آیئے ہم خاکساری کو اپنے دل میں پیدا کرنے کی کوشش کریں۔ اِسطرح جب خدا اپنے روزِعظیم میں مغروروں کو ہمیشہ کیلئے ختم کر دے گا تو وہ ہمیں بچائے رکھے گا۔ تب ”آدمی کا تکبّر زیر کِیا جائے گا اور لوگوں کی بلندبینی پست کی جائے گی اور اُس روز [یہوواہ] ہی سربلند ہوگا۔“—ذرا غور کیجئے
• ایک گھمنڈی شخص کی پہچان کیا ہے؟
• گھمنڈ اور تکبّر کرنے کا سلسلہ کیسے شروع ہوا؟
• ایک شخص گھمنڈی کیسے بن جاتا ہے؟
• ہمیں گھمنڈی بننے سے کیوں خبردار رہنا چاہئے؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۲۳ پر تصویر]
خدا نے فرعون کا گھمنڈ توڑ ڈالا
[صفحہ ۲۴ پر تصویر]
جب ہاجرہ کے حالات میں بہتری آئی تو وہ گھمنڈی بن گئی
[صفحہ ۲۵ پر تصویر]
بادشاہ حزقیاہ نے اپنے دل میں خاکساری پیدا کرکے دوبارہ سے خدا کی خوشنودی حاصل کی