میکسیکو کے چینی لوگوں میں تبلیغ
میکسیکو کے چینی لوگوں میں تبلیغ
”ان دنوں میں یوں ہوگا کہ قوموں کی مختلف زبانوں کے دس آدمی ایک یہودی مرد کا دامن پکڑیں گے۔ ہاں پکڑیں گے۔ اور کہیں گے کہ ہم تمہارے ساتھ چلیں گے کیونکہ ہم نے سنا ہے کہ خدا تمہارے ساتھ ہے۔“ (زکریاہ ۸:۲۳، کیتھولک ورشن) یہ پیشینگوئی ہمارے زمانے میں دُنیابھر میں پوری ہو رہی ہے۔ ایسے لوگ جو ’قوموں کی مختلف زبانیں‘ بولتے ہیں وہ روحانی اسرائیل یعنی خدا کے ممسوح بندوں کا ساتھ دے کر یہوواہ خدا کی عبادت کر رہے ہیں۔ یہوواہ کے گواہوں پر اس پیشینگوئی کی تکمیل کا گہرا اثر پڑ رہا ہے۔ ان میں سے بہت سے افراد دوسروں تک خدا کا پیغام پہنچانے کی خاطر ایک نئی زبان سیکھ رہے ہیں۔
یہ بات مُلک میکسیکو میں بھی دیکھی گئی ہے۔ وہاں تقریباً ۰۰۰،۳۰ چینی لوگ رہتے ہیں۔ سن ۲۰۰۳ میں جب میکسیکو کے دارالحکومت میں یہوواہ کے گواہ مسیح کی موت کی یادگار منانے کیلئے جمع ہوئے تو اُنکے ساتھ ۱۵ چینی لوگ بھی حاضر ہوئے۔ تب یہوواہ کے گواہ اس بات کو جان گئے کہ میکسیکو میں رہنے والے بہتیرے چینی لوگ خدا کے پیغام میں دلچسپی لیتے ہیں۔ البتہ زبان کے مسئلے کی وجہ سے انکے ساتھ باتچیت کرنا مشکل ثابت ہوا۔ لہٰذا ایک ایسی کلاس کا انتظام کِیا گیا جس میں ۲۵ گواہوں کو چینی زبان سکھائی گئی۔ تین مہینوں کے اندر اندر وہ کچھ ایسے جملے سیکھ گئے جو بائبل پر باتچیت کرنے کیلئے اُنکے بہت کام آئے۔ آخری کلاس کے دوران ایک چینی اہلکار نے ایک تقریر پیش کی۔ اُنہوں نے کہا کہ چینی آبادی گواہوں کی ان کوششوں کی بہت قدر کرتی ہے۔ ایک چینی ادارے نے کلاس کے تین طالبعلموں کو چینی زبان سیکھنے کی اسکالرشپ پیش کی۔
مشق کے طور پر طالبعلم بازاروں میں چینی دُکانداروں سے باتچیت کرنے گئے۔ طالبعلموں نے جو جملے کلاس میں سیکھے تھے وہ اُنکو اپنی تبلیغ میں فوراً استعمال کرتے۔ ان کوششوں کے نتیجے میں ۲۱ چینی لوگ بائبل کے بارے میں سیکھنے کیلئے رضامند ہو گئے۔ کتابچہ خدا ہم سے کیا تقاضا کرتا ہے؟ گواہوں کے بہت کام آیا کیونکہ یہ انگریزی حروف میں لکھی گئی چینی زبان میں دستیاب ہے۔
شروع شروع میں گواہوں کو چینی زبان کا کم ہی علم تھا، تو پھر وہ ایک چینی شخص کو خدا کی تعلیم کیسے دلا سکتے تھے؟ وہ کتابچے میں سے ایک پیراگراف پر اشارہ کرکے کہتے: ”قِنگ دُو“ جسکا مطلب ہے ”اِسکو پڑھئے گا۔“ پھر وہ پیراگراف کے نیچے دئے گئے سوال پر اشارہ کرتے۔ چینی شخص کے جواب دینے پر گواہ کہتا: ”شے شے“ اور ”ہیں ہاؤ“ جسکا مطلب ”شکریہ“ اور ”شاباش“ ہے۔
ایک عورت جو ایک مسیحی فرقے سے تعلق رکھتی ہے، اُس نے اسی طریقے سے یہوواہ کی ایک گواہ سے بائبل کے بارے میں سیکھنا شروع کر دیا۔ تین ملاقاتوں کے بعد بھی اُس گواہ کو یقین نہیں تھا کہ عورت کو اُسکی باتیں سمجھ میں آ رہی ہیں۔ لہٰذا وہ ایک ایسے گواہ کیساتھ عورت کے پاس گئی جسکی مادری
