مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

اندھیرنگری

اندھیرنگری

اندھیرنگری

کیا آپ اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ ہم ایک ایسی دُنیا میں رہتے ہیں جہاں انصاف کا خون ہو رہا ہے؟‏ یقیناً آپ کرتے ہیں۔‏ سچ تو یہ ہے کہ ہم خواہ کتنے ہی باکمال کیوں نہ ہوں اور کتنی ہی دانشمندی سے اپنی زندگی گزارنے کی منصوبہ‌سازی کیوں نہ کرتے ہوں ہمارے پاس اس بات کی کوئی ضمانت نہیں کہ ہمیں کامیابی،‏ دولت اور خوراک ضرور ملے گی۔‏ یہ بالکل ویسے ہی ہے جیسے بادشاہ سلیمان نے کہا:‏ ”‏نہ روٹی دانشمند کو ملتی ہے نہ دولت عقلمندوں کو اور نہ عزت اہلِ‌خرد کو۔‏“‏ مگر ایسا کیوں ہے؟‏ سلیمان مزید بیان کرتا ہے:‏ ”‏سب کیلئے وقت اور حادثہ ہے۔‏“‏—‏واعظ ۹:‏۱۱‏۔‏

‏”‏بُرا وقت .‏ .‏ .‏ ناگہاں .‏ .‏ .‏ آ پڑتا ہے“‏

جی‌ہاں،‏ ”‏وقت اور حادثہ“‏ یعنی غلط وقت پر غلط جگہ ہونا اکثر ہماری تمام اُمیدوں اور منصوبوں پر پانی پھیر دیتا ہے۔‏ سلیمان بادشاہ کے مطابق،‏ جب ”‏بُرا وقت .‏ .‏ .‏ ناگہاں .‏ .‏ .‏ آ پڑتا ہے“‏ تو ہماری حالت بالکل ویسی ہی ہوتی ہے ”‏جسطرح مچھلیاں ہلاکت کے جال میں پکڑی جاتی ہیں اور چڑیاں پھندے میں پھنس جاتی ہیں۔‏“‏ (‏واعظ ۹:‏۱۲‏،‏ کیتھولک ڈوئے ورشن‏)‏ مثال کے طور پر،‏ لاکھوں لوگ اپنے خاندانوں کو خوراک مہیا کرنے کیلئے سخت محنت کرکے زمین تیار کرتے ہیں لیکن وہ اُس وقت ”‏بُرے وقت“‏ میں گرفتار ہو جاتے ہیں جب اُنکی کھڑی فصلیں بارش سے تباہ ہو جاتی ہیں اور وہ قحط کا شکار ہو جاتے ہیں۔‏

دیگر لوگ مدد کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ تاہم،‏ مصیبت میں گرفتار لوگوں کو دی جانے والی مدد میں بھی اکثر ناانصافی نظر آتی ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ ایک بڑی ریلیف کمپنی کے مطابق،‏ حالیہ سالوں میں قحط پر قابو پانے کے لئے ”‏جتنی رقم خلیجی جنگ کے لئے مختص کی گئی تھی اُسکا صرف پانچواں حصہ افریقہ کے پورے براعظم کو ملا تھا۔‏“‏ کیا یہ انصاف تھا کہ جو ممالک مدد کرنے کے قابل تھے اُنہوں نے اپنے وسائل کا پانچ گنا تو جنگ میں خرچ کر دیا اور صرف پانچواں حصہ پورے براعظم میں قحط پر قابو پانے کیلئے استعمال کِیا؟‏ یا کیا یہ انصاف ہے کہ اس دَور میں جب بہتیرے مالی طور پر خوشحال ہیں مگر زمین پر رہنے والوں میں سے ۲۵ فیصد لوگ غریب ہیں اور لاکھوں بچے ہر سال قابلِ‌علاج بیماریوں کے باعث مر جاتے ہیں؟‏ ہرگز نہیں!‏

اس میں کوئی شک نہیں کہ جب ”‏بُرا وقت .‏ .‏ .‏ ناگہاں .‏ .‏ .‏ آ پڑتا ہے“‏ تو اس میں ”‏وقت اور حادثہ“‏ سے زیادہ کچھ شامل ہوتا ہے۔‏ آجکل ہماری زندگیاں ظالم انسانوں کے اختیار میں ہیں اور ہمارے ساتھ جوکچھ ہوتا ہے وہ اس پر مکمل اختیار رکھتے ہیں۔‏ یہ بات بسلان کے علاقے کے بارے میں بالکل سچ ہے۔‏ سن ۲۰۰۴ کے موسمِ‌خزاں میں،‏ دہشت‌گردوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان ہونے والی لڑائی میں سینکڑوں لوگ مارے گئے جن میں اکثریت ایسے بچوں کی تھی جنکا سکول میں پہلا دن تھا۔‏ سچ ہے کہ اس افسوسناک حادثے میں مرنے والوں اور بچنے والوں کے لئے یہ محض اتفاق تھا۔‏ لیکن اس ”‏بُرے وقت“‏ کی بنیادی وجہ انسانی جھگڑے ہی تھے۔‏

کیا ناانصافی کا اندھیرا کبھی ختم ہوگا؟‏

بعض لوگ ناانصافی کا ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں ”‏اسی کا نام زندگی ہے۔‏ ہمیشہ سے ایسا ہی ہوتا آیا ہے اور ہمیشہ ایسا ہی ہوتا رہے گا۔‏“‏ اُنکے مطابق،‏ طاقتور ہمیشہ کمزور پر ظلم کرے گا اور امیر ہمیشہ غریب کیساتھ زیادتی کرتا رہے گا۔‏ وہ کہتے ہیں جبتک یہ دُنیا قائم ہے ”‏وقت اور حادثہ“‏ ہم سب کو متاثر کرتا رہے گا۔‏

کیا واقعی ایسا ہی ہوگا؟‏ کیا کبھی یہ ممکن ہوگا کہ اپنی لیاقتوں کو دانشمندی سے استعمال کرنے والے لوگوں کو اُن کی محنت کا صلہ ملے؟‏ کیا کوئی ہمیشہ کیلئے اس ناانصاف دُنیا کو بدل سکتا ہے؟‏ ان سوالات کے جواب جاننے کے لئے اگلے مضمون کو پڑھیں۔‏

‏[‏صفحہ ۲ پر تصویر کا حوالہ]‏

COVER: Man with a child: UN PHOTO 148426/McCurry/Stockbower

‏[‏صفحہ ۳ پر تصویر کا حوالہ]‏

MAXIM MARMUR/AFP/Getty Images