مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یہوواہ ہمارا چوپان ہے

یہوواہ ہمارا چوپان ہے

یہوواہ ہمارا چوپان ہے

‏”‏خداوند میرا چوپان ہے۔‏ مجھے کمی نہ ہوگی۔‏“‏—‏زبور ۲۳:‏۱‏۔‏

۱-‏۳.‏ داؤد کا یہوواہ خدا کو ایک چرواہے سے تشبیہ دینا کوئی عجیب بات کیوں نہیں ہے؟‏

اگر آپ سے یہ پوچھا جائے کہ یہوواہ خدا اپنے لوگوں کی پرواہ کیسے کرتا ہے تو آپ کیا جواب دیں گے؟‏ آپ یہوواہ خدا کی اس فکرمندی کو کس مثال سے ظاہر کریں گے جو وہ اپنے وفادار بندوں کیلئے دکھاتا ہے؟‏ تقریباً ۰۰۰،‏۳ سال پہلے بادشاہ داؤد نے ایک زبور میں یہوواہ کی بابت بڑی خوبصورتی سے بیان کِیا۔‏ اُس نے یہوواہ کا موازنہ اپنی ابتدائی زندگی کے پیشے سے کِیا۔‏

۲ داؤد ایک چرواہا تھا۔‏ وہ بھیڑوں کی دیکھ‌بھال کرنے کی بابت اچھی طرح جانتا تھا۔‏ وہ اس بات سے اچھی طرح واقف تھا کہ اگر بھیڑوں کو اکیلے چھوڑ دیا جائے تو وہ بڑی آسانی سے گم ہو سکتی یا پھر ڈاکوؤں اور جنگلی جانوروں کا شکار ہو سکتی ہیں۔‏ (‏۱-‏سموئیل ۱۷:‏۳۴-‏۳۶‏)‏ ایک شفیق چرواہے کے بغیر وہ شاید چراگاہ تک نہ پہنچ پائیں اور بھوکی ہی رہ جائیں۔‏ واقعی بادشاہ داؤد اُن دنوں کو یاد کرکے خوش ہوتا ہوگا جب اُسکا زیادہ‌تر وقت اپنی بھیڑوں کی پیشوائی کرنے،‏ اُنکی حفاظت کرنے اور اُنہیں خوراک مہیا کرنے میں گزرتا تھا۔‏

۳ بِلاشُبہ جب داؤد کو یہ الہام بخشا گیا کہ لوگوں کے لئے یہوواہ کی فکرمندی کو بیان کرے تو اُسکے ذہن میں ایک چرواہے یا چوپان کا خیال آیا ہوگا۔‏ داؤد کا تحریر کِیا ہوا زبور ۲۳ ان الفاظ کیساتھ شروع ہوتا ہے:‏ ”‏خداوند میرا چوپان ہے۔‏ مجھے کمی نہ ہوگی۔‏“‏ آئیے غور کریں کہ یہ بات کیسے سچ ہے۔‏ زبور ۲۳ کی مدد سے ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ کن طریقوں سے یہوواہ اپنے پرستاروں کی ویسی ہی فکر رکھتا ہے جیسے ایک چرواہا اپنی بھیڑوں کی فکر رکھتا ہے۔‏—‏۱-‏پطرس ۲:‏۲۵‏۔‏

ایک مناسب تشبیہ

۴،‏ ۵.‏ بائبل بھیڑ کی خصلتوں کو کیسے بیان کرتی ہے؟‏

۴ پاک کلام میں یہوواہ کو بہت سے صفاتی نام دئے گئے ہیں مگر لقب ”‏چوپان“‏ میں سب سے زیادہ شفقت پائی جاتی ہے۔‏ (‏زبور ۸۰:‏۱‏)‏ یہ سمجھنے کے لئے کہ بائبل میں یہوواہ کو موزوں طور پر چوپان کیوں کہا گیا ہے،‏ ہمارا دو چیزوں یعنی بھیڑ کی خصلتوں اور ایک اچھے چرواہے کے فرائض اور ذمہ‌داریوں سے واقف ہونا بہت ضروری ہے۔‏

