مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا آپ خدا کیساتھ ساتھ چلیں گے؟‏

کیا آپ خدا کیساتھ ساتھ چلیں گے؟‏

کیا آپ خدا کیساتھ ساتھ چلیں گے؟‏

‏’‏اپنے خدا کے حضور فروتنی سے چلیں۔‏‘‏—‏میکاہ ۶:‏۸‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ یہوواہ خدا کے احساسات کا موازنہ ایک ایسے باپ کیساتھ کیسے کِیا جا سکتا ہے جو اپنے بچے کو چلنا سکھا رہا ہے؟‏

بچہ جب چلنا شروع کرتا ہے تو وہ لڑکھڑاتے ہوئے قدموں کیساتھ اپنے والدین کے پھیلے ہوئے بازؤں تک پہنچنے کے لئے اپنے ہاتھ اُن کی طرف بڑھا کر پہلے چند قدم اُٹھاتا ہے۔‏ بظاہر شاید یہ معمولی سی بات دکھائی دے مگر والدین کیلئے یہ بہت بڑی بات ہوتی ہے۔‏ جی‌ہاں،‏ یہ ایک ایسا لمحہ ہوتا ہے جس میں وہ آنے والے وقت کی بابت خواب دیکھنے لگتے ہیں۔‏ والدین بےچینی کیساتھ اُس وقت کا انتظار کرتے ہیں جب وہ اپنے بچے کا ہاتھ پکڑ کر چلیں گے۔‏ وہ آنے والے وقت میں مختلف طریقوں سے بچے کو راہنمائی اور مدد فراہم کرنے کی اُمید رکھتے ہیں۔‏

۲ یہوواہ خدا بھی اپنے زمینی بچوں کی بابت ایسے ہی احساسات رکھتا ہے۔‏ ایک مرتبہ یہوواہ نے بنی‌افرائیم یعنی اسرائیل کی دس قبائلی سلطنت کی بابت فرمایا:‏ ”‏مَیں نے بنی‌افرائیم کو چلنا سکھایا۔‏ مَیں نے اُنکو گود میں اُٹھایا .‏ .‏ .‏ مَیں نے اُنکو انسانی رشتوں اور محبت کی ڈوریوں سے کھینچا۔‏“‏ (‏ہوسیع ۱۱:‏۳،‏ ۴‏)‏ ان الفاظ کیساتھ یہوواہ خدا خود کو ایک ایسے شفیق باپ کے طور پر بیان کرتا ہے جو بڑے صبر کیساتھ اپنے بچے کو چلنا سکھا رہا ہے اور جب وہ گرنے لگتا ہے تو اُسے اپنے بازؤں میں تھام لیتا ہے۔‏ جی‌ہاں،‏ عظیم باپ ہمیں چلنا سکھانے کیلئے بےتاب ہے۔‏ جب ہم ترقی کرتے ہیں تو وہ ہماری مدد کرکے خوش ہوتا ہے۔‏ جیسےکہ ہماری مرکزی آیت بیان کرتی ہے،‏ ہم خدا کیساتھ ساتھ چل سکتے ہیں!‏ (‏میکاہ ۶:‏۸‏)‏ مگر خدا کیساتھ چلنے کا کیا مطلب ہے؟‏ ہمیں خدا کیساتھ ساتھ کیوں چلنا چاہئے؟‏ خدا کیساتھ چلنا کیسے ممکن ہے؟‏ خدا کیساتھ ساتھ چلنے سے کونسی برکات حاصل ہوتی ہیں؟‏ آئیے ایک ایک کرکے ان چاروں سوالوں پر غور کریں۔‏

خدا کیساتھ ساتھ چلنے کا کیا مطلب ہے؟‏

۳،‏ ۴.‏ (‏ا)‏ خدا کیساتھ ساتھ چلنے کی بابت پیش کی جانے والی لفظی تصویر میں خاص بات کیا ہے؟‏ (‏ب)‏ خدا کیساتھ ساتھ چلنے کا کیا مطلب ہے؟‏

