مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

لچکدار اور ترقی‌پسند خادم بنیں

لچکدار اور ترقی‌پسند خادم بنیں

لچکدار اور ترقی‌پسند خادم بنیں

‏”‏مَیں سب آدمیوں کیلئے سب کچھ بنا ہوا ہوں تاکہ کسی طرح سے بعض کو بچاؤں۔‏“‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۹:‏۲۲‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ (‏ا)‏ پولس رسول کسطرح ایک مؤثر خادم تھا؟‏ (‏ب)‏ پولس نے اس کام کیلئے کیسا ردِعمل دکھایا؟‏

اُس کیلئے بڑے بڑے عالموں اور سادہ‌لوح لوگوں سے بات‌چیت کرنا کوئی مشکل کام نہیں تھا۔‏ وہ رومی اہلکاروں اور فروگیہ کے کسانوں دونوں کو متاثر کرنے میں مہارت رکھتا تھا۔‏ اُسکی تحریریں آزادخیال یونانیوں اور پُرانے خیالات کے مالک یہودیوں دونوں کو تحریک دیتی تھیں۔‏ اُسکی باتوں کو چیلنج کرنا مشکل تھا اور اُسکی رسائی انتہائی مؤثر تھی۔‏ وہ لوگوں کو مسیح پر ایمان لانے کی تحریک دینے کیلئے ہر ایک کیساتھ باہمی دلچسپی کے موضوعات پر بات کرنے کی کوشش کرتا تھا۔‏—‏اعمال ۲۰:‏۲۱‏۔‏

۲ یہ شخص پولس رسول تھا جو واقعی ایک مؤثر اور ترقی‌پسند خادم تھا۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۱:‏۱۲‏)‏ اُسے یسوع کی طرف سے ”‏قوموں بادشاہوں اور بنی‌اسرائیل پر [‏مسیح کا]‏ نام ظاہر“‏ کرنے کا حکم ملا تھا۔‏ (‏اعمال ۹:‏۱۵‏)‏ اس کام کیلئے اُس نے کیسا ردِعمل ظاہر کِیا؟‏ اُس نے بیان کِیا:‏ ”‏مَیں سب آدمیوں کیلئے سب کچھ بنا ہوا ہوں تاکہ کسی طرح سے بعض کو بچاؤں۔‏ اور مَیں سب کچھ انجیل کی خاطر کرتا ہوں تاکہ اَوروں کیساتھ اُس میں شریک ہوؤں۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۹:‏۱۹-‏۲۳‏)‏ منادی کرنے اور تعلیم دینے کے کام میں زیادہ مؤثر بننے کیلئے ہم پولس کے نمونے سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

تبدیلی لانے والا ایک کامیاب شخص

۳.‏ تبدیلی لانے سے پہلے پولس مسیحیوں کی بابت کیسا محسوس کرتا تھا؟‏

۳ کیا پولس ہمیشہ سے صابر،‏ پاس‌ولحاظ رکھنے والا اور اس کام کیلئے انتہائی موزوں شخص تھا؟‏ بیشک نہیں!‏ مذہبی جنون نے ساؤل کو (‏جوکہ بعد میں پولس بن گیا)‏ مسیح کے پیروکاروں پر تشدد کرنے والا بنا دیا تھا۔‏ ایک جوان شخص کے طور پر اُس نے ستفنس کے قتل کی حمایت کی تھی۔‏ بعدازاں،‏ پولس مسیحیوں کو اذیت دینے کیلئے بڑی بےرحمی سے اُنکے پیچھے پڑا رہا۔‏ (‏اعمال ۷:‏۵۸؛‏ ۸:‏۱،‏ ۳؛‏ ۱-‏تیمتھیس ۱:‏۱۳‏)‏ وہ ”‏خداوند کے شاگردوں کے دھمکانے اور قتل“‏ کرنے کی دُھن میں تھا۔‏ اُس نے صرف یروشلیم میں مسیحیوں کو اذیت نہیں دی بلکہ اُس نے شمال میں واقع دمشق تک انکے خلاف نفرت پھیلا دی تھی۔‏—‏اعمال ۹:‏۱،‏ ۲‏۔‏

