مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

خدا پر آپکا توکل کتنا مضبوط ہے؟‏

خدا پر آپکا توکل کتنا مضبوط ہے؟‏

خدا پر آپکا توکل کتنا مضبوط ہے؟‏

‏”‏پہلے اُسکی بادشاہی .‏ .‏ .‏ کی تلاش کرو۔‏“‏—‏متی ۶:‏۳۳‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ ملازمت کے سلسلے میں ایک نوجوان نے کیا کِیا اور کیوں؟‏

ایک نوجوان شخص کلیسیا میں مزید ترقی کرنا چاہتا تھا۔‏ لیکن مسئلہ یہ تھا کہ اُس کی ملازمت اجلاسوں پر باقاعدہ حاضر ہونے میں رکاوٹ بن رہی تھی۔‏ اُس نے اس مسئلے کو کیسے حل کِیا؟‏ اُس نے اپنی زندگی کو سادہ بنایا اور وہ ملازمت چھوڑ دی۔‏ اسکے بعد اُسے ایک ایسی ملازمت مل گئی جو اسکی مسیحی کارگزاریوں کیلئے رُکاوٹ کا باعث نہیں تھی۔‏ اس وقت کم آمدنی کے باوجود وہ اپنے خاندان کی ضروریات پوری کرنے کے قابل ہے۔‏ نیز وہ کلیسیا میں بھی ترقی کر رہا ہے۔‏

۲ کیا آپ جانتے ہیں کہ اس نوجوان نے ایسا کیوں کِیا؟‏ اگر آپکو بھی ایسی صورتحال کا سامنا ہوتا تو کیا آپ بھی ایسا ہی کرتے؟‏ یہ قابلِ‌تعریف بات ہے کہ بہتیرے مسیحیوں نے ایسا ہی کِیا ہے۔‏ اپنے کاموں سے اُنہوں نے یسوع مسیح کے اس وعدہ پر اعتماد ظاہر کِیا:‏ ”‏تُم پہلے اُسکی بادشاہی اور اُسکی راستبازی کی تلاش کرو تو یہ سب چیزیں بھی تمکو مل جائیں گی۔‏“‏ (‏متی ۶:‏۳۳‏)‏ وہ تحفظ کیلئے دُنیا کی بجائے یہوواہ خدا پر توکل کرتے ہیں۔‏—‏امثال ۳:‏۲۳،‏ ۲۶‏۔‏

۳.‏ بعض یہ کیوں سوچ سکتے ہیں کہ آیا آج بھی بادشاہت کو پہلا درجہ دینا دانشمندانہ روش ہے یا نہیں؟‏

۳ جس مشکل دَور میں ہم رہ رہے ہیں اُسکے پیشِ‌نظر بہتیرے یہ سوچ سکتے ہیں کہ آیا اس نوجوان کا فیصلہ دانشمندانہ تھا یا نہیں۔‏ آجکل کچھ لوگ تو انتہائی غربت کی زندگی بسر کر رہے ہیں جبکہ دیگر پُرآسائش زندگی سے لطف‌اندوز ہو رہے ہیں۔‏ غریب ممالک میں رہنے والے بیشتر لوگ بہتر زندگی گزارنے کیلئے ہر موقع سے فائدہ اُٹھانا چاہتے ہیں۔‏ اسکے برعکس،‏ امیر ممالک میں لوگوں کی اکثریت کمزور معاشی حالت،‏ ملازمتوں میں تبدیلی اور کام کی زیادتی کے باوجود اپنے معیارِزندگی کو بہتر بنانے کیلئے کوشاں ہے۔‏ گزربسر کرنے کے سلسلے میں لوگوں کو جس دباؤ کا سامنا ہے اُسکے پیشِ‌نظر بعض شاید سوچیں کہ کیا ایسی حالت میں بھی پہلے بادشاہی کی تلاش کرنا دانشمندانہ روش ہے؟‏ اس سوال کا جواب حاصل کرنے کیلئے اُن لوگوں پر غور کریں جن سے یسوع مخاطب تھا۔‏

‏”‏فکر نہ کرنا“‏

۴،‏ ۵.‏ یسوع نے تمثیل سے یہ کیسے واضح کِیا کہ خدا کے لوگوں کو اپنی روزمرّہ ضروریات کی بابت حد سے زیادہ فکرمند نہیں ہونا چاہئے؟‏