۳ سچ ہے کہ گوشت‌پوست کا انسان یہوواہ خدا کا ہاتھ پکڑ کر تو نہیں چل سکتا۔‏ (‏خروج ۳۳:‏۲۰؛‏ یوحنا ۴:‏۲۴‏)‏ پس جب بائبل انسانوں کے خدا کیساتھ ساتھ چلنے کا ذکر کرتی ہے تو یہ دراصل علامتی مفہوم میں ہے۔‏ اس بات کو سمجھانے کیلئے کہ انسان یہوواہ خدا کیساتھ ساتھ کیسے چل سکتے ہیں بائبل میں اسکی ایسی لفظی تصویرکشی کی گئی ہے جسے کسی بھی وقت میں رہنے والے اور کسی بھی قوم یا ثقافت سے تعلق رکھنے والے لوگ آسانی سے سمجھ سکتے ہیں۔‏ زمین کے ہر خطے میں رہنے والے لوگ یہ بات سمجھتے ہیں کہ کیسے ایک شخص دوسرے کیساتھ چل سکتا ہے۔‏ یہ لفظی تصویر محبت اور قربت کو ظاہر کرتی ہے۔‏ ایسے احساسات ہمیں یہ سمجھنے میں مدد دیتے ہیں کہ خدا کیساتھ ساتھ چلنے کا کیا مطلب ہے۔‏ آئیے اس پر مزید غور کریں۔‏

۴ خدا کے ایماندار نبیوں حنوک اور نوح کی بابت سوچیں۔‏ اُنکی بابت یہ کیوں کہا گیا ہے کہ وہ خدا کیساتھ ساتھ چلتے تھے؟‏ (‏پیدایش ۵:‏۲۴؛‏ ۶:‏۹‏)‏ بائبل میں لفظ ”‏چلنا“‏ اکثر کسی خاص راہ یا طرز کی پیروی کرنے کا خیال پیش کرتا ہے۔‏ حنوک نبی اور نوح نبی نے اپنی زندگی میں ایسی راہ پر چلنے کا انتخاب کِیا جو یہوواہ خدا کی مرضی کے عین مطابق تھی۔‏ اپنے اردگرد رہنے والے لوگوں کے برعکس،‏ وہ راہنمائی کیلئے خدا کے طالب ہوتے اور اُسکی ہدایت پر عمل کرتے تھے۔‏ وہ اُس پر بھروسا رکھتے تھے۔‏ کیا اسکا یہ مطلب ہے کہ یہوواہ خدا اُن کیلئے فیصلے کِیا کرتا تھا؟‏ بیشک نہیں۔‏ یہوواہ خدا نے انسانوں کو اپنے فیصلے خود کرنے کی اجازت دی ہے۔‏ وہ چاہتا ہے کہ ہم آزاد مرضی کی اس نعمت کو معقول طریقے سے استعمال کریں۔‏ تاہم،‏ جب بھی ہم کوئی فیصلہ کرتے ہیں تو فروتنی کیساتھ یہوواہ خدا کی عظیم‌ترین حکمت سے راہنمائی حاصل کرتے ہیں۔‏ (‏امثال ۳:‏۵،‏ ۶؛‏ یسعیاہ ۵۵:‏۸،‏ ۹‏)‏ درحقیقت،‏ ہم یہوواہ خدا کی قربت میں رہ کر زندگی کا سفر جاری رکھنا چاہتے ہیں۔‏

۵.‏ یسوع نے زندگی کو ایک ہاتھ بڑھانے کی بات کیوں کی تھی؟‏

۵ بائبل اکثر زندگی کو ایک سفر یا منزل سے تشبیہ دیتی ہے۔‏ بعض صورتوں میں یہ موازنہ براہِ‌راست ہوتا ہے جبکہ دیگر صورتوں میں اس کا مفہوم پیش کِیا جاتا ہے۔‏ مثال کے طور پر یسوع نے کہا:‏ ”‏تُم میں اَیسا کون ہے جو فکر کرکے اپنی عمر میں ایک گھڑی [‏”‏زندگی کو ایک ہاتھ،‏“‏ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن‏]‏ بھی بڑھا سکے؟‏“‏ (‏متی ۶:‏۲۷‏)‏ اصلی متن کے یہ الفاظ شاید آپ کو عجیب لگیں کیونکہ انسانی زندگی کو عمر کے لحاظ سے دیکھا جاتا ہے۔‏ لیکن کیوں یسوع انسانی زندگی کے لئے ”‏ایک ہاتھ“‏ بڑھانے کا ذکر کر رہا ہے جو کہ وقت کو ناپنے کا ایک پیمانہ ہے؟‏ * یسوع واضح طور پر زندگی کو ایک سفر سے تشبیہ دے رہا تھا۔‏ درحقیقت،‏ اُس نے یہ سکھایا کہ فکر کرنے سے آپ اپنی زندگی کے سفر میں ایک ہاتھ کا بھی اضافہ نہیں کر سکتے۔‏ تو کیا ہمیں اس سے یہ سمجھنا چاہئے کہ ہم اپنی زندگی کو بڑھانے کے لئے کچھ نہیں کر سکتے؟‏ بیشک نہیں!‏ اس سے ہم اپنے دوسرے سوال پر چلتے ہیں کہ ہمیں کیوں خدا کے ساتھ ساتھ چلنا چاہئے؟‏

