مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

قیدیوں کو رِہائی کی خبر سنائی جاتی ہے

قیدیوں کو رِہائی کی خبر سنائی جاتی ہے

قیدیوں کو رِہائی کی خبر سنائی جاتی ہے

جب یسوع نے زمین پر خدا کی بادشاہی کی منادی کا آغاز کِیا تو اُس نے کہا کہ وہ ”‏قیدیوں کو رِہائی“‏ دینے کیلئے بھی آیا ہے۔‏ (‏لوقا ۴:‏۱۸‏)‏ اپنے راہنما کی مثال پر عمل کرتے ہوئے سچے مسیحی ’‏سب آدمیوں‘‏ میں بادشاہی کی منادی کر رہے ہیں۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۲:‏۴‏)‏ ایسا کرنے سے نہ صرف وہ لوگوں کو روحانی قید سے آزاد کرتے ہیں بلکہ اُنکو اپنی زندگی میں بہتری لانے میں مدد بھی دیتے ہیں۔‏

آجکل خوشخبری کی منادی ایسے لوگوں میں بھی کی جا رہی ہے جو مختلف جُرائم کیلئے قیدخانوں میں بند ہیں۔‏ یوکرائن اور دوسرے ممالک میں ایسے کئی قیدی ہیں جو روحانی باتوں میں دلچسپی لے رہے ہیں۔‏ اُمید ہے کہ آپ اِس رپورٹ سے لطف اُٹھائیں گے۔‏

منشیات کی گِرفت سے آزاد

سرجے نامی ایک ۳۸ سالہ شخص نے ۲۰ سال قیدخانے میں گزارے ہیں۔‏ * اُس نے اپنی پڑھائی بھی قیدخانے میں ہی مکمل کی ہے۔‏ وہ بتاتا ہے:‏ ”‏کئی سال پہلے مجھے قتل کرنے کی سزا ملی جسے مَیں ابھی تک بھگت رہا ہوں۔‏ قیدخانے میں آ کر میرا رویہ بڑا ظالمانہ تھا اور دوسرے قیدی مجھ سے ڈرتے تھے۔‏“‏ کیا ایسا رویہ اختیار کرنے سے اُسکی قید آسان ہو گئی تھی؟‏ جی‌نہیں۔‏ کئی سالوں کے دوران سرجے کو منشیات،‏ شراب اور سگریٹ‌نوشی کی اتنی عادت پر گئی تھی کہ وہ انکا غلام بن کر رہ گیا۔‏

سرجے کے ایک ساتھی قیدی نے اُسکو بائبل کی سچائیوں کے بارے میں بتانا شروع کر دیا۔‏ سرجے کو ایسا لگا جیسے کہ اندھیرے میں اچانک ہی اُسے روشنی دِکھائی دی۔‏ صرف چند مہینوں کے اندر اندر سرجے نے اپنی بُری عادتوں سے چھٹکارا پا لیا،‏ دوسروں میں تبلیغ کرنے لگا اور پھر اُس نے بپتسمہ بھی لے لیا۔‏ اب سرجے ایک کُل‌وقتی خادم کے طور پر قیدخانے میں مصروف رہتا ہے۔‏ اُس نے ۷ دوسرے قیدیوں کیساتھ بائبل کا مطالعہ کِیا ہے جسکے نتیجے میں وہ بھی یہوواہ کے گواہ بن گئے ہیں۔‏ اِن میں سے چھ کو رِہا کر دیا گیا ہے لیکن سرجے ابھی بھی اپنی سزا کاٹ رہا ہے۔‏ اِس بات پر افسردہ ہونے کی بجائے سرجے خوش ہے کہ وہ دوسروں کو بائبل کی سچائیاں سکھانے سے اُنکو روحانی طور پر آزادی دِلا رہا ہے۔‏—‏اعمال ۲۰:‏۳۵‏۔‏

