مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

دوسری تواریخ کی کتاب سے اہم نکات

دوسری تواریخ کی کتاب سے اہم نکات

یہوواہ کا کلام زندہ ہے

دوسری تواریخ کی کتاب سے اہم نکات

بائبل میں دوسری تواریخ کی کتاب کا آغاز اسرائیل پر سلیمان کی حکومت کیساتھ ہوتا ہے۔‏ اس کتاب کا اختتام بابل میں اسیر یہودیوں کی بابت جاری‌کردہ شاہِ‌فارس خورس کے اس فرمان سے ہوتا ہے:‏ ”‏خداوند آسمان کے خدا نے زمین کی سب مملکتیں مجھے بخشی ہیں اور اُس نے مجھکو تاکید کی ہے کہ مَیں یرؔوشلیم میں جو یہوؔداہ میں ہے اُسکے لئے ایک مسکن بناؤں پس تمہارے درمیان جو کوئی اُسکی ساری قوم میں سے ہو خداوند اُسکا خدا اُسکے ساتھ ہو اور وہ [‏یروشلیم]‏ روانہ ہو جائے۔‏“‏ (‏۲-‏تواریخ ۳۶:‏۲۳‏)‏ عزرا کاہن نے اس کتاب کو ۴۶۰ قبل‌ازمسیح میں مکمل کِیا۔‏ یہ کتاب ۱۰۳۷ قبل‌ازمسیح سے شروع کرکے ۵۳۷ قبل‌ازمسیح تک ۵۰۰ سال کے دوران رونما ہونے والے واقعات کی بابت بیان کرتی ہے۔‏

خورس کے اس فرمان کی وجہ سے یہودی واپس یروشلیم آنے اور یہوواہ کی پرستش کو بحال کرنے کے قابل ہوئے تھے۔‏ تاہم،‏ کئی سالوں کی بابلی اسیری نے اُنکی زندگی کو بہت زیادہ متاثر کِیا تھا۔‏ اسیری سے لوٹنے والے لوگ اپنی قوم کی تاریخ سے زیادہ واقف نہیں تھے۔‏ دوسری تواریخ کی کتاب نے اُنہیں داؤد کی شاہی نسل سے تعلق رکھنے والے بادشاہوں کے دَور میں رونما ہونے والے واقعات کا خلاصہ فراہم کِیا۔‏ یہ بیان ہمارے لئے بھی دلچسپی کا حامل ہے کیونکہ اس میں سچے خدا کی فرمانبرداری سے حاصل ہونے والی برکات اور اسکی نافرمانی کرنے کے نتائج کا ذکر کِیا گیا ہے۔‏

ایک بادشاہ یہوواہ کا گھر تعمیر کرتا ہے

‏(‏۲-‏تواریخ ۱:‏۱–‏۹:‏۳۱‏)‏

یہوواہ خدا سلیمان بادشاہ کی درخواست کے مطابق اسے حکمت اور معرفت کیساتھ ساتھ دولت اور عزت بھی عطا کرتا ہے۔‏ بادشاہ یروشلیم میں یہوواہ کا شاندار گھر تعمیر کرتا ہے اور لوگ ”‏خوش اور شادمان“‏ ہوتے ہیں۔‏ (‏۲-‏تواریخ ۷:‏۱۰‏)‏ سلیمان ”‏دولت اور حکمت میں رُویِ‌زمین کے سب بادشاہوں سے بڑھ“‏ جاتا ہے۔‏—‏۲-‏تواریخ ۹:‏۲۲‏۔‏

اسرائیل پر ۴۰ برس حکومت کرنے کے بعد سلیمان ”‏اپنے باپ دادا کیساتھ سو“‏ جاتا ہے یعنی وفات پا جاتا ہے اور ”‏اُسکا بیٹا رحبعاؔم اُسکی جگہ سلطنت“‏ کرنے لگتا ہے۔‏ (‏۲-‏تواریخ ۹:‏۳۱‏)‏ عزرا سلیمان کے سچی پرستش سے پھر جانے کا ذکر نہیں کرتا۔‏ بادشاہ کے بارے میں جن منفی باتوں کا ذکر کِیا گیا ہے اُن میں بادشاہ کا مصر سے بہت سے گھوڑے منگوانا اور فرعون کی بیٹی سے شادی کرنا شامل تھا۔‏ پس عزرا اس تمام سرگزشت کو مثبت انداز میں پیش کرتا ہے۔‏