۵ بائبل بھیڑ کی خصلتوں کا ذکر کرتے ہوئے اکثر اُنہیں فوری طور پر چرواہے کی بات سننے والی (‏۲-‏سموئیل ۱۲:‏۳‏)‏ ،‏ معصوم (‏یسعیاہ ۵۳:‏۷‏)‏ اور بیکس (‏میکاہ ۵:‏۸‏)‏ کہتی ہے۔‏ ایک مصنف جس نے کافی عرصہ تک بھیڑیں پالنے کا کام کِیا لکھتا ہے:‏ ”‏بھیڑیں خود اپنی دیکھ‌بھال نہیں کر سکتیں جیساکہ بعض سوچتے ہیں۔‏ دیگر جانوروں کی نسبت اُنہیں زیادہ توجہ اور دیکھ‌بھال کی ضرورت ہوتی ہے۔‏“‏ زندہ رہنے کیلئے ان معصوم جانوروں کو ایک شفیق چرواہے کی ضرورت ہوتی ہے۔‏—‏حزقی‌ایل ۳۴:‏۵‏۔‏

۶.‏ ایک بائبل لغت پُرانے زمانے میں ایک چرواہے کے معمول کو کیسے بیان کرتی ہے؟‏

۶ پُرانے زمانے میں ایک چرواہے کا کیا معمول ہوتا تھا؟‏ ایک بائبل لغت بیان کرتی ہے:‏ ”‏چرواہا صبح سویرے گلّہ کو باڑے سے باہر نکالتا ہے اور پھر اُنکی پیشوائی کرتے ہوئے اُنہیں چرنے کیلئے لے جاتا تھا۔‏ وہاں وہ دن‌بھر اُنکی نگرانی کرتا اور اس بات کا خاص خیال رکھتا تھا کہ کوئی بھیڑ بھٹک کر گلّے سے دُور نہ نکل جائے۔‏ لیکن اگر کبھی کوئی بھیڑ اُسکی آنکھوں سے اوجھل ہو جاتی یا بھٹک کر ریوڑ سے دُور چلی جاتی تو وہ اُس وقت تک اُسے تلاش کرتا رہتا جبتک وہ مل نہیں جاتی تھی۔‏ .‏ .‏ .‏ شام کو وہ گلّہ کی ایک ایک بھیڑ کو گن کر باڑے میں داخل کرتا تھا تاکہ اس بات کا یقین کر لے کہ کہیں کوئی بھیڑ باہر تو نہیں رہ گئی۔‏ .‏ .‏ .‏ اکثر اُسے رات کو بھی باڑے کی نگہبانی کرنی پڑتی تھی تاکہ جنگلی جانور یا چور گلّے پر حملہ نہ کر دیں۔‏“‏ *

۷.‏ کبھی‌کبھار چرواہے کو کیوں بھیڑوں کا ضرورت سے زیادہ خیال رکھنا اور شفقت سے پیش آنا پڑتا تھا؟‏

۷ ایسا وقت بھی ہوتا تھا جب گابھن بھیڑوں اور چھوٹے برّوں کا زیادہ خیال رکھنا اور اُن کیساتھ شفقت سے پیش آنا پڑتا تھا۔‏ (‏پیدایش ۳۳:‏۱۳‏)‏ بائبل پر لکھی جانے والی ایک کتاب بیان کرتی ہے:‏ ”‏گلّے میں کسی برّے کی پیدائش اکثر باڑے سے کافی دُور ہوا کرتی ہے چرواہا بڑی توجہ کیساتھ اس مشکل وقت میں بھیڑ کا خیال رکھتا اور برّے کو اُٹھاکر باڑے میں لے جاتا۔‏ جب تک برّہ چلنے کے قابل نہ ہو جاتا وہ اُسے اپنے بازؤں اور بغل میں اُٹھائے پھرتا ہے۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۴۰:‏۱۰،‏ ۱۱‏)‏ پس اس مثال سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک اچھے چرواہے کو مضبوط ہونے کیساتھ ساتھ شفیق ہونے کی بھی ضرورت ہے۔‏