وِکٹر اُن لوگوں میں سے ایک ہے جنکے ساتھ سرجے نے بائبل کا مطالعہ کِیا تھا۔‏ وِکٹر ایک ایسا شخص تھا جو نہ صرف منشیات کے نشے میں رہتا تھا بلکہ وہ اِنکی خریدوفروخت بھی کرتا تھا۔‏ قیدخانے سے رِہا ہونے کے بعد وِکٹر نے روحانی طور پر خوب ترقی کی اور اُسے یوکرائن میں منسٹریل ٹریننگ سکول آنے کی دعوت دی گئی۔‏ اب وہ مولدیویا میں سپیشل پائنیر کی طور پر خدمت انجام دے رہا ہے۔‏ وہ کہتا ہے:‏ ”‏جب مَیں ۸ سال کا تھا تو مَیں نے سگریٹ‌نوشی شروع کر دی،‏ جب مَیں ۱۲ سال کا تھا تو مَیں نے شراب پینا شروع کر دیا اور جب مَیں ۱۴ سال کا ہوا تو مَیں نے منشیات لینے شروع کر دئے۔‏ کئی بار مَیں نے اپنی زندگی میں تبدیلی لانے کی کوشش کی لیکن ہر بار مَیں ناکام رہا۔‏ پھر ۱۹۹۵ میں مَیں اور میری بیوی نے فیصلہ کِیا کہ ہم اُن بُرے لوگوں سے دُور ہو جائیں گے جن سے میرے تعلقات تھے۔‏ لیکن ہم علاقہ چھوڑنے کا ارادہ کر ہی رہے تھے کہ ایک آدمی نے میری بیوی کو چاقو مار کر قتل کر دیا۔‏ میری زندگی بالکل سنسان ہو گئی۔‏ مَیں اس سوچ میں پڑ گیا کہ میری بیوی اب کہاں ہے؟‏ جب کوئی مرتا ہے تو اُسکے ساتھ کیا ہوتا ہے؟‏ یہ سوال مجھے ستاتے رہے لیکن مجھے کوئی جواب نہ ملا۔‏ مجھے اپنی بیوی کی کمی شدت سے محسوس ہو رہی تھی اسلئے مَیں نے زیادہ سے زیادہ منشیات لینا شروع کر دئے۔‏ ایک مرتبہ منشیات کی خریدوفروخت کرنے کیلئے مجھے گرفتار کر لیا گیا اور مجھے ۵ سال کی سزا ہوئی۔‏ قیدخانے میں سرجے نے مجھے اُن سب سوالوں کے جواب دئے جنکی مجھے کھوج تھی۔‏ اس سے پہلے مَیں نے کئی بار منشیات کی عادت کو توڑنے کی کوشش کی تھی لیکن مَیں صرف خدا کے کلام کی مدد سے ہی ایسا کرنے میں کامیاب رہا۔‏ واقعی خدا کا کلام مؤثر ہے۔‏“‏—‏عبرانیوں ۴:‏۱۲‏۔‏

سنگدل مجرموں میں تبدیلی

واسیلی نامی ایک شخص کو جنون کی حد تک کک‌باکسنگ کرنے کا شوق تھا۔‏ یہ مکابازی کی ایک ایسی قسم ہے جو مکوں کیساتھ ساتھ لات مارنے سے بھی لڑی جاتی ہے۔‏ وہ بتاتا ہے:‏ ”‏مَیں لوگوں کی اِسطرح پٹائی کرتا کہ اُن پر زخم کے نشان ہی نہیں ہوتے۔‏“‏ واسیلی لوگوں کو پیٹ کر اُنکو لوٹتا تھا۔‏ وہ آگے بتاتا ہے:‏ ”‏مجھے تین بار گرفتار کرکے قیدخانے میں ڈال دیا گیا جسکی وجہ سے میری بیوی نے مجھے طلاق دے دی۔‏ تیسری بار جب مجھے گرفتار کِیا گیا تو مجھے ۵ سال کی قید ہوئی۔‏ اِس دوران مَیں یہوواہ کے گواہوں کے رسالے وغیرہ پڑھتا رہا اور اسکے نتیجے میں مَیں نے بائبل بھی پڑھنا شروع کر دی۔‏ لیکن پھر بھی میرے ذہن پر ایک ہی جنون سوار تھا اور وہ تھا مکابازی۔‏