ہمیں خدا کیساتھ ساتھ کیوں چلنا چاہئے؟‏

۶،‏ ۷.‏ ناکامل انسانوں کو کس چیز کی اشد ضرورت ہے،‏ اور اسے حاصل کرنے کیلئے ہمیں یہوواہ خدا کی طرف کیوں رُجوع کرنا چاہئے؟‏

۶ ہمیں یہوواہ خدا کیساتھ ساتھ کیوں چلنا چاہئے؟‏ اسکی ایک وجہ یرمیاہ ۱۰:‏۲۳ میں بیان کی گئی ہے:‏ ”‏اَے خداوند!‏ مَیں جانتا ہوں کہ انسان کی راہ اُسکے اختیار میں نہیں۔‏ انسان اپنی روش میں اپنے قدموں کی راہنمائی نہیں کر سکتا۔‏“‏ پس انسانوں کے اندر نہ تو اپنی زندگی کی راہنمائی کرنے کی صلاحیت ہے اور نہ ہی اُنہیں ایسا کرنے کا حق حاصل ہے۔‏ ہمیں راہنمائی کی اشد ضرورت ہے۔‏ جو لوگ خدا سے الگ،‏ اپنے طریقے سے زندگی گزارنے پر زور دیتے ہیں،‏ وہ آدم اور حوا جیسی غلطی دہراتے ہیں۔‏ جی‌ہاں،‏ پہلے انسانی جوڑے نے اپنے لئے خود ہی اچھے بُرے کا فیصلہ کرنے کے بارے میں سوچ لیا تھا۔‏ (‏پیدایش ۳:‏۱-‏۶‏)‏ جبکہ زندگی کی راہنمائی کرنا انسانوں کے ”‏اختیار میں نہیں“‏ ہے۔‏

۷ کیا آپ زندگی میں راہنمائی کی ضرورت محسوس کرتے ہیں؟‏ ہر روز ہمیں چھوٹے بڑے فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔‏ ان میں سے بعض مشکل ہوتے ہیں اور یہ نہ صرف ہمارے بلکہ ہمارے عزیزوں کے مستقبل کو بھی متاثر کر سکتے ہیں۔‏ تاہم،‏ یاد رکھیں کہ ہم سے کہیں عظیم اور دانا ہستی خوشی سے ایسے فیصلے کرنے میں پُرمحبت راہنمائی فراہم کرنے کیلئے تیار ہے!‏ لیکن بہت افسوس کی بات ہے کہ آجکل زیادہ‌تر لوگ خود ہی اپنے فیصلے کرنا اور اپنے قدموں کی راہنمائی کرنا پسند کرتے ہیں۔‏ وہ امثال ۲۸:‏۲۶ میں درج اس سچائی کو نظرانداز کر دیتے ہیں:‏ ”‏جو اپنے ہی دل پر بھروسا رکھتا ہے بیوقوف ہے لیکن جو دانائی سے چلتا ہے رہائی پائے گا۔‏“‏ یہوواہ چاہتا ہے کہ ہم حیلہ‌باز انسانی دل پر بھروسا نہ کریں اور بہت سی مشکلات سے بچ جائیں۔‏ (‏یرمیاہ ۱۷:‏۹‏)‏ وہ چاہتا ہے کہ ہم دانائی سے چلیں اور ہدایت‌وراہنمائی کیلئے اُسی پر بھروسا کریں۔‏ جب ہم ایسا کرتے ہیں تو ہماری زندگی کا سفر محفوظ اور اطمینان‌بخش ہو جاتا ہے اور ہماری منزل آسان ہو جاتی ہے۔‏

۸.‏ گُناہ اور ناکاملیت انسانوں کو کہاں لے جاتے ہیں،‏ لیکن یہوواہ خدا ہمارے لئے کیا چاہتا ہے؟‏