۸.‏ داؤد یہوواہ پر بھروسا رکھنے کی کونسی تین وجوہات بیان کرتا ہے؟‏

۸ ‏”‏خداوند میرا چوپان ہے“‏—‏کیا یہ ہمارے آسمانی باپ کی موزوں عکاسی نہیں؟‏ جب ہم زبور ۲۳ کا جائزہ لیں گے تو ہم دیکھیں گے کہ کیسے یہوواہ ایک چرواہے جیسی طاقت رکھتا اور شفقت کیساتھ ہمارا خیال رکھتا ہے۔‏ پہلی آیت میں داؤد اپنے اس اعتماد کا اظہار کرتا ہے کہ یہوواہ اپنی بھیڑوں کیلئے سب کچھ مہیا کرے گا تاکہ اُنہیں کسی قسم کی ”‏کمی نہ ہو۔‏“‏ اسکے بعد کی آیات میں،‏ داؤد یہوواہ پر ایسا بھروسا رکھنے کی تین وجوہات بیان کرتا ہے:‏ یہوواہ اپنی بھیڑوں کی پیشوائی کرتا ہے،‏ اُنکی حفاظت کرتا ہے اور اُن کیلئے خوراک مہیا کرتا ہے۔‏ آئیے ان پر باری باری بات کریں۔‏

‏”‏وہ مجھے .‏ .‏ .‏ لے چلتا ہے“‏

۹.‏ داؤد کیسے پُرسکون ماحول کی تصویرکشی کرتا ہے،‏ اور بھیڑیں اس جگہ تک کیسے پہنچتی ہیں؟‏

۹ پہلی بات تو یہ کہ یہوواہ اپنے لوگوں کو لے چلتا ہے یعنی وہ اُنکی پیشوائی یا راہنمائی کرتا ہے۔‏ داؤد لکھتا ہے:‏ ”‏وہ مجھے ہری ہری چراگاہوں میں بٹھاتا ہے۔‏ وہ مجھے راحت کے چشموں کے پاس لے جاتا ہے۔‏ وہ میری جان کو بحال کرتا ہے۔‏ وہ مجھے اپنے نام کی خاطر صداقت کی راہوں پر لے چلتا ہے۔‏“‏ (‏زبور ۲۳:‏۲،‏ ۳‏)‏ یہاں پر داؤد ایک ایسے گلّے کی تصویرکشی کرتا ہے جو ہر طرح سے مطمئن،‏ پُرسکون اور محفوظ ماحول میں خوش ہے۔‏ عبرانی لفظ جسکا ترجمہ ”‏چراگاہوں“‏ کِیا گیا ہے وہ ایک ”‏تازگی‌بخش مقام“‏ کی طرف اشارہ کرتا ہے۔‏ سچ ہے کہ بھیڑیں خود سے ایسی تازگی‌بخش جگہ تلاش نہیں کر سکتیں۔‏ اُنکے چرواہے کو اُنہیں ایسی ”‏تازگی‌بخش“‏ جگہوں پر لے جانا پڑتا ہے۔‏

۱۰.‏ خدا ہم پر اعتماد کیسے ظاہر کرتا ہے؟‏

۱۰ آجکل یہوواہ کیسے ہماری راہنمائی کرتا ہے؟‏ ایک طریقہ اُسکا اپنا نمونہ ہے۔‏ پاک کلام ہمیں ”‏خدا کی مانند“‏ بننے کی تاکید کرتا ہے۔‏ (‏افسیوں ۵:‏۱‏)‏ اِن الفاظ کا سیاق‌وسباق مہربانی،‏ معافی اور محبت جیسی خوبیوں کا ذکر کرتا ہے۔‏ (‏افسیوں ۴:‏۳۲؛‏ ۵:‏۲‏)‏ یقیناً یہوواہ خدا ایسی پُرمحبت خوبیوں کی عمدہ مثال ہے۔‏ کیا اُسکا ہم سے یہ کہنا کہ اُسکی مانند بنیں کوئی نامناسب تقاضا ہے؟‏ بیشک نہیں۔‏ یہ الہامی مشورت دراصل ہم پر اُس کے اعتماد کا شاندار اظہار ہے۔‏ مگر کسطرح؟‏ ہم خدا کی شبیہ پر بنائے گئے ہیں۔‏ اسکا مطلب ہے کہ ہمیں اخلاقی اور روحانی خوبیوں سے نوازا گیا ہے۔‏ (‏پیدایش ۱:‏۲۶‏)‏ لہٰذا یہوواہ خدا جانتا ہے کہ ناکامل ہونے کے باوجود ہمارے اندر وہی خوبیاں پیدا کرنے کی صلاحیت ہے جو اُس میں ہیں۔‏ ذرا سوچیں ہمارے شفیق خدا کو یقین ہے کہ ہم اُسکی مانند بن سکتے ہیں۔‏ اگر ہم اُسکے نمونے کی نقل کرتے ہیں تو وہ ہمیں تازگی‌بخش پُرسکون جگہوں پر لے جائے گا۔‏ اس پُرتشدد دُنیا میں ہم ”‏سلامتی“‏ سے رہیں گے اور اُس اطمینان کا تجربہ کریں گے جو یہ جاننے سے حاصل ہوتا ہے کہ خدا ہم سے خوش ہے۔‏—‏زبور ۴:‏۸؛‏ ۲۹:‏۱۱‏۔‏