صحیفائی سوالات کے جواب:‏

۲:‏۱۴‏—‏یہاں بیان‌کردہ کاریگر کا سلسلۂ‌نسب ۱-‏سلاطین ۷:‏۱۴ میں بیان کئے گئے سلسلۂ‌نسب سے مختلف کیوں ہے؟‏ پہلا سلاطین کاریگر کی ماں کا ”‏نفتاؔلی کے قبیلہ کی ایک بیوہ“‏ کے طور پر ذکر کرتا ہے کیونکہ اُسکی شادی اس قبیلہ کے ایک آدمی سے ہوئی تھی۔‏ جبکہ وہ خود دان کے قبیلہ سے تعلق رکھتی تھی۔‏ اپنے شوہر کی وفات کے بعد،‏ اُس نے صور کے ایک باشندے سے شادی کر لی تھی اور یہ کاریگر اس شخص کی اولاد تھا۔‏

۲:‏۱۸؛‏ ۸:‏۱۰‏—‏یہ آیات بیان کرتی ہیں کہ لوگوں سے کام کرانے کیلئے جن سرداروں اور منصبداروں کو مقرر کِیا گیا تھا اُنکی تعداد ۶۰۰،‏۳ اور ۲۵۰ تھی جبکہ ۱-‏سلاطین ۵:‏۱۶؛‏ ۹:‏۲۳ میں اُنکی تعداد ۳۰۰،‏۳ اور ۵۵۰ بتائی گئی ہے۔‏ انکی تعداد میں فرق کیوں ہے؟‏ انکی تعداد میں سرداروں کی درجہ‌بندی کی وجہ سے فرق نظر آتا ہے۔‏ دوسری تواریخ میں ۶۰۰،‏۳ غیراسرائیلی اور ۲۵۰ اسرائیلی سرداروں کے بارے میں جبکہ پہلا سلاطین میں ۳۰۰،‏۳ منصبداروں اور ۵۵۰ سرداروں کے بارے میں الگ الگ بیان کِیا گیا ہے۔‏ بہرحال،‏ دونوں صورتوں میں سرداروں کی کُل تعداد ۸۵۰،‏۳ ہی بنتی ہے۔‏

۴:‏۲-‏۴‏—‏ڈھالے ہوئے حوض کے نیچے بیلوں کی صورتیں کیوں بنائی گئی تھیں؟‏ صحائف میں بیل طاقت کی علامت ہیں۔‏ (‏حزقی‌ایل ۱:‏۱۰؛‏ مکاشفہ ۴:‏۶،‏ ۷‏)‏ لہٰذا،‏ اس بڑے ”‏حوض“‏ کو سہارا دینے کیلئے تانبے کے ۱۲ بیلوں کا انتخاب بہت ہی مناسب تھا کیونکہ اسکا وزن تقریباً ۳۰ ٹن تھا۔‏ اس مقصد کیلئے بیلوں کا بنانا کسی بھی طرح سے پرستش کی غرض سے بُت نہ بنانے کے حکم کی خلاف‌ورزی نہیں تھا۔‏—‏خروج ۲۰:‏۴،‏ ۵‏۔‏

۴:‏۵‏—‏ڈھالے ہوئے حوض میں کتنا پانی ڈالا جا سکتا تھا؟‏ جب حوض کو پورا بھرا جاتا تھا تو اس میں تین ہزار بت یعنی ۰۰۰،‏۶۶ لیٹر [‏۴۰۰،‏۱۷ گیلن]‏ پانی کی گنجائش یا سمائی تھی۔‏ تاہم،‏ عام طور پر حوض میں پانی کی گنجائش کا تقریباً دو تہائی ڈالا جاتا تھا۔‏ پہلا سلاطین ۷:‏۲۶ بیان کرتی ہے:‏ ”‏اس میں دو ہزار بت [‏۰۰۰،‏۴۴ لیٹر]‏ [‏۶۰۰،‏۱۱ گیلن]‏ کی سمائی تھی۔‏“‏