۸ خدا کیساتھ ساتھ چلنے کی دوسری وجہ میں یہ بھی شامل ہے کہ ہم کب تک اُسکے ساتھ چلنا چاہتے ہیں۔‏ بائبل ایک تلخ حقیقت بیان کرتی ہے۔‏ ایک لحاظ سے تمام ناکامل انسان ایک ہی سمت میں سفر کر رہے ہیں۔‏ بڑھاپے کیساتھ آنے والی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے،‏ واعظ ۱۲:‏۵ بیان کرتی ہے:‏ ”‏انسان اپنے ابدی مکان میں چلا جائے گا اور ماتم کرنے والے گلی گلی پھریں گے۔‏“‏ یہ ”‏ابدی مکان“‏ کیا ہے؟‏ یہ قبر ہے جہاں گُناہ اور ناکاملیت ہمیں لے جاتے ہیں۔‏ (‏رومیوں ۶:‏۲۳‏)‏ تاہم،‏ یہوواہ خدا ہمارے لئے پیدائش سے لیکر موت تک کے اس مشکل اور مختصر سفر سے زیادہ کچھ چاہتا ہے۔‏ (‏ایوب ۱۴:‏۱‏)‏ صرف خدا کیساتھ چلنے سے ہی ہم ابد تک چلتے رہنے کے قابل ہو سکتے ہیں۔‏ خدا ہمارے لئے یہی چاہتا تھا۔‏ کیا آپ بھی یہی نہیں چاہتے؟‏ توپھر صاف ظاہر ہے کہ آپکو اپنے آسمانی باپ کیساتھ ساتھ چلنے کی ضرورت ہے۔‏

ہم خدا کیساتھ ساتھ کیسے چل سکتے ہیں؟‏

۹.‏ بعض‌اوقات،‏ یہوواہ خدا کیوں اپنے لوگوں سے روپوش ہو گیا تھا،‏ لیکن یسعیاہ ۳۰:‏۲۰ میں اُس نے کیا یقین‌دہانی کرائی تھی؟‏

۹ ہمارا تیسرا سوال ہماری پوری توجہ چاہتا ہے۔‏ ہم خدا کیساتھ ساتھ کیسے چل سکتے ہیں؟‏ اسکا جواب ہمیں یسعیاہ ۳۰:‏۲۰،‏ ۲۱ میں ملتا ہے:‏ ”‏تیرا مُعلم پھر تجھ سے روپوش نہ ہوگا بلکہ تیری آنکھیں اُسکو دیکھیں گی۔‏ اور جب تو دہنی یا بائیں طرف مڑے تو تیرے کان تیرے پیچھے سے یہ آواز سنیں گے کہ راہ یہی ہے اِس پر چل۔‏“‏ اس حوصلہ‌افزا بیان میں،‏ ۲۰ آیت میں درج یہوواہ خدا کے الفاظ نے اُسکے لوگوں کو یاد دلایا ہوگا کہ جب اُنہوں نے اُسکی نافرمانی کی تھی تو وہ واقعی اُن سے روپوش ہو گیا تھا یعنی اُن سے جُدا ہو گیا تھا۔‏ (‏یسعیاہ ۱:‏۱۵؛‏ ۵۹:‏۲‏)‏ تاہم،‏ یہاں یہوواہ کو اپنے لوگوں سے روپوش بیان نہیں کِیا گیا بلکہ ایسے کہ گویا وہ اپنے ایماندار لوگوں کے رُوبرو کھڑا ہے۔‏ ہم اپنے ذہن میں ایک ایسے اُستاد کا تصور کر سکتے ہیں جو اپنے طالبعلموں کے سامنے کھڑا ہے اور اُنہیں سکھانے کی کوشش کر رہا ہے۔‏

۱۰.‏ کس مفہوم میں آپ اپنے عظیم مُعلم یہوواہ خدا کی ’‏آواز پیچھے سے سُن‘‏ سکتے ہیں؟‏