۴.‏ پولس کو اپنے کام کی انجام‌دہی کیلئے کونسی تبدیلی لانی پڑی؟‏

۴ مسیحیت کیلئے پولس کی شدید نفرت کی اصل وجہ یہ ہو سکتی تھی کہ مسیحیت کے نئے اور غیریہودی نظریات یہودیت میں داخل ہوکر اسے خراب کر دیں گے۔‏ دراصل پولس ایک ”‏فریسی“‏ تھا جسکا مطلب ہے ”‏الگ کِیا گیا۔‏“‏ (‏اعمال ۲۳:‏۶‏)‏ ذرا سوچیں کہ پولس کو یہ جان کر کتنی حیرت ہوئی ہوگی کہ خدا نے اُسے سب لوگوں یعنی غیرقوموں کو مسیح کی منادی کرنے کیلئے چن لیا ہے!‏ (‏اعمال ۲۲:‏۱۴،‏ ۱۵؛‏ ۲۶:‏۱۶-‏۱۸‏)‏ فریسی تو اُن لوگوں کیساتھ کھانا تک نہیں کھاتے تھے جنہیں وہ گنہگار خیال کرتے تھے!‏ (‏لوقا ۷:‏۳۶-‏۳۹‏)‏ بِلاشُبہ اپنے نظریات میں تبدیلی لانے اور خدا کے اس مقصد کے مطابق کام کرنے کیلئے کہ سب آدمی نجات پائیں اُسے بہت محنت کرنی پڑی ہوگی۔‏—‏گلتیوں ۱:‏۱۳-‏۱۷‏۔‏

۵.‏ ہم اپنی خدمتگزاری میں پولس کی نقل کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۵ شاید ہمیں بھی ایسا ہی کرنا پڑے۔‏ جب ہم مختلف قوموں کے لوگوں سے ملتے ہیں تو ہمیں اپنے محرکات کا جائزہ لینے اور اپنے اندر سے ہر قسم کے تعصّب کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔‏ (‏افسیوں ۴:‏۲۲-‏۲۴‏)‏ خواہ ہمیں اس بات کا اندازہ ہے یا نہیں ہم اپنے معاشرتی اور تعلیمی ماحول سے کسی حد تک متاثر ہوتے ہیں۔‏ اسکی بدولت ہمارے اندر تعصّب اور طرفداری کے احساسات جنم لے سکتے اور ہمیں بےلوچ بنا سکتے ہیں۔‏ اگر ہم بھیڑخصلت لوگوں کو تلاش کرنے میں کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو ہمیں ایسے احساسات پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔‏ (‏رومیوں ۱۵:‏۷‏)‏ پولس نے بھی ایسا ہی کِیا تھا۔‏ اُس نے اپنی خدمتگزاری کو وسیع کرنے کے چیلنج کو قبول کِیا تھا۔‏ محبت سے تحریک پاکر اُس نے اپنے اندر تعلیم دینے کی ایسی مہارتیں پیدا کیں جنکی ہم نقل کر سکتے ہیں۔‏ واقعی،‏ ”‏غیرقوموں کے رسول“‏ کی خدمتگزاری کا مطالعہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ منادی کرنے اور تعلیم دینے کے کام میں دوسروں کا خیال رکھنے والا،‏ لچکدار اور موقع‌شناس تھا۔‏ *‏—‏رومیوں ۱۱:‏۱۳‏۔‏

ایک ترقی‌پسند خادم

۶.‏ پولس نے اپنے سامعین کے پس‌منظر کا خیال کیسے رکھا اور اسکا کیا نتیجہ نکلا؟‏

۶ پولس اپنے سامعین کے اعتقادات اور پس‌منظر کا بہت خیال رکھتا تھا۔‏ بادشاہ اگرپا دوم سے مخاطب ہوتے وقت،‏ پولس نے اس بات کا اعتراف کِیا کہ اگرپا ”‏یہودیوں کی سب رسموں اور مسئلوں سے واقف ہے۔‏“‏ اسکے بعد پولس نے بڑی مہارت کیساتھ اُن معلومات کو استعمال کِیا جو وہ اگرپا بادشاہ کی بابت رکھتا تھا اور اُس سے اُن معاملات پر بات کی جن سے بادشاہ بخوبی واقف تھا۔‏ پولس نے اپنے دلائل اتنی وضاحت اور اعتماد کیساتھ پیش کئے کہ اگرپا بادشاہ کہہ اُٹھا:‏ ”‏تُو تو تھوڑی ہی سی نصیحت کرکے مجھے مسیحی کر لینا چاہتا ہے۔‏“‏—‏اعمال ۲۶:‏۲،‏ ۳،‏ ۲۷،‏ ۲۸‏۔‏

