مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

خدا کی عبادت کرنے میں تاخیر نہ کریں

خدا کی عبادت کرنے میں تاخیر نہ کریں

خدا کی عبادت کرنے میں تاخیر نہ کریں

‏”‏تُم کب تک دو خیالوں میں ڈانوانڈول رہو گے؟‏“‏—‏۱-‏سلاطین ۱۸:‏۲۱‏۔‏

۱.‏ ہمارے زمانے کے بارے میں کیا کہا جا سکتا ہے؟‏

کیا آپکو یقین ہے کہ یہوواہ ہی سچا خدا ہے؟‏ کیا آپ اس بات پر بھی یقین رکھتے ہیں کہ ہم شیطان کے بُرے نظام کے ”‏اخیر زمانہ“‏ میں رہ رہے ہیں؟‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱‏)‏ اگر آپکو ان باتوں کا یقین ہے تو آپکو یہ بھی معلوم ہوگا کہ ہمارے زمانے میں تمام انسانوں کی جان خطرے میں ہے۔‏ اپنی جان کو بچانے کیلئے ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہم کس کی عبادت کریں گے۔‏

۲.‏ بادشاہ اخی‌اب کے زمانے میں اسرائیلی سلطنت کے باشندے کونسی حرکتیں کر رہے تھے؟‏

۲ دسویں صدی قبلِ‌مسیح میں بنی‌اسرائیل کو بھی اپنی جان بچانے کیلئے یہ فیصلہ کرنا تھا کہ وہ کس کی عبادت کریں گے۔‏ اُس زمانے میں اسرائیل کے دس قبیلوں کی سلطنت پر اخی‌اب حکومت کر رہا تھا۔‏ وہ اپنی بیوی اِیزبل کے کہنے پر اپنی سلطنت میں بعل دیوتا کی پوجا کو فروغ دے رہا تھا۔‏ اسرائیل کے باشندے اچھی فصلیں حاصل کرنے کیلئے بعل کی پوجا کرتے تھے۔‏ وہ ہاتھ چُوم کر بعل کے بُت کی جانب پھونکتے اور اُسکے سامنے سجدہ کرتے تھے۔‏ اسکے علاوہ وہ اپنے مویشیوں اور اپنی فصلوں پر بعل کی برکت حاصل کرنے کیلئے مندر جا کر طوائفوں کیساتھ جنسی بداخلاقی بھی کرتے تھے۔‏ انکا ایک دستور یہ بھی تھا کہ وہ بعل کو خوش کرنے کیلئے خود کو بُری طرح زخمی کرتے تھے۔‏—‏۱-‏سلاطین ۱۸:‏۲۸‏۔‏

۳.‏ عبادت کے سلسلے میں اسرائیلی کیا کر رہے تھے؟‏

۳ البتہ اُس زمانے میں سات ہزار ایسے اسرائیلی بھی تھے جنہوں نے اس گھناؤنی پوجا میں شریک ہونے سے صاف انکار کر دیا تھا۔‏ (‏۱-‏سلاطین ۱۹:‏۱۸‏)‏ وہ وفاداری سے یہوواہ خدا کی عبادت کرتے رہے اور اس وجہ سے اُنکو اذیت پہنچائی گئی تھی۔‏ مثال کے طور پر ملکہ اِیزبل نے یہوواہ کے بہتیرے نبیوں کو قتل کر دیا تھا۔‏ (‏۱-‏سلاطین ۱۸:‏۴،‏ ۱۳‏)‏ یہ دیکھ کر زیادہ‌تر اسرائیلی ڈر گئے اور یہوواہ کی عبادت کرنے کیساتھ ساتھ بعل کی پوجا بھی کرنے لگے۔‏ لیکن یہوواہ کیساتھ ساتھ ایک بُت کی پرستش کرنا برگشتگی کے برابر ہوتا ہے۔‏ یہوواہ خدا نے وعدہ کِیا تھا کہ وہ ایسے اسرائیلیوں کو برکت سے نوازے گا جو اُس سے محبت رکھتے اور اُسکے حکموں کو مانتے تھے۔‏ لیکن اُس نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر وہ اُسکے علاوہ کسی اَور معبود کی عبادت کرنے لگیں گے تو وہ اُنکو ختم کر دے گا کیونکہ وہ ”‏غیور خدا“‏ ہے۔‏ اسکا مطلب ہے کہ وہ اپنے سوا کسی اَور کی عبادت کو برداشت نہیں کرتا۔‏—‏استثنا ۵:‏۶-‏۱۰؛‏ ۲۸:‏۱۵،‏ ۶۳‏۔‏

