مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏”‏باموقع بات کیا خوب ہے!‏“‏

‏”‏باموقع بات کیا خوب ہے!‏“‏

‏”‏باموقع بات کیا خوب ہے!‏“‏

یہوواہ کے گواہوں کی ایک روزہ اسمبلی پر کیم نے اپنی ڈھائی سالہ بچی کیساتھ پروگرام کو توجہ سے سننے اور نوٹس لینے کی بھرپور کوشش کی۔‏ پروگرام کے اختتام پر ایک بہن نے جو اُسی قطار میں بیٹھی تھی کیم کی طرف دیکھ کر اُسکی اور اُسکے شوہر کی بہت تعریف کی اور کہا کہ آپ دونوں نے پروگرام کے دوران اپنی بیٹی کی اچھی طرح دیکھ‌بھال کی ہے۔‏ اس تعریف نے کیم کو اسقدر متاثر کِیا کہ کئی سال بعد اب بھی وہ کہتی ہے:‏ ”‏جب مَیں اجلاسوں پر تھکن محسوس کرتی ہوں تو مجھے بہن کے الفاظ خاص طور پر بہت یاد آتے ہیں۔‏ اُسکے شفقت‌بھرے الفاظ آج بھی اپنی بیٹی کی تربیت کرتے رہنے کیلئے ہماری حوصلہ‌افزائی کرتے ہیں۔‏“‏ واقعی،‏ باموقع باتیں کسی شخص کو حوصلہ بخش سکتی ہیں۔‏ بائبل بیان کرتی ہے:‏ ”‏باموقع بات کیا خوب ہے!‏“‏—‏امثال ۱۵:‏۲۳‏۔‏

تاہم،‏ بعض کیلئے دوسروں کی تعریف کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔‏ بعض‌اوقات اپنی کمزوریوں کی بابت حد سے زیادہ حساس ہونا بھی ہمارے لئے دوسروں کی تعریف کرنا مشکل بنا سکتا ہے۔‏ ایک یہوواہ کے گواہ نے بیان کِیا:‏ ”‏میرے لئے دوسروں کی تعریف کرنا ایسا ہے جیسے مَیں کسی نرم جگہ پر کھڑا ہوں۔‏ جتنی زیادہ مَیں دوسروں کی تعریف کرتا ہوں مجھے اپنا آپ اُتنا ہی کمتر محسوس ہوتا ہے۔‏“‏ شرمیلاپن،‏ عزتِ‌نفس کی کمی اور غلط سمجھے جانے کا خوف ایسے عناصر ہیں جو دوسروں کی تعریف کرنا مشکل بنا سکتے ہیں۔‏ اسکے علاوہ،‏ اگر ہماری پرورش ایسے ماحول میں ہوئی ہے جہاں ایک دوسرے کی کم ہی تعریف کی جاتی ہے تو ایسی صورت میں بھی دوسروں کی تعریف کرنا مشکل ہوتا ہے۔‏

تاہم،‏ ہمارا اس بات سے واقف ہونا ہمیں موقع کی مناسبت سے تعریف کرنے کی تحریک دے سکتا ہے کہ ہمارے چند میٹھے بول نہ صرف اُس شخص پر اچھا اثر ڈال سکتے ہیں جسکی تعریف کی جا رہی ہے بلکہ تعریف کرنے والے کیلئے بھی مفید ہو سکتے ہیں۔‏ (‏امثال ۳:‏۲۷‏)‏ ایسا کرنے کے کونسے مثبت اثرات ہیں؟‏ آئیے ان میں سے چند ایک پر مختصراً غور کریں۔‏