۷.‏ پولس نے لسترہ میں ایک بِھیڑ کے رُوبرو منادی کرتے وقت کیسے خود کو لچکدار ظاہر کِیا؟‏

۷ پولس لچکدار بھی تھا۔‏ غور کریں کہ لسترہ کے شہر میں جب ایک بِھیڑ برنباس اور پولس کو دیوتا سمجھ کر اُنکی پرستش کرنے لگی تو اُس نے اُنہیں روکنے کیلئے کیا کِیا تھا۔‏ کہا جاتا ہے کہ لکااُنیہ کی بولی بولنے والے یہ لوگ دوسروں کی نسبت کم پڑھے لکھے اور زیادہ توہم‌پرست تھے۔‏ اعمال ۱۴:‏۱۴-‏۱۸ کے مطابق،‏ پولس نے سچے خدا کی اعلیٰ ہستی کو ثابت کرنے کیلئے لوگوں کے سامنے کائنات کی مختلف چیزوں یعنی آسمان‌وزمین،‏ سمندر،‏ بارش اور طرح طرح کی پیداوار اور دیگر ایسی چیزوں کا ذکر کِیا جن سے وہ فائدہ اُٹھاتے تھے۔‏ اُسکی اس دلیل کو سمجھنا زیادہ مشکل نہیں تھا۔‏ اسطرح پولس اور برنباس نے اُن ”‏لوگوں کو .‏ .‏ .‏ روکا کہ اُنکے لئے قربانی نہ کریں۔‏“‏

۸.‏ بعض‌اوقات شدید غصے میں آ جانے کے باوجود پولس نے کیسے ظاہر کِیا کہ وہ لچکدار ہے؟‏

۸ بِلاشُبہ ناکامل ہونے کی وجہ سے کبھی‌کبھار پولس بھی بعض معاملات میں شدید جذبات کا اظہار کرتا تھا۔‏ مثال کے طور پر،‏ ایک مرتبہ جب حننیاہ نام یہودی اُسکے ساتھ بُری طرح پیش آیا تو اُس نے اُسے بُرابھلا کہا۔‏ مگر جب پولس کو بتایا گیا کہ حننیاہ سردار کاہن ہے تو اُس نے فوراً معافی مانگ لی۔‏ (‏اعمال ۲۳:‏۱-‏۵‏)‏ اتھینے میں ”‏شہر کو بتوں سے بھرا ہوا دیکھ کر [‏پولس]‏ کا جی جل گیا۔‏“‏ اسکے باوجود،‏ مریخ کی پہاڑی یا اریوپگس میں اپنی بات‌چیت کے دوران پولس نے کسی قسم کے غصے کا اظہار نہ کِیا۔‏ بلکہ اُس نے گفتگو کو دلچسپ بنانے کیلئے اتھینے والوں سے مخاطب ہوتے ہوئے ”‏نامعلوم خدا کیلئے“‏ اُنکی قربانگاہ کا ذکر کِیا اور ایک شاعر کا حوالہ دیتے ہوئے بات‌چیت کیلئے اچھی بنیاد قائم کی۔‏—‏اعمال ۱۷:‏۱۶-‏۲۸‏۔‏

۹.‏ مختلف طرح کے سامعین سے بات‌چیت کرتے وقت پولس نے کیسے موقع‌شناسی کا مظاہرہ کِیا تھا؟‏