‏”‏مجھے بائبل پڑھتے ہوئے چھ ماہ ہو گئے تھے کہ مجھ میں تبدیلیاں آنے لگیں۔‏ اب مکابازی میں میرا دل نہیں لگتا تھا۔‏ یسعیاہ ۲:‏۴ پر غور کرتے ہوئے مَیں سوچنے لگا کہ میری زندگی نے کیسا رُخ اختیار کر لیا ہے؟‏ مَیں اس نتیجے پر پہنچا کہ اگر مَیں اپنی پوری زندگی سلاخوں پیچھے نہیں گزارنا چاہتا تو مجھے اپنی سوچ میں تبدیلی لانی ہوگی۔‏ مَیں نے مکابازی کا اپنا پورا سامان پھینک دیا اور اپنی شخصیت کو بہتر بنانے کی کوشش کرتا رہا۔‏ یہ سب میرے لئے آسان نہیں تھا لیکن خدا کے کلام پر غور کرنے اور دعا کرنے سے مجھے بہت مدد ملی۔‏ کبھی کبھی میری آنکھوں میں آنسو ہوتے اور مَیں یہوواہ خدا سے التجا کرتا کہ مکابازی کی بُری عادت کو چھوڑنے میں وہ میری مدد کرے۔‏ آخرکار مَیں کامیاب ہو گیا۔‏

‏”‏رِہا ہونے کے بعد مَیں نے اپنی بیوی سے پھر سے شادی کر لی۔‏ مَیں اب کوئلے کی کان میں کام کرتا ہوں اور اپنی بیوی کیساتھ منادی میں بڑھ‌چڑھ کر حصہ لیتا ہوں۔‏ میری یہی کوشش ہے کہ مَیں کلیسیا میں اپنی ذمہ‌داریوں کو خوب نبھاؤں۔‏“‏

یوکرائن میں میکولا نامی ایک شخص اور اُسکے دوستوں نے کئی بینک لُوٹے۔‏ اسکے نتیجے میں میکولا کو دس سال قید کی سزا ہوئی۔‏ جیل جانے سے پہلے وہ ایک بار ہی گرجاگھر میں داخل ہوا تھا اور وہ صرف اسلئے کہ وہ اُسے لُوٹنا چاہتا تھا۔‏ لیکن اُس موقعے پر وہ ناکام رہا۔‏ اُس ایک بار چرچ جانے کے بعد میکولا کو لگا کہ بائبل میں پادریوں،‏ موم‌بتیوں اور مذہبی تہواروں کے ذکر کے سوا اَور کچھ نہیں ہے۔‏ لیکن پھر بھی اُس نے بائبل پڑھنا شروع کر دیا۔‏ وہ بتاتا ہے:‏ ”‏مجھے آج تک نہیں پتا کہ مَیں ایسا کیوں کرنے لگا۔‏ مجھے اِس بات پر حیرت ہوئی کہ مَیں نے بائبل کے بارے میں جو کچھ سوچا تھا وہ بالکل غلط تھا۔‏“‏ پھر میکولا نے یہوواہ کے گواہوں کیساتھ بائبل کا مطالعہ کرنا شروع کر دیا اور ۱۹۹۹ میں اُس نے بپتسمہ لے لیا۔‏ اب میکولا کلیسیا میں خدمتگزار خادم کے طور پر خدمت انجام دیتا ہے۔‏ اُسے دیکھ کر کوئی بھی نہیں مانے گا کہ ایک زمانے میں وہ ایک ڈاکو ہوا کرتا تھا۔‏

ولڈیمیر نامی ایک شخص کو موت کی سزا سنائی گئی تھی۔‏ اُس نے خدا سے دعا کی کہ اگر وہ موت کی سزا سے کسی طرح بھی بچ گیا تو وہ زندگی‌بھر اُسکی خدمت کرے گا۔‏ اِس دوران قانون میں تبدیلی آنے کی وجہ سے ولڈیمیر کو موت کی بجائے عمرقید کی سزا ہوئی۔‏ اپنے وعدے کو پورا کرنے کیلئے ولڈیمیر نے سچے مذہب کی کھوج لگانا شروع کر دی۔‏ وہ خط کے ذریعے ایک چرچ سے باقاعدہ مذہبی تعلیم لیتا اور اُس نے اس سلسلے میں ایک سند بھی حاصل کی۔‏ اِسکے باوجود ولڈیمیر اپنی روحانی پیاس نہ بجھا سکا۔‏