۵:‏۴،‏ ۵،‏ ۱۰‏—‏خیمۂ‌اجتماع کی کونسی چیزیں سلیمان کی ہیکل میں رکھی گئی تھیں؟‏ ہیکل کی تعمیر کے بعد خیمۂ‌اجتماع کو جبعون سے یروشلیم لیجایا گیا اور پھر اسے وہیں رکھا گیا۔‏ خیمۂ‌اجتماع میں سے صرف عہد کا صندوق ہی سلیمان کی ہیکل میں رکھا گیا تھا۔‏—‏۲-‏تواریخ ۱:‏۳،‏ ۴‏۔‏

ہمارے لئے سبق:‏

۱:‏۱۱،‏ ۱۲‏۔‏ سلیمان کی درخواست نے یہوواہ پر ظاہر کر دیا کہ بادشاہ کی دلی خواہش حکمت اور معرفت حاصل کرنا تھی۔‏ ہماری دُعاؤں سے بھی یہ ظاہر ہونا چاہئے کہ ہمارے دل میں کیا ہے۔‏ لہٰذا،‏ اچھا ہوگا کہ ہم اس بات کا جائزہ لیتے رہیں کہ ہماری دُعاؤں میں کیا کچھ شامل ہے۔‏

۶:‏۴‏۔‏ یہوواہ کی شفقت اور نیکی کیلئے دلی قدردانی کو ہمیں یہوواہ کو مبارک کہنے یعنی محبت اور شکرگزاری کے جذبے کیساتھ اسکی حمدوتعریف کرنے کی تحریک دینی چاہئے۔‏

۶:‏۱۸-‏۲۱‏۔‏ اگرچہ خدا کسی عمارت میں نہیں سما سکتا توبھی ہیکل یہوواہ کی سچی پرستش کا مرکز تھی۔‏ آجکل،‏ یہوواہ کے گواہوں کے کنگڈم ہال آپکے علاقے میں سچی پرستش کے مراکز ہیں۔‏

۶:‏۱۹،‏ ۲۲،‏ ۳۲‏۔‏ یہوواہ سب کی دُعائیں سنتا تھا۔‏ ایک بادشاہ سے لیکر عام شخص تک حتیٰ‌کہ پورے دل سے یہوواہ کا طالب ہونے والا پردیسی بھی اُس سے دُعا کر سکتا تھا۔‏ *‏—‏زبور ۶۵:‏۲‏۔‏

داؤد کی نسل سے بادشاہوں کا سلسلہ

‏(‏۲-‏تواریخ ۱۰:‏۱–‏۳۶:‏۲۳‏)‏

اسرائیل کی سلطنت دو حصوں میں تقسیم ہو جاتی ہے۔‏ دس قبائل پر مشتمل شمالی سلطنت اور یہوداہ اور بنیمین کے دو قبیلوں پر مشتمل جنوبی سلطنت۔‏ پورے اسرائیل میں کاہن اور لاوی بادشاہتی عہد کیلئے وفاداری دکھاتے ہیں اور اسے قوم‌پرستی پر فوقیت دیتے ہوئے سلیمان کے بیٹے رحبعام کا ساتھ دیتے ہیں۔‏ ہیکل کے مکمل ہونے کے تقریباً ۳۰ سال بعد اسکے خزانے لوٹ لئے جاتے ہیں۔‏

رحبعام کے بعد حکومت کرنے والے ۱۹ بادشاہوں میں سے ۵ وفادار رہتے ہیں۔‏ تین شروع میں تو وفادار رہتے ہیں لیکن بعد میں سچی پرستش سے پھر جاتے ہیں اور ان میں سے ایک بعدازاں اپنی بُری روش کو ترک کر دیتا ہے۔‏ باقی تمام بادشاہوں نے وہی کِیا جو یہوواہ کی نظر میں بُرا تھا۔‏ * یہ کتاب یہوواہ پر پورا بھروسا رکھنے والے پانچوں بادشاہوں کے کاموں کو تفصیل سے بیان کرتی ہے۔‏ حزقیاہ کے نئے سرے سے ہیکل میں مختلف کاموں کو شروع کرانے اور یوسیاہ کے عیدِفسح منانے کا بندوبست کرنے سے یروشلیم میں یہوواہ کی سچی پرستش بحال کرنے والے یہودیوں کو بہت زیادہ حوصلہ‌افزائی ملی ہوگی۔‏