۹ پولس نے مختلف طرح کے سامعین کیساتھ اپنی گفتگو میں موقع‌شناسی کا مظاہرہ کِیا۔‏ اُس نے اپنے سننے والوں کی سوچ کو متاثر کرنے والے حالات اور ماحول کو ہمیشہ ذہن میں رکھا۔‏ جب اُس نے رومی مسیحیوں کو لکھا تو وہ اس بات سے بخوبی واقف تھا کہ وہ اُس وقت کی عالمی طاقت کے داراُلحکومت میں رہنے والے لوگوں کو لکھ رہا ہے۔‏ روم میں رہنے والے مسیحیوں کے نام پولس کے خط کی خاص بات یہ تھی کہ آدم کے گُناہ کے بُرے اثرات پر صرف مسیح کی نجات دینے کی قوت ہی غالب آ سکتی ہے۔‏ اُس نے رومی مسیحیوں اور اُس علاقے میں رہنے والے دیگر لوگوں سے ایسی زبان میں بات‌چیت کی جس نے اُنکے دلوں پر اثر کِیا۔‏—‏رومیوں ۱:‏۴؛‏ ۵:‏۱۴،‏ ۱۵‏۔‏

۱۰،‏ ۱۱.‏ پولس نے اپنی تمثیلوں کو اپنے سننے والوں کے مطابق کیسے ترتیب دیا؟‏ (‏فٹ‌نوٹ کو بھی دیکھیں۔‏)‏

۱۰ پولس نے اپنے سننے والوں کو بائبل کی گہری باتیں سمجھانے کیلئے کیا کِیا تھا؟‏ مشکل روحانی باتوں کی وضاحت کرنے کیلئے پولس آسان اور سادہ تمثیلیں استعمال کرنے میں ماہر تھا۔‏ مثال کے طور پر،‏ پولس جانتا تھا کہ روم کے لوگ رومی سلطنت میں موجود غلامی کے نظام سے اچھی طرح واقف ہیں۔‏ درحقیقت،‏ جن لوگوں کو وہ لکھ رہا تھا اُن میں سے بعض غلام ہی تھے۔‏ اسلئے ایک شخص کے خود کو گُناہ یا راستبازی کے تابع کرنے کے انتخاب کی بابت اپنی پُرزور دلیل کو سمجھانے کیلئے اُس نے غلامی کی مثال دی۔‏—‏رومیوں ۶:‏۱۶-‏۲۰‏۔‏

۱۱ ایک کتاب بیان کرتی ہے:‏ ”‏رومی قوم میں ایک غلام کو بغیر کسی شرط کے آزاد کِیا جا سکتا یا پھر غلام اپنے مالک کو کچھ ادا کرکے آزادی حاصل کر سکتا تھا۔‏ وہ خود کو کسی دیوتا کا غلام بنانے سے بھی آزادی حاصل کر سکتا تھا۔‏“‏ آزاد ہونے والا غلام اُجرت کے عوض اپنے مالک کیلئے کام کر سکتا تھا۔‏ جب پولس نے کسی شخص کے گُناہ یا راستبازی میں سے کسی ایک مالک کی خدمت کرنے کے انتخاب کی بابت لکھا تو وہ غالباً اسی طریقۂ‌کار کی طرف اشارہ کر رہا تھا۔‏ روم میں رہنے والے مسیحی گُناہ سے آزاد ہونے کے بعد اب خدا کی ملکیت تھے۔‏ وہ خدا کی خدمت کرنے کیلئے آزاد تو تھے لیکن اگر وہ چاہتے تو اپنے پُرانے مالک یعنی گُناہ کی خدمت کرنے کا انتخاب کر سکتے تھے۔‏ یہ سادہ اور عام فہم تمثیل روم میں رہنے والے مسیحیوں کو خود سے یہ پوچھنے کی تحریک دے سکتی تھی،‏ ’‏مَیں کس مالک کی خدمت کر رہا ہوں؟‏‘‏ *

پولس کے نمونے سے سیکھنا

۱۲،‏ ۱۳.‏ (‏ا)‏ آجکل ہمیں مختلف قسم کے سامعین کے دلوں تک پہنچنے کیلئے کیا کرنے کی ضرورت ہے؟‏ (‏ب)‏ مختلف پس‌منظر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو منادی کرنے کیلئے آپ نے کس چیز کو مؤثر پایا ہے؟‏

