مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سوچ‌بچار کے لمحوں کو خوشگوار بنائیں

سوچ‌بچار کے لمحوں کو خوشگوار بنائیں

سوچ‌بچار کے لمحوں کو خوشگوار بنائیں

بعض لوگوں کے خیال میں سوچ‌بچار کرنا ایک بہت ہی مشکل کام ہے۔‏ وہ زیادہ دیر تک کسی بات پر غور کرنا پسند نہیں کرتے۔‏ لیکن جب یہ لوگ بائبل میں غوروفکر کرنے کی اہمیت کے بارے میں پڑھتے ہیں تو اکثر انکا ضمیر اُنہیں ملامت کرنے لگتا ہے۔‏ (‏فلپیوں ۴:‏۸‏)‏ کیا سوچ‌بچار کرنا واقعی ایک مشکل کام ہے؟‏ جب ہم یہوواہ خدا کی خوبیوں،‏ کاموں اور زمین کو فردوس بنانے کے اُسکے وعدوں پر غور کرتے ہیں تو سوچ‌بچار کے لمحے ہمارے لئے خوشگوار ہو سکتے ہیں۔‏

یہوواہ خدا کائنات کا خالق‌ومالک ہے۔‏ وہ اپنے مقصد کو پورا کرنے کیلئے سارا وقت کام کرتا ہے۔‏ (‏یوحنا ۵:‏۱۷‏)‏ اسکے باوجود وہ اپنے خادموں کے خیالات میں گہری دلچسپی لیتا ہے۔‏ یہ جانتے ہوئے داؤد نے لکھا:‏ ”‏اَے [‏یہوواہ]‏!‏ تُو نے مجھے جانچ لیا اور پہچان لیا۔‏ تُو میرا اُٹھنا بیٹھنا جانتا ہے۔‏ تُو میرے خیال کو دُور سے سمجھ لیتا ہے۔‏“‏—‏زبور ۱۳۹:‏۱،‏ ۲‏۔‏

ہو سکتا ہے کہ بعض لوگ داؤد کے ان الفاظ سے مایوس ہو جائیں۔‏ اگر خدا ”‏دُور سے“‏ ہمارے خیالوں کو سمجھ سکتا ہے تو اسکا مطلب ہے کہ وہ ہمارے ہر اچھے بُرے خیال کو جانتا ہے۔‏ ایک لحاظ سے تو یہ اچھی بات ہے کیونکہ یہ جانتے ہوئے ہم اپنے ذہن سے ہر قسم کی غلط سوچ کو دُور کرنے کی کوشش کریں گے۔‏ اگر بُرے خیالات ہمارے ذہن میں آتے بھی ہیں تو ہمیں خدا سے معافی مانگ لینی چاہئے۔‏ وہ ہمیں یسوع مسیح کی قربانی کی بِنا پر ضرور معاف کرے گا۔‏ (‏۱-‏یوحنا ۱:‏۸،‏ ۹؛‏ ۲:‏۱،‏ ۲‏)‏ لیکن خوشی کی بات ہے کہ یہوواہ اپنے بندوں کی خامیوں پر توجہ دینے کی بجائے انکی خوبیوں پر غور کرتا ہے۔‏ یہوواہ اُس وقت بھی انکے خیالوں پر پوری توجہ دیتا ہے جب وہ اُسکے بارے میں سوچ‌بچار کرتے اور اُسکے شکرگزار ہوتے ہیں۔‏

بعض لوگ شاید کہیں کہ خدا اپنے لاکھوں خادموں کے ہر ایک خیال پر توجہ تو نہیں دے گا۔‏ لیکن درحقیقت خدا ایسا کرتا ہے۔‏ یسوع مسیح نے اس بات کو بیان کِیا کہ خدا معمولی چڑیوں پر بھی توجہ دیتا ہے۔‏ پھر اُس نے کہا:‏ ”‏تمہاری قدر تو بہت سی چڑیوں سے زیادہ ہے۔‏“‏ (‏لوقا ۱۲:‏۶،‏ ۷‏)‏ حالانکہ چڑیاں یہوواہ خدا کے بارے میں سوچ‌بچار کرنے کے قابل نہیں توبھی اُسے ان میں سے ہر ایک کی پرواہ ہے۔‏ لیکن خدا کو چڑیوں سے بھی زیادہ ہماری پرواہ ہے۔‏ اسلئے ہم اس بات پر یقین رکھ سکتے ہیں کہ وہ اپنے ہر ایک خادم کی سوچ‌بچار پر توجہ دیتا ہے۔‏ اس وجہ سے ہم داؤد کی طرح یہوواہ سے دُعا کر سکتے ہیں کہ ”‏میرے مُنہ کا کلام اور میرے دل کا خیال تیرے حضور مقبول ٹھہرے۔‏ اَے [‏یہوواہ]‏!‏ اَے میری چٹان اور میرے فدیہ دینے والے!‏“‏—‏زبور ۱۹:‏۱۴‏۔‏

ملاکی کی کتاب بھی ہمیں بتاتی ہے کہ یہوواہ واقعی اپنے خادموں کی سوچ‌بچار میں دلچسپی لیتا ہے۔‏ ملاکی نے ہمارے زمانے کے بارے میں پیشینگوئی کرتے ہوئے لکھا:‏ ”‏تب خداترسوں نے آپس میں گفتگو کی اور [‏یہوواہ]‏ نے متوجہ ہو کر سنا اور اُنکے لئے جو [‏یہوواہ]‏ سے ڈرتے اور اُسکے نام کو یاد کرتے تھے اُسکے حضور یادگار کا دفتر لکھا گیا۔‏“‏ (‏ملاکی ۳:‏۱۶‏)‏ اس آیت کے مطابق یہوواہ ان پر توجہ دیتا ہے جو اُسکے نام کو یاد کرتے اور اُس پر غوروفکر کرتے ہیں۔‏ جب ہم ایسا کرتے ہیں تو سوچ‌بچار کے لمحے ہمارے لئے خوشگوار بن سکتے ہیں۔‏ یقیناً آپ بھی زبورنویس کے ان الفاظ سے اتفاق کریں گے کہ ”‏مَیں تیری ساری صنعت پر دھیان کروں گا اور تیرے کاموں کو سوچوں گا۔‏“‏—‏زبور ۷۷:‏۱۲‏۔‏