۴ یسوع گلیل میں مختلف علاقوں سے آنے والی ایک بڑی بِھیڑ سے مخاطب تھا۔‏ (‏متی ۴:‏۲۵‏)‏ غالباً اس بِھیڑ میں بہت کم لوگ امیر تھے جبکہ اکثریت غریب لوگوں کی تھی۔‏ تاہم،‏ یسوع نے انہیں دُنیاوی مال‌ودولت کی بجائے روحانی خزانہ جمع کرنے کی تاکید کی کیونکہ اسکی قدروقیمت بہت زیادہ تھی۔‏ (‏متی ۶:‏۱۹-‏۲۱،‏ ۲۴‏)‏ اس نے کہا:‏ ”‏اپنی جان کی فکر نہ کرنا کہ ہم کیا کھائیں گے یا کیا پئیں گے؟‏ اور نہ اپنے بدن کی کہ کیا پہنیں گے؟‏ کیا جان خوراک سے اور بدن پوشاک سے بڑھ کر نہیں؟‏“‏—‏متی ۶:‏۲۵‏۔‏

۵ یسوع کے سامعین میں سے بہتیروں کو شاید اسکے یہ الفاظ عملی نہ لگے ہوں۔‏ وہ جانتے تھے کہ اگر وہ محنت نہیں کریں گے تو اُنکے خاندانوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔‏ تاہم،‏ یسوع نے انہیں پرندوں کی مثال دی۔‏ اگرچہ پرندے اپنی مختصر سی زندگی کیلئے ہر روز خوراک کی تلاش میں رہتے ہیں توبھی یہوواہ انکی پرواہ کرتا ہے۔‏ اسکے علاوہ،‏ یسوع نے یہ بھی بیان کِیا کہ یہوواہ کیسے اُن جنگلی پھولوں کی حفاظت کرتا ہے جو سلیمان کی شان‌وشوکت سے بھی زیادہ خوبصورت ہیں۔‏ اگر یہوواہ پرندوں اور پھولوں کی اتنی فکر رکھتا ہے تو وہ ہماری اس سے کہیں زیادہ پرواہ کرتا ہے۔‏ (‏متی ۶:‏۲۶-‏۳۰‏)‏ جیساکہ یسوع نے کہا ہماری جانیں (‏زندگیاں)‏ اور بدن خوراک اور پوشاک سے کہیں زیادہ اہم ہیں۔‏ اگر ہم اپنی تمام‌تر کوششیں صرف خوراک اور لباس حاصل کرنے میں صرف کر دیتے ہیں اور ہمارے پاس یہوواہ کی خدمت کیلئے کچھ نہیں بچتا تو ہم زندگی کا اصل مقصد کھو بیٹھتے ہیں۔‏—‏واعظ ۱۲:‏۱۳‏۔‏

متوازن نقطۂ‌نظر

۶.‏ (‏ا)‏ مسیحیوں کی کیا ذمہ‌داری ہے؟‏ (‏ب)‏ مسیحیوں کا توکل کس پر ہے؟‏

۶ بِلاشُبہ،‏ یسوع نے اپنے سامعین کی ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھنے اور اپنے خاندان کی جسمانی ضروریات پوری کرنے کیلئے خدا کی طرف سے کسی معجزے کا انتظار کرنے کی حوصلہ‌افزائی نہیں کی تھی۔‏ پرندوں کو بھی اپنے اور اپنے بچوں کیلئے خوراک تلاش کرنی پڑتی ہے۔‏ اسی لئے مسیحیوں کو بھی اپنا پیٹ پالنے کیلئے کام کرنے کی ضرورت تھی۔‏ انہیں اپنی خاندانی ذمہ‌داریاں بھی پوری کرنی تھیں۔‏ خدمت کرنے والے اور ملازمت کرنے والے مسیحیوں دونوں کو اپنے مالکوں کیلئے مستعدی سے کام کرنا تھا۔‏ (‏۲-‏تھسلنیکیوں ۳:‏۱۰-‏۱۲؛‏ ۱-‏تیمتھیس ۵:‏۸؛‏ ۱-‏پطرس ۲:‏۱۸‏)‏ پولس رسول اکثراوقات اپنی ضروریات پوری کرنے کیلئے خیمے بنانے کا کام کرتا تھا۔‏ (‏اعمال ۱۸:‏۱-‏۴؛‏ ۱-‏تھسلنیکیوں ۲:‏۹‏)‏ اسکے باوجود،‏ یہ مسیحی اپنی ملازمت کو خوشحالی کی ضمانت خیال نہیں کرتے تھے۔‏ اُنکا توکل یہوواہ پر تھا۔‏ نتیجتاً،‏ انہیں ایسا ذہنی سکون حاصل تھا جس سے دوسرے لوگ محروم تھے۔‏ زبورنویس نے کہا:‏ ”‏جو خداوند پر توکل کرتے ہیں وہ کوہِ‌صیوؔن کی مانند ہیں جو اٹل بلکہ ہمیشہ قائم ہے۔‏“‏—‏زبور ۱۲۵:‏۱‏۔‏