۱۰ یسعیاہ ۳۰:‏۲۱ آیت میں،‏ ایک مختلف لفظی تصویر پیش کی گئی ہے۔‏ یہوواہ کو ایسے بیان کِیا گیا ہے کہ گویا وہ اپنے لوگوں کے پیچھے چل رہا ہے اور اُنہیں صحیح سمت میں چلنے کیلئے ہدایات دے رہا ہے۔‏ بائبل عالموں کا خیال ہے کہ یہوواہ خدا کا پیچھے چلنا بالکل ویسے ہی ہے جیسے بعض‌اوقات چرواہا اپنی بھیڑوں کے پیچھے چلتا ہے۔‏ اُسکا مقصد نہ صرف اُنکی آگے بڑھنے میں مدد کرنا ہے بلکہ اُنہیں غلط راہ پر جانے سے روکنا بھی ہے۔‏ یہ لفظی تصویر ہمیں کیا سبق سکھاتی ہے؟‏ جب ہم راہنمائی کے لئے خدا کے کلام کی طرف متوجہ ہوتے ہیں تو ہم ہزاروں سال پہلے ریکارڈ کئے گئے الفاظ کو پڑھ رہے ہوتے ہیں۔‏ وقت کے اعتبار سے یہ باتیں بہت پہلے لکھی گئی تھیں یعنی بہت پیچھے سے آ رہی ہیں۔‏ اسکے باوجود،‏ وہ آج بھی اُتنی ہی مفید ہیں جتنی لکھے جانے کے وقت تھیں۔‏ بائبل مشورت روزمرّہ کے فیصلے کرنے کے علاوہ آنے والے وقت میں زندگی کی صحیح راہ پر چلتے رہنے میں بھی ہماری مدد کر سکتی ہے۔‏ (‏زبور ۱۱۹:‏۱۰۵‏)‏ جب ہم شوق کیساتھ ایسی مشورت کے طالب ہوتے اور اُس پر عمل کرتے ہیں توپھر یہوواہ ہمارا رہبر ہوتا ہے۔‏ ہم خدا کیساتھ ساتھ چل رہے ہوتے ہیں۔‏

۱۱.‏ یرمیاہ ۶:‏۱۶ میں یہوواہ نے اپنے لوگوں کی کونسی دلچسپ لفظی تصویر پیش کی،‏ مگر اُنہوں نے کیسا ردِعمل دکھایا؟‏

۱۱ کیا ہم واقعی خدا کے کلام سے ایسی راہنمائی حاصل کر رہے ہیں؟‏ اس سلسلے میں کبھی‌کبھار دیانتداری سے اپنا جائزہ لینا مفید ہو سکتا ہے۔‏ ایک آیت پر غور کریں جو ایسا کرنے میں ہماری مدد کر سکتی ہے:‏ ”‏خداوند یوں فرماتا ہے کہ راستوں پر کھڑے ہو اور دیکھو اور پُرانے راستوں کی بابت پوچھو کہ اچھی راہ کہاں ہے؟‏ اُسی پر چلو اور تمہاری جان راحت پائے گی۔‏“‏ (‏یرمیاہ ۶:‏۱۶‏)‏ یہ الفاظ ہمیں ایک ایسے مسافر کی یاد دلاتے ہیں جو راستہ پوچھنے کیلئے چوراہوں پر رُکتا ہے۔‏ خدا کی سرکش قوم اسرائیل کو روحانی طور پر کچھ ایسا ہی کرنے کی ضرورت تھی۔‏ اُنہیں واپس ”‏پُرانے راستوں“‏ کی بابت پوچھنے کی ضرورت تھی۔‏ دراصل اُنکے باپ دادا اسی ”‏اچھی راہ“‏ پر چلے تھے۔‏ جی‌ہاں وہ راہ جس سے اسرائیلی قوم اپنی حماقت کی وجہ سے بھٹک گئی تھی۔‏ مگر افسوس کہ اسرائیل نے یہوواہ خدا کی اس پُرمحبت یاددہانی کی بالکل پرواہ نہ کی۔‏ یہی آیت بیان کرتی ہے:‏ ”‏پر اُنہوں نے کہا ہم اُس پر نہ چلیں گے۔‏“‏ تاہم،‏ ہمارے زمانے میں خدا کے لوگوں نے اس مشورت کیلئے مختلف ردِعمل ظاہر کِیا ہے۔‏

۱۲،‏ ۱۳.‏ (‏ا)‏ مسیح کے مسح‌شُدہ شاگردوں نے یرمیاہ ۶:‏۱۶ کی مشورت کیلئے کیسا ردِعمل دکھایا ہے؟‏ (‏ب)‏ ہم کیسے اپنا جائزہ لے سکتے ہیں کہ ہم کس راہ پر چل رہے ہیں؟‏