۴.‏ یسوع مسیح اور اُسکے رسولوں نے مسیحی مذہب کے سلسلے میں کون سی آگاہی دی تھی اور یہ کیسے سچ ثابت ہو رہی ہے؟‏

۴ آجکل مسیحی چرچوں میں بھی کچھ اسی طرح کے حالات پائے جاتے ہیں۔‏ چرچ کے رُکن کہتے تو ہیں کہ وہ سچے خدا کی عبادت کرتے ہیں لیکن اُنکے تہوار،‏ اُنکا چال‌چلن اور اُنکی مذہبی تعلیمات بائبل کی تعلیم سے بالکل فرق ہیں۔‏ ملکہ اِیزبل کی طرح پادری طبقہ بھی یہوواہ کے خادموں کو اذیت پہنچانے میں پیش پیش رہا ہے۔‏ پادری جنگوں میں سیاستدانوں کی حمایت بھی کرتے ہیں۔‏ اس وجہ سے ان جنگوں میں ہلاک ہونے والے لاکھوں لوگوں کا خون انہی کے ذمے پڑتا ہے۔‏ بائبل میں حکومتوں کیساتھ مسیحی چرچوں کے تعاون کو روحانی حرامکاری قرار دیا گیا ہے۔‏ (‏مکاشفہ ۱۸:‏۲،‏ ۳‏)‏ اسکے علاوہ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ چرچ میں جنسی بداخلاقی اور حرامکاری کرنے والوں کو اکثر بُرا نہیں سمجھا جاتا۔‏ یہاں تک کہ بہتیرے پادری بھی ایسی حرکتوں میں اُنکے برابر کے شریک رہتے ہیں۔‏ یسوع مسیح اور اُسکے رسولوں نے آگاہ کِیا تھا کہ مسیحی مذہب میں اس قسم کی برگشتگی ہوگی۔‏ (‏متی ۱۳:‏۳۶-‏۴۳؛‏ اعمال ۲۰:‏۲۹،‏ ۳۰؛‏ ۲-‏پطرس ۲:‏۱،‏ ۲‏)‏ لیکن اب سوال یہ اُٹھتا ہے کہ چرچ کے کروڑوں اراکین کا کیا انجام ہوگا؟‏ یہوواہ خدا کے خادموں کو اس سلسلے میں کونسی ذمہ‌داری سونپی گئی ہے؟‏ ان سوالوں کا جواب حاصل کرنے کیلئے آئیے ہم اُن واقعات پر غور کرتے ہیں جو ”‏بعلؔ کو اؔسرائیل کے درمیان سے نیست‌ونابود“‏ کر دینے کیلئے اسرائیل پر گزرے تھے۔‏—‏۲-‏سلاطین ۱۰:‏۲۸‏۔‏

یہوواہ اپنے بندوں سے محبت رکھتا ہے

۵.‏ یہوواہ خدا نے بادشاہ اخی‌اب کے زمانے میں اپنی بےوفا قوم کیلئے محبت کیسے ظاہر کی؟‏

۵ یہوواہ خدا ایسے لوگوں کی ہلاکت نہیں چاہتا جو اُس سے ہٹ جاتے ہیں بلکہ وہ تو یہ چاہتا ہے کہ ایسے لوگ توبہ کرکے دوبارہ سے اُسکی عبادت کرنے لگیں۔‏ (‏حزقی‌ایل ۱۸:‏۳۲؛‏ ۲-‏پطرس ۳:‏۹‏)‏ یہوواہ اپنے بندوں سے محبت رکھتا ہے۔‏ اسی وجہ سے اُس نے بادشاہ اخی‌اب اور ملکہ اِیزبل کے زمانے میں بہت سے نبی بھیجے جو اسرائیلیوں کو بعل کی پوجا کرنے کے انجام سے آگاہ کرتے رہے۔‏ ان میں سے ایک ایلیاہ نبی تھا۔‏ اُس کے کہنے کے مطابق اسرائیل کی سلطنت میں تقریباً تین سال سے بارش نہیں ہوئی تھی۔‏ پھر ایلیاہ نے بادشاہ اخی‌اب کو اطلاع کی کہ سارے اسرائیل کو اور بعل کے نبیوں کو کوہِ‌کرمل پر میرے پاس اکٹھا کر دے۔‏—‏۱-‏سلاطین ۱۸:‏۱،‏ ۱۹‏۔‏