جیل کے کُتب‌خانے میں ولڈیمیر کو مینارِنگہبانی اور جاگو!‏ کے رسالے ملے۔‏ اِن رسالوں کو پڑھنے کے بعد اُس نے یوکرائن میں یہوواہ کے گواہوں کے دفتر کو ایک خط لکھا جس میں اُس نے درخواست کی کہ اُس سے ملاقات کرنے کیلئے کسی کو بھیجا جائے۔‏ جب اُس علاقے کے بھائیوں نے اُس سے ملاقات کی تو اُنہوں نے دیکھا کہ ولڈیمیر نہ صرف دوسرے قیدیوں میں تبلیغ کر رہا ہے بلکہ یہ بھی کہ وہ خود کو یہوواہ کا ایک گواہ سمجھتا ہے۔‏ بھائیوں کی مدد سے ولڈیمیر بادشاہتی مُناد کے طور پر خدمت کرنے لگا۔‏ اِس مضمون کے لکھے جانے کے وقت ولڈیمیر سمیت ۷ اَور شخص بپتسمہ لینے کا انتظار کر رہے تھے۔‏ البتہ تبلیغ کرنے کے سلسلے میں ان لوگوں کو ایک مشکل کا سامنا ہے۔‏ یوکرائن میں جن لوگوں کو عمرقید کی سزا ہوتی ہے اُنکو اپنے ہم‌مذہبوں کیساتھ قید کِیا جاتا ہے۔‏ اسکا مطلب ہے کہ ولڈیمیر اور اسکے ساتھی ایک ہی کوٹھری میں قید ہیں۔‏ توپھر وہ اپنے تبلیغی کام کو کیسے جاری رکھ سکتے ہیں؟‏ وہ قیدخانے کے سپاہیوں سے خدا کے کلام کے بارے میں بات‌چیت کرنے کے علاوہ لوگوں کو خط بھیج کر اُن تک خدا کا پیغام پہنچاتے ہیں۔‏

نزر نامی ایک شخص یوکرائن سے چیک ریپبلک منتقل ہونے کے بعد وہاں چوروں کے ایک گروہ میں شامل ہو گیا۔‏ ایک مرتبہ اُسے گرفتار کر لیا گیا اور اُسے ساڑھے تین سال کی سزا ہوئی۔‏ اِس دوران یہوواہ کے گواہ اُس سے ملاقات کرنے کیلئے آئے۔‏ اُس نے یہوواہ کے گواہوں سے خدا کے کلام کی سچائی سیکھی اور قید سے رِہا ہونے کے بعد نیکی کی راہ اختیار کر لی۔‏ قیدخانے کے ایک سپاہی نے دوسرے قیدیوں سے کہا:‏ ”‏اگر تُم بھی نزر کی طرح بن جاتے تو مَیں اس نوکری سے آخرکار چھٹکارا پا کر کوئی اَور نوکری کر سکتا۔‏“‏ ایک اَور سپاہی کا کہنا ہے:‏ ”‏یہوواہ کے گواہ واقعی کمال کر دکھاتے ہیں۔‏ قیدخانے میں آتا تو ایک مجرم ہے لیکن اُنکی مدد سے مجرم یہاں سے ایک نیک شخص بن کر رخصت ہوتا ہے۔‏“‏ اب نزر واپس یوکرائن لوٹ گیا ہے۔‏ وہ بڑھئی کا کام کرتا ہے اور اپنی بیوی کیساتھ کُل‌وقتی خدمت کر رہا ہے۔‏ وہ بہت شکرگزار ہے کہ یہوواہ کے گواہ قیدخانے میں اُس سے ملنے کیلئے آئے تھے۔‏

‏”‏ہم اُنکے بہت شکرگزار ہیں“‏

یہوواہ کے گواہوں کے کام کی قدر صرف قیدی ہی نہیں کرتے۔‏ پولینڈ کے قیدخانوں کے ایک نمائندے نے کہا:‏ ”‏ہم اُنکے بہت شکرگزار ہیں۔‏ کئی قیدیوں کی زندگی میں مایوسی کے سوا اَور کچھ بھی نہ تھا۔‏ شاید ہی کوئی شخص اُنکے ساتھ انسانیت سے پیش آیا ہو۔‏ .‏ .‏ .‏ [‏یہوواہ کے گواہوں]‏ کا کام ہمارے لئے بیش‌قیمت ثابت ہوا ہے کیونکہ ہمارے پاس کم ہی لوگ ہیں جو قیدیوں کی مدد کرتے ہیں۔‏“‏