۱۲ اُنیسویں صدی کے آخر سے لیکر،‏ مسیح کے روح سے مسح‌شُدہ شاگردوں نے یرمیاہ ۶:‏۱۶ کی مشورت کو اپنے اُوپر عائد کِیا ہے۔‏ ایک جماعت کے طور پر،‏ اُنہوں نے پورے دل‌وجان سے لوگوں کی راہنمائی اُن ہی ”‏پُرانے راستوں“‏ کی طرف کی ہے۔‏ برگشتہ مسیحی دُنیا کے برعکس،‏ مسح‌شُدہ مسیحیوں نے وفاداری سے ’‏صحیح باتوں کا وہ خاکہ‘‏ یاد رکھا ہے جو یسوع مسیح نے دیا اور پہلی صدی کے اُسکے وفادار شاگردوں نے اسکی حمایت کی تھی۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۱:‏۱۳‏)‏ آج بھی جس راہ کو مسیحی دُنیا نے چھوڑ دیا ہے،‏ مسح‌شُدہ مسیحی زندگی کی اس صحیح اور راحت‌بخش راہ کو تلاش کرنے میں نہ صرف ایک دوسرے کی بلکہ اپنے ساتھی ایمانداروں یعنی ’‏دوسری بھیڑوں‘‏ کی بھی مدد کرتے ہیں۔‏—‏یوحنا ۱۰:‏۱۶‏۔‏

۱۳ جی‌ہاں،‏ وقت پر روحانی خوراک فراہم کرنے سے وفادار مسیحیوں کی اس جماعت نے لاکھوں لوگوں کو ”‏پُرانے راستوں“‏ کو تلاش کرنے اور خدا کیساتھ ساتھ چلنے میں مدد دی ہے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵-‏۴۷‏)‏ کیا ہم ان لاکھوں لوگوں میں شامل ہیں؟‏ اگر ایسا ہے توپھر آپ صحیح راہ سے بھٹکنے اور اپنی پسند کی راہ اختیار کرنے سے کیسے بچ سکتے ہیں؟‏ یہ دانشمندی کی بات ہوگی کہ آپ کبھی‌کبھار وقت نکال کر اس راہ کا جائزہ لیں جس پر آپ چل رہے ہیں۔‏ اگر آپ وفاداری کیساتھ خدا کا کلام بائبل،‏ بائبل پر مبنی کتابیں اور رسالے پڑھتے اور مسح‌شُدہ مسیحیوں کے فراہم‌کردہ تعلیمی پروگرام سے فائدہ اُٹھاتے ہیں تو آپ دراصل خدا کیساتھ ساتھ چلنے کی تربیت پا رہے ہیں۔‏ علاوہ‌ازیں،‏ جب آپ فروتنی سے مشورت کو قبول کرتے ہیں تو آپ واقعی ”‏پُرانے راستوں“‏ کی پیروی کرتے ہوئے خدا کیساتھ ساتھ چل رہے ہوتے ہیں۔‏

‏”‏اندیکھے کو گویا دیکھ“‏ کر چلنا

۱۴.‏ اگر یہوواہ خدا ہمارے لئے حقیقی ہے تو یہ بات ہمارے ذاتی فیصلوں سے کیسے ظاہر ہوگی؟‏

۱۴ اگر ہم چاہتے ہیں کہ یہوواہ خدا کیساتھ ساتھ چلیں تو اُسے ہمارے لئے حقیقی ہونا چاہئے۔‏ یاد رکھیں کہ یہوواہ خدا نے اسرائیل قوم کے وفادار لوگوں کو یقین دلایا کہ وہ اُن سے روپوش نہیں ہوا۔‏ اسی طرح آجکل بھی وہ اپنے لوگوں پر عظیم اُستاد کے طور پر ظاہر ہوتا ہے۔‏ کیا یہوواہ آپ کیلئے اسقدر حقیقی ہے کہ گویا وہ آپکو تعلیم دینے کیلئے آپکے سامنے کھڑا ہے؟‏ اگر ہم خدا کیساتھ چلنا چاہتے ہیں تو ہمیں ایسا ہی ایمان رکھنا چاہئے۔‏ موسیٰ خدا پر ایسا ہی ایمان رکھتا تھا،‏ ”‏اسلئےکہ وہ اندیکھے کو گویا دیکھ کر ثابت قدم رہا۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۱۱:‏۲۷‏)‏ اگر یہوواہ خدا ہمارے لئے حقیقی ہے تو ہم فیصلے کرتے وقت اُسکے احساسات کو ذہن میں رکھیں گے۔‏ مثال کے طور پر،‏ ہم غلط کام کرنے اور پھر اپنے گناہوں کو کلیسیا کے مسیحی بزرگوں اور اپنے خاندان والوں سے چھپانے کا تصور بھی نہیں کریں گے۔‏ بلکہ ہم اُس وقت بھی خدا کیساتھ ساتھ چلنے کی کوشش کریں گے جب کوئی انسان ہمیں نہیں دیکھ رہا ہوتا۔‏ بادشاہ داؤد کی مانند،‏ ہم یہ عہد کرتے ہیں:‏ ”‏گھر میں میری روش خلوصِ‌دل سے ہوگی۔‏“‏—‏زبور ۱۰۱:‏۲‏۔‏