۶،‏ ۷.‏ (‏ا)‏ اسرائیلیوں کی برگشتگی کی اصل وجہ کیا تھی؟‏ (‏ب)‏ بعل کے نبیوں نے کیا کِیا؟‏ (‏پ)‏ ایلیاہ نبی نے کیا کِیا؟‏

۶ آخرکار تمام لوگ کوہِ‌کرمل پر اُس جگہ اکٹھے ہو گئے جہاں یہوواہ کا ایک مذبح ہوتا تھا۔‏ اس مذبح کو ”‏ڈھا دیا گیا تھا،‏“‏ شاید ملکہ اِیزبل کو خوش کرنے کیلئے۔‏ (‏۱-‏سلاطین ۱۸:‏۳۰‏)‏ افسوس کی بات ہے کہ وہاں جمع تمام اسرائیلی یہ نہیں بتا سکتے تھے کہ یہوواہ یا بعل،‏ کون اُنکو بارش دے سکتا ہے۔‏ کوہِ‌کرمل پر بعل کے ۴۵۰ نبی موجود تھے جبکہ یہوواہ خدا کا صرف ایک ہی نبی یعنی ایلیاہ وہاں حاضر تھا۔‏ ایلیاہ نے اسرائیلیوں کو اپنی برگشتگی کا احساس دلانے کیلئے پوچھا کہ ”‏تُم کب تک دو خیالوں میں ڈانوانڈول رہو گے؟‏“‏ پھر اُس نے اُنکو صاف کہہ دیا کہ ”‏اگر [‏یہوواہ]‏ ہی خدا ہے تو اُسکے پیرو ہو جاؤ اور اگر بعلؔ ہے تو اُسکی پیروی کرو۔‏“‏ اسرائیلیوں کی برگشتگی کی اصل وجہ کیا تھی؟‏ دراصل اسرائیلی اس بات کا فیصلہ نہیں کر پا رہے تھے کہ انکو کس کی عبادت کرنی چاہئے۔‏ اسلئے ایلیاہ نے اُنکو سچے خدا کی شناخت کرنے کا ایک طریقہ بتایا۔‏ وہ یہ تھا کہ ایلیاہ اور بعل کے نبی ایک ایک بیل کو قربانی کے طور پر ذبح کریں گے۔‏ ان میں سے جسکی قربانی کو آگ بھسم کر دے گی اُسی کا خدا سچا نکلے گا۔‏ لہٰذا بعل کے نبیوں نے اپنی قربانی تیار کی۔‏ پھر وہ گھنٹوں تک اپنے دیوتا کو پکارتے رہے کہ ”‏اَے بعلؔ ہماری سُن۔‏“‏ کافی وقت گزرنے کے بعد بھی اُنکی قربانی ویسی کی ویسی پڑی تھی اور ایلیاہ اُنکو چڑانے لگا۔‏ اس پر اُنہوں نے اَور بھی بلند آواز سے پکارنا شروع کر دیا لیکن اُنکو کوئی جواب نہ ملا۔‏—‏۱-‏سلاطین ۱۸:‏۲۱،‏ ۲۶-‏۲۹‏۔‏

۷ پھر ایلیاہ نبی کی باری آئی۔‏ اُس نے سب سے پہلے یہوواہ کے مذبح کی مرمت کی اور اُس پر بیل کے ٹکڑے رکھ دئے۔‏ پھر اُس نے حکم دیا کہ چار مٹکے پانی سے بھر کر قربانی پر اُنڈیل دو۔‏ ایسا تین مرتبہ کِیا گیا یہاں تک کہ مذبح کے اِردگِرد کھائی بھی پانی سے بھر گئی۔‏ اسکے بعد ایلیاہ نے یوں دُعا کی:‏ ”‏اَے [‏یہوواہ]‏ اؔبرہام اور اضحاؔق اور اؔسرائیل کے خدا!‏ آج معلوم ہو جائے کہ اؔسرائیل میں تُو ہی خدا ہے اور مَیں تیرا بندہ ہوں اور مَیں نے ان سب باتوں کو تیرے ہی حکم سے کِیا ہے۔‏ میری سُن اَے [‏یہوواہ]‏ میری سُن تاکہ یہ لوگ جان جائیں کہ اَے [‏یہوواہ]‏ تُو ہی خدا ہے اور تُو نے پھر اُنکے دلوں کو پھیر دیا ہے۔‏“‏—‏۱-‏سلاطین ۱۸:‏۳۰-‏۳۷‏۔‏