زبان چینی ہے۔ اس گواہ نے عورت سے پوچھا کہ ”آپ نے جو کچھ سیکھا ہے، کیا آپ اسکے بارے میں کوئی سوال پوچھنا چاہتی ہیں؟“ اس پر عورت نے کہا: ”اگر مَیں بپتسمہ لینا چاہتی ہوں تو کیا مجھے تیرنا سیکھنا پڑے گا؟“چینی زبان میں باقاعدہ اجلاس منعقد ہونے لگے۔ ان پر عموماً ۲۳ میکسیکن گواہوں کے علاوہ ۹ چینی شخص بھی حاضر ہوتے۔ ان میں ایک چینی ڈاکٹر بھی شامل تھا جس نے اپنی ایک مریضہ سے مینارِنگہبانی اور جاگو! کے رسالے حاصل کئے تھے، مگر یہ رسالے ہسپانوی زبان میں تھے۔ ڈاکٹر ہسپانوی زبان کو پڑھ نہیں سکتا تھا۔ اسلئے اُس نے کسی سے درخواست کی کہ میرے لئے ان رسالوں میں سے چند جملوں کا ترجمہ کر دیجئے۔ ان چند ہی جملوں سے ڈاکٹر کو پتا چلا کہ یہ رسالے خدا کے کلام کی وضاحت کرتے ہیں۔ لہٰذا اُس نے اپنی مریضہ سے چینی زبان کے رسالوں کی درخواست کی۔ مریضہ نے یہ درخواست پوری کی۔ اسکے علاوہ یہوواہ کے گواہوں کے برانچ دفتر نے اس ڈاکٹر کے پاس ایک ایسا گواہ بھیجا جسے چینی زبان آتی ہے۔ ملاقات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ چین میں ڈاکٹر کی ماں کے پاس بائبل تھی اور ڈاکٹر اسے شوق سے پڑھتا تھا۔ جب وہ میکسیکو جانے والا تھا تو اُسکی ماں نے اُسے یہ ہدایت دی کہ بائبل پڑھنا کبھی نہ چھوڑنا۔ میکسیکو پہنچ کر اُس نے دُعا کی کہ اُسے کوئی نہ کوئی مل جائے جو اُسے خدا کے بارے میں تعلیم دے سکے۔ جب ڈاکٹر کی ملاقات اُس گواہ سے ہوئی تو اُس نے خوش ہو کر کہا: ”خدا نے میری دُعا سُن لی ہے۔“
چینی زبان کے اجلاسوں پر ایک خاندان بھی حاضر ہوتا تھا۔ اُنہوں نے ایک میکسیکن عورت کے گھر میں کمرے کرائے پر لئے تھے۔ یہ عورت یہوواہ کے گواہوں سے خدا کے کلام کے بارے میں سیکھ رہی تھی۔ جب بھی یہوواہ کی ایک گواہ اُسکے پاس آتی تو یہ خاندان بھی اُسکی باتیں غور سے سنتا حالانکہ اُن لوگوں کو ہسپانوی زبان پوری طرح سمجھ میں نہیں آتی تھی۔ کچھ عرصہ کے بعد اس خاندان نے چینی کتابوں اور رسالوں کی درخواست کی۔ اسکے نتیجے میں اُنہیں چینی زبان میں خدا کی تعلیم دینے کا بندوبست کِیا گیا۔ جلد ہی وہ سیکھی ہوئی باتوں کو دوسرے چینی لوگوں کو بتانے کی خواہش رکھنے لگے۔ اُنکے دل میں خدا کی خدمت کرنے کی خواہش پیدا ہو گئی تھی۔
چینی ایک بہت ہی مشکل زبان ہے۔ پھربھی میکسیکو کے علاوہ دُنیا کے دوسرے ملکوں میں بھی ایسے یہوواہ کے گواہ ہیں جو اسے سیکھ رہے ہیں۔ لوگ چاہے کوئی سی زبان بھی بولیں، یہوواہ خدا کی مدد سے وہ اُسکی مرضی جان لیتے ہیں۔
[صفحہ ۱۷ پر تصویر]
چینی زبان کی کلاس
[صفحہ ۱۸ پر تصویر]
چینی عورت ایک میکسیکن گواہ سے بائبل میں سے سچائیاں سیکھ رہی ہے
[صفحہ ۱۸ پر تصویر]
یہوواہ کے گواہ چینی لوگوں سے خدا کے بارے میں باتچیت کر رہے ہیں