مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

بہترین تعلیم حاصل کریں

بہترین تعلیم حاصل کریں

بہترین تعلیم حاصل کریں

یہوواہ خدا زمین‌وآسمان کا خالق ہے۔‏ (‏پیدایش ۱:‏۲۷؛‏ مکاشفہ ۴:‏۱۱‏)‏ وہ ہی تمام باتوں کا علم رکھتا ہے۔‏ اُس نے پہلے دو انسان یعنی آدم اور حوا کو خلق کِیا اور اُنہیں باغِ‌عدن میں رکھا۔‏ اسکے ساتھ ساتھ خدا نے اُنہیں اس باغ میں زندگی گزارنے کیلئے تعلیم بھی دی۔‏ خدا چاہتا تھا کہ آدم اور حوا ہمیشہ تک علم حاصل کرتے رہیں۔‏ وہ ہمیشہ تک اُنکی دیکھ‌بھال بھی کرنا چاہتا تھا۔‏ (‏پیدایش ۱:‏۲۸،‏ ۲۹؛‏ ۲:‏۱۵-‏۱۷؛‏ یسعیاہ ۳۰:‏۲۰،‏ ۲۱‏)‏ واقعی اُنکا مستقبل روشن تھا۔‏

افسوس کی بات ہے کہ آدم اور حوا نے خدا کی تعلیم پر عمل نہ کِیا۔‏ اُنکی نافرمانی کا اُنکی اولاد پر بُرا اثر پڑا۔‏ اسی وجہ سے تمام انسان اخلاقی اور جسمانی لحاظ سے عیب‌دار ہو گئے۔‏ (‏پیدایش ۳:‏۱۷-‏۱۹؛‏ رومیوں ۵:‏۱۲‏)‏ انسان کو خدا سے مُنہ پھیرے ہوئے زیادہ عرصہ نہیں گزرا تھا کہ ”‏[‏یہوواہ]‏ نے دیکھا کہ زمین پر انسان کی بدی بہت بڑھ گئی اور اُسکے دل کے تصور اور خیال سدا بُرے ہی ہوتے ہیں۔‏“‏—‏پیدایش ۶:‏۵‏۔‏

خدا نے یہ الفاظ آج سے کوئی ۵۰۰،‏۴ سال پہلے فرمائے تھے۔‏ کیا آج انسان کی حالت بہتر ہو گئی ہے؟‏ ہرگز نہیں۔‏ بہت سے لوگ جھوٹ بولتے،‏ چوری کرتے یا دوسروں پر ظلم ڈھاتے وقت شرم تک نہیں محسوس کرتے۔‏ انسان ایک دوسرے کی کم ہی فکر رکھتے ہیں جسکی وجہ سے دن‌بہ‌دن نئے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔‏ اسکے علاوہ برسوں کی دوستیاں تباہ ہو رہی ہیں اور خاندان میں بھی ایک دوسرے کیلئے پیار کم ہوتا جا رہا ہے۔‏ لیکن خدا نے یہ مسائل انسان پر نہیں بھیجے۔‏ جسطرح اُسے آدم اور حوا کی فکر تھی اسی طرح اُسے ہماری بھی فکر ہے۔‏ جب لوگ اُس سے راہنمائی کی التجا کرتے ہیں تو وہ اُنہیں ایک بہتر زندگی گزارنے کی تعلیم دیتا ہے۔‏ اس سلسلے میں اُس نے تقریباً ۰۰۰،‏۲ سال پہلے یسوع مسیح کو زمین پر بھیجا تھا۔‏ زمین پر آنے سے پہلے یسوع مُدتوں سے آسمان پر یہوواہ خدا کیساتھ رہا تھا۔‏ جو باتیں اُس نے خدا سے سیکھی تھیں یہی باتیں اُس نے انسانوں کو بھی سکھائیں۔‏

