”جو لوگ جہازوں میں بحر پر جاتے ہیں“
”جو لوگ جہازوں میں بحر پر جاتے ہیں“
امریکہ کے شہر گلوسٹر کی بندرگاہ میں ایک ملاح کا مجسّمہ کھڑا ہے جو اپنے جہاز کو طوفانی سمندر میں چلا رہا ہے۔ یہ مجسّمہ شہر گلوسٹر کے ان تمام ملاحوں کی یادگار ہے جو سمندر کی گہرائیوں میں اپنی جان کھو بیٹھے ہیں۔ مجسّمے پر زبور ۱۰۷:۲۳، ۲۴ کے یہ الفاظ کُندہ ہیں: ”جو لوگ جہازوں میں بحر پر جاتے ہیں اور سمندر پر کاروبار میں لگے رہتے ہیں وہ سمندر میں [یہوواہ] کے کاموں کو اور اُسکے عجائب کو دیکھتے ہیں۔“
سمندر میں مچھلیاں پکڑنے کا کام بہت خطرناک ہوتا ہے۔ آج تک شہر گلوسٹر کے ۳۶۸،۵ ملاح مچھلیاں پکڑتے پکڑتے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ یہ یاد رکھا جائے کہ اِس شہر کی کُل آبادی محض ۰۰۰،۳۰ ہے۔ یادگار پر یہ الفاظ بھی کُندہ ہیں: ”ہمارے ملاحوں میں سے کئی طوفانی ہواؤں اور پہاڑنما لہروں کا شکار بنے، بعض کی کشتیوں کو ہوا نے ساحل سے بہت دُور دھکیل دیا اور بہتیرے جہاز سمندری طوفان میں دوسرے جہازوں سے ٹکرا کر ٹکڑے ٹکڑے ہو گئے۔“
واقعی، صدیوں سے ماہیگیر خطروں کا سامنا کرتے ہوئے اپنی روزی کما رہے ہیں۔ شہر گلوسٹر میں ملاح کا یہ مجسّمہ انکی بہادری کی یاد دلاتا ہے۔ یہ اُن اَنگنت آنسوؤں کی بھی یادگار ہے جو ملاحوں کے خاندانوں نے اُنکی یاد میں بہائے ہیں۔ لیکن یہوواہ خدا انکے آنسوؤں کو پونچھ دے گا۔ اپنے کلام میں اُس نے ایسا کرنے کا وعدہ کِیا ہے۔ وہ وقت آنے والا ہے جب یوحنا رسول کے یہ الفاظ تکمیل پائیں گے: ”سمندر نے اپنے اندر کے مُردوں کو دے دیا اور موت اور عالمِارواح نے اپنے اندر کے مُردوں کو دے دیا۔“ (مکاشفہ ۲۰:۱۳) جیہاں، جب یہوواہ خدا اُن لوگوں کو زندہ کرے گا جو ”جہازوں میں بحر پر“ جا کر مر گئے ہیں تو وہ بھی ’یہوواہ کے کاموں کو دیکھیں گے۔‘