صحیفائی سوالات کے جواب:‏

۱۳:‏۵‏—‏”‏نمک کے عہد“‏ کا کیا مطلب ہے؟‏ اپنی محفوظ کرنے کی خصوصیات کی وجہ سے نمک چیزوں کو محفوظ رکھنے کی علامت سمجھا جاتا ہے۔‏ لہٰذا،‏ ’‏نمک کا عہد‘‏ ایک ایسے عہد کی طرف اشارہ کرتا ہے جو دائمی اور پکا ہے۔‏

۱۴:‏۲-‏۵؛‏ ۱۵:‏۱۷‏—‏کیا آسا بادشاہ نے تمام ”‏اُونچے مقاموں“‏ کو ختم کر دیا تھا؟‏ بظاہر،‏ اُس نے ایسا نہیں کِیا تھا۔‏ ہو سکتا ہے کہ آسا نے صرف جھوٹے دیوتاؤں کی پرستش سے تعلق رکھنے والے اُونچے مقاموں کو ختم کِیا ہو لیکن اُن اُونچے مقاموں کو ختم نہ کِیا ہو جہاں لوگ یہوواہ کی پرستش کرتے تھے۔‏ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آسا کی حکومت کے آخری سالوں میں اُونچے مقامات دوبارہ تعمیر کئے گئے ہوں۔‏ جنہیں آسا کے بیٹے یہوسفط نے ختم کِیا تھا۔‏ دراصل،‏ یہوسفط کے دورِحکومت میں بھی اُونچے مقام مکمل طور پر ختم نہیں کئے گئے تھے۔‏—‏۲-‏تواریخ ۱۷:‏۵،‏ ۶؛‏ ۲۰:‏۳۱-‏۳۳‏۔‏

۱۵:‏۹؛‏ ۳۴:‏۶‏—‏اسرائیل کی سلطنت کی تقسیم کے حوالے سے شمعون کے قبیلے کی حیثیت کیا تھی؟‏ یہوداہ کے مختلف شہروں یا علاقوں میں میراث حاصل کرنے کے بعد جغرافیائی لحاظ سے شمعون کا قبیلہ یہوداہ اور بنیمین کی سلطنت میں آتا تھا۔‏ (‏یشوع ۱۹:‏۱‏)‏ تاہم،‏ مذہبی اور سیاسی لحاظ سے اس قبیلہ نے شمالی سلطنت سے الحاق کر لیا تھا۔‏ (‏۱-‏سلاطین ۱۱:‏۳۰-‏۳۳؛‏ ۱۲:‏۲۰-‏۲۴‏)‏ اسلئے شمعون کو دس قبائلی سلطنت میں شمار کِیا جاتا تھا۔‏

۳۵:‏۳‏—‏یوسیاہ پاک صندوق کو کہاں سے ہیکل میں لایا تھا؟‏ بائبل اس سلسلے میں کچھ نہیں کہتی کہ آیا کسی شریر بادشاہ نے پاک صندوق کو وہاں سے نکال دیا تھا یا پھر یوسیاہ نے ہیکل کی مرمت کے دوران حفاظت کی غرض سے اسے کہیں اَور رکھا تھا۔‏ سلیمان کے زمانے کے بعد عہد کے صندوق کا واحد تاریخی حوالہ صرف اُس وقت کا ہے جب یوسیاہ بادشاہ اسے ہیکل میں لایا تھا۔‏

ہمارے لئے سبق:‏

۱۳:‏۱۳-‏۱۸؛‏ ۱۴:‏۱۱،‏ ۱۲؛‏ ۳۲:‏۹-‏۲۳‏۔‏ ہم یہوواہ پر بھروسا رکھنے کی اہمیت کے سلسلے میں عمدہ سبق سیکھتے ہیں!‏

۱۶:‏۱-‏۵،‏ ۷؛‏ ۱۸:‏۱-‏۳،‏ ۲۸-‏۳۲؛‏ ۲۱:‏۴-‏۶؛‏ ۲۲:‏۱۰-‏۱۲؛‏ ۲۸:‏۱۶-‏۲۲‏۔‏ غیرقوم یا بےایمان لوگوں کیساتھ الحاق کے افسوسناک نتائج نکلتے ہیں۔‏ اچھا ہوگا کہ ہم دُنیا کے لوگوں کیساتھ غیرضروری رفاقت سے گریز کریں۔‏—‏یوحنا ۱۷:‏۱۴،‏ ۱۶؛‏ یعقوب ۴:‏۴‏۔‏