مثبت اثرات

موزوں تعریف دوسروں میں اعتماد پیدا کر سکتی ہے۔‏ ایک مسیحی بیوی ایلین بیان کرتی ہے،‏ ”‏جب لوگ میری تعریف کرتے ہیں تو مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے اُنہیں مجھ پر اعتماد ہے۔‏“‏ جی‌ہاں،‏ جب کسی ایسے شخص کی تعریف کی جاتی ہے جس میں اعتماد کی کمی ہے تو اُسکے اندر مشکلات کا مقابلہ کرنے کا حوصلہ پیدا ہو سکتا ہے اور اس سے اُسے خوشی حاصل ہوتی ہے۔‏ تعریف کے مستحق نوجوان اس سے خاص طور پر فائدہ اُٹھاتے ہیں۔‏ اپنے ہی منفی احساسات سے بےحوصلہ ہو جانے والی ایک نوعمر لڑکی بیان کرتی ہے:‏ ”‏مَیں یہوواہ کو خوش کرنے کی ہمیشہ پوری کوشش کرتی ہوں لیکن بعض‌اوقات مجھے محسوس ہوتا ہے کہ مَیں خواہ کچھ بھی کر لوں میرے لئے یہوواہ کو خوش کرنا ممکن نہیں۔‏ لیکن جب کوئی میری تعریف کرتا ہے تو مَیں دل ہی دل میں بہت خوش ہوتی ہوں۔‏“‏ واقعی،‏ بائبل کی یہ مثل بالکل سچ ہے کہ ”‏باموقع باتیں روپہلی ٹوکریوں میں سونے کے سیب ہیں۔‏“‏—‏امثال ۲۵:‏۱۱‏۔‏

تعریف ایک شخص میں تحریک اور حوصلہ پیدا کر سکتی ہے۔‏ ایک کُل‌وقتی خادم نے بیان کِیا:‏ ”‏تعریف مجھے سخت محنت کرنے اور اپنی خدمت میں بہتری لانے کی تحریک دیتی ہے۔‏“‏ دو بچوں کی ماں نے مشاہدہ کِیا کہ جب کلیسیا کے بہن‌بھائی اُسکے بچوں کی اجلاسوں پر جواب دینے کیلئے تعریف کرتے اور اُنہیں شاباش دیتے ہیں تو وہ اَور زیادہ جواب دینا چاہتے ہیں۔‏ جی‌ہاں،‏ تعریف مسیحی نوجوانوں کو ترقی کرنے کی تحریک دے سکتی ہے۔‏ درحقیقت،‏ ہم سب کو اس یقین‌دہانی کی ضرورت ہوتی ہے کہ دوسرے ہم سے پیار کرتے اور ہماری قدر کرتے ہیں۔‏ ذہنی اور جذباتی دباؤ سے بھری اس دُنیا میں ہم حوصلہ‌شکنی اور افسردگی کا شکار ہو سکتے ہیں۔‏ ایک مسیحی بزرگ نے بیان کِیا:‏ ”‏جب کبھی مَیں بےحوصلہ ہوتا ہوں تو تعریف میرے لئے ایسے ہوتی ہے جیسے مجھے میری دُعاؤں کا جواب مل گیا ہو۔‏“‏ اسی طرح ایلین بھی کہتی ہے،‏ ”‏بعض‌اوقات مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے بہن‌بھائیوں کے اظہارات کے ذریعے یہوواہ میری تعریف کر رہا ہے۔‏“‏

تعریف اپنائیت کا احساس پیدا کر سکتی ہے۔‏ حقیقی تعریف نہ صرف دوسروں کیلئے فکرمندی کو ظاہر کرتی ہے بلکہ محبت،‏ تحفظ اور قدردانی کے خوشگوار ماحول کو فروغ دیتی ہے۔‏ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم اپنے مسیحی بہن‌بھائیوں سے حقیقی محبت رکھتے اور اُنکی قدر کرتے ہیں۔‏ جوسی نامی ایک ماں بیان کرتی ہے:‏ ”‏جب مَیں نے بائبل سچائی سیکھی اُس وقت میرا خاندان مذہبی لحاظ سے منقسم تھا۔‏ لہٰذا،‏ روحانی طور پر پُختہ بہن‌بھائیوں کی حوصلہ‌افزائی نے مجھے سچائی میں قائم رہنے کے قابل بنایا۔‏“‏ واقعی،‏ ”‏ہم آپس میں ایک دوسرے کے عضو ہیں۔‏“‏—‏افسیوں ۴:‏۲۵‏۔‏