۷.‏ یہوواہ پر توکل نہ کرنے والے شخص کی سوچ کیسی ہو سکتی ہے؟‏

۷ یہوواہ پر توکل نہ کرنے والے شخص کی سوچ مختلف ہو سکتی ہے۔‏ انسانوں کی اکثریت مال‌ودولت کو تحفظ کا اہم ذریعہ خیال کرتی ہے۔‏ لہٰذا،‏ والدین اپنے بچوں کی حوصلہ‌افزائی کرتے ہیں کہ وہ اعلیٰ تعلیم حاصل کریں تاکہ اُنہیں زیادہ تنخواہ والی ملازمت مل سکے۔‏ مگر افسوس کہ بعض مسیحی خاندانوں کو اسکی بہت بھاری قیمت چکانی پڑی ہے۔‏ اُنکے بچے روحانی چیزوں کو مقدم رکھنے کی بجائے مادی چیزوں کے پیچھے بھاگ رہے ہیں۔‏

۸.‏ مسیحی کونسا توازن برقرار رکھتے ہیں؟‏

۸ تاہم،‏ دانشمند مسیحی اس بات کو سمجھتے ہیں کہ یسوع کی مشورت آج بھی اتنی ہی عملی ہے جتنی پہلی صدی میں تھی۔‏ پس وہ توازن برقرار رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ اگرچہ وہ اپنی صحیفائی ذمہ‌داریوں کو پورا کرنے کی خاطر زیادہ کام کرتے ہیں توبھی وہ دولت کمانے کی دُھن میں روحانی چیزوں کو نظرانداز نہیں کرتے۔‏—‏واعظ ۷:‏۱۲‏۔‏

‏”‏فکرمند“‏ نہ ہوں

۹.‏ یسوع نے یہوواہ پر توکل کرنے والوں کو کیا یقین‌دہانی کرائی؟‏

۹ اپنے پہاڑی وعظ میں یسوع نے اپنے سامعین کو تاکید کی:‏ ”‏اِسلئے فکرمند ہوکر یہ نہ کہو کہ ہم کیا کھائیں گے یا کیا پئیں گے یا کیا پہنیں گے؟‏ کیونکہ اِن سب چیزوں کی تلاش میں غیرقومیں رہتی ہیں اور تمہارا آسمانی باپ جانتا ہے کہ تُم اِن سب چیزوں کے محتاج ہو۔‏“‏ (‏متی ۶:‏۳۱،‏ ۳۲‏)‏ کیا ہی حوصلہ‌افزا الفاظ!‏ اگر ہمارا پورا توکل یہوواہ پر ہے تو وہ ہمیشہ ہماری مدد کرے گا۔‏ تاہم یسوع کے الفاظ ہماری سوچ کو بھی تحریک دیتے ہیں۔‏ یہ ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ اگر ہم مادی چیزوں کی ”‏تلاش“‏ میں رہتے ہیں تو ہم بھی سچے مسیحیوں کی بجائے ’‏غیرقوموں‘‏ یعنی دُنیا کے لوگوں کی طرح سوچ رہے ہوں گے۔‏

۱۰.‏ یسوع نے ایک شخص کو مشورہ دیتے وقت اس بات کی نشاندہی کیسے کی کہ وہ کس چیز سے زیادہ محبت رکھتا ہے؟‏