۱۱.‏ اپنی بھیڑوں کی پیشوائی کرتے وقت یہوواہ کس چیز کو مدِنظر رکھتا ہے،‏ اور جوکچھ وہ ہم سے تقاضا کرتا ہے اُس سے یہ کیسے ظاہر ہوتا ہے؟‏

۱۱ ہماری پیشوائی کرتے وقت یہوواہ محبت اور صبر سے پیش آتا ہے۔‏ ایک چرواہا اپنی بھیڑوں کی کمزوریوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے اُنہیں ”‏چوپایوں .‏ .‏ .‏ کی رفتار کے مطابق آہستہ آہستہ“‏ لیکر چلتا ہے۔‏ (‏پیدایش ۳۳:‏۱۴‏)‏ اسی طرح یہوواہ بھی ہماری لیاقتوں اور حالات دونوں کو مدِنظر رکھتا ہے۔‏ وہ اپنی بھیڑوں کو اُنکی ”‏رفتار کے مطابق“‏ لیکر چلتا ہے۔‏ وہ ہماری رفتار کا اتنا خیال رکھتا ہے کہ کبھی بھی اُس چیز کا تقاضا نہیں کرتا جو ہم نہیں کر سکتے۔‏ وہ ہم سے صرف اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ جوکچھ بھی کریں پورے دل‌وجان سے کریں۔‏ (‏کلسیوں ۳:‏۲۳‏)‏ لیکن اُس صورت میں کیا ہے اگر آپ عمررسیدہ ہیں اور اب وہ سب کچھ نہیں کر سکتے جو آپ پہلے کِیا کرتے تھے؟‏ یا اُس صورت میں کیا ہے اگر آپ کسی سنگین بیماری کے باعث زیادہ کام نہیں کر سکتے؟‏ ایسے حالات میں ہی پورے دل‌وجان سے خدمت کرنے کے تقاضے کی اہمیت سمجھ میں آتی ہے۔‏ سب انسان بالکل ایک جیسے نہیں ہیں۔‏ دل‌وجان سے خدمت کرنے کا مطلب ہے کہ آپ اپنی ساری طاقت یا قوت کو بھرپور طریقے سے خدا کی خدمت میں لگا دیں۔‏ ایسی خامیوں کے باوجود جو ہماری رفتار کو متاثر کر سکتی ہیں،‏ یہوواہ ہماری پورے دل‌وجان سے کی جانے والی عبادت کی قدر کرتا ہے۔‏—‏مرقس ۱۲:‏۲۹،‏ ۳۰‏۔‏

۱۲.‏ موسوی شریعت کی کونسی مثال یہ ظاہر کرتی ہے کہ یہوواہ خدا اپنی بھیڑوں کو اُنکی ”‏رفتار کے مطابق“‏ لیکر چلتا ہے؟‏