۱۶:‏۷-‏۱۲؛‏ ۲۶:‏۱۶-‏۲۱؛‏ ۳۲:‏۲۵،‏ ۲۶‏۔‏ تکبّر ہی آسا بادشاہ کے اپنی زندگی کے آخری سالوں میں بُرے کام کرنے کا باعث بنا تھا۔‏ متکبرانہ رُجحان ہی عزیاہ کے زوال کا باعث بنا تھا۔‏ بابل سے آنے والے امرا کو اپنا خزانہ دکھاتے وقت حزقیاہ نے غالباً غیردانشمندی اور غرور کا مظاہرہ کِیا تھا۔‏ (‏یسعیاہ ۳۹:‏۱-‏۷‏)‏ بائبل آگاہ کرتی ہے،‏ ”‏ہلاکت سے پہلے تکبّر اور زوال سے پہلے خودبینی ہے۔‏“‏—‏امثال ۱۶:‏۱۸‏۔‏

۱۶:‏۹‏۔‏ یہوواہ اُنکی مدد کرتا اور اُنکے لئے اپنی طاقت استعمال کرتا ہے جو دل سے اُسکے طالب ہوتے ہیں۔‏

۱۸:‏۱۲،‏ ۱۳،‏ ۲۳،‏ ۲۴،‏ ۲۷‏۔‏ میکایاہ کی طرح ہمیں بھی یہوواہ خدا اور اُسکے مقاصد کی بابت بےخوف ہوکر دلیری سے کلام کرنا چاہئے۔‏

۱۹:‏۱-‏۳‏۔‏ جب ہم یہوواہ کو ناراض کر دیتے ہیں توبھی وہ ہم میں موجود اچھائی پر غور کرتا ہے۔‏

۲۰:‏۱-‏۲۸‏۔‏ ہم یہ بھروسا رکھ سکتے ہیں کہ جب ہم فروتنی سے یہوواہ کی ہدایت کے طالب ہوتے ہیں تو وہ ہماری مدد کرتا ہے۔‏—‏امثال ۱۵:‏۲۹‏۔‏

۲۰:‏۱۷‏۔‏ جیسے یہوداہ کے لوگوں نے معاملات کو اپنے ہاتھ میں لینے کی بجائے یہوواہ خدا پر مکمل بھروسا کِیا اسی طرح ہمیں بھی اپنی طاقت کی بجائے یہوواہ خدا پر مکمل بھروسا کرنا چاہئے۔‏ ہمیں سرگرمی کیساتھ اسکی بادشاہت کی حمایت کرنی چاہئے۔‏ تب ہی یہوواہ ہمیں بچائے گا۔‏

۲۴:‏۱۷-‏۱۹؛‏ ۲۵:‏۱۴‏۔‏ بُت‌پرستی یوآس اور اُسکے بیٹے امصیاہ کیلئے پھندا ثابت ہوئی۔‏ آجکل بھی بُت‌پرستی بالخصوص قوم‌پرستی یا لالچ کی شکل میں اتنی ہی نقصاندہ ثابت ہو سکتی ہے۔‏—‏کلسیوں ۳:‏۵؛‏ مکاشفہ ۱۳:‏۴‏۔‏

۳۲:‏۶،‏ ۷‏۔‏ جب ہم ”‏خدا کے سب ہتھیار باندھ“‏ لیتے ہیں تو ہمیں بھی دلیری سے روحانی لڑائی لڑنی چاہئے۔‏—‏افسیوں ۶:‏۱۱-‏۱۸‏۔‏

۳۳:‏۲-‏۹،‏ ۱۲،‏ ۱۳،‏ ۱۵،‏ ۱۶‏۔‏ ایک شخص اپنی غلط روش کو ترک کرنے اور اچھے کام کرنے کی بھرپور کوشش کرنے سے حقیقی توبہ ظاہر کرتا ہے۔‏ حقیقی توبہ کی بِنا پر منسی بادشاہ جیسے بُرے کام کرنے والا شخص بھی یہوواہ کے رحم سے مستفید ہو سکتا ہے۔‏