۸.‏ یہوواہ خدا نے ایلیاہ نبی کی کیسے سُن لی اور اسکے بعد ایلیاہ نے کیا کِیا؟‏

۸ یہوواہ نے ایلیاہ کی سُن لی۔‏ اُس نے آسمان سے آگ نازل کی اور نہ صرف قربانی کو بلکہ مذبح کو بھی بھسم کر دیا۔‏ یہاں تک کہ آگ اُس پانی کو بھی چاٹ گئی جو کھائی میں تھا۔‏ جب اسرائیلیوں نے یہ دیکھا تو وہ ”‏مُنہ کے بل گِرے اور کہنے لگے [‏یہوواہ]‏ ہی خدا ہے!‏ [‏یہوواہ]‏ ہی خدا ہے!‏“‏ اب ایلیاہ نے حکم دیا کہ ”‏بعلؔ کے نبیوں کو پکڑ لو۔‏ اُن میں سے ایک بھی جانے نہ پائے۔‏“‏ اُس روز بعل کے نبیوں میں سے کوئی بھی زندہ نہ بچا۔‏—‏۱-‏سلاطین ۱۸:‏۳۸-‏۴۰‏۔‏

۹.‏ اسرائیل کے باشندے کوہِ‌کرمل کے واقعات کے بعد بھی امتحان کی گھڑی سے کیوں گزر رہے تھے؟‏

۹ اُسی روز اسرائیل کی سرزمین پر ساڑھے تین سال بعد مینہ برسا۔‏ (‏یعقوب ۵:‏۱۷،‏ ۱۸‏)‏ ذرا تصور کریں کہ ان تمام واقعات کا اسرائیلیوں پر کیسا اثر پڑا ہوگا۔‏ واقعی یہوواہ نے ثابت کر دیا تھا کہ وہ ہی سچا خدا ہے۔‏ لیکن بعل کے پجاری ہار ماننے کو تیار نہ تھے۔‏ ان واقعات کے بعد بھی ملکہ اِیزبل یہوواہ کے خادموں کو اذیت کا نشانہ بناتی رہی۔‏ (‏۱-‏سلاطین ۱۹:‏۱،‏ ۲؛‏ ۲۱:‏۱۱-‏۱۶‏)‏ اسکا مطلب ہے کہ اسرائیلی ابھی بھی امتحان کی گھڑی سے گزر رہے تھے۔‏ یہوواہ خدا نے بعل کے تمام پجاریوں پر اپنا عذاب نازل کرنے کا وقت مقرر کر لیا تھا۔‏ کیا اسرائیل کے باشندے اس وقت کے منتظر رہ کر وفاداری سے یہوواہ کی عبادت کرتے رہیں گے؟‏

آگاہیوں پر عمل کرنے میں دیر نہ لگائیں

۱۰.‏ (‏ا)‏ ہمارے زمانے میں ممسوح مسیحی کونسا کام انجام دے رہے ہیں؟‏ (‏ب)‏ بہتیرے لوگوں نے مکاشفہ ۱۸:‏۴ میں درج خدا کی آگاہی پر کیسے عمل کِیا ہے؟‏

۱۰ ایلیاہ نبی کی طرح ہمارے زمانے میں ممسوح مسیحی تمام قوموں کو جھوٹے مذہب کے خطرناک انجام سے آگاہ کر رہے ہیں۔‏ مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے انکی آگاہی پر عمل کرتے ہوئے اپنے مذہب کو چھوڑ دیا ہے۔‏ اُنہوں نے یہوواہ خدا سے اُسکی خدمت کرنے کا وعدہ کِیا ہے اور یسوع مسیح کے نام میں بپتسمہ لے لیا ہے۔‏ ایسا کرنے سے اُنہوں نے خدا کی اس آگاہی پر عمل کِیا ہے جو اُس نے جھوٹے مذاہب کے بارے میں دی تھی:‏ ”‏اَے میری اُمت کے لوگو!‏ اُس میں سے نکل آؤ تاکہ تُم اُسکے گُناہوں میں شریک نہ ہو اور اُسکی آفتوں میں سے کوئی تُم پر نہ آ جائے۔‏“‏—‏مکاشفہ ۱۸:‏۴‏۔‏