۱۲ یہوواہ کیسے اپنی بھیڑوں کو اُنکی ”‏رفتار کے مطابق“‏ لیکر چلتا ہے؟‏ یہ سمجھنے کیلئے غور کریں کہ موسوی شریعت میں خطا کی قربانیوں کے سلسلے میں کیا کہا گیا ہے۔‏ یہوواہ ایسی قربانیوں کو پسند کرتا تھا جو شکرگزاری سے معمور دلوں سے پیش کی جاتی تھیں۔‏ لیکن قربانیاں ہمیشہ پیش کرنے والے کی حیثیت کے مطابق دی جاتی تھیں۔‏ شریعت میں کہا گیا تھا:‏ ”‏اگر .‏ .‏ .‏ بھیڑ دینے کا مقدور نہ ہو تو وہ .‏ .‏ .‏ دو قمریاں یا کبوتر کے دو بچے خداوند کے حضور گذرانے۔‏“‏ لیکن اگر وہ دو قمریاں یا کبوتر کے دو بچے گزراننے کے قابل بھی نہ ہو تو پھر کیا ہے؟‏ ایسی صورت میں وہ ”‏میدہ“‏ بھی گزران سکتا ہے۔‏ (‏احبار ۵:‏۷،‏ ۱۱‏)‏ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا قربانی پیش کرنے والے کی حیثیت سے بڑھ کر مطالبہ نہیں کرتا تھا۔‏ چونکہ خدا لاتبدیل ہے اسلئے ہم یہ یقین رکھ سکتے ہیں کہ وہ کبھی بھی ہم سے زیادہ کا تقاضا نہیں کرے گا۔‏ جوکچھ ہم آسانی سے کر سکتے ہیں وہ اُسے خوشی سے قبول فرماتا ہے۔‏ (‏ملاکی ۳:‏۶‏)‏ ایسے پرواہ کرنے والے چرواہے کی راہنمائی میں چلنا کسقدر اطمینان‌بخش ہے!‏

‏”‏مَیں کسی بلا سے نہیں ڈروں گا کیونکہ تُو میرے ساتھ ہے“‏

۱۳.‏ زبور ۲۳:‏۴ میں داؤد کا یہوواہ خدا کو مخاطب کرنا کیسے بہت زیادہ قربت کو ظاہر کرتا ہے،‏ اور یہ کوئی عجیب بات کیوں نہیں؟‏

۱۳ داؤد یہوواہ خدا پر اپنے بھروسے کی دوسری وجہ بیان کرتا ہے:‏ وہ اپنی بھیڑوں کی حفاظت کرتا ہے۔‏ ہم پڑھتے ہیں:‏ ”‏خواہ موت کے سایہ کی وادی میں سے میرا گذر ہو مَیں کسی بلا سے نہیں ڈروں گا کیونکہ تُو میرے ساتھ ہے۔‏ تیرے عصا اور تیری لاٹھی سے مجھے تسلی ہے۔‏“‏ (‏زبور ۲۳:‏۴‏)‏ یہاں داؤد یہوواہ کو نام کی بجائے ”‏تُو“‏ سے مخاطب کرتا ہے جو بہت زیادہ قربت کو ظاہر کرتا ہے۔‏ یہ کوئی عجیب بات نہیں کیونکہ داؤد یہاں یہ بتا رہا ہے کہ کیسے خدا نے مشکلات برداشت کرنے میں اُسکی مدد کی تھی۔‏ داؤد کو کئی مرتبہ خطرناک علاقوں سے گزرنا پڑا تھا۔‏ جی‌ہاں،‏ ایسے اوقات میں جب اُس کی زندگی خطرے میں تھی۔‏ مگر وہ کبھی خوف‌زدہ نہیں ہوا تھا کیونکہ وہ محسوس کرتا تھا کہ خدا اپنی ”‏لاٹھی“‏ اور ”‏عصا“‏ لئے ہوئے اُس کے ساتھ ہے۔‏ تحفظ کے اس احساس نے نہ صرف داؤد کو تسلی بخشی بلکہ اُسے یہوواہ خدا کے اَور زیادہ قریب بھی لے آیا۔‏ *

۱۴.‏ یہوواہ خدا کے حفاظت کرنے کی بابت بائبل ہمیں کیا یقین‌دہانی کراتی ہے،‏ لیکن اسکا کیا مطلب نہیں ہے؟‏

۱۴ آجکل یہوواہ خدا اپنی بھیڑوں کی حفاظت کیسے کرتا ہے؟‏ بائبل ہمیں یقین دلاتی ہے کہ انسانی یا شیطانی مخالف کبھی بھی خدا کی بھیڑوں کو زمین سے ختم کرنے میں کامیاب نہیں ہوں گے۔‏ یہوواہ خدا کبھی ایسا نہیں ہونے دے گا۔‏ (‏یسعیاہ ۵۴:‏۱۷؛‏ ۲-‏پطرس ۲:‏۹‏)‏ تاہم،‏ اسکا یہ مطلب بھی نہیں کہ ہمارا چرواہا ہمیں ہر آفت سے بچائے گا۔‏ ہمیں تمام انسانوں کو درپیش عام مشکلات اور سچے مسیحیوں کے طور پر مخالفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱۲؛‏ یعقوب ۱:‏۲‏)‏ بعض‌اوقات ہمیں ”‏موت کے سایہ کی وادی“‏ میں سے بھی گزرنا پڑتا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ اذیت کی وجہ سے ہمیں صحت کے سنگین مسائل حتیٰ‌کہ جان جانے کا خطرہ بھی ہو سکتا ہے۔‏ یا یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ہمارے کسی عزیز کی وفات ہو جائے۔‏ ایسے مایوس‌کُن لمحات میں ہمارا چرواہا ہمارے ساتھ ہوتا ہے اور وہ یقیناً ہماری حفاظت بھی کرے گا۔‏ مگر کیسے؟‏