۳۴:‏۱-‏۳‏۔‏ بچپن کے ناخوشگوار واقعات کو خدا کی بابت جاننے اور اسکی خدمت کرنے کی راہ میں رُکاوٹ نہیں بننا چاہئے۔‏ یوسیاہ کے تائب دادا منسی کے نمونے نے بچپن میں اس پر اچھا اثر ڈالا تھا۔‏ یوسیاہ نے جو بھی مثبت باتیں سیکھی اُنکے اچھے نتائج نکلے تھے۔‏ ہمارے معاملے میں بھی ایسا ہو سکتا ہے۔‏

۳۶:‏۱۵-‏۱۷‏۔‏ یہوواہ مہربان اور رحم کرنے والا خدا ہے۔‏ تاہم،‏ اس کی مہربانی اور رحم کی ایک حد ہے۔‏ اگر لوگ اس دُنیا کے خاتمے سے بچنا چاہتے ہیں تو اُنہیں بادشاہتی پیغام کو قبول کرنا چاہئے۔‏

۳۶:‏۱۷،‏ ۲۲،‏ ۲۳‏۔‏ یہوواہ کی باتیں ہمیشہ پوری ہوتی ہیں۔‏—‏۱-‏سلاطین ۹:‏۷،‏ ۸؛‏ یرمیاہ ۲۵:‏۹-‏۱۱‏۔‏

ایک کتاب سے عمل کی تحریک پانا

دوسری تواریخ ۳۴:‏۳۳ بیان کرتی ہے:‏ ”‏یوؔسیاہ نے بنی‌اسرائیل کے سب علاقوں میں سے سب مکروہات کو دفع کِیا اور جتنے اؔسرائیل میں ملے اُن سبھوں سے عبادت یعنی خداوند اُنکے خدا کی عبادت کرائی۔‏“‏ کس چیز نے یوسیاہ کو ایسا کرنے کی تحریک دی؟‏ جب سافن منشی یہوواہ کی شریعت کی کتاب کو یوسیاہ بادشاہ کے پاس لایا تو بادشاہ نے اسے اُونچی آواز میں پڑھنے کا حکم دیا۔‏ جوکچھ یوسیاہ نے سنا اس سے اُسے ایسی تحریک ملی کہ اُس نے اپنی ساری زندگی سچی پرستش کو فروغ دینے کیلئے وقف کر دی۔‏

خدا کے کلام کو پڑھنا اور اس پر غوروخوض کرنا ہم پر گہرا اثر ڈال سکتا ہے۔‏ داؤد کی نسل میں سے آنے والے بادشاہوں کے واقعات پر غور کرنا ہمیں بھی یہوواہ پر بھروسا رکھنے والوں کے نمونے کی نقل کرنے کی تحریک دیتا ہے۔‏ یہ ہمیں نافرمان لوگوں کی روش پر نہ چلنے کی بھی تحریک دیتا ہے۔‏ دوسری تواریخ کی کتاب ہمیں سچے خدا کی عبادت کرنے اور اسکے وفادار رہنے کی تحریک دیتی ہے۔‏ واقعی،‏ اسکا پیغام زندہ اور مؤثر ہے۔‏—‏عبرانیوں ۴:‏۱۲‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 19 ہیکل کے افتتاح سے متعلق سوالات اور اس موقع پر کی گئی سلیمان کی دُعا کی بابت مزید جاننے کے لئے مینارِنگہبانی،‏ جولائی ۱،‏ ۲۰۰۵ کے صفحہ ۲۸-‏۳۱ کو پڑھیں۔‏

^ پیراگراف 23 یہوداہ کے بادشاہوں کی تاریخی فہرست کیلئے مینارِنگہبانی،‏ اگست ۱،‏ ۲۰۰۵ صفحہ ۱۲ کو پڑھیں۔‏

‏[‏صفحہ ۱۸ پر تصویر]‏

کیا آپ جانتے ہیں کہ ڈھالے ہوئے حوض کے نیچے بیلوں کی صورتیں بنانا کیوں غلط نہیں تھا؟‏

‏[‏صفحہ ۲۱ پر تصویر]‏

اگرچہ بچپن میں یوسیاہ کو زیادہ مدد نہیں ملی تھی توبھی وہ یہوواہ کا وفادار رہا