ایک اَور قیدخانے کے سپاہی نے پولینڈ کے یہوواہ کے گواہوں کے برانچ دفتر کو ایک خط لکھ کر اُن سے درخواست کی کہ وہ اُسکے قیدخانے کے قیدیوں سے ملنے کیلئے زیادہ وقت صرف کریں۔‏ کیوں؟‏ وہ کہتا ہے:‏ ”‏اگر یہوواہ کے گواہ یہاں آ کر قیدیوں کیساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزاریں گے تو ہو سکتا ہے کہ قیدی اچھی خوبیاں پیدا کرنے میں کامیاب رہیں اور آپس میں لڑائی‌جھگڑا کرنا چھوڑ دیں۔‏“‏

یوکرائن کے ایک اخبار کے مطابق ایک قیدی نے افسردگی کی وجہ سے خودکشی کرنے کی کوشش کی تھی۔‏ پھر یہوواہ کے گواہوں نے اُسکی مدد کی۔‏ اخبار نے اُسکے بارے میں رپورٹ کرتے ہوئے بتایا:‏ ”‏اب یہ شخص آہستہ آہستہ سنبھل رہا ہے۔‏ وہ قیدخانے کے قواعد کے مطابق چلتا ہے اور دوسرے قیدیوں کیلئے اچھی مثال قائم کر رہا ہے۔‏“‏

رِہائی کے بعد

ایک قیدی کے رِہا ہونے کے بعد بھی یہوواہ کے گواہ اُسکی مدد کرتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر برِگٹی اور ریناٹے نامی دو یہوواہ کی گواہ ایسی عورتوں کی مدد کرتی ہیں جو قید سے رِہا ہو گئی ہیں۔‏ اُن دونوں کے بارے میں ایک جرمن اخبار نے یہ رپورٹ لکھی:‏ ”‏وہ قیدیوں کی رِہائی کے بعد،‏ تین سے پانچ ماہ تک اُنکی مدد کرتی ہیں۔‏ وہ اُنکو ایک بامقصد زندگی گزارنے کی راہ دکھاتی ہیں۔‏ .‏ .‏ .‏ حکومت برِگٹی اور ریناٹے کی رضاکارانہ محنت کی بہت قدر کرتی ہے۔‏ وہ قیدخانے کے سپاہیوں کیساتھ بھرپور تعاون کرتی ہیں۔‏“‏ اسطرح کی مدد ملنے سے کئی عورتوں نے یہوواہ خدا کی خدمت کرنا شروع کر دی ہے۔‏

قیدخانے کے سپاہیوں نے بھی یہوواہ کے گواہوں کی تبلیغ سے فائدہ حاصل کِیا ہے۔‏ مثال کے طور پر رومن نامی ایک شخص یوکرائن کی فوج میں میجر کا عہدہ رکھتا تھا اور وہ قیدخانے کا ماہرِنفسیات بھی تھا۔‏ جب یہوواہ کے گواہوں نے اُسکے گھر پر اُس سے ملاقات کی تو اُس نے اُنکے ساتھ بائبل کا مطالعہ کرنا شروع کر دیا۔‏ پھر اُسکو پتا چلا کہ یہوواہ کے گواہوں کو اُسکے قیدخانے میں قیدیوں سے ملنے کی اجازت نہیں ہے۔‏ اسلئے اُس نے قیدخانے کے صدر سے اجازت لی اور وہ قیدیوں کی مدد کرتے وقت خدا کا کلام استعمال کرنا شروع کر دیا۔‏ تقریباً دس قیدیوں نے بائبل میں دلچسپی ظاہر کی۔‏ رومن اپنے بائبل مطالعہ کے دوران جو کچھ سیکھتا،‏ قیدیوں کو بتاتا اور اسکے بہت اچھے نتائج نکلے۔‏ رِہا ہونے کے بعد کئی قیدیوں نے روحانی طور پر ترقی کی اور بپتسمہ لے لیا۔‏ ان قیدیوں میں خدا کے کلام کے اثر کو دیکھ کر رومن نے بھی خدا کی خدمت کرنے کے بارے میں سنجیدگی سے سوچا۔‏ اُس نے اپنے فوجی عہدے کو چھوڑ دیا اور خدا کی خدمت کرنے میں مصروف ہو گیا۔‏ اب وہ ایک ایسے شخص کیساتھ تبلیغ میں حصہ لیتا ہے جو ایک قیدی رہ چکا ہے۔‏