۱۵،‏ ۱۶.‏ (‏ا)‏ مشکلات سے نپٹنے کیلئے یہوواہ خدا کیسے ہماری مدد کرتا ہے؟‏ (‏ب)‏ تجربہ بیان کریں کہ کیسے یہوواہ خدا مشکل کے وقت ہماری مدد کرتا ہے۔‏

۱۵ یہوواہ خدا معجزانہ طور پر بچانے کا وعدہ نہیں کرتا۔‏ * مگر ہم یہ یقین رکھ سکتے ہیں کہ وہ ہمیں مشکلات کا سامنا کرنے اور ان سے بچ نکلنے میں ضرور مدد دے گا۔‏ یہوواہ خدا ہمیں ”‏طرح طرح کی آزمایشوں“‏ سے نپٹنے کیلئے حکمت بھی عطا کر سکتا ہے۔‏ (‏یعقوب ۱:‏۲-‏۵‏)‏ چرواہا نہ صرف بھیڑوں کو لوٹ‌مار کرنے والوں سے بچانے کے لئے بلکہ اُن کی صحیح سمت راہنمائی کرنے کیلئے بھی اپنی لاٹھی یا عصا استعمال کرتا ہے۔‏ یہوواہ ہمیں بھی کسی مسیحی بہن بھائی کے ذریعے نصیحت کر سکتا ہے تاکہ ہم اپنے مسئلے کے سلسلے میں بائبل پر مبنی مشورت استعمال کرکے فائدہ اُٹھا سکیں۔‏ اسکے علاوہ،‏ یہوواہ ہمیں برداشت کرنے کیلئے طاقت بھی بخش سکتا ہے۔‏ (‏فلپیوں ۴:‏۱۳‏)‏ اپنی پاک رُوح کے ذریعے وہ ہمیں ”‏حد سے زیادہ قدرت“‏ بھی عطا کر سکتا ہے۔‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۴:‏۷‏)‏ خدا کی پاک رُوح ہمیں شیطان کی ہر آزمائش کا مقابلہ کرنے کے قابل بنا سکتی ہے۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۱۳‏)‏ کیا یہ جاننا تسلی‌بخش نہیں کہ یہوواہ خدا ہر وقت ہماری مدد کرنے کیلئے تیار ہے؟‏

۱۶ جی‌ہاں،‏ ہمیں خواہ کیسی ہی خطرناک صورتحال کا سامنا کیوں نہ ہو،‏ یاد رکھیں کہ ہم اکیلے نہیں ہیں۔‏ ہمارا چرواہا ہمارے ساتھ ہے اور وہ ایسے طریقوں سے ہماری مدد کر رہا ہوتا ہے جنہیں ہم شاید شروع شروع میں سمجھ بھی نہ سکیں۔‏ ایک مسیحی بزرگ کی مثال پر غور کریں جسے بتایا گیا کہ اُسکے دماغ میں خطرناک رسولی ہے۔‏ وہ بیان کرتا ہے کہ ”‏مَیں مانتا ہوں کہ پہلے پہل تو مجھے ایسے لگا گویا یہوواہ خدا مجھ سے ناراض ہے یا شاید وہ مجھ سے محبت ہی نہیں کرتا۔‏ مگر مَیں کسی بھی صورت میں یہوواہ خدا سے دُور نہیں ہونا چاہتا تھا۔‏ بلکہ مَیں نے اپنی تمام فکریں اُسکے سامنے پیش کیں۔‏ یہوواہ خدا نے مسیحی بہن بھائیوں کے ذریعے میری مدد کی۔‏ بہتیروں نے مجھے اپنے تجربات سے بتایا کہ اُنہوں نے سنگین بیماری کا مقابلہ کیسے کِیا تھا۔‏ اُنکی باتوں نے مجھے یہ سمجھنے میں مدد دی کہ جوکچھ میرے ساتھ ہو رہا ہے وہ کوئی انہونی بات نہیں ہے۔‏ سب کیساتھ ایسا ہی ہوتا ہے۔‏ مہربانی کیساتھ پیش کی جانے والی مختلف طرح کی عملی مدد نے مجھے یقین دلایا کہ یہوواہ خدا مجھ سے ناراض نہیں ہے۔‏ خواہ مَیں صحتیاب ہوتا ہوں یا نہیں مجھے اپنی بیماری کے خلاف لڑنا ہوگا۔‏ لیکن مجھے پورا یقین ہے کہ یہوواہ خدا میرے ساتھ ہے اور اس مشکل وقت میں وہ ضرور میری مدد کرتا رہے گا۔‏“‏