۱۲ پولس کی طرح ہمیں بھی اپنے سامعین کے دلوں تک پہنچنے کیلئے دوسروں کا خیال رکھنے والے،‏ لچکدار اور موقع‌شناس ہونا چاہئے۔‏ اپنے سامعین کو خوشخبری کو سمجھنے میں مدد دینے کیلئے ہم محض رسمی ملاقات کرنے،‏ پہلے سے تیارشُدہ کوئی پیغام پیش کرنے یا لٹریچر چھوڑنے سے زیادہ کچھ کرنا چاہتے ہیں۔‏ ہمیں اُنکی ضروریات،‏ فکروں،‏ پسند،‏ ناپسند اور اُنکے اندر موجود اندیشوں اور تعصّب کو سمجھنے کی کوشش کرنی چاہئے۔‏ اگرچہ اس کیلئے بہت زیادہ سوچ‌بچار اور کوشش درکار ہے توبھی دُنیابھر میں خدا کی بادشاہی کی منادی کرنے والے لوگ ایسا کرنے کیلئے تیار ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ ہنگری سے یہوواہ کے گواہوں کے برانچ دفتر نے یہ رپورٹ پیش کی:‏ ”‏بھائی دیگر قوموں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے رسم‌ورواج اور طرزِزندگی کا احترام کرتے ہیں اور اُن سے مقامی رسم‌ورواج کی پابندی کرنے کی توقع نہیں کرتے۔‏“‏ دوسری جگہوں پر بھی گواہ ایسا ہی کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏

۱۳ مشرقِ‌بعید کے ایک مُلک میں،‏ بیشتر لوگ صحت اور بچوں کی تعلیم‌وتربیت پر زیادہ توجہ دیتے ہیں۔‏ یہاں پر منادی کرنے والے مبشر دُنیا کی حالتوں یا معاشرتی مسائل پر گفتگو کرنے کی بجائے بچوں اور اُن کی تعلیم‌وتربیت کے موضوعات پر ہی بات کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ اسی طرح،‏ ریاستہائےمتحدہ کے ایک بڑے شہر کے مبشروں نے مشاہدہ کِیا کہ انکے اردگرد رہنے والے لوگ خاص طور پر یہاں پائی جانے والی بدنظمی،‏ ٹریفک کی بِھیڑبھاڑ اور جُرم کی بابت پریشان ہیں۔‏ یہاں گواہ بائبل مباحثے شروع کرنے کیلئے ان موضوعات کو بڑی کامیابی کیساتھ استعمال کرنے کے قابل ہوئے ہیں۔‏ بات‌چیت خواہ کسی بھی موضوع پر کیوں نہ ہو،‏ بائبل کے مؤثر اُستاد ہمیشہ پُراُمید رہتے ہیں۔‏ نیز وہ بائبل اُصولوں پر عمل کرنے کی عملی اہمیت اور مستقبل میں خدا کی طرف سے شاندار برکات کے وعدوں پر بھی زور دیتے ہیں۔‏—‏یسعیاہ ۴۸:‏۱۷،‏ ۱۸؛‏ ۵۲:‏۷‏۔‏

۱۴.‏ ایسے طریقے بیان کریں جن سے ہم اپنے پیغام کو مختلف ضروریات اور حالات والے لوگوں کے مطابق بنا سکتے ہیں۔‏

۱۴ لوگ چونکہ مختلف ثقافتی،‏ تعلیمی اور مذہبی پس‌منظر رکھتے ہیں،‏ اسلئے خدمتگزاری میں مختلف قسم کی رسائی استعمال کرنا مفید ہوتا ہے۔‏ جو لوگ خدا پر ایمان رکھتے ہیں لیکن بائبل کو نہیں مانتے اُن کیساتھ ہماری بات‌چیت اُن لوگوں سے بالکل مختلف ہوتی ہے جو خدا کے وجود ہی کو تسلیم نہیں کرتے۔‏ ایک ایسے شخص کیساتھ ہماری بات‌چیت جو یہ محسوس کرتا ہے کہ تمام مذہبی لٹریچر محض کسی خاص گروہ کے عقائد کی تعلیم دیتا ہے اُس شخص کی نسبت بالکل فرق ہوگی جو بائبل کی تعلیم کو مانتا ہے۔‏ مختلف تعلیمی پس‌منظر رکھنے والے لوگوں کیساتھ بات‌چیت کرتے وقت بھی بہت زیادہ لچکدار بننے کی ضرورت ہے۔‏ ماہر اُستاد حالات کے مطابق دلائل اور تمثیلیں استعمال کریں گے۔‏—‏۱-‏یوحنا ۵:‏۲۰‏۔‏