تعریف کرنے کی خواہش ہمیں دوسروں میں اچھائی دیکھنے میں مدد دیتی ہے۔‏ ہم دوسروں کی خامیوں پر نظر کرنے کی بجائے اُنکی خوبیوں پر غور کرتے ہیں۔‏ ڈیوڈ نامی ایک مسیحی بزرگ نے بیان کِیا:‏ ”‏دوسروں کے کام کی قدر کرنا ہمیں اکثروبیشتر اُنکی تعریف کرنے میں مدد دے گا۔‏“‏ یہ یاد رکھنا کہ یہوواہ خدا اور اُسکا بیٹا ناکامل انسانوں کی تعریف کرنے میں کتنی فیاضی سے کام لیتے ہیں ہمیں بھی اس سلسلے میں فیاضی دکھانے کی تحریک دے گا۔‏—‏متی ۲۵:‏۲۱-‏۲۳؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۴:‏۵‏۔‏

ہماری تعریف کے حقدار

خالق ہونے کی وجہ سے یہوواہ خدا سب سے زیادہ تمجید کے لائق ہے۔‏ (‏مکاشفہ ۴:‏۱۱‏)‏ اگرچہ یہوواہ خدا کو اسکی ضرورت نہیں کہ ہم اُس میں اعتماد اور تحریک پیدا کریں توبھی جب ہم یہوواہ کی قدرت اور شفقت کی حمدوتعریف کرتے ہیں تو وہ ہمارے نزدیک آ جاتا ہے۔‏ اسطرح اُس کیساتھ ہمارا رشتہ اَور زیادہ مضبوط ہو جاتا ہے۔‏ اسکے علاوہ خدا کی حمدوتعریف کرنا ہمیں اپنی کامیابیوں کی بابت معقول اور فروتن رویہ رکھنے اور انہیں یہوواہ کی برکت خیال کرنے میں مدد دیتا ہے۔‏ (‏یرمیاہ ۹:‏۲۳،‏ ۲۴‏)‏ یہوواہ خدا کی حمدوتعریف کرنے کی ایک دوسری وجہ یہ ہے کہ اُس نے تمام مستحق لوگوں کے سامنے ہمیشہ کی زندگی کا امکان رکھا ہے۔‏ (‏مکاشفہ ۲۱:‏۳،‏ ۴‏)‏ داؤد بادشاہ ”‏خدا کے نام کی تعریف اور شکرگذاری کیساتھ اُسکی تمجید“‏ کرنے کا مشتاق تھا۔‏ (‏زبور ۶۹:‏۳۰‏)‏ داؤد کی طرح ہماری بھی یہی خواہش ہونی چاہئے۔‏

ساتھی پرستار معقول تعریف کے مستحق ہیں۔‏ ایسا کرنے سے ہم خدا کے حکم پر عمل کرتے ہیں کہ ”‏محبت اور نیک کاموں کی ترغیب دینے کیلئے ایک دوسرے کا لحاظ رکھیں۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۱۰:‏۲۴‏)‏ اس سلسلے میں پولس رسول کا نمونہ بہت عمدہ تھا۔‏ اُس نے روم کی کلیسیا کو لکھا:‏ ”‏اوّل تو مَیں تُم سب کے بارے میں یسوؔع مسیح کے وسیلہ سے اپنے خدا کا شکر کرتا ہوں کہ تمہارے ایمان کا تمام دُنیا میں شہرہ ہو رہا ہے۔‏“‏ (‏رومیوں ۱:‏۸‏)‏ اسی طرح یوحنا رسول نے بھی اپنے مسیحی ساتھی گیسُ کے ”‏حق“‏ پر چلنے کے عمدہ نمونے کی تعریف کی تھی۔‏—‏۳-‏یوحنا ۱-‏۴‏۔‏