۱۱.‏ یہوواہ خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے لوگوں کو کیا کرنا چاہئے؟‏

۱۱ بہت سے ایسے لوگ بھی ہیں جنہیں یہوواہ کے گواہوں کیساتھ بائبل کی سچائیوں کے بارے میں بات‌چیت کرنا اچھا لگتا ہے۔‏ ان میں سے کچھ یہوواہ کے گواہوں کے اجلاسوں پر بھی حاضر ہوتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر وہ عشایِ‌ربانی کی تقریب کو منانے یا پھر کنونشن کے پروگرام کی چند ایک تقریریں سننے آتے ہیں۔‏ لیکن وہ یہوواہ خدا کی خدمت کرنے کا فیصلہ نہیں کر پاتے۔‏ ہم ایسے اشخاص سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ایلیاہ نبی کی اس آگاہی پر غور کریں:‏ ”‏تُم کب تک دو طرفوں کے درمیان اٹکے رہو گے؟‏“‏ (‏۱-‏سلاطین ۱۸:‏۲۱‏،‏ کیتھولک ورشن‏)‏ ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کیلئے ایسے لوگوں کو جلد از جلد یہوواہ خدا کی خدمت کرنے کا پکا ارادہ کر لینا چاہئے۔‏ پھر اُنہیں چاہئے کہ وہ اپنی زندگی یہوواہ خدا کیلئے مخصوص کرکے بپتسمہ لے لیں۔‏ ایسا کرنے سے ہی وہ یہوواہ کی خوشنودی حاصل کر سکتے ہیں۔‏—‏۲-‏تھسلنیکیوں ۱:‏۶-‏۹‏۔‏

۱۲.‏ کئی یہوواہ کے گواہ کس روحانی حالت میں پڑ گئے ہیں اور اُنہیں کیا کرنا چاہئے؟‏

۱۲ افسوس کی بات ہے کہ یہوواہ کے گواہوں میں سے بھی چند اشخاص یہوواہ کی خدمت باقاعدگی سے نہیں کرتے ہیں یا پھر اُنہوں نے اُسکی خدمت کرنا بالکل ہی چھوڑ دیا ہے۔‏ (‏عبرانیوں ۱۰:‏۲۳-‏۲۵؛‏ ۱۳:‏۱۵،‏ ۱۶‏)‏ اسکی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں۔‏ مثال کے طور پر شاید وہ اذیت سہنے کا خوف رکھتے ہیں یا دولت کے لالچ میں پڑ گئے ہیں۔‏ یا پھر وہ زندگی کی فکروں یا عیش‌وعشرت میں مگن ہونے کی وجہ سے خدا کی خدمت میں سُست پڑ گئے ہیں۔‏ یسوع نے کہا تھا کہ یہی باتیں اُسکے چند شاگردوں کیلئے ٹھوکر کا باعث ہوں گی۔‏ (‏متی ۱۰:‏۲۸-‏۳۳؛‏ ۱۳:‏۲۰-‏۲۲؛‏ لوقا ۱۲:‏۲۲-‏۳۱؛‏ ۲۱:‏۳۴-‏۳۶‏)‏ ایسے مسیحیوں کو چاہئے کہ وہ ’‏دو خیالوں میں ڈانوانڈول رہنے‘‏ کی بجائے،‏ اپنے مخصوصیت کے وعدے کے مطابق دل‌وجان سے یہوواہ خدا کی خدمت کرنے لگیں۔‏ جی‌ہاں،‏ اُنہیں یسوع کی اس آگاہی پر عمل کرنے کی اشد ضرورت ہے کہ ’‏سرگرم ہو اور توبہ کرو۔‏‘‏—‏مکاشفہ ۳:‏۱۵-‏۱۹‏۔‏