یسوع مسیح کی تعلیم

یسوع مسیح نے مسیحی مذہب کی بنیاد ڈالی تھی۔‏ اس مذہب پر چلنے والوں کو خدا سے اور ایک دوسرے سے گہری محبت رکھنی تھی۔‏ اس محبت کو اُنکی سوچ اور اُنکے کاموں سے ظاہر ہونا تھا۔‏ زندگی کے ہر پہلو میں خدا کی مرضی بجا لانے سے اُنہیں خدا کی بڑائی کرنی تھی۔‏ (‏متی ۲۲:‏۳۷-‏۳۹؛‏ عبرانیوں ۱۰:‏۷‏)‏ دراصل یسوع نے جو تعلیم دی تھی یہ اُسکی اپنی نہیں بلکہ خدا کی طرف سے تھی۔‏ یسوع مسیح نے کہا تھا کہ ”‏جس نے مجھے بھیجا وہ میرے ساتھ ہے۔‏ اُس نے مجھے اکیلا نہیں چھوڑا کیونکہ مَیں ہمیشہ وہی کام کرتا ہوں جو اسے پسند آتے ہیں۔‏“‏ (‏یوحنا ۸:‏۲۹‏)‏ یسوع کو خدا ہی نے بھیجا تھا۔‏ جتنی دیر یسوع زمین پر تھا،‏ خدا اُسکی راہنمائی کرتا رہا۔‏ خدا کا کہنا مانتے ہوئے یسوع نے اپنے شاگردوں کو بھی راہنمائی فراہم کی۔‏ اس تعلیم کے بل‌بوتے پر وہ زندگی کے مسائل سے نپٹنے کے قابل بنے۔‏ اسکے علاوہ وہ یسوع کے نمونے پر چلنے سے بہتر اشخاص بھی بن گئے تھے۔‏ یہی بات یسوع کے شاگردوں پر آج بھی لاگو ہوتی ہے۔‏ اس سلسلے میں بکس ”‏یسوع کی تعلیم کا اثر“‏ کو دیکھیں۔‏

یسوع کی تعلیم انسان کے دل کو چُھو کر اُسکی سوچ میں تبدیلی لاتی ہے۔‏ (‏افسیوں ۴:‏۲۳،‏ ۲۴‏)‏ مثال کے طور پر ایک بار یسوع اپنے پیروکاروں کو اپنے اپنے بیاہتا ساتھی کا وفادار رہنے کا سبق دے رہا تھا۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏تُم سن چکے ہو کہ کہا گیا تھا کہ زِنا نہ کرنا۔‏ لیکن مَیں تُم سے یہ کہتا ہوں کہ جس کسی نے بُری خواہش سے کسی عورت پر نگاہ کی وہ اپنے دل میں اُسکے ساتھ زِنا کر چکا۔‏“‏ (‏متی ۵:‏۲۷،‏ ۲۸‏)‏ یسوع اپنے شاگردوں کو سکھا رہا تھا کہ اُنہیں اپنے دلوں میں غلط خیال تک نہیں لانا چاہئے کیونکہ انسان کی سوچ کا اُسکے اعمال پر گہرا اثر پڑتا ہے۔‏ اور واقعی جب ایک شخص بُرے خیال رکھتا ہے تو وہ اکثر ان پر عمل بھی کرتا ہے۔‏ ایسا کرنے سے وہ نہ صرف دوسروں کو دُکھ پہنچاتا ہے بلکہ خدا بھی اُس سے ناراض ہو جاتا ہے۔‏

اس وجہ سے ہم خدا کے کلام میں یوں پڑھتے ہیں:‏ ”‏اس جہان کے ہمشکل نہ بنو بلکہ عقل نئی ہو جانے سے اپنی صورت بدلتے جاؤ تاکہ خدا کی نیک اور پسندیدہ اور کامل مرضی تجربہ سے معلوم کرتے رہو۔‏“‏ (‏رومیوں ۱۲:‏۲‏)‏ لیکن عقل نئی کرنے کا کیا مطلب ہے؟‏ اسکا مطلب ہے کہ ہم خدا کے کلام میں دئے گئے احکام پر غور کرنے سے اپنی سوچ میں تبدیلی لائیں۔‏ ایسا کرنے کیلئے ہمیں خدا کے کلام کے بارے میں علم حاصل کرنا ہوگا۔‏

خدا کا کلام مؤثر ہے

واقعی ’‏خدا کا کلام زندہ اور مؤثر ہے۔‏‘‏ (‏عبرانیوں ۴:‏۱۲‏)‏ اس پر غور کرنے سے ایک شخص اپنی سوچ بدل کر یسوع کا پیروکار بن سکتا ہے۔‏ جی‌ہاں،‏ وہ ایک بہتر شخص بن سکتا ہے۔‏ خدا کا کلام آج بھی لوگوں کی زندگیوں پر اثر کرتا ہے۔‏ اس سلسلے میں چند مثالوں پر غور کیجئے۔‏