‏”‏تُو .‏ .‏ .‏ میرے آگے دسترخوان بچھاتا ہے“‏

۱۷.‏ داؤد زبور ۲۳:‏۵ میں یہوواہ خدا کو کیسے بیان کرتا ہے اور یہ بات ایک اچھے چرواہے کی بابت بھی کیسے سچ ہے؟‏

۱۷ اب داؤد اپنے چرواہے پر بھروسے کی تیسری وجہ بیان کرتا ہے:‏ یہوواہ خدا اپنی بھیڑوں کیلئے بکثرت خوراک فراہم کرتا ہے۔‏ وہ لکھتا ہے:‏ ”‏تُو میرے دشمنوں کے روبرو میرے آگے دسترخوان بچھاتا ہے۔‏ تُو نے میرے سر پر تیل ملا ہے۔‏ میرا پیالہ لبریز ہوتا ہے۔‏“‏ (‏زبور ۲۳:‏۵‏)‏ اس آیت میں داؤد اپنے چرواہے کو ایک فیاض میزبان کہتا ہے جو کثرت سے خوراک مہیا کرتا ہے۔‏ یہ بات ایک شفیق چرواہے اور فیاض میزبان دونوں کی بابت سچ ہے۔‏ ایک اچھا چرواہا اس بات سے بخوبی واقف ہوتا ہے کہ کہاں اچھی چراگاہیں اور بڑی مقدار میں پانی مل سکتا ہے تاکہ گلّے کو ”‏کمی نہ ہو۔‏“‏—‏زبور ۲۳:‏۱،‏ ۲‏۔‏

۱۸.‏ کیا چیز ظاہر کرتی ہے کہ یہوواہ ایک فیاض میزبان ہے؟‏

۱۸ کیا ہمارا چرواہا بھی ایک فیاض میزبان ہے؟‏ اس میں کوئی شک نہیں!‏ ذرا اُس روحانی خوراک کے معیار،‏ مقدار اور مختلف اقسام پر غور کریں جس سے ہم فائدہ اُٹھاتے ہیں۔‏ یہوواہ خدا ہمیں دیانتدار اور عقلمند نوکر جماعت کے ذریعے کتابوں میں،‏ مسیحی اجلاسوں،‏ اسمبلیوں اور کنونشنوں پر بکثرت مفید روحانی خوراک مہیا کرتا ہے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵-‏۴۷‏)‏ بیشک روحانی خوراک کی قلت نہیں ہے۔‏ ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ نے لاکھوں بائبلیں اور بائبل پر مبنی کتابیں شائع کی ہیں جوکہ اس وقت ۴۱۳ سے زائد زبانوں میں دستیاب ہیں۔‏ واقعی یہوواہ نے ”‏دودھ،‏“‏ بنیادی بائبل تعلیم سے لیکر ”‏سخت غذا“‏ یعنی گہری روحانی معلومات کی صورت میں مختلف اقسام کی روحانی خوراک فراہم کی ہے۔‏ (‏عبرانیوں ۵:‏۱۱-‏۱۴‏)‏ پس جب ہمیں مختلف مسائل کا سامنا ہوتا ہے یا مختلف فیصلے کرنے پڑتے ہیں تو ہم ضرورت کے مطابق معلومات تلاش کر سکتے ہیں۔‏ اگر ایسی روحانی خوراک دستیاب نہ ہوتی تو پھر آپ کیا کرتے؟‏ واقعی ہمارا چرواہا ایک فیاض میزبان ہے!‏—‏یسعیاہ ۲۵:‏۶؛‏ ۶۵:‏۱۳‏۔‏