۱۰ ایک موقع پر،‏ ایک دولتمند آدمی نے یسوع سے پوچھا کہ ہمیشہ کی زندگی پانے کیلئے مجھے کیا کرنا چاہئے۔‏ یسوع نے اسے شریعت کے حکم یاد دلائے جو اُس وقت بھی قابلِ‌عمل تھے۔‏ اس جوان نے یسوع سے کہا:‏ ”‏مَیں نے اِن سب پر عمل کِیا ہے۔‏ اب مجھ میں کس بات کی کمی ہے؟‏“‏ یسوع نے اُس سے کہا:‏ ”‏اگر تُو کامل ہونا چاہتا ہے تو جا اپنا مال‌واسباب بیچ کر غریبوں کو دے۔‏ تجھے آسمان پر خزانہ ملے گا اور آکر میرے پیچھے ہو لے۔‏“‏ ہو سکتا ہے کہ یسوع کا یہ جواب بہتیروں کو عملی نہ لگا ہو۔‏ (‏متی ۱۹:‏۱۶-‏۲۱‏)‏ وہ شخص بھی افسردہ ہوکر چلا گیا کیونکہ وہ اپنی دولت کھونے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔‏ اگرچہ وہ یہوواہ خدا سے محبت رکھتا تھا مگر اُسے اپنا مال‌ودولت زیادہ عزیز تھا۔‏

۱۱،‏ ۱۲.‏ (‏ا)‏ یسوع نے دولت کی بابت آگاہ کرنے کیلئے کونسے الفاظ استعمال کئے؟‏ (‏ب)‏ مال‌ودولت یہوواہ کی خدمت کی راہ میں رُکاوٹ کیسے بن سکتا ہے؟‏

۱۱ اسکے بعد یسوع مسیح نے یہ حیران‌کُن الفاظ کہے:‏ ”‏دولتمند کا آسمان کی بادشاہی میں داخل ہونا مشکل ہے۔‏ .‏ .‏ .‏ اُونٹ کا سوئی کے ناکے میں سے نکل جانا اس سے آسان ہے کہ دولتمند خدا کی بادشاہی میں داخل ہو۔‏“‏ (‏متی ۱۹:‏۲۳،‏ ۲۴‏)‏ کیا اس سے یسوع کا مطلب تھا کہ کوئی بھی دولتمند خدا کی بادشاہی میں داخل نہیں ہوگا؟‏ جی‌نہیں،‏ آگے چل کر اُس نے کہا:‏ ”‏لیکن خدا سے سب کچھ ہو سکتا ہے۔‏“‏ (‏متی ۱۹:‏۲۵،‏ ۲۶‏)‏ یہوواہ کی مدد سے اُس وقت کے بعض دولتمند ممسوح مسیحی بن گئے۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۶:‏۱۷‏)‏ یسوع کے پاس یہ بات کہنے کی معقول وجہ تھی۔‏ درحقیقت وہ آگاہی دے رہا تھا۔‏

۱۲ اگر کوئی شخص اُس دولتمند کی طرح اپنے مال‌ودولت کو عزیز رکھتا ہے تو یہ اُسکے پورے دل سے یہوواہ کی خدمت کرنے کی راہ میں رُکاوٹ بن سکتا ہے۔‏ یہ بات دولتمندوں اور جو ”‏دولتمند ہونا چاہتے ہیں“‏ دونوں کے سلسلے میں کہی جا سکتی ہے۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۶:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ مادی چیزوں پر حد سے زیادہ بھروسا کسی شخص کو اُسکی ’‏روحانی ضروریات سے غافل‘‏ کر سکتا ہے۔‏ (‏متی ۵:‏۳‏)‏ ہو سکتا ہے کہ وہ یہوواہ کی مدد کو اتنا ضروری خیال نہ کرے۔‏ (‏استثنا ۶:‏۱۰-‏۱۲‏)‏ شاید وہ کلیسیائی بہن‌بھائیوں سے خاص قسم کے برتاؤ کی توقع کرے۔‏ (‏یعقوب ۲:‏۱-‏۴‏)‏ اسکے علاوہ وہ اپنا زیادہ‌تر وقت یہوواہ کی خدمت کرنے کی بجائے دولت سے لطف‌اندوز ہونے میں گزار سکتا ہے۔‏