امیلیا جسکا ذکر پچھلے مضمون میں ہوا تھا،‏ کہتی ہے:‏ ”‏میری تمام‌تر کوششوں کے باوجود میرے گھریلو مسائل حل نہ ہو سکے۔‏ پھر مَیں نے یہوواہ کے گواہوں سے بائبل کے بارے میں سیکھنا شروع کر دیا۔‏ تب مَیں جان گئی کہ مَیں اپنی سوچ کو بدل کر اپنے مسئلوں سے نپٹ سکتی ہوں۔‏ مجھے بہت جلد غصہ آتا تھا لیکن اس تعلیم پر عمل کرنے سے مَیں صبر سے کام لینے لگی۔‏ کچھ عرصہ بعد میرے شوہر نے بھی بائبل کی تعلیم حاصل کرنا شروع کر دی۔‏ حالانکہ یہ اُسکے لئے آسان نہ تھا اُس نے آخرکار شراب پینا چھوڑ دیا۔‏ اس وجہ سے ہماری شادی بھی بحال ہو گئی ہے۔‏ اب ہم دونوں پورے دل سے خدا کی خدمت کر رہے ہیں۔‏ اور ہم اپنے بچوں کو بھی خدا کے احکام پر عمل کرنا سکھا رہے ہیں۔‏“‏—‏استثنا ۶:‏۷‏۔‏

یسوع کی تعلیم پر عمل کرنے سے ایک شخص اپنی بُری عادتوں کو ترک کر سکتا ہے۔‏ یہ مانوئیل * نامی ایک شخص کے بارے میں سچ ثابت ہوا ہے۔‏ جب وہ ۱۳ برس کا تھا تو وہ گھر چھوڑ کر بھاگ گیا۔‏ وہ منشیات لینے لگا۔‏ پھر وہ پیسوں کی خاطر اپنا جسم بیچنے لگا۔‏ منشیات حاصل کرنے کیلئے جب اُسکے پاس پیسے نہ ہوتے تو وہ ڈاکا ڈالتا۔‏ وہ تقریباً چوبیس گھنٹے منشیات کے نشے میں رہتا تھا۔‏ چونکہ وہ مارپیٹ کرنے کا عادی تھا،‏ اُسے اکثر قید میں رکھا جاتا۔‏ ایک بار جب اُسے چار سال سلاخوں پیچھے گزارنے پڑے تو اُس نے ہتھیار اِِسمگل کرنے کا دھندا شروع کر دیا۔‏ شادی کرنے کے بعد بھی مانوئیل کی حالت میں بہتری نہیں آئی۔‏ وہ بتاتا ہے کہ ”‏مَیں اپنی بیوی کیساتھ ایک ایسی جھونپڑی میں رہتا تھا جہاں ایک زمانے میں مُرغیاں بند کی جاتی تھیں۔‏ ہمارے پاس چُولھا تک نہ تھا۔‏ ہماری حالت اتنی خراب تھی کہ میرے اپنے خاندان‌والوں نے میری بیوی کو مشورہ دیا کہ وہ مجھے چھوڑ دے۔‏“‏

مانوئیل کی زندگی میں تبدیلی کیسے آئی؟‏ وہ کہتا ہے:‏ ”‏ایک دن میرا ایک جاننے والا ہم سے ملنے کیلئے آیا۔‏ وہ ہمیں بائبل کے بارے میں بتانے لگا۔‏ اسکے بعد وہ ہم سے ملنے کیلئے آتا رہا۔‏ مَیں اُسے اپنی زندگی کی مثال دے کر دکھانا چاہتا تھا کہ خدا انسانوں میں کوئی دلچسپی نہیں لیتا۔‏ لیکن مَیں جو کچھ بھی کہتا وہ ہمیشہ بڑے احترام سے میرے سوالوں کا جواب دیتا۔‏ اس بات پر مَیں اتنا حیران ہوا کہ مَیں نے اُسکے ساتھ اُسکی عبادت‌گاہ پر جانے کا فیصلہ کر لیا۔‏ جب ہم وہاں پہنچے تو تمام لوگ بڑے اچھے انداز میں مجھ سے ملے حالانکہ اُن میں سے بہتیروں کو میری بدمعاشیوں کا علم تھا۔‏ اُنہوں نے مجھ سے اپنوں جیسا سلوک کِیا۔‏ اس سے مجھے بہت تسلی ملی۔‏ مَیں نے منشیات کی عادت کو توڑنے کا فیصلہ کر لیا۔‏ مَیں حلال کی روزی کمانا چاہتا تھا۔‏ جب سے مَیں نے بائبل کے بارے میں سیکھنا شروع کِیا اُس وقت سے چار مہینے بعد مَیں بھی لوگوں کو بائبل کے بارے میں تعلیم دینے لگا۔‏ اور اسکے چار مہینے بعد مَیں نے بھی یہوواہ کے ایک گواہ کے طور پر بپتسمہ لے لیا۔‏“‏