ایک قیدی یوں لکھتا ہے:‏ ”‏یہاں بائبل کا اور اس پر مبنی رسالے اور کتابوں کا مطالعہ کرنا ہمارے لئے خوراک کے برابر ہے۔‏“‏ اِس سے ہمیں اندازہ ہوتا ہے کہ قیدخانوں میں بائبل پر مبنی رسالے اور کتابوں کی کتنی ضرورت ہے۔‏ یوکرائن کی ایک کلیسیا اپنے علاقے کے قیدخانے کے بارے میں بتاتی ہے:‏ ”‏وہاں کی انتظامیہ ہمارے رسالے اور کتابوں کیلئے بہت شکرگزار ہے۔‏ ہم مینارِنگہبانی اور جاگو!‏ کے ہر شمارے کی ۶۰ کاپیاں قیدخانے پہنچا دیتے ہیں۔‏“‏ ایک اَور کلیسیا لکھتی ہے:‏ ”‏ہم ایک ایسے قیدخانے کو رسالے وغیرہ مہیا کرتے ہیں جس میں ۲۰ چھوٹے چھوٹے کُتب‌خانے ہیں۔‏ ان کُتب‌خانوں کیلئے ہم نے رسالوں اور کتابوں سے بھری ہوئی ۲۰ پیٹیاں بھیجی ہیں۔‏“‏ ایک دوسرے قیدخانے میں سپاہی ہمارے رسالوں کو کُتب‌خانے میں رکھ لیتے ہیں تاکہ قیدی ہر شمارے کو پڑھ کر اس سے فائدہ حاصل کر سکیں۔‏

سن ۲۰۰۲ میں یوکرائن کے برانچ دفتر نے ایک ایسے شعبے کا آغاز کِیا جو قیدیوں کے خطوں کا جواب دیتا ہے۔‏ اِس شعبے نے ۱۲۰ قیدخانوں سے رابطہ کِیا ہے اور اُنکی مدد کرنے کی ذمہ‌داری مختلف کلیسیاؤں کو سونپی ہے۔‏ ہر مہینے تقریباً ۵۰ خط موصول ہوتے ہیں جن میں یا تو رسالوں کی یا پھر ملاقات کی درخواست کی جاتی ہے۔‏ برانچ دفتر پہلے تو ایک قیدخانے کو رسالے اور کتابیں وغیرہ بھیجتا ہے اور پھر ایسے بھائیوں کا انتظام کِیا جاتا ہے جو وہاں کے قیدیوں سے ملاقات کر سکیں۔‏

پولس رسول نے مسیحیوں سے کہا تھا کہ ’‏قیدیوں کو یاد رکھو۔‏‘‏ (‏عبرانیوں ۱۳:‏۳‏)‏ وہ اُنکے بارے میں بات کر رہا تھا جو اپنے ایمان پر قائم رہنے کی وجہ سے قید تھے۔‏ آج یہوواہ کے گواہ اُن سب کی مدد کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو قیدخانوں میں بند ہیں۔‏ وہ اپنی تبلیغ کے ذریعے ”‏قیدیوں کو رِہائی“‏ کی خوشخبری لاتے ہیں۔‏—‏لوقا ۴:‏۱۸‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 5 بعض نام تبدیل کر دئے گئے ہیں۔‏

‏[‏صفحہ ۹ پر تصویر]‏

یوکرائن میں ایک قیدخانے کی دیوار

‏[‏صفحہ ۱۰ پر تصویر]‏

میکولا

‏[‏صفحہ ۱۰ پر تصویر]‏

واسیلی اور اُسکی بیوی اِرینا

‏[‏صفحہ ۱۰ پر تصویر]‏

وِکٹر