۱۵.‏ اپنے مسیحی بہن‌بھائیوں کیساتھ رفاقت رکھنا ہمیں یہوواہ کو حقیقی سمجھنے میں کیسے مدد دے گا؟‏

۱۵ یہوواہ خدا جانتا ہے کہ ہم گنہگار انسان ہیں اور اکثر جوکچھ ہم دیکھ نہیں سکتے اُس پر یقین کرنا مشکل پاتے ہیں۔‏ (‏زبور ۱۰۳:‏۱۴‏)‏ ایسی کمزوریوں پر قابو پانے میں وہ ہماری بہت زیادہ مدد کرتا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ اُس نے زمین کی سب قوموں میں سے ”‏اپنے نام کی ایک اُمت بنا“‏ لی ہے۔‏ (‏اعمال ۱۵:‏۱۴‏)‏ جب ہم متحد ہوکر خدا کی خدمت کرتے ہیں تو ہم ایک دوسرے سے تقویت پاتے ہیں۔‏ جب ہم یہ سنتے ہیں کہ یہوواہ خدا نے ہمارے کسی مسیحی بہن یا بھائی کو بعض مشکلات کا مقابلہ کرنے یا کمزوریوں پر قابو پانے میں کیسے مدد دی ہے تو خدا ہمارے لئے اَور بھی حقیقی بن جاتا ہے۔‏—‏۱-‏پطرس ۵:‏۹‏۔‏

۱۶.‏ یسوع کی بابت جاننا ہمیں خدا کیساتھ ساتھ چلنے میں کیسے مدد دے سکتا ہے؟‏

۱۶ سب سے بڑھ کر،‏ یہوواہ خدا نے ہمیں اپنے بیٹے کا نمونہ دیا ہے۔‏ یسوع نے فرمایا:‏ ”‏راہ اور حق اور زندگی مَیں ہوں۔‏ کوئی میرے وسیلہ کے بغیر باپ کے پاس نہیں آتا۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۴:‏۶‏)‏ زمین پر یسوع کی زندگی کا مطالعہ کرنا ہمارے لئے یہوواہ کو اَور زیادہ حقیقی بنائے گا۔‏ یسوع مسیح نے جوکچھ کِیا یا کہا وہ اُسکے آسمانی باپ کی شخصیت اور برتاؤ کا کامل نمونہ تھا۔‏ (‏یوحنا ۱۴:‏۹‏)‏ جب ہم کوئی فیصلہ کرتے ہیں تو ہمیں احتیاط کیساتھ یہ غور کرنے کی ضرورت ہے کہ اگر یسوع میری جگہ ہوتا تو وہ کیا کرتا؟‏ جب ہم فیصلہ کرتے وقت ایسی احتیاط اور دُعائیہ غوروفکر کرتے ہیں تو پھر ہم مسیح کے نقشِ‌قدم پر چل رہے ہوں گے۔‏ (‏۱-‏پطرس ۲:‏۲۱‏)‏ اسکا مطلب ہے کہ ہم خدا کیساتھ ساتھ چل رہے ہوں گے۔‏