درست نقطۂ‌نظر پیدا کریں

۱۳.‏ لودیکیہ کے لوگ کونسا غلط نقطۂ‌نظر رکھتے تھے؟‏

۱۳ پہلی صدی میں لودیکیہ کی کلیسیا مال‌ودولت کے سلسلے میں غلط نقطۂ‌نظر رکھتی تھی۔‏ یسوع نے اُن سے کہا:‏ ”‏تُو کہتا ہے کہ مَیں دولتمند ہوں اور مالدار بن گیا ہوں اور کسی چیز کا محتاج نہیں اور یہ نہیں جانتا کہ تُو کمبخت اور خوار اور غریب اور اندھا اور ننگا ہے۔‏“‏ لودیکیہ کے لوگوں کی روحانی پستی کا سبب اُنکی دولت نہیں تھی۔‏ درحقیقت وہ یہوواہ کی بجائے دولت پر بھروسا کر رہے تھے۔‏ اسلئے وہ روحانی طور پر نیم‌گرم تھے اور جلد ہی یسوع انہیں ”‏اپنے مُنہ سے نکال پھینکنے“‏ کو تھا۔‏—‏مکاشفہ ۳:‏۱۴-‏۱۷‏۔‏

۱۴.‏ عبرانی مسیحی پولس رسول کی طرف سے تعریف کے مستحق کیوں تھے؟‏

۱۴ اسکے برعکس،‏ پولس نے اذیت کے ابتدائی دَور میں عبرانی مسیحیوں کے رویے کی تعریف کی تھی۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏تُم نے قیدیوں کی ہمدردی بھی کی اور اپنے مال کا لٹ جانا بھی خوشی سے منظور کِیا۔‏ یہ جان کر کہ تمہارے پاس ایک بہتر اور دائمی ملکیت ہے۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۱۰:‏۳۴‏)‏ عبرانی مسیحی مال‌ودولت ختم ہو جانے سے مایوس نہیں ہو گئے تھے۔‏ اُنہوں نے اپنی خوشی کو برقرار رکھا کیونکہ اُنکی قیمتی میراث ”‏بہتر اور دائمی ملکیت“‏ اُنکے پاس تھی۔‏ جسطرح یسوع کی تمثیل کے سوداگر نے قیمتی موتی حاصل کرنے کیلئے اپنا سب کچھ قربان کر دیا۔‏ اسی طرح مسیحی بھی ہر قیمت پر بادشاہتی اُمید کو مضبوطی سے تھامے رکھنے کیلئے پُرعزم تھے۔‏ (‏متی ۱۳:‏۴۵،‏ ۴۶‏)‏ کیا ہی عمدہ جذبہ!‏

۱۵.‏ لائبیریا میں ایک مسیحی بہن نے کیسے بادشاہتی کاموں کو پہلا درجہ دیا؟‏

۱۵ آجکل بھی بہتیرے لوگوں نے ایسا ہی قابلِ‌تعریف جذبہ ظاہر کِیا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ لائبیریا میں اپنا زیادہ وقت خدا کی خدمت میں صرف کرنے والی ایک مسیحی خاتون کو یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کی پیشکش کی گئی۔‏ اس مُلک میں ایسی پیشکش کو ایک محفوظ مستقبل کی ضمانت خیال کِیا جاتا ہے۔‏ اسی دوران اُسے عارضی طور پر کُل‌وقتی خدمت کرنے کی دعوت دی گئی۔‏ اس نے پہلے بادشاہی کی تلاش کرنے کا انتخاب کِیا اور عارضی طور پر کُل‌وقتی خدمت جاری رکھی۔‏ جس علاقے میں اُسے خدمت کرنے کے لئے بھیجا گیا وہاں اُس نے تین ماہ میں ۲۱ بائبل مطالعے شروع کئے۔‏ اس نوجوان بہن کی طرح ہزاروں مسیحی پہلے بادشاہی کی تلاش کرنے کیلئے بڑی سے بڑی مادی قربانیاں دینے سے دریغ نہیں کرتے۔‏ اس مادہ‌پرست دُنیا میں یہ نوجوان ایسا رُجحان رکھنے کے قابل کیسے ہوتے ہیں؟‏ اُنہوں نے اپنے اندر بہت سی عمدہ خوبیاں پیدا کی ہیں۔‏ آئیے ان میں سے چند ایک پر بات‌چیت کریں۔‏

۱۶،‏ ۱۷.‏ (‏ا)‏ یہوواہ پر توکل کرنے کیلئے فروتنی کیوں ضروری ہے؟‏ (‏ب)‏ ہمیں کیوں خدا کے وعدوں پر اعتماد رکھنا چاہئے؟‏