جھوٹے مذاہب کا خاتمہ اچانک آئے گا

۱۳.‏ جب یاہو کو بادشاہ کے طور پر مسح کِیا گیا تو اسرائیل کے حالات کیسے تھے؟‏

۱۳ واقعی یہ بہت ضروری ہے کہ لوگ فوراً یہوواہ خدا کی عبادت کرنے کا فیصلہ کرکے اس پر عمل کرنے لگیں۔‏ ایسا کرنے کی اہمیت ہم اس واقعہ سے دیکھ سکتے ہیں جو کوہِ‌کرمل پر ہونے والے واقعات کے ۱۸ سال بعد ہوا تھا۔‏ اُس وقت اچانک ہی یہوواہ نے بعل کے تمام پجاریوں پر اپنا عذاب نازل کِیا۔‏ یہ الیشع نبی کے زمانے کی بات ہے جس نے ایلیاہ نبی کے بعد اُسکی خدمت کو جاری رکھا۔‏ اس زمانے میں بادشاہ اخی‌اب کا بیٹا یورام اسرائیل کی سلطنت پر حکومت کر رہا تھا اور ملکہ اِیزبل ابھی زندہ تھی۔‏ الیشع نبی نے کسی کو کہے بغیر اپنے ایک آدمی کو یاہو کے پاس بھیجا جو اسرائیلی لشکر کا سپاہ‌سالار تھا اور دریائے یردن کے پار مشرق میں رامات‌جلعاد میں دُشمنوں کا مقابلہ کر رہا تھا۔‏ وہاں پہنچ کر الیشع نبی کے آدمی نے یاہو کو بادشاہ کے طور پر مسح کِیا۔‏ اُس وقت بادشاہ یورام وہاں موجود نہیں تھا کیونکہ وہ مجدو کی وادی میں،‏ شہر یزرعیل میں اپنے زخموں کا علاج کروا رہا تھا۔‏—‏۲-‏سلاطین ۸:‏۲۹–‏۹:‏۴‏۔‏

۱۴،‏ ۱۵.‏ یہوواہ نے یاہو کو کونسا حکم دیا اور یاہو نے کیسا ردِعمل دکھایا؟‏

۱۴ یہوواہ خدا نے یاہو کو حکم دیا کہ ”‏تُو اپنے آقا اخی‌اؔب کے گھرانے کو مار ڈالنا تاکہ مَیں اپنے بندوں نبیوں کے خون کا اور [‏یہوواہ]‏ کے سب بندوں کے خون کا انتقام اؔیزبل کے ہاتھ سے لوں۔‏ کیونکہ اخی‌اؔب کا سارا گھرانا نابود ہوگا .‏ .‏ .‏ اور اؔیزبل کو یزرعیلؔ کے علاقہ میں کتّے کھائیں گے۔‏ وہاں کوئی نہ ہوگا جو اُسے دفن کرے۔‏“‏—‏۲-‏سلاطین ۹:‏۷-‏۱۰‏۔‏

۱۵ یاہو نے یہوواہ کے حکم پر عمل کرنے میں تاخیر نہ کی۔‏ وہ فوراً اپنے رتھ پر سوار ہو گیا اور اُسے یزرعیل کی طرف اُڑانے لگا۔‏ یزرعیل کے نگہبان نے دُور ہی سے اندازہ لگا لیا کہ یاہو ہی شہر کی طرف رتھ دوڑا رہا ہے اور اُس نے بادشاہ یورام کو خبر کر دی۔‏ بادشاہ یہ سُن کر یاہو سے ملنے کیلئے شہر سے نکلا۔‏ یاہو کو دیکھتے ہی بادشاہ یورام نے پوچھا کہ ”‏اَے یاؔہو خیر ہے؟‏“‏ اس پر یاہو نے جواب دیا کہ ”‏جب تک تیری ماں اؔیزبل کی زِناکاریاں اور اُسکی جادوگریاں اِس قدر ہیں تب تک کیسی خیر؟‏“‏ یہ سُن کر بادشاہ یورام اپنی جان بچانے کے لئے بھاگنے لگا لیکن یاہو نے کمان کھینچ کر یورام کے دونوں شانوں کے درمیان ایسا مارا کہ تیر اُسکے دل سے پار ہو گیا اور وہ اپنے رتھ میں گِر کر مر گیا۔‏—‏۲-‏سلاطین ۹:‏۲۰-‏۲۴‏۔‏

۱۶.‏ (‏ا)‏ ملکہ اِیزبل کے خواجہ سراؤں کو اچانک کونسا فیصلہ کرنا پڑا؟‏ (‏ب)‏ اِیزبل کے بارے میں ایلیاہ نبی کی پیشینگوئی کیسے پوری ہوئی؟‏

