کیا آپ کو یاد ہے؟
کیا آپ کو یاد ہے؟
آپ نے ”مینارِنگہبانی“ کے پچھلے چند شماروں کو ضرور شوق سے پڑھا ہوگا۔ کیا آپ نیچے دئے گئے سوالوں کے جواب دے سکتے ہیں؟
• آدم کے گُناہ کا داغ اُسکی اولاد پر کیسے لگ گیا؟
آدم کی اولاد نے گُناہ کا داغ ورثے میں پایا تھا۔ جسطرح بچوں کو اپنے ماںباپ سے ایک موروثی بیماری لگ سکتی ہے اسی طرح آدم کے گُناہ کا داغ ایک بیماری کی مانند ہم پر لگ گیا ہے۔—۱۵/۸، صفحہ ۵۔
• ہمارے زمانے میں تشدد میں اضافہ کیوں ہو رہا ہے؟
شیطان ہمیں یہوواہ خدا سے دُور کرنا چاہتا ہے۔ اسلئے وہ ہمارے دلوں میں تشدد کا جذبہ پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ ایسا کرنے کیلئے وہ فلموں اور موسیقی کے علاوہ ایسے کمپیوٹر گیمز بھی استعمال کرتا ہے جو کھیلنے والوں کو خیالی طور پر ظلم یا قتل کرنے کیلئے اُبھارتے ہیں۔ اس وجہ سے ہمارے دَور میں تشدد میں اضافہ ہو رہا ہے۔—۱/۹، صفحہ ۲۹۔
• پُنطیُس پیلاطُس کون تھا؟
وہ روم کے درمیانے درجے کی ایک ذات سے تعلق رکھتا تھا اور شاید فوجی آفیسر بھی رہا تھا۔ سن ۲۶ عیسوی میں رومی قیصر تبریس نے اُسے صوبۂیہودیہ کا حاکم بنایا۔ جب یہودی سردارکاہنوں نے یسوع مسیح پر سخت الزامات لگائے تو پیلاطُس نے بِھیڑ کو خوش کرنے کی خاطر یسوع کو سزائےموت سنا دی۔—۱۵/۹، صفحہ ۱۰-۱۲۔
• متی ۲۴:۳ میں جس نشان کا ذکر ہوا ہے، یہ کیا ہے؟
اس نشان کے کئی پہلو ہیں جو مل کر یسوع کے ”آنے“ اور ”دُنیا کے آخر ہونے“ کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ اس نشان میں جنگیں، کال، وبائیں اور زلزلے شامل ہیں۔—۱/۱۰، صفحہ ۴، ۵۔
• پہلی صدی میں یہودی برادریاں کہاں کہاں آباد تھیں؟
پہلی صدی عیسوی میں یہودیہ کے علاوہ دُنیابھر میں یہودی آبادیاں پائی جاتی تھیں، خاص طور پر سُوریہ، ایشیائےکوچک، بابل اور مصر میں۔ یورپ کے کئی علاقوں میں بھی یہودی برادریاں آباد تھیں۔—۱۵/۱۰، صفحہ ۱۲-۱۵۔
• اگر ایک مسیحی ایسی ملازمت قبول کرے جس میں اُسے بندوق یا کسی قسم کا ہتھیار اُٹھانا پڑے تو کیا وہ صاف ضمیر رکھ سکتا ہے؟
ایسی ملازمت قبول کرنا ہر مسیحی کا ذاتی فیصلہ ہے۔ لیکن ہو سکتا ہے کہ وہ ایسی نوکری میں ہتھیار کو استعمال کرکے کسی کو مار ڈالے۔ اسطرح وہ خدا کی نظروں میں خونی بن جاتا ہے۔ اسکے علاوہ وہ خود بھی کسی مجرم کا نشانہ بن کر زخمی یا پھر قتل ہو سکتا ہے۔ بہرحال ایسا مسیحی جو نوکری میں ہتھیار اُٹھاتا ہے، اُسے کلیسیا میں کوئی ذمہداری نہیں دی جائے گی۔ (۱-تیمتھیس ۳:۳، ۱۰) —۱/۱۱، صفحہ ۳۱۔
• لفظ ”ہرمجدون“ کا مطلب ”کوہِمجدو“ ہے۔ کیا ہم اس سے یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ خدا کے روزِعظیم کی لڑائی مُلک اسرائیل کے ایک پہاڑ کے نزدیک لڑی جائے گی؟
جینہیں۔ مجدو کے علاقے میں کوئی پہاڑ نہیں بلکہ محض ایک چھوٹا سا ٹیلا پایا جاتا ہے۔ اُس علاقے میں ’ساری دُنیا کے بادشاہوں‘ اور انکے لشکروں کے جمع ہونے کی گنجائش نہیں ہے۔ خدا کے روزِعظیم کی لڑائی پوری دُنیا میں لڑی جائے گی۔ خدا اس لڑائی میں جنگوں کو ہمیشہ کیلئے ختم کر دے گا۔ (مکاشفہ ۱۶:۱۴، ۱۶؛ ۱۹:۱۹؛ زبور ۴۶:۸، ۹) —۱/۱۲، صفحہ ۴-۷۔