آجکل بھی جب ایک ساتھی مسیحی یسوع جیسی خوبیاں ظاہر کرنے میں عمدہ نمونہ قائم کرتے ہوئے اجلاسوں پر اچھی تیاری کیساتھ حصے پیش کرتا یا اجلاس کے دوران پُرجوش تبصرہ پیش کرتا ہے تو ہمارے پاس انفرادی طور پر اُسکی تعریف کرنے کا اچھا موقع ہوتا ہے۔‏ اسکے علاوہ جب کوئی بچہ اجلاسوں کے دوران مقرر کیساتھ ساتھ بائبل کھولنے کی بھرپور کوشش کرتا ہے تو ہم اُسے شاباش دے سکتے ہیں۔‏ ایلین جسکا شروع میں ذکر کِیا گیا بیان کرتی ہے،‏ ”‏ہم سب مختلف صلاحیتوں کے مالک ہیں۔‏ لہٰذا،‏ جب ہم غور کرتے ہیں کہ دوسرے کیا کر رہے تو دراصل ہم اُن مختلف صلاحیتوں کیلئے قدردانی ظاہر کرتے ہیں جو خدا نے اپنے لوگوں کو بخشی ہیں۔‏“‏

خاندان میں ایک دوسرے کی تعریف کرنا

اپنے خاندانی افراد کیلئے قدردانی ظاہر کرنے کی بابت کیا ہے؟‏ ایک شوہر اور بیوی کو اپنے خاندان کی روحانی،‏ جذباتی اور مادی ضروریات پوری کرنے کیلئے وقت،‏ کوشش اور پُرمحبت توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔‏ یقیناً وہ ایک دوسرے سے اور اپنے بچوں کی طرف سے تعریفی کلمات سننے کے مستحق ہوتے ہیں۔‏ (‏افسیوں ۵:‏۳۳‏)‏ مثال کے طور پر،‏ خدا کا کلام ایک نیک بیوی کی بابت بیان کرتا ہے کہ ”‏اُسکے بیٹے اُٹھتے ہیں اور اُسے مبارک کہتے ہیں۔‏ اُسکا شوہر بھی اُسکی تعریف کرتا ہے۔‏“‏—‏امثال ۳۱:‏۱۰،‏ ۲۸‏۔‏

بچے بھی تعریف یا شاباش کے مستحق ہوتے ہیں۔‏ افسوس کی بات ہے کہ بعض والدین یہ تو چاہتے ہیں کہ بچے اُنکی بات سنیں لیکن بچے اُن کیلئے احترام اور فرمانبرداری دکھانے کیلئے جو کوششیں کرتے ہیں اُنکی وہ شاید ہی کبھی تعریف کرتے ہیں۔‏ (‏لوقا ۳:‏۲۲‏)‏ جب بچوں کے ابتدائی سالوں میں اُنکی تعریف کی جاتی یا اُنہیں شاباش دی جاتی ہے تو یہ اُنکے اندر محبت اور تحفظ کا احساس پیدا کرتی ہے۔‏

سچ ہے کہ دوسروں کی تعریف کرنا اتنا آسان نہیں ہے لیکن اسکے بےشمار فائدے ہیں۔‏ درحقیقت،‏ جب ہم مستعدی کیساتھ مستحق اشخاص کی تعریف کریں گے تو اس سے ہمیں بہت زیادہ خوشی حاصل ہوگی۔‏—‏اعمال ۲۰:‏۳۵‏۔‏

صحیح جذبے کیساتھ تعریف کرنا اور کروانا

بعض لوگوں کیلئے تعریف آزمائش بن سکتی ہے۔‏ (‏امثال ۲۷:‏۲۱‏)‏ مثال کے طور پر،‏ اگر کسی شخص میں پہلے ہی تکبّر کا عنصر پایا جاتا ہے تو تعریف اُسکے اندر احساسِ‌برتری پیدا کر سکتی ہے۔‏ (‏امثال ۱۶:‏۱۸‏)‏ لہٰذا،‏ ہمیں اس سلسلے میں محتاط ہونا چاہئے۔‏ پولس رسول نے یہ عملی نصیحت کی:‏ ”‏مَیں .‏ .‏ .‏ تُم میں سے ہر ایک سے کہتا ہوں کہ جیسا سمجھنا چاہئے اُس سے زیادہ کوئی اپنے آپ کو نہ سمجھے بلکہ جیسا خدا نے ہر ایک کو اندازہ کے موافق ایمان تقسیم کِیا ہے اعتدال کیساتھ اپنے آپ کو ویسا ہی سمجھے۔‏“‏ (‏رومیوں ۱۲:‏۳‏)‏ دوسروں کو اپنی بابت حد سے زیادہ سوچنے کے پھندے سے بچانے کیلئے یہ دانشمندی ہوگی کہ ہم تعریف کرتے وقت اُنکی ذہانت اور خوبصورتی کے قصیدے نہ پڑھیں۔‏ اسکی بجائے،‏ ہمیں اُنکے نیک کاموں کی تعریف کرنی چاہئے۔‏