ہمیں کونسی برکات حاصل ہوتی ہیں؟‏

۱۷.‏ اگر ہم یہوواہ خدا کی راہوں پر چلتے ہیں تو ہمیں کونسی ”‏راحت“‏ ملے گی؟‏

۱۷ یہوواہ خدا کیساتھ ساتھ چلنا ایک بابرکت زندگی کا باعث بنتا ہے۔‏ یاد رکھیں کہ یہوواہ نے اپنے لوگوں کیساتھ ”‏اچھی راہ“‏ تلاش کرنے کے سلسلے میں کیا وعدہ کِیا تھا۔‏ اُس نے فرمایا تھا:‏ ”‏اُسی پر چلو اور تمہاری جان راحت پائے گی۔‏“‏ (‏یرمیاہ ۶:‏۱۶‏)‏ یہاں ”‏راحت“‏ پانے کا کیا مطلب ہے؟‏ کیا ایک ایسی آسان زندگی جو عیش‌وعشرت سے بھری ہوئی ہے؟‏ بیشک نہیں۔‏ یہوواہ اس سے بھی بہتر چیز فراہم کرتا ہے،‏ ایک ایسی چیز جو دُنیا کے امیرترین لوگوں کو بھی بمشکل ملتی ہے۔‏ جان کے راحت پانے کا مطلب ہے باطنی طور پر سکون،‏ خوشی،‏ اطمینان حاصل کرنا اور روحانی ضروریات کا پورا کِیا جانا۔‏ ایسی راحت کا مطلب ہے کہ آپ یہ یقین رکھ سکتے ہیں کہ آپ نے زندگی کی بہترین راہ کا انتخاب کِیا ہے۔‏ مسائل سے پُر اس دُنیا میں ذہنی سکون واقعی ایک انمول نعمت ہے!‏

۱۸.‏ یہوواہ ہمیں کونسی برکات دینا چاہتا ہے،‏ اور آپ نے کیا کرنے کا عہد کِیا ہے؟‏

۱۸ بیشک زندگی بذاتِ‌خود ایک بڑی نعمت ہے۔‏ زندگی کے نہ ہونے سے تو مختصر سی زندگی بھی کہیں بہتر ہے۔‏ تاہم،‏ یہوواہ خدا یہ نہیں چاہتا تھا کہ آپ کی زندگی جوانی سے لیکر تکلیف‌دہ بڑھاپے کے مختصر سے سفر کیساتھ ختم ہو جائے۔‏ یہوواہ آپکو سب سے بڑی برکت دینا چاہتا ہے۔‏ وہ چاہتا ہے کہ آپ ابد تک اُس کیساتھ ساتھ چلتے رہیں!‏ اس بات کو میکاہ ۴:‏۵ میں بڑی خوبصورتی سے بیان کِیا گیا ہے:‏ ”‏سب اُمتیں اپنے اپنے معبود کے نام سے چلیں گی پر ہم ابدالآباد تک خداوند اپنے خدا کے نام سے چلیں گے۔‏“‏ کیا آپ یہ برکت حاصل کرنا چاہیں گے؟‏ کیا آپ ایسی زندگی حاصل کرنا چاہیں گے جسے یہوواہ خدا ”‏حقیقی زندگی“‏ کا نام دیتا ہے؟‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۶:‏۱۹‏)‏ توپھر عہد کریں کہ آپ آج سے لیکر ابد تک یہوواہ خدا کیساتھ ساتھ چلتے رہیں گے!‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 5 یہاں اُردو بائبل میں لفظ ”‏گھڑی“‏ استعمال ہوا ہے۔‏ تاہم،‏ بعض بائبل ترجمے وقت کی پیمائش کے لئے اس کی جگہ لفظ ”‏ہاتھ“‏ استعمال کرتے ہیں جو کہ ایک ایسا پیمانہ تھا جس کی لمبائی کہنی سے سرِاُنگشت تک ۴۵ سینٹی‌میٹر [‏۱۸ انچ]‏ ہوتی تھی۔‏

آپ کیسے جواب دیں گے؟‏

‏• خدا کیساتھ ساتھ چلنے کا کیا مطلب ہے؟‏

‏• آپ خدا کیساتھ ساتھ چلنے کی ضرورت کیوں محسوس کرتے ہیں؟‏

‏• کیا چیز آپکو خدا کیساتھ ساتھ چلنے میں مدد دے گی؟‏

‏• جو لوگ خدا کیساتھ ساتھ چلتے ہیں اُنہیں کونسی برکات حاصل ہوتی ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۳ پر تصویر]‏

بائبل کے ذریعے ہم پیچھے سے یہوواہ خدا کی آواز سنتے ہیں کہ ”‏راہ یہی ہے“‏

‏[‏صفحہ ۲۵ پر تصویر]‏

مسیحی اجلاسوں پر ہم وقت پر روحانی خوراک حاصل کرتے ہیں