‏”‏مَیں ہمیشہ خداوند کے گھر میں سکونت کروں گا“‏

۱۹،‏ ۲۰.‏ (‏ا)‏ زبور ۲۳:‏۶ میں داؤد کس اعتماد کا اظہار کرتا ہے اور ہم ایسا اعتماد کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ اگلے مضمون میں کس موضوع پر بات کی جائے گی؟‏

۱۹ اپنے چوپان اور فیاض میزبان کے برتاؤ پر غور کرنے کے بعد،‏ داؤد کہتا ہے:‏ ”‏یقیناً بھلائی اور رحمت عمربھر میرے ساتھ ساتھ رہیں گی اور مَیں ہمیشہ خداوند کے گھر میں سکونت کروں گا۔‏“‏ (‏زبور ۲۳:‏۶‏)‏ داؤد ماضی میں یہوواہ کے برتاؤ کیلئے شکرگزاری اور مستقبل کی بابت خدا پر ایمان سے معمور دل سے یہ کہتا ہے۔‏ داؤد جوکہ خود بھی کبھی چرواہا تھا اب اپنے آپکو محفوظ محسوس کرتا ہے۔‏ وہ جانتا ہے کہ جب تک وہ اپنے آسمانی باپ کی قربت میں رہے گا یعنی اُسکے گھر میں سکونت کرے گا اُسکے پاس یہوواہ خدا کی شفقت سے فائدہ اُٹھانے کا موقع ہوگا۔‏

۲۰ ہم زبور ۲۳ میں درج ان خوبصورت الفاظ کیلئے واقعی شکرگزار ہیں!‏ داؤد کے پاس یہ بیان کرنے کا اس سے بہتر اَور کوئی طریقہ نہیں تھا کہ یہوواہ خدا کیسے اپنی بھیڑوں کی پیشوائی کرتا،‏ اُنکی حفاظت کرتا اور اُن کیلئے خوراک مہیا کرتا ہے۔‏ بائبل میں درج داؤد کے یہ پُرمحبت الفاظ ہمیں یہ یقین دلانے کیلئے محفوظ ہیں کہ یہوواہ خدا ہمارا بھی چوپان ہو سکتا ہے۔‏ جی‌ہاں،‏ جب تک ہم یہوواہ خدا کے قریب رہتے ہیں وہ ایک شفیق چرواہے کی مانند نہ صرف اب بلکہ ابدتک ہماری فکر کرے گا۔‏ تاہم،‏ اُسکی بھیڑوں کے طور پر،‏ یہ ضروری ہے کہ ہم اپنے عظیم چوپان،‏ یہوواہ خدا کیساتھ ساتھ چلتے رہیں۔‏ ایسا کرنے میں کیا کچھ شامل ہے اگلے مضمون میں اس موضوع پر بات کی جائے گی۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 13 داؤد نے کئی ایسے زبور ترتیب دئے جن میں اُس نے یہوواہ خدا کی ستائش کی کیونکہ اُس نے داؤد کو خطرے سے بچایا۔‏—‏مثال کے طور پر زبور ۱۸،‏ ۳۴،‏ ۵۶،‏ ۵۷،‏ ۵۹ اور ۶۳ کی بالائی عبارت کو دیکھیں۔‏

^ پیراگراف 15 دیکھیں اکتوبر ۱،‏ ۲۰۰۳ کے مینارِنگہبانی کے مضمون ”‏ہم خدا سے کیسی مدد کی توقع کر سکتے ہیں۔‏“‏

کیا آپکو یاد ہے؟‏

‏• داؤد نے موزوں طور پر یہوواہ کو ایک چرواہے سے کیوں تشبیہ دی؟‏

‏• یہوواہ پیشوائی کرتے وقت کیسے ہمارا خیال رکھتا ہے؟‏

‏• یہوواہ مشکلات سے نپٹنے میں کیسے ہماری مدد کرتا ہے؟‏

‏• کیا چیز ظاہر کرتی ہے کہ یہوواہ ایک فیاض میزبان ہے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۸ پر تصویر]‏

ایک اسرائیلی چرواہے کی مانند،‏ یہوواہ خدا اپنی بھیڑوں کی پیشوائی کرتا ہے