جب صحیح جذبے کیساتھ تعریف کی جاتی یا قبول کی جاتی ہے تو اسکے ہم پر مثبت اثرات پڑ سکتے ہیں۔‏ یہ ہمیں اس حقیقت کو تسلیم کرنے کی تحریک دے سکتا ہے کہ ہمارے اندر جو بھی اچھائی ہے وہ صرف اور صرف یہوواہ خدا کی بخشش ہے۔‏ تعریف ہمیں نیک کاموں میں مشغول رہنے کیلئے بھی حوصلہ دے سکتی ہے۔‏

معقول اور مخلص تعریف ایک ایسا تحفہ ہے جو ہم سب ایک دوسرے کو دے سکتے ہیں۔‏ جب ہم محبت سے تحریک پاکر کسی کی تعریف کرتے ہیں تو ہم نہیں جانتے کہ ہمارے چند میٹھے بول دوسروں کی زندگیوں کو کتنا متاثر کر سکتے ہیں۔‏

‏[‏صفحہ ۱۸ پر بکس/‏تصویر]‏

خط جس نے اُسکے دل کو چُھو لیا

ایک سفری نگہبان اُس موقع کو یاد کرتا ہے جب ایک نہایت سرد دن کے بعد وہ اور اُسکی بیوی منادی کے بعد گھر واپس لوٹے۔‏ وہ کہتا ہے:‏ ”‏میری بیوی بہت اُداس اور بےحوصلہ تھی۔‏ وہ مجھے کہنے لگی کہ مَیں شاید اس کام کو جاری نہ رکھ سکوں۔‏ پھر اُس نے کہا کہ کتنا اچھا ہوتا اگر ہم ایک ہی جگہ اور ایک ہی کلیسیا کیساتھ رہ کر کُل‌وقتی خدمت کرتے اور لوگوں کو بائبل مطالعے بھی کراتے۔‏ اُس وقت مَیں نے جواب دینا مناسب نہ سمجھا اور کہا کہ ہم اس ہفتے کی باقی کارگزاری کو جاری رکھیں گے اور دیکھتے ہیں کہ آپ کیسا محسوس کرتی ہیں۔‏ اسکے بعد بھی اگر وہ سفری خدمت کو چھوڑنا چاہے گی تو مَیں اس پر غور کروں گا۔‏ اسی دن ہم ڈاک خانے گئے اور ہمیں برانچ آفس کی طرف سے ایک خط ملا جو میری بیوی کے نام تھا۔‏ خط میں منادی کے سلسلے میں اُسکی تمام‌تر کوششوں اور برداشت کی تعریف کی گئی تھی اور یہ بھی لکھا تھا کہ ہر ہفتے ایک نئی جگہ جاکر رہنا واقعی بہت مشکل ہے۔‏ اس خط نے میری بیوی کے دل کو اس قدر چُھو لیا کہ اُس نے پھر کبھی سفری خدمت چھوڑنے کا ذکر نہ کِیا۔‏ درحقیقت،‏ کئی مرتبہ تو جب مَیں نے خدمت کو چھوڑنے کی بابت سوچا تو اُس نے میری حوصلہ‌افزائی کی۔‏“‏ اس جوڑے نے تقریباً ۴۰ سال سفری خدمت انجام دی۔‏

‏[‏صفحہ ۱۷ پر تصویر]‏

آپکی کلیسیا میں کون تعریف کا مستحق ہے؟‏

‏[‏صفحہ ۱۹ پر تصویر]‏

بچے پُرمحبت توجہ اور تعریف سے خوش ہوتے ہیں