۱۶ اسکے بعد یاہو نے اپنا رتھ یزرعیل کے طرف دوڑایا۔‏ جب وہ شہر میں داخل ہوا تو ملکہ اِیزبل بن‌سنور کر کھڑکی سے جھانک رہی تھی۔‏ اُس نے یاہو کو دیکھ کر اُسے دھمکی دی،‏ پر یاہو نے اُسے کوئی جواب نہ دیا۔‏ اسکی بجائے اُس نے پکارا کہ ”‏میری طرف کون ہے کون؟‏“‏ یہ سُن کر دو تین خواجہ سرا کھڑکی سے اُسکی طرف جھانکنے لگے۔‏ اب اُنکی وفاداری کا امتحان لیا گیا کیونکہ یاہو نے اُنہیں حکم دیا:‏ ”‏اُسے نیچے گِرا دو۔‏“‏ کیا وہ یہوواہ خدا کے نمائندے کی بات پر عمل کرنے کو تیار تھے؟‏ اُنہوں نے فوراً ملکہ اِیزبل کو نیچے گِرا دیا جہاں یاہو نے اُسکو اپنے گھوڑوں کے پاؤں تلے روندا۔‏ اسطرح وہ عورت جس نے اسرائیل کی سلطنت میں بعل کی پوجا کو فروغ دیا تھا ختم ہو گئی۔‏ یہاں تک کہ جب لوگ اُسے دفنانے کیلئے گئے تو کتوں نے اُسکا گوشت کھا لیا تھا۔‏ اسطرح ایلیاہ نبی کی وہ پیشینگوئی بھی پوری ہوئی جو اُس نے اِیزبل کی موت کے بارے میں کی تھی۔‏—‏۲-‏سلاطین ۹:‏۳۰-‏۳۷‏۔‏

۱۷.‏ اِیزبل پر جو کچھ گزرا تھا اس سے ہم کن پیشینگوئیوں کی تکمیل کا یقین کر سکتے ہیں؟‏

۱۷ جسطرح بدچلن ملکہ اِیزبل کا خاتمہ اچانک آیا تھا بالکل اسی طرح تمام جھوٹے مذاہب کا خاتمہ بھی اچانک ہی آئے گا۔‏ اُنکی روحانی بدچلنی کی وجہ سے جھوٹے مذاہب کو بائبل میں ایک کسبی سے تشبیہ دی گئی ہے۔‏ اسکے علاوہ انکو بائبل میں ”‏بڑا شہر بابلؔ“‏ بھی کہا گیا ہے کیونکہ تمام جھوٹے مذاہب کی جڑ قدیم شہر بابل میں پائی جاتی ہے۔‏ جھوٹے مذاہب کو ختم کرنے کے بعد یہوواہ خدا ان تمام لوگوں کو بھی ختم کر دے گا جو شیطان کا ساتھ دیتے ہیں۔‏ آخرکار نئی دُنیا کا آغاز ہوگا یعنی زمین پر امن اور سلامتی کا دور شروع ہو جائے گا۔‏—‏مکاشفہ ۱۷:‏۳-‏۶؛‏ ۱۹:‏۱۹-‏۲۱؛‏ ۲۱:‏۱-‏۴‏۔‏

۱۸.‏ اِیزبل کی موت کے بعد اسرائیل کی سلطنت میں بعل کے پجاریوں پر کیا گزری؟‏

۱۸ اِیزبل کی موت کے بعد بادشاہ یاہو نے اخی‌اب کے پورے گھرانے کے علاوہ اُسکے سب بڑے بڑے آدمیوں اور دوستوں کو بھی قتل کر دیا۔‏ (‏۲-‏سلاطین ۱۰:‏۱۱‏)‏ لیکن ابھی تو اسرائیل کی سلطنت میں بہت سے لوگ بعل کی پوجا کرتے تھے۔‏ یاہو کی ’‏غیرت جو وہ یہوواہ کیلئے رکھتا تھا‘‏ سے یہ برداشت نہ ہوا۔‏ (‏۲-‏سلاطین ۱۰:‏۱۶‏)‏ اسلئے اُس نے بعل کے تمام پجاریوں کو ختم کرنے کیلئے ایک چال چلی۔‏ اُس نے خود کو بعل کے ایک پجاری کے طور پر ظاہر کِیا۔‏ پھر اُس نے پوری سلطنت میں سے بعل کے پجاریوں کو جمع کِیا تاکہ وہ بعل کے مندر میں اپنے دیوتا کیلئے ایک خاص عید منائیں۔‏ یہ مندر سامریہ میں واقع تھا اور اسے بادشاہ اخی‌اب ہی نے بنایا تھا۔‏ جب بعل کے تمام پجاری مندر میں بند ہو گئے تو یاہو کے آدمیوں نے انہیں قتل کر دیا۔‏ اسطرح ”‏یاؔہو نے بعلؔ کو اؔسرائیل کے درمیان سے نیست‌ونابود کر دیا۔‏“‏—‏۲-‏سلاطین ۱۰:‏۱۸-‏۲۸‏۔‏