یسوع کی تعلیم پر عمل کرنے سے مانوئیل اور اُسکے خاندان پر کیسا اثر پڑا؟‏ وہ کہتا ہے کہ ”‏اگر مَیں بائبل کی تعلیم حاصل نہ کرتا تو مَیں کب کا مر چکا ہوتا۔‏ یسوع کے نقشِ‌قدم پر چلنے سے مَیں اپنے خاندان کے سامنے سر اُونچا کرنے کے قابل ہوں۔‏ اب مَیں اپنے دو بچوں کو بھی سیدھی راہ پر چلنا سکھا سکتا ہوں۔‏ اسطرح اُنہیں اُن اذیتوں سے نہیں گزرنا پڑے گا جن سے مَیں جوانی میں گزرا تھا۔‏ مَیں یہوواہ خدا کا اس بات پر بہت ہی شکرگزار ہوں کہ میری بیوی اور مَیں اب ایک دوسرے کے قریب ہو گئے ہیں۔‏ بدمعاشی کے زمانے کے میرے چند ساتھیوں نے آ کر مجھ سے کہا ہے کہ جو راہ تُو نے اب اختیار کی ہے یہی سب سے اچھی راہ ہے۔‏“‏

یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں کو نہ صرف اخلاقی طور پر پاک رہنے کا سبق سکھایا بلکہ اُس نے اُنہیں جسمانی طور پر بھی صاف‌ستھرا رہنے کی اہمیت بتائی۔‏ جنوبی افریقہ میں رہنے والا جان بھی اس بات کو سمجھ گیا ہے۔‏ اُسکا گھر ایک نہایت غریب محلے میں واقع ہے۔‏ جان بتاتا ہے کہ ”‏کبھی‌کبھار ایسا ہوتا تھا کہ میری بیٹی پورا پورا ہفتہ مُنہ‌ہاتھ نہیں دھوتی۔‏ لیکن ہمیں اس بات کا ہوش ہی نہ تھا۔‏“‏ جان کی بیوی بتاتی ہے کہ اُنکا گھر گندہ‌غلیظ ہوتا تھا۔‏ اسکے علاوہ جان کے دوست گاڑیاں چوری کرتے تھے۔‏ لیکن جب جان اور اُسکے خاندان نے بائبل میں سے تعلیم حاصل کرنا شروع کی تو اُنکی زندگی بدل گئی۔‏ جان نے اپنے بُرے دوستوں کا ساتھ چھوڑ دیا اور اپنے خاندان کی دیکھ‌بھال کرنے کیلئے وقت نکالنے لگا۔‏ وہ کہتا ہے کہ ”‏ہم نے سیکھا کہ مسیحیوں کو اپنے جسم اور اپنے کپڑوں کو صاف‌ستھرا رکھنا چاہئے۔‏ مجھے بائبل میں سے خاص طور پر ۱-‏پطرس ۱:‏۱۶ کے الفاظ بہت پسند ہیں جہاں لکھا ہے کہ ہمیں پاک ہونا چاہئے اسلئے کہ یہوواہ خدا بھی پاک ہے۔‏ اب ہم اپنے چھوٹے سے گھر کو بھی صاف‌ستھرا اور سجا کر رکھتے ہیں۔‏“‏