۱۶ فروتنی:‏ بائبل بیان کرتی ہے:‏ ”‏سارے دل سے خداوند پر توکل کر اور اپنے فہم پر تکیہ نہ کر۔‏ اپنی سب راہوں میں اُسکو پہچان اور وہ تیری راہنمائی کرے گا۔‏ تُو اپنی ہی نگاہ میں دانشمند نہ بن۔‏“‏ (‏امثال ۳:‏۵-‏۷‏)‏ بعض‌اوقات دُنیاوی نقطۂ‌نظر سے کسی خاص روش پر چلنا شاید عملی دکھائی دے۔‏ (‏یرمیاہ ۱۷:‏۹‏)‏ تاہم،‏ ایک خلوصدل مسیحی راہنمائی کیلئے یہوواہ کا منتظر رہتا ہے۔‏ (‏زبور ۴۸:‏۱۴‏)‏ وہ ”‏اپنی سب راہوں میں“‏ یعنی کلیسیائی معاملات،‏ تعلیم یا ملازمت،‏ تفریح وغیرہ کے سلسلے میں فروتنی سے یہوواہ کی مشورت کا طالب ہوتا ہے۔‏—‏زبور ۷۳:‏۲۴‏۔‏

۱۷ یہوواہ خدا کے وعدوں پر اعتماد:‏ پولس رسول نے کہا:‏ ”‏خدا کے پاس آنے والے کو ایمان لانا چاہئے کہ وہ موجود ہے اور اپنے طالبوں کو بدلہ دیتا ہے۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۱۱:‏۶‏)‏ اگر ہم یہوواہ کے اپنے وعدوں کو پورا کرنے کے بارے میں شک کرتے ہیں تو ہو سکتا ہے کہ ہم ’‏دُنیا ہی کے ہو جائیں۔‏‘‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۷:‏۳۱‏)‏ اسکے برعکس،‏ اگر ہمارا ایمان مضبوط ہے تو ہم پہلے بادشاہی کی تلاش کرنے کیلئے پُرعزم ہوں گے۔‏ مضبوط ایمان کیسے پیدا کِیا جا سکتا ہے؟‏ یہوواہ کے قریب جانے،‏ دلی دُعا کرنے اور باقاعدہ بائبل مطالعہ کرنے سے ہمارا ایمان مضبوط ہو سکتا ہے۔‏ (‏زبور ۱:‏۱-‏۳؛‏ فلپیوں ۴:‏۶،‏ ۷؛‏ یعقوب ۴:‏۸‏)‏ داؤد بادشاہ کی طرح ہم دُعا کر سکتے ہیں:‏ ”‏اَے خداوند!‏ میرا توکل تجھ پر ہے۔‏ مَیں نے کہا تُو میرا خدا ہے۔‏ آہ!‏ تُو نے .‏ .‏ .‏ کیسی بڑی نعمت رکھ چھوڑی ہے۔‏“‏—‏زبور ۳۱:‏۱۴،‏ ۱۹‏۔‏

۱۸،‏ ۱۹.‏ (‏ا)‏ مستقل کوشش کرنے سے یہوواہ پر ہمارا توکل کیسے اَور زیادہ مضبوط ہو جاتا ہے؟‏ (‏ب)‏ ایک مسیحی کو قربانیاں دینے کیلئے کیوں تیار رہنا چاہئے؟‏

۱۸ یہوواہ خدا کی خدمت میں مستعدی:‏ پولس رسول نے یہوواہ کے وعدوں پر اعتماد کو مستقل کوشش کیساتھ جوڑتے ہوئے لکھا:‏ ”‏ہم اس بات کے آرزومند ہیں کہ تُم میں سے ہر شخص پوری اُمید کے واسطے آخر تک اسی طرح کوشش ظاہر کرتا رہے۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۶:‏۱۱‏)‏ اگر ہم یہوواہ کی خدمت میں مصروف رہتے ہیں تو وہ ہماری مدد کرے گا۔‏ جب بھی ہم اُسکی طرف سے مدد کا تجربہ کرتے ہیں تو اُس پر ہمارا توکل اَور زیادہ مضبوط ہو جاتا ہے۔‏ اسکے علاوہ ہم ”‏ثابت‌قدم اور قائم“‏ رہتے ہیں۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۵۸‏)‏ اس سے ہمارا ایمان پُختہ ہو جاتا اور ہماری اُمید یقینی ہو جاتی ہے۔‏—‏افسیوں ۳:‏۱۶-‏۱۹‏۔‏