۱۹.‏ یہوواہ کے وفادار خادموں کی ”‏بڑی بِھیڑ“‏ کس وقت کے انتظار میں ہے؟‏

۱۹ جی‌ہاں،‏ اسرائیل میں بعل کی پوجا کرنے والوں کا نام‌ونشان ہی مٹا دیا گیا تھا۔‏ بالکل اسی طرح آج بھی جھوٹے مذاہب کا نام‌ونشان اچانک ہی مٹا دیا جائے گا۔‏ لیکن جب یہ سب کچھ واقع ہوگا تو آپ کس کی طرف ہوں گے؟‏ کیا آپ نے دل‌وجان سے یہوواہ خدا کی خدمت کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے؟‏ توپھر آپ بھی خدا کے خادموں کی اُس ”‏بڑی بِھیڑ“‏ میں شامل ہو سکیں گے جو ”‏بڑی مصیبت“‏ میں سے زندہ بچ نکلے گی۔‏ پھر آپ خوش ہو کر اُس وقت کو یاد کریں گے جب یہوواہ خدا نے جھوٹے مذاہب یعنی ”‏اُس بڑی کسبی کا انصاف کِیا جس نے اپنی حرامکاری سے دُنیا کو خراب کِیا تھا۔‏“‏ اور آپ خدا کے باقی خادموں کیساتھ ان الفاظ سے اتفاق کریں گے:‏ ”‏ہللویاہ!‏ اِسلئے کہ [‏یہوواہ]‏ ہمارا خدا بادشاہی کرتا ہے۔‏“‏—‏مکاشفہ ۷:‏۹،‏ ۱۰،‏ ۱۴؛‏ ۱۹:‏۱،‏ ۲،‏ ۶‏۔‏

ان سوالات پر غور کریں

‏• اسرائیل کے باشندے بعل کی پوجا کیسے کرتے تھے؟‏

‏• بائبل میں کس برگشتگی کے ہونے سے آگاہ کِیا گیا تھا اور یہ پیشینگوئی کسطرح پوری ہوئی ہے؟‏

‏• جھوٹے مذاہب کیساتھ کیا ہونے والا ہے؟‏

‏• یہوواہ خدا کے عذاب سے بچنے کیلئے ہمیں کونسے اقدام اُٹھانے چاہئیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۵ پر نقشہ]‏

‏(‏تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)‏

شوکہ

افیق

خلقت

یقنعام

مجدو

تعناک

دوتین

سامریہ

عین‌دور

شونیم

عفرہ

یزرعیل

ابلیعام (‏جات رمون)‏

ترضہ

بیت‌شمس

بیت‌شان

یبیس‌جلعاد

ابیل‌محولہ

بیت‌اربیل

رامات‌جلعاد

پہاڑ

کوہِ‌کرمل

کوہِ‌تبور

مورہ

کوہستان‌جلبوعہ

‏[‏سمندر اور جھیلیں]‏

بحیرۂروم

گلیل کی جھیل

‏[‏دریا]‏

دریائےیردن

‏[‏چشمے اور کنوئیں]‏

حرود کا چشمہ

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

Based on maps copyrighted by Pictorial Archive )‎Near Eastern

History‎( Est. and Survey of Israel

‏[‏صفحہ ۲۶ پر تصویر]‏

جو لوگ خدا کے عذاب سے بچنا چاہتے ہیں اُنہیں یاہو کی طرح سرگرمی سے اُسکی عبادت کرنی چاہئے

‏[‏صفحہ ۲۹ پر تصویر]‏

باقاعدگی سے مُنادی کے کام میں حصہ لینا اور اجلاسوں پر حاضر ہونا،‏ خدا کی عبادت کرنے کے دو اہم طریقے ہیں