نئے خادموں کیلئے مدد

۱۵،‏ ۱۶.‏ نئے خادموں کو تربیت کی ضرورت کیوں ہے؟‏

۱۵ پولس صرف تعلیم دینے کی اپنی مہارتوں کو بہتر بنانے کی بابت فکرمند نہیں تھا۔‏ اُس نے آنے والی نسلوں کو تربیت دینے اور تیار کرنے کی ضرورت کو بھی محسوس کِیا۔‏ مثال کے طور پر،‏ اُس نے تیمتھیس اور ططس کو مؤثر خادم بننے میں مدد دی۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۲:‏۲؛‏ ۳:‏۱۰،‏ ۱۴؛‏ ططس ۱:‏۴‏)‏ اسی طرح،‏ آجکل بھی ہمیں تربیت فراہم کرنے اور حاصل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔‏

۱۶ سن ۱۹۱۴ میں،‏ پوری دُنیا میں تقریباً ۰۰۰،‏۵ بادشاہتی مبشر تھے جبکہ آجکل ہر ہفتے تقریباً ۰۰۰،‏۵ نئے اشخاص بپتسمہ لیتے ہیں!‏ (‏یسعیاہ ۵۴:‏۲،‏ ۳؛‏ اعمال ۱۱:‏۲۱‏)‏ جب نئے لوگ مسیحی کلیسیا کیساتھ رفاقت رکھتے اور منادی کرنا چاہتے ہیں تو اُنہیں تربیت اور راہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے۔‏ (‏گلتیوں ۶:‏۶‏)‏ پس یہ بہت اہم ہے کہ ہم نئے شاگردوں کو تعلیم‌وتربیت دینے کیلئے اپنے مالک،‏ خداوند یسوع کے طریقوں کو استعمال کریں۔‏ *

۱۷،‏ ۱۸.‏ ہم نئے لوگوں کو پُراعتماد بننے میں کیسے مدد دے سکتے ہیں؟‏

۱۷ یسوع نے بِھیڑ کو دیکھتے ہی اپنے رسولوں کو یہ حکم نہیں دیا تھا کہ اب وہ اُنہیں تعلیم دینا شروع کر دیں۔‏ سب سے پہلے اُس نے منادی کرنے پر زور دیا اور اُنہیں تاکید کی کہ اسکی بابت دُعائیہ غوروفکر کریں۔‏ اسکے بعد اُس نے تین بنیادی چیزوں:‏ علاقے،‏ پیغام اور ساتھی کا انتظام کِیا۔‏ (‏متی ۹:‏۳۵-‏۳۸؛‏ ۱۰:‏۵-‏۷؛‏ مرقس ۶:‏۷؛‏ لوقا ۹:‏۲،‏ ۶‏)‏ ہم بھی یہی کر سکتے ہیں۔‏ خواہ ہم اپنے بچے کی،‏ کسی نئے طالبعلم کی یا ایک ایسے شخص کی مدد کر رہے ہیں جو کافی عرصے سے منادی میں نہیں گیا تو یہ بہت ضروری ہے کہ یسوع کے طریقے کے مطابق تربیت فراہم کرنے کی کوشش کریں۔‏

۱۸ خدا کی بادشاہی کا پیغام سنانے کیلئے نئے لوگوں کو پُراعتماد بننے کیلئے کافی زیادہ مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔‏ کیا آپ اُنہیں ایک سادہ مگر دلچسپ پیشکش تیار کرنے اور اسکی مشق کرنے میں مدد دے سکتے ہیں؟‏ جب آپ اُنہیں منادی میں لیکر جاتے ہیں تو پہلے چند گھروں پر خود بات‌چیت کریں تاکہ وہ آپکے نمونے سے سیکھ سکیں۔‏ آپ جدعون کے نمونے پر چل سکتے ہیں جس نے اپنے سپاہیوں سے کہا تھا:‏ ”‏مجھے دیکھتے رہنا اور ویسا ہی کرنا۔‏“‏ (‏قضاۃ ۷:‏۱۷‏)‏ اسکے بعد نئے شخص کو بات کرنے کا موقع دیں۔‏ نئے لوگوں کی کوششوں کیلئے اُنہیں شاباش دیں اور جہاں مناسب ہو وہاں بہتری لانے کیلئے مشورہ بھی دیں۔‏