۱۹ قربانیاں دینے کیلئے تیار:‏ پولس نے یسوع کے نمونے پر چلنے کے لئے اعلیٰ مرتبے کو قربان کر دیا۔‏ اگرچہ مادی لحاظ سے بعض‌اوقات اسکی زندگی میں بہت سی مشکلات آئیں توبھی اسکا انتخاب بالکل دُرست تھا۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۴:‏۱۱-‏۱۳‏)‏ یہوواہ پُرآسائش زندگی کا وعدہ نہیں کرتا اسلئے اُس کے خادموں کو بعض‌اوقات مشکلات برداشت کرنی پڑتی ہیں۔‏ اپنے طرزِزندگی کو سادہ بنانے کے لئے ہماری رضامندی اور قربانیاں یہ ثابت کرتی ہیں کہ ہم یہوواہ کی خدمت کے لئے پُرعزم ہیں۔‏—‏۱-‏تیمتھیس ۶:‏۶-‏۸‏۔‏

۲۰.‏ بادشاہتی کاموں کو پہلا درجہ دینے والے شخص کیلئے صبر کرنا کیوں ضروری ہے؟‏

۲۰ صبر:‏ یعقوب شاگرد نے ساتھی مسیحیوں کو تاکید کی:‏ ”‏اَے بھائیو!‏ خداوند کی آمد تک صبر کرو۔‏“‏ (‏یعقوب ۵:‏۷‏)‏ اس تیزرفتار دُنیا میں صبر کرنا واقعی مشکل ہے۔‏ ہم چاہتے ہیں کہ سب کچھ جلدی سے ہو جائے۔‏ لیکن پولس رسول نے ہمیں اُن مسیحیوں کی نقل کرنے کی تاکید کی جو ”‏ایمان اور تحمل کے باعث وعدوں کے وارث ہوتے ہیں۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۶:‏۱۲‏)‏ یہوواہ کا انتظار کریں۔‏ فردوسی زمین پر ہمیشہ کی زندگی کا وعدہ اس انتظار کو آسان بنا دیتا ہے!‏

۲۱.‏ (‏ا)‏ بادشاہتی کاموں کو پہلے درجے پر رکھنے سے ہم کیا ظاہر کرتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ اگلے مضمون میں کس نکتے پر بات کی جائے گی؟‏

۲۱ جی‌ہاں،‏ پہلے بادشاہی کی تلاش کرنے کی یسوع کی مشورت عملی ہے۔‏ ایسا کرنے سے ہم یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہمارا توکل یہوواہ پر ہے اور ہم نے ایسی روش کا انتخاب کِیا ہے جو ایک مسیحی کیلئے بالکل محفوظ ہے۔‏ یسوع نے ہمیں یہ مشورت بھی دی تھی کہ ”‏پہلے .‏ .‏ .‏ [‏خدا]‏ کی راستبازی کی تلاش کرو۔‏“‏ اگلے مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ آجکل خاص طور پر اس حوصلہ‌افزائی کی ضرورت کیوں ہے۔‏

کیا آپ وضاحت کر سکتے ہیں؟‏

‏• یسوع نے مادی چیزوں کی بابت کونسا توازن برقرار رکھنے کیلئے ہماری حوصلہ‌افزائی کی؟‏

‏• ہم یسوع کی اونٹ کے سوئی کے ناکے میں سے نکل جانے والی تمثیل سے کیا سیکھتے ہیں؟‏

‏• کونسی مسیحی خوبیاں ہمیں پہلے بادشاہی کی تلاش کرنے میں مدد دیتی ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۱ پر تصویر]‏

یسوع کے سامعین میں سے بہتیرے غریب تھے

‏[‏صفحہ ۲۳ پر تصویر]‏

دولتمند جوان خدا کی نسبت مال‌ودولت سے زیادہ محبت رکھتا تھا

‏[‏صفحہ ۲۳ پر تصویر]‏

یسوع کی تمثیل کے سوداگر نے قیمتی موتی کیلئے اپنا سب کچھ دے ڈالا

‏[‏صفحہ ۲۴ پر تصویر]‏

اگر ہم یہوواہ کی خدمت میں مصروف رہتے ہیں تو وہ ہماری مدد کرے گا