آپ بھی بہترین تعلیم حاصل کر سکتے ہیں

امیلیا،‏ مانوئیل اور جان کے علاوہ ہزاروں دوسرے لوگوں نے بھی خدا کے کلام کا علم حاصل کِیا ہے اور اب وہ ایک بہتر زندگی گزار رہے ہیں۔‏ وہ ایمانداری اور دیانتداری سے کام کرتے ہیں اس لئے اُن کے آقا اُن سے خوش ہیں۔‏ وہ لوگوں کی فکر رکھتے ہیں اسلئے وہ بہتر دوست اور پڑوسی بن گئے ہیں۔‏ اُنہوں نے بُری عادتوں کو ردّ کرنے کا پکا ارادہ کر لیا ہے۔‏ اس لئے وہ اخلاقی اور جسمانی طور پر پاک‌صاف ہیں۔‏ اب وہ بُری عادتوں پر پیسے ضائع نہیں کرتے بلکہ اپنی آمدنی سے اپنے گھر کا خرچہ پورا کرتے ہیں۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۶:‏۹-‏۱۱؛‏ کلسیوں ۳:‏۱۸-‏۲۳‏)‏ یہوواہ خدا نے اپنے کلام میں جو احکام عائد کئے ہیں ان پر عمل کرنے سے ہم ثابت کر سکتے ہیں کہ یہ سب سے بہترین تعلیم ہے۔‏ جو شخص خدا کی مرضی بجا لاتا ہے اُس کے بارے میں زبورنویس نے کہا کہ ”‏جو کچھ وہ کرتا ہے کامیاب ہوتا ہے۔‏“‏—‏زبور ۱:‏۳‏،‏ کیتھولک ورشن۔‏

ہم اس بات پر بہت خوش ہیں کہ کائنات کا مالک یہوواہ خدا ہمیں ایک بہتر زندگی گزارنے کی تعلیم دیتا ہے۔‏ وہ فرماتا ہے کہ ”‏مَیں ہی [‏یہوواہ]‏ تیرا خدا ہوں جو تجھے مفید تعلیم دیتا ہوں اور تجھے اُس راہ میں جس میں تجھے جانا ہے لے چلتا ہوں۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۴۸:‏۱۷‏)‏ یہوواہ خدا نے ہمیں یسوع مسیح کی تعلیمات اور اُسکی مثال کے ذریعے سیدھی راہ دکھائی ہے۔‏ جب یسوع زمین پر تھا تو اُسکے شاگرد اُسکی تعلیم پر چلنے سے ایک خوشحال زندگی گزارنے کے قابل ہو گئے تھے۔‏ اور یہی بات آج بھی اُن لوگوں کے بارے میں سچ ہے جو یسوع کی تعلیم پر چلتے ہیں۔‏ کیا آپ بھی ایک بہتر زندگی گزارنا چاہتے ہیں؟‏ توپھر یسوع کی تعلیمات کے بارے میں سیکھیں۔‏ آپکے علاقے میں رہنے والے یہوواہ کے گواہ ایسا کرنے میں آپکی مدد کریں گے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 12 کئی نام تبدیل کر دئے گئے ہیں۔‏

‏[‏صفحہ ۶ پر بکس/‏تصویریں]‏

یسوع کی تعلیم کا اثر

زکائی نام کا ایک آدمی ٹیکس یعنی محصول لینے والوں کا سردار تھا۔‏ وہ اپنی جیب کو بھرنے کے لئے لوگوں کو دھمکیاں دے دے کر اُن سے زبردستی پیسے وصول کرتا تھا۔‏ لیکن جب اُس نے یسوع کی تعلیم پر عمل کرنا شروع کِیا تو اُس نے ان بُرے کاموں کو چھوڑ دیا۔‏—‏لوقا ۱۹:‏۱-‏۱۰‏۔‏

ساؤل نامی ایک شخص نے یسوع کے شاگردوں پر بہت سی اذیتیں ڈھائیں۔‏ لیکن بعد میں وہ خود مسیحی بن گیا اور پولس رسول کے نام سے مشہور ہو گیا۔‏—‏اعمال ۲۲:‏۶-‏۲۱؛‏ فلپیوں ۳:‏۴-‏۹‏۔‏

شہر کُرنتھس کے رہنے والے زیادہ‌تر لوگ ’‏حرامکار،‏ بُت‌پرست،‏ زِناکار،‏ عیاش،‏ لونڈےباز،‏ چور،‏ لالچی،‏ شرابی،‏ گالیاں بکنے والے اور ظالم تھے۔‏‘‏ لیکن جب ان میں سے چند نے یسوع کی تعلیم پر عمل کرنا شروع کِیا تو وہ ’‏یسوؔع مسیح کے نام سے دھل گئے اور پاک ہوئے اور راستباز بھی ٹھہرے۔‏‘‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۶:‏۹-‏۱۱‏۔‏

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویر]‏

خدا کے کلام پر عمل کرنے سے آپ زندگی میں کامیاب ہو سکتے ہیں