۱۹.‏ اپنی خدمت کو پوری طرح انجام دینے کیلئے آپ کیا کرنے کیلئے تیار ہیں؟‏

۱۹ اپنی خدمت کو پوری طرح انجام دینے کیلئے ہم اپنی بات‌چیت میں اَور زیادہ لچکدار بننے کے لئے تیار ہیں۔‏ اسکے علاوہ ہم نئے لوگوں کو بھی ایسا ہی کرنے کی تربیت دینا چاہتے ہیں۔‏ ہمیں اپنے کام کی اہمیت پر غور کرنے ضرورت ہے۔‏ ہمارا مقصد لوگوں کو خدا کی بابت صحیح علم سکھانا ہے تاکہ وہ نجات پا سکیں۔‏ جب ہم ایسا نظریہ رکھتے ہیں توپھر ہم یہ سب کچھ کرنے کیلئے تیار ہوتے ہیں تاکہ ’‏سب آدمیوں کیلئے سب کچھ بنیں اور کسی طرح سے بعض کو بچا‘‏ لیں۔‏—‏۲-‏تیمتھیس ۴:‏۵؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۹:‏۲۲‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 11 اسی طرح،‏ خدا اور اُسکے روح سے مسح‌شُدہ ’‏فرزندوں‘‏ کے درمیان پائے جانے والے نئے رشتے کو بیان کرنے کے لئے پولس نے ایک قانونی نظریہ پیش کِیا جس سے رومی سلطنت میں رہنے والے اُس کے قاری بخوبی واقف تھے۔‏ (‏رومیوں ۸:‏۱۴-‏۱۷‏)‏ ایک کتاب کے مطابق،‏ ”‏رومیوں میں لےپالک بنانے کا عام رواج تھا اور یہ خاندان کی بابت رومی نظریات سے گہرا تعلق رکھتا تھا۔‏“‏

^ پیراگراف 16 آجکل یہوواہ کے گواہوں کی تمام کلیسیاؤں میں پائینرز کی طرف سے مدد کا پروگرام دستیاب ہے۔‏ اس پروگرام کے تحت کم تجربہ‌کار مبشروں کو مدد دینے کے لئے کُل‌وقتی خادموں کے تجربے اور تربیت سے فائدہ اُٹھایا جاتا ہے۔‏

کیا آپکو یاد ہے؟‏

‏• ہم اپنی خدمتگزاری میں پولس کی نقل کیسے کر سکتے ہیں؟‏

‏• ہمیں اپنی سوچ میں کونسی تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے؟‏

‏• ہم اپنے پیغام کو کیسے زیادہ مؤثر بنا سکتے ہیں؟‏

‏• اپنے اندر اعتماد پیدا کرنے کیلئے نئے خادموں کو کس چیز کی ضرورت ہوتی ہے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۹ پر عبارت]‏

پولس رسول دوسروں کا خیال رکھنے والا،‏ لچکدار اور موقع‌شناس تھا

‏[‏صفحہ ۳۱ پر عبارت]‏

یسوع نے اپنے شاگردوں کے لئے تین بنیادی چیزوں:‏ علاقے،‏ پیغام اور ساتھی کا انتظام کِیا

‏[‏صفحہ ۲۸ پر تصویریں]‏

خود کو لچکدار بناتے ہوئے پولس مختلف سامعین تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب رہا

‏[‏صفحہ ۳۰ پر تصویر]‏

مؤثر خادم اپنے سامعین کے ثقافتی پس‌منظر کا خیال رکھتے ہیں

‏[‏صفحہ ۳۱ پر تصویر]‏

ترقی‌پسند خادم نئے لوگوں کو منادی کیلئے تیار ہونے میں مدد دیتے ہیں